Author: عثمان دانش

  • مردان کے میڈیکل اسٹوڈنٹ فاروق زیب نے بشکیک میں ہونے والے واقعے سے متعلق اہم بات بتا دی

    مردان کے میڈیکل اسٹوڈنٹ فاروق زیب نے بشکیک میں ہونے والے واقعے سے متعلق اہم بات بتا دی

    پشاور: بشکیک کی ایڈم یونیورسٹی میں پڑھنے والے مردان کے طالب علم فاروق زیب نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس ابتدا میں ہجوم کو روکنے میں ناکام رہی، مقامی افراد طلبہ پر تشدد کرتے رہے اور پولیس نے کچھ نہیں کیا۔

    فاروق زیب ایڈم یونیورسٹی میں میڈیکل کے فورتھ ایئر کے طالب علم ہیں، اور ان کا تعلق مردان سے ہے، گزشتہ شام انھوں نے کہا کہ کرغزستان میں طلبہ مشکل میں ہیں، اپنے بارے میں فاروق زیب نے کہا ’’ہم فلیٹ میں محصور ہیں باہر نہیں نکل سکتے، کل رات سے حالات انتہائی خراب ہیں، سفارت خانے نے ابھی تک ہم سے رابطہ نہیں کیا۔‘‘

    بشکیک میں محصور پاکستانی طلبہ پر کیا گزر رہی ہے، متاثرہ کے والد کا دل دہلا دینے والا بیان

    فاروق زیب کے مطابق مصر کے طلبہ کا مقامی لوگوں کے ساتھ دو دن پہلے جھگڑا ہوا تھا، طلبہ کے ساتھ جھگڑے کے بعد مقامی لوگوں نے اکٹھے ہو کر ہاسٹل پر حملہ کیا اور طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا، پھر پورے کرغزستان میں سوشل میڈیا پر یہ خبر پھیلائی گئی کہ غیر ملکی طلبہ نے مقامی افراد کو مارا ہے، اس کے بعد بہت بڑے ہجوم نے غیر ملکی طلبہ کے ہاسٹلوں، گھروں اور فلیٹس پر حملہ کیا۔

    مردان سے تعلق رکھنے والے ایڈم یونیورسٹی بشکیک کے میڈیکل اسٹوڈنٹ فاروق زیب

    انھوں نے بتایا کہ مقامی افراد کے ساتھ جھگڑا مصری طلبہ کا ہوا تھا، لیکن وہاں لوگ نہیں جانتے تھے کہ یہ کس ملک سے ہیں، وہ یہی سمجھے کہ پاکستانی طلبہ ہیں، ہجوم نے پھر نہیں دیکھا کہ کس ملک سے ہیں، بس جو بھی غیر ملکی نظر آیا ان کو مارنا پیٹنا شروع کیا۔

    کرغزستان میں ہم پر کیا گزری؟ پاکستان پہنچنے والے طلباء کی دلخراش گفتگو

    فاروق زیب نے کہا مقامی لوگوں نے طلبہ پر بہت تشدد کیا ہے، بڑی تعداد میں طلبہ زخمی ہوئے ہیں، پاکستانی طلبہ یہاں پر غیر محفوظ ہیں، حکومت سے مطالبہ ہے ہمیں یہاں سے نکالا جائے۔ فاروق زیب کے مطابق بشکیک میں 10 ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

  • غیر متوقع بارشیں، سیلابی صورت حال، موسمیاتی اثرات مزید کیا خطرات لا رہے ہیں؟

    غیر متوقع بارشیں، سیلابی صورت حال، موسمیاتی اثرات مزید کیا خطرات لا رہے ہیں؟

    اپریل کے مہینے میں غیر متوقع بارشیں تو ہوتی ہیں لیکن کبھی سیلاب نہیں آیا، تاہم اس سال اپریل میں جو صورت حال سامنے آئی ہے اسے دیکھ کر مون سون کے حوالے سے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

    ملک بھر میں گزشتہ دو ہفتوں سے وقفے وفقے سے جاری بارشوں سے اب تک 96 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان میں بارشوں سے نقصانات زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ بلوچستان میں سیلابی صورت حال ہے تو خیبر پختونخوا میں بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے تباہی مچائی۔ بارشوں سے جہاں جانی و مالی نقصانات ہو رہے ہیں وہاں فصلوں پر بھی ان کا تباہ کن اثر پڑ رہا ہے، خیبر پختونخوا میں گندم کی فصل تیار ہے لیکن بارشوں کی وجہ سے کٹائی سیزن تاخیر کا شکار ہے، اور گندم کی فصل متاثر ہو رہی ہے۔

    باشوں سے ہونے والے نقصانات

    خیبر پختونخوا میں بارشوں سے اب تک 46 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 60 افراد زخمی ہیں، صوبے میں 2 ہزار 875 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، 436 گھر مکمل تباہ جب کہ 2 ہزار 439 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

    مزید بارشوں کا امکان

    محکمہ موسمیات نے ملک بھر سمیت خیبر پختونخوا میں 23 اپریل سے 29 اپریل تک شدید بارشوں اور تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی ہے، صوبائی حکومت نے شدید موسمی صورت حال کے پیش نظر صوبے کے 15 اضلاع میں موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی ہے۔ حکومت نے ضلعی انتظامیہ اور اسپتالوں کے عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کیے ہیں۔ پی ڈی ایم کے مطابق 9 اضلاع میں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے سیلاب کا خطرہ بھی موجود ہے۔

    بارشوں سے گندم کی فصل پر اثرات

    شدید بارشوں کے باعث دریاؤں کے کنارے کھڑی فصلیں شدید متاثر ہوئی ہیں، بارش اور ژالہ باری سے باغات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ دریائے سوات، دریائے پنجکوڑی، اور دریائے کابل میں سیلابی صورت حال پیدا ہونے کی وجہ سے گندم کی فصل متاثر ہوئی ہے۔

    صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر

    حمید الرحمان پیر صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر نوشہرہ میں ریسرچ آفیسر ہیں، انھوں نے بتایا کہ اس وقت گندم کی فصل تیار ہے، خیبر پختونخوا میں عموماً مئی کے پہلے ہفتے میں گندم کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے، لیکن اس سال بارشوں کی وجہ سے ابھی تک گندم کی فصل سبز ہے۔ بارشیں زیادہ ہونے کی وجہ سے فصل میں پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے یہ گر جاتا ہے، اس کو ایگریکلچر کی زبان میں لاجنگ کہا جاتا ہے۔ گندم کا پودا زمین پر گر جاتا ہے اور جب یہ گر جاتا ہے تو دوبارہ نہیں اٹھ سکتا۔ اس وجہ سے گندم کی پیدوار متاثر ہوتی ہے اور اس کے ساتھ کٹائی میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔

    حمید الرحمان نے بتایا کہ اگر فصل پک چکی ہے اور خشک ہو اور اس دوران زیادہ بارشیں ہوں تو اس میں وقت گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے۔ یہ ایک فنگل ڈیزیز (fungal disease) ہے اور اس کو کرنال بنٹ کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے، اس سے کوالٹی پر اثر پڑتا ہے۔ اگر اس کو کھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا تو کوالٹی خراب ہوگی اور اگر بہ طور سیڈ استعمال کرنا ہو تو بھی اس کی پیداوار متاثر ہوگی۔

    دریائے خیالی کے کنارے

    طیب احمد زئی کا تعلق چارسدہ ہے اور دریائے خیالی کے کنارے پر ان کی زمینیں ہیں، بارشوں اور سیلاب سے طیب احمد زئی کی 5 ایکڑ زمین پر محیط گندم کی فصل تباہ ہو چکی ہے۔ طیب نے بتایا کہ دریائے خیالی میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے قریب علاقے زیر آب آتے ہیں، ایسے میں دریا کے کنارے کھیتوں میں فصلیں بھی سیلابی پانی کی نذر ہو جاتی ہیں۔

    اس سوال پر کہ کیا پہلے بھی اپریل کے مہینے میں دریا میں پانی کی سطح اتنی بلند ہوئی ہے؟ طیب احمد زئی نے بتایا کہ اس کو نہیں یاد کہ اپریل میں سیلاب آیا ہو۔ غیر متوقع بارشیں اپریل کے مہینے میں ہوتی ہیں لیکن کبھی اس طرح سیلابی صورت حال پیدا نہیں ہوئی، جس طرح اس بار سیلاب آیا ہے۔ اپریل میں یہ صورت حال ہے تو مون سون میں اللہ خیر کرے۔

    سوات میں شدید بارشیں ہوتی ہیں تو دریائے پنجکوڑی اور دریائے سوات میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور پھر دونوں دریاؤں کا پانی سیلابی شکل اختیار کر کے منڈا ہیڈ ورکس اور پھر دریائے خیالی میں سیلاب کی صورت حال پیدا کرتی ہے۔ دریائے خیالی کا پانی دریائے کابل میں گر کر نوشہرہ میں سیلاب کا باعث بنتی ہے، جس کی وجہ سے دریا کے قریب کھیت اور آبادی اس کی زد میں آ جاتی ہے۔

  • عدالت نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی پر شوہر کو سزا سنا دی

    عدالت نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی پر شوہر کو سزا سنا دی

    پشاور: شوہر کو اجازت کے بغیر دوسری شادی مہنگی پڑ گئی، عدالت نے شہری کو جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کے فیملی کورٹ نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے پر شہری سجاد خان کو 3 ماہ قید کی سزا سنا دی۔

    عدالت نے سجاد خان پر 5 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا، جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں مزید 15 روز قید کاٹنی ہوگی، یہ فیصلہ فیملی کورٹ کے جج غلام حامد نے سنایا۔

    عدالتی فیصلے کے بعد مجرم کو گرفتار کر کے سینٹرل جیل پشاور منتقل کر دیا گیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی مسلم فیملی لا آرڈیننس 1961 کے سیکشن 6(5) کی خلاف ورزی ہے۔

    بغیر اجازت دوسری شادی پر سجاد خان کی پہلی بیوی نے ان کے خلاف 2022 میں کیس دائر کیا تھا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ شوہر نے مان لیا ہے کہ انھوں نے دوسری شادی کر لی ہے، اور پہلی بیوی سے اس کو چھپایا۔

  • پاکستان کا ایک گاؤں جس کی بجلی کاٹ دی گئی ہے، اور کیس عدالت میں چل رہا ہے

    پاکستان کا ایک گاؤں جس کی بجلی کاٹ دی گئی ہے، اور کیس عدالت میں چل رہا ہے

    پشاور: خیبر پختونخوا کے ضلع پشاور کے ایک گاؤں متنی کی بجلی کاٹ دی گئی ہے، جس پر شہریوں نے پیسکو کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں مقدمہ کر دیا ہے۔

    پشاور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار عدنان خان یوسفزئی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پیسکو حکام نے ایک سال سے بجلی کاٹی ہوئی ہے جس سے لوگوں کو بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے۔

    جب پیسکو کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لوگ بل نہیں دیتے اس وجہ سے بجلی کاٹی گئی ہے، تو جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ بجلی چوری عام صارف نہیں کر رہا، جو لوگ کر رہے ہیں ان پر آپ ہاتھ نہیں ڈالتے۔ جج نے کہا بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے اور آپ تکلیف عوام کو دے رہے ہیں۔

    جسٹس شکیل احمد نے کہا جو لوگ بل نہیں دیتے ان کے خلاف کارروائی کریں، جو لوگ بل دیتے ہیں ان کو آپ کس بات کی سزا دے رہے ہیں؟ پیسکو کو لوگوں کی تکلیف کا احساس کرنا چاہیے، بجلی نہیں ہوتی تو بہت سے مسائل ہوتے ہیں۔

    جج نے ریمارکس دیے کہ بجلی چوری میں آپ کے ڈیپارٹمنٹ کے لوگ ملوث ہیں کیا آپ کو پتا نہیں ہے، ادارے والے کام نہیں کرتے اس وجہ سے نقصان بھی ہو رہا ہے، اگر تھوڑا سا احساس کریں تو پھر کچھ ٹھیک ہو سکتا ہے۔

    جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے بھی ریمارکس میں کہا جب آپ بجلی دیں گے تو لوگ بل جمع کریں گے، جب آپ بجلی نہیں دیں گے تو لوگ بل کس بات کا دیں۔

    درخواست گزار صارف نے عدالت کو بتایا کہ ایک سال سے ہمارے علاقے کی بجلی منقطع ہے، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بہت مشکلات ہیں، لوگ خود کشی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ عدالت نے کیس 30 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے پیسکو سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کی، اور کہا کہ آئندہ سماعت پر ہم اس کیس کا فیصلہ کریں گے۔

  • غیر متوقع بارشیں، خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں سیلابی صورتحال کا امکان

    غیر متوقع بارشیں، خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں سیلابی صورتحال کا امکان

    خیبرپختونخوا کے 9 اضلاع میں غیر متوقع بارشوں، گلیشیئرز پگھلنے سے سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری بارشوں کا سلسلہ تھم گیا لیکن محکمہ موسمیات نے آج رات سے بیشر اضلاع میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔

    پی ڈی ایم اے نے صوبے کے 9 اضلاع گلیشیئر پگھلنے سے سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا الرٹ جاری کیا ہے اور انتظامیہ کو کسی بھی بڑے حادثے سے بچنے کے لیے پیشگی اقدامات اٹھانے، فیلڈ اسٹاف کو صورتحال پر نظر رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق اپر، لوئر چترال، سوات، اپر دیر، لوئر دیر، کوہستان اپر، کوہستان لوئر، مانسہرہ اور کرم میں گلیشیئر پگھلنے اور بارشوں سے سیلابی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے محمد قیصر خان نے بتایا کہ ہم نے ان اضلاع کے ضلعی انتظامیہ کو بروقت حفاظتی اقدامات اٹھانے کے مراسلہ جاری کیا ہے انتظامیہ کو ہدایت کردی ہے کہ فیلڈ اسٹاف کو متحرک رکھے اور سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے خدشے کے پیش نظر مقامی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے, اگر بروقت حفاظتی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مذکورہ سیلابی صورتحال سے بھاری جانی و مالی نقصانات کا خدشہ ہے۔

    واضح رہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق ملک بھر میں 23 اپریل سے 29 اپریل تک ایک اور موسمیاتی نظام پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے جس کے لیے ملک بھر میں متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

  • جسٹس اشتیاق ابراہیم: بار ایسوسی ایشن کے صدر سے چیف جسٹس بننے تک کا سفر

    جسٹس اشتیاق ابراہیم: بار ایسوسی ایشن کے صدر سے چیف جسٹس بننے تک کا سفر

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس جسٹس اشتیاق ابراہیم نے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جسٹس اشتیاق ابراہیم قائمقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ بن گئے، ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس اعجاز انور نے قائمقام چیف جسٹس سے حلف لیا، ہائیکورٹ کے کورٹ روم نمبر ون میں منعقدہ حلف برداری تقریب میں ہائیکورٹ کے ججز، ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ، ہائیکورٹ اسٹاف اور وکلا نے شرکت کی۔

    انھوں نے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد قائمقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا حلف اٹھایا ہے۔

    تعلیم

    جسٹس اشتیاق ابراہیم 2 دسمبر 1969 میں پشاور میں پیدا ہوئے، 1985 میں یونیورسٹی پبلک اسکول پشاور سے ثانوی تعلیم حاصل کی، گورنمنٹ کالج پشاور سے 1987 میں ہائیر اسکول کی ڈگری حاصل کی اور 1989 میں گورنمنٹ کالج پشاور سے گریجویشن کیا۔ 1992 میں خیبر لا کالج پشاور یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور وکالت کا شعبہ اختیار کیا۔

    پروفیشنل کیریئر

    18 مئی 1993 میں لویر کورٹ لائسنس حاصل کیا اور 11 مارچ 1995 کو ہائیکورٹ کے وکیل بن گئے، 26 ستمبر 2008 کو سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل کیا، جسٹس اشتیاق ابراہیم جب پریکٹس کر رہے تھے تو اس وقت فوجداری مقدمات کے چند نامور وکلا میں ان کا شمار ہوتا تھا۔

    1999 سے 2000 تک ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، 2001 سے 2002 تک اسپیشل پراسیکیوٹر نیب رہے اور 2008 سے 2010 تک ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کے عہدے پر تعینات رہے۔

    پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدوں سے چیف جسٹس بننے تک کا سفر

    جسٹس اشیتاق ابراہیم پشاور ہائیکورٹ بار میں بھی مختلف عہدوں پر رہے، وہ 1998 سے 1999 تک پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکریٹری رہے، 2007 سے 2008 تک ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکریٹری اور 2013 سے 2014 تک پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے ہیں۔

    بطور ہائیکورٹ جج تعیناتی

    جسٹس اشتیاق ابراہیم 11 اگست 2016 کو پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے، اور یکم جون 2018 کو پشاور ہائیکورٹ کے مستقل جج بن گئے۔

    جسٹس اشتیاق ابراہیم کے بارے میں وکلا کی رائے

    سپریم کورٹ کے وکیل فضل شاہ مہمند ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اس وقت جو حالات ہیں، ایسے میں جسٹس اشتیاق ابراہیم کا پشاور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بننا انتہائی خوش آئند بات ہے، وہ جب وکیل تھے تو بار کی سیاست میں بھی متحرک تھے اور ہمیشہ آئین و قانون پر عمل درآمد اور عدلیہ کی خودمختاری کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا 2007 کے وکلا موومنٹ میں اشتیاق ابراہیم ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری تھے، اس تحریک کا آغاز بھی پشاور سے ہوا تھا اور ہائیکورٹ بار نے پشاور ہائیکورٹ میں آل پاکستان کلا کنونشن منعقد کرایا تھا۔

    علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جسٹس اشتیاق ابراہیم پروگریسیو سوچ والے جج ہیں، ان کی عدالت میں وکلا جب دلائل دیتے ہیں تو ان کو بڑے تحمل سے سنتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے بڑے اچھے فیصلے کیے ہیں، امید ہے کہ وہ بطور چیف جسٹس ہائیکورٹ میں مزید اصلاحات لائیں گے۔

    علی گوہر درانی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ نے ہمیشہ آئین و قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنایا ہے اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بطور چیف جسٹس اس کو مزید آگے لے کر جائیں گے۔

  • ایف آئی اے کو شاندانہ گلزار کے خلاف کارروائی سے روک دیا گیا

    ایف آئی اے کو شاندانہ گلزار کے خلاف کارروائی سے روک دیا گیا

    پشاور : پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو شاندانہ گلزار کے خلاف کارروائی سے روک دیا اور فریقین کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں ایف آئی اے نوٹس کے خلاف شاندانہ گلزار کی درخواست پرسماعت ہوئی،

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا درخواست کے دائرہ اختیار پر اعتراض ہے، شاندانہ گلزار کو یہ نوٹس لاہور سے جاری ہوا، جس پر عدالت نے کہا ایف آئی اے لاہور اس صوبے کے رہائشی کے خلاف کیسے انکوائری کرتی ہے؟

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے آفس صرف لاہور میں ہےکسی اور جگہ نہیں ؟ تو وکیل نے بتایا درخواست گزار پراداروں کے خلاف پروپیگنڈے کا الزام ہے۔

    جسٹس سید ارشد علی نے کہا ہمیں بتا دیں ان پر الزام کیا ہے ، اس نے کیا وائلیشن کی ہے، نوٹس ایف آئی اے لاہور نے دیا تو یہاں پر کیسے آپ کیس کرسکتے ہیں، شاندانہ گلزار ایم این اے ہیں ، ان کے خلاف کیا الزامات ہیں؟

    جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا انہوں نے قومی اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈاکیا ہے تو جسٹس سید ارشد علی کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف الزامات کیا ہے وہ ہمیں بتا دیں۔

    عدالت نےایف آئی اے کو شاندانہ گلزار کےخلاف کارروائی سے روک دیا اور فریقین کوجواب جمع کرانےکی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پچیس مارچ تک ملتوی کردی۔

  • خیبرپختونخوا میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے تباہی ،35  افراد جاں بحق

    خیبرپختونخوا میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے تباہی ،35 افراد جاں بحق

    پشاور : خیبرپختونخوا میں بارشوں اور لینڈسلائیڈنگ کے باعث مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے،کرنٹ لگنے اور حادثات میں 35 افراد جان سے گئے اور 43 زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوامیں بارشوں اورلینڈ سلائیڈنگ نےتباہی مچادی، چھتیں گرنے ،کرنٹ لگنےسمیت مختلف حادثات میں 35 افراد جاں بحق اور 47 زخمی ہوگئے۔

    سوات کے تحصیل مٹہ کے علاقہ چاتیکل میں مکان پر تودہ گرنے سے ایک ہی گھر کے سات افراد جاں ہوگئے ، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث تودہ گھر پر گرنے سے چھ کمرے منہدم ہوئے،جاں بحق ہونے والوں میں خالدہ زوجہ اصیل زادہ،دو سالہ بچی طفلکہ سلمی دختر اصیل زادہ اورڈبل خا ن ولد شیرین شامل ہیں۔

    بیک وقت ایک ہی گھر سے سات جنازے اُٹھنے پر علاقے میں کہرام مچ گیا،جبکہ خیبر میں بھی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

    دوسری جانب سوات میں تین روز گزرنے کے باوجود کالام ، گبین جبہ اور بالائی علاقوں کا زمینی راستہ بحال نہ ہوسکا، جس سے سیاحوں اور مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    لینڈ سلائیڈنگ کےبعد بند ہونے والی شاہراہ قراقرم کھولنے کے لئے پاک فوج کےدستےامدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ، گاڑیوں میں پھنسی فیملیز کوریسکیوکرکےمحفوظ مقامات پرمنتقل کیا، جس پر متاثرین نے پاک فوج کےبروقت ریسکیوآپریشن کو خوب سراہا۔

  • مزید پڑھنے نہیں دیا جا رہا، ایل ایل بی ڈگری والے قیدی نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

    مزید پڑھنے نہیں دیا جا رہا، ایل ایل بی ڈگری والے قیدی نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

    پشاور: خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے شہری طفیل ضیا نے پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ ایل ایل بی کر چکے ہیں لیکن مزید پڑھنا چاہتے ہیں اور انھیں اجازت نہیں دی جا رہی، عدالت مزید پڑھنے کی اجازت دے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور سنٹرل جیل میں قید ملزم طفیل ضیا نے پشاور ہائیکورٹ میں نعمان محب کاکاخیل ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی ہے، جس میں صوبائی حکومت، آئی جی جیل خانہ جات اور جیل انتظامیہ کو فریق بنایا گیا ہے، اور مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ دوران قید تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے، اور ایم فل پولیٹیکل سائنس میں داخلہ لینا چاہا لیکن اجازت نہیں دی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ طفیل ضیا نے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی ہے اور وہ وکیل ہے اور مزید تعلیم کا خواہش مند ہے، اسلامیہ کالج یونیورسٹی نے ایم فل پولیٹکل سائنس میں داخلے کا اشتہار دیا ہے، درخواست گزار نے جیل سے پولیٹکل سائنس میں ایم فل داخلے کے لیے اپلائی کیا، اسکریننگ ٹیسٹ بھی دیا جس میں ٹاپ 10 میں ان کا نام آیا۔

    درخواست گزار نے کہا کہ اس نے انٹرویو بھی دیا ہے، لیکن جیل میں ہونے کی وجہ سے اس کو داخلہ نہیں دیا گیا، تعلیم حاصل کرنا ہر شہری کا آئینی اور قانونی حق ہے، جیل میں قید ملزم کو بھی تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے، اس لیے درخواست گزار کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جائے اور ویڈیو لنک کے ذریعے ٹیوٹر بھی فراہم کیا جائے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزم انڈر ٹرائل ہے اور ایف آئی آر میں ڈائریکٹ چارج بھی نہیں ہے۔

    نعمان محب کاکاخیل ایڈووکیٹ کے مطابق درخواست گزار طفیل ضیا نے ایل ایل بی کیا ہوا ہے اور وہ وکیل ہیں، اس وقت پشاور جیل میں قید ہیں اور وہ مزید تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ایم فل پولیٹکل سائنس میں داخلہ لینے کا خواہش مند ہیں، لیکن یونیورسٹی کی جانب سے داخلہ لینے سے معذرت کی گئی ہے۔

    نعمان محب کاکاخیل کے مطابق قانون میں جیل میں قید انڈر ٹرائل ملزم کو تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہے، کوئی بھی ملزم جو انڈر ٹرائل ہو اور تعلیم حاصل کرنے کا خواہش مند ہو وہ داخلے کے لیے اپلائی کر سکتا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ ملزم طفیل کو جس کیس میں گرفتار کیا گیا ہے اس ایف آئی آر میں وہ براہ راست نامزد نہیں ہیں، انھیں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ملزم طفیل ضیا کو جوڈیشل کمپلیکس پشاور کے کمرہ عدالت کے اندر ایک شخص کو قتل کرنے کے واقعے میں مرکزی ملزم کی سہولت کاری کا الزام ہے۔

  • عدالت نے اسد قیصر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا

    عدالت نے اسد قیصر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا

    پشاور: ہائیکورٹ نے اسد قیصر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اسپیکر اسد قیصر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت مکمل کرتے ہوئے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل بینچ نے اسد قیصر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے 23 جون 2023 کو اسد قیصر کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا آرڈر غیر آئینی غیر قانونی قرار دیا۔

    کیس میں اسد قیصر کے وکیل معظم بٹ اور ارشد علی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، وکیل درخواست گزار معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہااسد قیصر سابق اسپیکر قومی اسمبلی ہے، عمرہ کی ادائیگی کے لیے جا رہے تھے کہ ان کو روکا گیا۔

    جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے استفسار کیا کہ اسد قیصر کا نام کب ای سی ایل میں شامل کیا گیا؟ وکیل نے بتایا کہ 23 جون کو ان کا نام ای سی ایل پر ڈالا گیا تھا۔ جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ کیا یہ اب ممبر قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ جی یہ ممبر قومی اسمبلی ہے اور سینئر سیاست دان ہے۔

    عدالت نے اسد قیصر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا آرڈر غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسد قیصرکا نام ای سی ایل سے فوری طور پر نکالنے کا حکم جاری کر دیا۔