Author: شعیب نظامی

  • کاروبار کی رجسٹریشن نہ کروانے والوں کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں

    کاروبار کی رجسٹریشن نہ کروانے والوں کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں

    اسلام آباد: سیلز ٹیکس کی مد میں 3400 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع ایف بی آر کا بتانا ہے کہ سیلز ٹیکس کی مد میں 3400 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کا انکشاف ہوا ہے جبکہ کاروبار کی رجسٹریشن نہ کروانے والوں کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں کرلی گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رجسٹریشن سے انکار کی صورت میں کاروبار سربمہر کیا جائے گا اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

    ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 کروڑ سالانہ ٹرن اوور والے مینو فیکچرز اور ہول سیلرز زد میں آئیں گے، سالانہ 10 کروڑ سے زیادہ ٹرن اوور والے ری ٹیلرز بھی ریڈار پر ہیں۔

    بینک اکاؤنٹ منجمد، پراپرٹی ضبط، بجلی اور گیس کنکشن منقطع کیا جائے گا جبکہ رجسٹریشن نہ کروانے والے ڈسٹری بیوٹرز بھی اسی کیٹیگری میں آئیں گے۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق سرمائے سے پیداوار تک کاروبار کے تمام مراحل کا دستاویزی ریکارڈ ہوگا، تمام کاروباری شعبوں کی پیداوار اور سیل کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔

  • آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط سامنے آگئیں

    آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط سامنے آگئیں

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط سامنے آگئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان این ایف سی ایوارڈ فارمولے پر نظرثانی کرے گا جبکہ آئی ایم ایف صوبائی حکومتوں کے اخراجات کو مانیٹر کرے گا۔

    وزارت خزانہ ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے اصلاحات اور جامع پیکیج لائے گی، توانائی شعبے کے پاور پرچیز معاہدوں پر نظرثانی کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق مستقبل میں پنجاب حکومت کی طرز پر بجلی قیمتوں پر ریلیف نہیں دیا جائے گا، حکومت غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں کا تعین نہیں کرسکے گی، وفاق میں حکومتی اسٹرکچر میں نظرثانی کرکے کمی کی جائے گی۔

    وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان توانائی شعبے کو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے زائد سبسڈی نہیں دے گا جبکہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے دوران ضمنی گرانٹس جاری نہیں کرے گا۔

    علاوہ ازیں پاکستان زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لائے گا، پراپرٹی سیکٹر اور ریٹیل سیکٹر کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی تھی۔

    پاکستان کیلیے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی مدت 37 ماہ ہوگی جبکہ اس کی پہلی قسط 30 ستمبر تک پاکستان کو ملے گی۔ قرض کی منظوری کے ساتھ بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ ختم ہوگیا۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کو کتنے ارب ڈالر جاری کردیئے؟ بڑی خبر آگئی

    آئی ایم ایف نے پاکستان کو کتنے ارب ڈالر جاری کردیئے؟ بڑی خبر آگئی

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے بارے میں اپنا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو1 ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو 1 ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔

    اعلامیہ کے مطابق ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کیلئے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت7ارب ڈالر قرض کی منظوری دیدی، پاکستان کیلئے نیاقرض پروگرام 37ماہ پر مشتمل ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں معاشی شرح نمو2.4فیصد تک پہنچ گئی ہے، افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان کو اب بھی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں مشکل کاروباری ماحول، کمزورحکمرانی اور محدود ٹیکس بیس شامل ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے 2023-24 میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مسلسل پالیسی پر عمل درآمد کیا۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کے ذریعے اقتصادی استحکام کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کئے، مالی سال 2024میں شرح نمو 2.4فیصد تک پہنچ گئی ہے، اس کی وجہ زرعی شعبے میں سرگرمیاں ہیں۔

    عالمی مالیاتی ادارے کے اعلامیے کے مطابق پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو کہ ایک ہندسے تک آگئی ہے، مناسب مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملی۔

    آئی ایم ایف اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس عمل سے زرمبادلہ کے ذخائر کو دوبارہ سے بہتر بنانے کا موقع ملا، افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاس ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی ہے، جون 2024 میں ایک مضبوط بجٹ پیش کیا گیا، پیشرفت کے باوجود پاکستان کی کمزوریاں اور مسائل بدستور سنگین ہیں۔

    آئی ایم ایف کے مطابق مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اورریاست کازیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں، ٹیکس بیس تنگ ہونے کی وجہ سے مالیاتی پائیداری، سماجی اور ترقیاتی اخراجات پورا کرنا مشکل ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غربت سے مستقل نجات کیلئے صحت اور تعلیم پر خرچ ناکافی ہے، بنیادی ڈھانچے میں ناکافی سرمایہ کاری نے معاشی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے۔

    پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا شکار ہے، آئی ایم ایف نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ اگر مناسب اصلاحاتی ایڈجسٹمنٹ پر زور نہ دیا گیا اور اصلاحات نہ ہوئیں تو پاکستان کے دیگرممالک کے مقابلے میں مزید پیچھے رہنے کا خطرہ ہے۔

    آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی ہے، سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری بھی مقصد ہے۔

    اعلامیے کے مطابق بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پرتوجہ مرکوز کرنا ہے، اس پروگرام کی کامیابی کیلئے ترقیاتی شراکت داروں کی مسلسل مالی معاونت بہت اہم ہوگی۔

  • آئی ایم ایف سے قرض ملنے کے بعد مہنگائی کتنی رہے گی؟

    آئی ایم ایف سے قرض ملنے کے بعد مہنگائی کتنی رہے گی؟

    گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے پہلی قسط اسی ماہ ملنے کا امکان ہے۔

    میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ قرض پروگرام کی پہلی قسط کا درست حجم نہیں بتاسکتا ہے توقع ہے کہ پہلی قسط میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر سے زائد ملیں گے۔

    صحافی نے پوچھا کہا کہ اے ڈی بی نے مہنگائی 15 فیصد اور معاشی شرح نمو 2.8 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے تو گورنر نے جواب دیا کہا کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کے لیے حکومت سخت معاشی پالیسز اپنائیں، رواں مالی سال مہنگائی 11.5 فیصد رہنے کا امکان ہے جب کہ رواں مالی سال معاشی ترقیاتی کی شرح 2.5 سے 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے کرنٹ اکاونٹ خسارہ صفر سے ایک فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ ہم مانیٹری پالیسی میں لگائے گئے تخمینے پر قائم ہیں۔

    عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی۔

    پاکستان کیلیے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی مدت 37 ماہ ہوگی جبکہ اس کی پہلی قسط 30 ستمبر تک پاکستان کو ملے گی۔ قرض کی منظوری کے ساتھ بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ ختم ہوگیا۔

  • پاکستان کی معیشت کیلیے بڑی خوشخبری!

    پاکستان کی معیشت کیلیے بڑی خوشخبری!

    واشنگٹن: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی۔

    پاکستان کیلیے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی مدت 37 ماہ ہوگی جبکہ اس کی پہلی قسط 30 ستمبر تک پاکستان کو ملے گی۔ قرض کی منظوری کے ساتھ بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ ختم ہوگیا۔

    قبل ازیں، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جاری رہا جس میں پاکستان کا قرض پروگرام ایجنڈے میں سرفہرست تھا۔ منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹینا جارجیوا اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں۔

    آئی ایم ایف سے لیا گیا قرض کہاں کہاں استعمال ہوتا ہے؟

    دو روز قبل اسٹیٹ بینک حکام نے آئی ایم ایف سے لیے گئے قرض کے حوالے سے تفصیلات بتائی تھین کہ یہ کہاں کہاں استعمال ہوتا ہے؟

    سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی میں آئی ایم ایف قرض کے استعمال کا معاملہ زیر بحث آیا تھا۔ چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم بار بار آئی ایم ایف کے پاس قرض کیلیے جا رہے ہیں، یہ بتایا جائے کہ آئی ایم ایف سے لیا گیا قرض کہاں کہاں استعمال ہوتا ہے؟

    اسٹیٹ بینک حکام نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایم ایف قرض معیشت کو چلانے کیلیے استعمال ہوتا ہے، یہ قرض صرف بیلنس آف پیمنٹ کیلئے استعمال ہو سکتا ہے۔

    مرکزی بینک حکام کا کہنا تھا کہ بیلنس آف پیمنٹ کے علاوہ کسی اور چیز پر قرض استعمال نہیں کر سکتے، ہم تب ہی آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں بیلنس آف پیمنٹ کی ضرورت ہو، ضرورت کے بغیر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جایا جا سکتا۔

    حکام نے مزید بتایا تھا کہ قرض بیلنس آف ٹریڈ میں ڈیبٹ سروسنگ کیلئے استعمال ہوتا ہے، آئی ایم ایف کے انفلوز صرف سپورٹ کیلئے آتے ہیں۔

    حکام نے اجلاس کو بتایا سوائے اسٹیٹ بینک کے آئی ایم ایف فنڈ کوئی اور استعمال نہیں کر سکتا، آئی ایم ایف کا قرض صرف اسٹیٹ بینک کو ملتا ہے حکومت کو نہیں۔

  • یکم اکتوبر سے نان فائلرز کیخلاف بڑے ایکشن کی تیاری

    یکم اکتوبر سے نان فائلرز کیخلاف بڑے ایکشن کی تیاری

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے یکم اکتوبر سے نان فائلرز کیخلاف سخت کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے لاکھوں نان فائلرز کو حتمی ٹیکس نوٹس جاری کرنے کا پلان ہے جبکہ موبائل سمز، بجلی اور گیس کے کنکشن منقطع کرنے کی حکمت عملی بھی تیار کرلی گئی ہے۔

    ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے نان فائلرز کے بیرون ملک جانے پر پابندیاں بھی لگ سکتی ہیں۔

    ایف بی آر ذرائع کے مطابق نان فائلرز کے لیے پراپرٹی، گاڑی کی خرید و فروخت پر پابندی کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

    ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ پہلی سہ ماہی کا شارٹ فال پورا کرنے کے لیے انفورسمنٹ اقدامات میں تیزی لائی جائے گی۔

    ایف بی آر کی جانب سے رواں مالی سال کے انکم ٹیکس گوشوارے تیس ستمبر تک جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں سے دگنا ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق 10 بڑے شعبوں سے اربوں روپے ٹیکس وصولی کا پلان ہے جس میں ریٹیل، ہول سیل، ٹرانسپورٹ، ریئل اسٹیٹ، تعمیرات، صحت اور تعلیم بھی شامل ہے۔ ایف بی آر کے پاس شہریوں کی ٹرانزیکشن کا مکمل ریکارڈ موجود ہے، ٹیکس چوری یا غلط معلومات کی صورت میں بھاری جرمانہ عائد ہوگا۔

  • انکم ٹیکس  گوشوارے جمع کرانے کا سسٹم سست ہوگیا

    انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا سسٹم سست ہوگیا

    اسلام آباد : انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا سسٹم سست ہونے کے باعث ٹیکس ماہرین کو کلائنٹس کے گوشوارے جمع کرانے میں پریشانی کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کا گوشوارے جمع کرانے کا سسٹم سست ہو گیا ، جس کے باعث ٹیکس ماہرین کو کلائنٹس کے گوشوارے جمع کرانے میں پریشانی کا سامنا ہے۔

    راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بار نے چیئرمین ایف بی آر کو صورتحال پر خط لکھ دیا ، راولپنڈی اسلام اباد ٹیکس بار کے صدر فراز فضل نے اے ار وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کا سسٹم کئی کئی گھنٹوں تک گوشوارہ جمع نہیں کرتا۔

    فراز فضل کا کہنا تھا کہ ٹیکس گزار آخری تاریخوں میں گوشوارہ جمع کرانے کے لیے متحرک ہوتے ہیں، آخری تاریخوں میں بہت زیادہ ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی وجہ سے سسٹم سست ہو جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کے لیے اخری تاریخ پر آنے کی عادت ختم کرنا ہوگی، فراز فض

  • ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کو خبردار کردیا

    ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کو خبردار کردیا

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کو خبردار کیا ہے کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی تاریخ میں ایک دن کی بھی توسیع نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ترجمان ایف بی آر بختیار محمد نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرانے کی تاریخ میں اضافہ نہیں ہوگا، گوشوارے جمع کرانے کی اخری تاریخ 30 ستمبر ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی تاریخ میں ایک دن کی بھی توسیع نہیں ہوگی، گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے بجلی اور گیس کے کنکشن منقطع ہو سکتے ہیں جبکہ گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کی سم بلاک ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ کسی کو گوشوارے جمع کرانے میں مشکل ہو تو درخواست دےسکتاہے اور متعلقہ ٹیکس کمشنر سے انفرادی طور پرریلیف لیا جاسکتا ہے۔۔

  • آئی ایم ایف کے اہم اجلاس میں پاکستان کیلیے قرض کی منظوری کا امکان

    آئی ایم ایف کے اہم اجلاس میں پاکستان کیلیے قرض کی منظوری کا امکان

    واشنگٹن: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کیلیے قرض پروگرام کی منظوری کا امکان ہے۔

    آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولی کوزیک نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو ہوگا، اجلاس پاکستان کیلیے قرض پروگرام کی منظوری دے سکتا ہے۔

    جولی کوزیک نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات جولائی میں مکمل ہوگئے تھے، پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالر کے نئے قرض پروگرام پر بات چیت ہوئی تھی۔

    ’آئی ایم ایف کا پروگرام خطرے میں پڑ سکتا ہے‘

    آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کو بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے لیکن معاشی ماہرین کے مطابق موجودہ سیاسی اور معاشی حالات کے پیش نظر اس پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کی سخت شرائط کو کیسے پورا کر سکے گی؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں پچھلے دنوں سینئر صحافی اور تجزیہ نگار مہتاب حیدر نے اپنا تجزیہ بیان کیا تھا۔

    میزبان کی جانب سے چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کے ممکنات کے سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال دو بڑے ممالک امریکا اور چین کی سیاست میں پھنسی ہوئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اب تک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قرضہ رول اوور ہوجانا چاہیے، اور اگر رول اوور نہ ہوا تو معاملہ اس حد تک خراب ہے کہ ہم آئی ایم ایف کو قسط ادا نہیں کر سکیں گے۔

    پاکستان کیلیے ضروری ہے کہ اس ماہ ستمبر میں قرضہ رول اوور ہونے کے ساتھ ساتھ بیرونی سرمایہ کاری بھی آجائے وہ اس لیے کہ ایل او آئی (لیٹر آف انٹنٹ) پر دستخط ہونا ضروری ہیں اگر 10 ستمبر تک دستخط نہیں ہوتے تو پاکستان کا معاملہ آئی ایم ایف بورڈ تک نہیں جائے گا جو پاکستان کے مفاد میں نہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جوڑ توڑ کرنے کی کوشش کی تو آئی ایم ایف کا پروگرام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

  • پینشن میں یکمشت اضافہ : ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے بڑی خبر

    پینشن میں یکمشت اضافہ : ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے بڑی خبر

    اسلام آباد : ریٹائرڈسرکاری ملازمین کے لیے پیشن میں یکمشت اضافے کے حوالے سے بڑی خبر آگئی ، دوران بجٹ پنشنز میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشنز میں یکمشت اضافہ ختم کیے جانے کا امکان ہے، وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ 2 سال کے دوران مہنگائی کا تناسب دیکھ کر پنشنز میں اضافہ کیا جائے گا، پنشنزمیں 2 سال کی مہنگائی کےتناسب کےلحاظ سے 80 فیصداضافہ ہوگا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کےدوران بجٹ میں ریٹائرڈ ملازمین کی پنشنز میں 15 فیصد اضافہ کیا تھا ، آئندہ مالی سال میں مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں کنٹرول کرنے کا ہدف ہے، نئے پنشنز طریقہ کار سے بڑھتا پنشنز کا حجم کم کرنےمیں مدد ملے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال بجٹ میں پنشنز کیلئے 1014ارب روپے مختص کیےگئے ہیں، 2 سال کے دوران مہنگائی کا تناسب نکال کر 80 فیصد کے برابر اضافہ کیا جائے گا۔

    ذرائع نے کہا کہ پنشنز کو مہنگائی کے تناسب سے بڑھانے کی تجویز پے اینڈ پنشن کمیشن 2020نےدی ، پنشنزمیں اضافےکیلئےمہنگائی کےاعدادوشمارمرکزی بینک کی جانب سےفراہم کیے جائیں گے۔