Author: عثمان دانش

  • ہائی کورٹ نے عورت مارچ منتظمین کی درخواست خارج کر دی

    ہائی کورٹ نے عورت مارچ منتظمین کی درخواست خارج کر دی

    پشاور: چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے مقامی عدالت کے فیصلے کے خلاف عورت مارچ کی منتظمین کی درخواست خارج کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عورت مارچ منتظمین کی ایف آئی آر اندراج کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے کہ عورت مارچ میں جو کچھ ہوا ایسا تو یورپ کے معاشروں میں بھی نہیں ہوتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا عورت مارچ میں شرکا نے ایسے بینرز اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے جس پر نازیبا الفاظ درج تھے، مارچ میں ایسے نعرے بھی لگائے گئے جو معاشرے کے لیے کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں۔

    جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے کہ عورت مارچ میں جو کچھ ہوا، اس پر شرکا کے علاوہ تمام لوگ ناراض تھے، کیا یہ سب کچھ بھی آزادی کے زمرے میں آتا ہے؟

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ہے؟ درخواست گزار خاتون کے وکیل نے بتایا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے مارچ منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے خلاف ابھی تک ایف آئی آر درج ہوئی ہے نہ کوئی اور کارروائی کی گئی ہے، کسی کو ابھی تک گرفتار بھی نہیں کیا گیا، پھر آپ نے کیوں یہاں درخواست دی ہے؟ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ خدشہ ہے کہ منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائی گی اور ان کو گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی اور نہ کوئی کارروائی ہوئی ہے، صرف مفروضوں پر درخواستیں دائر نہیں ہو سکتیں، جب ایف آئی آر درج ہو جائے تو پھر آپ درخواست دائر کر سکتے ہیں، عدالت نے مقامی عدالت کے فیصلے کے خلاف عورت مارچ منتظمین کی درخواست خارج کر دی۔

    یاد رہے کہ 8 مارچ 2021 کو اسلام آباد میں عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں بڑی تعداد میں خواتین شریک ہوئی تھیں، خواتین نے ایسے بینرز اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر قابل اعتراض نعرے درج تھے، عورت مارچ منتظمین کے خلاف پشاور کے مقامی وکیل نے عدالت میں ایف آئی آر اندراج کے لیے درخواست دائر کی تھ، جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ عورت مارچ کی شرکا نے صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کی ہے، اور مارچ میں غیر اسلامی حرکات کی گئی ہیں، جس پر ایڈیشنل سیشن کی عدالت نے 26 مارچ 2021 کو منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • 4 دن سے اپر چترال کا لوئر چترال سے زمینی رابطہ منقطع

    4 دن سے اپر چترال کا لوئر چترال سے زمینی رابطہ منقطع

    چترال: دریا کے تیز بہاؤ کی وجہ سے ریشین میں شاہراہ پانی میں بہہ جانے کی وجہ سے گزشتہ چار دنوں سے اپر اور لوئر چترال کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کی وجہ سے چترال کے علاقے ریشین میں مرکزی شاہراہ کو دریا برد ہوئے 4 دن گزر گئے، انتظامیہ متبادل راستے کھولنے کی کوششیں کر رہی ہے لیکن تاحال ٹریفک کے لیے متبادل راستہ نہ کھولا جا سکا۔

    لوئر اور اپر چترال کا زمینی راستہ منقطع ہونے سے سیاحوں کی بڑی تعداد بھی اپر چترال میں پھنس گئی ہے، مقامی افراد کے ساتھ سیاحوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

    متبادل راستے کی تعمیر کا کام جاری ہے

    جس مقام پر سڑک بہہ گئی ہے، وہاں گاڑیوں کی لمبی قطار لگی ہوئی ہے، مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اپر چترال کے دور دراز علاقوں میں خوردنی اشیا کی بھی کمی کا سامنا ہے۔

    چترال پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے شہری مشکل میں پڑ گئے

    اپر چترال کے لوگوں کا زیادہ تر انحصار لوئر چترال پر ہوتا ہے، وہاں کے چھوٹے دکان دار چترال بازار سے اشیائے خورد و نوش اور دیگر ضرورت کی اشیا لے جاتے ہیں، اور مقامی لوگ بھی مزدوری کے لیے لوئر چترال آتے ہیں، تاہم مرکزی شاہراہ کی بندش اور آمد و رفت متاثر ہونے کی وجہ سے لوگوں کو بہت مشکلات درپیش ہیں۔

    چترال میں ریشین کے مقام پر شاہراہ بہنے کے بعد متبادل راستہ بنایا جا رہا ہے

    انتظامیہ کے مطابق این ایچ اے کی ٹیمیں متبادل سڑک تعمیر کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں، یہ کام آخری مراحل میں ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جلد سڑک مکمل کر کے ٹریفک بحال کر دی جائے گی۔

    چترال سے تعلق رکھنے والے ممبر صوبائی اسمبلی ہدایت الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے اپر چترال کا لوئر چترال سے رابطہ منقطع ہے، لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، حکومت کو چاہیے کہ سڑک جلد بحال کرنے کے ساتھ ساتھ متاثرہ افراد کی فوری مدد کرے۔

    ممبر صوبائی اسمبلی کے مطابق دریا کے کٹاؤ سے ریشین میں 8 گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 6 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔

  • کیا رواں سال شندور پولو فیسٹیول کا انعقاد ہوگا؟

    کیا رواں سال شندور پولو فیسٹیول کا انعقاد ہوگا؟

    اسلام آباد: دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ میں مقبول شندور فیسٹیول بھی کرونا وائرس کی نظر ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کلچراینڈ ٹورزام ڈیپارٹمنٹ کے پی نے شندورفیسٹیول دو ہزار اکیس کو منسوخ کردیا ہے، شندورپولو فیسٹیول کی منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    جاری نوٹیفکیشن میں این سی او سی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ فیسٹیول کے آغاز پ پنڈال میں سماجی فاصلہ اور سیاحت کے لئے جاری ایس او پیز پر عمل نہ کیا جانے کا خدشہ ہے جو کہ کرونا کو مزید پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے، این سی او سی کی پالیسی کی وجہ سے شندورپولو فیسٹیول ناممکن ہے۔

    یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہیڈکوارٹر فرنٹیئر کور (شمالی) نے بھی ایک خط کے ذریعے اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا ہے اور مشورہ دیا ہے کہ اس سال اس تقریب کا انعقاد نہیں کیا جانا چاہئے۔

    جس کے بعد سیکرٹری سیاحت محکمہ خیبر پختونخوا نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور مجاز اتھارٹی کی رضامندی سے عوامی مفاد میں شندور پولو فیسٹیول -2021 منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

     

  • پاکستان: 9 ہزار فٹ بلندی پر جنگلات میں لگی آگ نے بڑا نقصان کر دیا

    پاکستان: 9 ہزار فٹ بلندی پر جنگلات میں لگی آگ نے بڑا نقصان کر دیا

    چترال: شمالی خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں 9 ہزار فٹ بلندی پر پہاڑوں میں جنگلات میں لگی آگ پر 5 دن بعد قابو پا لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق چترال کے جنگلات میں لگی آگ پر 5 دن بعد قابو پا لیا گیا، تاہم خوف ناک آتش زدگی کے باعث لاتعداد قیمتی درخت جل کر راکھ ہو گئے ہیں۔

    وادی کیلاش کے علاقے بیریر کے پہاڑوں پر جنگلات میں آگ 9 جون کو لگی تھی، جس نے 85 ایکڑ (680) کنال رقبے پر محیط درختوں کو اپنی لپیٹ میں لیا۔

    خیال رہے کہ بیریر کے پہاڑوں پر دیار (cedar دیودار) اور شاہ بلوط (Chestnut) کے درخت بہ کثرت پائے جاتے ہیں، جب کہ جنگلی حیات میں مار خور اور مختلف انواع کے قیمتی پرندے بھی ان پہاڑوں میں پائے جاتے ہیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آگ سے درختوں کے ساتھ ساتھ ان جنگلی حیات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    ضلعی فاریسٹ افسر چترال فرہاد علی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ 9 جون کو جنگل میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، ریسکیو عملے کے ساتھ مقامی لوگوں نے بھی آگ بجھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

    ڈی ایف او نے بتایا کہ آگ پہاڑی کی چوٹی پر 9 ہزار فٹ سے زائد بلندی پر لگی تھی اور یہ علاقہ روڈ سے 5 گھنٹے کے فاصلے پر ہے، جس کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں زیادہ وقت لگا، جس مقام پر آگ لگی تھی وہاں پر قریب کوئی آبادی نہیں ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ریسکیو اہل کاروں اور مقامی افراد کو آتش زدگی والے مقام پر پہنچنے میں دقت کا سامنا تھا، لیکن ریسکیو اہل کاروں اور مقامی افراد کی کوششوں سے اب آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا نقصانات کے بارے میں اس وقت کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، نقصانات کی رپورٹ تیار کی جا رہی ہے اس کے بعد ہی پتا چلے گا کہ آگ سے کتنا نقصان ہوا ہے۔

    چترال ریسکیو کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر سہیل احمد نے بتایا کہ پہاڑی کے اوپری حصے پر آگ کی وجہ سے ریسکیو اہل کاروں کو کام میں مشکلات درپیش تھیں، جس مقام پر آگ لگی تھی وہاں آگ بجھانے والے آلات پہنچانا بھی بہت مشکل تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ تیز ہواؤں کی وجہ سے بھی آگ پر قابو پانا مشکل تھا، دوپہر کے بعد پہاڑوں میں تیز ہوائیں چلتی ہیں، جس کی وجہ سے آگ کی شدت میں اضافہ ہو جاتا تھا۔

  • چترال پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے شہری مشکل میں پڑ گئے

    چترال پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے شہری مشکل میں پڑ گئے

    چترال: موسمیاتی تبدیلی کے چترال پر اثرات کی وجہ سے شہری مشکل میں پڑ گئے ہیں، دریائے چترال پر پانی کا بہاؤ اتنا بڑھ گیا ہے کہ کنارے آباد مکین مسلسل پریشانی میں مبتلا رہنے لگے ہیں، کچھ مکین نقل مکانی بھی کر رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان میں بھی دکھائی دے رہے ہیں، پاکستان کے میدانی علاقوں میں شدید گرمی پڑ رہی ہے، جس کی وجہ سے پہاڑوں پر برف پگھلنے سے دریاؤں کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔

    دریائے چترال میں پانی کا بہاؤ بڑھنے سے اپر چترال کے گاؤں ریشن کے مقام پر کٹائی کا عمل مکینوں کے لیے ایک عذاب کی صورت اختیار کر گیا ہے، جس کی وجہ سے حال ہی میں 5 گھر متاثر ہوئے ہیں، اور مقامی افراد کے مطابق کئی کنال زمین دریا بُرد ہوچکی ہے، کٹائی کی وجہ سے مین شاہراہ کو بھی نقصان پہنچنے سے مسافر اور سیاح وہاں پھنس گئے ہیں، واضح رہے کہ شندور میں واقع دنیا کی بلند ترین پولو گراؤنڈ تک جانے کے لیے بھی یہی راستہ استعمال ہوتا ہے۔

    دریا کے کٹاؤ کے باعث متاثر گھر

    اپر چترال انتظامیہ کے مطابق دریا میں پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے کئی ایکڑ زمین کو نقصان پہنچا ہے، اور دریا میں پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے کنارے پر آباد گھروں کے مکینوں نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کر دی ہے۔

    بجٹ 22-2021: تیزی سے بڑھتے ماحولیاتی خطرات اور پاکستان کی دھیمی مگر ہوشیار چال

    دریا کی کٹائی سے متاثرہ ریشن کے رہائشی محمد اقبال کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 برسوں سے یہاں پر یہ آفت آ رہی ہے، پچھلے برس بھی دریا کی کٹائی کی وجہ سے 2 گھر دریا بُرد ہو گئے تھے اور ابھی 11 گھر متاثر ہوئے ہیں۔

    اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت نے گاؤں سے دریا کا رخ موڑنے کے لیے 8 کروڑ روپے منظور کیے تھے، لیکن ابھی تک اس پر کوئی کام نہیں ہوا، انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جو گھر متاثر ہوئے ہیں ان کی بحالی اور دریا کی کٹائی روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاکہ علاقے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

    ضلعی انتظامیہ نے گاؤں کو محفوظ بنانے کے لیے دریا کے کنارے ایک دیوار تعمیر کر کے دریا کا رخ موڑنے کے لیے حکومت کو 2 کروڑ کا فنڈ جاری کرنے کا مراسلہ 7 جون کو بھیجا ہے، جس میں انتظامیہ نے دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافے اور نقصان کے خطرات سے حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔

    انتظامیہ نے لکھا کہ دریائے مستوج میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے اور جون کے مہینے کے آخر میں دریائے مستوج میں پانی کی سطح انتہائی بلند ہو سکتی ہے، انتظامیہ نے مراسلے میں گزشتہ سال کے سیلاب کا بھی حوالہ دیا، گزشتہ سال 28 اگست کو دریا میں سیلاب کی وجہ سے 100 کنال زرعی زمین دریا بُرد ہوگئی تھی اور پانی بونی روڈ تک پہنچ گیا تھا، جس سے سڑک کو نقصان پہنچنے کا خدشہ پیدا ہوا تھا، کیوں کہ اگر روڈ کو نقصان پہنچتا تو اپر چترال کا زمینی رابطہ صوبے کے دیگر علاقوں سے کٹ جاتا۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر دریا کی کٹائی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اپر چترال کا صوبے کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہو جائے گا، اس لیے حکومت ریشن کے مقام پر دریا کا رخ موڑنے اور دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈ جاری کر کے اس مسئلے کو حل کرے۔

  • عید الضحیٰ تک مویشیوں کی  برآمد پر پابندی

    عید الضحیٰ تک مویشیوں کی برآمد پر پابندی

    پشاور : ہائی کورٹ نے عید الضحی تک مویشیوں کی بیرون ملک برآمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے کمشنرز کو غیر قانونی سمگلنگ روکنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں پولٹری اوردیگراشیاکی قیمتوں میں اضافے کےخلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس میں کہا عید الضحی میں مویشیوں کی اسمگل کی وجہ سے قیمتیں اتنی بڑھ جاتی ہے لوگوں کے لئے قربانی کا جانور خریدنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں پہلے مرغی کی قیمت بھی اتنی بڑھ گئی تھی کہ لوگوں کے لئے خریدنا مشکل ہوگیا تھا، عید الضحی کی آمد ہے اب مویشی کی قیمتیں بڑھ جائی گی اور لوگوں کے لئے قربانی کا جانور خریدنا مشکل ہوجائے گا، ایسے اقدامات کرنا چاہیئے کہ عید پر غریب لوگ جو قربانی کرنا چاہتے ہیں وہ بھی قربانی کرسکے۔

    سیکرٹری خوراک نے کہا عدالت نے چکن کی برآمد پر پابندی عائد کی تو اس کے بعد چکن کی قیمتوں میں بھی کمی آگئی، چکن کی فی کلو قیمت 345 سے تھی جو اب کم ہوکر 186 ہوگئی ہے، جس پر چیف جسٹس قیصر رشید کا کہنا تھا کہ اگر عدالت نے ہی سارا کام کرنا ہے تو پھر ضلعی انتظامیہ کیا کررہی ہے، ہمارا مقصد صرف غریب عوام کو ریلیف دینا ہے ہمارا کوئی ذاتی مسلہ نہیں ہے۔

    چیف جسٹ نے مزید کہا کہ کچھ دن پہلے سفید پوش لوگوں کے لئے چکن خریدنا مشکل تھا ، رمضان میں ہرسال ایسا ہوتا ہے قیمتیں بڑھ جاتی ہے، اب عید الضحی آرہی ہے ایسے میں قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بڑھ جائی گی۔

    کمشنر حیوانات پروری (افزائش مویشی) نے بتایا کہ اس سال ہمیں 80 لاکھ جانور قربانی کے لئے درکار ہیں، 2013 سے جانوروں کی برآمد پر پابندی عائد ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ایک پابندی کاغذوں اور کتابوں تک ہوتی ہے اور ایک عملی ہوتی ہے، بدقسمتی سے یہ پابندی کتابوں تک ہے, اگر عملی ہوتی تو پھر یہ قیمتیں اتنی نہ بڑھتی۔

    عدالت نے مویشیوں کی پڑوسی ممالک کو برآمد پر عید الضحی تک پابندی اور کمشنرز کو غیر قانونی سمگلنگ روکنے کا حکم دے دیا اور سیکرٹری فوڈ کو دیگر حکام سے مل بیٹھ کر چوزوں اور دیگر مسائل کو حل کرنے کی ہدایت کردی۔

    بعد ازاں عدالت نے تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 29 جون تک ملتوی کردی۔

  • فیکٹریاں لگائیں لیکن عوام اور ماحول کو نقصان نہ پہنچے: پشاور ہائی کورٹ

    فیکٹریاں لگائیں لیکن عوام اور ماحول کو نقصان نہ پہنچے: پشاور ہائی کورٹ

    پشاور: عدالت نے نوشہرہ کے علاقے چراٹ سپین کانی میں سیمنٹ فیکٹری سے علاقے میں پانی کی کمی اور آلودگی بڑھنے پر محکمہ ماحولیات سے رپورٹ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید نے سیمنٹ فیکٹری سے ماحولیات کو نقصان کے ایک کیس میں ریمارکس دیے کہ فیکٹریاں لگانا اچھا ہے، اس سے علاقے میں ترقی آتی ہے، لیکن اس سے علاقے کے عوام کو مشکلات نہیں ہونے چاہئیں، فیکٹریز لگائیں لیکن عوام کو بھی سہولیات دیں تاکہ علاقہ مکین اور وہاں کھیتوں کو پانی کا مسئلہ نہ ہو۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج کل پانی کی کمی اور ماحول کو خطرات ہیں اور یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ عدالت نے محکمہ ماحولیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو ماہرین کی ٹیم کے ساتھ متعلقہ علاقے کا دورہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات ممتاز علی کو ہدایت کی کہ آپ جا کر وہاں دیکھیں کہ فیکٹری نے کتنے ٹیوب ویل لگائے ہیں، عوام کو کتنا پانی مل رہا ہے اور فیکٹری کتنا پانی استعمال کر رہی ہے، پھر عدالت کو رپورٹ پیش کریں۔

    قبل ازیں، درخواست گزار تسلیم خان نے عدالت کو بتایا کہ سیمنٹ فیکٹری کی وجہ سے علاقے میں پانی کا مسئلہ پیدا ہوا، اور آلودگی میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، ٹیوب ویل کا پانی فیکٹری استعمال کر رہی ہے جس کی وجہ سے علاقے کے مکینوں کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ فیکٹری کے لیے پہاڑوں میں دھماکے کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے پہاڑوں سے درخت ختم ہو رہے ہیں، علاقے کے پہاڑ جو پہلے درخت اور جھاڑیوں سے بھرے تھے اب بنجر ہو گئے ہیں، فیکٹری کے لیے جو گاڑیاں آتی ہیں ان کی وجہ سے حادثات ہو رہے ہیں، آلودگی کی وجہ سے بھی لوگ پریشان ہیں، علاقے کے نوجوان بے روزگار ہیں لیکن فیکٹری میں ان کو ملازمت نہیں دی جا رہی۔

    سیمنٹ فیکٹری کے وکیل اسحاق علی قاضی نے عدالت کو بتایا کہ پانی 12 کلو میٹر دور علاقے سے لایا جاتا ہے، یہ فیکٹری 1981 میں بنی ہے اس وقت وہاں پر کوئی آبادی نہیں تھی، بنجر زمین تھی یہ لوگ جو یہاں آباد ہوئے ہیں، انھوں نے فیکٹری کی زمین پر گھر بنائے ہیں، اور فیکٹری میں 42 فی صد ملازمین اسی علاقے ہی کے مکین ہیں۔

    عدالت نے محکمہ ماحولیات کو علاقے کا دورہ کر کے پانی اور دیگر مسائل دیکھ کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

  • تیسری لہر میں قاتل وائرس سے پشاور پہلی بار محفوظ

    تیسری لہر میں قاتل وائرس سے پشاور پہلی بار محفوظ

    پشاور : خیبرپختونخوا کے دارلحکومت پشاور اور مردان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی جبکہ صوبے میں کورونا وائرس ایکٹیو کی تعداد بھی کم ہوکر 3 ہزار 998 ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کیسز میں مسلسل کمی آرہی ہے، خیبرپختونخوا میں بھی قاتل وائرس کا زور ٹوٹنے لگا ہے جبکہ مثبت کیسز کی شرح 3 ماہ کی کم ترین سطح 1.8 فیصد پر آگئی ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں پشاور شہر وائرس کے وار سے محفوظ رہا، کورونا وائرس تیسری لہر میں پہلی بار پشاور میں آج کورونا وائرس سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی جبکہ ضلع مردان جہاں رمضان کے مہینے میں کورونا وائرس مثبت کیسز کی شرح 55 فیصد سے بھی زیادہ تھا اور آج مردان بھی وائرس کے وار سے محفوظ رہا، آج سب سے زیادہ اموات سوات سے رپورٹ ہوئی ہے، جہاں پر وائرس سے 4 افراد زندگی کی بازی ہاگئے ہیں۔

    صوبے میں کورونا وائرس ایکٹیو کی تعداد بھی کم ہوکر 3 ہزار 998 ہوگئی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس سے مزید خیبرپختونخوا بھر میں 6 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    محکمہ صحت رپورٹ کے مطابق صوبے میں کورونا وائرس سے جانبحق افراد کی تعداد 4ہزار 170 ہوگئی اور 147 نئے کیسز کے ساتھ وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 34 ہزار 928 تک پہنچ چکی ہے جبکہ کورونا وائرس سے متاثرہ 1 لاکھ 26 ہزار 760 مریض صحتیاب ہوگئے ہیں

    محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے اعداد وشمار کے مطابق صوبے آج بھی 8 ہزار 128 نئے ٹیسٹ کئے گئے، کے پی میں اب تک کل 18 لاکھ 70 ہزار 572 ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔

  • خیبر پختون خوا: کرونا کیسز کے حوالے سے اچھی خبر

    خیبر پختون خوا: کرونا کیسز کے حوالے سے اچھی خبر

    پشاور: خیبر پختون خوا میں مثبت کیسز کی شرح 3 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں مثبت کیسز کی شرح 3.1 ریکارڈ کی گئی ہے۔

    محکمہ صحت خیبر پختون خوا کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے 30 اضلاع ایسے ہیں جہاں پر کرونا وائرس کیسز کی شرح 1 سے 4 فی صد کے درمیان ہے، جب کہ اس وقت دیر اپر 8 فی صد کے ساتھ پہلے، پشاور شہر 7 فی صد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جہاں مثبت کیسز زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق کے پی میں کرونا وائرس ایکٹیو کیسز میں بھی مسلسل کمی آ رہی ہے، اس وقت صوبے میں فعال کیسز کی تعداد 4 ہزار 365 ہے، اسپتالوں پر بھی مریضوں کا بوجھ کم ہو گیا ہے، صوبے کے مختلف اسپتالوں میں کرونا وائرس سے متاثرہ 825 مریض داخل ہیں، جن میں 32 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔

    صوبائی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے 14 افراد جاں بحق ہوئے، اور 237 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ وائرس سے متاثرہ 176 مریض صحت یاب ہوئے۔

    اب تک صوبے میں کرونا وائرس سے 1 لاکھ 34 ہزار 558 افراد متاثر ہو چکے ہیں، جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 4 ہزار 158 ہیں، پشاور ڈویژن میں اب تک 2 ہزار 218 اموات ہوئے ہیں، ملاکنڈ ڈویژن دوسرے نمبر پر ہے جہاں اب تک 610 افراد، جب کہ مردان ڈویژن تیسرے نمبر پر ہے، جہاں 561 افراد کرونا وائرس کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئے ہیں، ہزارہ ڈویژن 375، کوہاٹ ڈویژن 200، بنوں 97 اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں 96 افراد اس وائرس سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    کرونا وائرس کیسز میں کمی آنے کے بعد کاروبار کے ساتھ تعلیمی سرگرمیاں بھی بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں اور صوبے میں یونی ورسٹیز، کالجز کھل گئے ہیں، جب کہ پرائمری اسکول بھی آج سے کھل گئے ہیں۔ حکومت نے اساتذہ اور تعلیمی اداروں میں خدمات انجام دینے والے اسٹاف کے لیے ویکسین لازمی قرار دیا ہے۔

    صوبے میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کا عمل بھی جاری ہے، عام شہریوں کے لیے اسپتالوں کے علاوہ ویکسینیشن سینٹرز بھی قائم کیے گئے ہیں، جہاں 18 سال کی عمر سے زائد شہری اپنی باری پر جا کر ویکسین لگا سکتے ہیں۔

  • خیبر پختون خوا کی سیر کرنے والوں کے لیے بڑی خوش خبری (تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے)

    خیبر پختون خوا کی سیر کرنے والوں کے لیے بڑی خوش خبری (تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے)

    کیلاش: محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا نے سیاحوں کی سہولت کے لیے مختلف مقامات پر نہایت خوب صورت کیمپنگ پاڈز قائم کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کیلاش کی جنت نظیر وادی کی یہ تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے اور آپ کا دل چاہے گا کہ پہلی فرصت میں سامان سفر باندھ کر اس کی سیر کے لیے نکل پڑیں۔

    کے پی محکمہ سیاحت نے حال ہی میں وادی کیلاش کے تاریخی اہمیت کے حامل سیاحتی مقام بمبوریت میں کیمپنگ پاڈز قائم کیے ہیں، جن میں دوران سیاحت سیاح پُرسکون ماحول میں قیام کر سکیں گے، یہ جنت نظیر سیاحتی مقام سیاحوں کے لیے اس سیزن یعنی جون کے مہینے میں کھول دیا جائے گا۔

    سیاح ان خوبصورت کیمپنگ پاڈز میں قیام کر کے وادی کیلاش کے خوب صورت نظاروں سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے محکمہ سیاحت کے ترجمان سعد بن اویس نے بتایا کہ پاڈز 2 اور 4 بیڈز پر مشتمل ہیں، دو بیڈز کے 3 ہزار روپے اور چار بیڈز کے 5 ہزار روپے رات کا کرایہ ہے، ان پاڈز میں قیام کے لیے سیاح ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اپنے لیے بکنگ کر سکتے ہیں۔

    پاڈز کے ساتھ ایک کچن بھی ہے، سیاح اپنے ساتھ خود بھی کھانے پکانے کے لیے سامان لے جا سکتے ہیں اور اپنے لیے کھانا پکا سکتے ہیں اور اگر خود نہیں بنانا چاہتے تو وہاں پر باورچی بھی ہر وقت موجود رہتا ہے۔

    محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے ترجمان کے مطابق اب تک 10 سیاحتی مقامات میں 260 بیڈز پر مشتمل کیمپنگ پاڈز قائم کیے گئے ہیں، جن میں 6 مقامات ٹھنڈیانی، شاران، بیشیگرام، یخ تنگی، شیخ بدین اور گبین جبہ میں قائم پاڈز سیاحوں کے لیے پہلے سے کھول دیے گئے ہیں۔

    4 نئے مقامات مہابن، شہیدے سر(بونیر)، الئی (بٹگرام) اور بمبوریت (کیلاش) میں قائم پاڈز میں سیاح جون سے انٹری کر سکیں گے۔

    محکمہ سیاحت کے ترجمان نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاحتی مقامات کی سیر کے لیے ضرور جائیں لیکن صفائی کا خیال رکھیں تاکہ سیاحتی مقامات کا قدرتی حسن متاثر نہ ہو۔

    تصاویر: عامر، فوٹوگرافر محکمہ سیاحت