Author: شعیب نظامی

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے مزید شرائط رکھ دیں

    آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے مزید شرائط رکھ دیں

    اسلام آباد : وفاق کا خسارہ اور قرضوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے شرائط رکھ دیں، جس کے بعد وفاق اور صوبوں کے درمیان محاصل کی تقسیم کے فارمولے میں تبدیلی کے لیے مختلف تجاویز پر غور جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں تبدیلیوں کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کا مقصد وفاقی خسارہ اور قرضوں کا بوجھ کم کرنا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان محاصل کی تقسیم کے فارمولے میں تبدیلی کے لیے مختلف تجاویز پر غور جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ موجودہ ساتویں این ایف سی کے تحت صوبوں کو 57.5 فیصد کوٹہ مل رہا ہے، تاہم وفاق کی جانب سے اس حصے میں کمی کی درخواست کی جا سکتی ہے، اگر صوبوں نے اس پر اتفاق نہ کیا تو 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے فارمولے میں تبدیلی کا آپشن زیر غور ہے۔

    نئے مجوزہ فارمولے میں صوبوں کو آبادی کی بنیاد پر دیے جانے والے 82 فیصد حصے میں کمی کی تجویز دی گئی ہے، اس کے بجائے کم آبادی، غربت کی شرح اور ٹیکسیشن کی کارکردگی جیسے عوامل کو بھی حصہ مختص کرنے کے فارمولے میں شامل کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو صوبوں کو منتقل کرنے اور سالانہ ترقیاتی منصوبہ بھی صوبوں کے سپرد کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، تاکہ صوبے اپنی آمدن بڑھانے کے اقدامات کریں۔

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت حالیہ اجلاس میں موجودہ ساتویں این ایف سی کے اعداد و شمار، بی آئی ایس پی فنڈز، صوبوں کی ٹیکس آمدن میں شراکت اور دیگر مالیاتی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔

    وزیر خزانہ نے وزارت کے حکام کو ورکنگ پیپر تیار کرنے کی ہدایت کر دی ہے، جس کا جائزہ آئندہ اجلاس میں لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق نئے این ایف سی کی تشکیل کے سلسلے میں صوبوں کے ساتھ پہلا اجلاس رواں ماہ ہونا تھا، تاہم اسے مؤخر کر دیا گیا ہے۔ اب یہ اجلاس ستمبر یا اکتوبر میں منعقد ہونے کا امکان ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے اس حوالے سے وزیر اعظم کو خط بھی لکھا ہے جس میں این ایف سی میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران صوبوں کو موجوداین ایف سی کے تحت ہی محاصل دیے گئے، وفاق مالیاتی گنجائش کم ہونے کے باعث صوبوں کو آمدن بڑھانے کیلئے محاصل کا کوٹہ کم کرنے کی درخواست کرسکتا ہے، حتمی تجاویز کی وزیراعظم کی منظوری کے بعد صوبوں سے مشاورت کی جائے گی۔

  • حکومت طالب علموں کی مقروض نکلی، 13 ملین کی بڑی رقم کہاں چلی گئی؟

    حکومت طالب علموں کی مقروض نکلی، 13 ملین کی بڑی رقم کہاں چلی گئی؟

    اسلام آباد (21 اگست 2025): حکومت طالب علموں کی مقروض نکلی، وفاقی کالج آج ایجوکیشن کے طلبہ کی جانب سے جمع کرائے گئے 13 ملین روپے یوٹیلٹی بلز کی مد میں خرچ کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کالج آف ایجوکیشن اسلام آباد کی سرکاری آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ طلبہ کی فلاح و بہبود کے لیے جمع کرائی گئی بھاری رقم سرکاری طور پر استعمال کیا گیا۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق حکومت نے وفاقی کالج آف ایجوکیشن اسلام آباد کے اسٹوڈنٹس فنڈ کے 12.9 ملین روپے خلاف ضابطہ خرچ کر ڈالے، اسٹوڈنٹس فنڈ سے کالج کی گاڑیوں میں خلاف ضابطہ پٹرول ڈلوایا جاتا رہا، بجلی، گیس اور انٹرنیٹ کے بل خلاف ضابطہ دیے گئے۔

    محکمہ تعلیم کی جانب سے طلبہ کیلیے بھیجی گئیں کتابیں بارش کی نذر (ویڈیو)

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طلبہ فنڈ سے آئیسکو، ایس این جی پی ایل، پی او ایل اور نیاٹیل کو بھی ادائیگیاں کی گئیں، طلبہ فنڈز سے یہ ادائیگیاں قواعد و ضوابط کے بر خلاف کی گئیں۔

    آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 12.9 ملین روپے کی رقم 10 برس کے دوران بطور قرض لی گئی ہے، اور 12.9 ملین میں سے 7.9 ملین روپے واپس کیے گئے لیکن 5 ملین اب بھی بقایا ہیں۔

  • آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کیلئے حکومت کی حکمت عملی تیار

    آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کیلئے حکومت کی حکمت عملی تیار

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کے لیے حکومت پاکستان نے قرضوں کی واپسی کا دورانیہ بڑھانے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کیلئے حکومت نے حکمت عملی تیار کرلی، ذرائع نے بتایا کہ حکومت پاکستان قرضوں کی واپسی کا دورانیہ بڑھانے کیلئے تیار ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مقامی اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے اوسط میچورٹی ٹائم میں اضافہ کیا جائے گا۔

    ذرائع نے کہا کہ منصوبے کے تحت مقامی قرضوں کا اوسط میچورٹی ٹائم 3 سال 8 ماہ سے بڑھا کر 52 ماہ اور بیرونی قرضوں کا اوسط میچورٹی ٹائم 76 ماہ تک کر دیا جائے گا، آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق 2028 تک نئے اوسط میچورٹی ٹائم پر مکمل عملدرآمد کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ میچورٹی ٹائم میں اضافے سے آئندہ برسوں میں فنانسنگ ضروریات میں کمی لائی جا سکے گی۔ اس حوالے سے عملدرآمد رپورٹ آئندہ اقتصادی جائزے سے قبل آئی ایم ایف مشن کو بھیجی جائے گی، جبکہ میچورٹی ٹائم پر عملدرآمد کا آغاز رواں مالی سال سے ہی شروع کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق فی الحال مقامی قرضوں کا اوسط میچورٹی ٹائم 3.8 سال اور غیر ملکی قرضوں کا 6.1 سال ہے۔

    نئی پالیسی کے تحت مقامی قرضوں کا تقریباً 30 فیصد فکسڈ پالیسی ریٹ پر ہوگا، جبکہ شریعہ کمپلائنٹ قرضوں کا حصہ آئندہ تین برسوں میں بڑھا کر 20 فیصد کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی قرضوں کا حجم مجموعی قرضوں کے 40 فیصد سے زیادہ نہیں بڑھنے دیا جائے گا۔

  • نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ

    نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نئے مالی سال کے لیے انکم ٹیکس میں ترامیم کے رولز جاری کردیے۔

    ایف بی آر کی دستاویز کے مطابق نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا ہے، ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل نہ ہونے والے افراد پر اضافی ٹیکس نافذ ہوگا۔

    نان فائلرز کے یومیہ 50 ہزار سے زائد نکلوانے پر 0.8 فیصدٹیکس لاگو ہے، اس سے قبل یومیہ 50 ہزار سے زائد نکلوانے پر 0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے 50 ہزار کے بجائے 75 ہزار کیش نکلوانے پر 0.8 فیصدٹیکس کی تجویزدی تھی۔

    یہ پڑھیں: آن لائن آرڈر پر نیا سیلز ٹیکس قانون نافذ

    دستاویز کے مطابق ہر بینکنگ کمپنی نان فائلر سے ایڈوانس ایڈجسٹ ایبل ٹیکس  کٹوتی کی مجاز ہوگی غیر منقولہ جائیدادکی خرید و فروخت یا منتقلی پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کی گئی ہے، پراپرٹی کے خریدار کو ریلیف دینے کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس میں 1.5 فیصد کمی کی گئی ہے۔

    پراپرٹی کے فروخت کنندہ یا منتقل کرنے والے کے لیے ہر سلیب پر ٹیکس میں 1.5فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، ٹیکس بڑھانے کا مقصد فروخت کنندہ کو جائیداد کی فروخت پرحاصل کیپٹل گین ایڈجسٹمنٹ ہے۔

    علاوہ ازیں کسی نے 15 سال سے اپنے نام پر پراپرٹی رکھی تو اس پر 236 سی کا ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، انکم ٹیکس گوشواروں میں 15 سالہ ملکیت ظاہر کرنا لازم ہوگا، مالک نے 15 سال میں مکان یا فلیٹ میں اپنی رہائش رکھی ہوئی ہو تو ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔

  • بڑی خبر: ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا حکومتی فیصلہ

    بڑی خبر: ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا حکومتی فیصلہ

    اسلام آباد (07 اگست 2025): وفاقی حکومت نے ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اعلیٰ سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت امپورٹڈ چینی کے حصول میں کوئی خلاف ضابطہ اقدام نہیں کرے گی اور چینی کی درآمد میں قیمت اور سائز پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کیا جا رہا ہے، کیوں کہ اس کے ٹینڈر میں چینی کے ریٹ کا سائز معیار کے مطابق نہیں ملا ہے، اور ایک لاکھ ٹن چینی کی امپورٹ کی بولی دینی والی تینوں کمپنیوں سے ڈیل فائنل نہیں ہو سکی۔

    ذرائع کے مطابق ایک لاکھ ٹن باریک چھوٹی چینی کے لیے 539 اور 567 ڈالر فی ٹن کا ریٹ ملا جو قابل قبول نہیں، جب کہ درمیانی سائز کی چینی کے لیے 599 ڈالر فی ٹن کا ریٹ ملا جو قابل قبول نہیں۔


    حکومت نے چینی درآمد کا ایک اور ٹینڈر جاری کر دیا


    حکومت کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ ٹن چینی کے کراچی پورٹ پہنچنے پر کارگو ہینڈلنگ چارجز بھی دینا ہوں گے، چینی کی اَن لوڈنگ اور پھر ٹرکوں پر لوڈنگ کے اخراجات بھی دینا پڑیں گے، اور پورٹ سے مارکیٹوں تک پہنچانے کے لیے ترسیلی اخراجات بھی دینا پڑیں گے۔

  • پاکستان میں کیسٹر کی کاشت کے حوالے سے اہم فیصلہ

    پاکستان میں کیسٹر کی کاشت کے حوالے سے اہم فیصلہ

    اسلام آباد (07 اگست 2025): پاکستان میں کیسٹر کی منافع بخش کاشت کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت بین الاقوامی ملٹی گروپ آف کمپنیز کے وفد کے ساتھ ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں کیسٹر کی کاشت کو خصوصی توجہ کا مرکز قرار دیا گیا، کیوں کہ یہ نہ صرف اقتصادی طور پر سودمند ہے بلکہ برآمدات کے لیے بھی بہت زیادہ امکانات رکھتی ہے۔

    وفد نے پاکستان میں مختلف اعلیٰ منافع بخش فصلیں متعارف کروانے کی پیشکش کی، جن میں کیسٹر کو سب سے زیادہ موزوں اور منافع بخش قرار دیا گیا۔

    رانا تنویر حسین نے کہا کہ کیسٹر ایک کم لاگت اور زیادہ پیداوار دینے والی فصل ہے جو پاکستان کے غیر زرخیز اور نیم بنجر علاقوں کے لیے انتہائی موزوں ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فصل ان زمینوں میں بھی آسانی سے کاشت کی جا سکتی ہے جہاں دیگر روایتی فصلیں اگنا مشکل ہوتی ہیں، یوں یہ کسانوں کے لیے آمدنی کا ایک مؤثر ذریعہ بن سکتی ہے۔


    پاکستانی عوام نے گزشتہ مالی سال ’’صرف پٹرول لیوی‘‘ کی مد میں کتنے کھرب دیے؟


    ان کا کہنا تھا اس وقت کیسٹر کی مقامی منڈی میں قیمت 7000 روپے فی چالیس کلو ہے، جو روایتی فصلوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ اس منصوبے میں شامل ایک چینی غیر منافع بخش ادارہ ہائبرڈ کیسٹر بیج فراہم کرے گا، جس سے موجودہ پیداوار 50 من فی ایکڑ سے بڑھ کر 100 من فی ایکڑ تک ہو جائے گی۔ کمپنی نے کسانوں کے ساتھ باقاعدہ معاہدے کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جس کے تحت وہ مقررہ قیمت پر کسانوں کی تمام پیداوار خریدے گی، اس سے کسانوں کو مالی تحفظ بھی حاصل ہوگا۔

    وفاقی وزیر کے مطابق وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق اس منصوبے کی مکمل سرپرستی کرے گی اور صوبائی محکمہ جاتِ زراعت کے ساتھ مل کر آگاہی مہمات اور بیج کی فراہمی کے اقدامات کرے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان عالمی مارکیٹ میں کیسٹر آئل کی برآمدات کے میدان میں ایک مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے، کیوں کہ یہ آئل دوا سازی، کاسمیٹکس، لبریکنٹس اور بائیو فیول سمیت کئی صنعتوں میں استعمال ہوتا ہے۔

  • پاکستانی عوام نے گزشتہ مالی سال ’’صرف پٹرول لیوی‘‘ کی مد میں کتنے کھرب دیے؟

    پاکستانی عوام نے گزشتہ مالی سال ’’صرف پٹرول لیوی‘‘ کی مد میں کتنے کھرب دیے؟

    اسلام آباد (6 اگست 2025): پاکستانی عوام پر پہلے ہی ٹیکسوں کی بھرمار ہے اس پر انہوں نے گزشتہ مالی سال کھربوں روپے کی پٹرول لیوی بھی دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت خزانہ نے گزشتہ مالی سال 25-2024 کی معاشی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عوام نے ٹیکسوں کے ساتھ ساتھ گزشتہ مالی سال 1220 ارب روپے (12 کھرب 20 ارب روپے) پٹرول لیوی کی مد میں بھی ادا کیے۔ اس کے علاوہ گزشتہ مالی سال 186 ارب روپے کے ڈیویڈنڈ اور نیچرل گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں 42 ارب روپے جمع ہوئے۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ میں مالیاتی خسارہ 6 ہزار 168 ارب روپے بتایا گیا ہے جب کہ جولائی 2024 سے جون 2025 تک مجموعی آمدن 17 ہزار 997 ارب اور اخراجات 24 ہزار 165 ارب رہے۔ اس دوران سود ادائیگیوں پر 8 ہزار 887 ارب اور دفاع پر 2193 ارب خرچ ہوئے۔

    گزشتہ مالی سال آئی ایم ایف شرط پر پرائمری بیلنس 2 ہزار 719 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ اس دوران مقامی ذرائع سے 5 ہزار 549 ارب روپے قرض لیا گیا جب کہ ایکسٹرنل فنانسنگ کا نیٹ حجم 618 روپے رہا۔

    رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال میں 11 ہزار 799 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا۔ اس میں 5791 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں اکٹھے ہوئے۔ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں ایک ہزار 284 ارب، سیلز ٹیکس میں 3901 ارب روپے جمع کیے گئے۔

    گزشتہ مالی سال مقامی قرضوں پر 7 ہزار 997 ارب روپے جب کہ بیرونی قرضوں پر 890 ارب روپے سود ادا کیا گیا۔ 1297 ارب کی سبسڈی دی گئی۔ پنشنز کی مد میں 910 ارب جب کہ سول حکومتی اخراجات 891 ارب روپے رہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال صوبوں نے 978 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا۔ نان ٹیکس آمدنی 4564 ارب روپے رہی جب کہ اسٹیٹ بینک کا منافع 2 ہزار 619 ارب روپے رہا۔ تاہم گزشتہ مالی سال نجکاری سے کوئی ایک روپیہ بھی وصول نہیں ہو سکا۔

    گزشتہ مالی سال پنجاب کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3 ہزار 326 ارب روپے، سندھ کو ایک ہزار 704 ارب، خیبر پختونخوا کو ایک ہزار 102 ارب جب کہ بلوچستان کو 718 ارب روپے جاری کیے گئے۔

    گزشتہ مالی سال پنجاب نے مجموعی آمدن 642 ارب روپے اور پنجاب کا بجٹ 348  ارب روپے سرپلس رہا۔ سندھ کی ٹیکس، نان ٹیکس اور گرانٹس سے آمدن 906 ارب رہی اور 283 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا۔ خیبرپختونخواہ نے ٹیکس، نان ٹیکس لونز اور گرانٹس کی مد میں 345 ارب روپے حاصل کیے اور وفاق کو 176 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا جب کہ بلوچستان نے ٹیکس، نان ٹیکس، لونز اور گرانٹس کی مد میں 160 ارب روپے جمع کیے اور 113 ارب روپے کا سرپلس دیا۔

  • آن لائن آرڈر پر نیا سیلز ٹیکس قانون نافذ

    آن لائن آرڈر پر نیا سیلز ٹیکس قانون نافذ

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس رولز 2006 میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    ایف بی آر نے آن لائن آرڈر کا نیا سیلز ٹیکس قانون نافذ کردیا جس کے مطابق ڈیجیٹل آرڈرز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کی کٹوتی ہوگی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق آن لائن مارکیٹ پلیس، کوریئر اور ادائیگی ایجنٹ سیلز ٹیکس کاٹنے کے پابند ہوں گے۔

    ایف بی آر نے سیلز ٹیکس رولز 2006 میں نیا باب شامل کیا ہے، کیش آن ڈیلیوری پر بھی سیلز ٹیسک کی کٹوتی لازم قرار دی گئی ہے۔

    ایف بی آر نے نئے فارم ایس ٹی آر 36 اور ایس ٹی آر 34 متعارف کروادیے، ہر ماہ کی 10 تاریخ تک ایس ٹی آر 35 فارم جمع کروانا لازمی ہوگا، ادایگی کے ذریعے کاٹی گئی رقم ایف بی آر کو جمع کروانا ہوگی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کوریئرز بھی سیلز ٹیکس کی کٹوتی کے پابند ہوں گے، کوریئر ہر ماہ ایس ٹی آر 36 فارم ایف بی آر کو جمع کروائیں گے۔

    آن لائن مارکیٹ پلیس کو ایس ٹی آر 34 فارم کے ذریعے آرڈرز کی رپوٹ دینا ہوگی، آن لائن پلیٹ فارمز کو ہر سپلائر کے آرڈرر کی تفصیل دینا لازم ہے، اگر مارکیٹ پلیس کوریئر سروس بھی فراہم کرے تو ایس ٹی آر 36 بھی جمع کروانا ہوگا۔

    ایف بی آر کے مطابق کوریئر اور پیمنٹ ایجنٹس کو وینڈر کو سیلز ٹیکس کی کٹوتی کا سرٹیفکیٹ دینا ہوگا، سرٹیفکیٹ میں وینڈر کا نام، رجسٹریشن نمبر، اشیا کی تفصیل اور کٹا ہوا ٹیکس ظاہر ہوگا، آن لائن کاروبار پر ٹیکس نیٹ میں وسعت اہم قدم ہے۔

  • معیشت کیلیے اچھی خبر، خام تیل کے حصول میں امریکا سے معاہدے میں بڑی پیشرفت

    معیشت کیلیے اچھی خبر، خام تیل کے حصول میں امریکا سے معاہدے میں بڑی پیشرفت

    اسلام آباد(1 اگست 2025): خام تیل کے حصول میں امریکا سے معاہدے میں پیش رفت ہوئی ہے، پاکستان پہلی بار امریکی خام تیل درآمد کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق  پاکستان کی ریفائنری سرنرجیکو نے براہ راست امریکی خام تیل منگوانے کا فیصلہ کرلیا، پاکستان کی پٹرولیم ریفائنری کمپنی سنرجیکو لمیٹڈ لگ بھگ 10 لاکھ بیرل خام تیل امریکا سے منگوائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی خام تیل کی پہلی کھیپ اکتوبر 2025 میں پاکستان آنے  کا امکان ہے، امریکی خام تیل وائٹل ٹریڈنگ کے ذریعے طے پایا ہے، وائٹل ٹریڈنگ دنیا کی سب سے بڑی تیل ٹریڈنگ کمپنی  ہے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ امریکی خام تیل کا گریڈ سعودی خام تیل کے مطابق ہی ہے، امریکی خام تیل کا یہ معاہدہ امریکا کے ساتھ حصہ تجارتی معاہدے کے بعد طے ہوا ہے۔

    دوسری جانب کمپنی کے نائب چیئرمین اسامہ قریشی نے رائٹرز سے گفتگو میں اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار امریکا سے تیل کی درآمد کی جارہی ہے، پاکستان کی سب سے بڑی ریفائنری کمپنی سنرجیکولمیٹڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اکتوبر میں عالمی توانائی کمپنی Vitol سے ایک ملین بیرل امریکی خام تیل درآمد کرے گی۔

    اسامہ قریشی کے مطابق، ٹرمپ کے بیان کے بعد پاکستان کی وزارت خزانہ اور وزارت پیٹرولیم نے مقامی ریفائنریوں کو امریکی خام تیل درآمد کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔

    امریکا نے پاکستانی برآمدات پر 19 فیصد ٹیرف عائد کردیا

    واضح رہے کہ یہ معاہدہ کئی ماہ کی بات چیت کے بعد طے پایا ہے، جس کا آغاز اپریل میں اس وقت ہوا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی برآمدات پر 29 فیصد ٹیکس لگانے کی دھمکی دی تھی۔

    یہ بھی یاد رہے کہ امریکا نے پاکستان پر تجارتی ٹیرف میں  10 فیصد کمی کردی ہے، امریکا میں پاکستانی مصنوعات پر 29 کی بجائے 19 فیصد ٹیکس عائد ہوگا جبکہ بھارت پر 25 فیصد، اسرائیل پر 15 فیصد اور جاپان پر بھی 15 فیصد امریکی ٹیرف عائد ہوا ہے۔

  • حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں بڑی کمی کردی

    حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں بڑی کمی کردی

    حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کردیا۔

    حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے 54 پیسے فی لیٹر سستا کردیا جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 264 روپے 61 پیسے ہوگئی ہے۔

    ڈیزل ایک روپے 48 پیسے مہنگا ہوگیا جس کے بعد ڈیزل کی فی لیٹر نئی قیمت 285 روپے 83 پیسے مقرر ہوگئی۔

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہر 15 روز میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کیا جاتا ہے جبکہ نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگا۔

    علاوہ ازیں اگست کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں 17 روپے 74 پیسے فی کلو کمی کی گئی ہے جس کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 215 روپے 36 پیسے ہوگئی۔

    یہ پڑھیں: پیٹرول کی قیمت میں بڑی کمی کا امکان

    واضح رہے کہ اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمت بڑھنے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پیٹرول 9 روپے 7 پیسے فی لیٹر سستا ہونے کا امکان ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 3 روپے 73 پیسے فی لیٹر سستا ہوسکتا ہے۔

    مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 55 پیسے اور لائٹ ڈیزل 2 روپے 33 پیسے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان تھا۔