Author: شعیب نظامی

  • وزیر خزانہ نے سعودی آئل سہولت کے تحت واجب الادا رقوم کی فوری ادائیگی کی درخواست کر دی

    وزیر خزانہ نے سعودی آئل سہولت کے تحت واجب الادا رقوم کی فوری ادائیگی کی درخواست کر دی

    واشنگٹن: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سے ملاقات میں درخواست کی ہے کہ سعودی آئل سہولت کے تحت واجب الادا رقوم کی فوری ادائیگی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف-ورلڈ بینک اسپرنگ میٹنگز 2025 کے موقع پر سعودی فنڈ برائے ترقی (SFD) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلطان بن عبدالرحمان المرشد سے ملاقات کی۔

    انھوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے منصوبوں میں سرکاری سطح (G2G) اور نجی سطح (B2B) پر بڑھتی ہوئی دل چسپی کو سراہا۔ وزیر خزانہ نے سعودی آئل سہولت کے تحت واجب الادا رقوم کی فوری ادائیگی کی درخواست کی اور اس ضمن میں تیل کی ترسیل کے شواہد فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔


    آئی ایم ایف نے پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کر دی


    وزیر خزانہ نے فروری 2025 میں سعودی عرب کے دورے اور العُلا میں منعقدہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کانفرنس میں شرکت کے علاوہ سعودی وزیر خزانہ سے ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیا۔

    دونوں فریقون نے موجودہ منصوبہ جات کا جائزہ لیا اور وزیر خزانہ نے ان کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انھوں نے SFD سے این-25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست بھی کی۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کر دی

    آئی ایم ایف نے پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کر دی

    واشنگٹن: آئی ایم ایف نے پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے نظام میں اہم خامیوں کی نشان دہی کی ہے، پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات کا اظہار ایم ڈی آئی ایم ایف نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ کی جانب سے کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس میں بدعنوانیوں اور کرپشن کی نشان دہی کی، آئی ایم ایف کا مؤقف تھا کہ پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت ہے، کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں۔


    وزیر خزانہ کی واشنگٹن ڈی سی میں مصروفیات، کرسٹالینا جارجیوا کو دورہ پاکستان کی دعوت


    آئی ایم ایف نے پاکستانی محکموں پر طویل مشاورت کے بعد تجاویز جاری کر دی ہیں، آئی ایم ایف کی کلیدی سفارشات میں انسداد بدعنوانی کے مضبوط اقدامات شامل ہیں، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری پروکیورمنٹ اور کارکردگی اسٹرکچرل احتساب سے مشروط کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی، اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورت حال اور حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خزانہ نے معاشی اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بی نیگیٹو کا ذکر کیا۔

    وزیر خزانہ نے کہا پاکستان میں معاشی، توانائی اور ٹیکس اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات ہوئی، وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم سی پی ایف کی منظوری پر شکریہ ادا کیا۔

  • ترقیاتی منصوبے:  آئی ایم ایف  کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    ترقیاتی منصوبے: آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے صوبائی امور کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کردیا، جس کے بعد وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی امور کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے کہا کہ وفاق 18 ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی امور پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔

    ذرائع نے کہا کہ وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی منصوبے وفاقی بجٹ سےنکالنے پرمجبور ہوگئی، وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے، صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں پروفاق 300 ارب روپےخرچ کرچکا ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نےصوبائی نوعیت کے 168 منصوبوں پر مزید 800 ارب روپےخرچ کرنے سے روک دیا، اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے ترقیاتی بجٹ کے لیے نئی حکمت عملی تیار کی تھی ، جس کے تحت آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث فارن فنڈڈ منصوبوں کی تکمیل کو ترجیح دی جائے گی۔

  • ’پیپلز پارٹی نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے کینال منصوبے کو متنازع بنادیا‘

    ’پیپلز پارٹی نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے کینال منصوبے کو متنازع بنادیا‘

    مشیر برائے قومی ورثہ حذیفہ رحمان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے کینال منصوبے کو متنازع بنادیا ہے۔

    مشیر برائے قومی ورثہ حذیفہ رحمان نے  اےآروائی  نیوز سے گفتگو میں کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ پیپلز پارٹی مانی تھی تو کینال منصوبے کا آغاز ہوا تھا، پیپلز پارٹی نے بلاوجہ کینال منصوبے کو متنازع بنادیا ہے۔

     حذیفہ رحمان نے کہا کہ کینال منصوبے سے سندھ میں کشمور، دادو، کندھ کوٹ سمیت سارے علاقے آباد ہوتے ہیں، کینال منصوبہ پنجاب اور سندھ کے کئی اضلاع میں ہریالی کا باعث بنے گا، پیپلز پارٹی نے سیاسی اسکورنگ کے لیے کینال منصوبے کو متنازعہ بنادیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کینال منصوبے کی ایک کنٹرولنگ کمیٹی بنا کر وزیراعلیٰ سندھ کو اس کا سربراہ بنادیں، کینال کی کنٹرولنگ کمیٹی میں چاروں صوبے شامل کرکے سربراہی سندھ کو دینے کی تجویز دی، کینال کی کنٹرولنگ کا مکمل سندھ کے پاس ہوتی تاکہ یقینی ہو کہ سندھ کا پانی کم نہ ہوجائے۔

    حذیفہ رحمان نے مزید کہا کہ کینال کے معاملے پر پیپلز پارٹی کو احتجاج کے بجائے مشاورت کرنی چاہیے تھی، کینال منصوبے پر پی پی کو حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی دینا زیب نہیں دیتا۔

    مشیر برائے قومی ورثہ حذیفہ رحمان کہتے ہیں کہ وزیراعظم کا لیوی سے متعلق ریلیف درست پیش نہیں کیا گیا، وزیراعظم نے لیوی کی ساری رقم ترقیاتی مد میں عوام کو منتقل کی، ہر حکومت کی خواہش ہے کہ سڑک این 25 فوری  تعمیر ہو، وفاقی حکومت دو سال میں 300 ارب روپے سندھ اور بلوچستان پر لگائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ ڈبل کر رہی ہے، مسلم لیگ ن کے دور میں گوادر میں ترقی ہوئی، گوادر ایئرپورٹ بنا، مسلم لیگ ن کے دور میں بلوچستان میں کیڈٹ کالجز بنے، دو سال میں سندھ اور بلوچستان میں 300 ارب روپے لگنے ہیں۔

    حذیفہ رحمان نے مزید کہا کہ دو سال میں سندھ اور بلوچستان میں چھوٹی چھوٹی صنعتیں لگ جائیں گی، این 25 کی تعمیر سے سندھ اور بلوچستان میں مقامی نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اڈیالہ جیل کے باہر شوقیہ گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، شوقیہ فنکار چاہتے ہیں کہ انہیں کچھ دیر کے لیے گرفتار کریں، اڈیالہ جیل کے باہر کھانا کھانے کے لیے جمع ہوتے ہیں، اڈیالہ جیل کے باہر جمع ہونے والے میڈیا  کوریج کے لیے آتے ہیں۔

  • معروف کارساز کمپنی صارفین کو کم قیمت کا جھانسہ

    معروف کارساز کمپنی صارفین کو کم قیمت کا جھانسہ

    کمپٹیشن کمیشن نے صارفین کو گمراہ کرنے پر ہنڈائی موٹرز پر ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔

    کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے نشاط ہیونڈائی موٹرز پر معروف ایس یو وی "ہیونڈائی ٹوسان” کی لانچ کے موقع پر گمراہ کن مارکیٹنگ کرنے پر کمپنی پر 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

    نشاط ہنڈائی نے 2020  میں سوشل میڈیا پر ایک بڑے لائیو ایونٹ میں ٹوسان گاڑی متعارف کرائی اور دعویٰ کیا کہ اس کی "تعارفی قیمت” 48 لاکھ 99 ہزار روپے اور دوسرے ماڈل کے لئے 53 لاکھ 99 ہزار روپے ہوگی تاہم، کمپنی کی جانب سے یہ خصوصی قیمتیں صرف 24 گھنٹے سے بھی کم وقت کے لیے دستیاب رہیں اور اس حوالے سے کسی قسم کامناسب اور واضح ڈیسکلیمر نہیں دیا گیا بلکہ بہت چھوٹا اور مشکل سے پڑھنے والا "محدود مدت کے لیے” کا نوٹ دیا گیا۔

    اس مختصر وقت بعد ہی ہونڈائی نے قیمتوں میں 2 لاکھ روپے کا اضافہ کر دیا اور اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا سے پرانی قیمتوں کا ذکر ہٹا دیا۔

    اس حوالے سے انکوائری کے بعد کمیشن نے قرار دیا کہ یہ کمپنی کی جانب سے یہ حکمت عملی صارفین کے لیے گمراہ کن اور غیر منصفانہ تھی۔ کمپنی نے پیشکش کی شرائط واضح طور پر بیان نہیں کیں جس سے صارفین میں کنفیوژن پیدا ہوئی۔

    اس کو "بیٹ ایڈورٹائزنگ” (جھانسہ دے کر اشتہار دینا) کا کیس قرار دیا گیا جہاں کم قیمت دکھا کر صارفین کو متوجہ کیا جاتا ہے، اور پھر فوری طور پر وہ قیمت ختم کر دی جاتی ہے۔

    کمیشن نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ہنڈائی کمپنی دیگر ممالک میں بہتر مارکیٹنگ کے اصول اپناتی ہے، لہٰذا پاکستانی صارفین کو بھی وہی معیار ملنا چاہیے۔

    یہ جرمانہ تمام کمپنیوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے: دیانتدارانہ اشتہار بازی ضروری ہے، عوام کو گمراہ کرنے کی قیمت چکانی پڑتی ہے۔

  • آئندہ بجٹ :  تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    آئندہ بجٹ : تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : ایف بی آر نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس ریلیف دینے کی تجاویز تیار کر لی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال دو ہزار  2025-26  کے بجٹ کے لیے ٹیکس اقدامات سے متعلق ایف بی آر میں اہم اجلاس ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تنخواہ داروں کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔ جن کے تحت انکم ٹیکس کی ادائیگی کی کم سے کم حد چھ لاکھ سالانہ کو بڑھائے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع بتایا کہ انکم ٹیکس کی نچلی سلیبز میں ردوبدل کیا جائے گا تاہم بجٹ میں ریلیف آئی ایم ایف کی حتمی منظوری سے مشروط ہے،ایف بی آر اپنی تجاویز وزیر اعظم کے سامنے پیش کرے گا۔

    ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف کیلئے 3 تجاویز تیار کی گئی ، جس میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں کو ٹیکس چھوٹ دی جائے اور ماہانہ 50 سے زائد والے پہلے سلیب میں سالانہ آمدن کی شرح بڑھائی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق ریلیف میں 6 لاکھ سالانہ کے بجائے اب زائد رقم کو پہلی سلیب میں شامل کیا جائے گا۔

    اجلاس میں انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے عمل کو مزید آسان بنانے سے متعلق بھی مشاورت کی گئی ، انکم ٹیکس ریٹرن فائل مسودہ آسان بنایا جائے اور سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی۔

  • بجٹ سے قبل وزارت خزانہ کا ترقیاتی فنڈز سے متعلق اہم فیصلہ

    بجٹ سے قبل وزارت خزانہ کا ترقیاتی فنڈز سے متعلق اہم فیصلہ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے بجٹ 26-2025 سے قبل وفاقی ترقیاتی بجٹ پر سرنڈر آرڈرز کے ذریعے نظرثانی کا فیصلہ کر لیا۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وزارت خزانہ نے نظرثانی شدہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے زیادہ ترقیاتی فنڈز واپس مانگ لیے، یہ فیصلہ مالی سال 25-2024 کے آڈٹ اعتراضات سے بچنے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں وزارت خزانہ نے فیصلے پر عملدرآمد کیلیے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو مراسلہ جاری کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کا احساس ہے آنیوالے بجٹ میں جائزہ لیں گے، محمد اورنگزیب

    رواں مالی سال کیلیے ابتدا میں 1400 ارب روپے کا وفاقی ترقیاتی پروگرام منظور کیا گیا تھا جبکہ وزارتوں اور ڈویژنز نے اسی حساب سے متعلقہ ڈیمانڈ آرڈرز اور گرانٹس جمع کروائیں۔ بعدازاں مالی سال 25-2024 کا پی ایس ڈی پی 1100 ارب کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق اب سرنڈر آرڈرز کے ذریعے وفاقی ترقیاتی بجٹ پر نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مراسلے میں ترجیحی بنیادوں پر سرنڈر آرڈرز وزارت خزانہ کے حق میں جاری کروانے کا کہا گیا ہے، نظرثانی پی ایس ڈی پی سے زائد فنڈز سرنڈر یا ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔

    وفاقی حکومت بجٹ 26-2025 کیلیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مل کر تیاری کر رہی ہے۔ گزشتہ ماہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس بار حکومت ایسا بجٹ لائے گی جو روزگار اور ترقی لائے گا۔

    پاکستان چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری کے وفد سے ملاقات کے دوران محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ بجٹ کی تیاری ملک بھر کے ایوان ہائے صنعت و تجارت میں ہوگی اور بجٹ میں ایوان ہائے صنعت و تجارت کی تجویز ان کی زبانی سننا چاہتا ہوں۔

  • پاکستانی خاتون نے دبئی چھوڑ کر چین کے دیہی علاقے میں رہائش کیوں اختیار کی؟

    پاکستانی خاتون نے دبئی چھوڑ کر چین کے دیہی علاقے میں رہائش کیوں اختیار کی؟

    کسان خواہ کسی بھی ملک کے ہوں، ان میں ایک بڑی تعداد کے لیے دیہاتی زندگی کی یکسانیت کو چھوڑ کر شہری مواقع کو اپنانا ایک زندگی بھر کا خواب ہوتا ہے لیکن ایک پاکستانی خاتون مریم جاوید محمد نے اس کے برعکس انتخاب کیا۔ انھوں نے دنیا کے سب سے زیادہ مصروف شہر دبئی کی سہولت کو چھوڑا اور اپنے چینی شوہر کے ساتھ چین کے شمالی علاقے کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں اپنی ’’دوسری زندگی‘‘ شروع کرنے کے لیے منتقل ہو گئیں۔

    دبئی میں جوان ہونے والی مریم جاوید نے کہا ’’بڑے شہروں کی ہلچل اور شور سے عادی ہونے کے بعد اب مجھے ایک پرامن اور فطرت سے جڑی دیہاتی زندگی کی آرزو ہوئی ہے۔‘‘ چین آنے کے بعد ان کا روزمرہ کا معمول مقامی ثقافت سے خود کو روشناس کرانے، علاقائی پکوان پکانے، سیکھنے اور ویڈیوز کے ذریعے گاؤں کی زندگی کو دستاویزی شکل دینے کے گرد گھوم رہا ہے۔ انھوں نے صرف 2 ماہ میں مختلف سوشل میڈیا پر 50 ہزار سے زیادہ فالوورز بنا لیے ہیں۔

    مریم نے بتایا ’’میرے شوہر نے چین آنے سے پہلے ہی مجھے اپنے گاؤں سے متعارف کرایا تھا، جہاں وہ جوان ہوئے تھے، اس لیے میں نئے ماحول میں خود کو ڈھالنے کے بارے میں زیادہ فکر مند نہیں تھی، جب تک میں ان کے ساتھ ہوں، میں زندگی کے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘‘

    تاہم مریم جاوید کو حیرانی یہ ہوئی کہ وہ چین کے شمالی صوبے شنشی کے شہر یون چھنگ کی دیہی زندگی میں کس طرح آرام سے اور بغیر کسی مشکل کے ڈھل گئیں۔ انھوں نے وضاحت کی کہ وہ اب فینگ گاؤں میں رہتی ہیں، جہاں ہر گھر کشادہ، روشن اور جدید سہولیات سے آراستہ ہے۔ کھانے کا تنوع بھی بہت زیادہ ہے، قیمتیں مناسب ہیں اور مقامی بازار تازہ پیداوار سے بھرے پڑے ہیں۔

    مریم نے کہا یہاں ایک تازہ انناس صرف 8 یوآن (تقریباً 1.1 امریکی ڈالر) کا ملتا ہے۔ دبئی میں یہ 5 سے 10 گنا مہنگا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ حال ہی میں انھوں نے آن لائن خریداری سیکھی ہے اور حیرت زدہ ہے کہ کس طرح ترسیل چند دنوں میں ان کے دروازے تک پہنچ جاتی ہے۔ ’’میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ چین کے دیہات میں ترسیل اتنی مؤثر ہو سکتی ہے، آپ تقریباً ہر چیز گھریلو استعمال کی اشیا، آلات اور کپڑے آن لائن خرید سکتے ہیں۔‘‘

    چین کی گہری جڑوں کی حامل روایتی ثقافت نے مریم کو سب سے زیادہ متاثر کیا، اس سے قبل اس قدیم مشرقی قوم کے بارے میں ان کا علم ٹیراکوٹا واریئرز اورعظیم دیوار چین جیسے تاریخی مقامات تک محدود تھا، لیکن رواں سال اپنے پہلے موسم بہار تہوار کے دوران انھوں نے خود دیہاتیوں کو اپنے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے پر گہرے فخر کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا۔

    مریم نے تعطیلات کے دوران آتش بازی، خوش قسمتی کے لیے آلاؤ روشن کرنے، مندر میلوں کی سیر کرنے اور قریبی قصبوں میں متحرک پریڈز میں شرکت کی۔ انھوں نے ان تقریبات کے بارے میں کہا کہ کچھ لوگوں نے ڈریگن رقص کیا، کچھ لوگوں نے بانس پر چل کر کرتب دکھائے۔ ’’اگرچہ میں ابھی تک اس کی علامت کو پوری طرح نہیں سمجھ پائی ہوں، لیکن ہر کوئی مکمل خوشی سے لبریز اور مکمل طور پر تہوار کے جوش و خروش سے سرشار تھا۔‘‘

    جس چیز نے مریم کو سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ہر دیہاتی کے دل میں پیوست گہری ’’خاندانی ثقافت‘‘ تھی۔ انھوں نے مشاہدہ کیا کہ ان کا گاؤں ایک بڑے مشترکہ خاندان کی طرح کام کرتا ہے، پڑوسی ایک دوسرے کو گہرائی سے جانتے ہیں، آزادانہ طور پر ملتے جلتے ہیں اور ایک دوسرے کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔ مریم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چین منتقل ہونے سے ایسا محسوس ہوا جیسے کہ ایک بڑے خاندان سے دوسرے بڑے خاندان میں منتقل ہو رہی ہوں۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ خود 7 بہن بھائیوں کے ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔

    دریائے زرد کے وسطی اور زیریں حصوں میں واقع یون چھنگ چینی تہذیب کا گہوارہ ہے، جو روایتی، مستند چینی ثقافت کا حامل ہے۔ اس کی بنیاد خاندانی اقدار ہیں، چینی لوگ جہاں بھی جائیں خاندان ان کا سب سے قیمتی بندھن رہتا ہے۔ مریم نے کہا حال ہی میں بلاک بسٹر فلم ’’نی جا 2‘‘ میں دکھایا گیا ہے جب مرکزی کردار اپنے گاؤں کو تباہ ہوتے دیکھتا ہے تو مجھے اس کا غم اور غصہ محسوس ہونے لگتا ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ چینی لوگ ہر چیز سے بڑھ کر خاندان کو ترجیح دیتے ہیں۔

    اب اپنے پہلے بچے کی توقع کرتے ہوئے مریم چینی زبان سیکھنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں، ان کا ارادہ ہے کہ جلد اپنے خاندان کو دیہاتی چین دیکھنے کے لیے مدعو کریں۔ انھوں نے کہا ’’میں یہ بھی امید کرتی ہوں کہ میری ویڈیوز دنیا کو چینی لوگوں کی حقیقی محبت اور ان کی ثقافت کی دولت دکھا سکیں۔‘‘

  • امریکی ٹیرف ، پاکستان نے بڑا فیصلہ کرلیا

    امریکی ٹیرف ، پاکستان نے بڑا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعلان کیا کہ امریکی ٹیرف کے بعد پاکستان نے بات چیت کے لئے ایک اعلیٰ سطحی وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ امریکا کے ساتھ نئی صورت پر اعلی سطح کا وفد امریکا جائے گا،امریکی ٹیرف کے بعد امریکا سے بات چیت کا نیا پیکج تیار کر رہے ہیں۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ امریکی ٹیرف کے بعد اسٹئیرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے، ورکنگ گروپ بنایا گیا ہے، جو جلد ہی وزیر اعظم کو پیش کی جائیں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وفد امریکی انتظامیہ کے ساتھ ٹیرف سے متعلق درپیش چیلنجز اور مواقع پر بات چیت کرے گا، جن کے پاکستان کی معیشت پر اہم اثرات ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا جہاں ٹیرف چیلنجز پیش کرتے ہیں وہیں وہ پاکستان کے لیے مواقع بھی پیش کرتے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امریکی ٹیرف کے حوالے سے مقامی صنعت کے لیے فی الحال کوئی خصوصی پیکج زیر غور نہیں ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیر اعظم نے 29 فیصد امریکی ٹیرف کے اثرات سے نمٹنے کیلئے بارہ رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔

    کمیٹی پاکستانی اشیا ءپر امریکہ کی جانب سے ٹیرف کا گہرائی سے جائزہ لے گی اور پالیسی ردعمل وضع کرے گی۔

    کمیٹی ملک کی برآمدی مسابقت خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے کا جائزہ بھی لے گی، بارہ رکنی کمیٹی میں وزیر خزانہ، وزیر تجارت، وزیر پیٹرولیم ، معاون خصوصی برائے صنعت، ایف بی آرکے چیئرمین ، سیکریٹری خارجہ امور، امریکا میں پاکستان کے سفیر، ڈبلیو ٹی او کے سابق سفیر اور دیگر ممبران شامل ہیں۔

  • کپاس کی فصل کو موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصان سے بچانے کے لیے جلدی کاشت بہتر ہے، ای پی بی ڈی

    کپاس کی فصل کو موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصان سے بچانے کے لیے جلدی کاشت بہتر ہے، ای پی بی ڈی

    پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرے سے دوچار ممالک میں شامل ہے۔ ہر سال بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور بدلتے ہوئے بارش کے پیٹرن ہمارے کسانوں، خاص طور پر کپاس کے کاشت کاروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    کپاس ایک حساس فصل ہے، جو تاخیر سے کاشت ہونے کی صورت میں کم پیداوار، زیادہ کیڑوں کے حملے (جیسے پنک بول ورم) اور بیماریوں کے پھیلاؤ کا شکار ہو جاتی ہے۔ لیکن اس کا ایک آسان اور مؤثر حل موجود ہے – جلد کاشت!

    مارچ اور اپریل میں کپاس کی کاشت سے کسان 14 سے 35 فی صد تک زیادہ پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔ پھول بڑے، نشوونما بہتر اور بیماریوں کا دباؤ کم ہوتا ہے۔ جو کسان 15 اپریل تک کپاس کاشت کرتے ہیں، وہ فی ایکڑ 1,50,000 روپے تک کما سکتے ہیں۔ پنجاب حکومت پہلے ہی ان کسانوں کے لیے 25,000 روپے کی مالی امداد فراہم کر رہی ہے جو 15 فروری سے 31 مارچ کے درمیان کپاس کاشت کریں گے۔

    ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ضرورت


    لیکن یہ صرف کسانوں کی مدد کا معاملہ نہیں – یہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کا موقع ہے۔ ہماری ٹیکسٹائل انڈسٹری – جو ملک کا سب سے بڑا صنعتی شعبہ ہے – مکمل طور پر کپاس پر منحصر ہے۔ جلد کاشت ہونے والی کپاس اعلیٰ معیار کی ہوتی ہے، جو ہماری ٹیکسٹائل ملوں کو بہترین خام مال فراہم کرتی ہے۔ اس کا مطلب زیادہ برآمدات، زیادہ روزگار، اور مضبوط زرمبادلہ کے ذخائر ہیں۔ اس سے ہماری کپاس کی درآمد پر انحصار بھی کم ہوگا۔

    کپاس صرف ایک فصل نہیں – یہ ہماری زمین، ہماری فیکٹریوں اور ہماری معیشت کی جان ہے۔ آج فیصلہ کریں – جلد کاشت کریں، زیادہ کمائیں، اور پاکستان کی معیشت کو سپورٹ کریں!

    معاشی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ


    معاشی تحقیقاتی ادارے اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل کے وسط تک اپریل کی کاشت بہتر پیداوار دے سکتی ہے، کپاس کی فصل کو موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصان سے بچانے کےلیے جلدی کاشت بہتر ہے، اور کپاس کی دیر سے بوائی کے موسمیاتی اثرات خطرناک ہو سکتے ہیں۔

    ای پی بی ڈی کے مطابق کپاس کی دیر سے بوائی سے گلابی سنڈی کے حملوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، اور یہ فی ایکڑ پیداوار متاثر کر سکتی ہے، کپاس کی بوائی 15 اپریل تک کی جائے تو پیداوار میں 14 سے 35 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے، اور کسان ڈیڑھ لاکھ روپے فی ایکڑ تک منافع حاصل کرسکتا ہے۔

    ای پی بی ڈی کے مطابق کپاس کی بروقت بوائی کے لیے پنجاب حکومت کا 25 ہزار روپے کا اعلان خوش آیند ہے، کپاس کی بہتر پیداوار معاشی ترقی کے لیے بہتر ہے، اس سے روزگار میں اضافہ ہو سکتا ہے، اور کپاس کی بہتر پیداوار غربت میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔