Author: الفت مغل

  • نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کون؟ (ن) لیگ نے نام فائنل کرلئے

    لاہور: مسلم لیگ (ن) نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے نام فائنل کرلئے۔

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے طویل مشاورت کے بعد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے دو نام فائنل کرلئے۔

    نون لیگ کی جانب سے نگراں وزیراعلیٰ کیلئے محسن نقوی ،احد چیمہ کانام دیا گیا ہے، اتفاق رائے کے بعد حمزہ شہباز نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کےلیےنام گورنرکوبھجوادئیے۔

    احدچیمہ وزیراعظم کےساتھ مختلف مقدمات میں شریک ملزم رہے، انہوں نے کرپشن کیسز میں بریت کے بعد گزشتہ سال جون میں سرکاری ملازمت سےریٹائرمنٹ لی تھی، جس کے بعداحد چیمہ کوشہباز شریف نےمشیروزیراعظم برائےاسٹیبلشمنٹ مقررکیا تھا۔

    اس سے قبل نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے حمزہ شہباز کے نامزد کردہ نمائندے ملک احمد نے بتایا تھا کہ ہمیں پرویز الٰہی کے نامزد کردہ ناموں پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

    ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے آج شام نام فائنل کرکے گورنر کو بھجوا دیئے جائیں گے، حمزہ شہباز کی جانب سے ان کی آئینی ذمہ داری آج شام تک لازمی ادا کر دی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کی نگراں وزیر اعلیٰ کیلئے نام بھیجنے کی پیشکش : احسن بھون نے معذرت کرلی

    سپریم کورٹ بار کے سابق صدر احسن بھون نے نگراں وزیر اعلیٰ کیلئے نام بھیجنے کی ن لیگ کی پیشکش سے معذرت کرچکے۔

    یاد رہے اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے نگراں وزیر اعلیٰ کے لئے تین نام بھیجے تھے ، جس میں سے ناصر سعید کھوسہ نے معذرت کرلی تھی۔

  • پرویز الہٰی کے اعتماد کا ووٹ لینے پر نواز شریف اور مریم نواز سخت برہم

    وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے گزشتہ روز اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے پر نواز شریف اور ن لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز پارٹی کی صوبائی قیادت پر شدید برہم ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ن لیگی رہنماؤں کے دعوؤں کے برعکس گزشتہ شب وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے میں سرخرو ہوئے جس سے ن لیگ کی صفوں میں بھونچال پیدا ہو گیا ہے اور پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی کی اس کامیابی پر نواز شریف اور ن لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے پارٹی کی صوبائی قیادت پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ پنجاب کی قیادت کی جانب سے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو وثوق کے ساتھ یقین دہائی کرائی گئی تھی کہ عدم اعتماد کے لیے پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی ق لیگ کے پاس نمبر گیم پورا نہیں ہے اور پی ٹی آئی کے کم از کم 7 ناراض اراکین جو چوہدری پرویز الہٰی کو ووٹ دینا نہیں چاہتے وہ ن لیگ سے رابطوں میں ہیں۔

    ن لیگی ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیاسی محاذ پر اس ناکامی کے بعد نواز شریف نے معاملے پر فوری طور پر رپورٹ طلب کرلی ہے اور پارٹی عہدیداروں سے استفسار کیا کہ یہ ناراض اراکین ووٹنگ کے لیے کیوں پہنچے، مقامی قیادت نے یہ سب کیوں مینیج نہیں کیا جس کی وجہ سے پارٹی کو ایک بار پھر سُبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    پارٹی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ جو ن لیگ پنجاب کے صدر بھی ہیں نے اس معاملے پر نواز شریف اور مریم نواز کو اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کردی ہے جس میں مریم نواز کو فوری وطن واپسی کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رانا ثنا اللہ نے لندن میں موجود پارٹی قیادت پر واضح کردیا ہے کہ اگر مریم نواز فوری وطن واپس نہ آئیں تو پارٹی کو نقصان ہو سکتا ہے۔

  • وزیر اعظم کا پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر نواز شریف کو اہم فون

    وزیر اعظم کا پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر نواز شریف کو اہم فون

    لاہور: وزیر اعظم شہباز شریف نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر نواز شریف کو اہم فون کر کے ان کے ساتھ مشاورت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اور خیبر پختون خوا کی اسمبلی کی تحلیل کے معاملے وزیر اعظم شہباز شریف نے نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، اور ان سے اس سلسلے میں مشاورت کی۔

    میاں نواز شریف نے ہدایت کی کہ اس معاملے کو بارٹر شیئر کے طور پر لیا جائے، اور پی ڈی ایم کو تمام فیصلوں میں شامل رکھا جائے۔

    سابق وزیر اعظم پاکستان نے یہ ہدایت بھی کی کہ فیصلہ سازی اور مشاورت کے سلسلے کو وسیع کریں، جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی وزرا کو ہدایت کر دی ہے کہ پی ڈی ایم کی قیادت سے رابطے کریں۔

    شہباز شریف چاہتے ہیں کہ 23 دسمبر سے پہلے پہلے متفقہ لائحہ عمل سامنے آئے کہ کیا کرنا ہے، کیوں کہ پی ڈی ایم کے پاس نہ تو تحریک عدم اعتماد کے لیے ووٹ پورے ہیں، نہ ہی کوئی اور ایسا قانونی آپشن موجود ہے کہ اس معاملے کو روکا جا سکے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے پنجاب کی صورت حال پر پی ڈی ایم جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک دے دیا، وفاقی وزرا پی ڈی ایم کی قیادت سے رابطہ کریں گے۔

    بڑے بھائی کی ہدایت پر شہباز شریف نے مشاورت مزید وسیع کر دی ہے کہ پہلے عدم اعتماد آئے گی یا اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جائے گا۔

  • حقیقی آزادی مارچ : لائیو کوریج کے دوران عوام کا اے آر وائی نیوز سے اظہار محبت، مائیک کو بوسہ بھی دے دیا

    حقیقی آزادی مارچ : لائیو کوریج کے دوران عوام کا اے آر وائی نیوز سے اظہار محبت، مائیک کو بوسہ بھی دے دیا

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے زیراہتمام گزشتہ روز نکالے جانے والے حقیقی آزادی مارچ میں عوام کا جوش وخروش قابل دید تھا۔

    آزادی مارچ کے شرکاء مختلف علاقوں سے تمام تر رکاوٹوں کے باوجود اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوئے، پی ٹی آئی کارکنان نے اپنی مدد آپ کے تحت تمام رکاٹیں صاف کیں۔

    عمران خان کی زیر قیادت آنے والے قافلے کے استقبال کیلئے ہزاروں لوگ مختلف شاہراہوں پر پہلے سے موجود تھے اور امپورٹڈ حکومت نامنظور اور جلد انتخابات کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔

    اس موقع پر مختلف ٹی وی چینلز کی جانب سے براہ راست نشریات کا عمل بھی جاری تھا اور لوگ ٹی وی چینلز پر اپنے خیالات کا اظہار بھی کررہے تھے۔

    ایسے میں اے آر وائی نیوز سب پر بازی لے گیا، مارچ کے پرجوش شرکاء نے چینل کا کیمرہ دیکھ کر اے آر وائی زندہ باد کے زور دار نعرے لگائے۔

    ایک موقع پر اے آر وائی نیوز کے نمائندے الفت مغل چینل کو تازہ صورتحال سے متعلق بیپر دے رہے تھے کہ اس دوران انہوں نے وہاں موجود کارکنان سے بھی بات کی۔

    انہوں نے ایک کارکن سے سوال پوچھا ہی تھا کہ پی ٹی آئی کارکن نے فرط جذبات سے اے آر وائی نیوز کے مائیک کو چوم لیا جس پر وہاں موجود لوگوں نے بھی خوشی کا اظہار کیا۔

    واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنی مختلف تقاریر میں اے آر وائی نیوز کی رپورٹنگ اور ریکارڈنگ کے حوالے سے اس کی تعریف کرتے رہے ہیں۔

  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف قرارداد عدم اعتماد نمٹا دی گئی، اجلاس ملتوی

    اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف قرارداد عدم اعتماد نمٹا دی گئی، اجلاس ملتوی

    لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف قرارداد عدم اعتماد نمٹا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اتوار کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین وسیم بادوزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس شروع ہوتے ہی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف قرارداد کا ذکر کیا گیا۔

    اجلاس میں ن لیگ اور اتحادیوں کے غیر سنجیدہ رویے کے باعث تحریک پر بات نہیں کی گئی، پینل آف چیئرمین نے حکومتی اتحاد کی جانب سے جواب نہ ملنے پر تحریک نمٹا دی۔

    پولیس نے پنجاب اسمبلی کا کنٹرول سنبھال لیا

    چیئرمین پینل نے تحریک عدم اعتماد کے محرک کو بار بار پکارا تاہم تحریک کے محرک سامنے نہ آنے پر قرارداد نمٹا دی گئی، اور ن لیگی ارکان کے ایوان میں داخل ہوتے ہی اجلاس 6 جون تک ملتوی کر دیا گیا۔

    واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی، جب کہ اسمبلی ملازمین کو بھی ایوان کے احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

    پنجاب اسمبلی: 4 ڈی سیٹ ارکان کی جگہ نئے رکن حلف اٹھا سکتے ہیں، ذرائع

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے طے کیا تھا کہ پہلے مرحلے میں میڈیا کو ساتھ لے کر 15 سے 20 ارکان پنجاب اسمبلی جائیں گے، کیوں کہ اطلاعات ہیں کہ اسمبلی کے اندر کچھ غیر متعلقہ افراد موجود ہیں، تاہم جیسے ہی ن لیگی ارکان ایوان میں داخل ہوئے پینل آف چیئر نے اجلاس ملتوی کر دیا۔

  • وزیر اعظم نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کی ایک اور سمری ایوان صدر بھجوا دی

    وزیر اعظم نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کی ایک اور سمری ایوان صدر بھجوا دی

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نےگورنر پنجاب کو ہٹانے کی ایک اور سمری ایوان صدر بھجوا دی۔

    ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے وزیر اعظم کی جانب سے صدر مملکت کو سمری بھیجی تھی، تاہم صدر عارف علوی نے مقررہ دنوں میں اسے مسترد کر دیا تھا۔

    اب وزیر اعظم نے ایک اور سمری صدر مملکت کو بھجوا دی ہے، جو ایوان صدر کو موصول ہو گئی ہے، وزیر اعظم ہاؤس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر کو وزیر اعظم کی نئی سمری پر 10 دن میں فیصلہ کرنا ہے۔

    حمزہ شہباز کی کابینہ، وزرا کے نام سامنے آ گئے

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق گورنر نہیں ہٹائے گئے تو 10 دن میں وہ خود فارغ ہو جائیں گے، وزیر اعظم ساتھ ہی نئے گورنر کے لیے نام بھی صدر مملکت کو ارسال کریں گے، پنجاب کی گورنر شپ پیپلز پارٹی کو ملنے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز گورنر پنجاب نے عثمان بزدار اور ان کی کابینہ کو ایک نوٹیفکیشن جاری کر کے بحال کر دیا تھا، دوسری طرف حمزہ شہباز نے بھی نئے وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا تھا۔

    راجہ بشارت نے ایک بیان میں کہا کہ گورنر پنجاب کے نوٹیفکیشن کے بعد حمزہ نے جو حلف لیا اس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے۔ پی ٹی آئی نے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ پنجاب ہونے کا نوٹیفکیشن چیلنج کر دیا ہے۔

  • حمزہ شہباز کی کابینہ، وزرا کے نام سامنے آ گئے

    حمزہ شہباز کی کابینہ، وزرا کے نام سامنے آ گئے

    لاہور: حمزہ شہباز کی کابینہ کے لیے وزرا کے نام سامنے آ گئے، نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب کی کابینہ میں وزرا کے ناموں پر مشاورت کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کی جانب سے 2 مرحلوں میں حمزہ شہباز کی مختصر کابینہ تشکیل دینے پر غور کیا جا رہا ہے، اچھی کارکردگی والے وزرا کو پھر سے وہی قلمدان سونپے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک احمد خان کو وزیر قانون بنایا جائے گا، سیف الملوک کھوکھر کو بھی وزیر بنایا جائے گا، میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان کا نام بھی وزارت کے لیے زیر غور ہے۔

    ذرائع کے مطابق رانا مشہود احمد خان کا نام وزیر تعلیم کے لیے زیر غور ہے، سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر کو صحت کی وزارت دی جائے گی، بلال یاسین کو وزیر خوراک بنایا جائے گا۔

    پیپلز پارٹی سے سید حسن مرتضیٰ اور علی حیدر گیلانی وزیر ہوں گئے، محسن جگنو کا نام بھی وزارت کے لیے زیر غور ہے، جب کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا عہدہ ترین گروپ کو دیے جانے کا امکان ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ذرائع نے بتایا تھا کہ پنجاب کابینہ 40 سے 50 ارکان پر مشتمل ہوگی، کل شام تک صوبائی کابینہ کے ارکان حلف اٹھا لیں گے، پیپلز پارٹی نے پنجاب کابینہ میں 3 وزارتوں میں دل چسپی کا اظہار کیا ہے، جن میں کمیونیکیشن اینڈ ورکس، خزانہ اور زراعت کے محکمے شامل ہیں۔

  • حمزہ شہباز کی کابینہ کتنے ارکان پر مشتمل ہوگی؟

    حمزہ شہباز کی کابینہ کتنے ارکان پر مشتمل ہوگی؟

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی کابینہ کا حجم کیا ہوگا؟ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتادیا۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب کابینہ چالیس سے پچاس ارکان پر مشتمل ہوگی، پہلے مرحلے میں اتحادی جماعتوں اور نون لیگ کے اہم رہنما حلف اٹھائیں گے۔

    ذرائع مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ کل شام تک صوبائی کابینہ کے ارکان حلف اٹھالیں گے، حلف برداری کے بعد ان کو محکمے تفویض کردئیے جائیں گے۔

    ادھر وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نےحلف لینےکےبعد کابینہ پر مشاورت شروع کردی ہے، مشاورت قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف،شہبازشریف،جہانگیرترین ,علیم خان سےکی جائیگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ میں ترین گروپ، علیم خان گروپ اور کھوکھر برادران کو شامل کیاجائیگا جبکہ نون لیگ کی جانب سے سلمان رفیق، عظمیٰ بخاری، رانامشہود، خواجہ عمران ،بلال یاسین کی کابینہ میں شمولیت کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ اب سے تھوڑی دیر قبل مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، اسپیکر قومی اسمبلی نے حمزہ شہباز سے حلف لیا۔

    حلف برداری سےقبل چیف سیکرٹری پنجاب نےلاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا، تقریب حلف برداری میں وفاقی وزرا، اہم سیاسی شخصیات نے بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ مریم نواز بھی شریک ہوئیں۔

  • وزیر اعظم شہباز شریف کا لاہور میں کوٹ لکھپت جیل کا دورہ، بڑا اعلان

    وزیر اعظم شہباز شریف کا لاہور میں کوٹ لکھپت جیل کا دورہ، بڑا اعلان

    لاہور: وزیر اعظم شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل کا دورہ کیا ہے، اس موقع پر انھوں نے پاکستان بھر میں قیدیوں کی سزا میں 2 ماہ کی کمی کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج اتوار کو میاں شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل کا دورہ کیا اور جیل کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا، وزیر اعظم نے نیب کی اس بیرک کا بھی دورہ کیا جہاں انھیں رکھا گیا تھا۔

    شہباز شریف نے جیلوں میں سہولتوں میں اضافے، اسکول، ڈسپنری بہتر کرنے کی ہدایت کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے جیل کے اندر موجود اسپتال اور لنگر خانے کا بھی دورہ کیا، اس موقع پر آئی جی جیل، آئی جی پنجاب، چیف سیکریٹری اور کمشنر لاہور بھی ان کے ہمراہ تھے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے جیل انتظامیہ سے ملاقات میں قیدیوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اردلی اور دیگر قیدیوں سے بھی ملاقات کی۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے، جو جیلوں میں قیدیوں کی سہولت اور نظام کی بہتری کے لیے حکمت عملی مرتب کرے گی، اس کمیٹی میں چاروں صوبوں کے افسران شامل ہوں گے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سزا پوری کرنے والے قیدی کو اچھا شہری بنانا حکومتی فرائض میں شامل ہے، انھوں نے قیدیوں کی ہنر سازی کے لیے بھی دستیاب ذرائع کو استعمال میں لانے کی ہدایت کی۔

  • پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس داخل، کئی پی ٹی آئی ایم پی ایز حراست میں لے لیے گئے

    پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس داخل، کئی پی ٹی آئی ایم پی ایز حراست میں لے لیے گئے

    لاہور: پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس داخل ہو گئی، پولیس نے مزاحمت کرنے والے متعدد حکومتی ایم پی ایز کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو خط لکھے جانے کے بعد پولیس اہل کاروں نے ایوان میں داخل ہو کر کئی حکومتی اراکین اسمبلی کو حراست میں لے لیا اور باہر لے گئے۔

    پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے والوں میں خواتین اور اینٹی رائٹ فورس کے اہل کار شامل تھے، پولیس اہل کاروں نے بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھیں، پولیس نے ایوان سے مزاحمت کرنے والے پی ٹی آئی کے واثق عباسی، ندیم قریشی اور اعجاز حجازی کو زیر حراست میں لیا۔

    ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر حملہ کرنے والے اراکین کی رکنیت معطل کرنے پر غور

    ایوان میں پولیس کے داخل ہونے پر تحریک انصاف کے ارکان نے شدید رد عمل ظاہر کیا، خواتین ارکان نے لڑائی لڑی اور پولیس اہل کاروں کو لوٹے مارے، اسمبلی میں ارکان اور پولیس اہل کاروں میں دھکم پیل اور تلخ کلامی بھی ہوئی۔

    واضح رہے کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ تشدد میں ملوث ارکان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، اور مزید پولیس اہل کار اسمبلی میں تعینات کیے جائیں۔

    ڈپٹی اسپیکر نے خط میں لکھا کہ انھیں عمر بٹ، واثق عباسی، ندیم قریشی اور شجاع نواز نے تشدد کا نشانہ بنایا، انھوں نے لکھا میں نے ہائیکورٹ کے حکم پر اجلاس کی صدارت کی لیکن حکومتی ارکان نے تشدد کا نشانہ بنایا، اور زود و کوب کر کے اجلاس میں امن و امان کو سبوتاژ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ آج پنجاب اسمبلی میں صورت حال اس وقت سخت کشیدہ ہو گئی جب ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کو ایوان میں داخل ہونے کے بعد پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کے بال کھینچے گئے، اور تھپڑ مارے گئے۔