Author: عثمان دانش

  • خیبر پختونخوا میں سیلاب سے ڈیڑھ ارب مالیت کے مویشی اور چارہ بہہ گیا

    خیبر پختونخوا میں سیلاب سے ڈیڑھ ارب مالیت کے مویشی اور چارہ بہہ گیا

    محکمہ لائیو اسٹاک نے کہا ہے کہ پشاور: خیبر پختونخوا میں سیلاب سے 1 ارب 57 کروڑ روپے مالیت کے مویشی اور چارہ بہہ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں حالیہ سیلاب کے باعث مویشیوں کے حوالے سے بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، محکمہ لائیو اسٹاک نے نقصانات کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب میں 5 ہزار سے زائد مویشی اور 10 ہزار مرغیاں ہلاک ہوئیں۔

    محکمہ لائیو اسٹاک کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 7 اضلاع میں مجموعی طور پر 5 ہزار 328 مویشی ہلاک ہوئے۔

    ہلاک مویشیوں میں 1 ہزار 91 بکریاں اور 1 ہزار 628 بچھڑے شامل ہیں، بونیر میں 748، سوات میں 218، شانگلہ 116، باجوڑ 58، بٹگرام 29، لوئردیر 16 اور مانسہرہ میں 6 بکریاں ہلاک ہوئیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیلاب میں 1 ہزار 89 گائے، 822 بھینسیں، 544 بھیڑیں ہلاک ہوئیں، بونیر میں 703، سوات میں 71، شانگلہ میں 38 بھینسیں ہلاک ہوئیں۔

    بونیر میں 875، سوات میں 112، شانگلہ 63، باجوڑ میں 30 گائے سیلاب میں بہہ گئیں، سیلاب کے باعث پولٹری فارمز کو بھی شدید نقصان پہنچا، بونیر میں 9 ہزار مرغیاں، باجوڑ و سوات میں 4 ہزار 435 گھریلو مرغیاں ہلاک ہوئیں۔

    محکمہ لائیواسٹاک نے رپورٹ میں بتایا کہ مانسہرہ، شانگلہ، بونیر، سوات میں جانوروں کے 336 شیلٹرز کو نقصان پہنچا، سیلاب سے 28 کروڑ 60 لاکھ مالیت کا جانوروں کا چارہ خراب ہوا۔

  • کلاؤڈ برسٹ کے بعد بونیر میں متعدد افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئے

    کلاؤڈ برسٹ کے بعد بونیر میں متعدد افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئے

    پشاور (25 اگست 2025): بونیر میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب کے بعد مقامی لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہونے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں مون سون کے دوران کلاؤڈ برسٹ اور تباہ کن سیلابی ریلوں سے متاثر ہونے والے لوگوں میں نفسیاتی مسائل ابھرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    اس سلسلے میں بونیر سے تعلق رکھنے والے سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر عبد الشکور نفسیاتی مسائل کے شکار افراد کی بحالی کی کوششوں میں مصروف ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بیشونڑی، گوکند، قدر نگر، بٹائی اور سیلاب سے متاثر دیگر علاقوں کے لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔

    ماہر نفسیات عبد الشکور نے بتایا کہ انھوں نے اب تک 120 سے زائد افراد کو سائیکلوجیکل فرسٹ ایڈ فراہم کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور پاکستان سائیکاٹریک سوسائٹی ان کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔

    9 تا 14 سالہ بچیوں کو سروائیکل کینسر ویکسین کی کتنی ڈوزز لگائی جائیں گی؟

    ڈاکٹر عبد الشکور کے مطابق مقامی لوگوں کی نفسیاتی بحالی کے لیے انھیں مرد اور خواتین ماہر ڈاکٹروں کا تعاون بھی حاصل ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب قدرتی آفت آتی ہے تو لوگ مختلف ذہنی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں، ایسی صورت حال میں بچوں کے ذہن پر زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    بونیر کلاؤڈ برسٹ نفسیاتی مسائل

    انھوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں کے لوگ بے چینی، گھبراہٹ، اور چڑچڑے پن جیسے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں، پہلے سے ذہنی طور پر کمزور لوگ ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی مسائل کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر عبد الشکور نے بتایا ’’ہم اس وقت لوگوں کو سائیکالوجیکل فرسٹ ایڈ فراہم کر رہے ہیں، بیشونڑی، قدر نگر، گوکند میں سیلاب سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں، متاثرہ بچوں کی بحالی کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘‘

  • کلاؤڈ برسٹ سے مکئی کی فصل کو شدید نقصان

    کلاؤڈ برسٹ سے مکئی کی فصل کو شدید نقصان

    موسمیاتی تبدیلی نے خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں تباہی مچائی ہے، کے پی میں کلاؤڈ برسٹ سے جہاں جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں وہاں سیلاب نے زراعت کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔

    محکمہ زراعت خیبرپختونخوا کے اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے 31 ہزار 595 ایکڑ پر محیط فصلیں، سبزیاں اور باغات متاثر ہوئے ہیں۔ بونیر میں فصلوں اور باغات کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب سے بونیر میں 26 ہزار 141 ایکڑ پر فصلیں اور باغات متاثر ہوئے۔

    خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں اس وقت مکئی کی فصل کا موسم ہے اس وجہ سے مکئی کی فصل سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ نقصانات کی تفصیل کچھ یوں ہے:

    بونیر


    بونیر میں 26141 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ بونیر ہے، جہاں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصانات ہوئے ہیں۔ فصلوں کو بھی سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔ بونیر میں 23 ہزار 487 ایکڑ زمین پر کھڑی مکئی کو متاثر کیا ہے، 1300 ایکڑ پر کھڑی چاول، 700 ایکڑ زمین پر کھڑی سبزی، 641 ایکڑ پر باغات اور 13 ایکڑ پر کھڑی دیگر فصلوں کو متاثر کیا ہے۔

    باجوڑ


    باجوڑ میں 211.32 ایکڑ پر کھڑی فصلیں سیلاب سے متاثر ہوئی ہیں، باجوڑ میں بھی مکئی کی فصل سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ 157.32 ایکڑ پر کھڑی مکئی کی فصل سیلاب کی نذر ہو گئی، 57 ایکڑ پر کھڑی چاول کی فصل بھی تباہ ہو چکی ہے۔

    کراچی میں کل گرج چمک کےساتھ بارش کا کوئی امکان نہیں، محکمہ موسمیات

    مکئی کلاؤڈ برسٹ خیبرپختونخوا

    بٹگرام، چارسدہ


    مانسہرہ کے ضلع بٹگرام میں 3.5 ایکڑ پر مکئی کی فصل سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔ سیلابی پانی سے چارسدہ میں 53 ایکڑ پر کھڑی مکئی، 27 ایکڑ پر سبزی اور 7 ایکڑ پر کھڑے دیگر باغات متاثر ہوئے ہیں۔

    دیر لوئر


    دیر لوئر میں 617.25 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں، دیر لوئر میں سب سے زیادہ چاول کی فصل متاثر ہوئی ہے۔ 360.75 ایکڑ پر چاول کی فصل، 249 ایکڑ پر کھڑی مکئی، ایک ایکڑ پر کھڑی سبزی اور 6.5 ایکڑ پر کھڑی دیگر فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔

    سوات


    سوات میں بھی سیلاب نے بڑی تباہی مچائی، جانی نقصان کے ساتھ زراعت کا بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا، کبل اور بریکوٹ میں 2 ہزار 702.5 ایکڑ زمین پر فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔ 729.5 ایکڑ پر مکئی کی فصل، 1209 ایکڑ پر کھڑی چاول، 334 ایکڑ پر سبزیاں، 362 ایکڑ پر باغات اور 68 ایکڑ پر کھڑی دیگر فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    اپر سوات کے علاقے میں 1035 ایکڑ زمین پر فصلیں متاثر ہوئی ہیں، ان میں 130 ایکڑ پر مکئی، 550 ایکڑ پر چاول، 45 ایکڑ پر سبزیاں اور 130 ایکڑ پر باغات کو نقصانات پہنچا ہے۔

    مانسہرہ


    ہزارہ ڈویژن میں بھی سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی، مانسہرہ کے علاقے بفہ میں 12 ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، 10 ایکڑ پر کھڑی مکئی اور 2 ایکڑ چاول کی فصلیں سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ اوگی اور بالاکوٹ میں مختلف علاقوں میں 23.734 ایکڑ پر مکئی کی فصل اور 53 ایکڑ پر چاول کی فیصل بارشوں سے متاثر ہوئی ہے۔ کل 76.734 ایکڑ پر فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔

    نوشہرہ


    سوات، دیر، چترال میں بارشوں اور سیلابی صورت حال کی وجہ سے نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے دریا کے کنارے ابادی کو شدید خطرات ہوتے ہیں، 2010 اور 2022 کے سیلاب سے نوشہرہ کے کئی دیہات متاثر ہوئے تھے اور اربوں کا نقصان ہوا تھا، حالیہ بارشوں سے بھی نوشہرہ میں 130 ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، 43 ایکڑ پر مکئی، 6 ایکڑ پر کھڑی چاول، 11 ایکڑ پر سبزیوں اور 70 ایکڑ پر دیگر فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔

    شانگلہ


    شانگلہ میں بھی کلاؤڈ برسٹ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، جانی و مالی نقصانات کے ساتھ 570 ایکڑ پر محیط فصلیں بھی متاثر ہوئی ہیں، 248 ایکڑ پر مکئی اور 267 ایکڑ پر چاول کی فصل سیلاب سے متاثر ہوئی ہے۔

    کرک، اپر چترال


    کرک میں بارشوں سے 2.125 ایکڑ زمین پر فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ اپر چترال میں بھی سیلابی ریلوں سے فصلوں کو نقصانات پہنچے ہیں، جہاں 55.2 ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، 3 ایکڑ پر مکئی، 9 ایکڑ پر سبزیاں، 1.2 ایکڑ پر باغات اور 42 ایکڑ پر دیگر فصلیں متاثر ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خیبرپختونخوا میں اب تک کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے 393 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

  • مخصوص نشستوں کی تقسیم، عدالت نے الیکشن کمیشن کے اعلامیے کالعدم کر دیے

    مخصوص نشستوں کی تقسیم، عدالت نے الیکشن کمیشن کے اعلامیے کالعدم کر دیے

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے خواتین اور اقلیت سے متعلق اعلامیے کالعدم کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی جانب سے مخصوص نشستوں کی تقسیم کار کے خلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    دو صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے خواتین اور اقلیت سے متعلق دونوں اعلامیے کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، الیکشن کمیشن کا 26 مارچ 2024 کا نوٹیفیکشن کلعدم قرار دیا جاتا ہے، جب کہ خواتین کی مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کے 4 مارچ 2024 کے نوٹیفکیشن میں ترمیم کریں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن 10 دن کے اندر تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو سنے، اور فیصلے تک فریق 4 اور 5 سے حلف نہ لیا جائے۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اقلیت کی نشست پر جے یو آئی کے گورپال سنگھ کی نوٹیفکیشن کو کلعدم قرار دیا جاتا ہے، اور جے یو آئی کی خواتین کی مخصوص نشست پر ممبر ناہیدہ نور اور عفیفہ بی بی سے حلف نہ لیا جائے۔

    دوسری طرف پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کی جانب سے دائر کردہ مقدمات کی تفصیل جاننے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے صنم جاوید کو 7 دن کی حفاظتی ضمانت دے دی۔

    عدالت نے صنم جاوید کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا ہے، وکیل عالم خان ادینزئی نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کے خلاف کچھ مقدمات کا علم نہیں ہیں، درخواست گزار کو حفاظتی ضمانت دی جائے تاکہ وہ متعلقہ ہائیکورٹ سے رجوع کر سکیں۔

    جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے کوئی ایف آئی آر نہیں ہے، ہم کیسے حفاظتی ضمانت دے دیں، اس لیے 7 دن کی حفاظتی ضمانت دیتے ہیں درخواست گزار متعلقہ عدالت سے رجوع کریں۔

    وکیل نے کہا خاتون ہے جیل بھی کاٹی ہے، گزشتہ روز جیل سے نکلی ہے، 14 دن کی حفاظتی ضمانت دی جائے، جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا پہلے بھی بہت سے کیسز میں حفاظتی ضمانت دی ہے، اس کیس میں ہمارے سامنے کوئی ایف آئی آر نہیں ہے، آپ ایف آئی آر لے آئیں ہم حفاظتی ضمانت زیادہ دن کر دیں گے۔

  • سانحہ سوات : پشاور ہائی کورٹ نے سیاحوں کو بچانے میں ناکامی پر سوالات اٹھا دیے

    سانحہ سوات : پشاور ہائی کورٹ نے سیاحوں کو بچانے میں ناکامی پر سوالات اٹھا دیے

    پشاور : پشاور ہائیکورٹ نے دریائے سوات میں سیاحوں کو بچانے میں ناکامی پر سوالات اٹھا دیے اور کہا کہ سیاحوں کو بروقت کیوں ریسکیو نہیں کیا گیا اور ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں فراہم نہیں کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں دریائے سوات میں سیاحوں کے جاں بحق ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    پشاور ہائیکورٹ نے کمشنرز ملاکنڈ، ہزارہ، کوہاٹ اور ڈی آئی خان سمیت متعلقہ اضلاع کے ریجنل پولیس آفیسرز کو کل طلب کرلیا۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دریائے سوات میں طغیانی کے باعث 17 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، ہوٹل مالکان نے دریا کنارے تجاوزات بنائے ہوئے جس سے حادثات ہوتے ہیں۔

    چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے ریمارکس دیے غفلت کےباعث 17افراد کی جانیں چلی گئیں، سیاحوں کو بروقت کیوں ریسکیو نہیں کیا گیا، سیاحوں کی حفاظت کے لئے اقدامات کیو ں نہیں کئے گئے، سیاحوں کوڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں فراہم نہیں کی گئیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے کہا سوات میں تجاوزات کیخلاف آپریشن شروع کیا ہے، ایئر ایمبولینس بھی موجود ہے، وقت کم ہونے کی وجہ سے استعمال نہیں کی جاسکی۔

    چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا دیاؤں کی دیکھ بال کس کی ذمہ داری ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ حکومت نے حفاظتی اقدامات کیلئے وارننگ جاری کی تھی۔

    جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سوال کیا کیا متعلقہ حکام نے اس پرعمل درآمد یقینی بنایا تو ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، متعدد ذمہ داران کو معطل کیا، سپریم کورٹ میں بھی اس طرح کا کیس زیر التوا ہے، کیس میں حکومت کو اس حوالے سے اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے سوات واقعے سے متعلق آئندہ سماعت پ رپورٹ دینے کی ہدایت کردی اور سماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • اسپیکر صوبائی اسمبلی مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہ لیں، پشاور ہائیکورٹ کا حکم

    اسپیکر صوبائی اسمبلی مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہ لیں، پشاور ہائیکورٹ کا حکم

    پشاور: ہائیکورٹ کے بنچ نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو حکم دیا ہے کہ جو مخصوص نشستیں ہیں ان پر منتخب ممبران سے حلف نہ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کی درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

    عدالت نے صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کی حلف برداری روک دی، اور کہا آئندہ سماعت تک ممبران سے حلف نہ لیا جائے، عدالت نے الیکشن کمیشن کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

    وکیل درخواست گزار سلطان محمد خان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی کیلکولیشن ٹھیک طریقے سے نہیں کی، جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مخصوص نشستوں کے لیے فہرست جمع کرائی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ جی ہم نے جمع کی ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کی صوبائی اسمبلی میں 2 مخصوص نشستیں ہیں، الیکشن کمیشن نے ایک خواتین کی مخصوص نشست دی ہے۔


    مخصوص نشستوں کا کیس، درخواست وصول کرنے سے انکار کے بعد پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ کو خط


    جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو پی ٹی آئی کی حکومت ہے، ان کو یہاں بھی سیٹیں نہیں ملیں، وکیل درخواست گزار نے کہا پی ٹی آئی نے الیکشن نہیں لڑا، یہاں ان کے آزاد امیدوار تھے، جب کہ پی ٹی آئی پی کو دو اور خواتین کی مخصوص نشستیں ملنی چاہیئں۔

    سلطان محمد خان نے اپنے مؤقف میں کہا اقلیتوں کی ایک نشست بھی پی ٹی آئی پی کا حق ہے، اس لیے استدعا ہے کہ مخصوص نشستوں پر خواتین سے حلف نہ لیا جائے۔ کیس کی ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف برداری روک دی، اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا۔

  • 5 سالہ بیٹی کے قتل میں سزائے موت پانے والے والد کی اپیل خارج

    5 سالہ بیٹی کے قتل میں سزائے موت پانے والے والد کی اپیل خارج

    پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے 5 سالہ بیٹی کے قتل میں سزائے موت پانے والے والد کی اپیل خارج کردی اور کہا ائل کورٹ نے درست فیصلہ دیا ہے یہ دل دہلانے والی کہانی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں 5 سالہ بیٹی کے قتل میں سزائے موت پانے والے والد کی اپیل پر فیصلہ جاری کردیا گیا۔

    جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے25صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ، پشاور ہائی کورٹ نےماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    عدالتنے انصاف کےتقاضے پورے کرتےہوئے اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ ملزم عبیداللہ نے اپنی 5 سالہ بیٹی کو قتل کیا تھا، واقعہ 11 جولائی 2022 کو تھانہ پڑانگ چارسدہ کی حدود میں پیش آیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ انکوائری کے دوران مقتولہ بچی کی والدہ نے اپنے شوہر کو مقدمے میں نامزدکیا، ملزم کو پولیس نے گرفتار کر کے ٹرائل شروع کیا، سیشن کورٹ چارسدہ نے ملزم کو سزائے موت اور 5 لاکھ روپےجرمانے کی سزا سنائی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم کو اپنی بیوی پر تعلق کاشک تھا، دونوں میاں بیوی کے درمیان بداعتمادی تھی، جو بچی کی قتل کی وجہ بنی، ملزم کو شک کی بنا پر اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا حق نہیں تھا۔

    اعترافی بیان سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ قتل ملزم نے کیا ہے، بچی اتنی معصوم تھی کہ اس نے اپنے آپ کو والد کے حوالے کیا، ٹرائل کورٹ نے درست فیصلہ دیا ہے یہ دل دہلانے والی کہانی تھی۔

  • منشیات ضبط کرنے والے اداروں کے لیے ویڈیو گرافی لازمی قرار

    منشیات ضبط کرنے والے اداروں کے لیے ویڈیو گرافی لازمی قرار

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے منشیات ضبط کرنے والے افسر کے لیے ویڈیو گرافی کو لازمی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے منشیات کی ضبطگی کی ویڈیو گرافی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے لازمی قرار دے دیا ہے، اور مؤقف اپنایا ہے کہ منشیات ضبط کرنے والا افسر کسی بھی کمی کی معقول وجہ بیان کرے گا۔

    یہ فیصلہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے تحریر کیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہم اکیسویں صدی میں رہ رہے ہیں، جہاں ہر دوسرا شخص سمارٹ فونز اور جدید کیمرے جیسی جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔ لہٰذا منشیات کے معاملات سے متعلق مقدمات کی ویڈیو گرافی تفتیشی افسر کو موبائل فون کے ذریعے کرنی چاہیے تاکہ اس کے پاس شواہد موجود رہے۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اگر ضبط کرنے والا یا تفتیشی افسر کسی معقول وجہ سے ویڈیو گرافی نہیں کر سکتا، تو اسے عدالتوں کی تشریح کے لیے تحقیقات میں اس کمی کی وجہ درج کرنی ہوگی۔ فیصلے کے مطابق ویڈیوگرافی کو مضبوط اور قابل اعتماد ثبوت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، بلکہ یہ خاص طور پر منشیات کے معاملات میں معصوم افراد کو جھوٹے مقدمات میں ملوث ہونے سے بچائے گی۔

    فاضل بنچ نے یہ فیصلہ منشیات کے مقدمے میں گرفتار ملزم مجاہد خان کی ضمانت کی درخواست پر دیا، ملزم کو سربند پولیس نے 18 مئی 2025 کو گاڑی میں 6 کلو چرس اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ملزم کے وکیل امجد نور خان نے دلیل دی کہ اگرچہ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا تھا کہ مبینہ واقعے کی ویڈیو متعلقہ افسر نے اپنے موبائل فون میں بنائی تھی، جو بعد میں میموری کارڈ میں تبدیل کر دی گئی، لیکن درحقیقت کچھ بھی نہیں ہوا تھا۔

    انھوں نے کھلی عدالت میں مبینہ ویڈیو چلانے کی درخواست کی، جس پر عدالت نے تفتیشی افسروں کو طلب کیا، جن سے کہا گیا کہ وہ مذکورہ ویڈیو چلائیں، تاہم میموری کارڈ چلانے کی کوششیں کی گئیں لیکن یہ خالی تھا اور نہیں چل سکا۔ بینچ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں واضح کیا کہ عدالت میں موجود پولیس افسر کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے موبائل فون سے مبینہ ویڈیوگرافی چلائے، جس میں یہ محفوظ تھی، لیکن حیرت انگیز طور پر، یہ ویڈیو بھی اس کے موبائل فون میں دستیاب نہیں تھی۔

    بعد ازاں، بنچ نے اعلیٰ افسروں کو طلب کیا، جس کے بعد پشاور کیپٹل سٹی پولیس آفیسر قاسم خان بنچ کے سامنے پیش ہوئے اور انھوں نے عدالت کو یقین دلایا کہ معاملے میں مناسب انکوائری کی جائے گی۔ بنچ نے انھیں ہدایت دی کہ وہ معاملے میں ایک ایمان دار اور اعلیٰ درجے کے پولیس افسر کے ذریعے مناسب اور غیر جانب دارانہ انکوائری کریں اور دو ہفتوں کے اندر حتمی انکوائری رپورٹ پیش کریں۔

    بینچ نے درخواست گزار کو ہر ایک کی 100,000 روپے کی دو ضمانتی بانڈز پیش کرنے کی شرط پر ضمانت بھی دے دی، تاہم عدالت نے قرار دیا کہ بنچ نے نوٹ کیا کہ ویڈیو گرافی کو عدالتوں میں ’خاموش گواہ‘ کے اصول کے تحت بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جس کا مطلب ’’منشیات کے معاملات میں، یقیناً، معاشرے خاص طور پر نوجوانوں کو منشیات کی لت سے بچانے کے لیے منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سخت اور مضبوط اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، لیکن ساتھ ہی، پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ جرائم کو کنٹرول کرنے میں ایمان دار، سیدھے، سچے اور غیر جانب دار رہے۔‘‘

    بنچ نے مزید کہا: ’’بلاشبہ، منشیات کی اسمگلنگ جیسے منظم جرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت قانون ضروری ہے، تاہم، بعض اوقات قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کے سخت دفعات کا غلط استعمال کرتے ہیں، جس سے نہ صرف کچھ معصوم افراد کو جھوٹے طور پر ملوث کیا جاتا ہے بلکہ اس سے ان کی طویل، غیر معقول اور غیر قانونی حراست ہوتی ہے۔‘‘

    بنچ نے کہا: ’’مزید برآں، ضبطگی کے عمل کی ویڈیو ریکارڈ کرنے کا بنیادی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ صرف حقیقی مجرموں کو سزا ملے، اور معصوم افراد جھوٹی ضبطگی کی وجہ سے غلط طور پر پکڑے نہ جائیں یا ذہنی، جسمانی یا مالی طور پر تکلیف نہ اٹھائیں۔‘‘

  • انصاف لائرز فورم کے صدر قاضی انور ایڈووکیٹ اور اے اے جی نوروز خان کی مبینہ آڈیو لیک

    انصاف لائرز فورم کے صدر قاضی انور ایڈووکیٹ اور اے اے جی نوروز خان کی مبینہ آڈیو لیک

    پشاور: پی ٹی آئی ممبر قومی اسمبلی عاطف خان کے خلاف اینٹی کرپشن انکوائری کیس میں پیش ہونے والے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استعفیٰ طلب کر لیا گیا ہے، تاہم انھوں نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انصاف لائرز فورم کے صدر قاضی انور ایڈووکیٹ اور اے اے جی نوروز خان کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی ہے، جس میں قاضی انور عاطف خان کے خلاف کیس میں کمزور دلائل پر اے اے جی نوروز خان سے وزیر اعلیٰ کی ناراضی کا ذکر کر رہے ہیں۔

    قاضی انور مبینہ آڈیو میں کہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت ہے کہ نوروز خان سے استعفی لیں، انھوں نے نوروز سے کہا سماعت کے دوران آپ نے کمزرو دلائل دیے جو آرڈر شیٹ میں بھی آ گئے ہیں، آرڈر شیٹ میں لکھا ہے فریقین آپس میں کمپرومائز کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ نے اُسی دن کہا آپ کو ہٹایا جائے۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نوروز خان نے پی ٹی آئی رہنما عاطف خان کو آڈیو پیغام میں کہا ’’میں نے آپ کے کیس میں ملتوی ہونے پر اعتراض نہیں کیا تھا، یہ کہتے ہیں کہ اس کیس کو نمٹانا چاہیے تھا، ملتوی نہیں کرنا چاہیے تھا اور کیس ملتوی کرنے پر مجھے سزا دے رہے ہیں۔‘‘


    قومی سلامتی کے اجلاس میں وزیراعلی کے پی کے نے کیا کہا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں


    انھوں نے آڈیو پیغام میں کہا ’’میں استعفیٰ نہیں دے رہا، اب یہ جعلی دستخط سے میرا استعفیٰ تیار کر رہے ہیں، میں نے متعلقہ دفاتر کو کہا ہے کہ استعفے کا نوٹیفکیشن آئے تو تصدیق کیے بغیر پروسس نہ کیا جائے۔‘‘

    نوروز خان نے دو ٹوک انداز میں کہا میں ایڈووکیٹ جنرل آفس میں ذمہ داری نبھا رہا ہوں، استعفیٰ نہیں دوں گا۔

  • ناقص تفتیش، دہشتگردی کے مقدمات میں نامزد 195 ملزمان مقدمے سے ڈسچارج

    ناقص تفتیش، دہشتگردی کے مقدمات میں نامزد 195 ملزمان مقدمے سے ڈسچارج

    پشاور: دہشتگردی مقدمات میں پولیس اور سی ٹی ڈی کی ناقص تفتیش کے سبب کے پی میں دہشتگردی کے مقدمات میں نامزد 195 ملزمان کو مقدمات سے ڈسچارج کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے یکم جنوری 2024 سے 24 مئی 2024 تک کے اعداد شمار جاری کیے، جس کے مطابق 191 ملزمان وفارمابی کے تحت ڈسچارج کردیے گئے۔

    پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 4 ملزمان کو عدالتوں نے عدم شواہد کی بنا پر مقدمات سے ڈسچارج کیا، پشاور میں 81، مردان میں 55، لوئردیر میں 29 ملزمان کو مقدمات سے ڈسچارج کیاگیا۔

    پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق کوہاٹ میں 14، بنوں 8، ڈی آئی خان میں 4 ملزمان کو مقدمات سے ڈسچارج کیاگیا، اس کے عالوہ سوات اور بونیر میں 2،2 ملزمان دہشت گردی کے مقدمات سے ڈسچارج ہوئے، مقدمات میں نامزد ملزمان کے خلاف شواہد اور ثبوت نہیں ملے۔