Author: شعیب نظامی

  • پاکستان میں بے روزگاری اور مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی

    پاکستان میں بے روزگاری اور مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی

    آئی ایم ایف کی پاکستان میں بے روزگاری اورمہنگائی میں کمی کی پیش گوئی کی ہے تاہم مہنگائی پھر بھی 18.5 فیصد اور بے روزگاری  8 فیصد کی بلند شرح پر رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی اعشاریوں کی تفصیلات جاری کردیں ہیں۔

    آئی ایم ایف کی پاکستان میں بے روزگاری اورمہنگائی میں کمی کی پیش گوئی کی ہے،  آئی ایم ایف کی گذشتہ سال کے مقابلے معاشی شرح نمو میں 2 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو رواں مالی سال منفی 0.17 فیصد منفی ہے۔

    آئی ایم ایف نے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ جبکہ بجٹ خسارے میں کمی کی توقع  ظاہر کی ہے،  آئی ایم ایف نے اخراجات، محصولات اور گرانٹس میں اضافے کا امکان ظاہر کردیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 18.5 فیصد رہنےکا امکان ہے جو گذشتہ مالی سال پاکستان میں اوسط مہنگائی 29.4 فیصد تھی، رواں مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد رہنے کی توقع ہے ۔ گزشتہ مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فیصد تھی۔

    آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال محصولات اور گرانٹس جی ڈی پی کے 12.5 فیصد رہ سکتی ہیں، گزشتہ مالی سال محصولات اور گرانٹس جی ڈی پی کے 11.5 فیصد تھیں۔

    آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کا رواں مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.7 فیصد تھا، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.6 فیصد تک رہ سکتا ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے0.7 فیصد تھا۔

  • ٹیکس دہندگان کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بچانے کے لیے اہم اعلان

    ٹیکس دہندگان کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بچانے کے لیے اہم اعلان

    اسلام آباد: وفاقی ٹیکس محتسب کے رجسٹرار ماجد قریشی نے کہا ہے کہ اگر کوئی ٹیکس دہندہ ری فنڈز کے لیے ٹیکس محتسب سے درخواست کرے تو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیس ختم ہونے تک اس کا آڈٹ نہیں کر سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں رجسٹرار وفاقی ٹیکس محتسب ماجد قریشی اور میڈیا ہیڈ ناظم سلیم نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس محتسب کو درخواست کرنے والوں کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بچایا جائے گا۔

    ماجد قریشی نے کہا کہ ٹیکس محتسب کو ٹیکس افسران کی بد انتظامی کی وجہ سے نا انصافیوں کا ازالہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، سال 2023 کے دوران وفاقی ٹیکس محتسب کی کارکردگی کو اجاگر کیا جائے گا۔

    ماجد قریشی نے کہا کہ ایف ٹی او آفس میں تقریباً 60,000 کالز موصول ہوئیں، واٹس ایپ نمبر 0334-0544460 پر بھی 80,000 کالیں موصول ہوئیں، رجسٹرار ٹیکس محتسب کے مطابق ایف بی آر ایف ٹی او کی سفارشات پر مثبت جواب دے رہا ہے۔

    ایف بی آر نے ایک ماہ میں ٹیکس وصولی کا نیا ریکارڈ قائم کردیا

    ماجد قریشی نے بتایا کہ فوت شدہ ٹیکس دہندگان کے NTN/STRN کی ڈی رجسٹریشن کے کا طریقہ کار آسان بنایا گیا ہے، مشتبہ / اسمگل شدہ نان کسٹم ڈیوٹی پیڈ (NCP) گاڑیوں کو روکنے کے بعد کیسز نمٹانے کے ایس او پی جاری کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایف بی آر نے تنخواہ دار افراد اور پنشنرز کے لیے ریٹرن فائل کرنے اور ٹیکس کی ادائیگی کا آسان طریقہ کار جاری کر دیا ہے۔

  • پی آئی اے سے متعلق نجکاری کمیشن کا پلان ناکام ہو گیا

    پی آئی اے سے متعلق نجکاری کمیشن کا پلان ناکام ہو گیا

    کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) سے متعلق نجکاری کمیشن کا پلان ناکام ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری آئندہ سال جنوری میں کیے جانے کا نجکاری کمیشن کا پلان ناکام ہو گیا ہے، نج کاری کے لیے قرض ادائیگیاں اور لیگل ایشوز کو حل نہ کیا جا سکا۔

    ذرائع نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ وزیر نجکاری فواد حسن فواد کا جنوری تک پی آئی اے کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا پلان تھا۔

    پی آئی اے کی آئندہ 3 ماہ کی مالیاتی ضروریات پوری کرنے کے لیے وزارت خزانہ فیصلہ کرے گی، جب کہ پی آئی اے نے حکومتی گارنٹی پر کمرشل بینکوں سے 270 ارب سے زائد قرض لیا ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے 260 ارب روپے قرض پر 8 ارب روپے سے زائد سود ادا نہیں کر سکتا، جن بینکوں سے قرض لیا گیا ہے ان میں نیشنل بینک، بینک آف پنجاب سمیت 8 کمرشل بینک شامل ہیں۔

    پی آئی اے کی نجکاری ہونے تک حکومتی قرض کو ری شیڈول کرنے کا فیصلہ بھی نہیں ہو سکا ہے، ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی مالیاتی ضروریات کا حتمی فیصلہ وزارت خزانہ میں قائم کمیٹی کرے گی۔

  • پاکستان میں غربت کی شرح مسلسل بڑھ  رہی ہے

    پاکستان میں غربت کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے

    پاکستان میں غربت کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے اور کورونا کے بعد مہنگائی میں شتر بے مہار اضافہ ملک میں غربت کی شرح بڑھانے کا اہم سبب ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ غربت کی شرح میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 20 برسوں سے پاکستان میں غربت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایک سال میں غربت کی شرح 34.2 فیصد سے بڑھ کر 39.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ کورونا، مہنگائی اور بے روزگاری نے پاکستان میں 9 کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد کو غربت کی حد کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا ہے۔

    عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں مزید ایک کروڑ 25 لاکھ افراد غربت کا شکار ہوئے ہیں تاہم اس نے امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ مالی سال غربت کی سطح 39.4 فیصد سے کم ہو کر 35 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

    اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف یعنی ایس ڈی جیز گولز کے حصول میں بھی پاکستان 128 واں نمبر ہے۔ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ صنعت تباہ حال ہے اسی لیے روزگار سکڑ رہے ہیں۔

    سال 2023 میں بھی قرضوں کا سونامی تھم نہ سکا

    ماہرین معاشیات کے مطابق پاکستان میں غربت کے خاتمے کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا فنڈز ناکافی ہیں۔ نوجوانوں کو روزگار، صحت عامہ سمیت بنیادی سہولیات  کی فراہمی بہتر بنانے سے غربت میں تیزی سے کمی ہوسکتی ہے۔

  • سال 2023 میں بھی قرضوں کا سونامی تھم نہ سکا

    سال 2023 میں بھی قرضوں کا سونامی تھم نہ سکا

    سال 2023 رخصت ہو رہا ہے لیکن اپنے دامن میں قرضوں کا ایک وسیع بوجھ چھوڑ کر جا رہا ہے کیونکہ اس سال بھی قرضوں کا سونامی تھم نہ سکا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سال 2023 رخصت ہو رہا ہے لیکن اپنے دامن میں قرضوں کا ایک وسیع بوجھ چھوڑ کر جا رہا ہے کیونکہ اس سال بھی قرضوں کا سونامی تھم نہ سکا۔ اس سال ہر مہینے قرض میں ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے ڈیٹا کے مطابق اکتوبر 2023 تک اکتوبر 2022 کی نسبت مجموعی قرضوں میں 12 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ مجموعی قرضے 62 ہزار 486 ارب روپے تک جا پہنچے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں حکومت ضرور بدلتی ہے لیکن سرکاری افسران کے خرچے اٹھانے کے لیے قرض در قرض لینے کی روش تبدیل نہیں ہوتی۔

    ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ سال 2023 میں بنیادی شرح سود 16 فیصد سے بڑھ کر 22 فیصد تک پہنچی اور یہ بھی قرضوں کا حجم بڑھنے کا سبب بنی جب کہ ماہرین سمجھتے ہیں کہ اب صرف ایسے پراجیکٹس کے لیے قرض لیا جائے جن کی آمدن سے قرضے اتارے بھی جائیں۔

    دستور پاکستان کے مطابق قرضوں کا حجم معیشت کے 60 فیصد سے زائد نہیں ہونا چاہیے لیکن کئی سال سے اس کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ حکومت ہر چھوٹے اور بڑے کام کرنے کے لیے قرض لیتی ہے حتیٰ کہ قرض اتارنے کے لیے بھی قرض لیا جاتا ہے۔

  • ایف بی آر نے  ٹیکس نیٹ بڑھانے کا پلان  آئی ایم ایف  سے شیئر کردیا

    ایف بی آر نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کا پلان آئی ایم ایف سے شیئر کردیا

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کا پلان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ٹیم سے شیئر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) تکنیکی ٹیم کے مذاکرات مکمل ہوگئے۔

    ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف تکنیکی ٹیم ایف بی آر سے مذاکرات پر رپورٹ مرتب کررہی ہے، ایف بی آر تکنیکی ٹیم مرتب کی گئی رپورٹ نگران وزیر خزانہ کو پیش کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا ایف بی آر نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کا پلان آئی ایم ایف ٹیم سے شیئر کیا ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب بڑھانے کیلئے بھی ایف بی آر حکمت عملی سے آگاہ کیا۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ ایف بی آر نے نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کیلئے اقدامات سےآگاہ کیا، ایف بی آر مرتب کی گئی رپورٹ میں سفارشات پر عمل کرے گا۔

  • ایف بی آر کو تقسیم کرنے کی تجویز نے ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑا دی

    ایف بی آر کو تقسیم کرنے کی تجویز نے ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑا دی

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کی مشاورت سے ایف بی آر کو تقسیم کرنے کی تجویز نے ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، ایف بی آر ٹیکس ایکسپرٹ اور شراکت داروں نے 2 بورڈز بنانے کی مخالفت کر دی۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئی ایم ایف کی مشاورت سے ایف بی آر کو تقسیم کر کے فیڈرل بورڈ آف کسٹم کے نام سے ایک اور بورڈ بنانے کی تجویز سامنے آئی ہے، جس پر ملازمین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تجویز کردہ پلان کے تحت انفورسمنٹ فیڈرل بورڈ آف کسٹم جب کہ ریونیو ایف بی آر کے پاس ہوگا، تاہم ٹیکس ایکسپرٹ اور شراکت داروں کا کہنا ہے کہ کسٹم ڈیپارٹمنٹ کو ایف بی آر سے علیحدہ کرنے سے آپریشنز متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ کسٹم ڈپارٹمنٹ اور ایف بی آر کو علیحدہ کرنے کی بجائے بہتر کوآرڈینیشن کی ضرورت ہے، علیحدگی کے باعث ایف بی آر ان لینڈ ریونیو اور کسٹم ڈپارٹمنٹ دونوں کے آپریشنز متاثر ہو سکتے ہیں، ایف بی آر کی تقسیم سے محصولات اکٹھے کرنے کا سسٹم پیچیدگیوں کا شکار ہو جائے گا۔

    پاکستان آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام کے بعد ایک اور پروگرام بھی لے گا

    ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے آئی ٹی اور انٹیلی جنس کا نظام بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ایف بی آر، نادرا، مرکزی بینک کے درمیان بہتر ڈیٹا انٹیگریشن سے ریونیو محصولات بڑھ سکتی ہیں، جب کہ مجوزہ پلان سے ایف بی آر کی سالانہ پرفارمنس بہتر بنانے کے لیے ریونیو کارکردگی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وزیر خزانہ کو مجوزہ ریفارمز پلان پر نظر ثانی اور شراکت داروں سے مشاورت کی ضرورت ہے۔

  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا

    حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا

    اسلام آباد: نگراں حکومت نے آئندہ 15 دن کے لیے پیٹرولیم مصںوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومت نے پیٹرول کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے فی لیٹر کمی کی منظوری دی گئی ہے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 82 پیسے فی لیٹر کمی کی منظوری دی گئی ہے، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے 52 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے۔

    وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کی منظوری دی۔

    بعدازاں وزارت خزانہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق ڈیزل کی نئی قیمت 289 روپے 71 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 175 روپے 93 پیسے فی لیٹر ہوگئی، مٹی کے تیل کی نئی قیمت 201 روپے 16 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے کے بعد ہوگا۔

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہر پندرہ روز کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدول کا اعلان کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کیا تھا۔

    اوگرا نے دسمبر کے لیے ایل پی جی کی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق ایل پی جی 3 روپے 82 پیسے فی کلو مہنگی کردی جس کے بعد گھریلو سلنڈر 45 روپے 18 پیسے مہنگا ہوگیا۔

    ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت 3 ہزار 7 روپے 35 پیسے مقرر کی گئی۔

    اوگرا کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قدر میں 1.87 فیصد اضافے کے باعث ایل پی جی مہنگی ہوئی ہے۔

  • اسلام آباد : ساڑھے 5 ہزار اسمگل شدہ موبائل فونز کی بڑی کھیپ پکڑگئی

    اسلام آباد : ساڑھے 5 ہزار اسمگل شدہ موبائل فونز کی بڑی کھیپ پکڑگئی

    اسلام آباد : کسٹمز حکام نے ساڑھے پانچ ہزار اسمگل شدہ موبائل فونز کی کھیپ پکڑلی، موبائل فونز کی مالیت تقریباً پانچ کروڑ روپے سے زائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کسٹمز حکام نے کروڑوں روپے مالیت کے قیمتی موبائل فونز کی بڑی کھیپ کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی۔

    اسلام آباد میں کسٹمز حکام نے گولڑہ موڑ پر کارروائی کرتے ہوئے ساڑھے پانچ ہزار اسمگل شدہ موبائل فون کی کھیپ پکڑلی۔

    کسٹمز حکام نے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا اور بتایا موبائل فونز کی مالیت تقریباً پانچ کروڑ روپے سے زائد ہے۔

    کسٹمزحکام کے مطابق گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں اسپیشل جج کسٹمز نے ملزمان کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔

  • رواں مالی سال کے 4 ماہ میں کتنا غیر ملکی قرضہ لیا گیا؟

    رواں مالی سال کے 4 ماہ میں کتنا غیر ملکی قرضہ لیا گیا؟

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے 4 ماہ جولائی تا اکتوبر 2023 تک غیر ملکی قرضہ لینے کی تفصیلات سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت اقتصادی امور نے بیرونی ملک سے لی جانے والی قرضوں کی تفصیلات جاری کردی، جس میں بتایا گیا کہ جولائی تا اکتوبر 2023 میں بیرونی فنانسنگ میں گزشتہ سال کے مقابلے کمی ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے 4 ماہ جولائی سے اکتوبر میں 3 ارب 81 کروڑ  ڈالر کا غیر ملکی قرضہ لیا گیا اسی ماہ  میں گزشتہ سال 2022 میں 4 ارب 20 کروڑ ڈالرز کا غیر ملکی قرض لیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 میں 31 کروڑ 81 لاکھ ڈالرز کا قرضہ لیا گیا جبکہ اکتوبر 2022 میں 2 ارب ڈالرز سے زائد کا غیر ملکی قرضہ لیا گیا تھا۔

    بیرونی قرضوں کی تفصیلات میں بتایا گیا کہ جولائی تا اکتوبر 2023 میں سعودی عرب سے 2 ارب ڈالرز کا سیف ڈیپازٹ لیا گیا، اور 4 ماہ میں 40 کروڑ ڈالرز کا تیل ادھار پر لیا گیا۔

     رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال بیرونی فنانسنگ کا تخمینہ 17 ارب 62 کروڑ ڈالرز ہے۔