Author: شعیب نظامی

  • بجٹ تیاریاں، سالانہ پلان کورآڈینیشن کمیٹی کا اجلاس 23 مئی کو طلب

    بجٹ تیاریاں، سالانہ پلان کورآڈینیشن کمیٹی کا اجلاس 23 مئی کو طلب

    سالانہ بجٹ برائے سال 2023۔24 کی تیاریوں کے سلسلے میں سالانہ پلان کو آرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس 23 مئی کو طلب کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی سالانہ بجٹ برائے سال 2023۔24 کی تیاریوں کے سلسلے میں سالانہ پلان کو آرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس 23 مئی کو طلب کر لیا ہے جس کی صدارت وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کریں گے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں نئے مالی سال کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اس بجٹ میں پی ایس ڈی مد میں 900 ارب روپے سے زیادہ مختص کرنے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق کوآرڈینیشن کمیٹی اگلے مالی سال کیلیے سالانہ پلان کی بھی منظوری دے گی جب کہ تین سالہ بجٹ اسٹریٹجی پیپر2023-26 کی اگلے ہفتے وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائیگی۔

  • ’آئی ایم ایف نے معاہدہ کرنا ہے تو کرے اگر نہیں تو نہ کرے‘

    ’آئی ایم ایف نے معاہدہ کرنا ہے تو کرے اگر نہیں تو نہ کرے‘

    اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے معاہدہ کرنا ہے تو کرے اگر نہیں تو نہ کرے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر مزید مشکل فیصلے نہیں کرسکتے، جتنے پیشگی اقدامات کہے کرلیے مزید نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ مئی اور جون میں 3.7 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگوں کا پلان ہے مئی اور جون میں 3.7 ادائیگیوں میں کوئی پریشانی نہیں۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ امید ہے چین پاکستان کا مزید 2.4 ارب ڈالر کا قرقضہ رول اوور کردے گا جبکہ بجٹ 9 جون کو پیش کیا جائے گا۔

    اس سے قبل وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ہو یا نہ ہو پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا پاکستان نےآئی ایم ایف کے تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی مہنگائی ہے پاکستان آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدے کا انتظار کر رہا ہے پاکستان نےاسٹاف لیول معاہدے کے لیے پیشگی اقدامات کیے، تجزیہ کار پاکستان کو ڈیفالٹ کرانے پر لگے ہیں دنیا بھر سےڈیفالٹ کے بیانات دینے والے تجزیہ کارمنہ کی کھائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں کو پاکستان سے متعلق ڈیفالٹ کی باتیں نہیں کرنی چاہیے دوست ممالک کیجانب سےفنانسنگ کےوعدےجلد پورے ہوں گے۔

  • آئی ایم ایف غیر مطمئن، پاکستان کو مئی اور جون میں 3.7 ارب ڈالر واپس کرنے کا پلان دینا ہوگا

    آئی ایم ایف غیر مطمئن، پاکستان کو مئی اور جون میں 3.7 ارب ڈالر واپس کرنے کا پلان دینا ہوگا

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کے دوست ممالک کی فنڈنگ کی یقین دہانی پر بھی مطمئن نہ ہوا، پاکستان کو مئی اور جون میں 3.7 ارب ڈالر واپس کرنے کا پلان دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام تاحال تاخیر کا شکار ہے، پاکستان نے مزید ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کا پروگرام دیا، لیکن وہ بھی ناکافی قرار پایا، اب پاکستان کو مئی اور جون میں 3.7 ارب ڈالر واپس کرنے کا پلان دینا ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 3.7 ارب ڈالر کا قرض واپس کرنے کے لیے دوست ممالک سے مزید سپورٹ ظاہر کرنا ہوگی۔

    آئی ایم ایف زرمبادلہ ذخائر 2 ماہ کی درآمدات کے مساوی کرنے کے مطالبے سے دست بردار نہیں ہوا، 2 ماہ کی درآمدات کے مساوی زرمبادلہ ذخائر کی رقم 11 سے 12 ارب ڈالر بنتی ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے نویں جائزہ کے لیے بیش تر شرائط پوری کیں، نویں جائزہ پر اسٹاف لیول معاہدے کی خاطر 170 ارب ٹیکس منی بجٹ کے ذریعے لگائے۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 9 فروری کو ہونا تھا جو تاخیر کا شکار ہے، آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاسوں کا شیڈول بھی جاری ہو چکا، 17 مئی تک اجلاس میں پاکستان کسی ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہونے پر عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈنگ بھی نہیں ہوگی، آئی ایم ایف سے معاملات طے نہ ہونے پر بجٹ سازی کا عمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

  • موبائل فونز اور کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی سے متعلق اہم خبر!

    موبائل فونز اور کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی سے متعلق اہم خبر!

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا کہنا ہے کہ موبائل فونز اور کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 31 مارچ تک عائد کی گئی تھی جو مدت گزرنے کے بعد ازخود ختم ہوگئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے اسلام آباد میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ موبائل فون اور کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 31 مارچ تک عائد کی گئی تھی اور مقررہ تاریخ گزرنے کے بعد دونوں اشیا پر سے ریگولیٹری ڈیوٹی ازخود ختم ہوگئی ہے تاہم وزارت تجارت کسی بھی وقت موبائل فون اور کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کریگا۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس وقت کوئی پُرتعیش اشیا امپورٹ نہیں ہوسکتیں، کاریں اور موبائل فونز بھی درآمد نہیں ہو رہے ہیں جب کہ گاڑیوں کی امپورٹ اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کا فیصلہ وزارت تجارت نے کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے متحرک ہیں اور اس سلسلے میں وزارت دفاع اور داخلہ کے ساتھ تعاون کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ جولائی تا مارچ 380 ارب کا ٹیکس شارٹ فال ہے اور یہ شارٹ فال امپورٹ کم ہونے کی وجہ سے ہوا ہے۔ آئندہ بجٹ کے ٹیکس ہدف پر اب تک کوئی حتمی ہدف تیار نہیں کیا ہے۔

    عاصم احمد نے مزید کہا کہ تمام ادارے اسمگلنگ کے تدارک کے لیے مشترکہ اقدامات کر رہے ہیں۔ چینی، یوریا، گندم اور آٹے کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے بھرپور کوششیں کریں گے۔

  • پاکستان میں ہر سال 4 ارب ڈالرز کی خوراک ضائع ہونے کا انکشاف

    پاکستان میں ہر سال 4 ارب ڈالرز کی خوراک ضائع ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: پاکستان میں ہر سال4 ارب ڈالرکی خوراک ضائع ہونےکا انکشاف ہوا ہے۔

     وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان شدید غذائی قلت کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں ہر سال 4 ارب ڈالرز کی خوراک ضائع کر دی جاتی ہے۔

    دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہےکہ پاکستان میں سالانہ ملکی پیداوار کی تقریباً 26 فیصد خوراک ضائع ہوتی ہے، تحقیات کے مطابق ملک میں خوراک کا سالانہ ضیاع 19.6 ملین ٹن ہے۔

    وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیات کے مطابق ملک میں ہر سال کئی اقدامات کے باعث کروڑوں ٹن غذا ضائع کر دیتے ہیں، پاکستان میں شکل ،سائز ، رنگ کے لحاظ سے معیار پر پورا نہ اترنے والی تازہ خوراک ضائع کردی جاتی ہے اور چھانٹی کے عمل کے دوران خوراک اکثر سپلائی کے سلسلے سے نکال دی جاتی ہے۔

    دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غذائی اشیا استعمال کی حتمی تاریخ کے قریب یا تاریخ گزر جانے پر دکاندار، صارفین ضائع کردیتے ہیں۔

    دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہےکہ ملک میں صحت بخش غذائی اشیا کی زیادہ مقدار باورچی خانوں اور کھانے پینے کے مراکز پر ضائع ہو جاتی ہیں، باورچی خانوں میں اکثر غذائی اشیا استعمال نہیں ہوتیں یا چھوڑ دی جاتی ہیں گھروں، کھانے پینے کے مراکز میں اشیا ضرورت سے زائد پکائی جاتی ہیں۔

    غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں اجناس، پھلوں کو محفوظ کرنے کی سہولت کا فقدان بھی اشیا کے ضیاع کا سبب ہے،

    وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کا کہنا ہےکہ خوراک کا ضیاع انفرادی عمل ہے، آگاہی مہم کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

  • مالی سال 2023-24 کا وفاقی بجٹ تاریخ کا تلخ ترین بجٹ ہو سکتا ہے

    مالی سال 2023-24 کا وفاقی بجٹ تاریخ کا تلخ ترین بجٹ ہو سکتا ہے

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال  کے بجٹ کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں اور خدشہ ہے کہ   مالی 2023-24 کا وفاقی بجٹ تاریخ کا تلخ ترین بجٹ ہوسکتا ہے۔

    وزارت خزانہ کے  ذرائع کے مطابق منی بجٹ کو نئے مالی سال کے بجٹ میں ضم کیے جانے کا امکان ہے۔

     یکم اپریل  2023 سے  30 جون  2023 تک  منی بجٹ میں 3 ماہ کے لیے  170 ارب روپے کا ٹیکسز وفاقی بجٹ میں شامل کرنے پر غور ہوگا اور اگر  منی بجٹ کو وفاقی بجٹ میں ضم کرنے سے  680 ارب روپے ٹیکسز کا بوجھ عوام پر منتقل ہوگا۔

    وزارت خزانہ کے  ذرائع نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں بھی  آئی ایم ایف کی  شرائط  پر عمل درآمد کا امکان ہے۔  آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن مہنگائی کے تناسب سے بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس ہدف میں1900 سے 2100 ارب روپے اضافے پر غور ہو رہا ہے۔  مراعات یافتہ طبقات کے لیے ٹیکسز کی چھوٹ مزید محدود کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

  • پاکستانی معیشت سے متعلق تازہ رپورٹ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    پاکستانی معیشت سے متعلق تازہ رپورٹ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    معروف انگریزی جریدے دی اکانومسٹ کے انٹیلیجنس یونٹ نے پاکستانی معیشت سے متعلق رپورٹ جاری کر دی جس میں سیاسی عدم استحکام، سکیورٹی اور معاشی کمزوریوں کو بڑا مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔

    دی اکانومسٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا کہ مہنگائی اور ٹیکسوں کا بوجھ بڑھنے سے موجودہ حکومت مقبولیت کھو چکی، پاکستان کو چار سال میں 77.5 ارب ڈالر بیرونی قرضہ واپس کرنا ہے۔

    روپے کی گراوٹ کے بارے میں رپورٹ میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ ڈالر 2023 میں 291 روپے، 2025 میں 302 روپے تک ہو جائے گا جبکہ 2024 سے 2027 کے دوران روپیہ مزید کمزور رہے گا۔

    اکانومسٹ رپورٹ کے مطابق شرح سود بھی مزید 2 فیصد بڑھ کر 23 فیصد تک ہو جانے کا امکان ہے، معاشی شرح نمو رواں سال 1.5 فیصد اور اگلے سال منفی 0.2 فیصد ہوگی، رواں سال مہنگائی 30.3 فیصد اور اگلے سال کم ہو کر 20.8 فیصد پر آ جائے گی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں بے روزگاری اس سال 9.6 فیصد اور اگلے سال بڑھ کر 9.9 فیصد ہو جائے گی۔ انٹیلیجنس یونٹ نے تجویز دی کہ ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے پاکستان کو نیا آئی ایم ایف پروگرام لینا پڑے گا۔

    علاوہ ازیں آج وزارت خزانہ نے قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق شرح سود بڑھنے کی وجہ سے قرضوں کا حجم بڑھا، ملک میں شرح سود اور ڈالر کا ایکسچینج ریٹ بڑھنے کی وجہ سے مہنگائی اور قرض دونوں میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں پیشگوئی کی گئی کہ اس سال ملک میں مہنگائی 28.5 فی صد رہے گی، آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح 21 فیصد رہے گی، پاکستان کا پبلک ڈیبٹ تاحال رسک ہے، 2026 تک قرضہ معیشت کے 70 فیصد سے زائد رہنے کا خدشہ ہے جبکہ 2026 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 6.5 فی صد ہو سکتی ہے، ڈالر کا ایکسچینج ریٹ بھی 6 فی صد مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال معاشی شرح نمو محض 0.8 فیصد رہنے کا امکان ہے، رواں مالی سال بجٹ میں معاشی ترقی کی شرح 5 فی صد رکھنے کا ہدف تھا۔

    جولائی تا دسمبر ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 11 فی صد بڑھا، دسمبر 2022 تک پاکستان کا کُل قرضہ 55 ہزار 800 ارب روپے تھا اور اس میں مقامی قرضہ 62.8 فیصد ہے جبکہ غیر ملکی قرضہ 37.2 فی صد ہے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر 3.2 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ لیا گیا اور 2.7 ارب ڈالر واپس کیا گیا۔

    مالی سال 2024 میں مہنگائی کی شرح 21 فی صد، اور معاشی ترقی کی شرح 3.5 فی صد رہنے کا امکان ہے، 2025 میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 7.5 فی صد اور معاشی ترقی کی شرح 5 فی صد رہنے کا امکان ہے۔ جب کہ مالی سال 2026 میں معاشی ترقی کی شرح 5.5 فی صد رہے گی۔