Author: شاہ خالد

  • قومی ٹیم کی قیادت؟ شاہین نے نجم سیٹھی سے کیا کہا؟

    قومی ٹیم کی قیادت؟ شاہین نے نجم سیٹھی سے کیا کہا؟

    فاسٹ بولر شاہین آفریدی نے قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کےلیے پی سی بی کو مثبت اشارہ دے دیا۔

    ذرائع کے مطابق چیرمین منجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی کے ساتھ شاہین آفریدی کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ افغانستان کے خلاف ٹی ٹونٹی سیریزمیں شاہین آفریدی کپتانی کرنےکےلیے تیار ہیں۔

    سیریز میں بابراعظم کے آرام کرنے کی صورت میں شاہین آفریدی کپتان ہوں گے۔ بابراعظم کو آرام کروانے کے پلان کے تحت شاہین آفریدی کو کپتانی کی آفر دی گئی۔

    ذرائع کے مطابق وقت مانگنے کے بعد شاہین آفریدی نے چیرمین منجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی کو مثبت اشارہ دیا تاہم پی سی بی نے تاحال بابراعظم کو آرام کروانے کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

    چیرمین سیلیکشن کمیٹی ہارون رشید کل افغانستان کے خلاف ٹی ٹونٹی اسکواڈ کا اعلان لاہور میں کریں گے۔ دیگر کھلاڑیوں میں صائم ایوب، اعظم خان، احسان اللہ اور عماد وسیم اسکواڈ میں شامل ہونے کا امکان ہے۔

    شاہین آفریدی سے کپتانی کے حوالے سے رابطہ صرف افغانستان کے خلاف ٹی ٹونٹی سیریز کے لیے کیاگیاہے۔

  • شہباز گل پر فرد جرم کیلئے 22 مارچ کی تاریخ مقرر

    شہباز گل پر فرد جرم کیلئے 22 مارچ کی تاریخ مقرر

    اسلام آباد : ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے شہباز گل کی فرد جرم موخر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے  فرد جرم کیلئے 22 مارچ کی تاریخ مقرر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے خلاف اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے مقدمہ کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کی۔

    مقدمہ کے ملزمان شہباز گل اور عماد یوسف عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے موقف اپنایا کہ اس کیس میں فرد جرم عائد کی جائے پھر مزید دلائل سنے جائیں،ملزمان پر آج فرد جرم عائد ہونی ہے۔

    شہباز گل نے کہا کہ میرے وکیل کا حادثہ ہو گیا وہ پیش نہیں ہو سکیں گے،میں ذاتی طور پر عدالت کے سامنے کچھ گزارشات رکھنا چاہتا ہوں، میرے شریک ملزم ارشد شریف کو زبردستی ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ تفتیشی ٹیم نے اس مقدمہ کے مدعی کو بھی اپنا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے طلب کیا، مجھے تو پھر ایسا نقصان ہو گیا جس کا ازالہ نہیں ہو سکے گا۔

    شہباز گل نے مزید کہا کہ مختلف ممالک کا سفر کرتے وقت یہ پوچھا جاتا ہے کہ آپ پر فرد جرم تو عائد نہیں ہوئی، آپ یہ لکھ دیں کہ مجھے سزائے موت نہیں بلکہ بری کرانے کیلئے فرد جرم عائد کروا رہے ہیں۔

    جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز گل کیس کو التواء کا شکار کرنا چاہ رہے ہیں، میرے وکیل میرے مقدمہ سے الگ ہو گئے ہیں، ان مقدمات میں وکیل ملنا بھی مشکل کام ہے،اگر میں تمام مقدمات میں پیش ہونگا تو کیسز میں تاخیر تو ہو گی۔

    شہباز گل نے فرد جرم موخر کرنے کی استدعا کی ، جسے عدالت نے مسترد کر دیا، عدالت نے شہباز گل پر فرد جرم کیلئے 22 مارچ کی تاریخ مقرر کر دی۔

  • عدالت نے علی امین گنڈاپور کی درخواست ضمانت خارج کر دی، اشتہاری قرار دینے کی کارروائی

    عدالت نے علی امین گنڈاپور کی درخواست ضمانت خارج کر دی، اشتہاری قرار دینے کی کارروائی

    اسلام آباد: عدالت نے پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں علی امین گنڈا پور کو مسلسل غیر حاضری پر اشتہاری قرار دینے جا رہی ہے۔

    اس کیس میں آج ہفتے کو راجہ خرم نواز عدالت میں پیش ہوئے جب کہ علی نواز اعوان پیش نہیں ہوئے، علی نواز اعوان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی گئی۔

    مقدمے میں علی امین گنڈا پور کو مسلسل غیر حاضری پر اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا، علی امین کی درخواست ضمانت بھی خارج کر دی گئی ہے۔

    سول جج رانا مجاہد رحیم نے اس کیس کی سماعت 12 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔

  • صحافیوں پر تشدد: 12 دن گزرنے کے باوجود اسلام آباد پولیس مقدمہ درج نہ کر سکی

    صحافیوں پر تشدد: 12 دن گزرنے کے باوجود اسلام آباد پولیس مقدمہ درج نہ کر سکی

    اسلام آباد: ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد کے معاملے میں 12 دن گزرنے کے باوجود اسلام آباد پولیس مقدمہ درج نہیں کر سکی۔

    تفصیلات کے مطابق آج ہفتے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کے مقدمے کے اندراج کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد پولیس نے عدالتی حکم پر واقعے سے متعلق حتمی رپورٹ جمع کرا دی، پولیس نے گزشتہ سماعت پر عبوری رپورٹ بغیر دستخط کے جمع کرائی تھی۔

    عدالت نے اسٹنٹ کمشنر اور ملوث اہل کاروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، اسلام آباد سیشن کورٹ میں جسٹس آف پیس نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں پولیس کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کے واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا ہے، جب کہ اس واقعے کو اب بارہ دن گزر چکے ہیں۔

    تشدد کے شکار صحافیوں کے وکیل زاہد آصف نے پولیس کی انکوائری رپورٹ پر عدالت میں شعر پڑھ دیا، انھوں نے کہا ’’وہی مدعی وہی منصف، ہمیں یقین تھا ہمارا ہی قصور نکلے گا۔‘‘ وکیل نے صحافیوں پر تشدد کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کر دی۔

    زاہد آصف نے عدالت کو بتایا کہ 28 فروری کو اسسٹنٹ کمشنر اور ملوث اہل کاروں کے خلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دی گئی تھی، لیکن پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا، اس لیے عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ مقدمے کے اندراج کا حکم دیا جائے۔

    وکیل نے کہا کہ غیر قانونی طور پر صحافیوں کو صحافتی ذمہ داری ادا کرنے سے روکا گیا، انھوں نے کہا کہ ایف آئی آر کے بغیر انکوائری غیر قانونی ہے، انکوائری رپورٹ تو عدالت میں جمع کروا دی گئی ہے، لیکن جو رپورٹ جمع کروانی تھیں وہ کروائی ہی نہیں گئی، کیا کوئی شواہد پیش کیے گئے کہ ہائیکورٹ میں صحافیوں کے داخلے پر پابندی تھی؟ کیا اس کیس میں ان کیمرہ کارروائی کا کوئی حکم تھا؟

    وکیل نے بحث کرتے ہوئے کہا یہ کیسے ممکن ہے وہاں ڈیوٹی کرنے والے پولیس اہل کاروں کو ان صحافیوں کا علم نہیں تھا، یہ کہتے ہیں کہ صحافیوں کو مارا پیٹا نہیں گیا، ہم مار پیٹ کی آپ کو فوٹیج دکھا دیتے ہیں، اس ویڈیو میں دیکھ لیں کیا یہ زبردستی داخل ہوئے ہیں؟

    وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف ہائیکورٹ داخل ہونے پر مقدمہ درج کیا، جوڈیشل کمپلیکس کی دو ایف آئی آر درج ہوئی ہیں، لیکن صحافیوں کا کسی جماعت سے تعلق نہیں ہوتا، کسی سیاسی کارکن نے عدالت کے باہر کچھ کیا ہے تو ہمارا اس سے کیا تعلق ہے۔

    زاہد آصف ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک طرف کہا گیا کہ اے سی عبداللہ کا اس کیس سے تعلق نہیں، جب کہ اے سی عبداللہ بیان دے رہا ہے کہ میری ڈیوٹی سیکیورٹی کو سپر وائز کرنے کے لیے تھی، اے سی عبداللہ اور پولیس کے بیانات میں تضاد ہے۔

    وکیل نے بحث کی کہ ایف آئی آر درج کیے بغیر کیسے تفتیش کی جا سکتی ہے، ایف آئی آر درج کرنے کے بعد تفتیش کا مرحلہ آتا ہے، ایف آئی آر درج کئے بغیر پولیس کو انکوائری کا اختیار ہی نہیں، اس لیے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اندراج مقدمہ میں نہ آتے تو ہم انکوائری نہ کرتے، گیٹ ون سے لوگ عمران خان کے ساتھ داخل ہوئے، ہائیکورٹ کا حکم تھا کہ گیٹ نمبر ون کوئی دوسرا استعمال نہیں کرے گا، ہم پہلے سے درج ایف آئی آر میں ان کا مؤقف لے لیتے ہیں، ایک وقوعے کی دوسری ایف آئی آر نہیں ہو سکتی، صغریٰ بی بی کیس بھی موجود ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو لوگ غیر قانونی طور پر اندر داخل ہوئے تو پھر تو آپ صحافیوں کو بھی ملزم بنا لیتے؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ دیکھا جائے گا کہ ان کا جرم کیا بنتا ہے، عدالت نے کہا کہ بارہ دن ہو گئے ہیں یہ بات آپ نے اب تک طے کیوں نہیں کی؟

    وکیل زاہد آصف نے کہا کہ ایک جتھے کا ایک جگہ سے دوسری جگہ داخل ہونا تو مقدمہ ایک ہی بنتا ہے، صحافی اس جتھے کا حصہ ہی نہیں، پولیس نے ہائی کورٹ کے باہر واقعے کا مقدمہ درج کیا ہے، صحافی تو احاطہ عدالت کے اندر موجود تھے۔

    صحافی ثاقب بشیر نے عدالت میں بیان میں کہا کہ ہم نے قانونی رستہ اختیار کیا ہے ہمیں انصاف دیا جائے، اگر قانون ہمیں انصاف نہیں دیتا تو سمجھا جائے گا کہ آئندہ خود ہی اپنا بدلا لے لیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    واضح رہے کہ عدالت نے ایس پی کمپلینٹ سیل اور ایس ایچ او تھانہ رمنا کو نوٹس جاری کر رکھا ہے، ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافی ثاقب بشیر، ذیشان سید، ادریس عباسی اور شاہ خالد پر تشدد کیا گیا تھا ، اندراج مقدمہ کی درخواست صحافیوں کی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

  • ایمازونز نے دوسرے نمائشی میچ میں سپر ویمنز کو شکست دے دی

    ایمازونز نے دوسرے نمائشی میچ میں سپر ویمنز کو شکست دے دی

    راولپنڈی: پی سی بی ویمنز لیگ کے دوسرے نمائشی میچ میں ایمازونز نے سپر ویمنز کو 41 رنز سے شکست دے دی۔

    راولپنڈی میں کھیلے گئے میچ میں ایمازونز کی جانب سے دیے گئے 205 رنز کے تعاقب میں سپر ویمن کی ٹیم 163 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

    سپر ویمن کی لارا ون فیلڈ ہل نے 80 رنز کی اننگز بھی ٹیم کو کامیابی نہ دلوا سکی، کپتان ندا ڈار 28 رنز کے ساتھ نمایاں رہیں۔

    ایماونز کی جانب سے انعم امین نے 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی جبکہ فاطمہ ثنا نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

    اس سے قبل ایمازونز نے سپرویمنز کو جیت کیلئے 205 رنز کا ہدف دیا تھا۔

    پاکستان میں خواتین ٹی ٹوئنٹی لیگ کے فروغ کے لیے پی سی بی کی جانب سے پی ایس ایل 8 میں پی ایس ایل ویمن لیگ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ تین میچوں پر مشتمل سیریز کا کا دوسرا نمائشی میچ آج پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔

    ٹیم ایمازونز کی جانب سے ڈینی وائٹ نے 97 رنز کی شاندار  اننگز کھیلی تاہم وہ سنچری نہ بناسکیں، اس کے علاوہ کپتان بسمہ معروف نے 73 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔

    واضح رہے کہ پی ایس ایل ویمنز لیگ کے پہلے نمائشی میچ میں سپر ویمن نے ایمازونز کو 8 وکٹوں سے شکست دی تھی، سپر ویمن پہلا میچ جیت کر سیریز میں ایک صفر کی سبقت رکھتی ہیں۔

  • محسن شاہنواز رانجھا حملہ کیس :  عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم

    محسن شاہنواز رانجھا حملہ کیس : عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے محسن شاہنواز رانجھا پر حملے سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں محسن شاہنواز رانجھا پر حملے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    وکیل عمران خان عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ عمران خان شامل تفتیش ہو جائیں گے۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اِن سے کہیں کسی ایک کیس کا تو ٹرائل آگے بڑھنے دیں، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوتے تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، ملزم اگر شامل تفتیش نہیں ہوتا تو اسکے اپنے نتائج ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے 21 مارچ تک عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 21 مارچ تک توسیع کردی۔

  • خاتون جج کو دھمکی کا کیس: عمران خان  آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    خاتون جج کو دھمکی کا کیس: عمران خان آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    اسلام آباد : سیشن کورٹ اسلام آباد خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ اسلام آباد میں خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیئرمین پی ٹی آ ئی عمران خان نے آج عدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ، وکیل نعیم پنجوتھانے نے عمران خان کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان کی صحت اجازت نہیں دیتی کہ اسلام آباد تک سفر کر سکیں، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جان کو خطرہ سنجیدہ نوعیت کا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر آج حاضری سے استثنیٰ دیاجائے۔

    وکیل نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ عمران خان کو جان کو پہلے بھی خطرہ تھا، آج بھی ہے، عمران خان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں آتی ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ کسی لیڈر کا قتل ہوجائے تو کمیٹیاں بنتی رہتی ہیں، انصاف نہیں ملتا، ایسا نہیں کہ عمران خان عدالت پیش نہیں ہونا چاپتے، ہر عدالت میں پیش ہوئے۔

    نعیم پنجوتھہ نے مزید بتایا کہ مختلف عدالتوں میں عمران خان کی ویڈیو لنک کےذریعے حاضر ہونے کی درخواستیں دیں، موجودہ حکومت عمران خان کو قتل کرنا چاہتی ہے۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ لاہورمیں دفعہ144 نافذہے،عمران خان کی عدالت پیشی پرنہیں، سرکاری وکیل
    عمران خان کی جان کو خطرہ ہے.

    سابق وزیراعظم عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    سیشن عدالت کے جج رانا مجاہد رحیم نے احکامات جاری کئے اور کیس کی مزید سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی۔

  • عدالتوں میں پیشی، عمران خان کی درخواست پر 3 اعتراضات عائد

    عدالتوں میں پیشی، عمران خان کی درخواست پر 3 اعتراضات عائد

    اسلام آباد: عمران خان کی اسلام آباد کی عدالتوں میں پیشی سے متعلق درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے 3 اعتراضات عائد کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان نے فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی اور سیکیورٹی کے لیے درخواست دائر کی تھی، جس پر تین اعتراضات کیے گئے ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ رجسٹرار آفس کا پہلا اعتراض تھا کہ عمران خان کی درخواست واضح نہیں ہے، دوسرا اعتراض تھا کہ ویڈیو لنک کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیسے دائر ہو سکتی ہے؟ اور تیسرا یہ اعتراض کیا گیا کہ متعلقہ عدالت سے رجوع کیے بغیر کیسے درخواست قابل سماعت ہو؟

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان کو عدالتوں میں پیشی کے دوران سیکیورٹی تھریٹس ہیں، اس لیے انھیں پیشی کے لیے سخت سیکیورٹی فراہم کی جائے، اور اسلام آباد کے تمام کیسز میں ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت دی جائے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی وجوہ پر ذاتی پیشی سے عدالتی کارروائیاں بھی تعطل کا شکار ہوتی ہیں، اس لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کی تمام ماتحت عدالتوں میں ویڈیو لنک پر پیشی کی استدعا کی جاتی ہے۔

    عمران خان کی درخواست میں تمام کیسز جوڈیشل کمپلیکس میں چلانے کی بھی تجویز پیش کی گئی تھی، اور کہا گیا تھا کہ پولیس کو عدالت پیشی کے دوران سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے، اس کے علاوہ موٹر وے ہائی وے پر بھی سیکیورٹی فراہمی کے احکامات دیے جائیں۔

  • جھگڑے میں ملوث قائد اعظم یونیورسٹی کے 79 طلبہ کو نکال دیا گیا

    جھگڑے میں ملوث قائد اعظم یونیورسٹی کے 79 طلبہ کو نکال دیا گیا

    اسلام آباد: قائد اعظم یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں میں تصادم کے معاملے میں جھگڑے میں ملوث 79 طلبہ کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قائد اعظم نیورسٹی کی انتظامیہ نے جھگڑے میں ملوث طلبہ کو یونیورسٹی سے نکال کر ان کی ڈگریاں منسوخ کر دی ہیں۔

    گزشتہ ہفتے لسانی تنظیموں میں جھگڑے کے باعث جامعہ قائد اعظم کو تاحکم ثانی بند کر دیا گیا تھا، یونیورسٹی میں طلبہ کے دو گروہوں میں تصادم کے نتیجے میں 12 طالب علم زخمی ہوئے تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق زخمی ہونے والے طلبہ کے ساتھیوں نے یونیورسٹی میں احتجاج کیا اور وہاں پہنچنے والی ایمبولینس کے شیشے بھی توڑے۔

    رجسٹرار قائد اعظم یونیورسٹی کے مطابق طلبہ کے خلاف کارروائی جامعہ میں قانون کو ہاتھ میں لینے، تعلیمی سرگرمیاں متاثر کرنے اور ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کی گئی ہے۔

  • تمام کیسز میں ویڈیو لنک پر پیشی : عمران خان نے نئی درخواست دائر  کردی

    تمام کیسز میں ویڈیو لنک پر پیشی : عمران خان نے نئی درخواست دائر  کردی

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد کے تمام کیسزمیں ویڈیولنک پر پیشی کی اجازت  کے لئے نئی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے نئی درخواست دائر کردی گئی۔

    عمران خان کی جانب سےدرخواست فیصل چوہدری نےبطوراٹارنی درخواست دائر کی۔

    کیس کی پیروی بیرسٹر سلمان اکرم راجہ اوربیرسٹرابوذرسلمان خان نیازی کریں گے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ  اسلام آباد کے تمام کیسزمیں ویڈیولنک پر پیشی کی اجازت دی جائے، سیکیورٹی وجوہات پرذاتی پیشی سےعدالتی کارروائیاں بھی تعطل کاشکارہوتی ہیں۔

    اسلام آبادہائیکورٹ کی تمام ماتحت عدالتوں میں ویڈیولنک پرپیشی کی استدعا ہے۔

    عمران خان کی درخواست میں تمام کیسز جوڈیشل کمپلیکس میں چلانے کی بھی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا کہ پولیس کو عدالت پیشیوں کے دوران مکمل سکیورٹی فراہم کرنےکاحکم دیاجائے اور موٹروےہائی وےپربھی سکیورٹی فراہمی کےاحکامات دیئےجائیں۔