Author: شعیب نظامی

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کی مخالفت کر دی

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کی مخالفت کر دی

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کی مخالفت کر دی اور کہا اسٹوروں سے 16 ہزار ملازمین کے خاندان کا روزگار وابستہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سید حفیظ الدین کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی صنعت و پیداوار کمیٹی کا اجلاس ہوا ،کمیٹی اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کا معاملہ زیر غور آیا۔3

    پیپلز پارٹی اراکین نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کی تجویز کی مخالفت کر دی ، اراکین کمیٹی نے کہا کہ اسٹورز سے 16 ہزار ملازمین کے خاندان کا روزگار وابستہ ہے، وفاقی وزیر پارلیمنٹ کے فلور پر کہہ چکے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن بند نہیں کریں گے، اس کے باوجود اگر حکومت نے فیصلہ کیا تو ایوان کا استحقاق مجروع ہوگا۔

    چیئرمین کمیٹی سید حفیظ الدین کا کہنا تھا کہ حکومت نے کہا تھا کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن بند نہیں کر رہے، کابینہ میں یہ ہار بار آتا ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز بند کرنے کی بات ہورہی ہے۔

    راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اگر کرپشن کی بنیاد پر اداروں کو بند کریں گے تو پھر پورا ملک بند کرنا پڑے گا،بہتر تھا کہ اس ادارے میں اگر کوئی خرابی ہے تو اس ک خرابی کو دور کریں۔

    رکن کمیٹی کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹوروں ایک اہم ادارہ ہے جہاں سے لوگوں کو ریلیف دیاجاتا ہے،ہم یوٹیلٹی سٹورز بند کرنے کی شدید مزمت کرتے ہیں، یہ درست نہیں کہ چند لوگ بیٹھ کر ادارہ بند کرنے کا فیصلہ کریں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یوٹیلٹی اسٹوروں پر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہیے تھی،رانا تنویر حسین کے خلاف پارلیمنت کی توہین کا نوٹس ہونا چاہیے، راجہ پرویز اشرف

    رکن کمیٹی نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹور کا مقصد عوام کو سستی اشیا کی فراہمی تھا، اس میں صلاحات کی ضرورت ہے، مگر اس کو بند کرنا اسکا کوئی حل نہیں ، وزیراعظم سمیت کابینہ کے اراکین پارلیمنٹ کے رکن ہیں، سٹورز کے معاملے پر پارلیمنٹ کو کھڑا ہونا ہوگا۔

    اجلاس میں رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے کہا کہ کسی بھی صورت یہ ادارہ بند نہیں ہونا چاہیے، مایوسی ہوئی ہے یہ دیکھ کر وفاقی وزیر اور سیکرٹری اجلاس میں موجود نہیں، کمیٹی ہدایت دے کہ یوٹیلٹی سٹورز کو بند نہیں ہونا چاہیے۔

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے أئندہ اجلاس میں وزیر خزانہ کو بلالیا ،چیئرمین کمیٹی حفیظ الدین نے کہا کہ وزیر خزانہ کیوں اس ادارے کے پیچھے پڑے ہیں تاہم قائمہ کمیٹی نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن بند کرنے کی مخالفت کی۔

  • ٹیکس افسران کو باوقار سرکاری سواری کی ضرورت ہے، ایف بی آر حکام کی نرالی منطق

    ٹیکس افسران کو باوقار سرکاری سواری کی ضرورت ہے، ایف بی آر حکام کی نرالی منطق

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس افسران کو سیکڑوں گاڑیوں کی خریداری کی  اجازت دینے کا انکشاف سامنے آگیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر ملز دور دراز علاقوں میں ہوتی ہیں، کئی شوگر ملز کی انتظامیہ ٹیکس افسران کی بےبسی دیکھ کر انہیں گاڑی فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہیں اس لیے ٹیکس افسران کو باوقار سرکاری سواری ان کی لازمی ضرورت ہے۔

    اس حوالے سے دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر حکام کے پاس1010کےعلاوہ مزید77نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے جس کے بعد نئی گاڑیوں کی خریداری کا عمل شروع کردیا۔

    گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر اعلیٰ ٹیکس حکام نے اے آر وائی نیوز سے رابطہ کیا اور بتایا کہ دستاویز کے مطابق پہلے مرحلے میں ایف بی آر نے1010نئی گاڑیوں کی خریداری کا عمل شروع کیا۔

    ایف بی آر کے پاس مزید77گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے، کابینہ کی جانب سے ایف بی آر کو آپریشنل مقاصد کیلئے1300سی سی تک گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    دستاویز کے مطابق ایف بی آر کو نئی گاڑیوں کی خریداری کیلئے ای سی سی اور کفایت شعاری کمیٹی کی منظوری حاصل ہے۔

    اس کے علاوہ ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری کیلئے کابینہ ڈویژن کی وہیکل اتھارٹائزیشن کمیٹی کی منظوری بھی حاصل ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ محکمہ کی 1010گاڑیاں افسران کے ذاتی استعمال کے لیے نہیں ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی1010گاڑیاں متعلقہ ڈائریکٹ کے زیراستعمال ہوں گی، ایف بی آر کی1010گاڑیوں کے دروازوں پر ایف بی آر کا لوگو درج ہوگا۔

    اس کے علاوہ ایف بی آرکی1010گاڑیوں میں ٹریکر ہوگا تاکہ گاڑی کا غلط استعمال نہ ہوسکے، ایف بی آر کے360افسران78شوگر ملز کی مانیٹرنگ پرمامور ہیں جو اپنی گاڑی میں شوگر ملز جاتے ہیں۔

    ٹیکس حکام ذرائع نے بتایا کہ شوگرملز دور دراز علاقوں میں ہونے کی وجہ سے ٹیکس افسران انتہائی مشکلات سے دوچار ہیں، کئی شوگر ملز کی انتظامیہ ٹیکس افسران کی بےبسی دیکھ کر انہیں گاڑی فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہیں۔

    ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس فراڈ پکڑنے کے لیے ٹیکس افسران کی باوقار سرکاری سواری ان کی لازمی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ مالی پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ٹیکس ہدف240ارب، ایف بی آر کا9430ارب روپے تھا، پنجاب ریونیو اتھارٹی کے پاس ایف بی آر سے20گنا زیادہ ورک فورس ہے۔

  • آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ ، وزیراعظم کا ماننے سے انکار

    آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ ، وزیراعظم کا ماننے سے انکار

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے شارٹ فال پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا مطالبہ کردیا تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے مطالبہ مسترد کرتے ہوئے متبادل پلان کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جولائی سے دسمبرٹیکس ہدف میں 385 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے، جس کے بعد آئی ایم ایف نے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا مطالبہ کردیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاشی صورتحال پر رابطہ ہوا۔

    وزیراعظم نےمنی بجٹ لانےکی آئی ایم ایف کی تجویز مسترد کردی ہے اور ایف بی آر کو متبادل پلان سے ریونیوشارٹ فال پورا کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنےکیلئےآئی ایم ایف سےپلان شیئر کردیا ہے ، پورٹ پر پھنسے کنٹینرز اور دیگرشپمنٹ فوری کلیئر کی جائے گی ، فوری شپمنٹ کی کلیئرنس سے ٹیکس اور ڈیوٹی میں اضافہ ہوگا۔

    متبادل پلان کے تحت اسمگلڈسامان کی فوری نیلامی کیلئےہنگامی اقدامات کیے جائیں گے اور ٹیکس چوروں کیخلاف انفورسمنٹ صلاحیت میں بہتری کی جائے گی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ پلان کے مطابق انڈرٹیکس سیکٹرسےٹیکس وصولی بہتربنائی جائےگی، ٹیکسوں سےمتعلق عدالتوں میں کیسز کو جلد کلیئر کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفدکی آمدسے قبل ان تمام اقدامات پرپیش رفت کی جائےگی، جنوری میں ایف بی آر کو تقریباً 960 ارب کا ٹیکس ہدف حاصل کرنا ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق شارٹ فال پورا کرنے کیلئے متبادل پلان پر مارچ تک عمل درآمد مکمل کرنا ہوگا۔

  • کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ نہ ہو سکا، حکومت مخمصے کا شکار

    کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ نہ ہو سکا، حکومت مخمصے کا شکار

    اسلام آباد: کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ نہ ہو سکا، حکومت اس سلسلے میں مخمصے کا شکار ہو گئی ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس ٹیرف میں اضافے پر فیصلہ نہ ہو سکا، پلانٹس ٹیرف میں اضافے کی تجویز ماننے سے انکاری ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کی بجائے گیس کنکشنز کو ڈس کنکشنز کی تجویز دی گئی ہے، تاہم مسئلہ یہ ہے کہ گیس کنکشنز کو ڈس کنکشنز کرنے کی تجویز آئی ایم ایف کو قبول نہیں ہے، جب کہ آئی ایم ایف پروگرام کو آن ٹریک رکھنے کے لیے گیس ٹیرف ریبیسنگ رواں ماہ کی جائے گی۔

    کیپٹو پاور پلانٹس گیس ٹیرف بڑھانے کی بجائے موجودہ قیمتیں برقرار رکھنا چاہتے ہیں، وزیر اعظم کے پاس کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس قیمتوں میں اضافے کی سمری پر فیصلہ نہیں ہو سکا۔

    ڈی ٹیکشن بل : صارفین سے اربوں روپے کی اوور بلنگ کا انکشاف

    ذرائع کے مطابق کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس کنکشنز کو ڈس کنکشن کیا گیا تو عدالت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جب کہ ٹیرف میں اضافے پر کیپٹو پاور پلانٹس ٹیرف نوٹیفائی کے مطابق ادائیگیاں کریں گے۔

    رواں ماہ گیس قیمتوں میں اضافے کے بعد فروری سے نئی قیمتوں کا اطلاق ہوگا، ذرائع کے مطابق کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس قیمتوں میں 1100 روپے تک فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہو سکتا ہے۔

  • آئی ایم ایف کا حاضر سروس ملازمین کے پنشن اسکیم کے حوالے سے بڑا مطالبہ

    آئی ایم ایف کا حاضر سروس ملازمین کے پنشن اسکیم کے حوالے سے بڑا مطالبہ

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے حاضر سروس ملازمین کو کنٹری بیوشن پنشن اسکیم میں لانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ حاضر سروس ملازمین کو نئے بھرتی ہونے والوں کی طرز پر کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کا حصہ بنایا جائے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر وزارت خزانہ میں حاضر سروس ملازمین کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم میں شامل کرنے پر کام کیا جا رہا ہے، 55 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کی تجویز پر وزیر اعظم شہباز شریف کو بریفنگ دی گئی، تاہم اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔

    تاحال 55 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کی حد مقرر کرنے کی ابتدائی تجویز ہی سامنے آئی ہے، 55 سال کی ریٹائرمنٹ کا اگر فیصلہ ہوا تو اس کا اطلاق صرف سول ملازمین پر ہوگا۔

    پاکستان نے آئی ایم ایف کو منی بجٹ نہ لانے پر راضی کرلیا

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم کو پچپن سال کی ریٹائرمنٹ کے لیے عمر کی حد مقرر کرنے پر مثبت رسپانس نہیں ملا، اگر ریٹائرمنٹ کے لیے پچپن سال کی عمر کا تعین کیا جاتا ہے تو اس وقت متعدد بیوروکریٹس ریٹائر ہو سکتے ہیں۔

    دوسری طرف بیوروکریسی ریٹائرمنٹ کے لیے پچپن سال کی عمر کا تعین کرنے کی خواہش مند نہیں ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک دہائی سے زائد فریز فیڈرل سیکرٹریٹ الاؤنس کو بحال کرنے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔

  • آئندہ 3 سالوں میں مہنگائی کتنی کم ہوگی؟ اہم رپورٹ سامنے آ گئی

    آئندہ 3 سالوں میں مہنگائی کتنی کم ہوگی؟ اہم رپورٹ سامنے آ گئی

    آئندہ تین سالوں میں ملک میں مہنگائی کتنے فیصد کم ہو گی اس حوالے سے وزارت خزانہ کی اہم رپورٹ سامنے آئی ہے۔

    وزارت خزانہ کی جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگلے تین سالوں میں ملک میں مہنگائی کی شرح 7 فیصد تک لائی جائے گی۔

    وزارت خزانہ نے مہنگائی میں کمی کے حوالے سے مرحلہ وار منصوبہ دیا ہے۔ اس کے مطابق پاکستان میں موجودہ مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد کو رواں مالی سال 2025 میں کم کر کے 12 فیصد پر لائی جائے گا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2026 میں مہنگائی کی شرح کو 7.5 فیصد تک لایا جائے گا جب کہ مالی سال 2027 میں مہنگائی کی شرح مزید کم کر کے 7 فیصد پر لائی جائے گی۔

    وزات خزانہ کی اس رپورٹ میں اگلے تین سالوں میں معاشی شرح نمو کے اہداف بھی مقرر کیے گئے ہیں۔

    اس رپورٹ کے مطابق اگلے تین برس میں معاشی ترقی کی شرح 3.6 فیصد سے بڑھا کا 5.5 فیصد تک لائی جائے گی۔ اگلے تین سالوں میں پرائمری بیلنس 1.02 سے کم ہو کر 0.5 فیصد پر آ سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ اگلے تین سالوں میں ملکی معیشت میں قرضوں کے حجم میں بھی کمی لائی جائے گی۔ رواں مالی سال 2025 میں معیشت میں قرضوں کا حصہ کم کرکے 68.6 فیصد پر لایا جائے گا۔

    اگلے دو مالی برسوں میں معشیت میں قرضوں کا حصہ کم کرکے بالترتیب 67.8 اور 66.6 فیصد تک لایا جائے گا۔

    پاکستان کے ’’غریب عوام‘‘ کہاں جائیں؟

  • آئی ایم ایف کے 5 اہداف حاصل نہ ہونے کا خدشہ

    آئی ایم ایف کے 5 اہداف حاصل نہ ہونے کا خدشہ

    اسلام آباد: دسمبر اور جنوری میں آئی ایم ایف کے 5 اہداف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے، جس سے موجودہ قرض پروگرام چلانا مزید مشکل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے اہداف کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے ، ذرائع نے بتایا ہے کہ دسمبر اور جنوری میں 5 اہداف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ جنوری تک ڈسکوز کی نجکاری کا ہدف ادھورا رہنے اور مارچ تک 3 ماہ درآمدی بل کے برابر زرمبادلہ ذخائر کا ہدف بھی حاصل نہ ہوسکنے کا خدشہ ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ دسمبر تک ریونیو ہدف حاصل نہیں ہوسکےگا جبکہ جنوری تک زرعی آمدن پر ٹیکس اور اثاثے ڈیکلیئریشن کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا۔

    دستاویز میں کہا کہ آئی ایم ایف کو جنوری تک 2 ڈسکوز کی نجکاری کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    یکم جنوری سے زرعی آمدن پر ٹیکس عائد کرنے کی شرط بھی پوری نہ ہونے کا خدشہ ہے، چھوٹے کاشتکاروں پر فیڈرل پرسنل انکم ٹیکس کی شرح سےٹیکس عائد کیا جائے گا۔

    کمرشل کاشتکاروں پر فیڈرل کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح سے ٹیکس عائد ہونا ہے، اہداف پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں موجودہ قرض پروگرام چلانا مزید مشکل ہوگا۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ اہداف پورےنہ ہونے پرقرض کی دوسری کےبعدتیسری قسط کیلئےمزیدسخت اقدامات کرنا ہوں گے۔

  • قرض کی دوسری قسط کیلئے آئی ایم ایف  کی سخت شرائط سامنے آگئیں

    قرض کی دوسری قسط کیلئے آئی ایم ایف کی سخت شرائط سامنے آگئیں

    اسلام آباد : قرض کی دوسری قسط کیلئے آئی ایم ایف کا شرائط نامہ سامنے آگیا، تاہم کئی شرائط تاحال پوری نہ ہوسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق نئے قرض پروگرام کی دوسری قسط وصولی سےقبل آئی ایم ایف کا 7 صفحات کا شرائط نامہ سامنے آگیا۔

    قرض حصول کیلئےآئی ایم ایف کی سخت شرائط میں سے بیشتر پر عملدرآمد جاری تاہم کئی شرائط تاحال پوری نہ ہو سکیں، فروری 2025 سے قبل عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ نیٹ ٹیکس ریونیو تعلیم اور صحت کے اخراجات کیلئے طے شدہ اہداف کا حصول باقی ہے جبکہ 39 میں سے 22 اسٹرکچرل بینچ مارک پر جولائی 2025 تک عملدرآمد کی شرط ہے۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ بینچ مارک میں سے 18 وفاق سے متعلق اور 4 مرکزی بینک سے متعلق ہیں، رواں مالی سال تعلیم اور صحت کے شعبے پر اخراجات کے ہدف کا حصول تاحال باقی ہے۔

    دستاویز میں مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت شرائط کے تحت گورننس اور کرپشن سے متعلق رپورٹ جاری کرنے کی پابند ہے جبکہ مارچ 2025 تک زرمبادلہ ذخائر 3 ماہ کے درآمدی بل کے برابر لانے کی شرط ہے۔

    دستاویز کے مطابق پبلک فنانس، رائٹ سائزنگ اور محصولات ہدف کے مطابق پورے کرنا ہوں گے، اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں ایکسچینج ریٹ میں1.25 فیصد سے زیادہ فرق نہ ہوگا، کرنسی سوئپ کا حجم 2.75 ارب ڈالر سے زائد نہ ہونا بھی شرائط میں شامل ہے۔

    شرائط کے تحت حکومت مرکزی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لے گی، وفاقی حکومت گزشتہ سال مرکزی بینک سے قرضہ نہ لینے کی شرط پرعمل کررہی ہے، ایف بی آر کو رواں مالی سال 12 ہزار 913 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنا ہوگا۔

  • پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا

    پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول فی لیٹر تین روپے 72 پیسے مہنگا کردیا۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول 3.725روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل آئل 3.29روپے فی لیٹر مہنگا ہوگیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں3 روپے72پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 252روپے10پیسے فی لیٹر ہوگئی۔

    6997″ src=”https://www.youtube.com/embed/C9VEMg10V60″ title=”Government increases prices of petroleum products” frameborder=”0″ allow=”accelerometer; autoplay; clipboard-write; encrypted-media; gyroscope; picture-in-picture; web-share” referrerpolicy=”strict-origin-when-cross-origin” allowfullscreen>

    ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں3روپے 29پیسے فی لیٹر اضافہ ہوا جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 258روپے43پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے ۔

    اس کے علاوہ لائٹ ڈیزل 48پیسے سستا ہوکر151روپے73پیسے فی لیٹر ہوگیا جبکہ مٹی کا تیل62پیسے سستا ہوکر164روپے98پیسے فی لیٹر کا ہوگیا ہے۔

  • پی آئی اے کو گذشتہ  4 سالوں میں کتنا نقصان ہوا؟ اہم انکشاف

    پی آئی اے کو گذشتہ 4 سالوں میں کتنا نقصان ہوا؟ اہم انکشاف

    کراچی : یورپی روٹس پر پابندی کے باعث قومی ایئر لائن کو گذشتہ ساڑھے 4 سالوں میں ہونے والے نقصانات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ایئرلائن (پی آئی اے) اور سول ایوی ایشن کو گذشتہ 4 سالوں میں ہونے والے نقصانات کی تفصیلات جاری کردی گئیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ سفری پابندیوں سے قومی ایئرلائن اور ایوی ایشن کو مجموعی طور پر تقریباً 450 ارب سے زائد کا نقصان ہوا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ یورپی روٹس پر پابندی کے باعث ساڑھے 4 سال میں قومی ایئرلائن کو تقریباً 220 ارب اور سول ایوی ایشن کو بھی 250 ارب کا نقصان ہوا۔

    ذرائع نجکاری کمیشن نے کہا کہ یورپی روٹس بحال ہونا نجکاری میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا، نجکاری سے قبل یو کے کیلئے روٹس بحال کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے کی یورپ کیلیے پروازوں پر پابندی ختم

    ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن کیلئے یوکے کے روٹس جلد بحال ہونے کا امکان ہے تاہم قومی ایئرلائن نجکاری کیلئے جی ٹوجی معاہدے کے تحت فروخت کیلئے بات چیت بھی جاری ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے فلائٹ آپریشن پرپابندی اٹھالی تھی، ڈی جی پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نادر ڈار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم، وزیر ہوا بازی اور سیکرٹری ایوی ایشن کےتعاون سےکامیابی حاصل کی۔

    وزیر دفاع و ہوا بازی خواجہ آصف نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا تھا کہ قومی ایئرلائن پر پابندی کے خاتمے میں سول ایوی ایشن نے بہت محنت کی، یہ کامیابی وزارت ہوا بازی کی انتھک محنت کی وجہ سے ممکن ہوئی۔

    Pakistan International Airlines (PIA) – News and Updates – ARY News