آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ آج پیش کیا جائے گا وفاقی حکومت نے 1150 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا ہے جس کی دستاویز اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں۔
آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ آج پیش کیا جائے گا وفاقی حکومت نے 1150 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا ہے جس کی دستاویز اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں جس میں مجوزہ ترقیاتی بجٹ کے خدوخال وضع کیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق سیلاب متاثرہ انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے 491 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔ توانائی کے 101 منصوبوں کے لیے 102 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔
جام شورو میں 600 میگا واٹ کے 2 کول پاور پراجیکٹس کے لیے 12 ارب، سکھی کناری پاور پراجیکٹ کے لیے 12.5 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق ٹرانسپورٹ سیکٹر کیلیے 263 ارب، پانی کے82 منصوبوں کیلیے 167 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے اس کے علاوہ صحت کی 38 اسکیموں کے لیے 22 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
ایچ ای سی کے 152 پراجیکٹس کیلیے 45 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 42 ارب کے 138 منصوبے جاری ہیں جب کہ 2.6 ارب روپے کے 14 نئے منصوبے شامل ہیں۔
دستاویز میں وزارت تعلیم وتربیت کا ترقیاتی بجٹ 6.2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اس کے علاوہ ریلوے کے 33 منصوبوں کے لیے 32 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں ریلوے بوگیوں کی خریداری کے لیے 15 ارب کا پراجیکٹ بھی شامل ہے۔
وفاقی ترقیاتی بجٹ میں پنجاب میں 6.3 ارب روپے کے 16 منصوبے، سندھ میں 4 ارب روپے کے7 منصوبے، خیبرپختونخوا میں 2.6 ارب روپے کے 8 منصوبے جب کہ بلوچستان میں 7.5 ارب روپے کے 27 منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 60 ارب روپ کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے جب کہ سابق فاٹا اور ضم شدہ اضلاع کے لیے 57 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق وزارت سائنس کے 41 منصوبوں کے لیے 5.5 ارب، خوراک و زراعت 23 منصوبوں کیلیے 9.2 ارب، ایوی ایشن کے لیے 2.3 ارب کی جاری اور 2.4 ارب کی نئی اسکیمیں ترقیاتی بجٹ میں شامل کی گئی ہیں۔ پاکستان اٹامک انرجی کے 17 پراجیکٹس کے لیے 26 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ اور اسپارکو کے 6 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 7 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
کابینہ ڈویژن کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی 90 ارب کی نئی اسکیمیں بھی شامل کر دی گئی ہیں۔ مواصلات کے لیے 98 ارب مالیت کے 77 منصوبے ترقیاتی بجٹ میں شامل ہیں اس کے علاوہ وزارت ہاؤسنگ کے 90 جاری پراجیکٹس کے لیے 131 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ آئی ٹی سیکٹر کے 31 پراجیکٹس کے لیے 6 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے، وزارت بین الصوبائی رابطہ کے کے لیے 1.9 ارب، وزارت داخلہ کے 32 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 8 ارب، وزارت میری ٹائم کے 8 منصوبوں کے لیے2.3 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ تجاویز کیے گئے ہیں۔ وزارت منصوبہ بندی کے 23 منصوبوں کے لیے 33.8 ارب روپے اور ریونیو ڈویژن کے 16 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 3.2 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔
این ایچ اے کے 10 ارب کے پراجیکٹ بلٹ آپریٹ، ٹرانسفر طریقہ کار کے تحت تعمیر ہونگے جب کہ حیدرآباد سکھر موٹر وے 150 ارب روپے کی لاگت سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شامل ہے۔