Author: شاہ خالد

  • قومی ٹیم کے کوچنگ اسٹاف کا اعلان

    قومی ٹیم کے کوچنگ اسٹاف کا اعلان

    لاہور: نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لئے قومی کرکٹ ٹیم کی انتظامیہ کا اعلان کر دیا گیا۔

    پی سی بی کے مطابق ریحان الحق منیجر اور گرانٹ بریڈبرن ہیڈ کوچ ہوں گے جب کہ سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالرحمان ہیڈکوچ کے معاون ہوں گے۔

    اینڈریو پیوٹک بیٹنگ کوچ، عمر گل باؤلنگ کوچ، کلف ڈیکن فزیو ہوں گے۔ ڈرکس سائمن کنڈیشنگ کوچ، طلہ اعجاز اینالسٹ، احسن ناگی میڈیا منیجر ہوں گے۔

    اظہر عارف سکیورٹی مینیجر، عمار احسن ویڈیوگرافر، نجیب سومروڈاکٹر، ملنگ علی مساجر ہوں گے۔ بریڈبرن اور پیوٹک کو نیوزی لینڈ سیریز کیلئے ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

    دونوں کوچز 11 اپریل کو لاہور پہنچیں گے۔ نیوزی لینڈ سیریز کے بعد کی مصروفیات کیلئے باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔ نیوزی لینڈ اور پاکستان میں5ٹی 20اور 5ون ڈے میچز کھیلے جائیں گے سیریز کا آغاز 14 اپریل سے لاہور سے ہوگا، ٹی 20میچز رات 9بجے ،ون ڈے میچز دوپہر ساڑھے 3بجےشروع ہوں گے۔

  • عمران خان  کے وارنٹ برقرار رکھنے کیخلاف درخواست پر  اعتراض عائد

    عمران خان کے وارنٹ برقرار رکھنے کیخلاف درخواست پر اعتراض عائد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرارآفس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ برقرار رکھنے کیخلاف درخواست پر آرڈرکی سرٹیفائیڈ کاپی نہ ہونے کا اعتراض لگادیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ برقرار رکھنے پر سیشن جج کے فیصلے کیخلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرارآفس نے اعتراض لگادیا۔

    اعتراض میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی درخواست میں آرڈرکی سرٹیفائیڈ کاپی موجود نہیں ہے جبکہ بائیو میٹرک اور عرض نامے کی عدم تصدیق پر بھی اعتراض عائد کیا گیا۔

    ایڈووکیٹ نعیم پنجھوتہ نے کہا ہے کہ اعتراضات دورکرنےکیلئےپی ٹی آئی قانونی ٹیم جدوجہدکررہی ہے، درخواست پراعتراضات آدھےگھنٹےمیں دورکردیں گے، درخواست کی آج ہی سماعت کیلئےاستدعاکی گئی ہے۔

    یاد رہے تحریک انصاف نے عمران خان کے وارنٹ معطلی پر سیشن عدالت کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کی تھی۔

    پی ٹی آئی قانونی ٹیم کی جانب سےفیصلےکیخلاف باضابطہ نظرثانی درخواست دائر کی گئی ، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ عملے نےسیشن عدالت کے فیصلے کیخلاف درخواست کو نمبر لگایا۔

    درخواست میں سیشن عدالت کے فیصلے پر قانونی اعتراضات اٹھاتے ہوئے عدالت سے نظرثانی کی استدعا کی گئی۔

  • عمران خان کے وارنٹ برقرار رکھنے کا  فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

    عمران خان کے وارنٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: تحریک انصاف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ برقرار رکھنے کا سیشن عدالت کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے سیشن عدالت کے فیصلے کیخلاف درخواست کردی ، عمران خان کے وارنٹ برقرار رکھنے پر سیشن عدالت کے فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔

    پی ٹی آئی قانونی ٹیم کی جانب سےفیصلےکیخلاف باضابطہ نظرثانی درخواست دائر کی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ عملے نےسیشن عدالت کے فیصلے کیخلاف درخواست کو نمبر لگا دیا۔

    درخواست میں سیشن عدالت کے فیصلے پر قانونی اعتراضات اٹھاتے ہوئے عدالت سے نظرثانی کی استدعا کی ہے۔

    اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا اسلام آبادکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کاکیس ہائیکورٹ میں دائرکردیا ہے ، تاریخ کا پہلامقدمہ ہے، جس میں حاضری کیلئے گرفتاری لازم ہے ورنہ پیشی کی یقین دہانی کافی ہوتی ہے۔

    گذشتہ روز سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

  • توشہ خانہ کیس ،عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست مسترد

    توشہ خانہ کیس ،عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق:ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    عدالت نے مران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنےکی درخواست مسترد کرتے ہویے ناقابل ضمانت وارنٹ برقرار رکھے۔

    اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج ظفر اقبال نے وقفے کے بعد توشہ خانہ کیس کی سماعت کی، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ معاملہ عدالت کے سامنے ہے ، عدالت سے درخواست ہے وارنٹ پر نظر ثانی کی جائے۔

    خواجہ حارث نے درخواست کی وارنٹ گرفتاری معطل کیا جائے عدالت کا اختیار ہے، عدالت کو انڈرٹیکنگ دے چکے ہیں کہ عدالت میں پیش ہوں گے، تمام فیکٹس عدالت کے سامنے ہیں۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ بات سادہ تھی اب پیچیدہ ہو گئی ہے ، پولیس نے عمران خان کو سیدھا ہمارے پاس لانا تھا اور عدالت کو عمران خان کی سیکیورٹی عزیز ہے مگر قانون پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔

    وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ عمران خان کی انڈرٹیکنگ کی کیس میں ڈویلپمنٹ ہے ، ہائیکورٹ نے کہا ٹرائل کورٹ انڈر ٹیکنگ کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرے ، عدالت کے سامنے معاملہ اب انڈر ٹیکنگ کے بعد کا ہے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عمران کی اصل انڈرٹیکنگ بھی عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے ،عمران خان قانون کے سامنے سرنڈر کررہے ہیں عدالت کی بھی اس میں عزت ہے، عدالت وارنٹ کو ختم نہیں کررہی بلکہ صرف عارضی معطل کرنا ہے۔

    عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا کہا ہے ، ہائیکورٹ نے بھی کہا آپ انڈرٹیکنگ ٹرائل کورٹ کے سامنے رکھیں، 2دن بعد سوال ہی پید ا نہیں ہوتا عمران خان پیش نہ ہوں ، عمران خان اسی عدالت کے سامنے پیش ہونگے۔

    خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ پولیس احکامات پر عمل درآمد کررہی ہے ورکرز جذباتی ہیں ، دو دن کی بات ہے عمران خان عدالت میں ہوں گے ، عدالت کے آڈرر کو چیلنج نہیں کررہے مگر انڈرٹیکنگ کےبعدکی صورتحال دیکھیں، جتنی غلطیاں ہوئیں وہ معاف نہیں ہوں گی مگر ان کا فورم اور ہے۔

    جس کے بعد عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    اس سے قبل سماعت میں جج ظفراقبال نے ریمارکس میں کہا تھا عمران خان عدالت آجاتے تو تمام مسائل حل ہوجاتے، پیش کرنے کی تاریخ میں دیر ہےتو ایسا نہیں ہوسکتا پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کربیٹھی رہے۔

    عدالت نے استفسار کیا تھا کہ بتائیں مزاحمت کیوں ہوئی کروڑوں خرچ ہوئے، جوپیسےخرچ ہوئے وہ آپ کے اور ہمارے ہی تھے، قانون کے مطابق عمران خان کو پولیس کے ساتھ تعاون کرنا ہے مزاحمت نہیں کرنی۔

  • وکیل الیکشن کمیشن کی عمران خان  کے وارنٹ معطل کرنے کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا

    وکیل الیکشن کمیشن کی عمران خان کے وارنٹ معطل کرنے کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا

    اسلام آباد : وکیل الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ معطل کرنے کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں وقفے کے بعد توشہ خانہ کیس کی سماعت پھر شروع ہوئی۔

    ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج ظفر اقبال نے کیس کی سماعت کی، وکیل عمران خان نے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی کی جانب سے سیاسی گفتگو ہو رہی ہے۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل میں کہا کہ عدالت کے احکامات میں کوئی غیر قانونی چیز نہیں، ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی مخالفت کرتے ہیں، متعدد بارحاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں آچکی ہیں اور عدالت نے مسترد کی۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان ڈیکلریشن متعدد مرتبہ دے چکے ہیں، پہلے ڈیکلریشن پر دستخط نہیں ہوتے تھے اب دستخط ہیں ، ڈی آئی جی عمران خان سے بات کرنے گئے تھے ان پر پتھراؤ کیا گیا۔

    وکیل نے مزید کہا کہ وارنٹ کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے پولیس کے نقصانات کہاں جائیں گے، ایک ایم پی اے بھی ہزاروں لوگوں کوسڑکوں پرنکال کرامن و امان کا مسئلہ پیدا کرسکتا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیئے ملزم جب پیش ہوتا ہے تب ہی وارنٹ معطل ہوتے ہیں ، غیر معمولی ریلیف عدالت سے مانگا جارہا ہے، قانون میں کہاں موجود ہے کہ عملدرآمد کرائے بغیر وارنٹ معطل ہو جائیں، وارنٹ کا مقصد جس پر الزام لگا اس کو عدالت کے سامنے پیش کرنا تھا وہ کہاں ہے۔

    وکیل عمران خان نے کہا کہ ان کی عمران خان کو گرفتار کرنے میں کیا دلچسپی ہے جب وہ خود پیش ہونا چاہتے ہیں ، یہ عمران خان کی تضحیک کرنا چاہتے ہیں ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ ٹرائل کورٹ انڈرٹیکنگ کو دیکھے، جس پر وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں ٹاؤٹ بھی بیٹھے ہوتے ہیں جو انڈرٹیکنگ دے دیتے ہیں۔

    وکیل عمران خان نے مزید دلائل میں کہا کہ وکیل الیکشن کمیشن ریمارکس سے پرہیز کریں، الیکشن کمیشن کے وکیل ابھی بچے ہیں۔

    جس پر وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ میں نے کسی وکیل کے بارے میں ریمارکس نہیں دیئے ،خواجہ حارث کے بارے میں ریمارکس نہیں دیئے ، لوگ پیسے لیکر بھی انڈرٹیکنگ دے دیتے ہیں۔

    وکلاعمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن وکیل کیخلاف بار کونسل میں درخواست دیں گے ، عمران خان کی انڈرٹیکنگ کو پہلی والی یقین دہانیوں کیساتھ دیکھا جائے۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے استدعا کی کہ اس انڈرٹیکنگ کو اکیلے نہیں دیکھا جاسکتا ہے ، وارنٹ معطل کرنے کی درخواست مسترد کی جائے۔

  • عمران خان عدالت آجاتے تو تمام مسائل حل ہو جاتے، توشہ خانہ کیس میں جج کے ریمارکس

    عمران خان عدالت آجاتے تو تمام مسائل حل ہو جاتے، توشہ خانہ کیس میں جج کے ریمارکس

    اسلام آباد: توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وکلاء نے وارنٹ گرفتاری معطل کی استدعا کردی ، جس پر جج نے ریمارکس دیئے عمران خان عدالت آجاتے تو تمام مسائل حل ہوجاتے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کیس کی سماعت کی۔

    عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے وارنٹ بحالی کا فیصلہ پڑھ کرسنایا، جس پر عدالت نے کہا ہائی کورٹ کا فیصلہ ابتک سیشن عدالت کوموصول نہیں ہوا۔

    عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے وارنٹ گرفتاری معطل کرنےکی استدعا کی ، جج نے استفسار کیا کیس قابل سماعت ہونے سے متعلق الیکشن کمیشن کو نوٹس دینا چاہیے ؟مسئلہ ایک سیکنڈمیں حل ہوسکتا ہے، عمران خان کہاں ہیں؟ عمران خان ذاتی حیثیت میں عدالت کہاں پیش ہوئے ہیں ؟ حلف نامہ کہاں ہے۔

    وکیل خواجہ حارث نے استفسار کیا کیا ضروری ہےعمران خان کو گرفتار کرکے ہی عدالت لائیں؟ جس پر جج نے ریمارکس دیئے ہم چاہتےہیں کہ عمران خان عدالت آجائیں ، عمران خان کیوں نہیں آرہے؟ وجہ کیاہے؟

    جج کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق عمران خان نےپولیس کواسسٹ کرناہےریزسٹ نہیں کرنا، عمران خان نے ریزسٹ کرکے سین کو بنانانہیں ہے، ہائی کورٹ فیصلےمیں لکھاہے غیرقانونی عمل سےآرڈراثراندازنہیں ہونا چاہیے، اگر قابل ضمانت وارنٹ ہوتے تو مسئلہ ہی کچھ نہ ہوتا، وارنٹ ناقابل ضمانت ہیں۔

    وکیل خواجہ حارث اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑھ کرسنایا ، جج نے ریمارکس میں کہا کہ آپ جو دلائل بتا رہے وہ قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے مطابق ہیں، کیس میں شورٹی توآئی ہوئی ہے، دنیا کا مہنگا ترین وارنٹ ہے ایسا کیوں ہوا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ حکومت کی غلطی سے ایسا ہوا، قانون کی سائیڈ پر ہوں میں خود کہتا ہوں اقدام قابل مذمت ہے، جو کچھ ہوا اس کا ازالہ نہیں ہوسکتا، درخواست گزار کو بھی احساس ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

    جج نے ریمارکس دیئے عمران خان نےعدالت آتے جانا تھا، معاملہ ختم ہو جانا تھا، عدالتی کارروائی بھی شروع ہو جانا تھی۔

    جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عدالت آنے کی انڈرٹیکنگ دی ہے،غریب ملک ہےکروڑوں روپے غیر ضروری خرچ ہوئے، حکومت کوحملہ نہیں کرنا چاہیےتھا، پورےپنجاب کی پولیس زمان پارک لائی گئی، ناقابل ضمانت وارنٹ ہیں اس موقع پروارنٹ میں کیا ترمیم کریں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ وارنٹ یا کینسل ہوسکتے ہیں یا عمل درآمد ہو سکتا ہے، مجھے بتائیں مزاحمت کیوں ہوئی کروڑوں خرچ ہوئے، جو پیسے خرچ ہوئے وہ آپ کے اور ہمارے ہی تھے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ مزاحمت پرامن بھی ہو سکتی تھی پلے کارڈ اٹھا لیتے، عمران خان عدالت آجاتے تو تمام مسائل حل ہو جاتے، پیش کرنے کی تاریخ میں دیر ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہے۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی کہاکہ درمیانہ راستہ نکالا جائے، عدالت سمجھتی ہے شورٹی جینوئن ہے توگرفتاری کی ضرورت نہیں۔

    عمران خان کی انڈرٹیکنگ کی اصل کاپی عدالت میں جمع کرادی گئی، جس پر عدالت نے 12 بجے الیکشن کمیشن اور ان کے کونسل کو طلب کر لیا۔

  • عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخواست پر فیصلہ سنادیا گیا

    عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخواست پر فیصلہ سنادیا گیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ منسوخی کیلئے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا جو انڈرٹیکنگ دی وہ متعلقہ عدالت میں جاکر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست پر فیصلہ سنادیا۔

    عدالت نے کہا عمران خان نے جو انڈرٹیکنگ دی وہ متعلقہ عدالت میں جاکر دیں، متعلقہ عدالت وارنٹ گرفتاری اور انڈر ٹیکنگ پر فیصلہ کرے گی ،ہائیکورٹ

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی عمران خان اپنی درخواست سیشن عدالت میں دائر کریں۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کے وارنٹ منسوخی کیلئےدرخواست پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے سماعت کی تھی۔

    عمران خان کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 13مارچ کو پٹیشنر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو سکے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا اور وہ اس دن کہاں تھے؟

    وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ 13 مارچ کے آرڈر کو چیلنج کیا ہے، اس سے پہلے عدالت نے ٹرائل کورٹ سے وارنٹ کو معطل کیا تھا، عدالت نے عمران خان کو 13مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی، عمران خان اس روز گھر پر تھے، آج ٹرائل کورٹ کو بتایا ہے کہ کمپلینٹ ہی قابل سماعت نہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وارنٹ دوبارہ جاری ہونے کا ایشو نہیں، عدالت نے کہا تھا 13مارچ کو پیش ہوں ورنہ وارنٹ بحال ہو جائے گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ یہ کمپلینٹ غلط طریقے سے دائرکی گئی متعلقہ افسر شکایت کرنے کا مجازنہ تھا، قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کمپلینٹ دائر کر سکتا ہے، الیکشن کمشنر یا کسی افسر کوکمپلینٹ دائر کرنےکی اتھارٹی دی جاسکتی ہے۔

    چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ کسی بھی کریمنل کیس میں سمن جاری ہو توکیاعدالت پیش ہوناضروری نہیں؟ تو وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جب کمپلینٹ دائر کرنے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، اس صورت میں وارنٹ جاری کرنےکی کارروائی بھی درست نہیں۔

    وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ لاہور میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت افسوسناک ہے، میں نے اپنے موکل سے بات کی ہے، عمران خان نے انڈرٹیکنگ دی ہے آئندہ سماعت پر پیش ہوں گے ، وارنٹ کا اجرا بھی صرف عدالت میں حاضری کے لیے ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا اٹارنی جنرل آفس سے کوئی آیا ہوا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد روسٹرم پر آ گئے۔

    خواجہ حارث نے واٹس ایپ پر موصول انڈرٹیکنگ عدالت میں دکھا دی، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئےعدالتوں کی عزت اور وقار بہت اہم ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ قانون سب کے لیے برابر نہ ہو، ہمارے لیے ضروری ہے کہ قانون سب کے لیے یکساں ہو۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ ایک آرڈر ہو گیا تو وہ کالعدم ہونے تک موجود رہتا ہےعمل ہونا چاہئے،لاہور میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم کیا چہرہ دکھا رہے ہیں؟ ہم تو سنتے تھے کہ قبائلی علاقوں میں ایسا ہوتا ہے، ہم دنیا کو کیا بتا رہے ہیں کہ قانون پر عمل نہیں کریں گے؟

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مجسٹریٹ عدالت ہو یا سپریم کورٹ،فیصلوں پر عمل ہونا چاہئے،ہمارے آرڈرز دستخط کے ساتھ جاری ہوتے ہیں ، ہمارے پاس “مسل مین” نہیں جو جاکر طاقت دکھائیں۔

    جسٹس عامرفاروق نے مزید ریمارکس دیئے ریمانڈ کا آرڈر ہمیشہ سیشن کورٹ میں جاتاہے، اس لیے کہ ذمہ دار وہ مجسٹریٹ ہوتا ہے، اس کیس میں تو ریمانڈ بھی نہیں ہونا صرف گرفتار کر کے پیش کرنا ہے۔

    وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ 4دن پہلے گرفتار کر کے کہاں رکھیں گے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ 18تاریخ کو ان کے موکل نہ آئے تو یہ وکالت چھوڑ دیں گے، انہوں نے پہلی بار کسی کے بارے میں ایسی انڈر ٹیکنگ دی ہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل کا کہنا تھا کہ ریلیف پٹیشنرکو ملنا ہے اور اس کا کنڈکٹ عدالت کےسامنے ہے، اس سے پہلے بھی اسی طرح کی ایک انڈرٹیکنگ دی گئی تھی، اسوقت بھی ہائی کورٹ آکروارنٹ معطل کرائے پھرپیش نہ ہوئے، پہلے عدالتی حکم پر عملدرآمد ضروری ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا لاہور میں جو ہو رہا ہے کیا وہ ٹھیک ہو رہا ہے؟ جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جو ہو رہا ہے وہ غلط ہو رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایک سیاسی جماعت کے کارکن پولیس پرحملے کررہےہیں، یہ ریاست پرحملہ ہے، پولیس والے وہاں ریاست کی طرف سے ڈیوٹی کر رہے ہیں، حملہ کرنے والے بھی ہمارےہی بچے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا پولیس والے جو وہاں آئے ہیں وہ بھی متاثرین میں ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا یو کےمیں کوئی پولیس والے کی وردی کو ہاتھ لگا سکتا ہے؟ تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ گزشتہ انڈرٹیکنگ پر عمل ہو جاتا تو آج یہ سب کچھ نہ ہوتا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل کے بعد عمران خان کے وارنٹ منسوخی کیلئےدرخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، اسلام آبادہائیکورٹ کی جانب سے وارنٹ معطلی کی درخواست پرآج ہی فیصلہ سنانےکاامکان ہے۔

  • خاتون جج کو دھمکی  کا کیس : عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل

    خاتون جج کو دھمکی کا کیس : عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل

    اسلام آباد : اسلام آباد کی سیشن عدالت نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ میں خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں سابق عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے کیس کی سماعت کی، عمران خان کی جانب سے نعیم پنجوتھہ اور انتظار پنجوتھا عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ عمران خان پر لگائی گئی تمام دفعات قابلِ ضمانت ہیں، جس پر جج نے استفسار کیا کہ اس سے پہلے کیا قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے؟ جس پر انتظار پنجوتھا نے کہا کہ اس سے پہلے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔

    عدالت نے عمران خان کے وکلاء کو عدالتی دستاویزات ٹھیک کرکے دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 15 منٹ سے پڑھ رہا ہوں، مجھے آپ کی طرف سے دیئے گئے دستاویزات سمجھ نہیں آرہے۔

    انتظار پنجوتھا نے کہا کہ درخواست گزار عمران خان سابق وزیراعظم ہیں، سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت نے عمران خان سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔

    جج نے ریمارکس دیے کہ کوئی ایسا خط جس میں لکھا ہو کہ عمران خان کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی؟ جس پر انتظار پنجوتھا کا کہنا تھا کہ میں آپ کو پیش کردیتا ہوں۔

    عدالت نے عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ کل تک متعلقہ خط پیش کردیں جبکہ سرکاری وکیل نے بتایا کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں طلب کررکھاتھا۔

    جج نے کہا کہ عمران خان کی الیکشن مہم تو شروع ہے، جس پر وکیل نعیم پنجوتھہ کا کہنا تھا عمران خان جوڈیشل کمپلیکس پیش ہوئےتو جج نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس پیش ہوئے لیکن کچہری تو پیش نہیں ہوئے، کچہری میں عمران خان پہلے آچکے ہیں، دوبارہ بھی آ سکتے ہیں۔

    جج کا کہنا تھا کہ عمران خان کو کیس کی نقول فراہم کرنی تھیں ، اس لیے عدالت نے بلایاتھا، ذاتی حیثیت میں ملزم کو کیس کی نقول فراہم کی جاتی ہیں، کسی اور کو نہیں کی جاتیں۔

    سیشن عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 16 مارچ تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔

    عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت سولہ مارچ تک ملتوی کردی۔

  • خاتون جج  کو دھمکی کا کیس: عمران خان نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری چیلنج کردیے

    خاتون جج کو دھمکی کا کیس: عمران خان نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری چیلنج کردیے

    اسلام آباد : خاتون جج کو دھمکی کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری چیلنج کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی لیگل ٹیم کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری چیلنج کردیئے گئے۔

    سیشن جج طاہر محمود کے رخصت پر ہونے کے باعث ڈیوٹی جج سکندر خان کی عدالت میں درخواست دائر کی گئی۔

    عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا اور انتظار حیدر پنجوتھا کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔

    ڈیوٹی جج سکندر خان نے درخواست ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کو مارک کر دی۔

    گذشتہ روز خاتون جج دھمکی کیس میں سینئر سول جج رانا مجاہد رحیم نے مسلسل عدم حاضری پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔

    سول جج رانا مجاہد رحیم نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت میں عمران خان کے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی تھی.

    جس پر جج نے ریمارکس دیتے تھے کہ عدالتی اوقات تک انتظار کر لیتے ہیں، عمران خان آج پیش نہیں ہوتے تو وارنٹ جاری کردیں گے۔

  • توشہ خانہ کیس : عمران خان  کے وارنٹ گرفتاری برقرار،  18مارچ کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم

    توشہ خانہ کیس : عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار، 18مارچ کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے 18مارچ کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کیس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔

    عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردیئے اور وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے۔

    عدالت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 18 مارچ کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    اس سے قبل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کی، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ ایسا نہیں ہے کہ عمران خان جان بوجھ کر پیش نہیں ہورہے، عمران خان کو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، ایک قاتلانہ حملہ ہوبھی چکا جس کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ نگراں حکومت نے تمام سیکیورٹی واپس لے لی ہے، سابق وزیراعظم کو جو سیکیورٹی ملنی چاہیے وہ بھی دستیاب نہیں۔

    خواجہ حارث نے الیکشن کمیشن کی شکایت میں دستخطوں کے حوالے سے بھی نقطہ اٹھاتے ہوئے کہا درخواست پر موجود دستخطوں میں فرق ہے، ہینڈ رائٹنگ ایکسپرٹ سے دستخط کا معائنہ کرایا جائے۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں تاخیر کی کوشش ہورہی ہے، پہلے پیش نہیں ہوتے اور اب درخواست کے ناقابل سماعت ہونے کا نقطہ اٹھادیا، اسلام آبادہائیکورٹ نے بغیر گرفتار کئے پیشی کاموقع دیا تھا۔۔ وہ گریس پیریڈ بھی آج ختم ہوچکا، وارنٹ پرعمل درآمد نہ ہونے پر ذمہ دار اتھارٹی کو نوٹس جاری کیا جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے حاضری سے استثنیٰ اور درخواست کے قابل سماعت نہ ہونے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔