Author: شعیب نظامی

  • پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں ایک ارب ڈالر کا فنانسنگ معاہدہ طے

    پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں ایک ارب ڈالر کا فنانسنگ معاہدہ طے

    پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان ایک ارب ڈالر کا فنانسنگ معاہدہ طے پاگیا۔

    حکومت نے پانچ سالہ مدت کی مالیاتی سہولات پر دستخط کردیے، اعلامیے کے مطابق اے ڈی بی کی پالیسی بیسڈ گارنٹی سے فنانسنگ کو جزوی تحفظ حاصل ہے۔

    اسلامی اور روایتی فنانسنگ پر مشتمل فائیو ایئر ملٹی ٹرانچ معاہدہ ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اسلامی فنانسنگ کا حصہ 89 فیصد، روایتی فنانسنگ 11 فیصد ہے، یہ معاہدہ پاکستان کی مالی اصلاحات پر عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔

    اعلامیے کے مطابق پونے 3 سال بعد پاکستان کی مشرق وسطی کے مالیاتی بازاروں میں واپسی ہوئی ہے۔

    حکومت پاکستان اور مشرقی وسطی کے بینکوں میں نئے مالی تعلقات کا آغاز ہوا ہے، اے ڈی بی کی گارنٹٰ سے پاکستان کی عالمی منڈیوں میں دوبارہ شمولیت ممکن ہوئی ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ کے بینکوں کے ساتھ حکومتِ پاکستان کی نئی شراکت داری کا آغاز بھی ہے۔

  • ملک کے بڑے کلب پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور

    ملک کے بڑے کلب پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ملک کے بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ دی۔

    اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ اسلام آباد کلب سمیت کئی کلب 3 ہزار لوگوں کی عیاشی کے لیے بنے ہیں، بڑے بڑےکلبوں نے اربوں روپے اپنے اکاؤنٹس میں رکھے ہوئے ہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایک ایک ملین ڈالر کی زمین ہے اور چند لوگ عیاشی کررہے ہیں، کسی بھی کلب کے منافع پر ٹیکس لگایا جائے گا، اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ملک کے بڑے بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کی۔

    اس کے علاوہ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ آئندہ بجٹ میں 6 لاکھ روپے سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے، 6 سے 12 لاکھ روپےسالانہ آمدن پرٹیکس2.5 فیصد ہوگا، ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پرایک ہزار روپے ٹیکس دینے سےکوئی آسمان نہیں گرےگا۔

    https://urdu.arynews.tv/imf-demands-pakistan-to-new-taxes/

  • ایف بی آر کو بزنس کمیونٹی کے خلاف خطرناک اختیارات دے دیے گئے، معاشی تھنک ٹینک

    ایف بی آر کو بزنس کمیونٹی کے خلاف خطرناک اختیارات دے دیے گئے، معاشی تھنک ٹینک

    اسلام آباد: معاشی تھنک ٹینک ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ نے ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دینے کے قانون کو مسترد کر دیا۔

    تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ایف بی آر افسران کو بزنس کمیونٹی کے خلاف لا محدود اور خطرناک اختیارات دے دیے گئے ہیں، یہ کاروباری برادری کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے، مجوزہ اختیارات کے بعد کوئی شخص پاکستان میں کاروبار نہیں کر سکے گا۔

    معاشی تھنک ٹینک نے ایک اعلامیے میں مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آر افسران کو دیے گئے لا محدود اختیارات واپس لیے جائیں، صرف 3 فی صد ٹیکس وصولیوں کے لیے سخت ترین اختیارات، اور ایف بی آر افسران کو 389 ارب روپے ٹیکس کے لیے گرفتاری کا اختیار دینا خطرناک ہے۔

    تھنک ٹینک نے مطالبہ کیا کہ ملک میں شرح سود کو 6 فی صد پر لایا جائے اور کاروباری برادری پر جرمانے اور سزاؤں کی تجاویز کو واپس لیا جائے۔


    کراچی چیمبر آف کامرس نے بجٹ مسترد کردیا


    تھنک ٹینک کے مطابق ایف بی آر افسران کو محض شک کی بنیاد پر ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کا اختیار دیا گیا ہے، انھیں سیکشن 14 ای کے تحت کاروبار کو سیل کرنے کا اختیار ہوگا، سیکشن 37 بی کے تحت ٹیکس گزاروں کو 14 روز حراست میں رکھا جا سکے گا، اور سیکشن 11 ای کے تحت ایف بی آر کو تفتیش کے بغیر ٹیکس ریکوری کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے۔

    ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کا کہنا ہے کہ مبینہ ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے 10 سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے، ایف بی آر مبینہ ٹیکس فراڈ پر ایک کروڑ روپے جرمانہ بھی کر سکے گا، تاہم ایف بی آر کے ان اقدامات کی وجہ سے کاروباری برادری میں مسلسل خوف و ہراس کی فضا قائم رہے گی۔

    تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں صنعتوں کو چلانے کے لیے کوئی مراعات کا اعلان نہیں کیا گیا، سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے بھی کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، نئے اقدامات کاروباری برادری کو مسلسل ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔

    معاشی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ کاروباری برادری پر ٹیکسوں کا بوجھ 50 سے 60 فی صد کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح 25 فی صد پر پہنچ چکی ہے، ڈیویڈنڈز پر ٹیکس کی شرح 25 فی صد ہو چکی ہے، کاروباری برادری پر سپر ٹیکس، ود ہولڈنگ ٹیکس اور امپورٹ ڈیوٹیز عائد کی گئی ہیں۔

    تھنک ٹینک کے مطابق ایف بی آر کے ان اقدامات کی وجہ سے سرمایہ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے، کاروباری برادری ملکی معیشت کو چلانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، اس لیے حکومت کاروباری برادری کی مشاورت کے ساتھ بجٹ پیش کرے۔

  • کتنا کیش نکالنے پر ٹیکس لگایا جائے؟ اہم مطالبہ

    کتنا کیش نکالنے پر ٹیکس لگایا جائے؟ اہم مطالبہ

    قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ نان فائلر کے کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 50 سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ نان فائلر کے 50 ہزار روپے کیش نکلوانے کی حد بہت کم ہے اسے بڑھایا جائے۔

    اجلاس میں فاٹا/ پاٹا کو ٹیکس چھوٹ کے خاتمے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ فاٹا پاٹا پر صرف سیلز ٹیکس 10 فیصد کی شرح سے عائد کیا جارہا ہے باقی ٹیکسوں میں فاٹا پاٹا کو پہلے سے چھوٹ موجود ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ درآمدی مشینری اور فاٹا پاٹا میں بننے والی اشیاء پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، کمپنیوں اور افراد کو انکم ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ ہے، فاٹا پاٹا میں صنعتوں سے بجلی کے بلوں میں سیلز ٹیکس بھی نہیں لیا جاتا۔

    کمیٹی رکن شہرام ترکئی نے 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی مخالفت کی جس پر کمیٹی نے شہرام ترکئی سے تجاویز طلب کر لیں۔

  • بجٹ  26-2025 : ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کے لیے اہم خبر

    بجٹ 26-2025 : ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کے لیے اہم خبر

    اسلام آباد : ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ دار طبقے کے لئے بجٹ 26-2025 میں ریلیف حوالے سے اہم خبر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ سال بجٹ 26-2025 میں تنخواہ دار طبقے کیلئے بڑے ریلیف کی امیدیں ماند پڑنے لگیں۔

    ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف سالانہ 12 لاکھ تنخواہ ٹیکس فری کرنے پر رضا مند نہ ہوسکا اور سالانہ 12 لاکھ تنخواہ پر ایک فیصد کم سے کم ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    آئی ایم ایف نے کہا کہ ماہانہ 1 لاکھ تنخواہ کو ٹیکس فری کیا تو انکم ٹیکس گوشواروں کی تعداد کم ہوگی۔

    انکم ٹیکس کی تمام سلیب میں معمولی ریلیف کی تیاریاں کی جارہی ہے ، ذرائع نے کہا کہ آئندہ سال کے بجٹ میں تنخواہ دارطبقےکی تمام سلیب پر ریلیف دیا جا سکتا ہے۔

    تنخواہ دار طبقے کے لیے تمام سلیب ریلیف دیئے جانے کا امکان

    دوسری جانب تنخواہ دار طبقے کے لیے تمام سلیب پر 2.5 فیصد ریلیف دیئے جانے کا امکان ہے۔

    کارپوریٹ سیکٹر کیلئے بھی انکم ٹیکس کاریٹ 2.5 فیصد کم کرنے کی تیاریاں ہے اور سپر ٹیکس میں بھی 0.5 فیصد کمی کا امکان ہے۔

    ٹیکس کی چھوٹ کی حد سالانہ 6 لاکھ تک ہی محدود رہنے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ماہانہ 1 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس 5 فیصد سے کم ہو کر 2.5 فیصد، ماہانہ 1 لاکھ  83 ہزار تنخواہ پر ٹیکس شرح 15 فیصد سے کم ہوکر 12.5 فیصد ہوسکتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ماہانہ 2 لاکھ 67 ہزار تنخواہ پر ٹیکس شرح 25 فیصد سے کم ہوکر 22.5 فیصد ، ماہانہ3لاکھ 33ہزارتک تنخواہ پرٹیکس شرح 30 فیصد کے بجائے 27.5 فیصد جبکہ ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار سے زائد تنخواہ پر ٹیکس شرح 2.5 کم ہو کر 32.5 فیصد ہوسکتی ہے۔

    بجٹ 2025-26 سے متعلق تمام خبریں

  • نان فائلرز کیخلاف گھیرا تنگ، بیرون ملک سفر، ٹیکس شرح، سم اور انٹرنیٹ؟

    نان فائلرز کیخلاف گھیرا تنگ، بیرون ملک سفر، ٹیکس شرح، سم اور انٹرنیٹ؟

    آئندہ بجٹ میں ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کے خلاف گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ پوائنٹ آف سیل میں ٹیکس چوری کیخلاف جرمانے میں 10گنا اضافے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    پوائنٹ سیل مشین سے ٹیکس چوری کیخلاف جرمانہ 5 سے بڑھا کر 50 لاکھ کرنےکی تجویز دی گئی ہے۔ پوائنٹ  آف سیل میں کیش کے خفیہ طور پر الگ ریٹ  رکھنے والا بھی شکنجے میں آئے گا۔

    انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں سیکشن 114 بی میں نان فائلر کیخلاف ایکشن ہوں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-economic-survey-2024-25/

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق نان فائلرز کی موبائل فون سم، انٹرنیٹ ڈیوائس بلاک نہیں ہو گی تاہم نان فائلرز کیلئے گاڑیاں اور جائیداد کی خریداری پر پابندی بدستور برقرار رہےگی۔

    نان فائلرز مالی لین دین کی ٹرانزیکشن نہیں کر سکیں گے اور ان کے شیئرز خریدنے اور میوچل فنڈ میں سرمایہ کاری پرپابندی ہو گی۔

    ٹیکس سسٹم سے نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے پر کام جاری ہے۔ نان فائلرز زیارات کے علاوہ پاکستان سے باہر سفر نہیں کرسکیں گے۔

    نان فائلرز کے بینک سے 50ہزار روپے نکلوانے پر ٹیکس کی شرح دگنی کرنے کی تجویز ہے جس میں 50ہزار روپے نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس 0.6 کے بجائے 1.2 کی جائے گی۔

  • بجٹ 26 – 2025 :  خواتین کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    بجٹ 26 – 2025 : خواتین کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : آئندہ بجٹ میں میک اپ کے سامان کے حوالے سے خواتین کو بڑا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ بجٹ میں میک اپ کے سامان پر ٹیکس میں کمی کا امکان ہے، ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 7000سے زائد امپورٹڈ اشیا پر ڈیوٹی اورٹیکس میں کمی ہوسکتی ہے۔

    آئی ایم ایف نے امپورٹڈ اشیا کی ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کا مطالبہ کردیا، امپورٹڈ7000سے زائدآئٹمزمیں پرزہ جات،خام مال،ضروری آلات بھی شامل ہیں۔

    آئندہ بجٹ میں میک اپ کےسامان پربھی ڈیوٹی اورٹیکس کم ہوسکتا ہے, امپورٹڈ سرخی اور پاؤڈر ، امپورٹڈ آئی لائنر اور مسکارے ، امپورٹڈ میک اپ کٹ ، امپورٹڈ فیس پاؤڈر کی ڈیوٹی میں 2 سے 5 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔

    امپورٹڈ میک اپ آلات ، امپورٹڈ اسٹیٹنر ، امپورٹڈ لپ گیلوس ،امپورٹڈ فیس شائنر ، امپورٹڈ میک اپ بیس کریم ، امپورٹڈ پرفیوم اور باڈی اسپرے، امپورٹڈ پرس اور سن گلاس ، امپورٹڈ لوشن اور کریمز پر ڈیوٹی میں 2 سے 5 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے

    مزید پڑھیں : بجٹ‌ 26 -2025 : گاڑی اور موٹر سائیکل مالکان کے لیے نئی پریشانی

    امپورٹڈ نقلی زلفوں ، امپورٹڈ ہیئرکلرز ، امپورٹ ہیئر لوشن اور کریم پر بھی ڈیوٹی میں 2 سے 5 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔

    اس کے علاوہ امپورٹڈ برینڈڈ جوتے، کپڑے اور بیلٹس، شیونگ کے امپورٹڈ سامان، امپورٹڈ بریف کیس، سفری بیگ اور ہینڈ بیگ پر بھی ڈیوٹی میں 2 سے 5 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔

  • آئندہ مالی سال کے لیے 1000 ارب روپے کا وفاقی ترقیاتی بجٹ منظور

    آئندہ مالی سال کے لیے 1000 ارب روپے کا وفاقی ترقیاتی بجٹ منظور

    وزیراعظم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے ایک ہزار ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کےمطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں وفاق کے نمائندوں سمیت چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

    اس موقع پر قومی اقتصادی کونسل نے اگلے مالی سال کے لیے ایک ہزار ارب روپے کے وفاقی بجٹ کی منظوری دی جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ بھی منظور کی گئی۔

    ذرائع پلاننگ کمیشن کے مطابق بلوچستان میں این 25 کے لیے بجٹ میں کٹوتی کی گئی اور اس منصوبے کے لیے مجوزہ 120 ارب کے بجائے 100 ارب کا پیکج منظور کیا گیا۔

    این ای سی نے اگلے مالی سال کے لیے برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر مقرر کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں قومی ترقیاتی پلان، پی ایس ڈی پی، میکرو اکنامک اہداف کا جائزہ لیا گیا اور زراعت، صنعت، سروسز سیکٹر کے اہداف کی منظوری دی گئی۔

    شہباز شریف حکومت اپنا دوسرا بجٹ 10 جون پر پیش کرے گی

    اجلاس سے قل وزیراعظم شہباز شریف نے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے فرداً فرداً ملاقات کی۔

     

  • پاکستان کی کمرشل بینکوں سے ایک ارب ڈالر قرض کی راہ ہموار ہوگئی

    پاکستان کی کمرشل بینکوں سے ایک ارب ڈالر قرض کی راہ ہموار ہوگئی

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے گارنٹی کے بعد کمرشل بینکوں سے ایک ارب ڈالر قرض کی راہ ہموار ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی کمرشل بینکوں سے ایک ارب ڈالر قرض کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ اے ڈی بی نے پہلی بارپاکستان کیلئے پالیسی بنیاد پر 50 کروڑ ڈالر کی گارنٹی دی، ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 80 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

    اعلامیے میں کہنا تھا کہ 30 کروڑ ڈالر پالیسی قرض اور 50کروڑ ڈالر پالیسی کی بنیاد پر گارنٹی ہے، پاکستان کو گارنٹی سے کمرشل بینکوں سے 1ارب ڈالر فنانسنگ دستیاب ہوسکے گی۔

    پاکستان کو امداد سے مالی استحکام کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی، پاکستان کے میکرواکنامک حالات میں بہتری آئی ہے۔

    امداد سے حکومت کو پالیسی اور ادارہ جاتی اصلاحات میں مدد ملے گی، پروگرام کے تحت ٹیکس پالیسی، انتظامی اور عملدرآمد میں بہتری کی جائے گی،اعلامیہ

    ذرائع نے بتایا کہ حکومت مشرق وسطی کےبینکوں سے1ارب ڈالرقرض کےحصول کیلئےکوشش کر رہی تھی ، بینکوں نے شرط رکھی تھی قرض کی گارنٹی کسی مالیاتی ادارے سے فراہم کرائی جائے، قرض سے زرمبادلہ ذخائر آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت بڑھانے میں مدد ملے گی۔

  • کھاد کی قیمتوں میں کسان کو نقصان پہنچانے پر 6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں پر کروڑوں کا جرمانہ

    کھاد کی قیمتوں میں کسان کو نقصان پہنچانے پر 6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں پر کروڑوں کا جرمانہ

    اسلام آباد: گٹھ جوڑ کر کے کھاد کی قیمت طے کرنے اور کسان کا نقصان کرنے پر مسابقتی کمیشن نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے فرٹیلائزر کمپنیوں پر کروڑوں کا جرمانہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے یوریا کھاد کی قیمتوں میں غیر قانونی گٹھ جوڑ پر فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے 6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں کے کارٹل اور ان کی نمائندہ تنظیم ’فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل‘‘ پر مجموعی طور پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

    تحقیقات میں گٹھ جوڑ میں 6 کمپنیوں اور فرٹیلائزر مینوفیکچرنگ ایڈوائزری کونسل کو ملوث قرار دیا گیا، ہر کمپنی پر 5 کروڑ، اور تنظیم پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    کمپٹیشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کھاد کمپنیوں کی پروڈکشن کاسٹ مختلف ہے تو پھر قیمت یکساں کیسے مقرر کی گئی، فرٹیلائزر کمپنیوں نے آگاہی مہم کی آڑ میں قیمتیں طے کیں، جب کہ پالیسی کے تحت فرٹیلائزر سیکٹر کی قیمتیں ڈی ریگولیٹیڈ ہیں، قیمتوں کا اعلان ایڈوائزری نہیں، کاروباری فیصلہ تھا۔

    سی سی پی کے مطابق قیمتوں کا تعین مارکیٹ میں کھاد کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کا سبب بنی، اور کھاد کی یکساں قیمتوں کا تعین کسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔ ڈاکٹر کبیر سدھو کا کہنا ہے کہ کاروباری و تجارتی تنظیمیں قیمتوں کا تعین نہیں کر سکتی۔

    یہ فیصلہ سی سی پی کی دو رکنی بینچ کیا، چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو اور ممبر سلمان امین کی جانب سے ازخود نوٹس پر کی گئی انکوائری اور سماعت کے بعد فیصلہ سنایا گیا، جن کمپنیوں پر جرمانہ کیا گیا ہے ان میں اینگرو فرٹیلائزر لمیٹڈ، فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی، فاطمہ فرٹیلائزر لمیٹڈ، ایگری ٹیک لمیٹڈ، اور دیگر دو کمپنیاں شامل ہیں۔

    سی سی پی کے مطابق ان کمپنیوں اور FMPAC نے نومبر 2021 میں ایک مشترکہ ’’آگاہی اشتہار‘‘ کے ذریعے 50 کلو یوریا بیگ کی یکساں قیمت 1768 روپے مقرر کی، حالاں کہ ہر کمپنی کی لاگت، پیداواری صلاحیت اور مارکیٹ شیئر مختلف ہے۔ کمپنیوں کی جانب سے یکساں قیمت مقرر کرنا کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کے تحت واضح طور پر کارٹلائزیشن اور کمپٹیشن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔