Author: شعیب نظامی

  • وفاقی حکومت کا شوگر ڈرنکس، جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا شوگر ڈرنکس، جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کی شرائط پر ٹیکسز کی بھرمار کا سلسلہ رک نہیں سکا، وفاقی حکومت نے شوگر ڈرنکس، جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت درآمدی و برانڈڈ شوگر ڈرنکس اور جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 10 فی صد بڑھانے جا رہی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر ڈرنکس اور جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 10 فی صد سے بڑھا کر 20 فی صد کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایف ای ڈی کے علاوہ شوگر ڈرنکس اور جوسز پر 18 فی صد سیلز ٹیکس عائد ہے، نئے ٹیکسز کے باعث درآمدی و برانڈڈ تمام جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو بڑھایا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق کھاد پر بھی 5 فی صد ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جا رہی ہے۔

    آئی ایم ایف سے ڈیل ہوگئی تو بسم اللہ ورنہ گزارہ ہوسکتا ہے، اسحاق ڈار

  • پاکستانی معیشت کیلیے اچھی خبر

    پاکستانی معیشت کیلیے اچھی خبر

    پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر آگئی۔ یواےای نے کراچی پورٹس کے ٹرمینل آپریشنز کیلئے 1.8 ارب ڈالر کی پیشکش کر دی۔

    ذرائع کے مطابق ابوظہبی پورٹ گروپ 1.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا خواہش مند ہے۔ ابوظہبی کےگروپ کو کراچی پورٹس کا ٹرمینل 5 سال کی لیز پر دینےکی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    وفاقی حکومت ابوظہبی کے ساتھ معاہدہ جلد مکمل کرنے کے لیے متحرک ہے۔ ابوظہبی پورٹس کراچی پورٹ ٹرمینلز میں پی آئی سی ٹی کےانتظامی کنٹرول کامعاہدہ متوقع ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ابوظہبی پورٹس کراچی پورٹ ٹرسٹ سے معاہدہ کرنے جارہی ہے۔ اس سلسلے میں اعلیٰ سطح وفد کراچی میں ٹرمینل چلانے کے معاہدے پر دستخط کیلئے 21 جون کو کراچی پہنچےگا۔

    ابوظہبی پورٹس دنیاکےسب سےبڑےپورٹ آپریٹرمیں سےایک ہے۔ ابوظہبی پورٹس مختلف بندرگاہوں کےبنیادی ڈھانچےبشمول پی آئی سی ٹی میں سرمایہ کاری کرے گا۔

    بلک کارگو ٹرمینل وغیرہ کے آپریشن میں 1.8 بلین امریکی ڈالرکی سرمایہ کاری ہو گی۔ برادرملک مختلف شعبوں میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی رکھتا ہے۔

    ابوظہبی میری ٹائم سیکٹرمیں سرمایہ کاری کیلئےپاکستان کی حمایت کیلئے پیش پیش ہے۔ وفد میں اے ڈی پورٹس کےحکام بھی شامل ہوں گے۔ پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کا نیانام کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ ہو گا۔ معاہدے پر ایڈپورٹس اور کےپی ٹی 22 جون کو دستخط کریں گے۔

  • متحدہ عرب امارات پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے کو تیار

    متحدہ عرب امارات پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے کو تیار

    اسلام آباد : متحدہ عرب امارات نے کراچی پورٹس کے ٹرمینل آپریشن میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار کردیا ہے، یواے ای کراچی پورٹس کو جدید ترین ٹرمینل ٹیکنالوجی دینا چاہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے دلچسپی کا اظہار کردیا، یواےای کراچی پورٹس کے ٹرمینل آپریشن میں سرمایہ کاری کا خواہشمند ہے اور کراچی پورٹس کو جدید ترین ٹرمینل ٹیکنالوجی دینا چاہتا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ کراچی پورٹس کی ٹرمینل ہینڈلنگ دنیاکےجدید ترین نظام سے ذریعے ہوسکے گی، کراچی پورٹس کی ٹرمینل ہینڈلنگ میں تاخیر کی شکایات دور ہوسکیں گی۔

    یواےای کےساتھ ٹرمینل ہینڈلنگ کامعاہدہ 30 جون سے قبل کیا جائے گا،وزیر بحری امور فیصل سبزواری، وزیر خزانہ اسحاق ڈار معاہدے کے نکات طے کرنے میں مصروف ہیں۔

  • اسٹاف لیول معاہدہ : پاکستان  کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے

    اسٹاف لیول معاہدہ : پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے

    اسلام آباد : پاکستان کے اسٹاف لیول معاہدے کے لئے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے، معاہدہ ختم ہونے میں صرف 10 روز باقی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان تاحال اسٹاف لیول معاہدے پر پیشرفت نہ ہو سکی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ معاشی ٹیم کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو ایکسٹرنل فنانسنگ اور بجٹ پر تحفظات دور کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے، مذاکرات کامیاب نہ ہونے کے بعد وزیرخزانہ نے مختلف ممالک کے سفیروں سے ملاقاتیں کی۔

    وزیر خزانہ نے مختلف ممالک کے سفیروں کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات سے آگاہ کیا ، وزیرخزانہ کی سفارش پر مختلف ممالک کے سفیر بھی آئی ایم ایف سے بات چیت کریں گے۔

    وزیرخزانہ دوبارہ بھی آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کریں گے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان موجودہ معاہدہ ختم ہونے میں صرف 10 روز باقی ہیں۔

  • نئے بجٹ میں ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھانے کا موقع گنوا دیا گیا، ایستھر پیریز کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    نئے بجٹ میں ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھانے کا موقع گنوا دیا گیا، ایستھر پیریز کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کی کنٹری ڈائریکٹر ایستھر پیریز نے کہا ہے کہ پاکستان نے بجٹ میں ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھانے کا موقع گنوا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی کنٹری ڈائریکٹر ایستھر پیریز نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے ٹیکس آمدن سے ہونے والے اخراجات میں منصفانہ کمی نہیں کی، نئے بجٹ میں ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھانے کا موقع گنوا دیا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ بجٹ منظوری سے قبل اسے بہتر بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، پاکستان کے ساتھ پالیسی بات چیت جاری ہے۔

    ایستھر پیریز نے کہا خرچہ کم کر کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے بہتر پلاننگ ہو سکتی تھی، توانائی کے شعبے میں سرمائے کی کمی کو دور کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔

    کنٹری ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے سخت خلاف ہے، ایمنسٹی اسکیم جیسے اقدام معیشت کے لیے سازگار نہیں ہیں۔

    ایستھر پیریز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں معیشت کی بہتری کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔

  • غیر ملکی کرنسی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف ایکشن کی تیاری

    غیر ملکی کرنسی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف ایکشن کی تیاری

    غیر ملکی کرنسی کے ذخیرہ اندوز اداروں اور افراد کے خلاف ایکشن کی تیاریاں کر لی گئی ہیں اور اس حوالے سے فنانس بل میں اہم قانون سازی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    آئندہ مالی سال کے فنانس بل کے اہم خدوخال اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیے ہیں جس کے مطابق غیر ملکی کرنسی کے ذخیرہ اندوز اداروں اور افراد کے خلاف ایکشن کی تیاریاں کر لی گئی ہیں اور اس حوالے سے فنانس بل میں اہم قانون سازی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    فنانس بل کے مطابق ڈالر یا کسی بھی دوسری غیر ملکی کرنسی کی ذخیرہ اندوزی پر سزا دینے کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذخیرہ اندوزی پر قید اور جرمانے کی سزا کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔

    نئے قانون کا اطلاق غیر ملکی کرنسی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے اداروں اور افراد پر ہوگا، اس کے علاوہ بیرون ملک سے غیر ملکی کرنسی لانے کی حد بڑھانے کے لیے قوانین متعارف کرائے جا رہے ہیں جس کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے ایک سال کے دوران ایک لاکھ ڈالر تک ساتھ لا سکیں گے۔

    فنانس بل کے مطابق بیرون ملک سے ایک لاکھ ڈالر تک لانے والوں سے آمدن کا ذریعہ نہیں پوچھا جائے گا۔

    دستاویز کے مطابق اس وقت ایک سال کے دوران 50 لاکھ روپے یا اس کے برابر غیر ملکی کرنسی ذریعہ آمدن ظاہر کیے بغیر پاکستان لائی جاسکتی ہے۔

  • آئندہ مالی سال کیلیے مختلف شعبوں کے اہداف مقرر

    آئندہ مالی سال کیلیے مختلف شعبوں کے اہداف مقرر

    اگلے مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ آج پیش کیا جا رہا ہے اس بجٹ میں مختلف شعبوں کے لیے اہداف مقرر کر دیے گئے ہیں۔

    آئندہ مالی سال 24-2023 کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا اس بجٹ میں اگلے ایک سال کے لیے مختلف شعبوں کے اہداف مقرر کر دیے گئے ہیں جن کی دستاویزات بھی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہیں۔

    دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کیلیے لارج اسکیل مینو فیکچرنگ کی گروتھ کا ہدف 3.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے جب کہ الیکٹرسٹی جنریشن اور گیس ڈسٹری بیوشن کی گروتھ کا ہدف 2.2 مقرر کیا گیا ہے۔

    ہول سیل اینڈ ریٹیل سیکٹر کی گروتھ کا ہدف 2.8 فیصد، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن شعبے کی گروتھ کا ہدف 5 فیصد، تعلیم کی گروتھ کا ہدف 3 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ نجی شعبے کی پیداواری گروتھ کا ہدف 5 فیصد، ریئل اسٹیٹ کے شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.6 اور فنانشل اینڈ انشورنس کے شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.7 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

  • حکومت کا آئندہ مالی سال کے لیے ڈیولپمنٹ پلان کیا ہے؟

    حکومت کا آئندہ مالی سال کے لیے ڈیولپمنٹ پلان کیا ہے؟

    آئندہ مالی سال 24-2023 کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا اس بجٹ میں آئندہ مالی سال کے ڈیولمپنٹ پلان کے لیے کچھ اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔

    آئندہ مالی سال 24-2023 کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا اس بجٹ میں آئندہ مالی سال کے ڈیولمپنٹ پلان کے لیے کچھ اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ جس کی دستاویز بھی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہیں۔

    ان دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کیلیے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے جب کہ زرعی شعبے کا ہدف 3.5 اور اہم فصلوں کا ہدف بھی 3.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    آئندہ مالی سال کیلیے صنعتوں کی پیداواری گروتھ کا ہدف 3.4 فیصد مقرر کیا گیا ہے جب کہ مینوفیکچرنگ کا ہدف 4.3 فیصد اور سروسز کے شعبے کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    دستاویز کے مطابق لائیو اسٹاک کا ہدف 3.6 فیصد، کاٹن کیننگ گروتھ کا ہدف 7.2 فیصد، جنگلات کی گروتھ اور فشنگ شعبے کی گروتھ کا ہدف 3 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

  • وفاقی حکومت نے 1150 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کر دیا

    وفاقی حکومت نے 1150 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کر دیا

    آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ آج پیش کیا جائے گا وفاقی حکومت نے 1150 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا ہے جس کی دستاویز اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں۔

    آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ آج پیش کیا جائے گا وفاقی حکومت نے 1150 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا ہے جس کی دستاویز اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں جس میں مجوزہ ترقیاتی بجٹ کے خدوخال وضع کیے گئے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق سیلاب متاثرہ انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے 491 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔ توانائی کے 101 منصوبوں کے لیے 102 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔

    جام شورو میں 600 میگا واٹ کے 2 کول پاور پراجیکٹس کے لیے 12 ارب، سکھی کناری پاور پراجیکٹ کے لیے 12.5 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

    دستاویز کے مطابق ٹرانسپورٹ سیکٹر کیلیے 263 ارب، پانی کے82 منصوبوں کیلیے 167 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے اس کے علاوہ صحت کی 38 اسکیموں کے لیے 22 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

    ایچ ای سی کے 152 پراجیکٹس کیلیے 45 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 42 ارب کے 138 منصوبے جاری ہیں جب کہ 2.6 ارب روپے کے 14 نئے منصوبے شامل ہیں۔

    دستاویز میں وزارت تعلیم وتربیت کا ترقیاتی بجٹ 6.2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اس کے علاوہ ریلوے کے 33 منصوبوں کے لیے 32 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں ریلوے بوگیوں کی خریداری کے لیے 15 ارب کا پراجیکٹ بھی شامل ہے۔

    وفاقی ترقیاتی بجٹ میں پنجاب میں 6.3 ارب روپے کے 16 منصوبے، سندھ میں 4 ارب روپے کے7 منصوبے، خیبرپختونخوا میں 2.6 ارب روپے کے 8 منصوبے جب کہ بلوچستان میں 7.5 ارب روپے کے 27 منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 60 ارب روپ کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے جب کہ سابق فاٹا اور ضم شدہ اضلاع کے لیے 57 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق وزارت سائنس کے 41 منصوبوں کے لیے 5.5 ارب، خوراک و زراعت 23 منصوبوں کیلیے 9.2 ارب، ایوی ایشن کے لیے 2.3 ارب کی جاری اور 2.4 ارب کی نئی اسکیمیں ترقیاتی بجٹ میں شامل کی گئی ہیں۔ پاکستان اٹامک انرجی کے 17 پراجیکٹس کے لیے 26 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ اور اسپارکو کے 6 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 7 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

    کابینہ ڈویژن کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی 90 ارب کی نئی اسکیمیں بھی شامل کر دی گئی ہیں۔ مواصلات کے لیے 98 ارب مالیت کے 77 منصوبے ترقیاتی بجٹ میں شامل ہیں اس کے علاوہ وزارت ہاؤسنگ کے 90 جاری پراجیکٹس کے لیے 131 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ آئی ٹی سیکٹر کے 31 پراجیکٹس کے لیے 6 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے، وزارت بین الصوبائی رابطہ کے کے لیے 1.9 ارب، وزارت داخلہ کے 32 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 8 ارب، وزارت میری ٹائم کے 8 منصوبوں کے لیے2.3 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ تجاویز کیے گئے ہیں۔ وزارت منصوبہ بندی کے 23 منصوبوں کے لیے 33.8 ارب روپے اور ریونیو ڈویژن کے 16 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 3.2 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔

    این ایچ اے کے 10 ارب کے پراجیکٹ بلٹ آپریٹ، ٹرانسفر طریقہ کار کے تحت تعمیر ہونگے جب کہ حیدرآباد سکھر موٹر وے 150 ارب روپے کی لاگت سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شامل ہے۔

  • ’پاکستان کو بجٹ پاس کرنے سے پہلے آئی ایم ایف بورڈ کے آخری جائزے کا سامنا کرنا پڑے گا‘

    ’پاکستان کو بجٹ پاس کرنے سے پہلے آئی ایم ایف بورڈ کے آخری جائزے کا سامنا کرنا پڑے گا‘

    اسلام آباد: پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پریز نے کہا ہے کہ پاکستان کو بجٹ پاس کرنے سے پہلے آئی ایم ایف بورڈ کے آخری جائزے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پریز نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے رابطے میں کہا ہے کہ پاکستان کے لیے موجودہ حالات میں موجودہ بیل آؤٹ پیکج کے تحت 9 جون کا بجٹ اہم ہے۔

    انھوں نے کہا بجٹ سے قبل پاکستان کے پاس صرف ایک باقی رہ جانے والا بورڈ جائزہ ہو سکتا ہے، بجٹ میں اصلاحات کرنا کامیاب جائزے کی جانب ایک قدم ہے۔

    ایستھر پریز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایکسچینج مارکیٹ کو آزادانہ کام کرنے کا موقع دیا جائے، امید ہے پاکستان بجٹ میں آئی ایم ایف کے اہداف کے حصول کو شامل کرے گا۔

    نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا پاکستان کو 6 ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کو پورا کرنا ہے، پاکستان کو 6 ارب ڈالر کے لیے پُر اعتماد فنڈنگ کی یقین دہانی کی ضرورت ہے۔