Author: شاہنواز شاہ

  • بارود سے بھری گاڑی تیار، کراچی میں دہشت گردوں کے بڑے حملے کا تھریٹ الرٹ جاری

    بارود سے بھری گاڑی تیار، کراچی میں دہشت گردوں کے بڑے حملے کا تھریٹ الرٹ جاری

    اسلام آباد : قومی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی (نیکٹا) نے کراچی میں دہشت گردی کے خطرے کے پیشِ نظر تھریٹ الرٹ جاری کردیا اور کہا کسی اہم سرکاری عمارت کونشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دہشت گردی کے خطرہ کے پیش نظر قومی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی (نیکٹا) نے ایک اورتھریٹ الرٹ جاری کردیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ حملےکیلئے بارود سے بھری گاڑی تیارکرلی گئی ہے،کراچی کےکسی مضافاتی علاقےمیں گاڑی تیاری کی اطلاعات ہیں۔

    الرٹ میں کہا گیا کہ غیر ملکی ایجنسیاں حملےکی منصوبہ بندی کرچکی ہیں، کسی اہم سرکاری عمارت کونشانہ بنایاجاسکتا ہے، پولیس رینجرزاورمتعلقہ ادارے سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنائیں ۔

    نیکٹا کے تھریٹ الرٹ کے بعد کراچی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔

    یاد رہے نیکٹا نے اس سے قبل بھی تھریٹ الرٹ جاری کیاتھا، جس میں کہا تھا کہ غیر ملکی ایجنسیاں کراچی میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں اور شہر کے اہم سرکاری دفتر یا عمارت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

  • زین آفندی کے ملازم نے قاتلوں کو شناخت کر لیا

    زین آفندی کے ملازم نے قاتلوں کو شناخت کر لیا

    کراچی: 6 جنوری کو شہر قائد میں قتل ہونے والے زین آفندی کے قاتلوں کو ان کے ملازم نے شناخت کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس ذرائع نے کہا ہے کہ سندھ مدرسۃ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی کے پوتے زین آفندی کے ملازم نے قاتلوں کو شناخت کر لیا ہے، ملزمان کاگروہ افغان باشندوں پر مشتمل ہے۔

    پولیس کے مطابق افغان باشندوں کا ڈکیت گروہ کچرا چننے کی آڑ میں ہدف ڈھونڈتا تھا، ملزمان میں فیضان قیصر، محمد آغا، گل محمد، عمران اور رحمت اللہ شامل ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کچرا چننے کی آڑ میں ریکی کرتے تھے، ملزمان کو اسلحہ فراہم کرنے والے ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے جاری ہیں۔ ملزمان کو مزید تحقیقات کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے حوالے کر دیاگیا ہے۔

    واضح رہے کہ حسن علی آفندی کے پوتے کو چھ جنوری کو صبح 3 بج کر 25 منٹ پر 5 ملزمان نے مزار قائد کے سامنے واقع گھر میں گھس کر گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا، قاتلوں نے ان کے چہرے پر 3 گولیاں ماری تھیں، اور وہ 55 منٹ تک گھر میں موجود رہے، پولیس حکام نے بتایا تھا ملزمان سفید رنگ کی کرولا گاڑی میں آئے تھے اور انھوں نے ملازم کو رسیوں سے باندھ دیا تھا۔قتل کا مقدمہ زین آفندی کی اہلیہ انیقہ زین کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    9 جنوری کو فارنزک رپورٹ آنے کے بعد پولیس نے بتایا کہ زین آفندی کے قتل میں ملزمان نے نیا اسلحہ استعمال کیا، گولیوں کے خول کسی اور واردات میں استعمال اسلحے سے میچ نہیں ہوئے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کی مدد سے ملزمان تک رسائی پر کام ہو رہا ہے۔

    14 جنوری کو اس کیس میں پولیس نے مرکزی ملزم سمیت 5 ملزمان کو گرفتار کیا، جن کی گرفتاری کے لیے چنیسرگوٹھ، محمود آباد، ناظم آباد، منگھوپیر اور اورنگی میں چھاپے مارے گئے تھے، یہ تمام افراد افغان شہری تھے۔

    خیال رہے سندھ مدرسۃ الاسلام یکم ستمبر 1885 کو قائم ہوا تھا، اس کے بانی ترک نژاد حسن علی آفندی تھے جو کراچی میں آباد تھے۔ اس ادارے کا شمار جنوبی ایشیا کے قدیم ترین جدید مسلم تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے، اس کا مقصد سندھ کے لوگوں کو جدید تعلیم سے بہرہ ور کرنا تھا۔ بانئ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی سندھ مدرسۃ الاسلام میں ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی۔

  • کراچی میں دہشتگردی کا خطرہ، الرٹ جاری

    کراچی میں دہشتگردی کا خطرہ، الرٹ جاری

    قومی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی (نیکٹا) نے ملک کے معاشی و اقتصادی حب کراچی میں دہشتگردی کے خطرے کے پیشِ نظر الرٹ جاری کردیا۔

    نکٹیا کی جانب سے مراسلہ جاری کیا گیا ہے جس میں شہر میں دہشتگردی کے بڑے خطرے سے آگا کیا گیا ہے۔

    مراسلہ کے مطابق غیر ملکی ایجنسیاں کراچی میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں اور شہر کے اہم سرکاری دفتر یا عمارت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ، رینجرز اور دیگر اداروں کو لکھے گئے مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ امن دشمنوں نے کراچی میں دہشت گرد حملےکی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔

    نیکٹا نے خطرے سے متعلق محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اور رینجرز حکام کو مطلع کر دیا ہے۔