Author: شعیب نظامی

  • بجٹ کی تیاریاں : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت آج سے ہوگی

    بجٹ کی تیاریاں : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت آج سے ہوگی

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے تیاریاں جاری ہیں اس سلسلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف درمیان بات چیت کا آغاز آج سے ہوگا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات 14 سے 22 مئی تک ہوں گے، جس میں آئندہ بجٹ میں آمدن اور اخراجات پر بات چیت ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں ٹیکس آمدنی اور نان ٹیکس آمدنی پر بریفنگ دی جائے گی، اس کے علاوہ
    بجٹ میں400ارب روپے کے ٹیکس اقدامات پر غور ہوگا۔

    ذرائع نے بتایا کہ بات چیت میں آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف اقدامات پر بھی خصوصی سیشنز ہونگے، تنخواہ دار طبقے پرانکم ٹیکس میں ریلیف پر آئی ایم ایف کو منانے کیلئےخصوصی تیاریاں کی گئی ہیں۔

    مذاکرات میں صنعتوں اور تعمیراتی شعبے کے لئے بھی آئی ایم ایف کو راضی کرنے کی کوشش کی جائے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ ترقیاتی بجٹ اور اس ترجیحات پر مذاکرات ہوں گے۔

  • حکومت نے وفاقی ترقیاتی پروگرام پر کتنے ارب روپے خرچ کیے؟

    حکومت نے وفاقی ترقیاتی پروگرام پر کتنے ارب روپے خرچ کیے؟

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی اخراجات کی تفصیلات جاری کر دی گئیں۔

    دستاویز کے مطابق رواں مالی سال حکومت نے وفاقی ترقیاتی پروگرام پر 448 ارب روپے زیادہ خرچ کیے جب کہ ترقیاتی پروگرام کےلئے 10 ماہ میں 894 ارب روپے سے زیادہ جاری ہوئے۔

    ترقیاتی پروگرام پر اخراجات مختص شدہ بجٹ سے50 فیصد سے بھی کم ہیں۔ وفاقی وزارتوں، ڈویژنز کے ترقیاتی منصوبوں پر339 ارب روپے سے زیادہ خرچ کئے۔

    ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں پر35 ارب روپے خرچ کئے گئے جب کہ صوبوں، خصوصی علاقوں کے ترقیاتی منصوبوں پر 100ارب روپے تک خرچ ہوئے۔

    اعلی تعلیمی کمیشن کے ترقیاتی منصوبوں پر 25 ارب روپے تک خرچ ہوئے، وزارت آبی وسائل کےترقیاتی منصوبوں پر 72ارب 55کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوئے۔

    نیشنل ہائی وے کے ترقیاتی منصوبوں پر 56 ارب روپے سے زیادہ خرچ ہوئے۔ پاور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں پر 53 ارب روپے تک خرچ ہوئے جب کہ ریلوے ڈویژن کےترقیاتی منصوبوں پر 21 ارب روپےسے زائد خرچ ہوئے۔

    وزارت قومی صحت کے ترقیاتی منصوبوں پر 11ارب روپے سے زیادہ خرچ ہوئے۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 2.4 ارب ڈالر کی منظوری دے دی

    آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 2.4 ارب ڈالر کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 2.4 ارب ڈالر کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، اعلامیے کے مطابق 7 ارب ڈالر کے موجودہ قرض پروگرام کی دوسری قسط کے لیے یہ رقم منظور کی گئی ہے۔

    موجودہ قرض پروگرام میں پاکستان کے لیے 7 میں سے 2.1 ارب ڈالر منظور کیے جا چکے ہیں، اعلامیے کے مطابق پاکستان کو اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا، بجٹ سرپلس 30 جون تک 2.1 فیصد ہونا چاہیے۔

    رواں مالی سال 30 جون تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13.9 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے، ریزلینس سسٹین ایبلیٹی فیسیلیٹی آر ایس ایف سے پاکستان میں موسمیاتی تباہ کاریوں سے بچاؤ میں مدد ملے گی، اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کے معاشی اہداف کی حصول کی سنجیدگی کو سراہا ہے، پاکستان نے معاشی اہداف کے حصول میں شان دار کارکردگی دکھائی۔

    پاکستان کو آئندہ مالی سال سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی کو یقینی بنانا ہوگا، پاکستان کو ایسے شعبوں سے ٹیکس وصول کرنا ہوگا جو گنجائش سے کم ٹیکس دیتے ہیں، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو معاشی نظم و ضبط کی ضرورت ہے، توانائی کے شعبے میں بروقت قیمتوں کے تعین سے سرکلر ڈیٹ میں کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی نے مہنگائی کی شرح کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

    آئی ایم ایف نے ہدایت کی ہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کو مہنگائی کے حساب سے رکھا جائے، تاکہ مہنگائی کا ہدف حاصل ہو، پاکستان کو انسداد منی لانڈرنگ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا، مالیاتی ادارے کو انسداد منی لانڈرنگ قوانین کے فریم ورک مضبوط بنانا ہوگا۔

    اعلامیے کے مطابق آیندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان میں بے روزگاری کم ہو سکتی ہے، آئندہ مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح کم ہو کر 7.5 فی صد ہوسکتی ہے، رواں مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8 فی صد تک ہو سکتی ہے، نئے مالی سال میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 17.6 ارب ڈالر ہونے کی توقع ہے، رواں مالی سال پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13.9 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔

    توقع ہے کہ آئندہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی 4 فی صد ہوگا، رواں مالی سال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی 0.1 فی صد ہو سکتا ہے، آئندہ مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح میں مزید ایک فی صد کا اضافہ ہو سکتا ہے، آئندہ مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 3.6 فی صد ہو سکتی ہے۔

    رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 2.6 فی صد ہو سکتی ہے، آئندہ مالی سال میں پاکستان کا مہنگائی کا ہدف 7.7 فی صد رکھا گیا ہے، توقع ہے کہ رواں مالی سال 30 جون تک پاکستان میں مہنگائی 5.1 فی صد تک محدود رہے گی، آئندہ مالی سال میں بجٹ خسارہ معیشت کا 5.1 فی صد ہو سکتا ہے، رواں مالی سال پاکستان کا بجٹ خسارہ معیشت کا 5.7 فی صد رہنے کا امکان ہے۔

  • تنخواہ داروں کیلیے اچھی خبر، کتنا ٹیکس ریلیف ملے گا؟

    تنخواہ داروں کیلیے اچھی خبر، کتنا ٹیکس ریلیف ملے گا؟

    آیندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ طبقے کے لیے انکم ٹیکس کے ریلیف کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کی ہدایات کر دیں۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال تنخواہ طبقے سے توقعات سے زیادہ ٹیکس ملا، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے تمام سلیب پر ریلیف دیا جاسکتا ہے۔

    تنخواہ دار طبقے کے لیے تمام سلیب پر 2.5 فیصد ریلیف دیئے جانے کا امکان ہے جب کہ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے بھی انکم ٹیکس کا ریٹ 2.5 فیصد کم کرنے کی تیاریاں ہیں۔ وزیراعظم نے سپرٹیکس میں بھی 0.5 فیصد کمی کی ہدایت کی ہے۔

    تنخواہ دار طبقے کے لیے سالانہ 10 لاکھ روپے کی آمدن ٹیکس فری کیے جانے کا امکان ہے۔ ٹیکس کی چھوٹ کی حد سالانہ 6 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ سالانہ کی جاسکتی ہے۔

    ماہانہ 50 ہزار کی بجائے 83 ہزار روپے کی آمدن پر انکم ٹیکس معاف ہوسکتا ہے۔ ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس 5 فیصد سے کم ہوکر 2.5 فیصد ہو سکتا ہے۔

    ماہانہ ایک لاکھ  83 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح  15 فیصد سے کم ہوکر  12.5 فیصد ہوسکتی ہے۔ ماہانہ 2 لاکھ  67 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح  25 فیصد سے کم ہوکر  22.5 فیصد ہوسکتی ہے۔

    ماہانہ 3 لاکھ  33 ہزار روپے تک کی تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 30 فیصد کی بجائے 27.5 فیصد ہوسکتی ہے۔ ماہانہ 3 لاکھ  33 ہزار روپے سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح  2.5 کم ہوکر  35 فیصد ہوسکتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے آیندہ بجٹ میں تنخواہ طبقے پر ریلیف کے لیے بات چیت ہوگی۔

  • پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل  کرلیے

    پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل کرلیے

    اسلام آباد : پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل کرلیے، پرائمری بیلنس، صوبائی سرپلس اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے اہداف کے حصول میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے جولائی تا مارچ معاشی کارکردگی رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا کہ اس دوران حکومت پاکستان کی بہترین معاشی کارکردگی رہی۔ رواں مالی سال آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل کرلیے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے پرائمری بیلنس، صوبائی سرپلس اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے اہداف کے حصول میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ جولائی تا مارچ پٹرولیم ڈویلیمپنٹ لیوی کی مد میں حکومت نے833 ارب روپے کا نان ٹیکس ریونیو حاصل کیا، جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ریکارڈ کیاگیا جبکہ جولائی تا مارچ بجٹ کا پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا 2.8 فیصد رہا۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق ٹیکس ٹو جی ڈی پی معیشت کا 10.8 فیصد رہی، جولائی تا مارچ دفاع پر 1423 ارب روپے خرچ کیے گئے، جولائی تا مارچ قرضوں اوسود ادائیگیوں کی مد میں 6438 ارب روپے خرچ کیے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا جولائی تا مارچ وفاق کی آمدن مجموعی 13 ہزار 366 ارب روپے اور صوبوں کی آمدن 684 ارب روپے رہی جبکہ حکومتی اخراجات پورے کرنے کیلئے 2970 ارب روپے کا قرض لیا گیا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق جولائی تا مارچ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 5 ہزار 84 ارب روپے منتقل کیے گئے اور ترقیاتی بجٹ 658 ارب روپے کی بجائے محض 317 ارب روپے تک رہا۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ وفاق کی نان ٹیکس آمدن 4229 ارب روپے اور ٹیکس آمدن میں 8 ہزار 453 ارب روپے رہی جبکہ اس دوران ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 4 ہزار 127 ارب روپے جمع ہوئے۔

    جولائی تا مارچ سیلز ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 860 ارب روپے ، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 927 ارب روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 537 ارب روپے جمع ہوئے جبکہ اس دوران اسٹیٹ بینک کے منافع سے 2500 ارب روپے کی نان ٹیکس آمدن ملی جبکہ وفاقی سول حکومت اخراجات 558 ارب روپے رہے۔

    وفاقی حکومت نے سبسڈیز کی مد میں 466 ارب روپے خرچ کیے اور این ایف سی کے تحت پنجاب کو 2 ہزار 489 ارب روپے ، سندھ کو 1 ہزار 279 ارب روپے ، خیبرپختونخواہ کو824 ارب روپے اور بلوچستان کو 490 ارب روپے منتقل کئے۔

  • بڑی خبر، شرح سود کم ہونے کی وجہ سے قرض کی ادائیگی کا حجم 1500 ارب روپے کم ہو گیا

    بڑی خبر، شرح سود کم ہونے کی وجہ سے قرض کی ادائیگی کا حجم 1500 ارب روپے کم ہو گیا

    اسلام آباد: ذرائع وزارت خزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ شرح سود کم ہونے کی وجہ سے قرض کی ادائیگی کا حجم کم ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں جاری ہیں، بجٹ کے لیے مشاورتی اجلاس میں آئی ایم ایف کے قرض کی ادائیگی کا حجم تیار کر لیا گیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ بجٹ میں سود کی ادائیگیوں کے لیے 8 ہزار 2 سو ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال 15 سو ارب روپے کم مختص کیے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق شرح سود میں کمی کا فائدہ نظر آنے لگا ہے، شرح سود میں کمی کے باعث آئندہ بجٹ کے لیے قرض کی ادائیگی کا حجم کم ہو گیا ہے، آئندہ بجٹ میں 8200 ارب روپے ملکی و غیر ملکی قرضوں پر سود کے لیے استعمال ہوں گے۔


    پاک فوج نے بھارت کی جانب سے بھیجے گئے 25 اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز مار گرائے


    شرح سود میں کمی کے باعث آئندہ مالی سال کے لیے سود ادائیگیوں میں 1500 ارب روپے کمی ہوئی، قرضوں پر سود ادائیگیوں کی مد میں آئندہ مالی سال تقریبا 16 فی صد کم اخراجات ہوں گے۔

    سرکاری دستاویز کے مطابق جاری بجٹ 295 روپے فی ڈالر ریٹ اور پالیسی ریٹ 20.5 فی صد کی سطح پر تھا، اور قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کے لیے 9 ہزار 7 سو ارب روپے مختص کیے گئے تھے، جب کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ تقریبا 290 ارب روپے فی ڈالر ریٹ پر بنایا جائے گا۔

  • کرپٹو کرنسی کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان قدم رکھنے کو تیار

    کرپٹو کرنسی کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان قدم رکھنے کو تیار

    اسلام آباد : کرپٹو کرنسی کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان قدم رکھنے کو تیار ہے، ورلڈ لبرٹی فنانشل کے ساتھ اشتراک اورکرپٹومائننگ اسٹرٹیجی نے بھارت کو بھی دنگ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تین ٹریلین ڈالر کی عالمی کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں اہم کردار ادا کرنے کو تیار ہے، کرپٹو کونسل نے قیام سے اب تک اہم کامیابیاں سمیٹ لیں۔

    پی سی سی جامع اور مؤثراقدامات کرتے ہوئے ڈیڑھ ماہ کےمختصر وقت میں عالمی کرپٹو انڈسٹری میں سب کی توجہ حاصل کی ہے۔

    رواں سال چودہ مارچ کو اس کونسل کا قیام عمل میں آیا اور چند روز میں دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو ایکسچینج "بائنانس” کے بانی چانگ پین ژاؤ (CZ) کو بطور اسٹریٹجک ایڈوائزر مقرر کیا، جو کسی ترقی پذیر ملک کے لیے غیرمعمولی کامیابی ہے، سی زیڈ کرپٹو کی سب سے بڑی ایکسچینج بائنانس کے بانی ہیں، جن کی ذاتی دولت سو ارب ڈالر سے زائد ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کی حمایت یافتہ بلاک چین ورلڈ لبرٹی فنانشل کے ساتھ یادداشت پر دستخط نے بھی بازی پلٹ دی۔

    بائنانس اور لبرٹری فنانشل سے اشتراک پاکستان میں اسٹیبل کوائنز، ڈیسینٹرلائزڈ فنانس اور کراس بارڈر بلاک چین انفرااسٹرکچر کو فروغ دے گا۔

    کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹو بلال بن ثاقب کی ملائشیا کے وزیر خارجہ محمد بن حاجی حسن سے ملاقات میں بھی اہم پیش رفت ہوئی، جہاں کرپٹو اور اسلامی معیشت کو یکجا کرنے۔ بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔

    کرپٹو کونسل کے مطابق کرپٹو کرنسی کے مضبوط مستقبل کے لیے کرپٹومائننگ اور اے آئی ڈیٹا سنٹرز کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔

  • کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ، بڑا انکشاف سامنے آگیا

    کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ، بڑا انکشاف سامنے آگیا

    کراچی : دودھ کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات میں تینوں ڈیری ایسوسی ایشنز کے براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف ہوا، مہنگے داموں بیچنے کے لیے دودھ کو آئس فیکٹریوں میں ذخیرہ بھی کیا جاتا۔

    تفصیلات کے مطابق کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل نے کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے عہدیداران کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا اور ڈیری ایسوسی ایشنز کو گٹھ جوڑ سے باز رہنے کا حکم دے دیا

    ٹربیونل نے بتایا کہ کراچی کی تینوں ایسوسی ایشنز کے عہدیداران تحریری یقین دہانی جمع کرائیں جبکہ عہدایداران کی درخواست پر عائد جرمانوں میں کمی کردی اور عہدیداران کو ڈیڑھ لاکھ روپے فی کس جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    کمیشن نے بتایا کہ کمپٹیشن کمیشن نے گزشتہ برس کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے پر تحقیقات کا آغاز کیا، کراچی کی تینوں ڈیری ایسوسی ایشنز قیمتوں میں اضافے میں براہ راست ملوث پائی گئیں، مہنگے داموں بیچنے کے لیے دودھ کو آئس فیکٹریوں میں ذخیرہ بھی کیا جاتا۔

    کمپٹیشن کمیشن نے ایسوسی ایشنز کے عہدیداران پر 10 اور 5 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے اور کہا بزنس ایسوسی ایشنز تجارتی لحاظ سے حساس معلومات کے اشتراک کا ذریعہ نہ بنیں، کاروباری ادارے اور ایسوسی ایشنز مسابقت مخالف اقدامات کی سہولت کاری سے باز رہیں۔

  • آئی ایم ایف کی ہدایت، یوٹیلٹی اسٹورز کے ملازمین کی نوکریوں کے حوالے سے بری خبر

    آئی ایم ایف کی ہدایت، یوٹیلٹی اسٹورز کے ملازمین کی نوکریوں کے حوالے سے بری خبر

    اسلام آباد: پاکستان میں رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز کے نئے آپریشنز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے 30 جون تک یوٹیلٹی اسٹورز کے اضافی ملازمین فارغ کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے، اس سلسلے میں جاری ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے 2237 ڈیلی ویجز ملازمین برطرف کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق دوسرے مرحلے میں گریڈ 1 تا 13 تک 2800 تک کنٹریکٹ ملازمین فارغ ہوں گے، گریڈ 14 اور زائد کے ملازمین کو بھی 30 جون تک سرپلس پول میں ڈالا جائے گا۔


    بڑی خبر! مزید یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ ، کن ملازمین کو فارغ کیا جائے گا؟


    دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان اسٹورز میں کام کرنے والے ڈیلی ملازمین کو بھی نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا، مجموعی طور پر 5500 میں سے 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز باقی رہ جائیں گے۔

    مالیاتی لحاظ سے باقی رہ جانے والے یوٹیلیٹی اسٹورز کی نجکاری کی جائے گی، اور مالیاتی لحاظ سے کمزور مزید 1 ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کیا جانا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو گزشتہ مالی سال 38 ارب روپے سے سبسڈی ملی تھی، ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے لیے مختص 60 ارب کی سبسڈی نہیں ملی۔

  • دودھ کی قیمت سے متعلق  اہم خبر آگئی

    دودھ کی قیمت سے متعلق اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : مسابقتی ٹریبونل کا کراچی میں دودھ کی قیمتوں پر بڑا فیصلہ سامنے آگیا جبکہ ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز پر عائد جرمانوں میں بھی کمی کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل نے کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے مرکزی عہدیداران کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم دیا۔

    کمٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ دودھ کی قیمتوں کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں اور اس سلسلے میں تحریری یقین دہانی جمع کروائیں۔

    ٹریبیونل نے ایسوسی ایشنز کے مرکزی عہدیداران کی درخواست پر عائد جرمانوں میں بھی کمی کر دی ہے۔

    ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر اور کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے حاجی سکندر نگوری پر بلترتیب عائد ایک ملین اور پانچ لاکھ روپے کے جرمانے کم کرکے ڈیڑھ لاکھ روپے فی کس کر دیے گئے ہیں۔

    گزشتہ دسمبر میں، کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے شاکر عمر گجر پر ایک ملین روپے اور حاجی سکندر نگوری پر پانچ پانچ لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے تھے، یہ سزائیں دودھ کی قیمتیں مقرر کرنے کے لیے باہمی گٹھ جوڑ کے تحت کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعات 4(1) اور 4(2)(a) کی خلاف ورزی پر دی گئیں۔

    ابتداء میں ان ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز نے کمٹیشن کمیشن کے فیصؒے کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں، تاہم بعد ازاں انہیں اس بنیاد پر واپس لے لیا گیا کہ یہ احکامات ایسوسی ایشنز کے خلاف نہیں بلکہ مرکرزی عہدیداران کے خلاف تھے۔ اس کے بعد متعلقہ افراد نے اپیلٹ ٹربیونل میں نئی اپیلیں دائر کیں۔

    کمیشن نے گزشتہ سال کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اچانک اضافے کی اطلاعات کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ڈیری ایسوسی ائیشن کے یہ نمائندے دودھ کی سپلائی چین کے مختلف مراحل پر قیمتوں میں اضافے کے لئے متفقہ اقدامات کرتے رہے جس سے کراچی اور گرد و نواح کے صارفین متاثر ہوئے