Author: شعیب نظامی

  • سرکاری اداروں کی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کا فارمولا تیار

    سرکاری اداروں کی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کا فارمولا تیار

    اسلام آباد : حکومت نے سرکاری اداروں کی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کا فارمولا تیار کرلیا۔ بہت سے سرکاری ادارے مالی بوجھ بن گئے، جن کا معیشت یاعوامی خدمات میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بہت سے سرکاری ادارے مالی بوجھ بن گئے اور معیشت یا عوامی خدمات میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

    تمام سرکاری اداروں کے لیے حکومتی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہے ، وفاقی وزارت خزانہ نے پرفارمنس سے منسلک فنڈنگ کا نیا ماڈل تجویز کردیا ہے۔

    دستاویز میں بتایا کہ مجوزہ ماڈل کےتحت اداروں کو فنڈنگ کے لیے مخصوص اہداف پوراکرنے ہوں گے، مالی امداد اس وقت تک نہیں دی جائےگی جب تک ادارے مخصوص اہداف پورا نہ کریں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ نتائج سے مشروط فنڈنگ کامقصد مالیاتی نظم وضبط کوفروغ دیناہے،آپریشنل کارکردگی بہتر،اداروں کو مالی نقصان سے ہٹاکرویلیو کری ایشن کی جانب لانا ہے۔

    دستاویز کے مطابق اہداف کوحاصل کرنےمیں ناکامی پرمالی معاونت میں کمی کی جائے گی، فنڈنگ کا نیاماڈل ایک طویل المدتی حکمت عملی ہے، ریاست کو مالی سرپرست سےنکال کرایک نتیجہ خیزی میں بدلنے کی کوشش ہے۔

    وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ اقدام کامقصد یہ ہےکہ سرکاری پیسےکاہر روپیہ ملک کی ترقی میں استعمال ہو، اقدام واضح پیغام دیتا ہےکہ ریاستی اداروں کے لیے اب صرف بقاکافی نہیں، اداروں کواپنے وسائل کامؤثراستعمال اوربہتر نتائج دکھانے ہوں گے۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ ٹیکس دہندگان کے پیسے کو زیادہ بہتر مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکے گا، ریاستی اداروں کو مسلسل مالی امداد نے نااہلی، مالی خود اطمینانی کوجنم دیا، بار بار مالی معاونت جو اکثر بغیر کسی لازمی کارکردگی کے اہداف کے دی جاتی ہے اور ادارےاس امید پرچلتے ہیں کہ حکومت کسی بھی صورت ان کوسہارا دے گی۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ ریاستی اداروں کی اس غیرمشروط مدد نےقومی وسائل کا ضیاع کیا ہے، جدت، لاگت میں کمی، اسٹریٹجک اصلاحات کی حوصلہ شکنی ہوئی، ادارےجواصل میں معیشت کی ترقی کا ذریعہ بننےچاہیے تھے مالی بوجھ بن چکے۔

    ریاستی ادارےہر سال قومی بجٹ پر اثر ڈالتے ہیں، حکومت باربارخسارے والےاداروں کو سرمایہ فراہم کرتی ہے اور سرمایہ کاری عام طور پرکسی واضح پرفارمنس روڈمیپ کےبغیر دی جاتی ہے، نتیجہ آپریشنل جمود،ناقص حکمرانی،اہداف کی غلط ترجیحات کی صورت میں نکلتا ہے۔

    جب سرمائےکی دستیابی نتیجےسےآزاد ہو تومالیاتی نظم و ضبط کمزور ہوجاتا ہے، اس کےنتیجے میں اسٹرٹیجک منصوبہ بندی پس منظرمیں چلی جاتی ہے، تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر شعبوں میں سرکاری فنڈزکی کمی ہوتی ہے، ایک ایسی روایت فروغ پاتی ہے جہاں نااہلی کو سزا نہیں ملتی۔

  • پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے، آئی ایم ایف

    پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے، آئی ایم ایف

    اسلام آباد : نمائندہ آئی ایم ایف ماہیر بیننسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے۔

    ایس ڈی پی آئی اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں نمائندہ آئی ایم ایف ماہیر بیننسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کی کارکردگی مضبوط ہے، ساختی اصلاحات معیشت کی پائیداری کےلئے ناگزیر ہیں۔

    نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا کہ ماحولیاتی اصلاحات میں پاکستان کی پیش رفت قابلِ ستائش ہے، بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی اور جغرافیائی تقسیم غیر یقینی صورتحال کو بڑھا رہی ہے۔

    ماہیر بیننسی کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پرکمزور ہوتا ہوا تعاون بھی غیریقینی صورتِ حال کو بڑھا رہا ہے۔

    نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا کہ دور اندیش اور دانش مندانہ پالیسی اقدامات کی فوری ضرورت ہے، بیرونی چیلنجز بدستور موجود ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی پالیسی اقدامات نے میکرو اکنامک استحکام کی بحالی میں مدد دی، ٹیکس نظام کو منصفانہ،کاروباری ماحول بہتر،اصلاحات معاشی پائیداری کے لئے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں، معیشت کو ماحول دوست طرز پر استوار کرنے میں مدد دے گی۔

  • 15 سے زائد  سرکاری  اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کرگئے

    15 سے زائد سرکاری اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کرگئے

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کی جانب سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 سے زائد سرکاری اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت سرکاری اداروں کے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی۔

    جس میں بتایا کہ 15 سے زائد اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کرگئے اورسرکاری اداروں کا مجموعی خسارہ 5893 ارب 18کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔

    پینشن کی مد میں واجبات بھی سترہ سو ارب روپے تک ، نیشنل ہائی وے اٹھارٹی کا مجموعی خسارہ 1953 ارب ،کیسکو کے 770.6 ارب جبکہ پیسکو کے نقصانات 684.9 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ ماہ کے دوران ڈسکوز کے نقصانات بڑھنے کا رجحان برقرار رہا اور اداروں کے گردشی قرضے چار ہزار نو سو ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ گردشی قر ض میں بجلی کے شعبے کا حصہ چوبیس سو ارب روپے ہے۔

    کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کا چھ ماہ کا خسارہ 58 ارب 10 کروڑ ، سیپکو کا چھ ماہ کا مجموعی خسارہ 472 ارب 99 کروڑ ہو گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں خسارہ 345 ارب روپے بڑھ گیا۔

    اسٹیل ملز کا چھ ماہ کا 15 ارب 60 کروڑ اور مجموعی خسارہ 255 ارب 82 کروڑ ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا چھ ماہ کا خسارہ 7 ارب 19کروڑر روپے اور مجموعی خسارہ 43 ارب 57 کروڑ روپے ہوگیا۔

    اسٹیل ملز کا چھ ماہ میں مجموعی خسارہ دوسوپچپن ارب بیاسی کروڑ ہوگیا۔۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا مجموعی خسارہ تینتالیس ارب ستاون کروڑ روپے ہوگی

  • سرکاری افسران کے اثاثے، حکومت نے آئی ایم ایف کی بڑی شرط پوری کر دی

    سرکاری افسران کے اثاثے، حکومت نے آئی ایم ایف کی بڑی شرط پوری کر دی

    اسلام آباد: سرکاری افسران کے اثاثوں کے سلسلے میں وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک بڑی شرط پوری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی یہ شرط پوری کر لی ہے کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے سرکاری افسران کے اثاثے پبلک ہوں گے۔

    سرکاری افسران کو اپنے اور اہل خانہ کے اثاثے ڈیجیٹل طور پر فائل کرنا ہوں گے، صدر کی منظوری سے سول سرونٹس ترمیمی ایکٹ 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

    اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گزٹ نوٹیفکیشن تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو بھجوا دیا، سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں سیکشن 15 کے بعد اے 15 کا اضافہ کیا گیا ہے۔


    آئی ایم ایف کی شرط: نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی عوام پر نئے ٹیکس عائد


    نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر کے ذریعے پبلک کی جائیں گی، سرکاری افسران ملکی اور غیر ملکی اثاثوں اور مالی حیثیت سے آگاہ کریں گے، کسی بھی افسر کی ذاتی معلومات کی رازداری کا خیال رکھا جائے گا۔

    یاد رہے کہ رواں ہفتے ہی آئی ایم ایف شرائط پر عوام پر نئے ٹیکس کا نفاذ بھی کیا گیا ہے، ایندھن کی قیمتوں میں پٹرولیم کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد کی گئی، پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل پر اڑھائی روپے فی لیٹر نیا کلائمیٹ لیوی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

  • وفاقی حکومت نے نئے مالی سال میں اشرفیہ پر نوازشات کی بارش کردی

    وفاقی حکومت نے نئے مالی سال میں اشرفیہ پر نوازشات کی بارش کردی

    اسلام آباد : حکومت نے لگژری اشیاء کی درآمد پر ڈیوٹیز میں کمی کردی، جس میں امپورٹڈ اسپورٹس گاڑیاں، جیپ، گھڑیاں، پرفیوم اور لگژری باتھ روم فٹنگز، لگژری شپس، کروزاور بوٹس شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے اشرافیہ کے لیے امپورٹڈ اسپورٹس گاڑیاں، جیپ، گھڑیاں، پرفیوم اور لگژری باتھ روم فٹنگز پر ڈیوٹی کم کردی گئی۔

    حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس میں بتایا کہ اشرافیہ کے لیے امپورٹڈ جیپوں پر ڈیوٹی 15 سے کم کر کے 10 فیصد اور نئی امپورٹڈ اسپورٹس گاڑیوں پر ڈیوٹی 15 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کردی گئی۔

    امپورٹڈ نئی اسپورٹس جیپوں پر ڈیوٹی90 سے کم کرکے50 فیصد جبکہ لگژری شپس ، کروز، اور بوٹس پر ڈیوٹی 5 فی صد کر دی ہے۔

    امپورٹڈ برانڈڈ سن گلاسزز اور امپورٹڈ برانڈڈ گھڑیوں پر ڈیوٹی 30 سے کم کر کے 24 فیصد کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : 7000 امپورٹڈ آئٹمز پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی ، نوٹیفکیشن جاری

    امپورٹڈ کاسمیٹکس پر ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کرکے 40 فیصد ، امپورٹڈ واش بیسن پر ڈیوٹی 30 فیصد سے کم کرکے 24 فیصد، امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کرکے 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 30 سے کم کرکے 24 فیصد کردی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق امپورٹڈ سینک سرامکس پر ڈیوٹی 40 فیصد سے کم کرکے 32 فیصد ، امپورٹڈ میز پوش اور نیٹ ویئر پر ڈیوٹی 30 فیصد سے کم کرکے 24 فیصد، امپورٹڈ منی وینز پر ڈیوٹی 15سے کم کرکے 10 فیصد کی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہنا تھا کہ امپورٹڈ 1000سی سی سے 1300سی سی تک کی نئی گاڑیوں ، امپورٹڈ پرانی اور استعمال شدہ منی وینز پر ڈیوٹی 15سے کم کر کے 10 فیصد کر دی گئی۔

    امپورٹڈ آرٹیفیشل جیولری پر ڈیوٹی 40 فیصد سے کم کرکے 36 فیصد اور امپورٹڈ پرفیوم پر ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کرکے 40 فیصد کردی گئی ہے۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ

    اسلام آباد : حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا، پٹرول کی قیمت میں 8روپے36روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔

    ہائی اسپیڈ ڈیزل 10روپے 39پیسے روپے فی لیٹر مہنگا کیا گیا ہے، حکومت نےپٹرول وڈیزل کی نئی قیمتوں کااعلان کردیا۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 36 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے 39 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔

    قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 266 روپے 79 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت 272 روپے 98پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق فوری طور پر ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں : پیٹرول کتنے روپے مہنگا ہونے کا امکان تھا؟

    واضح رہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے پیش نظر پاکستان میں بھی یکم جولائی سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ متوقع تھا۔

    ذرائع نے پیٹرولیم مصنوعات 14 روپے 86 پیسے فی لٹر تک مہنگی ہونے کا امکان ظاہر کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ ہائی سپیڈ ڈیزل 14 روپے 86 پیسے فی لیٹر اور پٹرول 11 روپے 43 پیسے فی لٹر مہنگا ہوسکتا ہے۔

  • ایف بی آر سالانہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام، تاریخی شارٹ فال

    ایف بی آر سالانہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام، تاریخی شارٹ فال

    فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) آج ختم ہونے والے مالی سال 25-2024 کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اسے تاریخی شارٹ فال کا سامنا ہے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ مالی سال 25-2024 کے لیے ایف بی آر کا ٹیکس جمع کرنے کا اصل ہدف 12 ہزار 977 ارب روپے تھا۔ اس ہدف پر دو بار نظر ثانی کر کے دونوں مرتبہ اس کو کم کیا گیا۔ تاہم ایف بی آر دونوں نظر ثانی شدہ ہدف تک بھی نہیں پہنچ سکا۔

    پہلے مقررہ ہدف پر نظر ثانی کر کے ریونیو ہدف 12 ہزار 332 ارب روپے کر دیا گیا تھا۔ تاہم ایف بی آر یہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اصل ہدف کے لحاظ سےاس کو 1470 ارب جب کہ نظر ثانی شدہ ہدف کے تحت 832 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا رہا۔

    ذرائع کے مطابق ریونیو کے لیے دوسری بار نظر ثانی کر کے ہدف 11 ہزار 980 ارب روپے مقرر کیا گیا، مگر ایف بی آر دوسرے نظر ثانی شدہ ہدف کو بھی حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

    رواں مالی سال میں گزشتہ روز ایف بی آر کے دفتر بند ہونے تک 11 ہزار 280 ارب روپے ریونیو جمع کیا گیا تھا۔ آج رواں مالی سال کا اخری دن ہے اور ایف بی آر کو آج ہدف حاصل کرنے کے لیے 620 ارب روپے اکٹھے کرنے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر رواں مالی سال کے لیے 11 ہزار 500 ارب روپے کا ریونیو ہی اکٹھا کر سکے گا جو دوسرے نظر ثانی شدہ ہدف سے 480 ارب روپے کم ہوگا۔

  • بجٹ میں پیش کیے جانے والے فنانس بل میں ترامیم کے اثرات

    بجٹ میں پیش کیے جانے والے فنانس بل میں ترامیم کے اثرات

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال میں 14131 ارب کے ٹیکس ہدف کے لیے 460 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ میں پیش کیے جانے والے فنانس بل میں ترامیم کے اثرات سامنے آنے لگے ، ذرائع نے بتایا کہ فنانس بل میں ترامیم سے 96 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوسکتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں 14131 ارب کے ٹیکس ہدف کے لیے 460 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کئے گئے ہیں۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ  بل میں تبدیلی کاربن لیوی کو کلائمیٹ سپورٹ لیوی قرار دے دیا گیا، رمیم کے بعد یکم جولائی سے پٹرول اور ڈیزل پر 2.5 روپے فی لٹر کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد ہوگی۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

    بل میں ترمیم کے مطابق فرنس آئل پر فی لٹر 77 روپے پٹرولیم لیوی اور فی ٹن 2665 روپے کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد ہوگی، فرنس آئل پر فی لٹر 77 روپے پٹرولیم لیوی سے 50 ارب روپے اور کلائمیٹ سپورٹ لیوی سے 2 ارب روپے حاصل ہوسکتے ہیں۔

  • گاڑی یا پلاٹ خریدنے کے لئے بڑی شرط عائد کردی گئی

    گاڑی یا پلاٹ خریدنے کے لئے بڑی شرط عائد کردی گئی

    اسلام آباد : فنانس بل میں انکم ٹیکس کی شق 114 سی میں تبدیلی کردی گئی، جس میں گاڑی یا پلاٹ خریدنے کے لئے بڑی شرط عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انکم ٹیکس کی شق 114 سی میں تبدیلی کردی گئی، فنانس بل میں ترمیم کے تحت گاڑیاں، جائیدادیں اور اثاثے خریدنے کے لیے ایف بی آر سے اہلیت کا سرٹیفیکیٹ لینا ہوگا۔

    فنانس بل میں بتایا کہ ترمیم کے بعد 70 لاکھ روپے مالیت تک کی گاڑی خریدنے کے لیے ایف بی آر کا سرٹیفیکیٹ لینا ضروری نہیں ہوگا۔

    اسی طرح ترمیم کے بعد 5 کروڑ روپے مالیت تک کی جائیداد خریدنے اور 10 کروڑ روپے مالیت تک کا کمرشل پلاٹ خریدنے کے لیے ایف بی آر کا سرٹیفیکیٹ لینا ضروری نہیں ہوگا۔

    مزید پڑھیں : ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کو کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟

    ترمیم کے بعد سالانہ 6 سے 12 لاکھ تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 کی بجائے ایک فیصد ہوگی اور سالانہ 6 سے 12 تنخواہ ایک فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 6 لاکھ سے زائد رقم پر ہوگا۔

    ترمیم کے بعد سولر کی درآمد پر سیلز ٹیکس 18 کی بجائے 10 فیصد ہوگا جبکہ پولٹری انڈسٹری میں چوزے پر 10 روپے فیڈرل ایکسائزڈیوٹی سے 36 ارب روپے حاصل ہوسکتے ہیں۔

  • ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کو کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟ اہم خبر

    ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کو کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟ اہم خبر

    اسلام آباد : ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کے لیے ٹیکس ادا کرنے سے متعلق تفصیلات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے ترمیمی فنانس بل کا مسودہ سامنے آگیا، مسودے میں پہلے سلیب میں 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیا گیا ہے۔

    دوسرے سلیب میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد 6 لاکھ سے اوپر رقم پر 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے، دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 1 فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

    ترمیمی فنانس بل میں تیسرے سلیب میں 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد ٹیکس دیں گے، تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

    مزید پڑھیں : تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل

    چوتھے سلیب میں 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا، چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

    پانچویں سلیب میں 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا، پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

    چھٹے سلیب میں 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔