Author: شاہد ہاشمی

  • ’بابر اعظم ٹیم کے پسندیدہ کپتان نہیں‘

    ’بابر اعظم ٹیم کے پسندیدہ کپتان نہیں‘

    قومی ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم کو دوبارہ سے ٹیم کی قیادت سونپے جانے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔

    اب سے کچھ دیر قبل کی کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق بابر اعظم نے پی سی بی سے دوبارہ تینوں فارمیٹ کی کپتانی کا مطالبہ کردیا تھا۔

    بابر اعظم نے تاحال پی سی بی کی جانب سے وائٹ بال کا کپتان بننے کی پیشکش قبول نہیں کی ہے۔

    تاہم نمائندہ خصوصی برائے کھیل شاہد ہاشمی کا کہنا ہے کہ یہ بالکل طے ہے کہ بابر اعظم اب ٹیم کے پسندیدہ کپتان نہیں ہیں اب اگر انہیں کپتان بنایا گیا تو یقیناً گروپنگ ہوگی اور مسائل بھی پیدا ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اللہ کرے کہ ایسا نہ ہو کیونکہ ورلڈ کپ بھی قریب ہے اور ٹیم اچھا کھیلے۔

    شاہد ہاشمی نے کہا کہ جب بابر کو ہٹایا گیا تھا تو بالکل غلط فیصلہ تھا انہوں نے یہ کہا گیا تھا کہ ٹیسٹ کی کپتانی کرتے رہیں ون ڈے اور ٹی 20 کی قیادت چھوڑ دیں جبکہ ٹیسٹ میں ان کا ریکارڈ زیادہ خراب تھا وائٹ بال میں قدرے بہتر تھا پھر ایسی صورتحال پیدا کی گئی بابر نے خود کپتانی چھوڑ دی۔

    انہوں نے کہا کہ کل چار سلیکشن کمیٹی کے ممبر موجود تھے لیکن یقیناً ان سے پوچھا گیا ہوگا اب رائے یہی ہے کہ بابر اعظم کو دوبارہ کپتان بنایا جائے۔

    ایک سوال کے جواب میں شاہد ہاشمی نے کہا کہ بابر اعظم نے بھی پی ایس ایل میں کپتان ہوتے ہوئے رنز بنائے تھے لیکن انٹرنیشنل کرکٹ میں پریشر الگ ہوتا ہے جب وہ ڈیلیور نہیں کرپائے تو کپتانی سے ہٹادیا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بابر اعظم کی کپتانی میں بہتری نہیں آئی رواں پی ایس ایل سیزن میں بھی بابر کی کپتانی میں کوئی بہتری دکھائی نہیں دی۔

    شاہد ہاشمی نے کہا کہ اب ڈریسنگ روم میں دراڑ ڈالی جارہی ہے، بابر کپتان ہوں گے، شاہین، عماد، رضوان ساتھ ہوں گے تو یقیناً کہیں نہ کہیں مسائل ہوں گے۔

  • محمد عامر نے بھی ریٹائرمنٹ واپس لے لی

    محمد عامر نے بھی ریٹائرمنٹ واپس لے لی

    کرکٹر محمد عامر پاکستان کے لیے پھر کھیلنے کو تیار ہو گئے ہیں، عماد وسیم کے بعد انھوں نے بھی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لے لی۔

    محمد عامر نے ایک ٹویٹ میں ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ کے لیے دستیابی کا اعلان کر دیا، انھوں نے کہا پاکستان کے لیے کھیلنے کا اب بھی خواب دیکھتا ہوں، زندگی ایسے موڑپر لے آتی ہے جب ہمیں اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنا پڑ جاتی ہے۔

    کرکٹر محمد عامر نے کہا پاکستان کرکٹ بورڈ اور میرے درمیان مثبت بات چیت ہوئی ہے، پی سی بی نے مجھے احساس دلایا کہ ملک کو میری ضرورت ہے، بورڈ نے مجھے عزت دی اور کہا پاکستان کے لیے کھیل سکتا ہوں۔

    عماد وسیم نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لے لی

    فاسٹ بولر نے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ فیملی سے مشورے کے بعد کہہ رہا ہوں کہ میں قومی ٹیم کے لیے دستیاب ہوں، اور آئندہ ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ کے لیے اسکواڈ میں میرے نام پر غور کیا جائے، ملک ذاتیات سے مقدم ہے، میں یہ ملک کے لیے کرنا چاہتا ہوں، گرین جرسی پہن کر ملک کے لیے کھیلنا ہمیشہ میری خواہش رہی ہے۔

  • کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن مشکوک قرار

    کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن مشکوک قرار

    پی ایس ایل کی فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن مشکوک قرار دے دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق امپائرز نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں گلیڈی ایٹرز کے کھلاڑی عثمان طارق کا ایکشن کراچی کنگز کے خلاف میچ میں رپورٹ کیا، ایکشن درست ہونے تک عثمان طارق پی ایس ایل نائن مزید نہیں کھیل سکیں گے۔

    عثمان طارق کے بولنگ ایکشن پر سوال اٹھایا گیا کہ بولنگ کرنے سے پہلے وہ تھوڑا رک جاتے ہیں، بولنگ کراتے ہوئے اسپنر اپنا ہاتھ 15 ڈگری تک بینڈ کرسکتا ہے لیکن عثمان کا ہاتھ محض 12 ڈگری تک جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اسپنر عثمان طارق نے میگا ایونٹ میں تین میچ کھیل کر دو وکٹیں حاصل کی ہیں۔

  • نئے چیئرمین کی آمد کے بعد پی سی بی میں کیا تبدیلیاں ہونے والی ہیں؟

    نئے چیئرمین کی آمد کے بعد پی سی بی میں کیا تبدیلیاں ہونے والی ہیں؟

    پاکستان کرکٹ بورڈ میں نئے چیئرمین کی آمد کے بعد کیا تبدیلیاں ہونے والی ہیں، سینئر اسپورٹس رپورٹر نے تفصیلات بتادیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کے اسپورٹس پروگرام میں شاہد ہاشمی کا اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نئے چیئرمین کے عہدہ سنبھالنے کے بعد بہت زیادہ تبدیلیاں نہیں ہونی چاہیئں ابھی ورلڈکپ کے بعد بھی آپ نے کافی تبدیلی دیکھی ہے۔

    سینئر اسپورٹس رپورٹر نے کہا کہ ٹیم ڈائریکٹر کے طور پر حفیظ کو لایا گیا۔ محمد حفیظ کو کرکٹ کی کافی نالج ہے مگر انھیں ڈومیسٹک کرکٹ کی کوچنگ میں کم از کم دو ڈھائی سال کا تجربہ دینا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ فی الحال پاکستان کو ایسے کوچ کی ضرورت ہے جو ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں گائیڈ کرسکے۔ شاہین شاہ آفریدی کو کپتان بنایا گیا ہے تو انھیں برقرار رکھنا چاہیے جبکہ فاسٹ بولر کو وائٹ بال کی کپتانی بھی دینی چاہیے۔

    شاہد ہاشمی کا کہنا تھا کہ اس وقت ساری وجہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی طرف ہونی چاہیے کیوں کہ اس میں صرف چار مہینے رہتے ہیں۔

    اینکر نے سوال کیا کہ نئے چیئرمین محسن نقوی کے لیے آنے کے بعد سب سے بڑے چیلنجز کیا ہیں جس پر سینئر اسپورٹس رپورٹر شاہد ہاشمی کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا چیلنج تو پی ایس ایل کا انعقاد ہے۔

    پی ایس ایل کافی اوپر جارہی ہے، لائیو اسٹریمنگ رائٹس، ٹیلی ویژن رائٹس اور میڈیا رائٹس سارے بڑے زبردست اضافے کے ساتھ فروخت ہوئے ہیں لیکن اسے برقرار رکھنا مشکل کام ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں بڑے فارن پلیئرز نہیں آتے اگر آسٹریلیا کے بڑے پلیئرز کو لانا ہے تو سیلری کیپ بڑھانا پڑے گا یہ بھی ایک چیلنج ہے۔

    اگر محسن نقوی اگلے سال تک رہتے ہیں تو 2025 میں چیمپئنز ٹرافی آرہی ہے جبکہ پی ایس ایل 10 کے ساتھ مختلف لیگز کے ٹکراؤ کا بھی امکان ہے اسے بھی حل کرنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس 2025 کی چیمپئنز ٹرافی کے لیے گراؤنڈ نہیں ہیں اور سب سے بڑھ کر ہمیں اس ایونٹ کا انعقاد اپنے ملک میں کرانا ہے۔

    مارچ میں آئی سی سی کی اس حوالے سے میٹنگ ہوگی وہاں جاکر اس بات کو منوانا ہوگا کہ ہمارے پاس انفرااسٹرکچر ہے اور ہم چیمپئنز ٹرافی منعقد کراسکتے ہیں۔

  • محسن نقوی بلامقابلہ چیئرمین پی سی بی منتخب

    محسن نقوی بلامقابلہ چیئرمین پی سی بی منتخب

    نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے بلا مقابلہ نئے چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی بلامقابلہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں۔ پی سی بی چیئرمین کے انتخاب کے لیے گورننگ بورڈ کا اجلاس نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ہوا۔

    چیئرمین کیلیے محسن نقوی اور مصطفیٰ رمدے امیدوار تھے تاہم آخری وقت میں وہ مقابلے سے دستبردار ہو گئے۔

    محسن نقوی کو تین سال کیلیے کرکٹ بورڈ کی سربراہی سونپی گئی ہے۔ وہ پی سی بی کے 37 ویں چیئرمین اور یہ عہدہ پانے والے 33 ویں شخص ہیں۔

    اس سے قبل نجم سیٹھی تین بار، ذکا  اشرف اور شہریار خان دو دو مرتبہ چیئرمین کے عہدے پر ذمے داریاں انجام دے چکے ہیں۔

    دسمبر 2022 میں سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کو برطرف کیا گیا تھا جس کے بعد نئے چیئرمین کو آنے میں 14 ماہ کا وقت لگا۔

    رمیز راجا کے بعد پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کا سربراہ نجم سیٹھی کو مقرر کیا گیا تھا تاہم چھ ماہ بعد ہی نجم سیٹھی کو ہٹا کر ذکا اشرف کو یہ چارج دے دیا گیا تھا۔

    گزشتہ ماہ ذکا اشرف نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد شاہ خاور کو قائم مقام چیئرمین بنایا گیا اور ان کی سربراہی میں بورڈ کے الیکشن کرائے گئے۔

  • محسن نقوی کو چیئرمین پی سی بی لگانے کا فیصلہ، ذرائع

    محسن نقوی کو چیئرمین پی سی بی لگانے کا فیصلہ، ذرائع

    لاہور: چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف کی جگہ محسن نقوی کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا چیئرمین لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق ذکا اشرف کا بطور چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی استعفیٰ منظور کرلیا گیا، نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ  نے ذکا اشرف کا استعفیٰ منظور کیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ذکا اشرف کی جگہ محسن نقوی کو چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کا نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محسن نقوی پی سی بی گورننگ بورڈ کے لئے بھی نامزد ہوں گے، یاد رہے کہ محسن نقوی اس وقت نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف مستعفی

    پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف مستعفی

    لاہور: پی سی بی مینمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے استعفیٰ دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذکا اشرف نے بطور چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی اور ممبر بورڈ آف گورنر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    آئی پی سی ذرائع کا کہنا ہے کہ ذکا اشرف نے 20 ارب روپے کے پروجیکٹس وزارت کو منظوری کے لیے دیے تھے جو منظور نہیں کیے گئے تھے جس کی وجہ سے وہ ناراض تھے۔

    ذکا اشرف نے کہا کہ میں کرکٹ کی بہتری کے لیے کام کررہا تھا، اس طرح ہمارے لیے کام کرنا ممکن نہیں، میں اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے رہا ہوں اب وزیراعظم پر منحصر ہے وہ کس کو نامزد کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ذکا اشرف کے عہدے کی مدت میں 4 فروری تک توسیع کی گئی تھی لیکن اس سے پہلے ہی انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے الیکشن کمشنر خاور شاہ کو عبوری چیئرمین بنایا جائے گا۔

  • پی ایس ایل سیزن 9 اور 10:  اے آر وائی نے ٹی وی رائٹس کیلئے سب سے بڑی بولی لگادی

    پی ایس ایل سیزن 9 اور 10: اے آر وائی نے ٹی وی رائٹس کیلئے سب سے بڑی بولی لگادی

    کراچی : اے آر وائی نے پی ایس ایل سیزن نائن اور ٹین کے ٹی وی رائٹس کیلئے سب سے بڑی بولی لگادی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کے لئے سب سے آگے ہیں ، پی ایس ایل سیزن نائن اور ٹین کے ٹی وی رائٹس کے لئے لاہور میں آج بڈنگ ہوئی۔

    اے آروائی نے سال دو ہزار چوبیس اور پچیس کے ٹی وی رائٹس کیلئے سب سے بڑی بولی لگائی، بڈنگ میں اے آروائی ، پی ٹی وی اسپورٹس، جیو اور ہم ٹی وی نے حصہ لیا۔

    اے آروائی نے گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً پچاس فیصد سے زائد بولی لگائی، بڈنگ کمیٹی نے ٹی وی رائٹس کیلئے لگائی گئی بولیاں حتمی منظوری کیلئے مجاز اتھارٹی کو بھیج دی ہیں۔

  • ٹی 20 ورلڈ کپ 2024، پاک بھارت ٹاکرا کب اور کہاں ہوگا؟ تاریخ اور وینیو سامنے آ گیا

    ٹی 20 ورلڈ کپ 2024، پاک بھارت ٹاکرا کب اور کہاں ہوگا؟ تاریخ اور وینیو سامنے آ گیا

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ آئندہ سال جون میں امریکا اور ویسٹ انڈیز میں مشترکہ طور پر کھیلا جائے گا اس میں پاک بھارت ٹاکرا کب ہوگا وینیو اور تاریخ سامنے آ گئی۔

    کرکٹ کا ایونٹ اور میدان کوئی بھی ہو۔ شائقین کرکٹ کے ساتھ دنیا بھر کو جس میچ کا شدت سے انتظار رہتا ہے وہ روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کا ہوتا ہے جس کو جوش اور جنون کے باعث پاک بھارت ٹاکرے کا نام دیا جاتا ہے۔

    یہ میچ ہر ایونٹ کا سب سے بڑا میچ کہلاتا ہے کیونکہ اس پر صرف پاکستان اور بھارت کے شائقین کرکٹ کی ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کی نظریں جمی ہوتی ہیں جیسا کہ آئندہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے حوالے سے لوگ یہ جاننے کے لیے بے چین ہیں۔

    مختصر دورانیے کی کرکٹ یعنی ٹی ٹوئنٹی کا عالمی کپ جون میں ویسٹ انڈیز اور امریکا کی مشترکہ میزبانی میں کھیلا جائے گا جس میں 20 ٹیمیں شرکت کریں گی لیکن مرکز نگاہ پاک بھارت ٹاکرا ہوگا جس کی تاریخ اور وینیو سامنے آ گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ سال کرکٹ کا سب سے بڑا مقابلہ شائقین کرکٹ 9 جون کو نیویارک میں دیکھ سکیں گے جو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا میچ ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایونٹ کے اکثر میچز ڈے اینڈ نائٹ ہیں لیکن پاکستان اور بھارت کے معیاری وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ میچ امریکا میں دن کی روشنی میں کھیلا جائے گا۔

  • شاداب خان کے زخمی ہونے کا اصل معاملہ کیا ہے؟

    شاداب خان کے زخمی ہونے کا اصل معاملہ کیا ہے؟

    کراچی میں جاری نیشنل ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں شاداب خان زخمی ہوئے تو انہیں کاندھے پر میدان سے باہر لے جایا گیا اسٹریچر کیوں نہیں تھا اس حقیقت سے شاہد ہاشمی نے پردہ اٹھا دیا۔

    قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کراچی میں جاری ہے۔ گزشتہ روز یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس میں پنڈی اور سیالکوٹ کے میچ کے دوران پنڈی کے کپتان شاداب خان زخمی ہوگئے تو انہیں اسٹریچر کے بجائے گراؤنڈ اسٹاف کاندھے پر اٹھا کر میدان سے باہر لے گئے۔

    یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک طوفان آ گیا صارفین نے پی سی بی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس دور کی کرکٹ کھیلی جا رہی ہے جب کہ پڑوسی ملک بھارت کے میڈیا نے بھی اس ایشو کو اٹھایا کہ پاکستان کے گراؤنڈز میں کھلاڑیوں کے لیے اسٹریچر کی سہولت تک دستیاب نہیں ہے۔

    اس حوالے سے سینیئر اسپورٹس جرنلسٹ شاہد ہاشمی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس تاثر کی نفی کی کہ گراؤنڈ میں اسٹریچر نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس میں جدید طبی سہولتوں سے آراستہ ایمبولینس میچ کے دوران موجود ہوتی ہے۔

    شاہد ہاشمی نے کہا کہ یہ پنڈی کے کھلاڑیوں کی غلطی ہے کہ انہوں نے اسٹریچر کیوں استعمال نہیں کیا اس کی پی سی بی کو بھی تحقیقات کرنی چاہیے کیونکہ اس سے ایک برا امیچ بیرونی دنیا میں پاکستان کا بنا ہے جو سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب شاداب خان زخمی ہوئے تو پہلی ذمے داری فیلڈ امپائر کی تھی کہ وہ اسٹریچر طلب کرتے اس کے بعد یہ ٹیم منیجر اور کوچ کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ اس صورتحال کو سنجیدگی سے لیتا لیکن یہ معاملہ باہمی رابطوں کے فقدان کی وجہ سے پیش آیا۔

    اسپورٹس جرنلسٹ نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ہمارے گراؤنڈز میں بہت زیادہ سہولتیں نہیں ہیں لیکن ایمبولینس اور اسٹریچر تو موجود ہوتا ہے جب کہ یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس پی سی بی کی ملکیت نہیں بلکہ وہ کرائے پر حاصل کرتا ہے۔

    شاہد ہاشمی نے کہا کہ پڑوسی ملک میں 50 اسٹیڈیم ایسے ہیں جو ون ڈے میچز کی میزبانی کرچکے ہیں جب کہ ہمارے پاس 5 اسٹیڈیم بھی نہیں۔ پاکستان کو فروری 2025 میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنی ہے۔ بہت کم وقت ہے پی سی بی کو فوری طور پر بین الاقوامی معیار سے مزید پانچ سے آٹھ اسٹیڈیم تعمیر کرنے اور انہیں تمام سہولتوں سے آراستہ کرنا چاہیے۔

    اس موقع پر انہوں نے دورہ آسٹریلیا کے حوالے سے کہا کہ یہ کافی مشکل ٹور ہے۔ قومی ٹیم اگر ایک ٹیسٹ میچ بھی بچا لے یا جیت جائے تو بہت بڑی کامیابی ہوگی کیونکہ ہم 1995 سے اب تک وہاں 14 ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں اور وہاں کوئی ٹیسٹ میچ جیت تو کیا ڈرا بھی نہیں کر سکے ہیں۔