Author: شعیب نظامی

  • آئی ایم ایف پاکستان سے آئندہ معاہدے کیلئے تیار

    آئی ایم ایف پاکستان سے آئندہ معاہدے کیلئے تیار

    واشنگٹن : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان سے آئندہ معاہدے کیلئے تیار ہوگیا، 7ارب ڈالر کے پروگرام پر آمادگی ظاہر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان سے 7 ارب ڈالر کا معاہدہ کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے، آئی ایم ایف نے37ماہ کے پروگرام پرآمادگی ظاہر کردی۔

    آئی ایم ایف کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نئے قرض پروگرام کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔

    اعلامیے کے مطابق نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا، گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے، اس کے علاوہ پاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا۔

    آئی ایم ایف کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ معاشی استحکام کے لیے پاکستان ٹیکس آمدنی بڑھائے گا، پاکستان میں ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد اضافہ رواں مالی سال ہوگا۔

    اعلامیہ کے مطابق قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ3فیصد تک بڑھایا جائے گا، پاکستان میں ڈائریکٹ اوران ڈائریکٹ ٹیکسز میں منصفانہ اضافہ ہوگا۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا۔

    پاکستان میں برآمدی شعبے سے بھی ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی اور پاکستان میں زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

    اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیکس آمدنی بڑھنے سے سماجی شعبے کیلئےزیادہ فنڈز میسر ہوں گے، ٹیکس بڑھنے سے تعلیم، صحت عامہ کیلئے زیادہ وسائل دستیاب ہوسکیں گے۔

  • ’آئی ایم ایف سے قرض کے لیے تمام شرائط قبل ازوقت پوری کردیں‘

    ’آئی ایم ایف سے قرض کے لیے تمام شرائط قبل ازوقت پوری کردیں‘

    اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کے لیے تمام شرائط قبل از وقت پوری کردیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر سے زائد کا پروگرام لینا چاہتے ہیں جس کے لیے تمام شرائط قبل از وقت پوری کردیں۔

    انہوں نے کہا کہ زراعت پر انکم ٹیکس کی وصولیاں بہتر کرنے کی شرط پر بھی پیشرفت ہوئی ہے، زرعی انکم ٹیکس کے حوالے سے صوبوں سے مشاورت کی گئی، صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس کی شرح بڑھانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے نیا قرض پروگرام اسی ماہ طے پائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ نئے قرض پروگرام کے پہلے جائزہ مشن کے بعد موسمیاتی تبدیلی کے ایشوز پر بھی بات چیت ہوگی، موجودہ مذاکرات میں کلائمٹ فنانسنگ کی فنڈنگ پر بات چیت نہیں ہورہی ہے۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس پر صوبائی وزرائے خزانہ کا مشکور ہوں، ہمیں سب کو فائلر بنانا ہے اور سب کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آنا ہے، آئی ایم ایف اصل آمدن پر ٹیکس چاہتا ہے جو کہ درست مطالبہ ہے، ایف بی آر پر عوام کا اعتماد بڑھایا جائے گا، گزشتہ مالی سال 60 ارب روپے کے اضافی ریفنڈ جاری کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کے اخراجات میں قرض اور سود کی ادائیگی بڑا خرچہ ہے، ترقیاتی بجٹ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے گا۔

  • پاکستان نے نئے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کا ڈومور کا مطالبہ مان لیا

    پاکستان نے نئے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کا ڈومور کا مطالبہ مان لیا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے نئے قرض پروگرام کے لیے ڈومور کا مطالبہ کردیا تاہم تمام صوبوں نے مطالبہ مانتے ہوئے تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ماہرین نے چاروں صوبوں سے مشکل ترین ورچوئل مذاکرات کیے، عالمی مالیاتی فنڈ کے ماہرین نے ہر صوبائی حکومت سے الگ مذاکرات کیے، ورچوئل مذاکرات میں وزارت خزانہ کے وفاقی اور صوبائی افسران شامل تھے۔

    مذاکرات میں عالمی مالیاتی فنڈ نے زراعت پر انکم ٹیکس وصولی بہتر بنانے کا مطالبہ کیا ، چاروں صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر کا مطالبہ مان لیا اور زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی کا پلان مرتب کرنے کے لیے دو دن کا وقت مانگ لیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ چاروں صوبائی حکومتییں 12 جولائی تک پلان جمع کرائیں گی، زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح سالانہ 6 لاکھ سے زائد آمدن پر عائد ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کے ریٹ بھی نارمل انکم ٹیکس کے حساب سے ہوں گے، زرعی آمدن پر وفاق اور صوبے ایک پیج پر آجائیں گے۔

    زرعی آمدن پر صوبوں نے عالمی مالیاتی فنڈ کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرادی، خیبر پختون حکومت نے بھی عالمی مالیاتی ادارے سے مثبت مذاکرات کیے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ نے خیبر پختون خوا کی 100 ارب روپے سرپلس بجٹ کو سراہا۔

  • سی پیک پر اہم ترین پیش رفت، 884 میگا واٹ کا سکھی کناری پراجیکٹ مکمل

    سی پیک پر اہم ترین پیش رفت، 884 میگا واٹ کا سکھی کناری پراجیکٹ مکمل

    اسلام آباد: 884 میگا واٹ کا سکھی کناری پراجیکٹ مکمل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت سکھی کناری پن بجلی منصوبہ مکمل ہو گیا ہے، جس سے قومی گرڈ میں 844 میگا واٹ بجلی شامل ہوگی۔

    منگل کو چائنا انرجی انٹرنیشنل گروپ لمیٹڈ پاکستان برانچ کے مینجنگ ڈائریکٹر، چائنا چیمبر آف کامرس ان پاکستان وانگ ہوئی ہوا نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں تعمیر کے آغاز کے بعد سے سی پیک نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، سی پیک فریم ورک کے تحت منصوبوں میں 1.9 ارب ڈالر مالیت کے 884 میگا واٹ سکھی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مکمل ہو چکا ہے۔

    انھوں نے کہا کمپنی چین پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے، اب تک سی پیک کے تحت پاکستان کے لیے مجموعی طور پر 25.4 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری آئی ہے، 236,000 ملازمتیں پیدا ہوئیں، 510 کلو میٹر شاہراہیں، 8،000 میگا واٹ سے زیادہ بجلی اور 886 کلو میٹر نیشنل کور ٹرانسمیشن گرڈ کا اضافہ ہوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گوادر بندرگاہ، نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے، توانائی اور صنعت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ابتدائی تعاون لے کر ترقی، جدت، لوگوں کے لیے ذریعہ معاش، اور ماحول دوست ’’سی پیک اپ گریڈڈ ورژن‘‘ تک، چین پاکستان اقتصادی راہداری مستقبل میں پاکستان کے لیے یقیناً مزید وسیع تر ترقی کے مواقع فراہم کرے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کی توانائی کے تحفظ اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس ہم پروجیکٹ کے اس اہم حصے کا افتتاح ہماری مشترکہ کوششوں کا ایک جشن ہے، یہ کوششیں ہی ہمیں اس مقام تک لے آئی ہیں، محنتی انجینئرز اور سرشار کارکنوں سے لے کر ہمارے قابل قدر شراکت داروں اور معاونین تک، آپ کی اجتماعی شراکت ان مول رہی ہے۔

    وانگ ہوئی ہوا نے کہا کہ یہ ٹرانسمیشن لائن محض ایک تکنیکی کامیابی نہیں، یہ ترقی کی علامت ہے اور ہم نے جس لچک دار اور قابل اعتماد توانائی کے نیٹ ورک کی تعمیر کا عزم کر رکھا ہے یہ اس کا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ 500KV ڈبل سرکٹ کواڈ بنڈل ٹرانسمیشن لائن ہمارے نیشنل گرڈ کی صلاحیت کو بڑھانے، نیلم جہلم اور 844 میگا واٹ کے سکھی کناری پراجیکٹ کو جوڑ کر بجلی کی مستحکم اور مؤثر ترسیل کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ٹرانسمیشن کے نقصانات کو نمایاں طور پر کم کر کے اور گرڈ کے استحکام کو تقویت دے کر، ہم بجلی کی زیادہ قابل اعتماد فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ پروجیکٹ گرڈ انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ایک سنگ بنیاد ہے، یہ ٹرانسمیشن لائن سی پیک صنعتی زونز، خصوصی اقتصادی زونز (سیز) اور شہری مراکز کی مدد کرے گی، جس سے سرمایہ کاری اور ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوگا۔ بجلی کے کارخانوں، کاروباروں اور گھروں کو درکار توانائی فراہم کر کے ہم پائیدار اقتصادی ترقی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چینی کمپنیوں کے ساتھ تعاون نے ٹیکنالوجی اور مہارت کی منتقلی، مقامی صلاحیت کو بڑھانے اور جدید توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو چلانے کے لیے ہماری صلاحیت کو مہمیز دی ہے۔ اگلے مرحلے میں سوکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، آزاد پتن اور دیگر قابل تجدید توانائی کے اقدامات جیسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر کے، سی ای ای سی پاکستان کو اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے، صاف توانائی کی طاقت کو بروئے کار لانے اور طویل مدتی توانائی کی پائیداری حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اپنے توانائی کے چیلنجوں پر قابو پالے گا۔

    اس موقع پرسی پیک کے سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر اور انرجی چائنا پاکستان کے سینئر مشیر ڈاکٹر حسان داؤد بٹ اور سکھی ہائیڈرو پراجیکٹ کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن ایلن کن بھی موجود تھے۔

  • آئی ایم ایف کا نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان کو گرین سگنل

    آئی ایم ایف کا نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان کو گرین سگنل

    عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کو نئے قرض پروگرام کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے معاہدہ آئندہ دو ہفتوں میں ہو سکتا ہے۔

    نئے قرض پروگرام کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات جاری ہیں اور عالمی مالیاتی ادارے نے نئے قرض پروگرام کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو وزارت خزانہ کے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم کے درمیان تین روز سے جاری ورچوئل مذاکرات میں بڑی کامیابی ملی ہے اور آئی ایم ایف نے پاکستان کو نئے قرض پروگرام کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے 8 کے بجائے ساڑھے 6 ارب ڈالر کا قرض مل سکتا ہے اور اس حوالے سے معاہدہ اگلے دو ہفتوں میں ہو سکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کو آئی ایم ایف نے 10 جولائی سے قبل کچھ اہداف اور شرائط پوری کرنے کا کہا تھا اور پاکستان نے یہ تمام اہداف حاصل کر لیے۔ شہباز شریف حکومت نے سخت فیصلے کیے۔ بجٹ کے ساتھ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ بھی شامل ہے۔

     

    پاکستان کو یہ کامیابی آئی ایم کی تمام شرائط پوری کرنے اور پیشگی اہداف حاصل کرنے پر ملی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کستان کیونکہ عالمی مالیاتی ادارے کی تمام پیشگی شرائط پر عملدرآمد کر چکا ہے اس لیے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم مشن کی پاکستان آمد متوقع نہیں ہے۔

    قرض پروگرام کے لیے وزیراعظم آفس کی جانب سے ایم ڈی آئی ایم ایف سے رابطہ کیا جائے گا۔

  • وزیر خزانہ کی کے الیکٹرک کو سستی بجلی منصوبے تیز کرنے کی ہدایت

    وزیر خزانہ کی کے الیکٹرک کو سستی بجلی منصوبے تیز کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کے الیکٹرک کو سستی بجلی منصوبے تیز کرنے کی ہدایت کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے کے الیکٹرک کے وفد کی ملاقات ہوئی جس میں حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان معاہدوں پر گفتگو کی گئی۔

    وزیر خزانہ نے کے الیکٹرک وفد سے کہا کہ سستی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لیے منصوبے تیز کریں۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ بلوں کی ادائیگیوں میں تاخیر کا معاملہ حل کیا جائے گا، کے الیکٹرک کراچی میں سروس ڈیلیوری بہتر بنانے پر توجہ دے۔

    دوسری جانب سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے کہا کہ معاہدوں نے کئی مسائل کو حل کیا تھا، کے الیکٹرک اب بجلی مکس کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

    کے الیکٹرک وفد نے کہا کہ جدید منصوبوں پر تیزی سے کام کررہے ہیں۔

    علاوہ ازیں کے الیکٹرک وفد نے پوسٹ آفس کے ذریعے بلوں کی تاخیر کا مسئلہ بھی اٹھایا۔

  • وفاقی حکومت کا اسٹیل ملز کو بند کرنے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا اسٹیل ملز کو بند کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سیکریٹری صنعت و پیداوار کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت پاکستان اسٹیل کی جگہ اپنی اسٹیل ملز لگائے گی، وزارت صنعت و پیداوار کی اسٹیل ملز کی 700 ایکڑ زمین سندھ حکومت کو دینے کی پیشکش کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پتہ چلا کہ اس کا کوئی خریدار موجود نہیں، 700 ایکڑ کے علاوہ زمین صنعتی مقاصد کے لیے استعمال ہوگی۔

    سیکریٹری صنعت و پیداوار کے مطابق سندھ حکومت اسٹیل ملز چلانے کے لیے نیلا پلانٹ قائم کرے گی، اسٹیل ملز کی زمین سے ساڑھے 4 ہزار ایکڑ اسپیشل اکنامک زونز کو لیز پر دیا جائے گا۔

    چیف فنانشل آفیسر عارف شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کا سالانہ تنخواہوں کا حجم 31.1 ارب ہے، 10 سال میں اسٹیل ملز ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں 32 ارب ادا کیے گئے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ 10 سال میں اسٹیل ملز میں 7 ارب روپے کی گیس استعمال ہوچکی ہے، سیاسی بھرتیاں اور ملازمین کو مستقل کرنا پاکستان اسٹیل ملز کو لے ڈوبی ہے۔

    چیف فناننشل آفیسر کا کہنا ہے کہ حکومت نے 2010 میں اس وقت کی 4500 ملازمین کو مستقل کرنے کا کہا، 2010 میں ساڑھے 4 ہزار ملازمین کو مستقل کرنے سے لاگت میں 2 ارب  روپے کا اضافہ ہوا۔

  • آئی ایم ایف نے بجلی مزید کم از کم 5 روپے مہنگی کرنے کا مطالبہ کر دیا

    آئی ایم ایف نے بجلی مزید کم از کم 5 روپے مہنگی کرنے کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے بجلی مزید کم از کم 5 روپے مہنگی کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے 10 جولائی سے پہلے بجلی 5 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل رابطہ ہوا ہے، آئی ایم ایف کو بجٹ کے مشکل فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا، آئی ایم ایف کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔

    آئی ایم ایف نے بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں اور گیس مہنگی کرنے کے اقدامات کو سراہا، اور معیشت کی بہتری کے لیے تاحال کیے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام کا معاہدہ رواں ماہ طے پانے کا امکان ہے، نئے قرض پروگرام پر اسٹاف لیول مذاکرات مئی میں ہو چکے ہیں، مئی سے اب تک پاکستان نے بیش تر پیشگی اہداف حاصل کر لیے، پاکستان آئی ایم ایف سے 8 ارب ڈالر لینے کا قرض پروگرام لینا چاہتا ہے، تاہم آئی ایم ایف نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ قرض کے لیے زیادہ شرائط ماننا ہوں گی۔

    وزارت خزانہ کا مؤقف ہے کہ تمام شرائط قبل از وقت مکمل کی گئی ہیں، پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ نئے قرض پروگرام کا حجم ہماری ضرورت کے مطابق کیا جائے، دوسری طرف حکومت پاکستان کی بجلی کے ریٹ نہ بڑھانے کے لیے متبادل طریقہ کار کی تلاش میں ہے۔

  • آئی ایم ایف حکومتی اقدامات سے مطمئن، نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار

    آئی ایم ایف حکومتی اقدامات سے مطمئن، نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) حکومتی اقدامات سے مطمئن ہوگئی جس کے بعد نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار ہوگئی۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف شرائط کے تحت تیار بجٹ منظور ہوچکا ہے، بجٹ کی منظوری سے آئی ایم ایف کی ایک بڑی شرط پرعمل درآمد مکمل کیا گیا، آئی ایم ایف کی باقی شرائط پر عمل درآمد کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ نیپرا کے فیصلے کی روشنی میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے پر کام ہورہا ہے، جولائی میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق کردیا جائے گا، بجلی کی ماہانہ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا بروقت اطلاق کیا جارہا ہے، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق بھی بروقت کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ جولائی میں نئے قرض پروگرام کا معاہدہ طے پانے کا امکان ہے، نئے قرض پروگرام کا حجم 6 ارب سے 8 ارب ڈالرز ہوسکتا ہے ابھی تک نئے قرض پروگرام کے حجم کو حتمی شکل نہیں دی گئی آئی ایم ایف کے ساتھ نیا قرض پروگرام 3 سال کے لیے ہوگا۔

  • آئی ایم ایف نے بجٹ کی منظوری ناکافی قرار دے دی، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر ڈو مور کا مطالبہ

    آئی ایم ایف نے بجٹ کی منظوری ناکافی قرار دے دی، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر ڈو مور کا مطالبہ

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے بجٹ کی منظوری کو ناکافی قرار دے دیا ہے، اور بجلی اور گیس کی قیمتوں پر ڈو مور کا مطالبہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بجٹ کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف نے ڈو مور کا مطالبہ کر دیا ہے، آئی ایم ایف بجلی اور گیس کے ریٹ میں اضافہ چاہتا ہے، اور کہا ہے کہ حکومت پاکستان یکم جولائی سے بجلی کے ریٹ میں اضافہ کرے۔

    آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ بجلی مہنگی کرنے کے لیے نیپرا کے فیصلے پر فوری عمل درآمد کیا جائے، اور نئے مالی سال میں گیس کے ریٹ بڑھا کر سبسڈی کنٹرول کی جائے۔

    ذرائع کے مطابق نئے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف پیشگی تمام شرائط پر عمل درآمد چاہتا ہے، آئی ایم ایف وفد کا جولائی کے دوسرے ہفتے پاکستان آنے کا امکان ہے جب کہ جون کے آخری ہفتے میں پاکستان آنے کا پروگرام مؤخر کر دیا گیا ہے۔

    آئی ایم ایف نے بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو سراہا ہے، اور مشکل معاشی فیصلے معیشت کے لیے ضروری قرار دیے ہیں، ٹیکس کی چھوٹ اور رعایتیں ختم کرنے کے فیصلے کی بھی تعریف کی گئی۔