Author: طارق منیر بٹ

  • وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے قبل ہی ن لیگ کے وزراٰء ہمت ہار گئے

    وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے قبل ہی ن لیگ کے وزراٰء ہمت ہار گئے

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے قبل ہی ن لیگ کے وزرا ہمت ہارگئے ، ن لیگ کے کئی وزرا نے سرکاری رہائشگاہ خالی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلی کے انتخاب میں مسلم لیگ ن شدید مایوسی کا شکار ہے اور انتخاب سے قبل ہی ن لیگ کے وزرا بھی ہمت ہارگئے۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزرا نے سرکاری دفاتر سے سامان اٹھاناشروع کر دیا، حسن ُمرتضی ،ملک احمد خان ، رانا اقبال سمیت دیگرنے سرکاری رہائشگاہ خالی کردی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اورچوہدری شجاعت کی ملاقات کا آخری آپشن بھی رائیگاں گیا جبکہ حمزہ شہباز گزشتہ رات بھی ممبران اسمبلی سے ملاقات نہ کر سکے۔

    یاد رہے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری رات گئے چوہدری شجاعت کے گھر دو بار ملاقات کے لیے گئے تاہم چوہدری شجاعت نے زرداری کو صاف صاف کہہ دیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے ق لیگ کا ووٹ پرویز الہیٰ کو ہی جائے گا۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب آج ہوگا، انتخاب میں حکومتی اتحاد کے امیدوار حمزہ شہباز اور تحریک انصاف و اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے امیدوار پرویز الہٰی میں مقابلہ ہیں۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا۔ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    تحریک انصاف نے نمبر پورے ہونے کا دعویٰ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ 188 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ حکومتی اتحاد کی تعداد 179 ہے۔

  • پنجاب کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی روکنے کیلئے پی ٹی آئی کی حکمت عملی تیار

    پنجاب کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی روکنے کیلئے پی ٹی آئی کی حکمت عملی تیار

    لاہور : پنجاب کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی روکنے کیلئے پی ٹی آئی کے 5ہزار نوجوان ڈیوٹی دیں گے اور پولنگ اسٹیشنز میں وکلا پولنگ ایجنٹ مقرر کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی روکنے کیلئے تحریک انصاف نے حکمت عملی تیار کرلی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 20حلقوں پر پی ٹی آئی کے 5ہزار نوجوان ڈیوٹی دیں گے اور دھاندلی روکنے کیلئے پولنگ اسٹیشنز میں وکلا پولنگ ایجنٹ مقرر کیے جائیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ وکلا یونیفارم میں ملبوس ہوں گے تاکہ غیر قانونی عمل کیخلاف کارروائی کراسکیں۔

    ذرائع کے مطابق لیڈیز پولنگ اسٹیشنز پر بھی تحریک انصاف کی خواتین ورکز ڈیوٹی دیں گے ، خواتین کوپولنگ اسٹیشنز پر لے جانے کے اقدامات ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ الیکشن کے دن تحریک انصاف قیادت امیدواروں کیساتھ رابطے میں رہے گی، مقدمات میں گرفتاری سے بچنے کے لیے تمام رہنماؤں کی ضمانتیں کرائی جائیں گی۔

  • ن لیگی وزرا کس کے حکم پر مستعفی ہوئے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    ن لیگی وزرا کس کے حکم پر مستعفی ہوئے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر ایاز صادق اور صوبائی وزیر سلمان رفیق کس کے حکم پر مستعفی ہوئے، اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور ایاز صادق اور صوبائی وزیر برائے تحفظ صحت اور طبی تعلیم سلمان رفیق نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیدیا ہے جس کی اندرون کہانی اے آر وائی نیوز منظر عام پر لے آیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا ہے کہ دونوں وفاقی وزرا نے اپنی وزارتوں سے استعفے پارٹی سربراہ وسابق وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر دیے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ 17 جولائی کو پنجاب کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن کی انتخابی مہم میں لاہور کے چار حلقوں میں ن لیگ کو پی ٹی آئی کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے اور عمران خان کے کامیاب جلسوں سے لیگی امیدواروں کیلیے مشکلات پیدا ہوگئی ہیں جس نے لیگی قیادت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کے امیدواروں کو اپنی ہی پارٹی کے عہدیداروں اور سابقہ ٹکٹ ہولڈرز کی طرف سے بھی کوئی تعاون نہیں مل رہا ہے اور اس وقت وفاق اور پنجاب کی حکمراں جماعت کے پاس مریم نواز کی علاوہ مہم کے لیے کوئی آپشن نہیں تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کے بیانیے اور پی ٹی آئی امیدواروں اور مقامی عہدیداروں کی ڈور ٹو ڈور مہم سے لیگی امیدواروں کی مایوسی بڑھ رہی تھی یہی وجہ ہے کہ نواز شریف نے مذکورہ دونوں وزرا کو مستعفیٰ ہونے کی ہدایت کی جس کے بعد ایاز صادق اور سلمان رفیق اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے ہیں جس کے بعد اب وہ لاہور میں ن لیگی امیدواروں کی انتخابی مہم چلائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن کے وفاقی اور صوبائی وزرا مستعفی

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر ایاز صادق اور صوبائی وزیر سلمان رفیق نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

  • ووٹر سروس 8300  سے زندہ افراد کو مردہ قرار دینے کے میسجز بھیجے جانے  کا انکشاف

    ووٹر سروس 8300 سے زندہ افراد کو مردہ قرار دینے کے میسجز بھیجے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن کی ووٹر سروس 8300 سے زندہ افراد کو مردہ قرار دینے کے میسجز بھیجے جانے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں ہونیوالے ضمنی الیکشن کیلئے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا، اے آر وائی نیوز مبینہ پری پول رگنگ کے شواہد سامنے لے آیا۔

    الیکشن کمیشن کی ووٹر سروس 8300 زندہ افراد کو مردہ قرار دینے لگی

    ووٹر سروس 8300 سے زندہ افراد کو مردہ قرار دینے کے میسجز بھیجے جانے کا انکشاف

    الیکشن کمیشن کی ووٹر سروس 8300 زندہ افراد کو مردہ قرار دینے کے میسجز بھیجنے لگی ووٹر سامعہ نے انکشاف کیا کہ میسج میں بتایا گیا میری موت کی تصدیق کے بعد ووٹ خارج کیا گیا ہے۔

    ووٹرسامعہ نے مزید بتایا کہ میرے بھائی اور اسکے بیٹے کو بھی مردہ قرار دے کر ووٹ خارج کئے گئے ہیں۔

    ووٹر فاطمہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میرے خاوند کو بھی مردہ قرار دے دیا گیا۔

    ووٹر عارف کا بھی کہنا تھا کہ ایک ہی خاندان کے ووٹروں کو مختلف حلقوں میں رجسٹر کیاگیا، میری نیبرہڈکونسل کے 11000میں سے 3225 ووٹ دوسری این سی کے ڈالے گئے۔

    عارف نے بتایا کہ میں الیکشن کمیشن کو بھی متعدد بار شکایات کر چکا ہوں، میرے پاس لسٹ ہے جس میں فیک ووٹرزموجود ہیں، ہمارا ڈیٹا ہی غلط ہے، تو اس پر الیکشن کو کیسے قبول کریں۔

  • پولیس نے پنجاب اسمبلی کا کنٹرول سنبھال لیا

    پولیس نے پنجاب اسمبلی کا کنٹرول سنبھال لیا

    لاہور: پنجاب اسمبلی کی غیر معمولی اجلاس سے قبل اسمبلی کو چاروں اطراف سے بند کر دیا گیا، آج صبح پولیس نے پنجاب اسمبلی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے پنجاب اسمبلی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور اسمبلی کے تمام دروازوں پر اہل کار تعینات کر دیے گئے، پنجاب اسمبلی کو چاروں اطراف سے بھی بند کر دیا گیا، قریبی سڑکوں پر ہو کا عالم ہے، موٹر سائیکل سمیت کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

    مال روڈ گیٹ پر پولیس تعینات ہے، ملازمین کو بھی اندر جانے نہیں دیا جا رہا بیریئرز لگا کر پولیس نے عوام اور میڈیا کا راستہ بند کر دیا ہے، اسمبلی کے قریب رہنے والوں کو آمد و رفت میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

    پنجاب اسمبلی کے قریب ریگل چوک ہال روڈ سے مال روڈ تک بند کر دیا گیا ہے، ریگل چوک مسجد شہدا سے جانے والا سیسل چوہدری روڈ بھی بند کر دیا گیا، سی سی پی او آفس سے اسمبلی ہال تک کوئنز روڈ، الحمرا ہال کی طرف سے مال روڈ، ایجرٹن روڈ، منٹگمری روڈ سے ڈیوٹی فری شاپ جانے والی سڑکیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔

    پی پی پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ کو اسمبلی میں داخلے سے روک دیا گیا، حسن مرتضیٰ پولیس کو اپنا اسٹاف ساتھ لے کر جانے پر اصرار کرتے رہے، اور کہا میں اپنے اسٹاف کے بغیر نہیں جاؤں گا، جب کہ نئے ایس او پیز کے مطابق ایوان میں صرف اسمبلی رکن ہی جا سکتا ہے، اور کوئی نہیں۔

    ن لیگ نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں جانے کا فیصلہ ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے فیز میں 15 سے 20 ارکان پنجاب اسمبلی جائیں گے، ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے ارکان میڈیا کو ساتھ لے کر جائیں گے، کیوں کہ ان کا کہنا ہے کہ اسمبلی کے اندر کچھ غیر متعلقہ افراد موجود ہیں۔ واضح رہے کہ اسمبلی کے نئے ایس او پیز کے مطابق میڈیا پر بھی اندر جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے آج پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کر رکھا ہے، اجلاس ساڑھے بارہ بجے ہوگا، پہلے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 30 مئی کو طلب کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، پنجاب اسمبلی اجلاس کی تاریخ تیسری بار تبدیل کی گئی ہے۔

    پنجاب اسمبلی کا اجلاس روکنے کے لیے رات گئے پولیس کی کارروائیاں، ڈی جی پارلیمانی امور گرفتار

    دوسری طرف اسپیکر پرویز الہٰی نے ارکان اسمبلی کو سیکرٹریٹ پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے، انھوں نے کہا ارکان اسمبلی 12 بجے پنجاب اسمبلی پہنچیں، دیکھتے ہیں منتخب ارکان کو کون اسمبلی میں داخل ہونے سے روکتا ہے، حکومتی فسطائیت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

    پنجاب اسمبلی کا آج کا اجلاس روکنے کے لیے رات گئے پولیس نے کارروائیاں بھی کیں، اور ڈی جی پارلیمانی امور رائے ممتاز حسین کو گرفتار کر کے لے گئی، رات گئے پنجاب اسمبلی کے سینیئر افسران کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، پولیس دیواریں پھلانگ کر گھروں کے اندر داخل ہوئی، سیکریٹری اسمبلی محمد خان بھٹی اور سیکریٹری کوآرڈینیشن عنایت اللہ لک کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے۔

  • پرویز الہٰی کا قائم مقام گورنر بننے سے انکار، پنجاب میں آئینی بحران پیدا ہوگیا

    پرویز الہٰی کا قائم مقام گورنر بننے سے انکار، پنجاب میں آئینی بحران پیدا ہوگیا

    لاہور: ملک کے سب سے بڑے صوبے میں آئینی بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے ، جہاں گورنر پنجاب کی برطرفی کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی نے قائم مقام گورنر کا عہدہ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب سرفرازچیمہ کو ہٹائے جانے کے بعد وفاقی حکومت نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو قائم مقام گورنر بنانے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تو پرویز الہیٰ نے قائم مقام عہدہ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    ذرائع قاف لیگ کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب غیر آئینی طریقے سےہٹایا گیا، صدر کے نوٹی فکیشن کے بغیرک یبنٹ ڈویژن کےذریعے گورنر کو ہٹایا گیا، غیر آئینی اقدام کے باعث اسپیکر پنجاب اسمبلی اپنےعہدے پر ہی کام کرتے رہیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے قائم مقام گورنر کا منصب سنبھالا تو قانونی طور پر دوست مزاری قائم مقام اسپیکر بن جائیں گے اور پنجاب کابینہ حلف اٹھالے گی، یہی وجہ ہے کہ پرویز الہیٰ اس اقدام کی مخالفت کررہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں آئینی بحران ، عمران خان کا عدالت عظمی سے نوٹس لینے کا مطالبہ

    دوسری جانب چوہدری پرویز الہٰی پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں اپنے سرکاری امور کی انجام دہی میں مصروف ہیں، اور موجود صورت حال پر اپنے رفقا سے صلاح ومشورے کررہے ہیں۔

    پنجاب کے آئینی بحران پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا موقف ہے کہ گورنر کا دفتر آئینی طور پر خالی نہیں رہ سکتا، پرویزالٰہی کے چارج نہ لینے پر پنجاب حکومت کا مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کوئی آئینی بحران نہیں ہے، گورنر کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے، صدر کو چاہیے فوری نئے نامزد گورنر کے نام کی منظوری دیں۔

  • وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹا دیا

    وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹا دیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

    عمر سرفراز چیمہ نے ہنگامی پریس کانفرنس طلب کر رکھی تھی، انھوں نے پریس کانفرنس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب پر مؤقف دینا تھا، اور سیکریٹری اسمبلی کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد اہم اعلان کرنے والے تھے، اس سلسلے میں انھوں نے پرویز الہٰی سے ملاقات کے بعد لائحہ عمل بھی بنا لیا تھا۔

    عمر سرفراز چیمہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئینی عہدے پر بیٹھ کر کسی غیر آئینی اقدام کی توثیق نہیں کر سکتا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے بھی رائے طلب کر لی ہے، وزیر اعظم کے پاس مجھ کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار نہیں ہے، یہ اختیار صدر کے پاس ہے، عہدے سے ہٹانے کے لیے وزیر اعظم سمری بھیجیں گے اور صدر نوٹیفائی کریں گے۔

    عمر سرفراز چیمہ نے مزید کہا میں نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری مؤخر کر دی ہے، میرے پاس معلومات آئیں تو میں نے رپورٹ منگوالی، رپورٹ کی روشنی میں تقریب حلف برداری کو مؤخر کیا ہے، رپورٹ میں کچھ نہ ہوتا تو تقریب حلف برداری ہو جاتی۔

  • نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کھٹائی میں پڑگیا، پنجاب اسمبلی کا اجلاس موخر

    نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کھٹائی میں پڑگیا، پنجاب اسمبلی کا اجلاس موخر

    پنجاب میں نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کھٹائی میں پڑ گیا ہے، نئے قائد ایوان کیلیے کل ہونیوالا اسمبلی اجلاس 10 روز کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلیے کل بلایا جانیوالا اجلاس 10 روز کیلیے موخر کردیا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ اب یہ اجلاس 6 کے بجائے 16 اپریل کو ہوگا۔

    ڈپٹی اسپیکر نے 16 اپریل تک پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کی منظوری دیدی ہے۔

    اس سے قبل 3 اپریل کو اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے باعث پنجاب اسمبلی کا اجلاس 6 اپریل تک ملتوی کیا گیا تھا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا تھا کہ نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے حوالے سے حکومتی اتحاد 3 آپشنز پر غور کررہی ہے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب، حکومتی اتحاد کا 3 آپشنز پر غور

    ذرائع نے بتایا تھا کہ ان آپشنز میں ایک آپشن اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنا بھی ہے۔

  • وزیراعظم گورنر پنجاب کو عثمان بزدار کے استعفے کی منظوری سے روک سکتے ہیں،ذرائع

    وزیراعظم گورنر پنجاب کو عثمان بزدار کے استعفے کی منظوری سے روک سکتے ہیں،ذرائع

    لاہور :  ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان گورنر پنجاب کو عدم اعتماد کی ووٹنگ تک عثمان بزدار کے استعفے کی منظوری سے روک سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں حکومت سازی کے معاملے پر عثمان بزدار کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کے استعفے کی منظوری سے پنجاب کابینہ تحلیل ہوجائیں گی۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم گورنر پنجاب کو استعفے کی منظوری سے روک سکتے ہیں ، وزیراعلیٰ کا استعفیٰ اتوار کو عدم اعتماد تک کی ووٹنگ تک روکا جاسکتا ہے۔

    اس سلسلے میں وزیراعظم گورنراور وزیراعلیٰ پنجاب کی مشاورت سے حتمی فیصلہ کریں گے۔

    اس سے قبل گورنرہاؤس نے وزیراعلیٰ پنجاب کا استعفیٰ منظور کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ گورنرپنجاب نے وزیراعلیٰ کا استعفیٰ ابھی تک منظور نہیں کیا۔

    یاد رہے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے تیس مارچ کو بطور وزیراعلیٰ پنجاب استعفیٰ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو بھیجا گیا تھا۔

    اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب نے تیس مارچ کو اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے اہم ترین ملاقات کی تھی، جس میں انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو دیا تھا۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر پنجاب اسمبلی اور ق لیگ کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کی ملاقات ہوئی تھی، جس میں وزیراعظم نے پرویز الہٰی کو نیا وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • علیم خان گروپ نے پرویز الہیٰ کی حمایت سے انکار کردیا

    علیم خان گروپ نے پرویز الہیٰ کی حمایت سے انکار کردیا

    لاہور: علیم خان گروپ نے پنجاب کے وزارت اعلیٰ سے متعلق پرویز الہیٰ کی حمایت کرنے سے انکار کردیا ہے جس کے بعد پنجاب میں بھی سیاسی ماحول گرم ہوگیا ہے۔

    ترجمان علیم خان گروپ میاں خالد محمود کے مطابق علیم خان گروپ نے وزارت اعلیٰ کے لیے پرویزالہٰی کو ووٹ دینے سے انکار کردیا ہے، عمران خان جن القابات سےپرویز الہٰی کو بلاتے تھے وہ دہرانےکی جسارت نہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ پہلے چار سال بے ایمان اور نکمے بزدار کومسلط رکھا ،اب پرویز الہٰی کو نامزد کردیا، پی ٹی آئی کا ساتھ دینے والے184 ارکان میں سے ایک بھی وزیراعلیٰ بننےکا اہل نہیں۔

    ترجمان علیم خان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ہر مخلص کارکن کو پرویز الہٰی کی نامزدگی پر اعتراض ہے، کیا خان صاحب کا یہ نظریہ تھا جس کیلئے ہم نے 25سال جدوجہد کی، عمران خان نے حکومت بچانے کی باری پر اسے وزیر اعلیٰ نامزد کیا جسےچور ڈاکو کہتے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی: علیم خان گروپ کیا کرنے جارہا ہے؟

    علیم خان گروپ کی جانب سے پرویز الٰہی کو ووٹ دینے سے انکار پر پنجاب میں سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے، حکومتی وفدجہانگیر ترین کے نمائندوں سے ملنے جاپہنچا ہے، وفد میں میاں محمود الرشید، سبطین خان اور مراد راس شامل ہیں جبکہ جہانگیر ترین گروپ کی قیادت ملک نعمان لنگڑیال اور اجمل چیمہ کررہے ہیں۔

    حکومتی وفد کی آمد پر ترین گروپ کے رہنما فیصل جبوانہ کا کہنا تھا کہ سیاسی لوگ ہیں ملاقاتوں کے لئے دروازے بند نہیں کرتے، یہ ہمارے ساتھی ہیں اور ہم سے ملاقات کے لئے آئے ہیں۔

    دوسری جانب نئے وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی کے بعد جہانگیر ترین گروپ بھی میدان میں آچکا ہے، جہانگیر ترین نے اراکین کو مشاورتی عمل جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن، حکومت اور نامزد وزیراعلیٰ سے رابطے جاری رکھا جائے۔