Author: سدرہ غیاث

  • بھٹے کے چھلکے اس قدر بھی کارآمد ہوسکتے ہیں! پاکستانی لڑکی کا بڑا کارنامہ

    بھٹے کے چھلکے اس قدر بھی کارآمد ہوسکتے ہیں! پاکستانی لڑکی کا بڑا کارنامہ

    بھٹے کے چھلکے بھی کام کی چیز ہوتے ہیں، لاہور کی طالبہ نے حیرت انگیز طور پر ان چھلکوں سے ماحول دوست اور کارآمد اشیا تیار کرلی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھٹا نہ صرف کھانے کےلیے مفید ہے بلکہ اسکے چھلکے بھی کام میں لائے جاسکتے ہیں، پاکستان کی ایک ہونہار طالبہ نے اپنی لگن اور محنت سے بھٹے کے چھلکوں سے چمڑا کاغذ اور رسی سمیت مختلف کام کی چیزیں بنانے کا کارنامہ انجام دیا ہے،

    بھٹے کے چھلکوں کو مختلف مراحل سے گزار کر کاغذ چمڑا، رسی اور دیگر چیزیں بنائی جاسکتی ہیں جو زرعی فضلے کو ماحول دوست انداز میں ری سائیکل کرتے ہیں۔

    بھٹے کے پردوں کو رات بھر پانی میں بھگو کر اس کو ابالا جاتا ہے، پھر اس کے ریشوں کو خشک ہونے کے بعد کامبنگ کرکے اس سے لوم تیار کیا جاتا ہے۔

    طالبہ سدرہ نے بتایا کہ فائبر ایکسٹریکشن کے عمل میں گودے کی طرح کا مٹیریل نکلتا ہے، جسے ہماری ٹیکسٹائل انڈسٹری زیادہ تر ضائع کردیت ہے

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں فائبر سے دھاگہ بنایا ہے، اور گودے سے میں نے بائیو پلاسٹک، پیپر اور لیدر کی مختلف چیزیں بنائی ہیں۔

    ہونہار طالبہ نے مزید کہا کہ اس سے لیدر بیگ بناتے ہیں، یہاں تک کہ اگر ہم اسے لیدر جیولری میں لے کر جاتے ہیں تو وہ آسانی سے بن سکتا ہے، آپ اس سے کارپیٹس بنا سکتے ہیں، آپ وال ہینگنگ بناسکتے ہیں،

    سدرہ کہتی ہیں کہ پیپرز بنانے کےلیے ہر سال لاکھوں درخت کاٹے جاتے ہیں لیکن بھٹنے کے پردے سے بغیر درخت کاٹے پیپر بنایا جاسکتا ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں تعمیرات کے لیے پہلی بار ماحول دوست اینٹیں تیار

    ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں تعمیرات کے لیے پہلی بار ماحول دوست اینٹیں تیار

    پاکستان میں پہلی مرتبہ ماحول دوست اینٹیں (Eco Bricks) بنانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ سیمنٹ، ریت اور بجری میں 15 سے 20 فی صد پلاسٹک استعمال کر کے ’ایکو برکس‘ تیار کی جا رہی ہیں۔ ان اینٹوں کو فرش اور بیرونی چار دیواری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    مٹی کے ذریعے بھٹوں میں تیار کی جانے والی اینٹوں کا زمانہ ہو گیا پرانا، اب لاہور میں بجری ریت اور سیمنٹ کے ساتھ ساتھ پلاسٹک ویسٹ کو مکس کر کے ماحول دوست اینٹیں بنائی جا رہی ہیں، جو گھروں کے فرش اور بیرونی چار دیواری میں استعمال کی جا سکیں گی۔

    افتتاحی تقریب میں موجود وفاقی وزیر ماحولیات شذرہ منصب علی خان کہتی ہیں کہ پاکستان کو پلاسٹک ویسٹ فری بنانے کے لیے ایکو برکس ایک اچھا قدم ہے۔ پاکستان میں سالانہ 39 لاکھ ٹن کوڑا پیدا کیا جاتا ہے، ایکو برکس جیسے منصوبوں سے ماحول کے لیے انتہائی خطرناک میٹریل کو مثبت انداز میں استعمال کیا جا سکے گا۔


    کیا ساجد مسیح مسلمان ہو گیا تھا؟ ویڈیو رپورٹ دیکھیں


  • نئی گفٹ سروس : اپنے پیاروں کو خوبصورت گلدستے بھیجیں

    نئی گفٹ سروس : اپنے پیاروں کو خوبصورت گلدستے بھیجیں

    لاہور والے اب اپنے پیاروں کو آسانی اور سہولت کے ساتھ گلدستے بھیج سکتے ہیں، کیونکہ پنجاب ہارٹی کلچر اتھارٹی نے گفٹ سروس کا آغاز کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پنجاب ہارٹی کلچر اتھارٹی نے عوام کی سہولت کیلیے ایک سروس شروع کردی ہے جس کے تحت لوگ اپنے عزیز و اقارب کو ایک فون کال کے ذریعے خوبصورت گلدستے بھیج سکتے ہیں۔

    یہ سروس کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟ اس حوالے سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر پی ایچ اے نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ کسٹمرز کی تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کام کا آغاز کیا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم نے واٹس ایپ اکاؤنٹ بنایا ہوا ہے اس پر رابطہ کرکے آرڈرز اور تجاویز دے سکتے ہیں اور ان کا آرڈر 30 منٹ میں ڈلیور کردیا جائے گا۔

    سروس ریٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 1500 سے لے کر 7 ہزار روپے تک کے گلدستے تیار کیے جاتے ہیں۔

  • لاہور کا ثقافتی ورثہ خطرے میں پڑگیا، اصل وجوہات کیا ہیں؟

    لاہور کا ثقافتی ورثہ خطرے میں پڑگیا، اصل وجوہات کیا ہیں؟

    پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث قدرتی ماحول متاثر ہوا تو ساتھ ہی ثقافتی ورثہ پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متعلق لگنے والی نمائش میں فنکاروں نے اپنے آرٹ کے ذریعے ثقافتی ورثہ کے مسئلے کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک فنکار کا کہنا تھا کہ میں نے بچپن سے ہی پنجاب کو سرسبز و شاداب دیکھا ہے لیکن موجودہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شہری اور دیہی زندگی میں واضح فرق سامنے آیا اور میں نے اپنی پینٹنگز میں اسی بات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔

    ایک آرٹسٹ نے بتایا کہ میں نے اپنے آرٹ میں پنجاب خصوصاً فیصل آباد میں پولیتھین بیگس کے استعمال اور رہائشی کالونیوں کی تعمیرات سے ماحولیات پر پڑنے والے مضر اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔

    موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متعلق لگنے والی نمائش میں مصوروں نے اپنے کام کے ذریعے یہ پیغام دیا کہ ہم قدرت کے انمول خزانوں کو محفوظ رکھنے سے ساتھ ساتھ کے اپنے ثقافتی ورثے کو بھی محفوظ کرسکتے ہیں۔

    Punjab

    لہٰذا ضرورت اس مر کی ہے کہ اس کیلیے ہم قدرتی وسائل کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں اور نیچر کے قریب  رہیں۔

    مزید پڑھیں : دنیا کے چند نئے ثقافتی مقامات کا تذکرہ

    روئے زمین پر موجود قدیم اور تاریخی عمارتوں کے کھنڈر، کسی قدر پختہ یا خستہ آثار اور مختلف مقامات جو کسی قدیم تہذیب اور ثقافت کی خبر دیتے ہوں بلاشبہ بنی نوع انسان کے لیے کسی خزانے سے کم نہیں۔ جدید دنیا اسے عالمی ورثہ تسلیم کرتی ہے۔ تاریخی حیثیت کی حامل ایسی کوئی جگہ اور مقام کسی ایک ملک، مذہب یا معاشرے کا نہیں ہوتا بلکہ اسے دنیا کا خزانہ سمجھا جاتا ہے۔

     

  • ویڈیو رپورٹ: جیولری شو میں اے آر وائی جیولرز سمیت 8 جیولرز کی کلیکشن توجہ کا مرکز

    ویڈیو رپورٹ: جیولری شو میں اے آر وائی جیولرز سمیت 8 جیولرز کی کلیکشن توجہ کا مرکز

    لاہور: لاہور میں پاکستان سگنیچر جیولری شو کے دوران سونے کے نت نئے ڈیزائنز کی نمائش کی گئی۔

    گولڈ نمائش کے اس شان دار ایونٹ میں اے آر وائی جیولرز سمیت 8 مختلف جیولرز خریداروں کو ایک چھت تلے میسر آئے، خریداروں کی بڑی تعداد نمائش میں آئی۔

    پروگریسو گروپ کی جانب پاکستان سگنیچر جیولری شو میں اے آر وائی جیولرز سمیت 8 مختلف جیولرز کے ایک چھت تلے منفرد اور نئے ڈائزین خریداروں کی توجہ کا مرکز رہے۔

    جیولری شو میں آئے خریداروں کا کہنا تھا کہ ایسی نمائش خوش آئند ہے اور اس کا انعقاد بیرون ملک بھی ہونا چاہیے، شو کے منتظمین کا کہنا تھا کہ شہری اپنی مرضی کی کسٹمائز جیولری بھی آرڈر کر سکتے ہیں۔

    پاکستان میں آج سونے کی قیمت

    جیولرز کا کہنا تھا کہ اس شو کا مقصد گولڈ سیونگ کے ساتھ ساتھ اسے بطور آرٹ بھی متعارف کروانا ہے، منتظمین کا کہنا تھا کہ زیورات کی ایسی نمائشیں لاہور کے بعد دیگر شہروں میں بھی منعقد کیے جائیں گے۔