Author: شعیب نظامی

  • اب تک کتنی موبائل سمز بلاک کی جاچکی ہیں؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    اب تک کتنی موبائل سمز بلاک کی جاچکی ہیں؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : ٹیلی کام کمپنیوں کو نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے ، ایف بی آر نے بلاک کی جانے والی سمز کی تفصیلات بتادی۔

    تفصیلات کے مطابق نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک کرنے میں جوائنٹ ورکنگ گروپ پریشان ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کے فیصلے کے تحت نان فائلرز کی سمزبند کرنےکا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور اب تک3 ہزار 600سے زیادہ سمز ہی بلاک کی گئی ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آریومیہ5ہزارنان فائلرز کاڈیٹا پی ٹی اےکوفراہم کر رہا ہے، لاکھوں نان فائلرزکی سمز بتدریج بلاک کی جائیں گی۔

    حکام نے بتایا کہ ٹیلی کام کمپنیوں کو نان فائلرز کی فہرست شیئر کی جا چکی ہے، پی ٹی اے کو بھی پانچ لاکھ چھ ہزار سے زائد افراد کی فہرست دی گئی ہے۔

    نان فائلرز کی موبائل سمیں چھوٹے گروپس میں بلاک کی جائیں گی ، انکم ٹیکس جنرل رولز 114 بی کے تحت سمز بلاک کی جا رہی ہیں۔

    ایف بی آر موبائل کمپنیوں کی جانب سے ایک درخواست زیر سماعت ہے، جس پر سماعت آج ہو گی۔

  • وفاقی بجٹ  25-2024:  اقتصادی سروے کے خدوخال کی تیاریاں

    وفاقی بجٹ 25-2024: اقتصادی سروے کے خدوخال کی تیاریاں

    اسلام آباد : وفاقی بجٹ 25-2024 کیلئے اقتصادی سروے کے خدوخال کی تیاریاں جاری ہے، رواں مالی سال کیلئے مقررکردہ معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی بجٹ دوہزار چوبیس پچیس کی تیاریاں عروج پرہیں، اقتصادی سروے کے خدوخال تیار کیے جانے لگے، نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کا 109 واں اجلاس کل طلب کرلیا گیا ہے۔

    معاشی اعدادوشمار کاجائزہ،رواں مالی سال کی معاشی شرح نموکاتخمینہ پیش ہوگا اور زرعی،صنعتی،خدمات کےشعبےکےاعدادوشمارمنظوری کیلئےپیش کیے جائیں گے۔

    جس کے بعد رواں مالی سال کے معاشی اعدادوشمارکی منظوری بھی دی جائے گی۔

    رواں مالی سال کیلئے مقررکردہ معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہونے کا امکان ہے، آئی ایم ایف نےرواں مالی سال معاشی شرح نمو 2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

    رواں مالی سال کیلئے معاشی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد ، زرعی شعبے کا ہدف 3.4 فیصد مقرر، صنعتی ترقی کا 3.4 اور خدمات کے شعبے کا ہدف 3.6 فیصد مقرر ہے۔

  • پاکستان نے آئی ایم ایف کو اخراجات کم کرنے کا پلان پیش کر دیا

    پاکستان نے آئی ایم ایف کو اخراجات کم کرنے کا پلان پیش کر دیا

    اسلام آباد : پاکستان نے آئی ایم ایف کو 1سال میں 300 ارب روپے تک اخراجات کم کرنے کا پلان پیش کر دیا، جس میں پنشن اسکیم لانے اور ترقیاتی اسکیموں پرمکمل پابندی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو اخراجات کم کرنے کا پلان پیش کر دیا، ذرائع نے کہا ہے کہ پلان کے تحت 1سال میں 300 ارب روپے تک اخراجات کم ہوسکتے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کوئی نئی یونیورسٹی نہیں بنائےگی اور صوبائی حکومتوں کے ماتحت یونیورسٹیوں کی فنڈنگ صوبے کریں گے۔

    آئندہ مالی سال ڈیفنس اور پولیس کے سواتمام بھرتیوں کیلئےشراکت دار پنشن اسکیم کا پلان ہے ، آئی ایم ایف نے پاکستان کو پنشن سسٹم کا جائزہ لینے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال سے پارلیمنٹیرینز کی ترقیاتی اسکیموں پرمکمل پابندی کاامکان ہے ، وفاقی حکومت صوبوں کے تعاون سے جاری منصوبوں میں فنڈنگ نہیں کرے گا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ ایک سال سے خالی گریڈ 1 سے 16 کی پوسٹوں کو ختم کرنے کا بھی پلان ہے۔

  • نئے قرض پروگرام کیلئے آئی ایم ایف کی سخت شرائط سامنے آگئیں

    نئے قرض پروگرام کیلئے آئی ایم ایف کی سخت شرائط سامنے آگئیں

    عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی نئے قرض پروگرام کے لیے سخت شرائط سامنے آگئیں۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف نے شرط عائد کی ہے کہ حکومت پاکستان اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے گی، حکومت کو صرف اسٹاک مارکیٹ میں سکوک بانڈ فروخت کرنے کی اجازت ہوگی۔

    آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق اور شرح سود مہنگائی کے حساب سے رکھا جائے، اسٹیٹ بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی اپنائے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے پاکستان پر قرضوں اور سود کی ادائیگی خسارے کی بڑی وجہ ہیں، آئی ایم ایف کا پاکستان سے پنشن سمیت دیگر اخراجات میں کمی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال قرضوں پر سود 9 ہزار 787 ارب روپے خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا گیاہے، رواں مالی سال قرضوں اور سود کی ادائیگی 8 ہزار 371 ارب روپے خرچ ہوسکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف پہلے نو ماہ میں اندرونی و بیرونی قرضوں پر 5 ہزار 518 ارب روپے سود ادا کیا گیا ہے، اگلے مالی سال قرضوں کی شرح جی ڈی پی کا 72 اعشاریہ ایک فیصد سے کم ہو کر 70 فیصد پر لانے کا تخمینہ ہے۔

  • بجٹ 25-2024: صنعتی شعبے کے لیے ریلیف سے متعلق اچھی خبر

    بجٹ 25-2024: صنعتی شعبے کے لیے ریلیف سے متعلق اچھی خبر

    اسلام آباد: بجٹ 25-2024 کی تیاریاں جاری ہیں، جس میں صنعتوں کے لیے ریلیف پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق آئندہ بجٹ میں صنعتی شعبے کے لیے پیکج کی تیاریاں عروج پر ہیں، حکومت نے بجلی پر صنعتی شعبے کو 240 ارب روپے ریلیف دینے کی تجویز دی ہے۔

    وزارتِ صنعت و پیداوار کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں برآمدات بڑھانے کے لیے صنعتی شعبے کے لیے پاور ٹیرف میں کمی کا امکان ہے، برآمدات بڑھانے کے لیے صنعتی شعبے کے لیے پیکج دیا جا سکتا ہے، برآمدی صنعتی شعبے کے لیے پاور ٹیرف میں کمی کے لیے مختلف تجاویز تیار کی جا رہی ہیں۔

    مالی سال 25-2024 کا وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان

    ذرائع کے مطابق گھریلو صارفین کو سبسڈی فراہم کرنے کے لیے صنعتی شعبے کو اضافی ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں، اور صنعتی صارفین گھریلو صارفین کے لیے 240 ارب روپے بجلی پر اضافی ادا کرتے ہیں، صنعتی شعبے کے لیے ٹیرف ریشنلائزیشن کی تجاویز آئی ایم ایف سے بھی شیئر کی گئی ہیں۔

    ایک ماہ میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کتنی کمی آئی؟

    برآمدی شعبے کو آئندہ بجٹ میں تقریباً 100 ارب تک کے اثرات کا پیکج مل سکتا ہے، وزیر اعظم کی حتمی منظوری کے بعد صنعتی شعبے کو بجٹ سے منظور کرایا جائے گا۔

  • تاجر دوست ایپ نہ لینے والے ہوشیار ہو جائیں، کتنا جرمانہ لگ سکتا ہے؟

    تاجر دوست ایپ نہ لینے والے ہوشیار ہو جائیں، کتنا جرمانہ لگ سکتا ہے؟

    اسلام آباد: بجٹ 25-2024 کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، آئندہ بجٹ میں تاجر دوست ایپ میں شامل نہ ہونے والوں کے خلاف بھی کارروائیوں کا امکان ہے۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں تاجر دوست ایپ میں شامل نہ ہونے والوں کو نوٹس بھیجے جائیں گے، جرمانے بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر رجسٹرڈ کاروبار کے خلاف انکم ٹیکس آرڈیننس سیکشن 182 کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے، تاجر دوست ایپ نہ لینے والے غیر رجسٹرڈ کاروبار پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔

    آئندہ بجٹ میں نان فائلرز کے بینکوں سے کیش نکلوانے پر مزید ٹیکس لگانے کی تجویز بھی ہے، نان فائلرز کے بینکوں سے 50 ہزار روپے سے زائد رقم نکالنے پر 0.6 فی صد ایڈوانس ٹیکس عائد ہے، آئندہ بجٹ میں کیش نکالنے پر ٹیکس کی شرح 0.9 فی صد کرنے کی تجویز ہے۔

    آئی ایم ایف کا بڑا مطالبہ ، پاکستانی عوام تیاری کرلیں!

    ذرائع کے مطابق نان فائلرز کے کیش نکالنے پر ایڈوانس ٹیکس کی مد میں مزید 15 ارب روپے سے زائد جمع کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، آئندہ بجٹ میں غیر ضروری اور لگژری اشیا کی امپورٹ پر ٹیکس بڑھانے کی بھی تجویز ہے۔

    1300 سی سی سے زائد کی امپورٹ گاڑیوں پر ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے، 850 سی سی سے زائد کی تمام نئی گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے، غیر ضروری اور لگژری آئٹمز پر ڈیوٹی بڑھائے جانے کا امکان ہے، اور چھٹے شیڈول میں موجود ٹیکس رعایتیں کم کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

  • وفاقی حکومت نے 25 اداروں کی نج کاری کے لیے روڈ میپ تیار کر لیا

    وفاقی حکومت نے 25 اداروں کی نج کاری کے لیے روڈ میپ تیار کر لیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ 3 سالوں کے لیے 25 اداروں کی نج کاری کا روڈ میپ تیار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے پی آئی اے کے بعد فرسٹ ویمن بینک، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نج کاری کو اپنی اوّلین ترجیحات میں شامل کر دیا ہے۔

    پی آئی اے کی نج کاری کے لیے اظہار دل چسپی کی پیش کشیں طلب کی جا چکی ہیں، فرسٹ ویمن بینک، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کی نج کاری اب اوّلین ترجیح ہے۔

    وزارت نج کاری کی جاری کردہ فہرست کے مطابق اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی، گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی، حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی بھی نج کاری کے لیے اوّلین ترجیحات میں شامل ہیں۔

    توانائی کے شعبے میں بلوکی پاور، حویلی بہادر شاہ، گڈو پاور اور نندی پور پاور، پاکستان انجینئرنگ کمپنی، سندھ انجینئرنگ کمپنی، پاکستان ری انشورنس کمپنی، جناح کنونشن سینٹر، اسٹیٹ لائف بھی نج کاری فہرست میں شامل ہیں۔

    جب کہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی، ٹرائبل ایریا سپلائی کمپنی کو نج کاری کے سب سے آخری حصے میں رکھا گیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/pm-announcement-of-privatization-of-all-government-institutions-except-strategic-state-owned-enterprises/

  • آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس کو مزید وسعت دینے کا مطالبہ

    آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس کو مزید وسعت دینے کا مطالبہ

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس کو مزید وسعت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آج مذاکرات کا دوسرا روز ہے، یہ مذاکرات آئی ایم ایف مشن اور ایف بی آر حکام کے درمیان ہو رہے ہیں۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق ٹیکس اسٹرکچر اور ایف بی آر کے ایڈمنسٹریشن پر ہونے والے مذاکرات میں آئی ایم ایف مشن نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ میں خرابیوں پر اظہار تشویش کیا ہے، مشن نے سسٹم کے نفاذ پر عمل درآمد کی رپورٹ طلب کی جس پر وزیر اعظم آفس کو دی گئی رپورٹ آئی ایم ایف مشن کو پیش کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا دائرہ 5 بڑے شعبوں میں مکمل عائد کرنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے، آئی ایم ایف مشن نے آئندہ مالی سال ٹریک اینڈ ٹریس مکمل انسٹال کرنے کی تجویز دی۔

    مذاکرات میں ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس چوری روکنے کے لیے اصلاحات کا عمل تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، جب کہ ریونیو شارٹ فال ختم کرنے کے لیے آئی ایم ایف مشن کو آج پلان فراہم کیا جائے گا۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان میں انتخابات کے باوجود سیاسی بے یقینی کی نشاندہی کر دی

    آئی ایم ایف نے پاکستان میں انتخابات کے باوجود سیاسی بے یقینی کی نشاندہی کر دی

    عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں رواں سال 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے باوجود سیاسی بے یقینی کی نشاندہی کی ہے۔

    آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے سیاسی حالات سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد بھی ملک میں سیاسی بے یقینی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انتخابات کے بعد ن لیگ اور پی پی نے مخلوط حکومت بنائی مگر پی ٹی آئی سے وابستہ آزاد امیدواروں نے دیگر سیاسی گروپوں سے زیادہ ووٹ لیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے قومی اسمبلی میں بڑی اپوزیشن قائم کی ہے۔ نئی حکومت نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی پالیسیاں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے، مگر پیچیدہ سیاسی صورتحال، مہنگائی اور سماجی تناؤ پالیسی اصلاحات کے نفاذ کو متاثر کر سکتا ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ معاشی پالیسیوں کے عدم نفاذ، کم بیرونی فنانسنگ سے قرضوں، ایکسچینج ریٹ پر دباؤ کا خدشہ ہے اور بیرونی فنانسنگ میں تاخیر کی صورت میں بینکوں پر حکومت کو قرض دینے کیلیے دباؤ مزید بڑھے گا۔

    رپورٹ میں نجی شعبے کیلیے فنانسنگ کی گنجائش مزید کم ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اشیا کی قیمتوں، شپنگ میں رکاوٹیں یا سخت عالمی مالیاتی حالات بیرونی استحکام کو متاثر کریں گے۔

  • بجٹ میں ٹریکٹرز اور کیڑے مار ادویات پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان

    بجٹ میں ٹریکٹرز اور کیڑے مار ادویات پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان

    اسلام آباد: آئندہ بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کو اربوں کی ٹیکس چھوٹ بتدریج ختم کرنے کا کہا ہے، چناں چہ آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس، اور کمرشل امپورٹرز پر وِد ہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمرشل درآمد کنندگان کی خریداریوں پر ود ہولڈنگ پر ٹیکس چھوٹ ہے، تاہم آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کمرشل درآمد کنندگان کی آمدن پر انکم ٹیکس ود ہولڈنگ لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے، آئی ایم ایف

    کمرشل امپورٹرز پر ایک فی صد ٹیکس لگانے سے سالانہ 25 ارب روپے تک ریونیو متوقع ہے، بجٹ میں ٹریکٹرز اور کیڑے مار ادویات پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا بھی امکان ہے، یہ ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے آئندہ مالی سال میں 30 ارب روپے ٹیکس حاصل ہونے کی توقع ہے۔

    ذرائع کے مطابق ٹریکٹرز اور کیڑے مار ادویات پر ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے سے زرعی لاگت مزید بڑھ جائے گی، جب کہ رواں سال ٹریکٹرز اور کیڑے مار ادویات کو سیلز ٹیکس سے چھوٹ حاصل ہے۔