Author: عثمان دانش

  • فائرنگ سے زخمی مار خور کے ساتھ کیا کیا گیا؟

    فائرنگ سے زخمی مار خور کے ساتھ کیا کیا گیا؟

    چترال: خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں گرم چشمہ میں گزشتہ روز نامعلوم سیاح کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے مادہ مار خور کو واپس اس کے علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔

    انتظامیہ کے مطابق سیاح کی فائرنگ سے زخمی مار خور کو قدرتی ماحول میں واپس چھوڑ دیا گیا ہے، اور وہاں پر اس کا علاج بھی جاری ہے، چترال اسپتال میں آپریشن کی سہولت موجود نہیں تھی۔

    ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر الطاف علی نے کو بتایا کہ چترال ویٹرنری اسپتال میں 3 دن تک زخمی مارخور کا علاج جاری رہا، مار خور کو ریڑھ کی ہڈی کے پچھلے حصے میں گولی لگی ہے، جس کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے سے ابھی تک قاصر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق توشی مار خور پوائنٹ میں ایک وسیع میدان میں مار خور کو چھوڑ دیا گیا ہے اور وہاں پر اس کا علاج بھی ہو رہا ہے، جب کہ حفاظت کے لیے نگران بھی تعینات کر دیا گیا ہے، تاکہ کوئی جانور اس پر حملہ نہ کرے۔

    الطاف علی کا کہنا ہے کہ مار خور جون کے مہینے میں بچوں کو جنم دیتا ہے، سیاح کی فائرنگ سے زخمی مار خور بھی مادہ ہے، ہو سکتا ہے کہ اس کے بچے بھی ہوں کیوں کہ مار خور گروپ کی شکل میں رہتے ہیں، توشی مارخور پوائنٹ میں اس وقت مار خور کے بہت سارے نوزائیدہ بچے موجود ہیں، قدرتی ماحول میں واپس بھیجنے کا یہ فائدہ بھی ہو سکتا ہے کہ اگر اس کے بچے ہوں تو بھی وہ ماں کے پاس آ کر دودھ پی سکیں گے۔

    الطاف علی نے بتایا کہ چترال ویٹرنری اسپتال میں آپریشن کی سہولت موجود نہیں ہے، اس لیے مار خور کا آپریشن نہ ہو سکا، اس سوال پر کہ مارخور کو علاج کے لیے کیوں دوسرے اسپتال منتقل نہیں کیا گیا، فارسٹ آفیسر الطاف علی نے بتایا کہ مارخور ٹھنڈے علاقے میں رہنے والا جانور ہے، اس وقت ملک میں جہاں ویٹرنری اسپتالوں میں آپریشن اور دیگر سہولیات موجود ہیں ان شہروں میں شدید گرمی پڑ رہی ہے، اس وجہ سے مار خور کو پشاور شفٹ نہیں کیا گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ دوسری بات یہ ہے کہ راستہ بھی خراب ہے، مار خور کی ریڑھ کی ہڈی زخمی ہے، گاڑی میں لے جانا بھی خطرے سے خالی نہیں تھا، تاہم ہم نے فیصلہ کیا کہ اس کو واپس اسی علاقے میں قدرتی ماحول میں چھوڑا جائے جہاں ہم اس کا علاج بھی کر رہے ہیں اور خوراک بھی دے رہے ہیں۔

    ڈی ایف او الطاف نے مزید بتایا کہ اس وقت گرم چشمہ میں مار خوروں کی تعداد 300 تک ہے، مارخور کی حفاظت کے لیے واچر تعینات ہے، ان دنوں مار خور کے شکار پر مکمل پابندی ہے۔

    یاد رہے کہ نامعلوم سیاح نے منگل کی شام گرم چشمہ کے توشی مار خور پوائنٹ پر فائرنگ کر کے مادہ مار خور کو زخمی کر دیا تھا، فائرنگ کے بعد سیاح وہاں سے فرار ہوگیا تھا اور تاحال ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا، انتظامیہ کے مطابق توشی پوائنٹ پر مار خور کو دیکھنے کے لیے سیاح آتے ہیں، مار خور دریا کے س پار ہوتے ہیں، اور شام کے وقت پانی پینے کے لیے دریا کے کنارے آتے ہیں، اس وقت اس پار سے لوگ مار خور کا دیدار کر سکتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سیاح نے گاڑی سے فائرنگ کر کے مادہ مار خور کو زخمی کیا تھا، اپنے اس عمل کے بعد وہ فرار ہوگیا، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، پولیس بھی ہمارے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔

    اس سے پہلے فروری 2021 کو چترال میں برفانی چیتا بھی پہاڑی سے گرگیا تھا، اور بر وقت علاج نہ ملنے پر ہلاک ہوگیا تھا، چترال ویٹرنری اسپتال میں جدید سہولت نہ ہونے پر برفانی چیتے کو علاج کے لیے پشاور چڑیا گھر منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکا۔

  • آج رات سے بارشوں، تیز ہواؤں کے نئے سلسلے کی پیش گوئی

    آج رات سے بارشوں، تیز ہواؤں کے نئے سلسلے کی پیش گوئی

    پشاور: خیبر پختون خوا میں بارشوں اور تیز ہواؤں کا نیا سلسلہ آج رات سے شروع ہونے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج رات سے کے پی میں بارشوں اور تیز ہواؤں کا نیا سلسلہ شروع ہوگا، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے شریف حسین کے مطابق بارشوں اور تیز ہواؤں کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو پیشگی اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بارش اور تیز ہواؤں سےگرمی کی شدت میں کمی کا امکان ہے، نیز سیاحتی مقامات کی سیر کے لیے جانے والے سیاح ان دنوں میں دوران سفر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    ڈی جی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا آپریشن سینٹر مکمل طور پر فعال ہے، عوام کسی بھی نا خوش گوار واقعے کی اطلاع ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔

    واضح رہے کہ خیبر پختون خوا میں گزشتہ کئی دنوں سے شدید گرمی پڑ رہی ہے، اور محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش سے گرمی میں شدت میں کمی آ جائے گی۔

  • میڈیکل کی طالبہ کے قاتل کا عبرتناک انجام ، عدالت نے سزائے موت سنا دی

    میڈیکل کی طالبہ کے قاتل کا عبرتناک انجام ، عدالت نے سزائے موت سنا دی

    پشاور :کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی قتل کیس میں مرکزی مجرم مجاہداللہ آفریدی کو سزائےموت سنا دی گئی ، عاصمہ رانی کو شادی سے انکار پر 2018 میں گھر کے سامنے قتل کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے سینٹرل جیل پشاور میں میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی قتل کیس کی خصوصی سماعت کی ، دوران سماعت کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی مجرم مجاہداللہ آفریدی کوسزائےموت سنا دی جبکہ 2 ملزمان صدیق اللہ اورشاہ زیب کوبری کردیا۔

    ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج پشاوراشفاق تاج نےمختصرفیصلہ سنایا۔

    یاد رہے کہ جنوری 2018 میں کوہاٹ میں مجاہد آفریدی نے رشتے سے انکار پر میڈیکل کالج میں زیر تعلیم ایم بی بی ایس تھرڈ ایئر کی طالبہ عاصمہ رانی کو فائرنگ کر کے گھر کے سامنے قتل کردیا تھا، جس کے فوری بعد ملزم سعودی عرب فرار ہو گیا تھا۔

    عاصمہ رانی نےزخمی حالت میں ویڈیوبیان میں ملزم مجاہداللہ آفریدی کانام لیا ، جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کے قتل کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخواہ صلاح الدین محسود سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی تھی۔

    بعد ازاں ملزم مجاہد آفریدی کو انٹرپول کے ذریعے شارجہ سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ مرکزی ملزم مجاہدآفریدی کے دوست شاہ زیب کو گرفتار کرلیا تھا، ملزم شاہ زیب مقتولہ کی ریکی کرتا تھا اور قتل کے بعد مجاہد آفریدی کو فرار کرانے میں بھی شاہ زیب نے مدد فراہم کی۔

    خیال رہے دسمبر 2019 میں سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو عاصمہ رانی قتل کیس کا فیصلہ سنانے سے روکتے ہوئے دہشت گردی کی دفعات کے خلاف اپیل پر تین رکنی بینچ تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی۔

  • خیبرپختون خوا قتل و غارت کے بڑھتے واقعات، آئی جی نے عدالت کو کیا بتایا؟

    خیبرپختون خوا قتل و غارت کے بڑھتے واقعات، آئی جی نے عدالت کو کیا بتایا؟

    پشاور: خیبرپختون خوا کے دارالحکومت اور دیگر اضلاع میں بڑھتے ہوئے قتل کے واقعات پر پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس قیصر رشید خان نے نوٹس لے کر آئی جی کو طلب کیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس قیصر رشید خان نے گزشتہ کچھ دنوں میں پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں بڑھتی ہوئی قتل و غارت گیری کا نوٹس لیا۔

    پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے نوٹس لے کر آئی جی پولیس معظم جاء اور سی سی پی او عباس احسن کو عدالت میں طلب کیا۔

    پولیس افسران سے استفسار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ’آئی جی صاحب، کچھ دنوں سے جو واقعات ہورہے ہیں، اُس پر آپ کو بلایا ہے، ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے سارا معاشرہ مجرم ہوگیا ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ دن 15 قتل کے واقعات ہوئے، اُس سے ایک روز قبل 17 قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے اور ان میں زیادہ واقعات پشاور سے تھے،  ایسا لگ رہا ہے جیسے لوگوں کی قربانی ہورہی ہے‘۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’ایسے واقعات سے معاشرے میں خوف پیدا ہوتا ہے، روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں‘۔

    آئ جی معظم جاء نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انھوں نے ابھی حال ہی میں آفس جوائن کیا، ایسے واقعات افسوسناک ہے اور ان کی روک تھام کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں، جتنے بھی واقعات ہوئے وہ جائیداد کے تنازع یا پرانی دشمنی کا شاخسانہ تھے مگر ان کی بنیادی وجوہات جاننے کی ضررورت ہے۔

    آئی نے کہا کہ ’پرتشدد واقعات کی بنیادی وجوہات جاننے کی ضرورت ہے, ہم ڈی آر سی کو مزید فعال کررہے ہیں تاکہ ایسے کیسز کو نمٹائے اور  معاملہ خوں ریزی تک نہ جائے‘۔

    جسٹس سید عتیق شاہ نے ریمارکس دیئے کہ انویسٹی گیشن کمزور ہونے کہ وجہ سے کیسز خراب ہوتے ہیں، اس کو مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

    آئی جی پی نے کہا کہ ہم انویسٹی گیشن کے ساتھ پراسیکوشن کو بھی بہتر بنارہے ہیں، ایسے اقدامات کا آغاز جلد ہوگا تاکہ واقعات کی روک تھام ہوسکے‘۔

  • دریائے سوات کے کنارے تجاوزات اور گندگی، عدالت کا بڑا حکم جاری

    دریائے سوات کے کنارے تجاوزات اور گندگی، عدالت کا بڑا حکم جاری

    پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ سوات میں مافیاز سرگرم ہیں، دریا کے اطراف غیر قانونی تجاوزات قائم ہیں اور مچھلی کا بغیر اجازت شکار کیا جارہا ہے۔

    دریائے سوات کے کنارے تجاوزات اور گندگی سے متعلق کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں چیف سیکرٹری،کمشنر ملاکنڈ، کمشنر ہزارہ، ڈی سی سوات،ڈی سی بونیر، ڈی سی ملاکنڈ، ایڈوکیٹ جنرل، اے اےجی سکندرحیات شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے دورانِ سماعت استفسار کیا کہ ’چیف سیکرٹری صاحب ہرجگہ مافیاز سرگرم ہیں، اسلئےآپ کو عدالت بلایا، دریاؤں کے کنارے پلازہ اور تعمیرات کی اجازت کیوں دی جارہی ہے۔؟

    چیف جسٹس قیصر رشید خان کا کہنا تھا کہ دریائے سوات میں گندگی  پھیل رہی ہے، جس کا ماحول پر اثر پڑ رہا ہے جبکہ دریاؤں میں مچھلی کا غیرقانونی شکار بھی جاری ہے، اس کی روک تھام کے اقدامات کیے جائیں۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کے نام دریائے سوات سے متعلق تشویش بھرا خط

    چیف سیکریٹری نے معزز جج کو بتایا کہ ’ہم سیاحتی مقامات، دریاؤں کی حفاظت کے لئے اقدامات کررہے ہیں، سیاحتی  مقامات کی صفائی کے لئے مشینری خریدی ہے‘۔

    چیف جسٹس نے متعلقہ حکام کو آئندہ سماعت پر تجاوزات کے خاتمے،کچرا ٹھکانے لگانے سےمتعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

  • پشاور کی تاریخی گور گٹھڑی سے متعلق سیاحوں کے لیے خوش خبری

    پشاور کی تاریخی گور گٹھڑی سے متعلق سیاحوں کے لیے خوش خبری

    پشاور: شہر پشاور کے وسط میں واقع 379 سالہ قدیمی گور گٹھڑی کا مغربی دروازہ سیاحوں اور شہریوں کے لیے کھول دیا گیا۔

    ڈھائی ہزار سال پرانے شہر پشاور میں ایک سے بڑھ کر ایک صدیوں پرانی عمارتیں آج بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں، جو مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کے لیے باعث کشش ہیں۔

    گور گٹھڑی کا مغربی دروازہ موسمی حالات کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہونے کے سبب بند کر دیا گیا تھا، 2018 میں محکمہ آثار قدیمہ (آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ) نے تاریخی ورثے کو محفوظ بنانے کے لیے کام آغاز کیا، اور 3 سال کی کٹھن محنت کے بعد اس دروازے کو اپنی اصلی حالت میں بحال کر کے کھول دیا ہے۔

    پشاور کی تاریخی عمارتوں میں ایک گور گٹھڑی بھی ہے، اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد نے بتایا کہ فصیل پشاور کے سب سے اونچے مقام پر گور گٹھڑی واقع ہے، گور گٹھڑی مغل بادشاہ شاہ جہان کی بیٹی جہاں آرا بیگم نے 1642 میں تعمیر کی تھی، جہاں آرا بیگم نے گور گٹھڑی میں ایک جامع مسجد اور 2 کنوئیں بھی بنائے، 1642 سے قبل بھی گور گٹھڑی میں مختلف ادوار میں سرگرمیاں جاری رہیں۔

    مہا راجا رنجیت سنگھ نے 1838 میں جب اس شہر پر قبضہ کیا، تو اس وقت پشاور کے گورنر پولو اویٹا بائل (جس کو پشتو میں لوگ ابو ٹبیلہ کہتے تھے) نے گور گٹھڑی کو اپنی رہائش گاہ میں تبدیل کر دیا تھا۔

    1838 سے 1842 تک پشاور شہر سکھوں کے قبضے میں رہا، اس کے بعد 1858 میں انگریز اس شہر پر قابض ہوئے، تو اس دور میں بھی گور گٹھڑی کو خاص اہمیت حاصل رہی، پاکستان بننے کے بعد یہ شہر پاکستان کا حصہ بنا، اور اب بھی روزانہ ہزاروں لوگ اس تاریخی اہمیت کی حامل جگہ کی سیر کے لیے آتے ہیں۔

    عبدالصمد نے بتایا کہ گورگٹھڑی کا مغربی دروازہ 8 کمروں پر مشتمل ہے، محکمہ آرکیالوجی نے جرمنی کی حکومت کے تعاون سے 2 کروڑ روپے میں اس کی تزئین و آرائش مکمل کر کے اس کو اپنی اصل حالت میں بحال کیا ہے۔

    چیف سیکریٹری خیبر پختون خوا کاظم نیاز نے بتایا کہ 2 سال پہلے جب وہ گور گٹھڑی آئے تھے، تو اس وقت اس تاریخی دروازے کی حالت ناگفتہ بہ تھی، لیکن آج دو سال بعد یہ دروازہ اصلی حالت میں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔

    انھوں نے کہا پشاور شہر کی خوب صورتی کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، مقامی لوگوں کو ساتھ ملا کر کسی بھی شعبے میں ترقی کی جا سکتی ہے، ہم سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، بین الاقوامی ٹورسٹ میپ پر پاکستان کی مثبت پہچان کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سال یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج ایوارڈ کے لیے گور گٹھڑی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    تصاویر کریڈٹ: امین مشال، عامر خان

  • پی ٹی اے کا عدالت میں ٹک ٹاک ویڈیوز سنسر کرنے کے حوالے سے اہم بیان

    پی ٹی اے کا عدالت میں ٹک ٹاک ویڈیوز سنسر کرنے کے حوالے سے اہم بیان

    پشاور: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ ٹک ٹاک ویڈیوز سنسر کرنے کے لیے کوئی ڈیوائس موجود نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ ہونے کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو ڈائریکٹر ٹیکنیکل پی ٹی اے محمد فاروق نے عدالت کو بتایا عدالتی احکامات کے بعد اب تک ٹک ٹاک سے 98 لاکھ سے زائد غیر اخلاقی ویڈیوز کو ہٹایا جا چکا ہے۔

    انھوں نے کہا پی ٹی اے نے غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ ہونے سے قبل ہی سنسر کرنے کے لیے مختلف ممالک سے رابطے کیے، لیکن ٹک ٹاک ویڈیو سنسر کرنے کے لیے ابھی تک کوئی ڈیوائس موجود نہیں ہے۔

    محمد فاروق نے کہا ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ کرنے والے اکاؤنٹس کے خلاف پی ٹی اے کا کریک ڈاؤن جاری ہے، اب تک ٹک ٹاک سے 98 لاکھ سے زائد غیر اخلاقی ویڈیوز کو ہٹایا گیا اور 7 لاکھ 20 ہزار اکاؤنٹ بلاک کیے جا چکے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ویڈیوز پر نظر رکھنے کے لیے ٹک ٹاک کنٹنٹ موڈریٹرز کی تعداد بڑھائی گئی ہے، پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود نے عدالت کو بتایا کہ پہلی بار ٹک ٹاک نے پاکستان کے لیے فوکل پرسن بھی مقرر کر دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کام آپ کر رہے ہیں، اس کو جاری رکھیں، ہم نہیں چاہتے کہ تفریح کے لیے ٹک ٹاک بند کیا جائے، لیکن ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد جو اپلوڈ ہوتا ہے، اس سے ہمارے معاشرے پر برے اثرات پڑتے ہیں، ہمیں صرف اس کی فکر ہے جو غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں، ان کو فلٹر کیا جائے۔

    عدالت نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ پشاور کے رہائشی عصمت اللہ نے ٹاک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ ہونے کے خلاف سارہ علی اور نازش مظفر ایڈوکیٹ کی وساطت سے یہ درخواست دائر کی ہے۔

  • کے پی میں تیسری لہر کے دوران ایک دن میں سب سے کم کیسز

    کے پی میں تیسری لہر کے دوران ایک دن میں سب سے کم کیسز

    پشاور: خیبر پختون خوا میں کرونا کیسز میں واضح کمی آ گئی ہے اور حالات بتدریج بہتر ہو رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں کرونا وائرس سے خیبر پختون خوا میں 72 افراد متاثر ہوئے، تیسری لہر میں یہ ایک دن میں سب سے کم کیسز ہیں، جب کہ ایک دن میں کرونا سے 5 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق 24 گھنٹوں میں خیبر پختون خوا میں مثبت کیسز کی شرح 1.1 ریکارڈ کی گئی ہے، لوئر دیر صوبے کا واحد ضلع ہے جہاں کرونا وائرس کیسز کی مثبت شرح اب بھی 5 فی صد ہے، باقی تمام اضلاع میں مثبت کیسز کی شرح 4 فی صد سے کم ہے۔

    محکمہ صحت کے رپورٹ کے مطابق صوبے میں کرونا کیسز کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 37 ہزار 147 ہوگئی ہے، جب کہ مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار 274 ہے، کرونا وائرس سے متاثرہ ایک لاکھ 30 ہزار 668 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، دوسری طرف کے پی میں اب تک 19 لاکھ 94 ہزار 74 افراد کے پی سی آر ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    ملک بھر کی طرح خیبر پختون خوا میں بھی کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کا عمل جاری ہے، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کے پی ڈاکٹر نیاز محمد کے مطابق اب تک 17 لاکھ سے زائد افراد کرونا ویکسین لگوا چکے ہیں، ان میں سے 3 لاکھ 98 ہزار شہریوں کی ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے، یعنی دونوں ڈوز لگ چکی ہیں، جب کہ 13 لاکھ 90 ہزار افراد ویکسین کی پہلی ڈوز لگوا چکے ہیں۔

    ڈاکٹر نیاز محمد کے مطابق 675 مقامات پر ویکسین لگانے کی سہولت موجود ہے، دور دراز علاقوں کے لیے 42 موبائل وینز بھی فعال ہیں۔

    صوبے کے مختلف اسپتالوں میں اس وقت 586 کرونا سے مثاثرہ مریض زیر علاج ہیں، خیبر پختون خوا میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 2 ہزار 205 ہوگئی ہے۔

  • پشاور: ایم این اے کے بیٹے کی منگنی کی تقریب میں ایس او پیز کی خلاف ورزی

    پشاور: ایم این اے کے بیٹے کی منگنی کی تقریب میں ایس او پیز کی خلاف ورزی

    پشاور: خیبر پختون خوا میں اِن ڈور تقریبات پر پابندی کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے حاجی شوکت اللہ کے بیٹے کی منگنی کی تقریب ایک شادی ہال میں منعقد ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے پی میں حکومتی اراکین نے کرونا ایس او پیز کے باوجود ہفتے کو ایک شادی ہال میں منعقدہ منگنی کی تقریب میں شرکت کی، منگنی کی تقریب میں سیکڑوں دیگر مہمانوں نے بھی شرکت کی۔

    تقریب میں وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر داخلہ شیخ رشید بھی شریک تھے، معاون خصوصی کامران بنگش سمیت دیگر حکومتی اراکین نے بھی تقریب میں شرکت کی اور اس موقع پر سیلفیاں بھی لیتے رہے۔

    تقریب میں وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان اور اسد قیصر کے علاوہ کسی نے بھی ماسک نہیں پہنا تھا، معاون خصوصی اطلاعات تقریب میں لوگوں کے ساتھ سیلفیاں بھی لیتے رہے، تقریب میں کسی نے سماجی فاصلے کا خیال نہیں رکھا اور نہ ہی ماسک لگایا۔

    واضح رہے کہ خیبر پختون خوا میں صرف 150 مہمانوں کی ان ڈور تقریب کی اجازت ہے، نیز حکومتی وزرا عوام کو کرونا ایس او پیز پر عمل کرنے کا درس دیتے ہیں، لیکن خود ایس او پیز کی دھجیاں اڑاتے ہیں۔

    پشاور سمیت خیبر پختون خوا میں شادی ہالوں میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد کے جمع ہونے پر مکمل پابندی ہے، لیکن نجی شادی ہال میں منعقدہ اس تقریب میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

  • دو اہم ممالک تک جانے والی ریلوے ٹریک کے سلسلے میں خوش خبری

    دو اہم ممالک تک جانے والی ریلوے ٹریک کے سلسلے میں خوش خبری

    پشاور: وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان سہ ملکی ریلوے ٹریک کی بحالی پر تیزی سے کام کر رہا ہے، پاکستان ریلویز کے سربراہ کا کہنا ہے کہ منصوبے پر کام آخری مراحل میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان، افغانستان اور ازبکستان ریلوے ٹریک کی دوبارہ بحالی پر کام تیزی سے جاری ہے، یہ بات آج جمعے کو پشاور ہائی کورٹ میں خیبر ٹیچنگ اسپتال کی ریلوے کی زمین پر عارضی پارکنگ بنانے کے لیے دائر کیس کی سماعت کے دوران سی ای او پاکستان ریلوے نثار میمن نے عدالت میں بتائی، کیس کے سلسلے میں ریلوے کے دیگر حکام کو بھی عدالت میں طلب کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس قیصر رشید خان اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی، سی ای او پاکستان ریلوے نثار میمن نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان ریلوے ٹریک بحال کرنے کے منصوبے پر کام آخری مراحل میں ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ سینٹرل ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے جلد اس ٹریک پر دوبارہ ریل بحال ہو جائے گی، اس کے لیے ہوم ورک مکمل ہے، اور عالمی بینک نے فنانسنگ کی منظوری بھی دی ہے۔

    چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید خان نے کہا یہ اچھی بات ہے کہ اتنے عرصے سے بند ٹریک کو دوبارہ بحال کیا جارہا ہے، عشروں سے یہ ٹریک بند پڑی تھی، آپ اس ٹریک کو بحال کر رہے ہیں، یہ خوشی کی بات ہے، تاہم جب تک آپ اس ٹریک کو بحال نہیں کرتے اس وقت تک اسپتال کے قریب زمین اسپتال کو پارکنگ کے لیے استعمال کرنے دیں، جب آپ کو ضرورت محسوس ہو تو پھر واپس لے لیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عوام کو بھی کچھ ریلیف دیا جائے، ہر جگہ عوام مشکلات میں مبتلا ہیں، محکموں والے عوام کی بھی کچھ اشک شوئی کریں، سی ای او ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ ریلوے ٹریک جلد بحال کر رہے ہیں، اسپتال کے لیے دوسرے سائیڈ پر جگہ دے سکتے ہیں، وہاں پر سڑک بنا لی جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے سے سڑک بنا ہے، وہی سڑک مقامی آبادی والے بھی استعمال کر رہے ہیں، پھر کیسے دوسرے سائیڈ پر سڑک بنا لیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ مستقل بنیادوں پر جگہ دیں، جب آپ ٹریک بحال کر لیں گے، تو جگہ آپ کے حوالے کر دی جائے گی۔

    انھوں نے کہا ریلوے کی زمین پر پلازے بنے ہیں، کئی سالوں سے لوگوں نے قبضہ جمایا ہوا ہے، ریلوے کی زمین پر جتنے بھی تجاوزات ہیں، ان کے خلاف کارروائی کریں اور آئندہ سماعت پر رہورٹ جمع کریں، عدالت نے ریلوے حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ اس ریلوے ٹریک کی تاریخ بہت پرانی ہے، انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق 1925 میں اس ٹریک کا آغاز ہوا تھا، یہ پشاور سے لنڈی کوتل تک 52 کلومیٹر کا ٹریک ہے، جو پشاور ایئر پورٹ سے ہوتا ہوا ضلع خیبر میں داخل ہوتا ہے۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہ ٹریک پُر پیچ راستوں سے گزرتا ہوا 34 ٹنلز اور 92 پُلوں سے ہو کر لنڈی کوتل تک جاتا ہے۔

    2008 میں مون سون بارشوں کی وجہ سے ٹریک کو بہت نقصان پہنچا، اس وقت کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی وجہ سے بھی حالات انتہائی خراب ہوئے، جس کی وجہ سے ریلوے ٹریک کو بند کیا گیا تھا، جو اب تک بحال نہ ہو سکا۔

    اب پاک، افغان، ازبکستان نے اس ٹریک کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں شروع کر دی ہیں، ریلوے حکام کے مطابق ریلوے ٹریک افغانستان سے ہوتا ہوا ازبکستان اور دیگر وسط ایشیائی ممالک تک جائے گا، اس ٹریک کی بحالی سے جہاں تجارت کو فروغ ملے گا، وہاں عوام کو بھی روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔