Author: شعیب نظامی

  • مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سامنے آگئی

    مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سامنے آگئی

    اسلام آباد : مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سامنے آگئی، جس کے بعد آٹھ بڑی بریڈر ہیچری کمپنیوں پر مجموعی طور پر 15 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے مرغی کے ایک دن کے چوزوں (ڈے اولڈ برائلر چکس) کی قیمتوں میں گٹھ جوڑ ثابت ہونے پر آٹھ بڑی بریڈر ہیچری کمپنیوں پر مجموعی طور پر 15 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

    یہ فیصلہ مئی 2021 میں شروع کی گئی انکوائری اور بعد ازاں جاری کردہ شوکاز نوٹسز کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد سامنے آیا۔

    انکوائری کا آغاز پاکستان سٹیزن پورٹل اور کمیشن کے آن لائن پلیٹ فارم پر موصول شکایات کی بنیاد پر کیا گیا، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کچھ بڑی ہیچری کمپنیاں آپس میں ملی بھگت سے چوزوں کی قیمتوں کا تعین کر رہی ہیں۔

    کمیشن کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ صادق پولٹری، ہائی ٹیک گروپ، اسلام آباد گروپ، اولمپیا گروپ، جدید گروپ، سپریم فارمز (سیزنز گروپ)، بگ برڈ گروپ اور صابری گروپ نے 2019 سے جون 2021 کے دوران کارٹل بنا کر قیمتوں میں مصنوعی اضافافہ کرتے رہے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق کہ مارچ 2020 سے اپریل 2021 کے درمیان چوزے کی قیمت میں 346 فیصد اضافہ ہوا، یعنی یہ قیمت 17.92 روپے سے بڑھ کر 79.92 روپے تک پہنچ گئی، جو کہ مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ بنی۔

    گٹھ جوڑ کے ثبوت اور طریقہ واردات

    مختلف ہیچری کمپنیوں نے مل کر کارٹل بنایا اور ‘چِک ریٹ اناؤنسمنٹ’ کے نام سے ایک واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا، جس کی نگرانی بگ برڈ گروپ کے ایک سینئر عہدیدار کر رہے تھے۔

    ڈاکٹر شاہد (بگ برڈ گروپ) روزانہ کی بنیاد پر اگلے دن کے نرخ تیار کر کے دیگر ارکان کے ساتھ شیئر کرتے، یہ نرخ ہر شام ٹیکسٹ میسج یا واٹس ایپ کے ذریعے گروپ کے تمام ممبران کو بھیجے جاتے تھے۔

    پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کی ہیچری افیئرز کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالکریم اور سیکریٹری جنرل سید جاوید حسین بخاری بھی اس واٹس ایپ گروپ میں شامل تھے۔

    گروپ کے ارکان نے 2019 سے 2021 کے دوران تقریباً 198 بار اگلے دن کی قیمتیں شیئر کیں۔ ان میں سے 108 بار قیمتوں سے متعلق حساس معلومات کا تبادلہ ٹیکسٹ میسج کے ذریعے جبکہ 87 بار واٹس ایپ پر کیا گیا۔

    ایسوسی ایشن کے سینئر عہدیداران نے گروپ میں ہونے والی قیمتوں کی شیئرنگ کا نوٹس لینے کے بجائے اس ملی بھگت میں معاونت فراہم کی۔

    کارٹل کی جانب سے پنجاب میں روزانہ ایک ہی ریٹ جاری کیا جاتا، جبکہ ملتان اور کراچی کے لیے قیمتوں میں معمولی رد و بدل شامل کیا جاتا۔

    مارچ 2020 سے اپریل 2021 کے دوران ایک دن کے چوزے کی قیمت میں 346 فیصد اضافہ ہوا، جو 17.92 روپے سے بڑھ کر 79.92 روپے تک جا پہنچی۔

    واضح رہے کہ صادق پولٹری اور اسلام آباد فیڈز نے کمٹیشن کمیشن کے شوکاز نوٹسز کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، تاہم عدالت نے نومبر 2024 میں کمیشن کو کارروائی مکمل کرنے کا اختیار برقرار رکھا۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد کمیشن نے تمام فریقین کو سنا اور شواہد کی بنیاد پر فیصلہ سنایا۔

    کمیشن کے چئیرمین ڈاکٹر کبیر سدھو نے واضح کیا ہے کہ ٹریڈ ایسوسی ایشنز کا مقصد کارٹل سازی یا قیمتوں کے تعین میں شراکت داری نہیں ہونا چاہیے۔ آزاد اور منصفانہ مسابقتی ماحول کی بقا کے لیے قیمتوں کا تعین صرف طلب اور رسد کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔

    کمیشن نے حال ہی میں چکن کی قیمتوں میں اضافے کا بھی نوٹس کیا ہے جن کے مطابق بعض ہیچریز دوبارہ گٹھ جوڑ میں ملوث ہیں اور چوزے کی قیمت 198 روپے فی چوزہ تک پہنچ چکی ہے، جبکہ منصفانہ قیمت تقریباً 78 روپے بنتی ہے۔ کمیشن اس حوالے سے اقدامات لے رہا ہے۔

    کمٹیشن کمیشن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر مسابقتی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف کمیشن کے شکایت پورٹل پر شواہد کے ساتھ رپورٹ کریں۔ شکایت کنندہ کی شناخت کو مکمل رازداری میں رکھا جائے گا۔

  • سرکاری ملازمین کی نوکریاں خطرے میں

    سرکاری ملازمین کی نوکریاں خطرے میں

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کی شرائط پر حکومت نے اداروں کو رائٹ سائزنگ کی رفتار تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس میں ہزاروں آسامیوں کو ختم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط اور اہداف پر رائٹ سائزنگ کی رفتار تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    رواں مالی سال کے اختتام تک 30 جون کے اہداف حاصل کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے، وفاقی حکومت رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ حکومتی رائٹ سائزنگ کا تیسرا مرحلہ تکمیل کے قریب پہنچ گیا ہے، حکومت نے تیسرے مرحلے کے لیے 5 وزارتوں، ڈویژنز کا انتخاب کیا ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے تیسرے مرحلے کے لیے وزارت خزانہ اورپاور ڈویژن کی نشاندہی کی، تیسرے مرحلے میں اطلاعات و نشریات ، قومی ورثہ اور ثقافت اور تعلیم کی وزارتیں شامل ہیں۔

    ذرائع نے کہا کہ رائٹ سائزنگ کے چوتھے مرحلےکے لیے تجاویز کو آئندہ ایک ہفتے تک حتمی شکل دیئے جانے کا امکان ہے۔

    حکومت نے چوتھے مرحلے کے لیے 5 وزارتوں،ڈویژنز کو منتخب کیا ہوا ہے،چوتھےمرحلے میں ریلویز، مواصلات، تخفیف غربت اور سماجی تحفظ کی وزارتیں شامل ہیں جبکہ چوتھے مرحلے کے لئے پیٹرولیم ڈویژن اور ریونیو ڈویژن کو حصہ بنایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے پانچویں مرحلے کے لیے بھی کام شروع کر دیا ہے، پانچویں مرحلےکے لیے5 وزارتوں، ڈویژنز کاانتخاب کیاگیا ہے، اس مرحلےمیں منصوبہ بندی ، نجکاری اور اقتصادی امور کی وزارتیں شامل ہیں۔

    بے نظیر بھٹو اچانک ایدھی سینٹر پہنچیں

    رائٹ سائزنگ کے پانچویں مرحلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اورکابینہ ڈویژن کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    وفاقی کابینہ نے رائٹ سائزنگ کےدوسرے مرحلے کے لئے یکم جنوری 2025 کو تجاویز اور پہلے مرحلے کےتحت27اگست2024 کو تجاویز کی منظوری دی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت وفاقی حکومت پہلے مرحلے میں اب تک 32 ہزار 70آسامیوں کو ختم کرچکی ہے اور 7ہزار826آسامیوں کو منسوخ کیا جاچکا ہے۔

  • چین سے 1.4 ارب ڈالر کی درخواست کی ہے، محمد اورنگزیب

    چین سے 1.4 ارب ڈالر کی درخواست کی ہے، محمد اورنگزیب

    واشنگٹن : وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب پاکستان نے کہا ہے کہ پاکستان نے چین سے مزید 10 ارب یوان کی درخواست کر دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے چین سے1.4ارب ڈالر یعنی 10 ارب یوان کی درخواست کی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ پاکستان اس سال کے آخر تک پانڈا بونڈ شروع کر دے گا، چین کی ڈومیسٹک بانڈ مارکیٹ میں پانڈا بونڈ جاری کرنے پر بھی پیش رفت کی ہے، پانڈا بانڈز پر اے آئی آئی بی اور اے ڈی بی صدور کے ساتھ بات چیت مثبت رہی۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنا قرضہ لینے کی بنیاد کو مستحکم بنانا چاہتے ہیں، پاکستان نے آئی ایف کے ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت نیا پروگرام شروع کیا ہے، امید ہے آئی ایم ایف بورڈ مئی کے شروع میں1.3ارب ڈالر پروگرام کی منظوری دے گا۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ امید ہے7ارب ڈالر پروگرام کے پہلے جائزے پر بھی دستخط ہوں گے، پہلے جائزے کی منظوری کی صورت میں پاکستان کو 1 ارب ڈالر ملیں گے، قرض پروگرام نے پاکستان کی معیشت مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تناؤ کے اقتصادی اثرات نہیں ہوں گے، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط پہلے ہی کم ہوچکے ہیں، گزشتہ سال پاکستان اور بھارت کی تجارت صرف 1.2ارب ڈالر تھی۔

    معاشی ترقی رواں مالی سال میں تقریباً 3 فیصد سے زائد ہوگی، اگلے مالی سال معاشی ترقی 4 سے 5ا ور بعد میں 6 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

  • وزیر خزانہ کی واشنگٹن میں امریکا، برطانیہ اور دیگر اداروں کے وفود سے اہم ملاقاتیں

    وزیر خزانہ کی واشنگٹن میں امریکا، برطانیہ اور دیگر اداروں کے وفود سے اہم ملاقاتیں

    اسلام آباد : وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں امریکا،برطانیہ اور دیگر اداروں کے وفود سے اہم ملاقاتیں کیں، جس میں بتایا پاکستانی معیشت کی بہتری کیلئےمشکل فیصلےکیے، آئی ایم ایف کےاہداف حاصل کیے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرِخزانہ محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں جاری ہیں۔

    وزیر خزانہ نے امریکی محکمہ خارجہ کے حکام سے ملاقات کی اور بتایا کہ پاکستان نے معیشت کی بہتری کیلئےمشکل فیصلے کیے،آئی ایم ایف کےاہداف حاصل کرلیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معاشی نظم وضبط کااعتراف آئی ایم ایف سمیت تمام اہم معاشی پارٹنرزنےبھی کیا ہے۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ امریکاکےساتھ تعمیری اندازمیں ٹیرف سےمتعلق معاملات حل کرناچاہتےہیں پاکستان امریکا کیساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات مضبوط بنانےکا خواہشمند ہے۔

    وزیرخزانہ نے امریکی وفدکوآئی ایم ایف کیساتھ اسٹاف لیول معاہدہ سے متعلق آگاہ کیا اور ریکوڈک منصوبےمیں ہونےوالی پیشرفت اور منصوبےکی غیرملکی سرمایہ کاری کےفروغ میں اہمیت پرروشنی ڈالی۔

    وفاقی وزیر نے پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کےفروغ کیلئے یو ایس ایگزِم بینک کی معاونت بڑھانے پر بھی زور دیا۔

    وزیرخزانہ کی برطانوی وزیرمملکت بین الاقوامی ترقی بیرونیس چیپ مین سے بھی ملاقات ہوئی، ملاقات میں ٹیکنالوجی اصلاحات اورترقیاتی شراکت داری پر زور دیا۔

    وزیر خزانہ نے سماجی واقتصادی ترقی میں مسلسل تعاون پر برطانیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا پاکستان معاشی ترقی میں برطانیہ کواہم ڈویلپمنٹ پارٹنر سمجھتا ہے۔

    وفاقی وزیر خزانہ کی جےپی مورگن سے ملاقات ہوئی ، ملاقات میں اقتصادی پیشرفت اور کیپیٹل مارکیٹس میں واپسی کی خواہش کا اظہار کیا۔

    وزیرخزانہ نے پائیدار معاشی ترقی کی اہمیت پرزور دیتے ہوئے کہا کہ پائیدارترقی چاہتےہیں تاکہ معیشت کوباربارکےعروج وزوال سے بچایا جا سکے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان پانڈا بانڈ اجرا کے ذریعے اس کا آغاز کرنا چاہتی ہے۔

  • وزیرِ خزانہ کی واشنگٹن میں عالمی مالیاتی اداروں اور بینک حکام سے اہم ملاقاتیں

    وزیرِ خزانہ کی واشنگٹن میں عالمی مالیاتی اداروں اور بینک حکام سے اہم ملاقاتیں

    واشنگٹن: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی مالیاتی اداروں اور بینک کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں ، جس میںإ ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر ، موڈیز کی ٹیم ، فلپ مورس انٹرنیشنل کےنائب صدر اور اسٹینڈرڈچارٹرڈ بینک کی ٹیم شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ محمد اورنگزیب سے ایشیائی ترقیاتی بینک کےصدرماساتو کانڈا کی ملاقات ہوئی ، جس میں وفاقی وزیر نے ماساتوکانڈا کو معاشی کارکردگی سےآگاہ کیا اور صدر کو ایشیائی ترقیاتی کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔

    ملاقات میں دونوں فریقین نےمنصوبہ جاتی عملدرآمدپرتبادلہ خیال کیا اور ترقیاتی منصوبوں میں باہمی تعاون کی رفتار تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

    وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری پارٹنر شپ اور بجٹ معاونت کو سراہتے ہیں۔

    محمد اورنگزیب نے پانڈا بانڈ کے اجرا کیلئے جزوی کریڈٹ گارنٹی کی فراہمی اعلامیہ کی معاونت کی درخواست کرتے ہوئے کہا امید ظاہر کی کہ آئندہ بجٹ میں بھی بینک معاونت بھی میسر آئے گی۔

    وزیرخزانہ کی موڈیز کی ٹیم سے ملاقات

    وزیرخزانہ محمداورنگزیب کی موڈیز کی ٹیم سے بھی ملاقات ہوئی ، جس میں ٹیرف سے متعلق امور پر امریکی انتظامیہ سے گفتگو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

    وزیرخزانہ نے موڈیزکی ٹیم کو اصلاحاتی ایجنڈے اور اقتصادی اشاریوں میں بہتری سمیت حکومت کے اسٹرکچرل ریفارمز ایجنڈے پر پیشرفت سےآگاہ کیا۔

    محمداورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان پائیدار اقتصادی ترقی کی راہ پرگامزن ہے، پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہورہی ہے ، پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ اورپرائمری بیلنس سرپلس ہیں، پاکستان میں ایکسچینج ریٹ مستحکم ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ترسیلات زرمیں ریکارڈ اضافے جیسے مثبت اقتصادی اشاریوں پرروشنی ڈالی اور کہا محصولات کے نظام کو وسعت دینے کیلئے اصلاحات جاری رکھیں گے۔

    وزیرخزانہ سے فلپ مورس انٹرنیشنل کے نائب صدر کی ملاقات

    وزیرخزانہ سے فلپ مورس انٹرنیشنل کےنائب صدرکی ملاقات ہوئی ، جس میں وزیرخزانہ نے پاکستان سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع پر بریفنگ دی۔

    وزیرخزانہ نےپاکستان میں کمپنی کی دیرینہ سرمایہ کاری ،اس کے اقتصادی کردار کو سراہتے ہوئے ملک میں بہتری کیجانب گامزن کاروباری ماحول، ٹیکس اصلاحات پرروشنی ڈالی اور کہا اصلاحات کی بنیاد افرادی صلاحیت، نظام کی بہتری ،ٹیکنالوجی پر رکھی گئی ہے۔

    تمباکو نوشی کی غیر قانونی پیداوار ،فروخت کی روک تھام کیلئے اقدامات کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جدید طریقہ کار کے ذریعے غیر قانونی تمباکو پیداوار کی روک تھام کریں گے۔

    وفاقی وزیر خزانہ کی اسٹینڈرڈچارٹرڈ بینک کی ٹیم کے ساتھ ملاقات

    وفاقی وزیر خزانہ کی اسٹینڈرڈچارٹرڈ بینک کی ٹیم کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کی اقتصادی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔

    محمداورنگزیب نےپاکستان کیلئے مالیاتی خلاپرکرنے میں مددپراسٹینڈرڈچارٹرڈ بینک کاشکریہ ادا کرتے ہوئے وفد کو میکرو اقتصادی صورتحال اورنجکاری پروگرام کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔

    انھوں نے کہا کہ فچ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کی گئی ہے، اب بین الاقوامی سرمایہ کاری بازاروں میں واپسی کی خواہش رکھتے ہیں۔

    وفاقی وزیرخزانہ کی پاکستان بینک فنڈاسٹاف ایسوسی ایشن سے ملاقات

    وفاقی وزیرخزانہ نے پاکستان بینک فنڈاسٹاف ایسوسی ایشن سے ملاقات میں ملک کے معاشی اشاریوں میں بہتری سے آگاہ کیا

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے ای ایف ایف کے تحت پہلے جائزے پر اسٹاف لیول معاہدہ کیا، ریزی لینس اینڈسسٹین ایبلٹی فیسلٹی کے تحت نیا انتظام بھی طے کیا ہے۔

    وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی منظوری کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سی پی ایف میں آبادی اور ماحولیاتی تبدیلی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور حکومت ساختی اصلاحات کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

  • پی آئی اے کی نجکاری، 6900 ملازمین کا  کیا ہوگا؟

    پی آئی اے کی نجکاری، 6900 ملازمین کا کیا ہوگا؟

    اسلام آباد : مشیر نجکاری محمد علی نے کہا پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کی آخری سہہ ماہی میں کر دی جائے گی تاہم 6900 ملازمین کا مستقبل محفوظ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر نجکاری محمد علی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کی آخری سہہ ماہی میں کر دی جائے گی، نجکاری میں کوئی صوبائی حکومت حصہ نہیں لے سکتی۔

    محمد علی کا کہنا تھا کہ نجکاری کے لیے کسی بھی ملک کی حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں ہورہی، نجکاری گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ خریداری ممکن نہیں ہوگی، نجکاری کے لیے مڈل ایسٹ میں روڈشوز بھی کریں گے۔

    مشیر نجکاری نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری ایئرلائن اور معیشت دونوں کے لیے بہتر ہے، نجکاری سے قبل لندن کا روٹ بھی بحال کرلیں ، جس سے قومی ایئر لائن کی خریدار کمپنی پہلے سے بہت زیادہ فائدے میں رہے گی، پی آئی اے میں اب پہلے سے زیادہ منافع کی بڑی گنجائش ہے۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے کی نجکاری کا اشتہار جاری

    انھوں نے بتایا کہ پی آئی اے انجن، مرمت اور جہازوں کی ادائیگی خود کر رہا ہے، قومی ایئر لائن خریدنے والوں کو 80 فیصد سے زیادہ حصص بھی دے سکتے ہیں، خریدنے والے کو آئندہ 5 سال تک ٹیکس کی رعایتوں کا فائدہ ہوگا۔

    وفاقی مشیر کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا خریدار کنسورشیم اپنا لیڈر ایک دفعہ تبدیل بھی کر سکتا ہے، حکومتی ری اسٹرکچرنگ سے پی آئی اے کی مالیاتی حیثیت روز بہتر ہو رہی ہے، روٹس کی تعداد میں اضافے خسارے میں کمی سے بولی کی رقم بڑھنے کا امکان ہے۔

    محمد علی نے مزید کہا کہ پی آئی اے کے 6900 ملازمین کا مستقبل محفوظ ہے، بولی دینے والوں کوحسابات کی جانچ پڑتال کے لیے 60 دن کا وقت دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں ماضی کی غلطیوں سے سیکھا ہے، ایئرلائنز کے علاوہ دیگر پارٹیوں کے لیے کچھ سال کے ریونیو کی شرط نافذ ہوگی۔

    وفاقی مشیر نے کہا کہ پی آئی اے کی بولی دہندہ کمپنی کا 2 سال میں 200 ارب ریونیو ہونا ضروری ہے اور 3 سال پہلے 100 ارب کا ریونیو ہونا ضروری ہے، بولی میں حصہ لینے والی کمپنیوں کے پاس 30 ارب روپے کا کیش یا شیئرز ہونے چاہئیں جبکہ بولی دہندہ کمپنی کے آڈٹ انٹرنیشنل یا اسٹیٹ بینک کی منظور آڈٹ فرم سے ہونا ضروری ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ پی آئی اے نجکاری سے متعلق شرائط میں ترمیم کی گئی ہے، سرمایہ کاروں کے تمام مطالبات کو تسلیم کیا ہے، جہازوں کی لیز یا خریداری پر عائد 18 جی ایس ٹی ختم کر دیا گیا۔

  • پی آئی اے کی نجکاری کا اشتہار جاری

    پی آئی اے کی نجکاری کا اشتہار جاری

    اسلاآباد : وفاقی حکومت نے ایک بار پھر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اقدامات شروع کردیے اس سلسلے میں اشتہار جاری کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اشتہار جاری کرتے ہوئے بولیاں طلب کرلیں، اظہار دلچسپی کی درخواستیں 24 اپریل کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نجکاری میں دلچسپی کی درخواستیں 3 جون تک جمع کرائی جاسکتی ہیں، ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم از کم ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی۔

    وفاقی حکومت پی آئی اے کے 51 سے 100 فیصد تک شیئرز فروخت کرنا چاہتی ہے، پی آئی اے ایک ہفتے میں 268 پروازیں آپریٹ کرتی ہے۔

    اس حوالے سے نجکاری حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پی آئی اے نے 30 روٹس پر پروازیں آپریٹ کیں، وفاقی حکومت پی آئی اے کے تمام اہم بزنسز فروخت کرنا چاہتی ہے۔

    پی آئی اے کے بزنس میں مسافروں اور گراؤنڈ کی ہینڈلنگ بھی شامل ہے، پی آئی اے کے بزنس میں کارگو اور ٹریننگ بھی شامل ہے۔

    نجکاری حکام کے مطابق پی آئی اے کے بزنس میں فلائٹ کچن بھی شامل ہے، پی آئی اے کے بزنس میں فلائٹ انجینئرنگ اور فلائٹ ٹریننگ بھی شامل ہے۔

    نجکاری میں پی آئی اے کے اثاثے بھی فروخت کیے جائیں گے، خریدار پارٹی کو نئے فلیٹ شامل کرنے پر سیلز ٹیکس چھوٹ بھی حاصل ہوگی۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے کی نجکاری میں اہم پیش رفت

    دلچسپی رکھنے والی پارٹی کو 14 لاکھ روپے نان ریفنڈ ایبل فیس جمع کرانا ہوگی، موجودہ دور حکومت میں پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوسری مرتبہ ای او آئی جاری ہوا۔

    قبل ازیں اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت کو جولائی تک پی آئی اے کی نجکاری کی ڈیڈ لائن دی تھی، تاہم اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے نجکاری کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری جولائی میں بھی نہیں ہو سکے گی۔

    آئی ایم ایف کو دی گئی ڈیڈ لائن کے مطابق مقررہ وقت تک پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہو سکے گی بلکہ اس کی پرائیویٹائزیشن کا عمل دسمبر تک مکمل ہو سکے گا۔

  • ریٹائرڈ ملازمین کی دوبارہ نوکری سے متعلق نیا حکم جاری

    ریٹائرڈ ملازمین کی دوبارہ نوکری سے متعلق نیا حکم جاری

    اسلام آباد : حکومت نے ریٹائرڈ وفاقی سرکاری ملازمین کیلئے پنشن اصلاحات سے متعلق ایک اور وضاحتی نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے ریٹائرڈ ملازمین کیلئے پنشن اصلاحات متعارف کرا دیں اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا۔

    بجٹ سے پہلے وزارت خزانہ نے ریٹائرڈ ملازمین کیلئے پنشن اصلاحات سے متعلق ایک اور وضاحتی نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ریٹائرڈ ملازمین کسی ادارے میں دوبارہ نوکری کرنے پر تنخواہ یا پنشن لیں گے، ان ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن اور تنخواہ دونوں یکمشت نہیں ملیں گی۔

    وزارت خزانہ کے حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ بھرتی پر پنشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک ہی مل سکے گی۔

    وزارت خزانہ کے جاری سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ وزارت خزانہ نے پے اینڈ پنشن کمیشن کی اصلاحات کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کیا، اس نوٹیفکیشن کا اطلاق 22اپریل سے ہوگا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل رواں سال یکم جنوری کو جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ریٹائر ملازمین کو پنشن آخری 24 ماہ کی ایوریج تنخواہ کے برابر ملے گی۔ پنشن میں سالانہ اضافہ ایوریج تنخواہ کے مطابق ہی ہوگا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق شوہر یا اہلیہ دونوں کے سرکاری ملازمین ہونے کی صورت میں پنشن کی اہلیت بھی طے کردیا گیا۔ شوہر کو دوبارہ نوکری ملنے پر پنشن صرف ریٹائرڈ اہلیہ کو ملے گی۔ دونوں کی ریٹائرمنٹ کی صورت میں الگ الگ پنشن کے حصول کے مجاز ہونگے۔

    مزید پڑھیں : ریٹائرڈ ملازمین کے لئے پنشن کے حوالے سے اہم خبر آگئی

    وزارت خزانہ کے مطابق ریٹائر ملازمین کو دوبارہ نوکری پر ساری زندگی پنشن نہیں ملے گی، پے اینڈ پنشن کمیشن کی تجاویز کے مطابق اصلاحات متعارف کرائی گئیں، جس سے سالانہ پنشن بل کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔

  • ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کے اجرا میں تیزی

    ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کے اجرا میں تیزی

    اسلام آباد: پاکستان حکومت نے وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی کو تیز کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان اب تک مجموعی ترقیاتی فنڈز کا 81 فیصد جاری کر چکی ہے جبکہ اب تک 424.19 ارب روپے سے زائد خرچ ہو چکے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے مختص 50 ارب روپے میں سے 48 ارب روپے پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں جس میں اب تک تقریباً 35 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ یکم جولائی 2024 سے 15 اپریل 2025 کے درمیان حکومت نے 1000 روپے جاری کرنے کی منظوری دی۔ وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 889 ارب روپے۔

    دستاویز کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کی اسکمیوں کے لیے جاری فنڈز کی شرح 96 فیصد جبکہ خرچ شدہ فنڈ کی شرح 72 فیصد رہی ہے۔

    ذراِئع کے مطابق یکم جولائی تا اپریل کے وسط تک وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 889 ارب جاری کرنےکی منظوری دی گئی، یہ فنڈز یکم جولائی 2024 سے 15 اپریل 2025 کے دوران جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال مجموعی وفاقی ترقیاتی بجٹ 1400 ارب روپے مختص کیا گیا تھا آئی ایم ایف کی شرائط اور اہداف میں پی ایس ڈی پی کا حجم 1100 ارب روپے کیا گیا۔

    ترقیاتی منصوبے: آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)  نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی  امور کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے، عالمی مالیاتی ادارے نے کہا کہ وفاق 18 ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی امور پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔

    ذرائع نے کہا کہ وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی منصوبے وفاقی بجٹ سےنکالنے پرمجبور ہوگئی، وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے، صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں پروفاق 300 ارب روپےخرچ کرچکا ہے۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی شرح نمو کا تخمینہ مزید کم کردیا

    آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی شرح نمو کا تخمینہ مزید کم کردیا

    عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی معاشی شرح نمو کی پیش گوئی کم کر کے 2.6 فیصد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں، رواں مالی سال کیلئے پاکستان کی معاشی شرح نمو کی پیش گوئی 3 فیصد سے کم کرکے 2.6 فیصد کردی۔

    وفاقی بجٹ کی تیاری ، مشاورت کیلئے آئی ایم ایف کا وفد آج پاکستان پہنچے گا

    آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال میں بھی شرح نمو میں کمی کا تخمینہ لگاتے ہوئے 3.6 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے، اکتوبر 2024 میں شرح نمو 3.2 فیصد کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جسے جنوری 2025 میں 3 فیصد کردیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 6.5 فیصد رہ سکتی ہے، معیشت میں قرضوں کا حجم 73.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، بے روزگاری کی شرح 8 فیصد تک ہوسکتی ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرکے صفر اعشاریہ ایک فیصد کردیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے 29 فیصد امریکی ٹیرف کا اثر بھی پاکستان پر دیکھا جائے گا، دنیا کی معیشت بھی سست ہوگی، یہی وجہ ہے کہ عالمی اقتصادی نمو کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال پاکستان کے معاشی شرح نمو کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔