Author: شعیب نظامی

  • دہری مشکل !‌ جائیدادوں کی فروخت پر پہلی بار فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد

    دہری مشکل !‌ جائیدادوں کی فروخت پر پہلی بار فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد

    اسلام آباد : ریئل اسٹیٹ کی جائیدادوں کی فروخت پر پہلی بارفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی ، بلڈر اور ڈیولپرکی کسی بھی لانچ کردہ پروڈکٹ پرتین فیصد ایف ای ڈی عائد ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے دہری مشکل آگئی، پراپرٹی کے اوپر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی گئی۔

    فنانس ترمیمی بل میں بتایا کہ بلڈر اور ڈیولپرکی کسی بھی لانچ کردہ پروڈکٹ پرتین فیصد ایف ای ڈی عائد ہوگی جبکہ کمرشل پلاٹ فروخت کرنے پر تین فیصد ایف ای ڈی عائد ہوگی۔

    فروخت کرنےوالا اگرفائلرہوا تو تین فیصد ایف ای ڈی اور فروخت کرنے والا اگرلیٹ فائلرہوا توپانچ فیصد اوراگرنان فائلرہوا تو سات فیصد ایف ای ڈی دے گا۔

    اسلام اباد میں سیکشن سیون ای کے تحت فارم ہاؤس اوربڑے گھروں پر پانچ لاکھ روپے کیپیٹل ویلیو ٹیکس عائد ہوگا جبکہ اسلام آباد میں 2 ہزار سے 4 ہزار گز تک کے فارم ہاؤس اورگھروں پرفروخت کے وقت پانچ لاکھ روپے کیپیٹل ویلیو ٹیکس عائد ہوگا

    اسلام آباد میں چارہزار گز سے زائد فارم ہاؤس اور گھروں کی فروخت پردس لاکھ کیپیٹل ویلیوٹیکس عائد ہوگا جبکہ بجٹ میں سیون ایف کےتحت بلڈر اور ڈیولپر کی انکم ڈیمڈ کرنے کے بعد پندرہ فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

  • ٹکٹ مہنگے :  بیرون ملک سفر کرنے والوں کے لئے بڑی خبر

    ٹکٹ مہنگے : بیرون ملک سفر کرنے والوں کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد : بجٹ میں پاکستان سے باہر ٹریول کرنے پر بزنس اورکلب کلاس کے ٹکٹ مہنگے کردیئے گئے، ٹکٹوں پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ میں پاکستان سے باہر ٹریول کرنے کہ بزنس کلاس اور کلب کلاس کے ٹکٹوں پر ٹیکسوں میں اضافہ کردیا گیا۔

    یکم جولائی سے امریکا اورکینیڈا بزنس کلاس اورکلب کلاس کے ٹکٹوں پر ایکسائز ڈیوٹی ایک لاکھ روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔

    امریکا، نارتھ امریکا، لاطینی امریکا اورکینیڈا کے بزنس اورکلب کلاس پرایکسائز ڈیوٹی دولاکھ پچاس ہزارسے بڑھا تین لاکھ پچاس ہزار روپے کردی گئی۔

    یورپ کیلئے یکم جولائی سے بزنس کلاس اورکلب کلاس کے ٹکٹ پر ایکسائزڈیوٹی میں 50 ہزار روپے اضافہ کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 2 لاکھ دس ہزار روپے کردی گئی۔

    نیوزی لینڈ اورآسٹریلیا کے ٹکٹ یکم جولائی سے ساٹھ ہزار روپےاضافےکےساتھ دولاکھ دس ہزار روپے کردیا گیا ہے۔

    چین، ملائیشیا اورانڈونیشیا سمیت مشرق بعید کے ملکوں کیلئے بزنس اورکلب کلاس ٹکٹ پرایکسائز ڈیوٹی دس لاکھ دس ہزار روپے کردی گئی۔

    اس کے علاوہ دبئی اورسعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ اورافریقی ملکوں کے بزنس اورکلب کلاس ٹکٹ پرایکسائزڈیوٹی میں 30 ہزارروپے کا اضافہ کیا گیا جبکہ دبئی، سعودی عرب اورافریقی ممالک کےٹکٹ پرایک لاکھ پانچ ہزار روپے ایکسائزڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔

  • 23 حکومتی ملکیتی اداروں نے قومی خزانے کو 56 سو ارب روپے نقصان پہنچایا

    23 حکومتی ملکیتی اداروں نے قومی خزانے کو 56 سو ارب روپے نقصان پہنچایا

    اسلام آباد: گزشتہ 10 برسوں میں 23 حکومتی ملکیتی اداروں نے قومی خزانے کو 56 سو ارب روپے نقصان پہنچایا ہے۔

    وزارت خزانہ نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایسے تئیس حکومتی ادارے ہیں جنھوں نے محض دس برسوں میں قومی خزانے کو پانچ ہزار چھ سو ارب روپے کا بڑا نقصان پہنچایا ہے۔

    نقصان میں چلنے والے ان اداروں میں میں این ایچ اے، پی آئی اے، بجلی تقسیم کار کمپنیاں، اور پاکستان ریلوے سرفہرست ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق این ایچ اے نے 1553 ارب، کیسکو نے 594 ارب، پیسکو نے 548 ارب روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا، لیسکو نے 219 ارب، سیپکو نے 374 ارب، میپکو نے 190 ارب، حیسکو نے 264 ارب، اور آئیسکو نے 92 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔

    پاکستان ریلوے نے 390 ارب روپے، پی آئی اے نے 713 ارب روپے، پاکستان اسٹیل ملز نے 224 ارب، پاکستان پوسٹ نے 77 ارب روپے، سوئی سدرن گیس کمپنی نے 89 ارب، اور پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے 32 ارب کا نقصان پہنچایا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں میں حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات ناقص انتظامیہ، گورننس و دیگر وجوہ کے باعث ہوئے ہیں۔

  • آئی ایم ایف نے بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو خوش آئند قرار دے دیا

    آئی ایم ایف نے بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو خوش آئند قرار دے دیا

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو خوش آئند قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچول مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، آئی ایم ایف نے پاکستان کے وفاقی بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے مثبت کردار کی تعریف کی۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے معیشت کی بہتری کے لیے ٹیکس چھوٹ کو محدود کرنے کو سراہا، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد نئے قرض پروگرام پر بات چیت کے لیے جون کے آخری ہفتے میں پاکستان آ سکتا ہے۔

    پاکستان نے نئے پروگرام سے قبل پیشگی شرائط پر عمل درآمد کیا ہے، آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ 28 یا 29 جون تک منظور ہو جائے گا۔

  • پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر

    پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر

    اسلام آباد : پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر آگئی، عالمی بینک نے پاکستان کے لیے بڑا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی منظوری دے دی ، رقم داسو ڈیم کی تعمیر کے لیے فراہم کی جائے گی۔

    ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ داسو ہائیڈرو منصوبہ پاکستان کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا، داسوہائیڈرو منصوبے سے پاکستان میں سستی بجلی پیدا ہوسکے گی۔

    منصوبہ مکمل ہونے پر 4320 سے 5400 میگا واٹ تک بجلی پیدا ہوگی، پہلےمرحلے میں بجلی کا پیداواری تخمینہ 2160 میگا واٹ ہے۔

    اس سے قبل ورلڈ بینک ابتدائی کاموں کیلیے 588.4 ملین ڈالر اور ٹرانسمیشن لائنوں کی تنصیب کیلیے 700 ملین ڈالر کی منظوری دے چکا ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے گھریلوں صارفین سمیت فیکٹریز، مساجد اور اسپتال وغیرہ نے سولر سسٹم لگانا شروع کردیا ہے، جس سے باقی بچ رہنے والے صارفین پر بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔

    ورلڈ بینک کے نئے تخمینے کے مطابق منصوبے کی لاگت 13 فیصد اضافے کے ساتھ 4.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 4.9 ارب ڈالر ہوگئی ہے، اس منصوبے کو مکمل کرنے کا پہلا ہدف دسمبر 2021 مقرر کیا گیا تھا۔

    نواز شریف حکومت نے 2013 میں دیامیر بھاشا ڈیم پر داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو ترجیح دی تھی، اور وہ 2018 سے پہلے اس کے پہلے مرحلے کا افتتاح کرنے کے خواہش مند تھے، لیکن منصوبہ تعطل کا شکار ہوتا گیا، تاہم اب ورلڈ بینک نے اس کی تکمیل کی مدت 2028 مقرر کی ہے۔

  • ترقیاتی بجٹ کیلیے 1500 ارب روپے کی منظوری

    ترقیاتی بجٹ کیلیے 1500 ارب روپے کی منظوری

    قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کیلئے 1500 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دیدی۔

    دستاویز کے مطابق 1400 ارب روپے وفاقی بجٹ اور 100 ارب روپے پی پی پی شراکت داری ہو گی۔ نیشنل اکنامک کونسل نے 5 سالہ منصوبہ بندی کی بھی منظوری دے دی۔

    آئندہ مالی سال 3.6 فیصد، 5سالہ پلان کے تحت   مالی سال 2029 میں 6 فیصد گروتھ ہوگی۔ آئندہ 5 سال میں معاشی ترقی کا ہدف اوسطا 5.1 فیصد رکھنے کی منظوری دی ہے۔

    آئندہ مالی سال بجٹ میں زراعت کی گروتھ کا ہدف 2 فیصد رکھنے کی منظوری دی گئی ہے۔ آئندہ بجٹ میں صنعتی گروتھ کا ہدف 4.4 فیصد رکھنے کی منظوری دے دی گئی۔

    بجٹ میں خدمات کے شعبے کی ترقی کا ہدف 4.1 فیصد رکھنے کی منظوری دی گئی جب کہ اگلے مالی سال برآمدات کا ہدف 40.5 ارب ڈالر رکھنے کی منظوری دی گئی۔

    آئندہ مالی سال درآمدات کا ہدف 68.1 ارب ڈالر رکھنے کی منظوری دی گئی۔ آئندہ مالی سال سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا ہدف 30.2 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کا ہدف 3.7 فیصد مقرر کرنے کی منظوری ہے۔

  • عوام ہو جائیں ہوشیار، بجٹ ہے تیار، 7 ہزار اشیا پر اضافی سیلز ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    عوام ہو جائیں ہوشیار، بجٹ ہے تیار، 7 ہزار اشیا پر اضافی سیلز ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے وفاقی بجٹ کل پیش کیا جائے گا جس میں ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس ہدف رکھا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والے اطلاعات کے مطابق آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے کل پیش ہونے والے وفاقی بجٹ میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا ہے اور ٹیکس ہدف میں 3440 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیلیے 12 ہزار 900 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا جائے گا۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئندہ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلیے نئے ٹیکسز لگانے، سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز ہے۔ 7 ہزار اشیا پر اضافی سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، جس کے نتیجے میں چینی، چاول، دالیں، دودھ، آٹا، چائے کی پتی، تیل، گھی، بچوں کے ڈائپر سمیت ضرورت زندگی کی ہر چیز مہنگی ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات پر ابتدائی مراحل میں 6 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر 6 فیصد سیلز ٹیکس سے تقریباً 600 ارب روپے ریونیو متوقع ہے جب کہ آئندہ مالی سال کیلیے فنانس بل میں تمام سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز بھی تیار کی جا رہی ہے۔

    آئندہ بجٹ میں ڈبے میں بند دودھ پر سیلز ٹیکس لگانے کا امکان ہے۔ سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے تقریباً 550 ارب روپے اضافی آمدن کا امکان ہے جب کہ اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلیے سیلز ٹیکس شرح مزید ایک فیصد مزید بڑھانے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    سیلزٹیکس کی شرح 18 فیصد سے بڑھ کر 19 فیصد تک پہنچ جائے گی اور ذرائع کے مطابق سیلز ٹیکس شرح بڑھنے سے تقریباً 100 ارب روپے اضافی ریونیو متوقع ہے۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سیلز ٹیکس کا ایک فیصد اضافہ مختلف برانڈ کی 7 ہزار مصنوعات پر ہو سکتا ہے۔ کمرشل درآمد کنندگان کیلیے درآمدی ڈیوٹیز ایک فیصد بڑھانے کی تجویز زیرغور ہے جب کہ کمرشل درآمد کنندگان پر ڈیوٹیز کی شرح بڑھانے سے 50 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی شرح بڑھنے  سےمہنگائی کی شرح آئندہ مالی سال بھی بڑھنے کا خدشہ ہوگا جب کہ آئندہ بجٹ کیلیے تمام ٹیکس تجاویز آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کر دی گئی ہیں۔ بجٹ میں 700 ارب روپے مزید حاصل کرنے کیلیے مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی پر سیلز ٹیکس 18 سے 19 فیصد ہونے سے چینی فی کلو 5 روپے تک مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ ایک فیصد سیلز ٹیکس بڑھنے سے گھی 5 سے 7 روپے کلو مہنگا، خوردنی تیل بھی 5 سے 7 روپے لیٹر مہنگا، صابق 2 سے 5، شیمپو 15 سے 20 روپے تک مہنگا ہونے کا امکان ہے۔

    اسی طرح ایک فیصد سیلز ٹیکس بڑھنے سے ٹوتھ پیسٹ کی قیمت میں 5 سے 7 روپے اضافہ، ٹوتھ برش 5 سے 7 روپے مہنگا، پالش 3 سے 5 روپے اضافے کا امکان ہے۔

    سیلز ٹیکس 18 سے 19 فیصد کیے جانے کے بعد مشروبات کی فی لیٹر بوتل 5 سے 7 روپے مہنگی ہونے، لاش شربت بھی 5 سے 7، کاربونیٹڈ ڈرنکس بھی 5 سے 7 اور شربت پاؤڈر 5 سے 7 روپے پیکٹ، باتھ روم دھونے کی لیکوڈ بوتل 10 سے 15 روپے مہنگی ہونے کا امکان ہے۔

    ایک فیصد سیلز ٹیکس میں اضافہ دہی کو بھی 7 سے 10 روپے مہنگا، پاؤڈر دودھ کو 20 سے 30 روپے فی پیکٹ مہنگا، ’فیٹ ملک‘ 5 سے 7 روپے لیٹر مہنگا ہو سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ الیکٹرانکس، میک اپ، بال رنگنے والی اشیا، کپڑے، مختلف برانڈز کے ملبوسات، چمڑے کی مصنوعات میں بھی اضافہ ہوگا۔

    مسالہ جات کے درجنوں آئٹمز مہنگے ہوں گے جب کہ چائے اور قہوہ سمیت درجنوں برانڈ کے بیکنگ آئٹمز، نوڈلز، اسپگیٹی، پاستہ مصنوعات، بچوں کے ناشتے کے درجنوں سیریلز، دلیہ، جام جیلی، مارملیڈ، ٹشو، پیپر نیپ کن، بچوں کے ڈائپر بھی مہنگے ہو سکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فیصد ٹیکس کے بڑھنے سے برتنوں کی سیکڑروں اشیا مہنگی ہونے کا امکان ہے جب کہ لوشن، کریم، مصنوعی زیورات، پرفیوم، باڈی اسپرے، کیمرہ، اسمارٹ واچ اور گھڑیاں بھی مزید مہنگی ہو سکتی ہیں۔

  • پاکستان میں زرعی شعبہ اپنے حصے سے کم ٹیکس دیتا ہے، آئی ایم ایف

    پاکستان میں زرعی شعبہ اپنے حصے سے کم ٹیکس دیتا ہے، آئی ایم ایف

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے زرعی آمدن پر ٹیکس کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں زرعی شعبہ اپنے حصے سے کم ٹیکس دیتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں آئی ایم ایف نے صوبوں سے زیادہ ٹیکس آمدن پر اصرار کیا ہے، اور زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں زرعی شعبہ اپنے حصے سے کم ٹیکس دیتا ہے، آئی ایم ایف نے تجویز دی کہ صوبائی محصولات بڑھانے کے لیے قومی ٹیکس کونسل کو استعمال کیا جائے، قومی محاصل میں صوبائی ٹیکس کا حصہ ایک فی صد کی کم ترین سطح پر ہے۔

    آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبوں میں پراپرٹی سے پورا ٹیکس جمع کیا جائے، اور سروسز پر سیلز ٹیکس بھی پورا وصول کیا جائے۔

  • قومی اقتصادی کونسل تشکیل، وزیراعظم چیئرمین ہوں گے

    قومی اقتصادی کونسل تشکیل، وزیراعظم چیئرمین ہوں گے

    وزیر اعظم شہبازشریف کی مشاورت سے صدر مملکت آصف علی زرداری نے قومی اقتصادی کونسل تشکیل دیدی۔

    وزیراعظم شہبازشریف قومی اقتصادی کونسل کے چیئرمین ہوں گے جب کہ چاروں وزرائے اعلیٰ کونسل میں شامل ہوں گے۔

    ممبران میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیردفاع خواجہ آصف، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب، سندھ کے وزیرآبپاشی جام خان شورو، خیبرپختونخوا کے مشیرخزانہ مزمل اسلم اور بلوچستان کے وزیر منصوبہ بندی ظہور احمد بلیدی شامل ہیں۔

    وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی ڈاکٹرجہانزیب، سیکریٹری خزانہ امداد بوسال، سیکریٹری اقتصادی امور اور منصوبہ بندی کو خصوصی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

    صدر آصف زرداری کی منظوری سے این ای سی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

  • بڑی خبر :  بجٹ میں سرکاری ملازمین  کے لیے خزانے کا منہ کھولنے کی تیاریاں

    بڑی خبر : بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے خزانے کا منہ کھولنے کی تیاریاں

    اسلام آباد : آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین پر نوازشات کی بارش ہوگی ، تنخواہوں میں بڑے اضافے کی   تجویز سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت متعدد معاشی چیلنجوں کے درمیان مالی سال 2024-25 کے لیے اپنے پہلے بجٹ کا اعلان 12 جون میں کرنے جارہی ہے۔

    تمام وفاقی اور صوبائی سرکاری ملازمین ہر سال بجٹ کے اعلان کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے مہنگائی سمیت مختلف عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جاتا ہے۔

    آئندہ بجٹ میں  ملازمین پر خزانے کے منہ کھولنے کی تیاریاں جاری ہے اور کفایت شعاری کے احکامات اور مہم سے بالا رکھ دیا گیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں ملازمین کیلئے 15 یا 20 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کی ابتدائی تجویزدی گئی ہے۔

    بیوروکریسی کی موناٹائزیشن پالیسی میں 40 ہزار سے 60 ہزار روپے اضافے کی تجویز دی ہے، گریڈ 20 تک کے افسران کیلئے موناٹائزیشن 65 ہزار روپے سے بڑھا کر 1 لاکھ 5 ہزار روپے اور گریڈ 21 کے افسران کیلئے 75 ہزار روپے موناٹائزیشن پالیسی کو بڑھا کر 1 لاکھ 20 ہزار روپے کی تجویز ہے۔

    ایک گریڈ 22 کے افسر کو ملنے والی موناٹائزیشن 95 ہزار روپے سے بڑھا کر 1 لاکھ 55 ہزار روپے کی تجویز زیرغور ہے۔

    ایک سے 22 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ سے تقریبا 80 ارب روپے کا امپیکٹ آئے گا۔

    ایک سے 16 گریڈ کے ملازمین کیلئے میڈیکل اور کنونس الاؤنس میں 2 سو فیصد اضافے کا مطالبہ ہے ، ایک سے 16 اسکیل ملازمین کو 18 سو روپے کنوینس الاؤنس اور 1500 روپے جبکہ سترہ اور 18 گریڈ کے افسران کو اس وقت 5 ہزار روپے کنوینس الاؤنس مل رہا ہے۔

    سترہ سے 18 گریڈ کیلئے بھی کنوینس الاؤنس میں 200 فیصد اضافے کی ابتدائی تجویز ہے، ایک سے 16 اسکیل کے ملازمین کو 2021 اور 2022 میں 25 اور 15 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس ملا تھا۔

    صوبوں اور وفاق کے ملازمین کا تنخواہوں میں فرق کو کم کرنے کیلئے ڈسپیریٹی الاؤنس جاری رکھنے کی بھی تجویز ہے تاہم تجاویز ابتدائی مراحل میں ہیں حتمی فیصلہ وزیراعظم وزارت خزانہ اور کابینہ کی مشاورت سے کریں گے۔