Author: عثمان دانش

  • گلیات سنو فیسٹول، سیاحوں نے برف پوش پہاڑیوں کا رخ کر لیا

    گلیات سنو فیسٹول، سیاحوں نے برف پوش پہاڑیوں کا رخ کر لیا

    سیاحت کے شوقین افراد نے سرد موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے گلیات کا رخ کر لیا ہے۔

    پاکستان کی خوب صورت ترین پہاڑی گلیوں ’گلیات‘ میں سنو فیسٹول نے بھی بہار دکھائی، ڈی جی گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی شاہ رخ علی نے دو روزہ سنو فیسٹول کا باقاعدہ افتتاح کیا، جس میں ملک بھر سے بڑی تعداد میں سیاح شریک ہوئے۔

    ترجمان جی ڈی اے کے مطابق سنو فیسٹول میں ملک بھر سے سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا، فیسٹول میں زپ لائن، سنو ٹیوب، آرچری، سنو ہائکنگ، اور ٹگ آف وار کے مقابلے ہوئے۔

    فیسٹول میں کراچی، لاہور، پشاور سمیت دیگر شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، سیاح برف پر مختلف کھیلوں کے مقابلوں میں بھی حصہ لے کر خوب محظوظ ہوتے رہے۔

    ڈائریکٹر جنرل جی ڈی اے شاہ رخ علی خان نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ سنو فیسٹول میں سیاحوں کی دل چسپی کے لیے مختلف کھیلوں کے مقابلے رکھے گئے، سیاح یہاں آ کر خوب صورت نظاروں کے ساتھ روایتی طور پر کھیل کے مقابلوں میں بھی حصہ لیتے رہے، فیسٹول میں رات کو میوزک کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں گلوکار اپنے آواز کا جادو جگاتے رہے۔

  • پشاور ہائیکورٹ کا افغان خواجہ سراؤں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم

    پشاور ہائیکورٹ کا افغان خواجہ سراؤں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے افغان خواجہ سراؤں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق 16 افغان خواجہ سراؤں کو وطن واپس بھیجنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بینچ نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین خواجہ سراؤں کو تنگ نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزاروں کو جبری طور پر ملک بدر نہ کیا جائے، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام غیر ملکیوں کو وطن واپس بھیجا جائے گا، تاہم افغانستان میں خواجہ سراؤں کی جان کو خطرہ ہے اس لیے واپس نہ بھیجا جائے۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے، جس سے ملک کی بدنامی ہوری ہے، پی او آر کارڈ اور دیگر دستاویز کے باوجود بھی درخواست گزاروں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔

    وکیل ممتاز خان نے بتایا کہ طالبان کی حکومت جب سے آئی ہے خواجہ سراؤں کو وہاں پر جان کا خطرہ ہے، اس لیے ان کو زبردستی واپس افغانستان نہ بھیجا جائے، پناہ گزینوں کو بھی حقوق حاصل ہوتے ہیں، اس وقت افغانستان میں گلوکاروں کے ساتھ خواجہ سراؤں کو بھی روزگار کی اجازت نہیں ہے، اس لیے ان کے لیے وہاں پر زندگی گزارنا مشکل ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ غیر ملکی نادرا کے پاس رجسٹرڈ ہیں؟ جج نے ریمارکس میں کہا غیر ملکیوں کو وہ حقوق حاصل نہیں ہوتے جو ملک کے شہریوں کوحاصل ہوتے ہیں، اگر غیر ملکیوں کے پاس ویزہ ہے اور وہ ایکسپائر نہیں تو پھر تو پاکستان میں رہ سکتے ہیں۔

    عدالت نے افغان خواجہ سراؤں کی رٹ پٹیشن افغان گلوکارہ کیس کے ساتھ کلب کر دی۔

  • عدالتی احاطے میں اے این پی کارکنان کا ایمل ولی کے خلاف درخواست گزار پر تشدد

    عدالتی احاطے میں اے این پی کارکنان کا ایمل ولی کے خلاف درخواست گزار پر تشدد

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے کارکنان نے ایمل ولی خان کے خلاف درخواست دینے پر فضل محمد خان کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق اے این پی کے کارکنان نے پشاور ہائیکورٹ کے احاطے میں ایمل ولی کے خلاف درخواست دائر کرنے والے پی ٹی آئی رہنما پر حملہ کر دیا۔

    اے این پی کے کارکنوں اور وکلا نے فضل محمد خان پر تھپڑوں کی بارش کر دی، لاتیں بھی ماریں، جس سے پی ٹی آئی رہنما زخمی ہو گئے ہیں، اس سلسلے میں سامنے آنے والی ویڈیو میں اے این پی کارکنان کو درخواست گزار فضل محمد کے پیچھے بھاگتے اور مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    دوسری طرف ایمل ولی خان نے سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سے معافی مانگی ہے نہ مانگوں گا، میں اپنے مؤقف پر آج بھی قائم ہوں۔ ادھر عدالت نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ویڈیو میں اے این پی کے کیسز نہ سننے کا گلہ کرنے پر اے این پی کے تمام کیسز کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

  • پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے لیے بلے کا نشان بحال کر دیا

    پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے لیے بلے کا نشان بحال کر دیا

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کے کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کر لی، اور اس کے لیے بلے کا نشان بحال کر دیا۔

    عدالتی فیصلے کے بعد اب پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ’’بلے‘‘ پر الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی ہے، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو یہ حکم بھی دے دیا ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے انتخابات کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دیے تھے۔ پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جب کہ محفوظ شدہ فیصلہ جسٹس اعجاز انور نے سنایا، جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا آرڈر غیر آئینی ہے۔

    عدالت نے کہا الیکشن کمیشن کے 22 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کا پارٹی سرٹیفکیٹ الیکشن ایکٹ 2017 کے شق 209 کے تحت ویب سائٹ پر شائع کرے، اور آرٹیکل 215 کے تحت الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ’’بلا‘الاٹ کرے۔ عدالت نے کہا کہ تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

    بیرسٹر سینیٹر علی ظفر نے عدالتی فیصلے پر کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے غیر قانونی آرڈر کے ذریعے بلے کا نشان چھینا تھا، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے آرڈر کو کالعدم قرار دے دیا ہے، انھوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا تھا کہ 20 دنوں میں انٹرا پارٹی الیکشن کرائے جائیں، جب پی ٹی آئی نے الیکشن کرایا تو کہا گیا کہ اس الیکشن کے لیے جس کمشنر کی تعیناتی کی گئی تھی وہ درست نہیں تھی جس پر انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ اور آئین کے تحت الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں ہے کہ پارٹی الیکشن کالعدم قرار دے، پشاور ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے پوری بحث سنی، اللہ کاشکر ہےآج انصاف اور قانون کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا، عدالت میں ہمارا پارٹی الیکشن مانا گیا اور بلے کا نشان بحال ہو گیا۔ اگر 15 منٹ میں انتخابی نشان ویب سائٹ پر نہ ڈالا گیا تو توہین عدالت ہوگی۔

  • پشاور ہائیکورٹ نے زرتاج گل کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی

    پشاور ہائیکورٹ نے زرتاج گل کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی

    پشاور ہائیکورٹ نے زرتاج گل کی حفاظتی منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زرتاج گل کو گرفتار کرنے سے روک دیا اور ضمانتی مچلکے کل جمع کروانے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس محمد ابراہیم نے دوران سماعت کا کہ یہ ہماری روایت نہیں کہ کسی خاتون کو گرفتار کریں، ایک خاتون کے لیے اتنی زیادہ پولیس نفری تعینات کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل مسئلے کا حل نہیں نکال سکتے تو ہم دونوں کو مستعفی ہونا چاہیے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ زرتاج گل نے کے پی پولیس پر حملہ نہیں کیا کہ اتنی نفری تعینات کی، جو ملزم عدالت آنا چاہتا ہے ان کو ہراساں نہ کیا جائے۔

    جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ ہائیکورٹ میں کیا کچھ ہورہا تھا مجھے اسلام آباد سے آنا پڑا اگر میں نہ پہنچتا تو کیا یہ خاتون ساری رات ہائیکورٹ میں گزارتی۔

    انہوں نے کہا کہ کسی کو انصاف نہیں دے سکتا تو مجھے استعفیٰ دینا چاہیے۔

  • تحریک انصاف سے ‘بلے کا نشان’ واپس لینے کا فیصلہ بحال

    تحریک انصاف سے ‘بلے کا نشان’ واپس لینے کا فیصلہ بحال

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے کا فیصلہ بحال کردیا اور حکم امتناع واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی انتخابی نشان کیس میں حکم امتناع کیخلاف نظرثانی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔

    فیصلے میں عدالت نے الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے کا فیصلہ بحال کردیا۔

    پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی درخواست منظور کرتے ہوئے حکم امتناع واپس لے لیا۔

    اس سے قبل سماعت میں جسٹس اعجاز خان نے ریمارکس دیے تھے کہ زیرسماعت درخواست دیکھنے کا معاملہ دو رکنی بینچ دیکھے گا۔

    پی ٹی آئی وکیل نے دلائل میں کہنا تھا کہ اب تک چھبیس دسمبر کے حکم پر عمل نہیں ہوا، الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف اپنایا تھا کہ پارٹی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائےگئے، جس پر اسے کالعدم قرار دیا گیا، الیکشن کمیشن نے پارٹی کو فہرست سے نہیں نکالا ہے۔

    یاد رہے الیکشن کمیشن نے 26 دسمبر کوسنےبغیرعدالت کی جانب سے حکم امتناع جاری کرنے پراعتراض کیا تھا۔

    الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انتخابی نشان بلا واپس لیا تھا۔

  • واپڈا افسران کیلیے مفت بجلی یونٹس کے خاتمے کا فیصلہ معطل

    واپڈا افسران کیلیے مفت بجلی یونٹس کے خاتمے کا فیصلہ معطل

    واپڈا افسران کیلیے مفت بجلی یونٹس کے خاتمے کا وفاقی حکومت کا نوٹیفکیشن پشاور ہائی کورٹ نے معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔

    پشاور ہائی کورٹ میں پیسکو افسران کی مفت بجلی یونٹس خاتمے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں واپڈا افسران کی مفت بجلی یونٹس خاتمے کا فیصلہ معطل کیا گیا۔

    عدالت نے معطل کیا اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا۔ وفاقی حکومت اور واپڈا کو نوٹس جاری کیا گیا۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پیسکو افسران نے مفت بجلی فراہمی کیلیے درخواست دائر کر دی، 5 دسمبر کو ایک اعلامیہ کے ذریعے سہولت کو ختم کیا گیا تھا، نگراں حکومت کے پاس اس کا اختیار نہیں ہے۔

    رواں ماں 6 دسمبر کو بجلی کمپنیوں کے افسران کیلیے مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق گریڈ 17 سے 21 کے افسران کیلیے مذکورہ سہولت ختم کی گئی تھی۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ مفت یونٹس کے بجائے افسران کو رقم ملے گی۔ سہولت ختم کرنے کا اطلاق یکم دسمبر سے ہوا تھا۔ فیصلے کا اطلاق ڈسکوز، جنکوز، واپڈا، این ٹی ڈی سی ملازمین پر لاگو ہوا تھا۔

  • پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن فیصلے کیخلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

    پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن فیصلے کیخلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

    پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف درخواست پشاور ہائیکورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے اور بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پشاور ہائیکورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہو گئی ہے۔

    پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل اب سے کچھ دیر بعد اس درخواست کی سماعت کریں گے۔

    واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، بیرسٹر ظفر علی اور صوبائی صدر کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں الیکشن کمیشن کے ساتھ پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کرنے والے افراد کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس پارٹی انتخابات کرانے کے طریقے سے متعلق فیصلہ دینے کا اختیار نہیں اور جن لوگوں نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو چیلنج کیا وہ تو پارٹی ممبر ہی نہیں ہیں اس لیے انہیں بھی اسے چیلنج کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

    بلے کے نشان کی واپسی کیلیے پی ٹی آئی عدالت پہنچ گئی

    درخواست میں عدالت سے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم دینے کا فیصلہ معطل کرنے، پشاور ہائیکورٹ کے سینئر ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دے کر آج ہی اس کی سماعت مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

  • بلے کے نشان کی واپسی کیلیے پی ٹی آئی عدالت پہنچ گئی

    بلے کے نشان کی واپسی کیلیے پی ٹی آئی عدالت پہنچ گئی

    پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے اور بلے کے نشان کی واپسی کے لیے درخواست دائر کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن  کمیشن کے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے اور بلے کے انتخابی نشان کی واپسی کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔

    یہ درخواست پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر، بیرسٹر ظفر علی اور صوبائی صدر کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں الیکشن کمیشن کے ساتھ پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کرنے والے افراد کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس پارٹی انتخابات کرانے کے طریقے سے متعلق فیصلہ دینے کا اختیار نہیں اور جن لوگوں نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو چیلنج کیا وہ تو پارٹی ممبر ہی نہیں ہیں اس لیے انہیں بھی اسے چیلنج کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

    درخواست میں عدالت سے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم دینے کا فیصلہ معطل کرنے، پشاور ہائیکورٹ کے سینئر ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دے کر آج ہی اس کی سماعت مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے بعد ان انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور پی ٹی آئی سے اس کا انتخابی نشان بلا واپس لے لیا تھا۔

  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس، پشاور ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کو کل تک فیصلہ جاری کرنے کا حکم

    پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس، پشاور ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کو کل تک فیصلہ جاری کرنے کا حکم

    پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کل تک فیصلہ جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کل تک فیصلہ جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

    پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر قانون کے مطابق فیصلہ دے اور کل تک اس فیصلے کو جاری کرے۔

    اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں وقت کی حساسیت کا پتہ ہے اور شفاف انتخابات کے لیے یکساں مواقع فراہم کریں گے۔

    کیس کی سماعت شروع ہونے پر جسٹس شکیل احمد نے پی ٹی آئی چیئرمین سے استفسار کیا تھا کہ کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کام کر رہا ہے تو آپ وہاں کیوں نہیں گئے۔ اس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے خلاف ہر جگہ کیس دائر ہوسکتا ہے اور فیڈریشن ہمیں یہاں بھی پٹیشن کرنے کی اجازت دیتا ہے، کیونکہ انٹرا پارٹی الیکشن پشاور میں  ہوئے اس لیے یہاں آئے ہیں۔

    بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا ہمارے لیے پنجاب سے زیادہ محفوظ ہے کیونکہ وہاں ہمارے لیڈرز نہیں جا سکتے انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔

    چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کل کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آخری دن ہے۔ ہمیں ہمارا انتخابی نشان جاری نہیں کیا جارہا ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ ہمیں انتخابی نشان جاری نہیں کیا تو پھر ہمارے امیدوار آزاد تصور ہونگے، اس طرح ہمیں انتخابات سے باہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 1962 پولیٹکل پارٹی ایکٹ میں انٹرا پارٹی کا کوئی تصور نہیں تھا جبکہ 2002 میں انٹرا پارٹی انتخابات سیکرٹ بیلٹ کے زریعے کرانے کا کہا گیا۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل محسن کامران نے موقف پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کےانٹرا پارٹی الیکشن کا نتیجہ ویب سائٹ ہم تب شائع کرتے جب الیکشن کمیشن اس سے مطمئن ہوتا، الیکشن کمیشن متنازع انٹرا پارٹی کو کیوں ویب سائٹ پر شائع کرے۔

    پشاور ہائیکورٹ نے بھی پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا

    بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو اب سنایا گیا ہے۔