Author: شعیب نظامی

  • پاکستان نے آئی ایم ایف کا ڈومور کا مطالبہ مسترد کردیا

    پاکستان نے آئی ایم ایف کا ڈومور کا مطالبہ مسترد کردیا

    اسلام باد : پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کا امپورٹڈ اور پرتعیش اشیاء پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کے درمیان آن لائن رابطہ ہوا، جس میں آئی ایم ایف نے ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے مختلف تجاویز پیش کیں۔

    آئی ایم ایف نے پر تعیش اشیاء کی امپورٹ پر ٹیکس ریٹ بڑھانے کیلئے آرڈنینس لانے کی تجویز دی، ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف امپورٹڈ اور پرتعیش اشیاء پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن ایف بی آر کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے حکومت نے آئی ایم ایف کا مطالبہ مسترد کر دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے 2 ماہ میں ایف بی آر نے مقرر ہدف سے 24 ارب روپے زیادہ ٹیکس جمع کیا اور ایف بی آر پہلی سہ ماہی میں مقررہ ہدف سے 30 ارب روپے سے زائد ٹیکس جمع کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی ٹیکس جمع کرنے کی شرح نمو تسلی بخش قرار دے دی۔

  • ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث افسران، سیاست دانوں، ڈیلروں کی تفصیلات وزیر اعظم ہاؤس میں جمع

    ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث افسران، سیاست دانوں، ڈیلروں کی تفصیلات وزیر اعظم ہاؤس میں جمع

    اسلام آباد: سرکاری ادارے نے اسمگلنگ پر رپورٹ وزیر اعظم ہاؤس میں جمع کروا دی، جس میں ایرانی تیل اور حوالہ ہنڈی کاروبار کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان میں 722 کرنسی ڈیلر حوالہ ہنڈی کے کاروبار میں ملوث ہیں، جب کہ ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث افسران، سیاست دانوں اور ڈیلروں کی تفصیلات بھی وزیر اعظم ہاؤس کو فراہم کر دی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ حوالہ ہنڈی ڈیلر 205 پنجاب میں ہیں، کے پی میں 183 اور سندھ میں 176 ڈیلر حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرتے ہیں، بلوچستان میں 104 اور آزاد کشمیر میں 37 ڈیلر حوالہ ہنڈی میں ملوث ہیں، جب کہ وفاقی دارالحکومت میں 17 ڈیلر حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران سے پاکستان کو سالانہ 2 ارب 81 کروڑ لیٹر سے زیادہ تیل اسمگل ہوتا ہے، جس سے قومی خزانے کو سالانہ 60 ارب روپے سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے، جب کہ ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے ہونے والی آمدن دہشت گرد استعمال کرتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں 76 ڈیلرز تیل اسمگلنگ میں ملوث ہیں، ملک بھر میں 995 پمپ ایرانی تیل کی فروخت کا کاروبار کرتے ہیں۔

    ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں 90 سرکاری حکام، اور 29 سیاست دان بھی ملوث ہیں، ایران سے تیل ایرانی گاڑیوں میں اسمگل ہو کر پاکستان آتا ہے، تیل اسمگل کرنے والی ایرانی گاڑیوں کو زم یاد کہا جاتا ہے۔

  • بڑی خبر: آئی ایم ایف بجلی بلوں میں 15 ارب روپے کا ریلیف دینے پر راضی ہو گیا

    بڑی خبر: آئی ایم ایف بجلی بلوں میں 15 ارب روپے کا ریلیف دینے پر راضی ہو گیا

    اسلام آباد: آئی ایم ایف بجلی بلوں میں 15 ارب روپے کا ریلیف دینے پر راضی ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی کارکرگی سے مطمئن ہو کر آئی ایم ایف نے بجلی بلوں میں 15 ارب روپے کے ریلیف کی منظوری دے دی۔

    ذرائع کے مطابق بجلی کے بلوں میں ریلیف کے لیے ایف بی آر کا اہم کردار رہا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 2 ماہ میں 20 ارب روپے کا زیادہ ٹیکس جمع کیا، جب کہ نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ، نگراں وزیر خزانہ، اور نگراں وزیر توانائی محمد علی کی ان تھک محنت بھی اس میں شامل رہی۔

    آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی کے 200 یونٹس تک والے صارفین کے لیے 3 سے 4 روپے ریلیف کی منظوری دی گئی ہے، 200 یونٹس تک صارفین کے لیے ادائیگیاں مؤخر کرنے میں بھی ریلیف دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ بجلی کے 400 یونٹس والے صارفین کے لیے ریلیف نہیں ہوگا۔

    آئی ایم ایف نے کم یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو ریلیف دینے کے ساتھ ہی گیس کی قیمت میں 45 سے 50 فی صد تک اضافے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے، جس کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔

    وفاقی کابینہ مؤخر ادائیگیوں اور ریلیف کے لیے حتمی منظوری دے گی، واضح رہے کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف صرف اگست کے بلوں کے لیے ہوگا، ذرائع کے مطابق ریلیف سے بجلی کے 200 یونٹس تک کے 64 فی صد صارفین کو فائدہ ہوگا، مؤخر ادائیگیوں کے لیے 10 فی صد جرمانہ بھی عائد نہیں ہوگا۔

  • بیرک گولڈ پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا خواہش مند

    بیرک گولڈ پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا خواہش مند

    بیرک گولڈ کمپنی نے  پاکستان میں 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا خواہش مند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیرک گولڈ کمپنی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے کہا گیا کہ کمپنی ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، ریکوڈک میں دنیا کے بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر ہوسکتے ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق بیرک گولڈ پاکستان میں واحد بڑی نجی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، ریکوڈک سے تانبے کے بڑے ذخائر حاصل ہوسکتے ہیں، تانبے توانائی کی ٹرانسمیشن میں سب سے اہم ذریعہ ہے۔

    بیرک گولڈ کے سی ای او مارک بسٹو نے  کہا کہ ریکوڈک پر 2028 میں کان کنی کا باقاعدہ آغاز ہوجائے گا، ریکوڈک میں 50 فیصد حصہ حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کا ہے جبکہ ریکوڈک میں سعودی حکومت بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے۔

  • پاکستانی عوام کو  بجلی بلوں میں ریلیف دینے  کا نیا پلان آئی ایم ایف کو ارسال

    پاکستانی عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے کا نیا پلان آئی ایم ایف کو ارسال

    اسلام آباد : حکومت نے بجلی بلوں میں ریلیف کا نیا پلان آئی ایم ایف کو ارسال کردیا ، بجلی بلوں میں ریلیف دینے کیلئے آئی پی پیز کے 15 ارب سے زائد استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے بجلی کے بلوں کے ریلیف کے لیے رابطہ کیا، ذرائع نے بتایا کہ بجلی بلوں میں ریلیف دینے کیلئے آئی پی پیز کے 15 ارب سے زائد استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، آئی پی پیز کیلئےرقم الگ سے بجٹ میں رکھی گئی ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے بجلی بلوں میں ریلیف کا نیا پلان آئی ایم ایف کو ارسال کردیا گیا ہے۔

    رواں مالی سال کیلئے آئی پی پیز کو ادائیگیوں کیلئے 15 ارب سے زائد اضافی رکھے گئے تھے، آئی پی پیز کیلئے مختص اضافی رقم کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے کیلئے ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بل سے اقساط وصول ہونے پر 15 ارب سے زائد کی یہ رقم واپس آئی پی پیز کیلئے مختص کی جائے گی۔

    آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پلان پر وزارت خزانہ حکام دوبارہ بات کریں گے، نئے پلان میں آئی ایم ایف کو بجٹ سے آؤٹ ریلیف نہ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

  • وزارت خزانہ نے مالی خطرات سے آگاہ کردیا

    وزارت خزانہ نے مالی خطرات سے آگاہ کردیا

    وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کیلئے مالی خطرات سے آگاہ کردیا، میکرو اکنامک کے مختلف عوامل کے باعث مالی صورتحال کمزور قرار دی گئی ہے۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق سرکاری قرضہ مالی خطرات میں اول ہے، سرکاری قرضہ جات جی ڈی پی کے 78.4 فیصد پر پہنچنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی گروتھ، مہنگائی، شرح سود، ایکسچینج ریٹ مالی خطرات کے عوامل میں شامل ہیں، سرکاری اداروں کے قرضے اور گارنٹیز جی ڈی پی کے9.7 فیصد پر پہنچ گئے۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری اداروں کے نقصانات بھی مالی خطرات میں شامل ہیں جس کی وجہ سے حکومتی گارنٹیز جی ڈی پی کے 4.5 فیصد پر پہنچ گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق حکومتی سطح پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کیپٹل اسٹاک میں اضافے کا امکان ہے جبکہ  پالیسی اقدامات پر عملدرآمد میں تاخیر بھی مالی خطرات میں شامل ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2022 کے سیلاب نے جی ڈی پی کو 2.2 فیصد تک نقصان پہنچائی ہے، سیلاب کے باعث 16 ارب 20 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا۔

  • نگراں حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی

    نگراں حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی

    نگراں حکومت نے گزشتہ رات پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا اور لیوی کی شرح بڑھا کر آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نگراں حکومت نے گزشتہ شب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ کرتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں 14 روپے 91 پیسے جب کہ ڈیزل کی قیمت میں 18 روپے 44 پیسے کا اضافہ کر دیا جس کے بعد ملک کی تاریخ میں پہلی بار پٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر قیمتیں 300 روپے سے تجاوز کرگئی ہیں۔

    اس اضافے کے ساتھ ہی نگراں حکومت نے فی لیٹر پٹرول پر لیوی کی پوری شرح عائد کر کے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی ہے اور پٹرول پر لیوی کی شرح 5 روپے بڑھا دی گئی ہے۔

    گزشتہ حکومت نے بجٹ میں لیوی بڑھانے کی منظوری دی تھی اس اضافے کے بعد پٹرول پر لیوی 55 سے بڑھ کر 60 روپے ہوگئی ہے۔

    پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ڈیزل پر پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں کوئی رد وبدل نہیں کیا گیا ہے اور اس پر لیوی 50 روپے فی لیٹر پر برقرار ہے۔

  • ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں، حکام وزارت صنعت و پیداوار

    ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں، حکام وزارت صنعت و پیداوار

    اسلام آباد : حکام وزارت صنعت و پیداوار کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں، چینی کے ذخائر دسمبر تک کی ضرورت کے لیے کافی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکام وزارت صنعت و پیداوار نے ملک میں چینی کی قلت کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں، ملک میں 20 لاکھ ٹن سے زائد چینی کے ذخائر ہیں اور چینی کے ذخائر دسمبر تک کی ضرورت کے لیے کافی ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملک میں چینی کا ماہانہ استعمال 5 لاکھ ٹن ہے، ملک میں گنے کی کرشنگ نومبر میں شروع ہوگی ، گنے کی کرشنگ تک چینی ذخائر ضرورت کے مطابق ہیں، گنے کی کرشنگ کے وقت بھی10 لاکھ ٹن چینی کے ذخائر موجود ہوں گے۔

    ذرائع نے کہا کہ ملک میں چینی کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ایکشن کی تیاری ہے اور حکومت ایک لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے پر غور کر رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق برازیل سے چینی امپورٹ کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، چینی امپورٹ کرنے کا فیصلہ ای سی سی کی منظوری سے ہوگا،چینی امپورٹ کرنے سے مقامی قیمت کم ہونے کا امکان ہے۔

    مقامی قیمت کم ہونے سے چینی کے ذخیرہ انداز اور سٹہ بازوں کو نقصان ہوگا، ڈیمانڈ اور سپلائی کے درمیان توازن سے چینی کی قیمت مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔

  • بجلی کے 400 یونٹس تک استعمال کرنے والوں کے لیے ریلیف کا پلان تیار

    بجلی کے 400 یونٹس تک استعمال کرنے والوں کے لیے ریلیف کا پلان تیار

    اسلام آباد : پاکستان نے بجلی کے 400یونٹس تک استعمال کرنے والوں کے لیے ریلیف کا پلان تیار کرلیا، جس میں بجلی کے بل قسطوں میں ادا کرنے کی سہولت دینے کی تجویز بھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے رابطے کے بعد بجلی بلوں کے جامع تحریری ریلیف پلان کی تیاری مکمل کرلی۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ پاکستان نے بجلی بلوں میں ریلیف کا پلان ہنگامی بنیادوں پرتیار کیا، جس میں بجلی کے بلوں میں 250 ارب روپے کی ریلیف کی حکومتی کوششیں جاری ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ بجلی کی چوری روک کر 250 ارب کے ریلیف کیلئےرقم جمع کرنے کا پلان تیار کیا ہے اور ہنگامی طورپربجلی چوری کی روک تھام کیلئےایکشن پلان تیار کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بجلی کے 400یونٹس تک استعمال کرنے والوں کے لیے ریلیف کا پلان تیار کیا گیا ہے ، پلان کے تحت بجلی کے بنیادی یونٹ کو مرحلہ وار بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ بنیادی ٹیرف میں 7 روپے کا اضافہ واپس لے کر مرحلہ وار کرنے پر غور کیا جارہا ہے جبکہ بجلی بلوں کی ادائیگیوں میں سہولت دینے اور ہر صارف کو بجلی کے بل قسطوں میں ادا کرنے کی سہولت دینے کی تجویز آئی ایم ایف کے حوالے کی گئی۔

    آئی ایم ایف نے رضامندی ظاہر کی تو 2ماہ کیلئے معاہدہ ہو سکتا ہے ، اگست اور ستمبر کے بلوں کو اقساط میں لینے کیلئے وزارت خزانہ تحریری گارنٹی دے گی۔

    خیال رہے آئی ایم ایف حکام کو نگران وزیرخزانہ نے بجلی کے بلوں میں ریلیف درخواست کی تھی۔

  • ’بجلی بلوں میں ریلیف پر آئی ایم ایف کو اعتماد میں نہیں لیا گیا‘

    ’بجلی بلوں میں ریلیف پر آئی ایم ایف کو اعتماد میں نہیں لیا گیا‘

    نگراں حکومت بھاری بھرکم بجلی بلوں پر عوام کے شدید احتجاج کے بعد انہیں ریلیف دینے کی تیاری کر رہی ہے تاہم اس کے لیے آئی ایم ایف کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رواں ماہ اگست میں ملک بھر میں عوام کو ملنے والے بجلی کے بل نے ان کے ہوش اڑا دیے ہیں اور وہ تاریخ کے مہنگے ترین بجلی بلوں کے خلاف کراچی تا خیبر سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکل آئے ہیں، مشتعل عوام بلوں کو آگ لگا رہے ہیں جب کہ تاجروں نے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دے دی ہے۔

    اس صورتحال میں نگراں وفاقی حکومت عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے کے لیے کوشاں ہے اور نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اجلاس جاری ہے تاہم ذرائع وزات خزانہ کا کہنا ہے کہ بجلی بلوں میں ریلیف پر آئی ایم ایف کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بجلی بلوں میں ٹیکس میں کمی آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیے بغیر نہیں کی جا سکتی ہے، اگر ایسا کیا گیا تو یہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس اور ٹیکس کے لیے سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ طے کیا تھا جس کے مطابق سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو بجلی بلوں میں ریلیف نہیں دیا جا سکتا ہے۔ اس لیے بجلی نرخوں میں کسی بھی ریلیف کے فیصلے سے قبل آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینا ضروری ہوگا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ دسمبر تک سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 122 ارب روپے وصول کیے جائیں گے جس کے لیے اگلی سہ ماہی میں بجلی مزید 4.37 روپے فی یونٹ مہنگی ہوگی۔