Author: عثمان دانش

  • مری میں شدید برفباری سے 21 سیاحوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق

    مری میں شدید برفباری سے 21 سیاحوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق

    مری: ڈویژن آفیسرایمرجنسی ڈاکٹرعبدالرحمان نے مری میں شدید برفباری سے 21افرادکے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ، جس میں دوخواتین اور آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈویژن آفیسرایمرجنسی ڈاکٹرعبدالرحمان نے مری میں 21 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا سیاحوں کی پھنسی گاڑیوں کو نکالا جارہاہے اور سیاحوں کو ریسکیو کرکے قریبی عمارتوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب مری میں شدید برفباری سے انتقال کرنیوالوں کی تفصیلات سامنے آگئیں ہیں ، جس کے مطابق انتقال کرنے والوں میں گوجرانوالہ کے 31سال کے اشفاق، لاہور کے31سال کے معروف اور 24سال کے محمد بلال حسین بھی شامل ہیں۔

    ریسکیوحکام کا کہنا تھا کہ گاڑی میں انتقال کرنے والے ایک شخص کی شناخت نہیں ہوسکی، انتقال کرنے والوں میں 35سال کی مسز شہزادعمران اور ان کے 2 بچے اور راولپنڈی کے 46سال کے محمد شہزاد بھی شامل ہیں۔

    انتقال کرنے والوں میں اسلام آباد کے اےایس آئی نوید اقبال ، ان کی بیوی،4بیٹیاں،2بیٹے سمیت کمال آباد کا27سالہ زاہد بھی شامل ہیں۔

    آر پی او کا کہنا ہے کہ مری میں برفباری کےباعث جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک سیاح کا تعلق کمال آباد ، ایک کا گوجرانوالہ اور 2کاتعلق لاہورسےتھا
    جبکہ جاں 3سیاحوں کا تعلق اسلام آباداور9افرادکا تعلق مردان سے ہے۔

  • خیبرپختونخوا میں اومیکرون کا پہلا کیس رپورٹ

    خیبرپختونخوا میں اومیکرون کا پہلا کیس رپورٹ

    کورونا وائرس کا اومیکرون ویرینٹ خیبرپختونخوا پہنچ گیا۔ ضلع مانسہرہ میں پہلا کیس سامنے آگیا۔

    ترجمان محکمہ صحت کے پی کے مطابق متاثرہ شخص اور علاقے کو قرنطینہ کرلیا گیا ہے متاثرہ شخص راولپنڈی ‏کا رہائشی ہے علاقے میں کنٹیکٹ ٹریسنگ کیلئے اضافی ٹیمیں تفویض کی گئی ہیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ مانسہرہ میں ویکسینیشن کی شرح مزید بڑھانے کیلئے بھی خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ‏گئی ہے اومیکرون سے نمٹنے کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل ہیں اور ویرینٹ کو زیر کرنے کیلئے ویکسینیشن واحد ‏حل ہے۔ ‏

    صوبائی وزیرصحت تیمور سلیم جھگڑا نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں اومیکرون کیس رپورٹ ہونے کی تصدیق کرتے ‏ہوئے کہا ہے کہ ہمارا طبی نظام اس ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

    محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس سے 3 افراد انتقال کرگئے ‏جس کے بعد صوبے میں کورونا سے اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 5 ہزار 938 ہو گئی۔

    خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے مزید 36 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، صوبے میں کورونا ‏کیسز کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 81 ہزار 573 ہوگئی۔

  • پشاور سے جلال آباد بس سروس کے سلسلے میں خوش خبری

    پشاور سے جلال آباد بس سروس کے سلسلے میں خوش خبری

    پشاور: خیبر پختون خوا حکومت نے پاک افغان دوستی بس سروس دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 2016 سے بند پاک افغان دوستی بس سروس دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ بس سروس پشاور سے افغان صوبے جلال آباد تک چلائی جائے گی۔

    کمشنر پشاور ریاض محسود نے بتایا کہ دوستی بس سروس کے لیے بس کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کی غرض سے 14 جنوری کو ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔

    کمشنر پشاور کے مطابق ابتدائی طور پر روزانہ 40 بسوں کے ذریعے مسافروں کو جلال آباد سے پشاور لایا جائے گا، مسافروں کی سہولت کے لیے امیگریشن کی سہولیات اڈے ہی پر فراہم کی جائے گی۔

    ریاض محسود کا کہنا تھا کہ امیگریشن حکام اڈے پر ہی مسافروں کی دستاویزات چیک کریں گے، جب کہ مسافروں کی سیکیورٹی پشاور اور ضلع خیبر کی انتظامیہ اور پولیس کے ذمے ہوگی۔

    انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ بس سروس شروع کرنے کے لیے معیاری کمپنی کی خدمات حاصل کی جائیں گی، ایک بس 45 سیٹوں پر مشتمل ہوگی، اور بالکل نئی بسیں لائی جائیں گی، بسوں میں کمپنی کی جانب سے سیکیورٹی گارڈ بھی تعینات ہوگا۔

    کمشنر پشاور کے مطابق پشاور تا جلال آباد بس سروس کی کامیابی کے بعد اسلام آباد تا کابل بس سروس بھی چلائی جائے گی۔

  • پرائیویٹ اسکول فیسوں سے متعلق عدالتی فیصلہ آگیا

    پرائیویٹ اسکول فیسوں سے متعلق عدالتی فیصلہ آگیا

    پشاور : نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق پشاور ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، نجی اسکولوں کے داخلہ اور سالانہ فیس نہ لینے کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہے۔

    پشاور ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکولوں کی فیسوں سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی کو اہم ہدایات دیں، فیصلے میںکہا گیا ہے کہ اتھارٹی نے بتایا کہ سالانہ فیس نہ لینے کا فیصلہ کے پی حکومت کرچکی ہے۔

    پشاور ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ وکیل درخواست کے مطابق اعلامیے کے باوجود شکایات موصول ہوئی، اتھارٹی فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے اعلامیہ جاری کرے۔

  • ’صوبے کا بیڑہ غرق کردیا‘ : عدالت کے انتہائی سخت ریمارکس

    ’صوبے کا بیڑہ غرق کردیا‘ : عدالت کے انتہائی سخت ریمارکس

    پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان نے آثار قدیمہ اور قومی ورثے کی تباہی کا ذمہ دار محکمہ معدنیات کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے صوبے کا بیڑہ غرق کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مردان میں آثارقدیمہ کی سائٹس لیز منسوخ کرنے کے حوالے سے دائر کیس کی پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، جس میں ڈائریکٹر آرکیالوجی عبدالصمد، نمائندہ ای پی اے، اے اے جی پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ قیصر رشید نے محکمہ معدنیات کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  محکمہ معدنیات نے صوبےکا بیڑا غرق کر دیا ہے، بیشتر غیر قانونی لیز اسی محکمے سے جاری ہوئیں ہیں۔

    جسٹس قیصر رشید نے کہا کہ عدالت نے متعدد بار ایسی لیز کو منسوخ کیا، اُس کے باوجود مسلسل شکایات موصول ہورہی ہیں، کیوں نہ محکمہ معدنیات کو غیر فعال کردیا جائے کیونکہ انہوں نے صوبے میں غیر قانونی لیز دے کر قومی ورثے کو تباہ کردیا ہے۔

    محکمہ آثارِ قدیمہ خیبرپختون خواہ کے ڈائریکٹر نے معزز جج کو بتیاا کہ مردان میں مختلف سائٹس پرکرشنگ جاری تھی اس کوبندکردیا گیا ہے اور کسی بھی شکایت پر فوری کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔

    اے اے جی سکندر حیات نے عدالت کو بتایا کہ مائننگ ڈیپارٹمنٹ اور ضلعی انتظامیہ  نے بھی کرشنگ کے خلاف ایکشن لیا ہے، جو اس غیرقانونی کام میں ملوث تھے اُن کو گرفتار کر کے مقدمہ بھی درج کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر مردان نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ سارے عمل کی خود نگرانی کررہا ہوں، جہاں بھی غیر قانونی کھدائی ہوئی اُس مقام کو بند کر کے ملوث افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔

    جسٹس قیصر رشید خان نے ہدایت کی کہ اس غیر قانونی کام میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے، آپ اور ادارے کسی کےدباؤں میں نہ آئیں، اگر کہیں کوئی مسئلہ ہو تو عدالت کو آگاہ کریں ہم  اس کو خود دیکھ لیں گے۔

    عدالت نے ساتھ یہ بھی حکم دیا کہ جہاں کوئی مسئلہ نہ ہو وہاں لوگوں کو کام کرنے دیں، تمام امور قانون کے مطابق ہونےچاہیے۔ْ

    پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے متعلقہ حکام کو آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

  • ‘نیب کو بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر کیسز پر انکوائری سے کون روک رہا ہے؟’

    ‘نیب کو بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر کیسز پر انکوائری سے کون روک رہا ہے؟’

    پشاور: ہائی کورٹ نے بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر کیسز پر نیب سے استفسار کیا ہے کہ ان پر کون انھیں انکوائری سے روک رہا ہے، وہ عدالت کو بتا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر مالم جبہ اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ میں شروع ہوئی تو جسٹس روح الامین نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ بتائیں بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر کیسز میں انکوائری سے کس نے آپ کو (نیب) روکا ہے۔

    درخواست گزار وکیل علی گوہر درانی نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر نیب کو انکوائری رپورٹ جمع کرنے کے احکامات دیے تھے لیکن ابھی تک وہ رپورٹ جمع نہیں کرائی گئی۔

    پراسیکیوٹر نیب ریاض خان نے عدالت کو بتایا کہ نیا آرڈیننس آیا ہے اس کی روشنی میں اس معاملے کو دیکھیں گے، عدالت ہمیں تھوڑا اور وقت دے۔

    اس پر جسٹس روح الامین نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتا دیں بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر کیسز انکوائری سے آپ کو کون روک رہا ہے، نیب جب سب کو ایک جیسا ٹریٹ نہیں کرے تو پھر شک ہو جاتا ہے۔

    جج نے کہا نیب کو طریقے آتے ہیں، جس کو پکڑنا ہوتا ہے اس کو پکڑ لیتے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم ایسا آرڈر جاری کریں کہ نئے آرڈیننس سے نیب کا کام رک گیا ہے۔ جج نے کہا نیب کے کیسز ختم ہوگئے ہیں، جس نے عدالت میں درخواست دی ہے انھیں ان کیسز کی فکر ہے لیکن نیب کو نہیں ہے۔

    علی گوہر درانی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مالم جبہ کیس کو نیب نے بند کر دیا ہے، یہ کیس محکموں کے درمیان کا معاملہ تھا، ہم نے کہا تھا کہ محکمے مل بیٹھ کر اس کا حل نکال لیں، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر میں ہم نے انکوائری رپورٹ طلب کی ہے، ایک کیس میں تو انکوائری بھی مکمل ہے اور فائل بھی یہاں سے گئی ہے، لیکن لگتا ہے اس انکوائری پر کوئی بیٹھ گیا ہے۔

    عدالت نے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ انوسٹیگیشن آفیسر کہاں ہے، اس پر پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ انوسٹیگیشن آفیسر آج نہیں ہے ہم آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کر دیں گے۔

    عدالت نے نیب سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 12 جنوری 2022 تک ملتوی کر دی۔

  • خیبر پختونخوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا

    خیبر پختونخوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا

    پشاور: خیبر پختون خوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کے پی نے کہا ہے کہ صوبے میں ڈینگی بخار کا زور ٹوٹ گیا ہے، اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے صرف 3 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں اب تک 10 ہزار 532 ڈینگی کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ خیبر پختون خوا میں ڈینگی سے اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہے۔

    محکمہ صحت نے کہا ہے کہ صوبے میں ڈینگی کے متحرک کیسز کی تعداد اس وقت 14 ہے، جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈینگی سے متاثرہ 12 مریض صحت یاب ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران رپورٹ شدہ تینوں کیسز پشاور کے ہیں، پشاور کے علاوہ باقی صوبے کے کسی ضلع سے ڈینگی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    اس وقت صوبے کے مختلف اسپتالوں میں ڈینگی سے متاثرہ 10 مریض زیر علاج ہیں، ان تمام مریضوں کو خیبر ٹیچنگ اہسپتال میں رکھا گیا ہے۔

  • خیبرپختون خواہ کے سینئر جج پر زیادتی کا الزام غلط ثابت، تحقیقات میں‌ ہوشربا انکشاف

    خیبرپختون خواہ کے سینئر جج پر زیادتی کا الزام غلط ثابت، تحقیقات میں‌ ہوشربا انکشاف

    پشاور: خیبرپختون خواہ میں مبینہ زیادتی اور رشوت کے الزام میں گرفتار  سینئر سول جج محمد جمشید کنڈی کو عدالت نے بے گناہ قرار دیتے ہوئے رہا کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق تفتیشی ٹیم نے تیمر گرہ سے تعلق رکھنے والے سینئر جج پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے رپورٹ عدلات میں جمع کرادی۔

    مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کی تحقیقات میں خاتون کا کرمنل ریکارڈ بھی سامنے آیا، جب کہ یہ بھی انکشاف ہوا کہ الزام لگانے والی خاتون کے خلاف پنجاب میں آٹھ ایف آئی آرز درج ہیں۔

    پنجاب پولیس نے مذکورہ خاتون کا کرمنل ریکارڈ خیبرپختون خواہ حکام کے  حوالے کردیا، تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق خاتون نے پولیس کو اپنا نام غلط دعا اختر بتایا جبکہ اُس کا اصل نام عظمی شہزادی ہے۔

    تفتیشی ٹیم کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بھی خاتون زیادتی ثابت نہ ہوئی اور نہ ہی وہ اپنے حق میں کوئی ثبوت پیش کرسکیں۔

     دوسری جانب متعلقہ جج کی درخواست ضمانت منظور ہونے پر اسے رہا کیا گیا ہے  ڈی پی او کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی ٹیم  کی رپورٹ کے مطابق خاتون نے سینئر سول جج جمشید کنڈی پر بہن کوملازمت کیلئے پندرہ لاکھ روپے رشوت کا الزام لگایا،پیسے نہ ہونے پرطلائی زیورات حوالے کئے اورزیادتی کابھی نشانہ بنایا۔

  • عدالت نے دریائے کابل سے متعلق اہم حکم جاری کر دیا

    عدالت نے دریائے کابل سے متعلق اہم حکم جاری کر دیا

    پشاور: ہائی کورٹ نے دریائے کابل سے متعلق اہم حکم جاری کرتے ہوئے حکام کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر دریا کے کناروں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ میں دریائے کابل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس قیصر رشید خان اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

    چیف جسٹس نے سیکریٹری ایریگیشن سے استفسار کیا سیکریٹری صاحب آپ کو پتا ہے کہ آپ کو عدالت نے کیوں بلایا ہے؟ سیکریٹری نے جواب دیا جی مجھے معلوم ہے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا، کیا آپ نے دریائے کابل کا دورہ کیا ہے اور دریا کے کنارے کی حالت دیکھی ہے؟ سیکریٹری نے جواب دیا کچھ دن ہوگئے میں نے آفس سنبھالا ہے، ماضی میں اس کے لیے اتنا کام نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا ماضی میں کام ہوا ہی نہیں، اس عدالت نے نوٹس لیا تو اب ایریگیشن والوں کو خیال آیا۔

    چیف جسٹس نے کہا دریا دن بہ دن خشک ہو رہے ہیں، دریاؤں کے کناروں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے ہوں گے، یہ اتنہائی سنجیدہ مسئلہ ہے اس کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے، ضرورت محسوس ہوئی تو وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری کو بھی طلب کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موٹر وے سے گزرتے ہوئے کیا سرکاری افسران ادھر ادھر نہیں دیکھتے؟ چیف سیکریٹری کیا کر رہے ہیں؟ سرکاری افسران جب باہر نکلتے ہیں تو انھیں دیکھنا چاہیے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔

    عدالت نے سیکریٹری کو حکم دیا کہ دریائے کابل کا وزٹ کریں، اور دریا کے کناروں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کریں، کناروں کو قبضہ مافیا سے بھی محفوظ بنائیں۔

    عدالت نے سیکریٹری ایریگیشن کو دریائے کابل کا دورہ کر کے دریا کے کنارے کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

  • ‘سیوریج لائن خرابی پر عدلیہ، گورنر اور اسپیکر ہاؤسز پر جرمانہ’

    ‘سیوریج لائن خرابی پر عدلیہ، گورنر اور اسپیکر ہاؤسز پر جرمانہ’

    پشاور: گلیات میں غیر قانونی تعمیرات اور دریاؤں کے کنارے تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے بتایا گیا کہ سیوریج لائن کی خرابی پر عدلیہ، گورنر اور اسپیکر ہاؤسز پر بھی جرمانہ کیا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے لیے ایڈیشنل کمشنر ہزارہ، ڈی جی گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی، اے سی ایبٹ آباد، ڈی سی سوات اور سپرنٹنڈنٹ انجنیئر محکمہ آب پاشی سوات اور اے اے جی سید سکندرحیات شاہ، بابر خان یوسفزئی ایڈوکیٹ اور دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس قیصر رشید خان نے استفسار کیا کہ گلیات میں بلڈنگز بن رہی ہیں ان کی سیوریج کے لیے کچھ انتظامات ہیں یا نہیں، ایسا نہ ہو کہ عمارتوں کی سیوریج لائنز جنگل میں جا رہی ہوں اور اس سے ماحول متاثر ہو، سیاحت کو فروغ دیں اچھی بات ہے، لیکن ماحول متاثر نہیں ہونا چاہیے۔

    اے سی ایبٹ آباد نے عدالت کو بتایا کہ گلیات میں جہاں پر غیر قانونی عمارتیں یا بلڈنگ بن رہی ہیں ان پر پابندی لگائی گئی ہے اور انھیں سیل کیا گیا ہے۔

    ڈی جی گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی رضا علی حبیب نے بتایا کہ جہاں پر بھی سیوریج یا پانی کے پائپ خراب تھے، ان پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے، گورنر ہاؤس اور اسپیکر ہاؤس کے سیوریج پائپ خراب تھے ان کو بھی جرمانہ کیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا بہت اچھا کیا ہے جوڈیشری میں بھی کوئی خلاف وزری کرے تو ان کو بھی جرمانہ کریں۔ ڈی جی نے کہا جوڈیشری کو بھی خلاف وزری پر جرمانہ کیا گیا ہے، خلاف وزری کرنے والوں کو نہیں چھوڑا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کریں گے تو پھر کسی کو مسئلہ نہیں ہوگا، منظور نظر افراد کے ساتھ رعایت کریں گے تو پھر مسائل ہوں گے۔

    اے سی ایبٹ آباد نے بتایا کہ ہرنوئی ندی کے کنارے تعیرات کی اجازت ٹی ایم اے اور محکمہ آب پاشی نے دی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ٹی ایم اے کے کرپٹ افسران کی وجہ سے کام خراب ہے، ٹی ایم اے نے کوئی غلطی کی ہے تو اس کو اب ٹھیک بھی کرے ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ آپ بھی ویسے ہی چھوڑ دے۔

    ایڈیشنل کمشنر ہزارہ نے بتایا جھیل سیف الملوک کو صاف کر دیا ہے، جنریٹر بوٹس اور مچھلی کے غیر قانونی شکار پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان نے بتایا کہ دریائے سوات کے کنارے جو بھی غیر قانونی تعمیرات اور مائیننگ ہو رہی تھی اس پر پابندی لگا دی گئی ہے، بونیر میں ماربل سٹی بن رہا ہے اس کے لیے پی سی ون تیار ہے، ایک ہزار کنال زمین بھی حاصل کی گئی ہے۔

    سپرنٹنڈنٹ انجنئیر محکمہ آب پاشی سوات نے بتایا کہ 2010 کے سیلاب کی وجہ سے دریائے سوات کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا دریائے سوات کا جو حلیہ بگاڑ دیا گیا ہے تو اس کواب ٹھیک کریں، صوبائی حکومت نے دریائے سوات کے لیے 2.5 بلین، دریائے پنجگوڑہ کے لیے 2 بلین اور دریائے کنہار کے لیے 500 ملین روپے جاری کیے ہیں، اب کوئی غیر قانونی کام نہیں ہونا چاہیے۔

    عدالت نے متعلقہ حکام سے پیش رفت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس قیصر رشید خان اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔