Author: شعیب نظامی

  • آئی ایم ایف کا مطالبہ :  ملازمین کی  پینشن کے حوالے سے بڑی خبر

    آئی ایم ایف کا مطالبہ : ملازمین کی پینشن کے حوالے سے بڑی خبر

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے پنشن کو بجٹ سے نکال کر پنشن فنڈ میں رکھنے کی تجویز دے دی اور کہا قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اکتوبر کے آخری ہفتے میں مذاکرات کی تیاریاں جاری ہے، ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے پنشن اصلاحات پر عمل درآمد کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پنشن اصلاحات کے ذریعے پنشن فنڈز میں کمی چاہتا ہے، گزشتہ 12سال میں پنشن کے بجٹ میں500 فیصد اضافہ ہوا۔

    آئی ایم ایف نےپنشن کو بجٹ سے الگ کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے اور تجویز دی ہے کہ پنشن کوبجٹ سے نکال کر پنشن فنڈ میں رکھا جائے، پنشن کو بجٹ سے الگ کرنے سے خسارہ کم ہوسکتا ہے۔

    آئی ایم ایف نے تجویز دی کہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی کی جائے اور پنشنرزکو صرف ایک پنشن دی جائے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ مختلف اداروں میں کام کرنیوالےریٹائرڈ افسران کوالگ الگ پنشن نہ دی جائے، ایک پنشنر کو 3،3پنشن دینے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔

  • حویلی بہادر اور بلوکی پاور پلانٹ کی نجکاری کا عمل روک دیا گیا

    حویلی بہادر اور بلوکی پاور پلانٹ کی نجکاری کا عمل روک دیا گیا

    اسلام آباد : حویلی بہادر اور بلوکی پاور پلانٹ کی نجکاری کا عمل روک دیا گیا ہے، نگران حکومت آر ایل این جی بجلی گھروں کی نجکاری نہیں کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت نے آئی ایم ایف کیساتھ شیئر پلان میں 2 ایل این جی پلانٹس کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران حکومت آر ایل این جی بجلی گھروں کی نجکاری نہیں کرے گی، حویلی بہادر اور بلوکی پاور پلانٹ کی نجکاری کا عمل روک دیا گیا ہے۔

    ذرائع پاور ڈویژن نے بتایا کہ پاور پلانٹ کی نجکاری کا پراسس نگران دورحکومت میں مکمل نہیں ہوسکتا، دونوں پاورپلانٹس کی نجکاری کافیصلہ آئندہ منتخب حکومت کرے گی۔

    آئی ایم ایف کیساتھ حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس کی نجکاری کی کمٹمنٹ تھی ، آئی ایم ایف نے پاورپلانٹس سمیت حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا مطالبہ کیا ہے۔

    پاور پلانٹس کی نجکاری نہ ہونے پر آئی ایم ایف اقتصادی جائزہ میں سخت مطالبات کر سکتا ہے ، آئی ایم ایف کی تجویز تھی پلانٹس کی نجکاری سے فارن ریزورمیں اضافہ ہو گا۔

  • عالمی بینک نے بھی پاکستان سے کئی مطالبات کر دیے، رپورٹ جاری

    عالمی بینک نے بھی پاکستان سے کئی مطالبات کر دیے، رپورٹ جاری

    اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2023 جاری کر دی، جس میں موجودہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 1.7 فی صد تک محدود رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک نے رواں سال کی ڈیولپمنٹ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس مالی سال پاکستان میں مہنگائی 26.5 فی صد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں عالمی بینک نے ٹیکسوں میں چھوٹ کم کرنے اور ریونیو بڑھانے پر زور دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ ری ٹیل، زرعی اور پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس وصولی کے لیے اصلاحات کی جائیں۔

    عالمی بینک نے سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا بھی مشورہ دے دیا ہے، اور انکم ٹیکس اصلاحات اور مختلف اشیا پر درآمدی ڈیوٹی استثنیٰ میں کمی کا مطالبہ کیا، توانائی شعبے میں سبسڈیز میں کمی اور زیرو ریٹنگ محدود کرنے کی بھی سفارش کی۔

    ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں مختلف سرکاری اداروں میں بہتری کے لیے نجی شعبے کی شمولیت کو اہم قرار دیا، عالمی بینک نے کہا ہے کہ رعایتی ٹیکس ریٹس کا خاتمہ کیا جائے اور مختلف شعبوں پر زیرو ریٹ ٹیکس محدود کیا جائے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نا موافق معاشی حالات کی وجہ سے غربت بڑھ گئی ہے، ایک سال میں غربت کی شرح 34.2 فی صد سے بڑھ کر 39.4 فی صد تک پہنچ گئی، اور پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں مزید 1 کروڑ 25 لاکھ افراد غربت کا شکار ہو گئے ہیں، اس کی بڑی وجہ مہنگائی، مالی خسارے میں اضافہ، اور روپے کے مقابلے ڈالر کی اونچی اڑان قرار دی گئی۔

    عالمی بینک نے اخراجات پر قابو پانے اور توانائی سمیت پائیدار معاشی اصلاحات پر زور دیا ہے، اور کہا ہے کہ پاکستان میں ترقیاتی اخراجات کم اور غیر ترقیاتی اخراجات زیادہ ہیں، مشترکہ مفادات کونسل کے کردار کو زیادہ فعال بنایا جائے۔

  • حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

    حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

    اسلام آباد: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نگراں حکومت کی جانب سے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کی گئی ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 323 روپے 38 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

    حکومت کی جانب سے ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 11 روپے کمی کی گئی ہے جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 318 روپے 18 پیسے فی لیٹر مقرر ہوگئی ہے۔

    مٹی کے تیل کی قیمت 7 روپے 53 پیسے کم کی گئی ہے جس کے بعد نئی قیمت 237 روپے 28 پیسے ہوگی۔

    لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 77 پیسے فی لیٹر کمی کردی گئی ہے، لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 212 روپے 45 پیسے ہوگی۔

     

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں بہتری سے پیٹرولیم مصنوعات سستی کی جارہی ہیں۔

    واضح رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اطلاق رات 12 سے ہوگا جبکہ حکومت کی جانب سے ہر 15 روز بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کیا جاتا ہے۔

  • نگراں حکومت کے دور میں پہلی مرتبہ پٹرول اور ڈیزل  سستا ہونے کا امکان

    نگراں حکومت کے دور میں پہلی مرتبہ پٹرول اور ڈیزل سستا ہونے کا امکان

    اسلام آباد: نگراں حکومت کے دور میں پہلی مرتبہ پٹرول اور ڈیزل سستا ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے، مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں میں بہتری سے پٹرول اور ڈیزل سستا ہو سکتا ہے۔

    پٹرول اور ڈیزل مسلسل مہنگا ہونے کی وجہ سے عوام پریشان ہیں، نگراں حکومت کے دور میں 15 اگست سے 15 ستمبر تک پٹرول اور ڈیزل مسلسل مہنگا ہوا۔

    نگراں حکومت نے پہلے 30 دن میں پٹرول 58 اور ڈیزل 56 روپے فی لیٹر ریکارڈ مہنگا کیا، نگراں حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں مسلسل 4 بار اضافہ کر چکی ہے۔

    گزشتہ ہفتے وزیر تجارت گوہر اعجاز بھی پٹرول اور ڈیزل سستا ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔

  • بے نامی اداروں کے مکمل خاتمے کے لیے ایف بی آر کا بڑا فیصلہ

    بے نامی اداروں کے مکمل خاتمے کے لیے ایف بی آر کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: خانساموں، چوکیداروں اور مالیوں کے نام پر کمپنی بنانے والے بے نامی دار اب ایف بی آر کی گرفت میں ہوں گے، تمام ایسوسی ایشن آف پرسنز اور سنگل اونر کمپنیز میں چھپے بے نامی دار ظاہر کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بے نامی داروں کے خلاف ایکشن کا بڑا فیصلہ کر لیا ہے اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کے بورڈ میں بے نامی داروں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔

    اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں ایسوسی ایشن آف پرسنز کے تمام ڈائریکٹرز کی تمام تفصیلات دینا ہوں گی، ایف بی آر نے سیکشن 83 بی، 83 سی، 83 ڈی اور 83 ای میں ترامیم کر دیں۔

    ایسوسی ایشن آف پرسنز تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کے گزشتہ 10 سال کا مکمل ریکارڈ رکھنے کے پابند ہوں گی، ایسوسی ایشن آف پرسنز تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام، ولدیت اور شناختی کارڈ دینے کے پابند کر دیے گئے ہیں۔ اے او پیز تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تاریخ پیدائش اور شہریت سے متعلق معلومات دینے کے بھی پابند ہوں گی۔

    اے او پیز تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کی رہائشی اور دفاتر کے پتے ظاہر کرنے کے پابند ہوں گے۔ اے او پیز تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کی کمپنی میں شیئرز کی ملکیت کی شرح سے آگاہ کرنے کے پابند قرار دیے گئے ہیں۔ اے او پیز تمام سمندر پار بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تفصیلات بھی دینا ہوں گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق اے او پیز کو ظاہر کرنا ہوگا کہ تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلوں میں کتنا کنٹرول رکھتے ہیں۔ ایسوسی ایشن آف پرسنز میں اگر بورڈ آف ڈائریکٹرز رشتہ دار ہیں تو اس کی تفصیلات بھی دینا ہوں گی۔

  • پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری سے متعلق اہم خبر

    پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری سے متعلق اہم خبر

    پی آئی اے، پاورڈسٹری بیوشن کمپنیز کی نجکاری اور پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کا پلان تیار کر لیا گیا۔

    پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی نجکاری کیلئے فنانشل ایڈوائرز کی تعیناتی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایئرلائنز کا قرض، حکومتی گارنٹیز اور دیگر ایشوز کو حل کرنے کا پلان تیار ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی نجکاری دسمبر میں کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پی آئی اے کے ساتھ ملحقہ اداروں کی نجکاری نہیں کی جائےگی۔

    پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کیلئےسرمایہ کاروں سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری موجودہ صورتحال میں نہیں ہوسکتی۔

    سرمایہ کاروں کو راغب کر کے اسٹیل ملز پروڈکشن اور صلاحیت کو بڑھایا جائے گا۔ پاورڈسٹری بیوشن کمپنیز کی نجکاری کیلئے نجی شعبہ کیساتھ بات چیت جاری ہے۔

  • پاکستان اور جرمنی کے مابین اہم معاہدہ

    پاکستان اور جرمنی کے مابین اہم معاہدہ

    پاکستان اور جرمنی کے درمیان دہرے ٹیکس اور ٹیکسوں کی چوری روکنے کا معاہدہ طے پا گیا۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پاکستا ن اور جرمنی کے درمیان آمدنی پر دہرے ٹیکسوں اور ٹیکسوں کی چوری روکنے کے معاہدے پر مذاکرات دوبارہ شروع کئے۔

    اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے ٹیکس وفود کے درمیان اٹھارہ سے بائیس ستمبر تک بات چیت کا پہلا دور اسلام آباد میں ہوا۔

    دونوں ممالک کے وفود کے سربراہوں نے معاہدے کی کلیدی شقوں پر تفصیلی بات چیت اور اتفاق راۓ کے بعد معاہدے کے اولین مسودے پر دستخط کر دیئے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان دہرے ٹیکسوں سے بچنے کا موجودہ معاہدہ 1994 میں کیا گیا تھا جس پر قومی اور بین الاقوامی ضروریات کے مطابق ٹیکس قوانین اور قواعد میں تبدیلیوں کے تناظر میں نظرثانی کی ضرورت تھی۔

    حتمی شکل اختیار کر لینے کے بعد نظر ثانی شدہ معاہدہ نہ صرف دونوں ملکوں کے باشندوں کو آمدنی پر دہرے ٹیکسوں سے محفوظ رکھنے میں مدد دے گا بلکہ ٹیکس سے بچنے یا کم ٹیکس ادا کرنے جیسے معاملات میں کمی لاۓ گا۔

    اس معاہدہ سے باہمی اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے، معاشی تعاون میں اضافہ کرنے اور دونوں ممالک کے مابین سرمایہ کاری کو بڑھانے میں مدد ملے گی جبکہ سرحد پار کاروباری ٹرانزیکشنز پر لاگو ٹیکسیشن قواعد پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا جا سکےگا۔

    دونوں ممالک کے ٹیکس دہندگان کو دہرے ٹیکسوں سے نجات ملے گی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو مزید فروغ ملے گا۔

  • پاکستانی معیشت کے لئے اچھی خبر

    پاکستانی معیشت کے لئے اچھی خبر

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک نے رواں مالی سال پاکستان کی معاشی بحالی کے امکانات ظاہر کردیئے اور گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں مہنگائی میں بھی کمی کی پیش گوئی بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح سےمتعلق رپورٹ جاری کردی ، جس میں رواں مالی سال معاشی بحالی کے امکانات ظاہر کرتے ہوئے 2023 کے مقابلے 2024 میں پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح بڑھنے کی پیش گوئی کردی۔

    پاکستان کی معیشت مالی سال2024 میں 1.9فیصدتک بحال ہوجائے گی جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران معیشت 0.3 فیصد کمی کا شکار ہوئی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد اورمعاشی ایڈجسٹمنٹ پروگرام پر عمل درآمد سے سرمایہ کاروں کا اعتماد اور درآمدات پر رکاوٹوں میں نرمی سے سرمایہ کاری بڑھے گی-

    رپورٹ کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری سے مہنگائی پر دباؤ بڑھے گا اور ڈالر کےمقابلے روپے کی مسلسل کمزوری افراط زر کے دباؤ کو بلند رکھے گی۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا تھا کہ میکرو اکنامک استحکام اور گروتھ کی بحالی کیلئے معاشی ایڈجسٹمنٹ پروگرام ضروری ہے، رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو ایک اعشاریہ نو فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ گذشتہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو صفر اعشاریہ تین فیصد تھی

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاشی بحالی کیلئے پالیسی اصلاحات کرنا ہوں گی اور ایکسچنج ریٹ کا تعین مارکیٹ پر چھوڑدیا جائے-

    ایشیائی ترقیاتی بینک نے رپورٹ میں توانائی شعبے میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال پاکستان میں اوسط مہنگائی کی شرح پچیس فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ گذشتہ مالی سال پاکستان میں اوسط مہنگائی کی شرح انتیس اعشاریہ دو فیصد تھی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ رواں مالی سال الیکشن ہونے سے پاکستان کی معیشت کو سنبھل سکتی ہے، مالی سال2024کےدوران الیکشن سےپاکستان کی معیشت کواعتماد ملے گا تاہم مالی سال 2024کےدوران مہنگائی،معاشی چیلنجزکا سامنا رہے گا۔

  • آئی ایم ایف پاکستان کو کوئی رعایت دینے پر تیار نہیں ، نیا مطالبہ سامنے آگیا

    آئی ایم ایف پاکستان کو کوئی رعایت دینے پر تیار نہیں ، نیا مطالبہ سامنے آگیا

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے نگران حکومت سے گیس کے ریٹ 45 فیصد بڑھانے کا مطالبہ کردیا، یکم اکتوبر سے گیس کے نرخ بڑھانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے گیس کے ریٹ 45 فیصد بڑھانے کا مطالبہ کردیا، ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے گیس کا ریٹ بڑھا کر 435 ارب روپے جمع کرنے کا مطالبہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف گیس کے ریٹ بڑھانے میں کوئی رعایت دینے پر تیار نہیں تایم گیس کےچھوٹے صارفین کو ریٹ میں اضافے سے بچانے کیلئے نگران حکومت کی کوششیں جاری ہے۔

    حکومت نے آئی ایم ایف سے استدعا کی کہ گیس کے چھوٹے صارفین کے لیے گیس مہنگی نہ کی جائے۔

    نگران حکومت گیس کے 64 فیصد صارفین کو بچانے کے لیے حکمت عملی بنانے لگی، ذرائع کا کہنا تھا کہ گیس کے ریٹ میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔

    یکم اکتوبر سے گیس کے ریٹ 45 فیصد تک بڑھانے کی تیاریاں جاری ہے ، گیس صارفین اکتوبر تا دسمبر کے بلوں میں جولائی تا ستمبر کے واجبات کلیئر کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق گیس کے ریٹ میں اضافے کا اطلاق بڑے گھریلو صارفین پر بھی ہوگا جبکہ کمرشل صارفین، تندور اور ہوٹلوں ، سی این جی ، کھاد کے کارخانوں اور اسٹیل انڈسٹری کے لیے بھی گیس مہنگی ہونے کا امکان ہے