Author: شاہ خالد

  • نندی پور ریفرنس  پر ایک بار پھر فیصلہ محفوظ،  25 فروری کو سنایا جائے گا

    نندی پور ریفرنس پر ایک بار پھر فیصلہ محفوظ، 25 فروری کو سنایا جائے گا

    اسلام آباد: نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس  میں بابراعوان کی بریت کی درخواست پرایک بار پھر فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو 25 فروری کو سنایا جائے گا، جج نے  کہایہ بات توتسلیم شدہ ہےکہ منصوبے میں  تاخیر ہوئی، بابر اعوان کو بری کردیا جائے توباقی ملزمان کے ساتھ کیاہوگا؟

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں بابر اعوان کے خلاف نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر سے متعلق ریفرنس پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کر رہے ہیں، بابر اعوان اسلام آباد عدالت میں موجود ہیں۔

    سماعت میں احتساب عدالت کے جج نے کہا میں کچھ باتیں مزیدجانناچاہوں گا، یہ بات تو تسلیم شدہ ہے نندی پور منصوبے میں تاخیر ہوئی ، صرف یہ بات تسلیم شدہ نہیں کہ تاخیر وزارت قانون کی وجہ سے ہوئی، حکومتوں کا کام تو منصوبوں کو آگے بڑھاناہوتا ہے التوا میں ڈالنا نہیں۔

    جج کا کہنا تھا کہ ایک سوال نیب سے بھی پوچھنا ہے، بابر اعوان کو بری کردیاجائے تو باقی ملزمان کے ساتھ کیا ہوگا؟ آج میں بریت کی درخواست پر فیصلہ نہیں سناؤں گا، ابھی ریکارڈ کا جائزہ لینا ہے، صرف پہلے ان سوالوں کا جواب چاہتا ہوں۔

    آج میں بریت کی درخواست پرفیصلہ نہیں سناؤں گا، صرف پہلے ان سوالوں کا جواب چاہتا ہوں، جج

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا بابراعوان کو بری کیاگیا تو باقی ملزمان بھی آڑلیں گے، سارے ملزمان بابر اعوان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، باقی ملزمان تو کہیں گے ہم نے اپنا کام کر دیا تھا آگے وزارت نے نہیں کیا۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ آپ نے کہا کہ نندی پور منصوبے میں تاخیر ہوئی، ای سی سی نے یہ منصوبہ 27 دسمبر 2007 کو منظور کیا، اس منصوبے میں تاخیر کے مختلف مراحل ہیں، 2009 سے پہلے 14 ماہ گزر چکے تھے، زاہد حامد اور فاروق ایچ نائیک اس وقت وزیر قانون تھے۔

    جج ارشد ملک نے کہا اگرایک ملزم کے ساتھ ایسا کرتے ہیں تو باقیوں کے ساتھ کیا کریں گے ، جس پر بابر اعوان  کا کہنا تھا کہ  سمری میرے ہوتے ہوئے کابینہ میں گئی اور منظور بھی ہوئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جب منسٹری کی طرف سے لسٹ مانگی اس میں ٹاپ پر نام موجود ہے، جس پر بابراعوان نے کہا مارچ 2009 میں منصوبے کے معاہدے پر دستخط ہوئے، اس وقت میں وزیر قانون نہیں تھا، عظمیٰ چغتائی نے پہلی بار سمری پر دستخط سے انکار کیا، عظمیٰ چغتائی استغاثہ کی گواہ بن گئیں، میں اس وقت بھی وزیر قانون نہیں تھا۔

    بابراعوان نے دلائل میں مزید کہا  وزارت پانی و بجلی نے 17اپریل 2009 کو ایک سمری بھیجی، سمری میں کہاگیا کہ یہ ای سی سی میں جائےگی، 25 اپریل 2009 کو وزارت قانون نے رائے دی سمری لے جائیں، ای سی سی نےپروجیکٹ 27 دسمبر2007 کو منظورکیا، پہلی تاخیر 8 ماہ کی اور دوسری 6 ماہ کی بنتی ہے، یہ جرم ہے تو پہلے 14 ماہ گزرگئے، زاہد حامد پھر فاروق نائیک وزیر قانون رہے۔

    اگر ریفرنس میں تاخیر جرم ہےتوہمیں اپنےقوانین میں تبدیلی کرناپڑےگی، بابر اعوان

    دلائل میں بابر اعوان کا کہنا تھا کہ معاہدہ پر چین میں دستخط ہوئے، 15 اپریل 2009 تک کوئی ملزم نہیں تھا، قانون سے رائے مانگی گئی کہ سمری کو ای سی سی میں لے کے جانا چاہتے ہیں، میں نے 11 اپریل 2011 کو وزارت سے استعفیٰ دیا، میں نے اداروں کے احترام میں استعفیٰ دیا، لوگوں پر بہت سارے کیسز ہیں، جن میں بعض پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، میں کیس تک محدود ہوں اور عدالت میں کیس لڑنا چاہتاہوں۔

    بابراعوان نے سوال کیا کیاریفرنس میں تاخیرجرم ہے؟ب میں آج بھی سمری ڈھونڈ رہاہوں جس وقت وزارت پر تھا، اگر تاخیر جرم ہے تو ہمیں اپنے قوانین میں تبدیلی کرنا پڑے گی، وہ وزیراعظم کہاں ہے، جس کے دور میں کابینہ کا اجلاس ہوا، 13 جولائی 2009 میں کابینہ نے سمری واپس بھیج دی، اس کے بعد 2011 میں سمری 2 سال بعد پھر سے بھیجی گئی، پہلی سمری بھی وزارت پانی وبجلی نے بھیجی تھی اور دوسری بھی۔

    بابراعوان نے کہا میں اپریل2011میں چلاگیا اور اس کے بعد بھی یہ تاخیر ہوتی رہی، وہ سمری ہےکہاں میں توابھی بھی ڈھونڈ رہاہوں، کہاں میں نےتاخیرکی، کوئی جرم نہیں ہےتومیں بھی مجرم نہیں،اگرجرم ہےتودیگربھی مجرم ہیں۔

    احتساب عدالت  کےجج محمد ارشد ملک  نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد بابر اعوان کی بریت کی درخواست پر ایک بار پھر فیصلہ محفوظ کرلیا ، فیصلہ 25 فروری کو سنایا جائے گا۔

    پراسیکیوٹرنیب نے بتایا کہ جو تاریخیں دی گئی ہیں وہ درست نہیں ہیں، درستگی کرانا چاہتا ہوں، جن 14 مہینوں میں تاخیر کا کہاگیا اس میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی، معاہدہ تو ہوچکا تھا اس کے بعد وزارت قانون فارم جاری کرنے تھے، وزارت قانون نے معاہدہ کرنے کا گرین سگنل دیا پھر رائے دینی تھی۔

    ،پراسیکیوٹر نے کہا  عظمیٰ چغتائی گواہ ہیں، ان پر جرح میں یہ باتیں ان سے پوچھی جا سکیں گی، جو بیان انہوں نے دیا وہ عدالت میں پیش ہوکر ہی تشریح کرسکیں گی۔

    یاد رہے 11 فروری کو عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر ڈاکٹر بابر اعوان کی بریت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نندی پورریفرنس پر فیصلہ محفوظ

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ وزارت قانون میں بھیجی گئی دونوں سمری وزیرکے عہدے کے بعد موصول ہوئیں، سمری کی منظوری وزیرقانون نہیں بلکہ سیکرٹری دیتا ہے جبکہ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ وزارت قانون کی عدم تعاون کے رویہ کے باعث ایک سال کی تاخیرکی، بابراعوان کے خلاف 37گواہان موجود ہیں ٹرائل چلنے پر شواہد بھی پیش کریں گے۔

    گذشتہ سال ستمبر میں نیب راولپنڈی نے نندی پورپاور منصوبے میں تاخیر کے ذمہ داروں کیخلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا،

    خیال رہے نیب نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کے خلاف نندی پور  پاور پراجیکٹ  میں کرپشن کا ریفرنس دائر کردیا اور  بابر اعوان، راجہ پرویز اشرف سمیت 7 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

    جس کے بعد وزیر اعظم کے پارلیمانی مشیر بابر اعوان ایڈووکیٹ قومی احتساب بیورو کے ریفرنس میں عائد الزامات پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے اور ان کا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان نےمنظور کرلیا تھا۔

    واضح رہے کہ نندی پور منصوبے کی تاخیر سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا تھا۔

  • اگر میں وزیر اعظم ہوتا تو قومی اسمبلی میں سعودی ولی عہد کا خطاب کرواتا، یوسف رضا گیلانی

    اگر میں وزیر اعظم ہوتا تو قومی اسمبلی میں سعودی ولی عہد کا خطاب کرواتا، یوسف رضا گیلانی

    لاہور : سابق وزیر اعظم  یوسف رضا گیلانی کاکہناہےکہ جوائنٹ سیشن بلواکرمحمدبن سلمان سےخطاب کرواناچاہیےتھا، اگر میں وزیر اعظم ہوتا تو قومی اسمبلی میں سعودی ولی عہد کا خطاب بھی کرواتا، سعودی ولی عہد سے پاکستانی قیدیوں،ویزافیس اور دیگرمسائل پربات ہوئی ، اس اقدام کوسراہتاہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے احتساب عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سعودی ولی عہد کو خوش آمدید کہتا ہوں، اس موقع پر اپوزیشن کو بھی مدعو کرنا چاہیے تھا اور سعودی ولی عہد سے ملنے کا موقع دیا جانا چاہیے تھا، تاکہ ہم بھی تو انہیں خوش آمدید کہتے۔

    یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے ساتھ سعودی ولی عہد کی ملاقات کروانی چاہیے تھی اور شہباز شریف صاحب کا خطاب بھی کروانا چاہیے تھا، جب میں وزیر اعظم تھا تو چائینہ کے صدر پاکستان آئے تو میں نے فلور آف دی ہاؤس سب کو خطاب کا موقع دیا تھا۔

    [bs-quote quote=”پاکستانیوں کےمسائل پربات کوسراہتاہوں ” style=”style-8″ align=”left” author_name=”یوسف رضاگیلانی”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا اگر میں وزیر اعظم ہوتا تو قومی اسمبلی میں سعودی ولی عہد کا خطاب بھی کرواتا ، سعودی ولی عہد کی آمد پر بہت خوش ہوں ، ہمارے سعودی عرب سے بہت اچھے تعلقات ہیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا جب ہماری حکومت تھی ہم نے اپوزیشن سے غیر ملکی مہمانوں کو نہ صرف ملوایا بلکہ وہ ان کے گھروں میں بھی گئے۔

    یوسف رضا گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کوآدھی قوم کونہیں بھولناچاہیےتھا، سعودی ولی عہد سے پاکستانی قیدیوں،ویزافیس اور دیگرمسائل پربات ہوئی ، اس اقدام کوسراہتاہوں۔

    یاد رہے حکومت نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اعزاز میں عشائیے میں اپوزیشن رہنماؤں کو مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمات کےباعث انہیں مدعونہیں کیاگیا۔

  • فیصل رضا عابدی پر25 فروری کو فردِ جرم عائد کی جائے گی

    فیصل رضا عابدی پر25 فروری کو فردِ جرم عائد کی جائے گی

    اسلام آباد: سائبرکرائم کے انسداد کی خصوصی عدال نے سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی پرفردجرم عائدکرنےکی کارروائی 25فروری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کےمطابق سائبر کرائم کے مقدمات کی سماعت کے لیے قائم کی جانے والی خصوصی عدالت کے جج طاہر محمود نے فیصل رضا عابدی کے عدلیہ مخالف بیانات کیس کی سماعت کی۔

    اس موقع پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کمرہ عدالت میں موجود تھے تاہم اس مقدمے میں ان کے ساتھ نامزد شریک ملزم ہنس مسرور عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے، جس کے سبب فردِ جرم عائد نہیں کی جاسکی۔

    عدالت نے اس موقع پر تمام ملزمان کو 25 فروری کو عدالت میں پیشی لازمی بنانے کا حکم صادر کرتے ہوئے عدالت کی کارروائی ملتوی کردی ۔

    فیصل رضا عابدی کی غیر مشروط معافی قبول

    گزشتہ سماعت می عدالت کی جانب سے فیصل رضا عابدی کو مقدمے کی نقول فراہم کر دی گئیں تھیں ،اور انہیں18فروری کو حاضری یقینی بنانے کا بھی حکم دیا گیا تھا

    یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت بھی عدلیہ کے خلاف اشتعال انگیز انٹرویو کیس میں سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی پر فرد جرم عائد کرچکی ہے جبکہ تاہم انہوں نےصحت جرم سے انکار کر دیا تھا۔

    دسمبر 2018 میں ہی سپریم کورٹ میں توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیصل رضا عابدی کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے کیس ختم کر دیا تھا۔سپریم کورٹ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ معافی صرف توہینِ عدالت تک محدود ہوگی، اس معافی کا فیصل رضا عابدی کے دیگر معاملات سے تعلق نہیں ہے۔

  • محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان، سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف وزارتِ داخلہ کا ایکشن

    محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان، سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف وزارتِ داخلہ کا ایکشن

    اسلام آباد: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف ایکشن لینے کے لیے وزارتِ داخلہ نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور متعلقہ محکموں کو خط ارسال کردیا۔

    وزارتِ داخلہ کی جانب سے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیف کمشنر اسلام آباد، تمام صوبوں کے آئی جیز اور چیف سیکرٹریز کو خط ارسال کیا گیا۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر چند تنظیمیں اور اُن سے وابستہ افراد ولی عہد کی آمد سے متعلق منفی پروپیگنڈا کررہے ہیں، اب تک فیس بک کے 5 مختلف پیجز، 19 فیس بک اکاؤنٹس اور 20 ٹویٹر اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوئی جو بے بنیاد باتیں پھیلا رہے ہیں۔

    وزارتِ داخلہ نے ایف آئی اے سائبر کرائم اور پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ مذکورہ اکاؤنٹس کو فوری بلاک کر کے ان کو چلانے والوں اور ایڈمنز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

    یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کل پاکستان پہنچیں گے، اس ضمن میں حکومت نے تمام تر انتظامات مکمل کرلیے جبکہ جڑواں شہروں کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی۔

    محمد بن سلمان کا طیارہ جیسے ہی پاکستان کی حدود میں داخل ہوگا انہیں پاک فضائیہ کا شیر دل اسکواڈ جے ایف 17 سے فضاء میں سلامی دے گا جبکہ 21 توپوں کی سلامی بھی دی جائے گی۔ حکومت نے شاہی مہمان کی آمد کے موقع پر شاہی انتظامات کیے، تین سو جدید گاڑیوں کی بکنگ جبکہ ہوٹلز کی بکنگ بھی کرلی جبکہ جڑواں شہروں کی سیکیورٹی پاک فوج نے سنبھال لی۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان آمد پر وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے متبادل ٹریفک پلان جاری کیا ہے۔

  • سعودی ولی عہد کی آمد، ٹریفک پلان جاری، ڈبل سواری بند رہے گی

    سعودی ولی عہد کی آمد، ٹریفک پلان جاری، ڈبل سواری بند رہے گی

    اسلام آباد: شہر اقتدار میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی آمد کے موقع پر ٹریفک پلان ترتیب دے دیا گیا ہے، دو دن تک کسی قسم کا ہیوی ٹریفک شہر میں داخل نہیں ہوسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹریفک کے متبادل راستوں کا پلان جاری کردیا گیا ہے، 16 فروری صبح دس بجے سے 17 فروری رات دس بجے تک یہ ٹریفک پلان نافذ العمل رہے گا۔

    ٹریفک کی بروقت اپ ڈیٹ حاصل کرنے کے لیےشہریوں کو چاہیے کہ اپنی گاڑیوں میں ٹریفک پولیس کا ریڈیو اسٹیشن ایف ایم 92.4 ٹیون کرکے رکھیں اور ان دو دنوں میں بلا مقصد سفر سے گریز کریں۔

    ٹریفک ذرائع کے مطابق روات ٹی کر اس سے ٹریفک کا داخلہ بند ہوگا، کاک پل سے بجانب کرال چوک اسلام آباد ایکسپریس وے ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند ہوگا۔

    اسی طرح 26 نمبر چنگی سے اسلام آباد کشمیر ہائی وے پر ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند ہوگا۔ کٹاریاں پل اور نائنتھ ایونیو آئی جے پی روڈ سے بجانب فیض آباد ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند ہوگا۔ سترہ میل ٹول پلازہ سے بجانب بجانب اسلام آباد مری روڈ اسلام آباد آنے والی ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند ہوگا۔

    دوسری جانب اسلام آباد میں ان دو دنوں میں ڈبل سواری پر پابندی عائد کیے جانے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے، پابندی کا اطلاق 16 سے 17 فروری تک ہوگا۔

    سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اسلام آباد آمد کے موقع پر استقبال کے بعد انہیں وزیراعظم ہاؤس لایا جائے گا، جہاں ولی عہد کوگارڈ آف آنر پیش کیاجائےگا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی دعوت پرسعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کل دو روزہ دورے پاکستان آئیں گے، محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان میں آئل ریفائنری سمیت بیس ارب کے معاہدے متوقع ہیں۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے استعمال کے لئے سامان اور لگژری گاڑیاں وزیر اعظم ہاؤس پہنچا دی گئیں ہیں ، اس کے علاوہ شاہی مہمانوں کی رہائش کیلئے آٹھ ہوٹلوں میں ساڑھے سات سو کمروں کی بکنگ کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا ہے، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے طیارے میں40رکنی وفد اور شاہی گارڈ کا دستہ ہمراہ ہوگا۔

  • نیب اجلاس: سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سمیت 13 انکوائریز کی منظوری

    نیب اجلاس: سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سمیت 13 انکوائریز کی منظوری

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب بیورو (نیب) کے اجلاس میں سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سمیت 13 انکوائریز کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا نیب ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کرپشن کیسز کی تحقیقات میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا جبکہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات پر پیشرفت رپورٹ بھی زیر غور آئی۔

    اجلاس میں 13 انکوائریوں کی منظوری دی گئی، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، غلام ربانی، سابق سیکریٹری مواصلات شاہد اشرف تارڑ، سابق چیئرمین اوقاف صدیق الفاروق اور سابق ایم ڈی شیخ عابد کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں چوہدری شجاعت حسین، پرویز الہٰی، سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری، سابق ڈائریکٹر غلام سرور سندھو و دیگر کےخلاف بھی بدعنوانی ریفرنس کی منظوری دی گئی۔

    ملزمان پر ڈپلومیٹک شٹل، ٹرانسپورٹ کے غیر قانونی ٹھیکے اور لائسنس دینے کا الزام ہے۔

    چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جس کا خاتمہ ذمہ داری ہے۔ میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔

    انہوں نے کہا کہ احتساب سب کے لیے کی پالیسی پرسختی سے عمل پیرا ہیں، فیس نہیں بلکہ ٹھوس شواہد کے مطابق کیس پر یقین رکھتے ہیں۔

    جاوید اقبال نے مزید کہا کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے زیروٹالرنس کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق چیئرمین کے پی ٹی احمد حیات کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

    اجلاس میں سابق وائس چانسلر عبد الولی خان یونیورسٹی مردان احسان علی، ایگزیکٹو انجینئر ایری گیشن خیرپور ایاز احمد اور سابق پولیس افسران ملک نوید، میاں رشید و دیگر کے خلاف بھی ریفرنسز کی منظوری دی گئی تھی۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کرپشن فری پاکستان کے لیے بھرپور کوششیں کررہا ہے۔ وائٹ کالرکرائم کی تحقیقات نہ کرنے کی صلاحیت کا تاثر مسترد کرتے ہیں۔

    چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ 900 ارب روپے کے کرپشن کیسز احتساب عدالتوں میں دائر کیے جا چکے ہیں۔

  • موبائل کمپنی کی انعامی رقم کا جھانسہ دینے والا ملزم گرفتار

    موبائل کمپنی کی انعامی رقم کا جھانسہ دینے والا ملزم گرفتار

    اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے کارروائی کرتے ہوئے موبائل کمپنی کا جعلی نمائندہ بن کرعوام کو لوٹنے والے ملزم کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے یہ کارروائی اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ میں کی ہے، حراست میں لیے گئے ملزم کا گروہ پورے پنجاب میں آپریشنل ہے جس کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس گروہ کے ارکان عوام کو موبائل فون کمپنی کا جعلی نمائندہ بن کر لوٹتے ہیں۔الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت انکوائری مکمل کرنے کے بعد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزمان سادہ لوح عوام کو موبائل کالز کرتے تھے اور موبائل کمپنی کا نمائندہ بن کر انعامی سکیم کا جھانسہ دے کر لوٹتے تھے۔ ملزمان کے قبضے سے حاصل شدہ فون سے جعلی انعامی اسکیموں کے اشتہار حاصل کر لیے گئے ہیں۔

    سوشل میڈیا پرشدت پسندی‘ سائبرکرائم ایکٹ کے اہم نکات

    تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اس گروہ کے دیگر ارکان پورے پنجاب میں سرگرم ہیں۔حراست میں لیے گئے ملزم سے تحقیقات کی بنیاد پرملزمان کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں ، گروہ کے دیگر ارکان کی گرفتاری کے لیے پنجاب کے مختلف اضلاع میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے لیے طریقہ کار تشکیل دیا جاچکا ہے اور جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے نفرت پھیلانے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

    یاد رہے کہ الیکٹرانک ایکٹ 2016 کے تحت کسی بھی قسم کے الیکٹرانک فراڈ پر 2سال قید یا 1کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ ہوسکتی ہیں۔ اگر موبائل کمپنیاں اس کیس میں فریق بنتی ہیں اور ملزمان پر اپنی شہرت کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کراتی ہیں تو ملزمان کو مزید 3 سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

  • پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس: شوکت یوسف زئی کی گرفتاری کا حکم واپس

    پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس: شوکت یوسف زئی کی گرفتاری کا حکم واپس

    اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سرکاری چینل اور پارلیمنٹ ہاؤس حملہ کیس میں نامزد تحریک انصاف کے صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسف زئی کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی جج کوثر عباس کے روبرو پیش ہوئے۔

    خیبرپختونخواہ کے وزیراطلاعات نے عدالت کو آئندہ سماعت پر پیشی کی یقین دہانی کراتے ہوئے استدعا کی کہ پولیس کو گرفتاری سے روکا جائے۔ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی کی یقین دہانی پر عدالت نے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں: پی ٹی وی اورپارلیمنٹ حملہ کیس، وزیراطلاعات کے پی شوکت یوسفزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

    یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2014 میں ہونے والے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں غیر حاضری پر  صوبائی وزیر سمیت تحریک انصاف کے 26 کارکنان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

    ایک روز قبل ہونے والی سماعت پر عدالت نے پولیس کو صوبائی وزیر کی پیشی کو ہر صورت یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔

    دوسری جانب عدالت نے شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین ، اسد عمر اور شفقت محمود نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی، جس کے بعد عدالت نے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کر لیں تھیں۔

    واضح رہے کہ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ مل کر 126 دن کا دھرنا دیا تھا، دھرنے کے دوران پی ٹی وی کے دفتر اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ کیس: صدرپاکستان کی جانب سےبریت کی درخواست دائر

    بعد ازاں عمران خان سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں پر 2014 کے دھرنے کے دوران 4 مقدمات درج کیے گئے تھے، جن میں پی ٹی وی کے دفتر، پارلیمنٹ اور ایس ایس پی تشدد سمیت لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کا مقدمہ شامل تھا۔

    سنہ 2014 میں تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران عمران خان اور تحریکِ انصاف کے رہنماء عارف علوی کی مبینہ ٹیلیفونک گفتگو منظرِ عام پر آ ئی تھی ‘ جس میں عمران خان مبینہ طور پر حملہ کرنے کا کہہ رہے تھے۔

  • تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت کسی صورت برداشت نہیں، میجر جنرل عارف ملک

    تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت کسی صورت برداشت نہیں، میجر جنرل عارف ملک

    اسلام آباد : اینٹی نارکوٹکس فورس کے ڈائریکٹر میجر جنرل محمد عارف ملک نے کہا ہے کہ اسکول اور کالج میں منشیات کی فروخت کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، اس سلسلے میں سخت پالیسی اپنا رہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کیلئے تین روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس میں اقوام متحدہ کے ادارے سمیت دیگر ممالک کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے بابر ملک کے مطابق میجر جنرل محمد عارف ملک کا مزید کہنا تھا کہ اس کانفرنس کا مقصد تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کی روک تھام کیلئے ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دینا ہے۔

    اسکول اور کالج کے طلباء وطالبات میں منشیات کی فروخت کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، ڈی جی اے این ایف نے کہا کہ منشیات کا استعمال ہمارے معاشرے کی جڑیں کھوکھلی کررہا ہے۔

    مزید پڑھیں: کچھ ادویہ سازکمپنیاں منشیات کی فراہمی میں ملوث نکلیں، آئی جی اسلام آباد

    منشیات فروشوں کے خلاف ناقابل برداشت پالیسی اپنا رہے ہیں، اس سلسلے میں انسداد منشیات ایکٹ97 میں ترمیم کی کوشش کر رہے ہیں، ورکشاپ میں تعلیمی اداروں کے سربراہوں نے بھی شرکت کی۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    شریک ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے اپنے دلائل پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذاتی پسند کی بنیاد پر سعید احمد کو صدر نیشنل بینک بنانے کی بات غلط ہے، سعید احمد کی تعیناتی قواعد و ضوابط کے مطابق ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ سعید احمد کو ریفرنس کی بنا پر عہدے سے ہٹایا گیا، سعید احمد کو جس طرح سے ہٹایا گیا وہ تضحیک آمیز تھا۔

    وکیل حشمت حبیب کا کہنا تھا کہ کیس آمدن سے زائد اثاثہ جات کا بنایا گیا، جو ٹرانزکشن آج سے 20 سال پہلے ہوئیں وہ کون سا اثاثہ ہیں۔ سعید احمد اسحٰق ڈار کے بے نامی دار یا زیر کفالت نہ ہیں نہ رہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار کے خلاف انکوائری 2007 میں بند ہوگئی تھی، سعید احمد کے اکاؤنٹس اس سے پہلے کے ہیں۔ ’نجانے ہمیں کس جرم کی سزا دی گئی‘۔

    قومی ادارہ احتساب (نیب) کی جانب سے کہا گیا کہ ہمارے گواہ ابھی مکمل نہیں ہوئے، بریت کی درخواست کیسے سنی جا سکتی ہے؟ پہلے گواہوں کے بیانات مکمل ہونے دیں پھر بریت کی درخواست سن لیں۔

    احتساب عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔