Author: عثمان دانش

  • پہاڑی سے گرنے والے برفانی چیتے کو بچایا نہ جا سکا

    پہاڑی سے گرنے والے برفانی چیتے کو بچایا نہ جا سکا

    پشاور: چترال میں پہاڑی سے گر کر زخمی ہونے والے برفانی چیتے کو کوششوں کے باوجود بچایا نہ جا سکا، اور وہ ہلاک ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں چند دن قبل پہاڑی سے گر کر زخمی ہونے والا نایاب نسل کا برفانی جیتا جاں بر نہ ہو سکا، پشاور چڑیا گھر انتظامیہ نے برفانی چیتے کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔

    برفانی چیتا چترال شہر سے 50 کلو میٹر دور آرکری گاؤں میں 26 فروری کو زخمی حالت میں ملا تھا، مقامی لوگوں نے محکمہ وائلڈ لائف کو زخمی چیتے کے بارے میں اطلاع دی تو محکمے کے عملے نے زخمی چیتے کو چترال پہنچا کر ابتدائی طبی امداد فراہم کیا۔

    چترال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد محکمہ جنگلی حیات نے زخمی برفانی جیتے کو مزید علاج کے لیے پشاور چڑیا گھر منتقل کر دیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے پشاور چڑیا کے ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر عبدالقادر کا کہنا تھا کہ زخمی مادہ برفانی چیتا 27 فروری کی صبح 6 بجے چڑیا گھر لایا گیا تھا، ڈائریکٹر لائیو اسٹاک کے ساتھ ہم نے زخمی چیتے کا طبی معائنہ کیا، ابتدائی رپورٹ کے مطابق چیتا بہت کمزور تھا اور اونچائی سے گرنے کے باعث اس کی ریڑھ کی ہڈی کو کافی نقصان پہنچا تھا اور گہرے زخم آئے تھے۔

    ڈاکٹر عبدالقادر نے بتایا کہ کئی دنوں تک سرد موسم میں بھوکا رہنے کی وجہ سے چیتے کے جسم کا درجہ حرارت کافی گر چکا تھا، اسے کی پچھلی ٹانگیں بھی مفلوج ہو چکی تھی اور وہ چلنے پھرنے سے قاصر تھا۔

    پشاور چڑیا گھر کے انچارچ اشتیاق وزیر کے مطابق زخمی چیتے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن گہرے زخم لگنے کی وجہ سے وہ جاں بر نہ ہو سکا۔ واضح رہے کہ برفانی چیتے پاکستان کے شمالی علاقہ جات جہاں زیادہ برف پڑتی ہے، میں پائے جاتے ہیں۔

  • پاکستان میں پہلی بار ٹیک بال مقابلے پُر فضا مقام گبین جبہ میں

    پاکستان میں پہلی بار ٹیک بال مقابلے پُر فضا مقام گبین جبہ میں

    پشاور: خیبر پختون خوا کے بلند اور پُر فضا سیاحتی مقام گبین جبہ میں پاکستان میں پہلی بار ٹیک بال مقابلے منعقد ہوئے۔

    مینگورہ بازار سے تقریباً 35 کلو میٹر کے فاصلے پر 8 ہزار فٹ سے زائد بلندی پر واقع قدرتی حسن سے مالا مال گبین جبہ جہاں پہلی بار محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا نے اسنو فیسٹیول کا انعقاد کیا، برف میلے میں جہاں ایک طرف سیاح دل فریب قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوئے وہاں ان کی دل چسپی کے لیے دیگر مقابلوں کے ساتھ پہلی بار ٹیک بال مقابلے بھی شامل تھے۔

    ٹیک بال (Teqball) کھیل پاکستان میں حال ہی میں متعارف کرایا گیا ہے، ہنگری کی حکومت نے پاکستان کو 4 ٹیک بال ٹیبل دیے ہیں جن میں ایک پنجاب، ایک سندھ اور 2 خیبر پختون خوا میں ہیں، ان میں سے ایک پشاور کے قیوم اسپورٹس کمپلیکس میں رکھا گیا ہے اور ایک ٹیبل سوات کے حصے میں آیا ہے۔

    چترال سے تعلق رکھنے والی ٹیک بال کھلاڑی اقرا جس نے گبین جبہ میں منعقدہ مقابلوں میں حصہ لیا، نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ٹیک بال بہت محنت والی گیم ہے کیوں کہ اس کھیل میں کھلاڑی کو ہاتھ اور بازوؤں سے بال ٹچ کرنے کی اجازت نہیں ہوتی، بال کو پاؤں، سر، سینے یا جسم کے دوسرے حصے سے مارنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    اقرا کا کہنا تھا کہ برف میں کھینلے کا اپنا مزہ ہوتا ہے، پاکستان میں پہلی بار ٹیک بال گیمز کو اسنو فیسٹیول میں منعقدہ مقابلوں میں شامل کیا گیا اور اس میں شرکت پر وہ بہت زیادہ خوش ہے۔

    سیاحتی مقام گبین جبہ میں سہ روزہ برف میلہ

    واضح رہے کہ ٹیک بال کا آغاز پہلی بار ہنگری میں 2012 میں ہوا، مشہور فٹ بالر Gabor Borsanyi ابتدا میں ٹیک بال کو ٹیبل ٹینس کی میز پر کھیلتے تھے لیکن پھر بعد میں 2014 میں ٹیک بال ٹیبل بنایا گیا، اگست 2018 میں اولمپک کمیٹی آف ایشیا نے اس کو باقاعدہ طور پر شامل کیا۔

    ٹیک بال کھیل فٹ بال اور ٹیبل ٹینس کے امتزاج سے بنایا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کھیل میں فٹ بال اور ٹیبل ٹینس کے کھلاڑی زیادہ دل چسپی لیتے ہیں، اقرا بھی ٹیبل ٹینس کھلاڑی ہے اور انھوں نے ٹیبل ٹینس کے انٹرنیشنل مقابلوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی ہے، اور اب وہ ٹینس کے ساتھ ٹیک بال میں بھی اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ خیبر پختون خوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے منعقدہ تین روزہ اسنو فسیٹیول میں بڑی تعداد میں سیاحوں نے شرکت کی ہے، سیاح گبین جبہ کے دل فریب نظاروں کے ساتھ کھیل کے مقابلوں اور روایتی موسیقی سے بھی لطف اندوز ہوئے۔

  • سیاحتی مقام گبین جبہ میں سہ روزہ برف میلہ

    سیاحتی مقام گبین جبہ میں سہ روزہ برف میلہ

    پشاور: خیبر پختون خوا کے نئے سیاحتی مقام گبین جبہ میں 3 روزہ اسنو فیسٹیول کا اختتام ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 8 ہزار سے زائد بلندی پر واقع نئے سیاحتی مقام گبین جبہ میں خیبر پختون خوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے منعقدہ تین روزہ اسنو اسپورٹس اینڈ کلچر فیسٹیول اختتام کو پہنچ گیا۔

    فیسٹیول میں ملک بھر سے بڑی تعداد میں سیاحوں نے شرکت کی، گبین جبہ میں پہلی بار اسنو فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا تھا۔

    اس برف میلے میں جہاں سیاح گبین جبہ کے خوب صورت نظاروں سے محظوظ ہوئے، وہاں برف میں کھیل کے مقابلے اور موسیقی بھی سیاحوں کو اپنی طرف راغب کر رہے تھے۔

    اسنو اسپورٹس اینڈ کلچر فیسٹیول میں ہائکنگ، رسہ کشی، جوڈو کراٹے، تیر اندازی، ٹیک بال، بیڈ منٹن، میراتھن اور دیگر کئی مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔

    محکمہ سیاحت کے مطابق مقابلوں میں پوزیشن حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے گئے، فیسٹیول میں روایتی موسیقی کا بھی اہتمام کیاگیا، جس میں نامور گلوکاروں نے پرفارمنس پیش کی۔

    خیبر پختون خوا کے سیاحتی مقامات میں مختلف فیسٹیولز اور دیگر سرگرمیوں کے انعقاد سے ملک بھر سے بڑی تعداد میں لوگ سیر و تفریح کے لیے اب ان علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔

    محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے مطابق کرونا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد اگست کے مہینے سے اب تک 28 لاکھ سے زائد سیاحوں نے ملاکنڈ ڈویژن کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا۔

    14 لاکھ سے زائد سیاحوں نے سوات، 8 لاکھ سیاحوں نے چترال، شانگہ 2 لاکھ، جب کہ لوئر اور اپر دیر کے نظارے دیکھنے کے لیے 4 لاکھ سیاح آئے۔

  • پہاڑی علاقوں میں ایندھن کے لیے لکڑیاں، عدالت نے پاور سیکریٹری کو نوٹس جاری کر دیا

    پہاڑی علاقوں میں ایندھن کے لیے لکڑیاں، عدالت نے پاور سیکریٹری کو نوٹس جاری کر دیا

    پشاور: پہاڑی علاقوں میں ایندھن کے لیے لکڑیاں جلانے کی مجبوری پر پشاور ہائی کورٹ نے پاور سیکریٹری کو نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائیکورٹ میں خیبر پختون خوا کے شمالی علاقہ جات میں ٹمبر مافیا کی جانب سے درختوں کی کٹائی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں چیف جسٹس نے محکمہ جنگلات کی سرزنش کی کہ محکمہ جنگلات کی حفاظت کر رہا ہے یا اسے ختم کر رہا ہے۔

    سیکریٹری جنگلات نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ جنگلات کی حفاظت کر رہا ہے اور نئے درخت بھی لگائے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے، بے شک آپ نئے درخت لگائیں، یہ اچھی بات ہے لیکن صدیوں پرانے درختوں کی بھی حفاظت کریں، جنگلات ہمارے آنے والے مستقبل کی امانت ہے ان کی حفاظت یقینی بنائیں۔

    چیف جسٹس نے کہا سیاحتی مقام مالم جبہ، گبین جبہ اور کمرات میں بھی ایسی سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں جن سے وہاں جنگلات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، سیاحتی مقامات پر سرگرمیاں کریں لیکن وہاں جنگلات کو ختم مت کریں۔

    سیکریٹری جنگلات نے عدالت کو بتایا کہ پہاڑی علاقوں میں سردیوں کے موسم میں لوگ لکڑیاں جلاتے ہیں اس کے لیے محکمہ جنگلات وہاں لوگوں کو مفت پاپولر درخت دے رہے ہیں، جسے لوگ اپنے کھیتوں میں کاشت کرتے ہیں اور پھر ان درختوں کو ایندھن کے طور پر جلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس طرح وہاں جنگلات بھی محفوظ رہتے ہیں۔

    عدالت میں موجود چیف کنزرویٹر نے کہا کہ ان علاقوں کے عوام کو اگر متبادل فیول فراہم کیا جائے تو اس سے جنگلات مزید محفوظ ہو سکیں گے، جس پر عدالت نے سیکریٹری پاور اینڈ انرجی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔

    چیف جسٹس نے سیکریٹری جنگلات اور چیف کنزرویٹر جنگلات کو ہدایت کی کہ درختوں کی حفاظت اور جنگلات کی بہتری کے لیے آپ اپنا کام کریں، کوئی رکارٹ ڈالے تو ہمیں درخواست دیں، ہم ان کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔

    عدالت نے سیکریٹری جنگلات اور چیف کنزرویٹر کو خود مالم جبہ اور گبین جبہ کا دورے کر کے وہاں صورت حال دیکھ کر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 30 مارچ تک ملتوی کر دی۔

  • چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کا شہادتوں سے متعلق کے پی میں اہم اعلان

    چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کا شہادتوں سے متعلق کے پی میں اہم اعلان

    پشاور: چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا ہے کہ اب رویت ہلال کے سلسلے میں خیبر پختون خوا کی شہادتیں بھی لی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق منگل کو چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کے پشاور دورے کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، انھوں نے چاند دیکھنے کے تنازع کے حوالے سے مشہور مسجد قاسم علی خان میں مفتی شہاب الدین پوپلزائی سے بھی ملاقات کی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین رویت ہلال کمیٹی نے کہا میں خود مسجد قاسم علی خان گیا اور مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے مفتی صاحب سے ملاقات کی۔

    مولانا عبدالخبیر نے کہا پشاور کی مہمان نوازی کا بہت مشکور ہوں، خیبر پختون خوا اس ملک کا ایک عظیم حصہ ہے، یہاں مقررین نے کہا کہ اس صوبے کی شہادتیں نہیں لی جاتیں، میں یقین دلاتا ہوں کہ اب ایسا نہیں ہوگا، ہم قوم کو ایک کریں گے۔

    انھوں نے کہا صرف رمضان اور عید ہی نہیں مذہبی ہم آہنگی پیدا کریں گے، مسجد قاسم میں مفتی صاحب کے ساتھ گفتگو ہوئی، انشاءاللہ پھر بھی آئیں گے، موسمیات سے بھی رابطہ کریں گے اور ان کی بھی رائے لیں گے اور متفقہ رائے سے فیصلہ کریں گے۔

    چیئرمین رویت ہلال کیٹی کا کہنا تھا کہ چاند کے سلسلے میں سندھ، پنجاب، کے پی، بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر سے شہادتیں لیں گے، خیبر پختون خوا سے شہادت آئیں گی تو ضرور قبول کریں گے، ہم سب کو اس ملک میں وحدت پیدا کرنے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا، ہم ملک میں امن اور بھائی چارے کو فروغ دیں گے۔

    دریں اثنا، پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی عنایت اللہ نے بھی تقریب سے خطاب کیا، انھوں نے کہا عید ہمارا مذہبی تہوار ہے لیکن بد قسمتی سے ہماری عید ایک دن نہیں ہوتی، نئے چیئرمین رویت ہلال کمیٹی سے امید ہے وہ یہ مسئلہ حل کریں گے، مولانا صاحب نے مسجد قاسم علی خان کا دورہ کیا، اس سے اچھا تاثر ملا ہے، مفتی شہاب پوپلزئی کو بھی چاند کے مسئلے کے حل میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

  • لکی مروت: بچیاں اب بھی تعلیم زمین پر بیٹھ کر حاصل کرنے پر مجبور

    لکی مروت: بچیاں اب بھی تعلیم زمین پر بیٹھ کر حاصل کرنے پر مجبور

    لکی مروت: خیبر پختون خوا کے ضلع لکی مروت کے ایک علاقے میں پی ٹی آئی حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی کے اثرات تاحال نہیں پہنچ سکے ہیں، اور مقامی بچیاں تعلیم زمین پر حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لکی مروت کے علاقے اوت خیل میں بچے درخت کے سائے میں زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، 2013 انتخابات میں خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف کی حکومت برسر اقتدار آئی تو صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا لیکن تعلیمی ایمرجنسی میں بھی اس علاقے کی قسمت نہیں جاگ سکی۔

    حکومتی عدم توجہ کے شکار پس ماندہ علاقے اوت خیل کی بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے رہائشی آدم خان بیٹنی نے اپنی مدد آپ کے تحت درخت کے سائے میں ایک عارضی اسکول قائم کیا ہے جہاں علاقے کی 35 لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

    آدم خان بیٹنی فرنٹیئر کور میں ملازم ہیں اور دہشت گردی سے متاثرہ وزیرستان میں ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے آدم خان بیٹنی نے کہا علاقے میں سرکاری اسکول تو موجود ہے لیکن یہ اسکول ابھی تک بند پڑا ہے، علاقے کی وہ لڑکیاں جو تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں، اسکول نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہیں۔ آدم خان نے اس صورت حال میں فیصلہ کیا کہ جیسے بھی ہو علاقے کی بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کا بندوبست کریں گے۔

    آدم خان کے مطابق سب ڈویژن بیٹنی میں تقریباً 105 سرکاری اسکول قائم ہیں، لیکن 4 یا 5 اسکول فنکشنل ہیں، باقی بند پڑے ہیں، جب کہ علاقے کی 10 ہزار سے زائد بچیاں ایسی ہیں جن کی عمر تعلیم حاصل کرنے کی ہے لیکن اسکول نہ ہونے کی وجہ سے ان کا مستقبل داؤ پر لگا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور محکمہ تعلیم کے حکام سے کئی بار رابطہ کیا گیا اور علاقے میں بچوں کی تعلیم کی راہ میں درپیش مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا، اس لیے مجبور ہو کر اپنی مدد آپ کے تحت اسکول چلانے کا فیصلہ کیا۔

    آدم خان بیٹنی نے بچیوں کو تعلیم دلانے کے لیے درخت کے سائے میں جو اسکول شروع کیا ہے اس کا سارا خرچہ وہ خود برداشت کر رہے ہیں، ڈیوٹی کی وجہ سے وہ خود گھر پر نہیں ہوتے اس لیے علاقے کے ایک تعلیم یافتہ نوجوان کو بچوں کو پڑھانے کی ذمہ داری دی گئی ہے جس کو وہ اپنی جیب سے 10 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دیتے ہیں۔

    آدم خان بیٹنی نے بتایا کہ ان کے علاقے میں سیکیورٹی وجوہ سے باہر کے ٹیچر آنے سے انکار کرتے ہیں جس کی وجہ سے سرکاری اسکول بند پڑے ہیں، لیکن علاقے کی بچیوں کے روشن مستقبل کی خاطر ہم حکومت کے ساتھ ہر قسم تعاون کے لیے تیار ہیں۔

  • سوشل میڈیا پر گردش کرتی یہ تصویر کس کی ہے؟

    سوشل میڈیا پر گردش کرتی یہ تصویر کس کی ہے؟

    پشاور: سوشل میڈیا پر ایک بچی کا فٹ بال کو کک لگانے والی ایک تصویر کئی دن سے گردش کر رہی ہے، ٹویٹر اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مختلف شعبہ ہائے سے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ اسکول یونی فارم پہنے بال کو ماہر فٹ بالر کی طرح کک لگاتی بچی کی تصویر شیئر کر رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز نے اس بچی کے بارے میں معلومات حاصل کر لی ہیں، معلوم ہوا ہے کہ فٹ بال کو کک لگاتی یہ بچی تیسری جماعت کی طالبہ عاصمہ حافظ ہے اور اس کا تعلق جنوبی وزیرستان کے ایک پس ماندہ علاقے وانا تنائی سے ہے۔

    عاصمہ حافظ تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹر بننے کی خواہش مند ہے لیکن ان کے علاقے میں اسکولوں کی کمی عاصمہ جیسے بچوں کی مستقبل کے لیے بڑا چیلنچ ہے۔

    دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا وزیرستان جہاں آئے روز دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات سے علاقہ مکین غیر یقینی کی کیفیت میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے، سیکیورٹی فورسز کی جانب سے امن دشمنوں کے خلاف کارروائیوں سے اب وہاں حالات قدرے بہتر ہیں، یہی وجہ ہے کہ عاصمہ حافظ جیسی گڑیا اب کھیل کے میدان جا کر فٹ بال کو کک لگا کر دنیا کو پیغام دے رہی ہے کہ ہم بھی کسی سے کم نہیں۔

    عاصمہ حافظ کے بھائی حمزہ حافظ جو ایبٹ آباد کامسیٹس یونی ورسٹی میں انجنیئرنگ کے طالب علم ہیں، نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہم بہت خوش ہیں کہ ہماری بہن کی وجہ سے علاقے کا بہتر امیج سامنے آ رہا ہے، ہماری خواہش ہے کہ بہن بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کر لے لیکن علاقے میں اسکولوں کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

    حمزہ حافظ نے کہا جس علاقے سے ہم تعلق رکھتے ہیں وہاں پر بچوں کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے اس وقت کوئی سرکاری اسکول نہیں ہے، ایک سرکاری اسکول تو موجود ہے لیکن وہ کئی سالوں سے بند پڑا ہے، اور جس اسکول میں عاصمہ اور دیگر بچے پڑھ رہے ہیں وہ بھی ہمارے گھر سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پرائیویٹ اسکول ہے۔

    حمزہ نے بتایا کہ واحد نجی اسکول میں بچے اور بچیاں اکھٹے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے علاقے کی بچیاں پانچویں تک تعلیم حاصل کرتی ہیں لیکن پھر اسکول نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم چھوڑ دیتی ہیں۔

    حمزہ حافظ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمارے علاقے میں تعلیمی ترقی کے لیے جلد اقدامات کیے جائیں۔

    حمزہ حافظ کا کہنا تھا کہ والدین کی خواہش ہے عاصمہ حافظ تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹر بنے کیوں کہ ہمارے علاقے میں کوئی خاتون ڈاکٹر نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عاصمہ ڈاکٹر بن کر علاقے کی خدمت کرے، عاصمہ کو تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق ہے، جب اسکول میں اسپورٹ گالا ہوتا ہے تو اس میں بھی حصہ لیتی ہے۔

    واضح رہے کہ عاصمہ کی فٹبال کو کک مارتی تصویر سوشل میڈیا صارفین نے بھی حوصلہ افزا اور تعریفی کلمات کے ساتھ شیئر کی، ایک صحافی نے لکھا کہ یہ آج کی سب سے بہترین تصویر ہے، وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سابق ترجمان خیبر پختون خوا حکومت اجمل وزیر نے تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کسی نے بالکل سچ ہی کہا ہے کہ کبھی کبھی ایک تصویر کا ہزار الفاظ مقابلہ نہیں کر سکتے۔

  • چارلی چپلن اب پشاور میں : دیکھیے دلچسپ ویڈیو

    چارلی چپلن اب پشاور میں : دیکھیے دلچسپ ویڈیو

    پشاور : ماضی کی خاموش فلموں کے معروف اداکار چارلی چپلن کو پسند کرنے والے دنیا کے تقریباً ہر ملک میں ملیں گے، اُن کی اداکاری کا یہ خاصہ تھا کہ وہ بغیر کچھ کہے اپنے انداز سے ہی لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دیا کرتے تھے۔

    دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ان کے چاہنے والوں کی تعداد کم نہیں، ایک ایسے ہی نوجوان کو ہم آپ سے ملواتے ہیں جس نے کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پھیلی خوفزدہ صورتحال میں لوگوں کو خوش کرنے کیلئے چارلی چپلن کا روپ دھار لیا، جسے دیکھ کر لوگ بے ساختہ ہنس پڑتے ہیں۔

    پشاور کی سڑکوں پر سفر کرتے ہوئے آپ کی ملاقات اچانک چارلی چپلن سے ہوسکتی ہے، آپ یقیناً حیرت زدہ رہ جائیں کہ چارلی چپلن اور وہ بھی پشاور میں؟ لیکن پھر یہ نوجوان چارلی چپلن آپ کو اپنے مزاحیہ انداز میں مطلع کرے گا کہ وہ اصلی چارلی چپلن نہیں بلکہ پشاور کا عثمان خان ہے۔

    پشاور کے علاقے گلبہار سے تعلق رکھنے والے پشاوری چارلی چپلن کا کہنا تھا کہ میں بچپن سے ہی مشہور چارلی چپلن کی ویڈیوز شوق سے دیکھتا تھا، حالیہ دنوں میں کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد جب آئسلولیشن میں تھا تو تب خیال آیا کہ کیوں نہ میں بھی لوگوں میں خوشیاں بانٹنیں کا ذریعہ بنوں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان خان نے بتایا کہ پھر میں نے خود کو چارلی چپلن کے روپ میں ڈھال دیا، یقینی طور پر تو میں چارلی چپلن جیسا تو نہیں بن سکتا لیکن محدود وسائل میں اپنے فن کا مظاہرہ کرکے لوگوں کو تفریح مہیا کرنا چاہتا ہوں۔

  • ’پاکستان محفوظ ملک ہے، یہاں کے لوگ بھی عوام دوست ہیں‘ : غیرملکی کھلاڑیوں کا پیغام

    ’پاکستان محفوظ ملک ہے، یہاں کے لوگ بھی عوام دوست ہیں‘ : غیرملکی کھلاڑیوں کا پیغام

    سوات: خیبرپختونخواہ کے سیاحتی مقام مالم جبّہ پہنچنے والے 48 غیر ملکی کھلاڑیوں نے پاکستان کو محفوظ ملک قرار دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سوات کے علاقے مالم جبّہ میں پاکستان انٹرنیشنل اسنو بورڈنگ کپ کے دلچسپ مقابلے جاری ہیں، جس میں ملکی وغیر ملکی کھلاڑیوں حصہ لے رہے ہیں جبکہ ان مقابلوں کو دیکھنے کے لیے سیاحوں کی بڑی تعداد مالم جبّہ پہنچی ہے۔

    خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹوورازم اتھارٹی کی جانب سے منعقدہ اسنو بورڈنگ کپ میں ملکی و غیر ملکی کھلاڑی اپنے فن کے جوہر دکھا رہے ہیں۔ مجموعی طور پر یورپ، بیلجیئم اور افغانستان سے 48 کھلاڑی مقابلے میں حصہ لے رہے ہیں، ان میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔

    اسنو بورڈنگ کپ میں شرکت کے لیے مالم جبّہ پہنچنے والے غیرملکی کھلاڑیوں نے پاکستان کو سیاحت کے لیے محفوظ ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی سیاح آسانی کے ساتھ پاکستان آسکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں جنت نظیر وادی نے برف کی سفید چادر اڑھی تو ملک کے دیگر حصوں سے سیاحوں کی بڑی تعداد نے بھی قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لئے مالم جبہ کا رخ کررہے ہیں۔

    اسنو بورڈنگ مقابلوں میں شرکت کرنے والے بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کا کہنا تھا مالم جبّہ اسنو بورڈنگ میں شرکت کرنا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان محفوظ اور خوبصورت ملک ہے یہاں حسین مقامات کے ساتھ لوگ بھی عوام دوست ہیں اور کھلے دل سے سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، غیر ملکی سیاح آسانی اور بے فکری سے پاکستان آسکتے ہیں۔

    غیر ملکی کھلاڑیوں کا مزید کہنا تھا کہ مالم جبّہ سوات میں بین الاقوامی معیار کا سلوپ قدرتی طور پر موجود ہے جسے محکمہ کھیل اولمپک مقابلوں میں شامل کرکے یہاں مقابلے کرا سکتے ہیں۔

    کمشنر ملاکنڈ ظہیر السلام نے اسنو بورڈنگ کپ میں شرکت کرنے والے ملکی و غیر ملکی کھلاڑیوں اور بڑی تعداد میں سیاحوں کی مالم جبہ آمد پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسنو بورڈنگ کپ میں ملکی و غیر ملکی کھلاڑیوں کی بڑی تعداد میں شرکت خوش آئند ہے ملاکنڈ ڈویژن میں سیاحت کے فروغ کے لئے مزید اقدامات بھی اٹھائے گے۔

    پاکستان انٹرنیشنل سنو بورڈنگ کپ میں شریک کھلاڑی اور سیاحوں کی دلچسپی کے لئے فوڈ اینڈ میوزک کا بھی اہتمام کیا گیا۔۔۔

    مزید تصاویر دیکھیں

  • سیاحت کا فروغ، کے پی حکومت کی بہترین کاوش، فیسٹیول میں‌ ہزاروں‌ سیاحوں‌ کی شرکت

    سیاحت کا فروغ، کے پی حکومت کی بہترین کاوش، فیسٹیول میں‌ ہزاروں‌ سیاحوں‌ کی شرکت

    گلیات: خیبرپختونخواہ حکومت کی سیاحت کو فروغ دینے کی کاوشیں رنگ لانے لگیں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے گلیات میں سنو فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا ہے جس کا افتتاح صوبائی حکومت کے مشیر کامران بنگش اور ڈائریکٹر جنرل گلیات ڈویلمپنٹ اتھارٹی نے کیا۔

    گلیات میں برف باری سے لطف اندوز ہونے اور فیسٹیول میں شرکت کے لیے ملک بھر سے بڑی تعداد میں سیاحوں تعداد پہنچ گئی ہے جبکہ مزید کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    گلیات، نتھیاگلی ، ڈونگا گلی،  ایوبیہ کے حسین نظاروں کو دیکھنے کے لئے ملک کے بھر سے سیاحوں نے گلیات میں ڈیرے ڈال لیے، تین روزہ سنو فیسٹیول میں سیاحوں کی دلچسپی کے لئے مختلف گیمز بھی رکھے گئے ہیں۔

    گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مطابق تین روزہ سنو فیسٹیول میں 20 ہزار سے زائد سیاح شرکت کررہے ہیں۔

     سنو فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی حکومت مشیر و ترجمان کامران بنگش کا کہنا تھا کہ سیاحت کی وجہ سے خیبرپختونخوا کا پوری دنیا میں مثبت چہرہ سامنے آیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ  صوبائی حکومت صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے نئے سیاحتی مقامات بنا رہی ہے۔ کامران بنگش کا کہنا تھا سنوفیسٹیول کے انعقادسے جہاں سیاحت کوفروغ ملے گا وہیں مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، خیبرپختونخواہ میں سیاحت کے اتنے مواقع موجود ہیں کہ یہ گیم چینجر ثابت ہوسکتے ہیں۔

    ڈی جی گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی رضا علی حبیب کے مطابق اس سال برفباری کے دو مہینوں میں گلیات میں سات لاکھ سے زائد سیاح گلیات پہنچے ہیں۔ رضا علی حبیب کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سال سے سنو فیسٹیول کا انعقاد کیا جارہا ہے جس سے سیاحت کو فروغ ملا، اسی وجہ سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں لوگ گلیات کا رخ کرتے ہیں اور برف باری سے محظوظ ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سیاحتی مقامات کے دلفریب نظاروں کو دیکھنے کے لئے ملک کے دیگر علاقوں سے بڑی تعداد میں سیاحوں آمد ہوتی ہے جس کی وجہ سے مقامی افراد کو روزگار کے مواقع بھی میسر آتے ہیں۔