Author: شعیب نظامی

  • پاکستان بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز بند کر دیے گئے

    پاکستان بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز بند کر دیے گئے

    اسلام آباد (31 جولائی 2025): پاکستان بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز بند کر دیے گئے ہیں اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان بھر میں عوام کو سستی اشیائے خور ونوش فراہم کرنے والے یوٹیلٹی اسٹورز بند کر دیے گئے ہیں اور وزارت صنعت وپیداوار نے یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔

    یوٹیلیٹی اسٹورز وزیراعظم شہباز شریف اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بعد بند کیے گئے ہیں۔

    وزارت صنعت وپیداوار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ آج (31 جولائی 2025) سے یوٹیلٹی اسٹورز پر تمام خرید وفروخت ختم کر دی گئی ہے۔

    واضح رہےکہ وفاقی حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کے فیصلے کے خلاف ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز ملازمین سراپا احتجاج بنے رہے، لیکن ان کا مطالبہ منظور نہ ہوا۔

    ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ ماہ ہی ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز 31 جولائی سے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

    ذرائع صنعت وپیداوار نے بتایا تھا کہ جولائی کے اختتام پر یوٹیلٹی اسٹورز کو بند کردیا جائے گا اور اسٹورز کے تمام ملازمین کو رضاکارانہ سیپریشن اسکیم آفر کی جائے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/utility-stores-set-july-31-as-deadline-to-close/

  • آئی ایم ایف نے رعایتی نرخوں پر بجلی دینے کا پیکج مسترد کردیا

    آئی ایم ایف نے رعایتی نرخوں پر بجلی دینے کا پیکج مسترد کردیا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف سے وزارت توانائی کا انڈسٹری کیلئے 3 سالہ مارجنل انرجی پیکج مسترد کردیا ، نئی تجاویز کیساتھ دوبارہ پیکج تیار کر کے آئی ایم ایف سے بات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق صنعتوں کو بجلی کے ریٹ میں ریلیف دینے کی حکومتی کوششوں کو آئی ایم ایف نے دھچکا دیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے وزارت توانائی کا انڈسٹری کیلئے 3 سالہ مارجنل انرجی پیکج مسترد کردی، صنعتوں کو 8000 میگا واٹ بجلی رعایتی نرخوں پر دینے کے پیکج پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اعتراض اٹھایا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت توانائی آئی ایم ایف کو مارجنل انرجی پیکج پر متفق کرنے میں ناکام رہے، آئندہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں نئی تجاویز کیساتھ دوبارہ پیکج تیار کر کے بات چیت ہوگی۔

    ذرائع نے کہا کہ مارجنل کاسٹ پر اے آئی، ڈیٹا مائننگ اور انڈسٹری کیلئے 3 سال کیلئے انرجی پیکج تھا، ملک میں اس وقت 8 ہزار سرپلس بجلی ہونے کے باعث مارجنل پیکج تیار کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق اضافی بجلی کے استعمال پر فی یونٹ ریٹ میں ٹیکسز کی کمی کیلئے تجویز تیار کی گئی تھی،بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے وزارت توانائی سے سو فیصد ریکوری نہ ہونے کے باعث پیکج منظور نہیں کیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اضافی بجلی کے استعمال پر صرف پیداواری لاگت اور کپیسٹی چارجز کی رقم عائد ہونا تھی، پیداواری لاگت اور کپیسٹی چارجز کے علاوہ باقی تمام بشمول ٹیکسز ختم کرنے کی تجویز تھی۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے مارجنل پیکج کی منظوری سو فیصد ریکوری سے منسلک کر دی۔

  • سگریٹ سازی میں 300 ارب روپے کی ٹیکس چوری روکنے کیلئے بڑا فیصلہ

    سگریٹ سازی میں 300 ارب روپے کی ٹیکس چوری روکنے کیلئے بڑا فیصلہ

    اسلام آباد(24 جولائی 2025): حکومت کی آئی ایم ایف کی شرط پر تمباکو کے شعبے میں 300 ارب روپے کی ٹیکس چوری روکنے کی کوششیں عروج پر ہے۔

    ذرائع کے مطابق تمباکو کے پتوں کے تھریشرز یونٹس جی ایل ٹی پر ٹیکس افسران کی مانیٹرنگ ٹیمیں مقرر کردیں گئی، یہ افسران  ٹیکس چوری روکنے کے لیے ٹریکنگ کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تمباکو کی تیاری کے یونٹس سے غیر قانونی سگریٹ سازی کے لیے تمباکو فراہم نہیں کیا جاسکے گا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے جی ایل ٹیز کی مانیٹرنگ اور تمباکو کی ٹریکنگ  کے لیے نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔

    جاری کردہ نوٹیفیکشن کے مطابق تمباکو تیار کرنے والی جی ایل ٹیز تمباکو کا ٹرک نکالنے سے دو پہلے آگاہ کرنے کی پابند ہوں گی، تمباکو سے بھرے ٹرک پر اب ایس ٹریک لگایا جائے گا۔

    نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمباکو سے بھرا ٹرک اب صرف قانونی سگریٹ سازی میں استعمال ہوسکے گا، دوسری جانب ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ غیر قانونی سگریٹ سازی سے 300 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق غیر قانونی سگریٹ سازی فیکٹریوں تک تمباکو کی ترسیل مکمل طور پر روکی جائے گی، تمباکو سے بھرا ٹرک اگر غیر قانونی سگریٹ ساز فیکٹری میں گیا تو ایس ٹریکنگ سے پکڑا جائے گا، ایس ٹریکنگ کے ذریعے غیرقانونی سگریٹ سازی فیکٹری پر فوری چھاپے مارا جائے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/rawalpindi-attack-on-fbr-team-confiscating-non-custom-cigarettes/

  • 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلیے بڑی خبر، حکومت نے اہم فیصلہ کر لیا

    200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلیے بڑی خبر، حکومت نے اہم فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد (22 جولائی 2025): حکومت نے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے شہریوں کو ریلیف سے محروم کرنے کی تیاری کر لی۔

    چیئرمین جنید اکبر خان کی زیرِ صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری پاور ڈویژن ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے بتایا کہ حکومت نے 2027 تک پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے کا ٖفیصلہ کیا ہے۔

    سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ ڈیڑھ سال تک 200 یونٹ بجلی کے معاملے سے نکل جائیں گے، پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد 11 ملین سے بڑھ کر 18 ملین ہوگئی ہے اور ملک کے 58 فیصد صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: 150 سے 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کیلیے بڑی خوشخبری

    ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے بتایا کہ ہم بجلی پر سبسڈی بتدریج کم کرتے جا رہے ہیں، 2027 یعنی ڈیڑھ سال تک بجلی پر سبسڈی ختم کر دیں گے، 200 یونٹ والوں کو سب سے زیادہ 60 سے 70 فیصد سبسڈی دی جا رہی ہے۔

    ان کے مطابق ہم جو پالیسی بناتے ہیں سب سے پہلے آئی ایم ایف سے منظوری حاصل کرتے ہیں، اس پالیسی کی بعد میں وفاقی کابینہ سے منظوری حاصل کی جاتی ہے۔

    ’ہمارے پاس ملک میں اضافی بجلی دستیاب ہے جس کے حوالے سے دو تجویز زیر غور ہیں؛ پہلی تجویز یہ ہے کہ اضافی بجلی انڈسٹری کو رعایتی نرخ پر دی جائے جبکہ دوسری تجویز ہے نئی انڈسٹری کو یہ سستی بجلی فراہم کی جائے۔

    سیکرٹری پاور ڈویژن کے مطابق ورلڈ بینک نے اس تجویز کو سراہا ہے، ان تجاویز پر آئی ایم ایف سے بات چل رہی ہے تاہم ان سے اب تک منظوری نہیں ملی۔

  • 8 بجلی کمپنیاں اربوں روپے کی اوور بلنگ میں ملوث، آڈٹ رپورٹ

    8 بجلی کمپنیاں اربوں روپے کی اوور بلنگ میں ملوث، آڈٹ رپورٹ

    پاور ڈویژن کے ماتحت اداروں میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کاانکشاف ہوا ہے، آڈٹ رپورٹ کے مطابق بجلی کی 8تقسیم کار کمپنیاں 244 ارب روپے کی اوور بلنگ میں ملوث نکلیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق آئیسکو، لیسکو، حیسکو، میپکو، پیسکو، کیسکو، سیپکو اور ٹیسکو شامل ہیں۔ مذکورہ 8 کمپنیاں لائن لاسز، بجلی چوری، ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے اووربلنگ کرتی تھیں۔

    گھریلو صارفین،زرعی ٹیوب ویلز، وفات پا نے والےافراد بھی اووربلنگ سے بچ نہ سکے، دستاویزات کے مطابق ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو 4 کروڑ 96 لاکھ روپے کا بجلی بل بھیجا، 5 تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کو 47 ارب روپے سے زائد کی اوور بلنگ کی۔

    دستاویز کے مطابق ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو4کروڑ 96لاکھ روپے کا بجلی بل بھیج دیا،
    استعمال شدہ بجلی یونٹ صفر،بل میں12لاکھ 21 ہزار 790 یونٹ ڈال دیےگئے۔

    آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 5تقسیم کارکمپنیوں نے صارفین کو47.81ارب کی اوور بلنگ کی،
    ایک ماہ میں2لاکھ78ہزار649صارفین کو بجلی کا 47ارب81 کروڑ کا اضافی بل بھیجا گیا۔

    حکومت کی آمدنی بڑھانے کے چند مفید نسخے

    لائن لاسز،بجلی چوری چھپانے کیلئے اووربلنگ میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی بھی نہیں کی گئی،
    سال 2023-24میں صارفین کو90کروڑ46لاکھ بجلی یونٹس کا اضافی بل بھیجا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض کیسز میں صارفین کو اربوں روپے ریفنڈ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے آڈٹ حکام نے تصدیق کیلئے ریکارڈ مانگ لیا۔

    دستاویز کے مطابق لائن لاسز پورے کرنے کیلئےصارفین پر اضافی لوڈ کی مد میں 22 ارب کی اوربلنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام نے 8 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے وضاحت مانگ لی۔

    کیسکو کی جانب سے زرعی صارفین کو اووربلنگ 148 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے، کمپنی نے ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے سال 2023-24 تک زرعی ٹیوب ویلز کو اووربلنگ کی۔

    بجلی کی 10تقسیم کار کمپنیوں نے 1432 فیڈرز کو 18 ارب 64 کروڑ کا اضافی بل بھجوایا، ریکارڈ طلب کرنے کے باوجود آڈٹ حکام کو فراہم نہیں کیا گیا۔

    آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غلط میٹر ریڈنگ کی مد میں صارفین کو 5.29 ارب روپے کی اووربلنگ کی رقم ریفنڈ کر دی گئی۔ پیسکو کی جانب سے صارفین کو 2.18 ارب کی ملٹی کریڈٹ ایڈجسٹمنٹ دی گئی۔

  • ریاستی اداروں کے لیے سائبر رسک آڈٹ کرانا ضروری قرار دے دیا گیا

    ریاستی اداروں کے لیے سائبر رسک آڈٹ کرانا ضروری قرار دے دیا گیا

    اسلام آباد: سائبر خطرات کے پھیلاؤ کے پیش نظر ریاستی اداروں کے لیے سائبر رسک آڈٹ کرانا ضروری قرار دے دیا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق پاکستان کے سرکاری اور ریاستی اداروں کو سائبر حملوں کا خدشہ ہے، وزارت خزانہ کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سائبر آڈٹ ضروری قرار دینے کا قدم ای آر پی سسٹم اور آن لائن مالیاتی پلیٹ فارم پر انحصار بڑھنے کے باعث اٹھایا گیا ہے۔

    دستاویز کے مطابق سیفٹی کے ساتھ مخبری کا نظام بھی متعارف کروایا گیا ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ ملازمین بغیر کسی خوف کے غیر اخلاقی طرز عمل کی نشان دہی کر سکیں۔

    دستاویز کے مطابق ان کی بدولت احتساب، شفافیت، اور حفاظتی روایات قائم کرنے میں مدد ملے گی، اس لیے ریاستی اداروں کے لیے ادارہ جاتی خطرے کے انتظامی فریم ورک کو اپنانا لازمی کیا گیا ہے، اور یہ قدم ریاستی اداروں کے نظام میں پائیدار کارکردگی کی بہتری کی بنیاد رکھے گا۔


    سائبر فراڈ اور ڈیجیٹل منی لانڈرنگ میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب، 12 کال سنٹرز سیل


    یاد رہے کہ 30 جون کو سائبر فراڈ اور ڈیجیٹل منی لانڈرنگ میں ملوث ایک بڑے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا گیا تھا، آپریشن گرے کے دوران 93 افراد کو گرفتار کر کے 12 کال سنٹرز کو سیل کیا گیا۔

    نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے آپریشن گرے کے نام سے ملک بھر میں غیر قانونی کال سنٹرز کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائیں، کارروائیوں کے دوران غیر ملکیوں کو بھی گرفتار کیا گیا، کال سنٹر مالیاتی فراڈ میں ملوث تھے، جو رقوم بیرون ملک بھجواتے تھے۔

  • پیٹرول  پر گاڑیاں چلانے والے افراد کے لیے بڑی خبر

    پیٹرول پر گاڑیاں چلانے والے افراد کے لیے بڑی خبر

    اسلام آباد : پیٹرول پر گاڑیاں چلانے والے افراد کے لیے بڑی خبر آگئی ، آئی ایم ایف کی شرط نئی لیوی نافذ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی ایک اور اہم ترین شرط پوری کردی گئی ، پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر نئی لیوی کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ 1300 سی سی سے چھوٹی مقامی و درآمدی گاڑیوں پر 1 فیصد انرجی وہیکل لیوی لاگو کیا گیا ہے۔.

    ایف بی آر کا کہنا تھا کہ پک اپ، بسوں اور ٹرکوں پر بھی 1 فیصد لیوی عائد کیا ہے جبکہ 1300 سے 1800 سی سی گاڑیوں پر 2 فیصد انرجی وہیکل لیوی نافذ کردیا ہے۔

    1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر 3 فیصد لیوی لاگو ہوگی، انرجی وہیکل آڈیپشن لیوی کا مقصد پیٹرول و ڈیزل گاڑیوں کی حوصلہ شکنی ہے اور صارفین کو الیکٹرک گاڑیوں کی طرف راغب کرنا لیوی کا مقصد ہے۔

    پاکستان میں تیار یا اسمبلڈ گاڑیوں پر لیوی مینوفیکچرر ادا کرے گا اور درآمدی گاڑیوں پر لیوی متعلقہ خریدار ادا کرنے کا پابند ہوگا۔

  • اقوام متحدہ نے زرعی شعبے کی نجی پاکستانی اسٹارٹ اپ کو ایوارڈ کے لیے منتخب کر لیا

    اقوام متحدہ نے زرعی شعبے کی نجی پاکستانی اسٹارٹ اپ کو ایوارڈ کے لیے منتخب کر لیا

    اسلام آباد: زرعی شعبے کی ایک نجی اسٹارٹ آپ کمپنی ’فل فوڈز‘ اقوام متحدہ کے عالمی انوویشن ایوارڈ کے لیے منتخب ہو گئی ہے، جو پاکستان کے لیے ایک اعزاز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی زرعی اسٹارٹ اپ فل فوڈز کو اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ فورم اسٹارٹ اپ انوویشن ایوارڈز میں شامل ہونے کے لیے منتخب کیا گیا ہے، یہ پاکستان کی واحد کمپنی ہے جو اس عالمی مقابلے میں تقریباً 2,000 درخواستوں میں سے منتخب ہوئی ہے۔

    فل ایک ایسا نظام تیار کر رہا ہے جو مقامی سطح پر اگنے والے ڈک ویڈ (ایک تیزی سے بڑھنے والا آبی پودا) کے ذریعے جانوروں کے لیے پروٹین فراہم کرتا ہے، تاکہ مہنگے درآمدی سویا بین کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

    فل کے بانی عمر کاظمی نے کہا ’’ہم نے تین سال تحقیق اور تجربے کے بعد ایک ایسا ماڈل تیار کیا ہے جو پاکستانی کسانوں کے لیے سستا، مقامی، اور موسمیاتی لحاظ سے موزوں ہو۔ اس اعزاز کے ذریعے ہم پاکستان کے لیے عالمی سطح پر آواز بنیں گے۔‘‘

    ورلڈ فوڈ فورم، جو اقوام متحدہ کے فاؤ (FAO) کے تحت چلتا ہے، نے فل کو Driving Innovation in Agrifood Systems کیٹیگری میں سیمی فائنلسٹ قرار دیا، یہ ایوارڈ دنیا بھر سے ان اسٹارٹ اپس کو دیا جاتا ہے جو خوراک، ماحول اور معیشت کے بحرانوں کا مقامی سطح پر حل پیش کر رہے ہیں۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں اس بار پھر اضافہ کردیا گیا۔

    عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان تاحال برقرار ہے جس کے باعث ملک میں آئندہ 15روز کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 36 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 11روپے 37 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق 5 روپے 36 پیسے اضافے سے پیٹرول کی نئی قیمت 272 روپے 15 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

    اس کے علاوہ 11 روپے 37 پیسے اضافے سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 284 روپے 35 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اعلان کے بعد اس کا اطلاق 16سے31جولائی تک کے لیے ہے۔

    علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں3روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں ایک روپیہ 85 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے۔

  • چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ، آئی ایم ایف نے اعتراضات اٹھا دیے

    چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ، آئی ایم ایف نے اعتراضات اٹھا دیے

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے چینی پر سبسڈی اور ٹیکس کی چھوٹ دینے پر اعتراضات اٹھا دیے اور کہا ایسے اقدامات سے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام متاثر ہونے کا خدشہ ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ دینے پر تحفظات ظاہر کر دیا ہے، حکومتی ذرائع نے بتایا کہ امپورٹڈ چینی 249 روپے میں پاکستان پہنچے گی اور امپورٹڈ چینی پر 55  روپے فی کلو سبسڈی دینا پڑے گی۔

    آئی ایم ایف نے چینی پر سبسڈی دینے اور ٹیکس کی چھوٹ دینے سے منع کردیا ہے، امپورٹڈ چینی کا بڑا حصہ گھریلو کی بجائے صنعتی صارفین کے استعمال میں جائے گا، ایسے اقدامات سے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام متاثر ہونے کا خدشہ ہوسکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے چینی کی درآمد پر دی گئی ٹیکس چھوٹ واپس لینے پر غور شروع کردیا ہے، چینی درآمد کا فیصلہ مکمل طور پر ختم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : کرشنگ سیزن کے باوجود 5 لاکھ چینی درآمد کرنے کی منظوری

    ذرائع نے بتایا کہ نجی شعبےکیلئےدی گئی ٹیکس چھوٹ واپس لینےپربھی غورجاری ہے ، حکومت نے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد پر تمام ڈیوٹیز معاف کردی تھیں۔

    چینی درآمدپرٹیکس چھوٹ آئی ایم ایف معاہدےکی کھلی خلاف ورزی ہے آئی ایم ایف نے درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی حکومتی وضاحت مسترد کردی۔

    حکومتی مؤقف ہے کہ چینی کی درآمد فوڈ ایمرجنسی کے تحت کی جارہی ہے تاہم چینی کی قیمت تاریخ میں پہلی بار 200 روپے فی کلو سے تجاوز کرچکی ہے۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کابینہ نے وزارت خزانہ کی رائے کے بغیر درآمد کی منظوری دی، ایف بی آر کی جانب سے درآمدی چینی پر تمام ٹیکس وڈیوٹیز معاف کی گئیں۔

    ٹی سی پی 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کا ٹینڈر پہلے ہی جاری کرچکی ہے ، چینی درآمد کی بولی جمع کرانے کی آخری تاریخ 18 جولائی مقرر کی گئی ہے۔

    پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن نے حکومت سے رابطہ کیا ، جس میں کہا ہے کہ پاکستان میں  25نومبر تک کی چینی موجود ہے، نومبر تک ہر ماہ 5لاکھ 30ہزار ٹن چینی فراہم کرسکتےہیں، حکومت پاکستان چینی پر فی کلو25  روپے سے زائد سیلز ٹیکس وصول کررہی ہے۔