Author: عثمان دانش

  • ‘چیتا چپکلیوں’ کی غیر قانونی اسمگلنگ ناکام ، تین ملزمان گرفتار

    ‘چیتا چپکلیوں’ کی غیر قانونی اسمگلنگ ناکام ، تین ملزمان گرفتار

    پشاور : محکمہ جنگلات و جنگلی حیات خیبرپختونخوا نے چیتا چپکلیوں کی غیر قانونی اسمگلنگ ناکام بناتے ہوئے ملوث تین ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات و جنگلی حیات خیبرپختونخوا نے کارروائی کرتے ہوئے چیتا چپکلی غیر قانونی طور اسمگلنگ کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    ترجمان محکمہ جنگلات و جنگلی حیات خیبرپختونخوا لطیف الرحمن نے بتایا کہ ایبٹ آباد وائلڈ لائف ڈویژن نے چیتا چپکلیاں اسمگل کرنے کو ناکام بنایا ہے۔

    لطیف الرحمن کا کہنا تھا کہ چپکلیاں اسمگل کرنے میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کرکے ملزمان کے خلاف بائیوڈائیورسٹی ایکٹ 2015 کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ ملزمان چپکلیاں تورغر سے ٹیکسلا سمگل کرنے کی کوشش کررہے تھے، کارروائی میں ملزمان کے قبضے سے 4 چپکلیاں برآمد کی گئی ہے۔

    یہ چپکلیاں کیوں اسمگل کی جاتی ہے؟ اس سوال پر لطیف الرحمن نے بتایا کہ چیتا چپکلی بہت قیمتی ہوتی ہے اور ماہرین کے مطابق کینسر کی ادویات میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک چپکلی کی قیمت تین سے پانچ لاکھ روپے تک ہوتی ہے، چپکلی کی قیمت سائز اور وزن کے حساب سے ہوتا ہے۔

    ترجمان محکمہ جنگلات و جنگلی حیات نے بتایا کہ ہزارہ ڈویژن کے جنگلات میں بہت سے قیمتی حشرات پائے جاتے ہیں قیمتی جانوروں اور حشرات کی سمگلنگ میں ملوث لوگ ہزارہ ڈویژن رخ کررہے ہیں اور قیمتی جانوروں کو پکڑ کر اس کو سمگلنگ کرتے ہیں۔

    لطیف الرحمن نے بتایا کہ محکمہ وائلڈ لائف ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرکے قیمتی جانوروں کی اسمگنگ ناکام بنائے گا۔

  • سانپ کی کھال کی غیر قانونی اسمگلنگ کرنے والا گروہ گرفتار

    سانپ کی کھال کی غیر قانونی اسمگلنگ کرنے والا گروہ گرفتار

    پشاور: محکمہ جنگلی حیات نے سانپ کی کھال کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کو گرفتار کر لیا، ملزمان سانپ کی کھال کو مظفرآباد منتقل کر رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلی حیات خیبرپختونخوا نے کارروائی کرتے ہوئے سانپ کی کھال کی غیر قانونی اسمگلنگ کرنے والے گروہ کو گرفتار کر لیا۔

    ترجمان محکمہ جنگلی حیات لطیف الرحمن نے بتایا کہ ملزمان سانپ کی کھال شاہ مقصود ہری پور سے لے جاتے ہوئے گرفتار کئے گئے۔

    حیات لطیف الرحمن کا کہنا تھا کہ ملزمان کا تعلق راولپنڈی سے ہے اور سانپ کی کھال کو مظفرآباد منتقل کر رہے تھے۔

    ترجمان نے مزید بتایا کہ سانپ کی کھال کی لمبائی دس فٹ چار انچ ہے، ماہرین کے مطابق تھائی لینڈ اور چاپان میں سانپ کی کھال کو ادویات کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    محکمہ جنگلی حیات کے ترجمان نے کہا کہ یورپی ممالک میں سانپ کی کھال کھال سے جوتے ، پرس اور ملبوسات بھی تیار کئے جاتے ہیں۔

    ترجمان کے مطابق ہزارہ ڈویژن نایاب اور قیمتی حشرات کا مسکن ہے اور بڑی تعداد میں مختلف حشرات ہزارہ ڈویژن میں پائے جاتے ہیں ، قیمتی حشرات کی موجودگی کی وجہ سے بین الاقوامی سمگلروں کارخ یہاں پر زیادہ ہے۔

    حیات لطیف الرحمن کا کہنا تھا کہ اسمگلر یہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں جو جنگلات اور دو افتادہ علاقوں میں رہتے ہیں۔

  • طالبان کے ساتھ مذاکرات کے خلاف دائر درخواست خارج

    طالبان کے ساتھ مذاکرات کے خلاف دائر درخواست خارج

    پشاور ہائیکورٹ سماعت کے دو رکنی بنچ نے ٹی ٹی پی کےساتھ مذاکرات کے خلاف دائر پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے درخواست خارج کردی.

    پسماعت جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس شاہد خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نےآرمی پبلک سکول میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کی جانب سے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے خلاف دائر درخواست پر سماعت شروع کی تو درخواست گزاروں کے وکیل اجون خان (اجون خان کا بیٹا بھی سانحہ اے پی ایس میں شہید ہوگیا تھا) نے عدالت کو بتایا کہ حکومت طالبان سے مذاکرت کررہی ہے لیکن اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کی فیملیز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہم مذاکرات کے خلاف نہیں ہے لیکن مذاکرات کن شرائط پر ہورہے ہیں ہمیں آن بورڈ تو لیا جائے وزارت داخلہ حکام نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ہمارا ان مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے حکومت ہمیں جواب دیں کہ مذاکرات کن شرائط پر ہورہی ہے

    وزارت دفاع کی جانب سے کرنل رضوان عدالت میں پیش ہوئے انھوں نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان پر لاکھوں لوگوں نے جانیں قربان کی ہے جو شہداء ہے ان کو مختلف مراعات دیئے جاتے ہیں سویلین جو شہید ہوتے ہیں ان کو 2 ملین معاوضہ دیا جاتا ہے لیکن اے پی ایس شہداء کو 4 ملین روپے معاوضہ دیا.

    فوج کے شہداء کو 7 ملین معاوضہ دیا جاتا ہے اے پی ایس شہداء کی فیملیز کو پلاٹ اور دیگر مراعات کے ساتھ شہیدہونے والوں کی فیملیز کے بچوں کے تعلیمی اخراجات بھی فوج نے اٹھائی ہے کرنل رضوان نے عدالت کو بتایا کہ اے پی ایس میں جو بچے زخمی ہوئے ان کے علاج پر بھی 90 ملین روپے خرچ ہوئے, حملے میں جو دہشتگرد ملوث تھے ان تمام مجرموں کو سزائیں دی گئی ہے.

    شہید ہونے والوں کے فیملی کے ایک ایک بچے کی تعلیم پر جو خرچ کیا ہے وہ فائل پر موجود ہے انھوں نے فائل عدالت میں جمع کرا دی جس میں تمام رکارڈ موجود تھا۔

    کرنل رضوان نے عدالت کو بتایا کہ ایک زخمی بچے کو علاج کے لئے برطانیہ لے جایا گیا اس کے علاج پر 1 لاکھ 32 ہزار پاونڈ خرچ آیا ہے ایک دوسرے بچے کو جرمنی علاج کے لئے منتقل کیا گیا اس کے علاج پر 20 ہزار یورو خرچ ہوئے یہ سب ہم نے برداشت کیا,زخمی بچوں کے ساتھ ان کے گھر والے بھی گئے ان کو 5 سٹار ہوٹل میں رہائش دی گئی تھی ہم ان فیملی کے ان بچوں کی تعلیمی اخراجات بھی برداشت کررہے ہیں جو اس وقت پیدا بھی نہیں ہوئے تھے ایف ایس سی تک ہم ان کو تعلیم دلا رہے ہیں یہ جس آرمی سکول میں چاہتے تھے ہم نے وہاں ان کے بچوں کو داخل کرایا۔

    15 دستمبر 2021 کو انھوں نے احتجاج کیا اور آرمی کے خلاف نعرے لگائے ان کے جو مطالبات تھے ہم نے ان کو پورا کیا پھر ان کو 5 لاکھ روپے دیئے گئے انھوں حلفیہ کہا کہ ہم اب کسی اور چیز کا مطالبہ نہیں کرے گے, عدالت چاہیئے تو میں نام بھی بتاسکتا ہوں یہ کہتے ہیں ہم سب کچھ واپس کرنے کو تیار ہے, انھوں نے پلاٹ ڈویلپمنٹ کےلئے آرمی چیف کو خط لکھے ہیں اس پر بھی ہم نے ان کو سہولت دی ہے.

    اجون خان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اگر یہ کہے تو ہم آج سب کچھ واپس کرنے کے لئے تیار ہے انھوں نے ہم پر کوئی احسان نہیں کیا جو کچھ دیاہے وہ واپس لے لیں ہمیں صرف انصاف چاہیئے ہم یہ سب کچھ مزید برداشت نہیں کرسکتے.

    مذاکرات کررہے ہیں تو اس پر ہمیں اعتراض نہیں ہے لیکن ہمیں اعتماد میں لیا جائے اجون خان نے بتایا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے اس وقت بھی علماء کا وفد افغانستان میں مذاکرات کے لئے کیا ہے اگر مذاکرات نہیں ہورہے تو یہ علماء وہاں کیا کررہے ہیں۔

    یہ کہتے ہیں کہ ہم نے پیسے دیئے, اے پی ایس کی پہلی برسی پر دسمبر 2015 کو تمام صوبے کے وزیراعلی نے 5 کروڑ کا اعلان کیا تھا وہ پیسے کہا گئے

    یہ اپنے پیسوں کا ذکر تو کررہے ہیں لیکن جو شہداء کے نام پر آئے اس کو بھول جاتے ہیں اے پی ایس کے شہید بچوں کو 4 ملین دیا گیا لیکن جو آرمی کے لوگ تھے ان کو 7 ملین دیا گیا اے پی ایس کو خطرہ تھا اور نیکٹانے لیٹر بھی جاری کیا تھا لیکن انھوں نے سیکیورٹی نہیں بڑھائی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ یہ چاہتے ہیں کہ ڈائیلاگ میں ان کو شامل کیا جائے آرٹیکل 66 اور 69 واضح ہےاس بارے میں, یہ چاہتے ہیں کہ مذاکرات میں ہمیں شامل کیا جائے فرض کرے کل کو اگر کوئی آئے اور عدالت میں درخواست دے کہ میرا بیٹا, بھائی,باپ یا شوہر بارڈر پر ڈیوٹی دیتے وقت شہید ہوگیا ہے اور مذاکرات ہورہے ہیں تو اس میں ہمیں شامل کیا جائے تو پھر کیا ہوگا۔

    عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے درخواست خارج کردی.

  • شانگلہ سے اسلام آباد قیمتی عقابوں کی اسمگلنگ

    شانگلہ سے اسلام آباد قیمتی عقابوں کی اسمگلنگ

    پشاور: وائلڈ لائف حکام نے شانگلہ سے اسلام آباد قیمتی عقابوں کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلی حیات خیبر پختون خوا نے ایک کارروائی میں شانگلہ سے قیمتی عقابوں کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    ترجمان محکمہ جنگلی حیات لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ ملزمان شانگلہ سے قیمتی عقاب اسلام آباد اسمگل کر رہے تھے، جنھیں گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    محکمہ جنگلی حیات کے اہل کاروں نے ملزمان کے قبضے سے قیمتی عقابوں کو ضبط کر کے سرکاری تحویل میں لے لیے۔

    وائلڈ لائف حکام کے مطابق گرفتار ملزمان پر ایک لاکھ 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    ٹرانٹولا مکڑی کی اسمگلنگ ناکام ، ملزم گرفتار

    گزشتہ ماہ محکمہ وائلڈ لائف خیبر پختون خوا نے ٹرانٹولا مکڑی کی اسمگلنگ بھی ناکام بنائی تھی، ملزم کو مکڑی مانسہرہ سے ایبٹ آباد لے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • بی آر ٹی پشاور کی بسیں سستے داموں فروخت کرنے پر ترجمان کا بیان آگیا

    بی آر ٹی پشاور کی بسیں سستے داموں فروخت کرنے پر ترجمان کا بیان آگیا

    گزشتہ کچھ دنوں سے یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ بی آر ٹی پشاور کی بسیں جو 14 ارب 33 کروڑ روپے میں خریدی گئی ہیں وہ اب 12 سال بعد محض 33 ہزار روپے میں نجی کمپنی کو مالکانہ حقوق میں دی جائیں گی۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی دستاویز کے مطابق 18 میٹر لمبی بسیں 288 روپے اور 12 میٹر لمبی بسیں 144 روپے میں فروخت کی جائیں گی۔ بسوں کی اتنی کم قیمت پر فروخت کی خبر سن کر ہر کوئی یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ حکومت یہ بسیں کیو کسی کمپنی کے حوالے کرے گی۔

    حکومت نے نجی کمپنی کے ساتھ ایسا معاہدہ کیوں کیا اس حوالے سے ترجمان ٹرانس پشاور سے رابطہ کیا اور اس کی مکمل تفصیل جاننے کی کوشش ہے۔

    مزید پڑھیں: پشاور بی آر ٹی نے بین الاقوامی ایوارڈ میں نامزدگی حاصل کرلی

    ترجمان ٹرانس پشاور صدف کامل نے بتایا کہ دنیا میں جتنی بھی میٹرو بسیں ہیں ان کی عمر مکمل ہونے پر بسیں جس کمپنی کے ساتھ معاہدہ ہوتا ہے اسی کمپنی کو دی جاتی ہیں اور یہ بین الاقوامی طریقہ کار ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بی آر ٹی پشاور بھی نجی کمپنی آپریٹ کر رہی ہے اور ان کے ساتھ 12 سال کا معاہدہ ہے، 12 سال بعد یہ بسیں ناکارہ ہو جاتی ہیں اور انہیں چلانا نقصان دہ ہوتا ہے، بسیں آپریٹ کرنا اور ان کی مرمت اس کمپنی کے ذمہ ہوتا ہے جس کے ساتھ معاہدہ ہو اور کمپنی کو فی کلو میٹر کے حساب سے ادائیگی کی جاتی ہے اور یہ تمام میٹرو کی پالیسی ہے۔

    میٹرو بسوں میں سب سے کم ادائیگی 234 روپے فی کلو میٹر ہے اس سے کم کہیں پر نہیں ہے۔ بی آر ٹی پشاور کا جو معاہدہ ہے اس کے مطابق بسوں کی فی کلو میٹر ادائیگی 187 روپے ہے اور 47 روپے رعایت دی جاتی ہے۔

    بی آر ٹی پشاور کی ایک بس اوسط سالانہ 70 ہزار کلو میٹر چلتی ہے جو 47 روپے کا فرق آتا ہے۔ اگر اس کا حساب لگا لیں تو 12 سال میں 40 ملین یعنی 4 کروڑ روپے بنتی ہے جو 47 روپے رعایت ہے بس کی قیمت اس سے مکمل ہو جاتی ہے۔

  • شندور پولو فیسٹول مسلسل چھٹی بار چترال کے نام

    شندور پولو فیسٹول مسلسل چھٹی بار چترال کے نام

    چترال: شندور پولو فیسٹول مسلسل چھٹی بار چترال نے جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی، ہیڈ کوارٹر الیون کور پشاور، فرنٹیئر کور نارتھ، اور ضلعی انتظامیہ اپر چترال کے تعاون سے 3 روزہ پولو فیسٹول کی رنگارنگ تقریبات چترال کی جیت کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئیں۔

    سطح سمندر سے 12 ہزار سے زائد فٹ بلندی پر واقع وادئ شندور کے خوب صورت میدان میں کھیلے گئے فائنل میں چترال کی ٹیم نے دل چسپ مقابلے کے بعد گلگت بلتستان کی ٹیم کو 9 کے مقابلے میں 10 گول سے شکست دے کر ٹرافی ایک بار پھر چترال کے نام کر دی۔

    چترال کی ٹیم مسلسل چھٹی بار پولو فیسٹول کی فاتح قرار پائی ہے، شندور پولو فیسٹول میں چترال اور گلگت بلتستان کی 11 ٹیموں کے درمیان مقابلے تین روز تک جاری رہے، فائنل میں چترال اے کی ٹیم کا ٹاکرا گلگت بلتستان اے کی ٹیم کے ساتھ تھا، جس میں چترال اے کی ٹیم نے میدان مار لیا۔

    اختتامی تقریب کے موقع پر پاکستان آرمی فزیکل ٹریننگ اسکول ایبٹ آباد کے پیراگلائیڈر، پاکستان آرمی کے ایس ایس جی کمانڈوز نے پیرا ٹروپنگ (پیرا جمپنگ) کی شان دار پرفارمنس کا مظاہرہ پیش کیا، جب کہ بچوں نے ملی نغمے اور کیلاش وادی کے مرد و خواتین نے روایتی رقص پیش کیا۔

    واضح رہے کہ شندور پولو فیسٹول دیکھنے کے لیے ملکی سیاحوں کے ساتھ غیر ملکی سیاح بھی ذوق و شوق سے آتے ہیں، جن کے لیے تین دن وادئ شندور میں ٹینٹ ویلج قائم کیا جاتا ہے، کیوں کہ شندور میں ہوٹل کی سہولت موجود نہیں ہے۔

    اگر آپ شندور میں رات گزارنا چاہتے ہیں تو آپ ٹینٹ ہی میں رات گزاریں گے، اس لیے فیسٹول شروع ہونے سے ایک دن پہلے وہاں پر محکمہ سیاست خیبر پختون خوا کی جانب سے ٹینٹ ویلج قائم کیا جاتا ہے، جہاں پر کھلاڑی اور سیاح تین دن قیام کر کے فیسٹول سے محظوظ ہوتے ہیں۔

    پولو فیسٹیول کے دوران مقامی افراد کی جانب سے کھانے پینے کی اشیا، کپڑے، ٹینٹ اور دیگر چیزوں کا بازار بھی قائم کیا جاتا ہے۔

  • ٹرانٹولا مکڑی کی اسمگلنگ ناکام  ، ملزم گرفتار

    ٹرانٹولا مکڑی کی اسمگلنگ ناکام ، ملزم گرفتار

    پشاور : محکمہ وائلڈ لائف خیبر پختونخوا نے ٹرانٹولا مکڑی کی اسمگلنگ ناکام بنادی اور ملزم کو گرفتار کرکے وائلڈ لائف بائیو ڈائیورسٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

    .تفصیلات کے مطابق پشاور میں محکمہ وائلڈ لائف خیبر پختونخوا نے کارروائی کرتے ہوئے ٹرانٹولا مکڑی کی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    محکمہ وائلڈ لائف خیبرپختونخوا نے بتایا کہ ملزم کو مکڑی مانسہرہ سے ایبٹ آباد لے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور ملزم کے خلاف وائلڈ لائف بائیو ڈائیورسٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا تھا کہ ٹرنٹولا مکڑی کو بیرونی اسمگل کیا جاتا ہے ، اس طرح کی مکڑی کو مختلف ادویات سازی میں استعمال میں لایا جاتا ہے، ایک ٹرنٹولا مکڑی کی قیمت 50 ہزار سے دو لاکھ تک ہوتی ہے۔

    وائلڈ لائف نے کہا کہ مکڑی کی سائز کی بنا پر اس کی قیمت لگاتے ہیں، جتنی بڑی سائز کی مکڑی ہوں اتنی زیادتی قیمت ان کو ملتی ہے۔

    محکمہ وائلڈ لائف نے مزید بتایا کہ اس طرح کی مکڑیوں کی سمگل غیر قانونی ہے جو بھی ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    یاد رہے ایک ہفتہ قبل بھی محکمہ وائلڈ لائف نے ٹرنٹولامکڑی مانسہرہ سے اسلام آباد سمگل کرتے ہوئے تین افراد کو گرفتار کیا تھا۔

  • پاکستان: موسمی تبدیلی سے سیکڑوں بھیڑ بکریاں ہلاک

    پاکستان: موسمی تبدیلی سے سیکڑوں بھیڑ بکریاں ہلاک

    سوات: پاکستان پر موسمی تبدیلی کے اثرات پڑنا شروع ہو گئے ہیں، شمالی علاقوں میں جون میں غیر متوقع برفباری سے سیکڑوں بھیڑ بکریاں ہلاک ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خوا میں موسمی تبدیلی کے اثرات کے طور پرغیر متوقع برف باری سے انسانوں کے ساتھ بڑی تعداد مں جانور بھی متاثر ہوگئے ہیں۔

    ضلعی انتظامیہ سوات کے مطابق دیر اور سوات کے سنگم پر چمبر بانڈہ اور لوڑہ بانڈہ میں حالیہ برف باری سے 15 سو سے زائد بھیڑ بکریاں ہلا ک ہو گئیں، جب کہ ایک چرواہے کی ہلاکت کی بھی ضلعی انتظامیہ نے تصدیق کر دی ہے۔

    ڈپٹی کمشنر سوات کے مطابق گزشتہ روز ریسکیو 1122 کے عملے نے متاثرہ علاقے میں ریسکیو آپریشن کیا، اور چمبر بانڈہ میں 100 بھیڑوں کو بچایا۔ انتظامیہ کے مطابق پہاڑی علاقے میں غیر متوقع برف باری سے بھیڑ بکریاں چرانے والے چرواہے بڑی تعداد میں متاثر ہوئے ہیں۔

    مقامی شہری کا آنکھوں دیکھا احوال

    برف باری سے متاثرہ علاقے کے رہائشی 65 سالہ حاجی عبدالرحیم نے کہا کہ انھوں نے اس موسم میں برف باری پہلی بار دیکھی ہے، شہری نے بتایا کہ جب ہمیں پتا چلا کہ پہاڑی کے اوپر حصے پر کچھ چرواہے پھنس گئے ہیں تو علاقے کے لوگوں نے اعلان کیا اور ہم وہاں روانہ ہو گئے۔

    عبدالرحیم کے مطابق جب گاؤں والے اوپر پہنچ گئے تو ایک بوڑھے شخص کو زخمی حالت میں دیکھا گیا، گاؤں والوں نے مل کر اس شخص کو نیچے گاؤں پہنچا دیا، اور وہاں ان کو بلیک ٹی پلائی گئی اور گرم کمبل ڈالا گیا۔

    مقامی شہری کے مطابق پہاڑ پر اور بھی چرواہے پھنسے ہوئے تھے، علاقے کے لوگ ان کو بھی گاؤں لائے، ان میں زیادہ تر جوان چرواہے تھے، تاہم ان میں ایک لاپتا تھا، عبدالرحیم نے بتایا کہ جب ہم اس کو ڈھونڈنے گئے تو وہ پہاڑی سے نیچے ایک کھائی میں ملا، جہاں وہ گر کر جاں بحق ہوگیا تھا، ہم اپنی مدد آپ کے تحت چادروں میں ان کی لاش گاؤں تک لے آئے۔

    حاجی عبدالرحیم نے بتایا کہ ہم نے وہاں پر بڑی تعداد میں بھیڑوں کو دیکھا جو مر چکی تھیں، صحیح تعداد کا تو ہمیں نہیں پتا لیکن پہاڑی کے دوسری طرف بھی بڑی تعداد میں جانور مردہ پڑے تھے۔

    جون کے مہینے میں برفباری

    محکمہ جنگلات کے ترجمان لطیف الرحمن نے بتایا کہ موسم گرما میں پہاڑی علاقوں کے لوگ بھیڑ بکریاں پہاڑوں کی چوٹیوں پر چرانے کے لیے لے جاتے ہیں، مئی کے مہینے سے اکتوبر تک بھیڑ بکریاں اونچے پہاڑوں پر ہوتی ہیں، لیکن حالیہ غیر متوقع برف باری نے چرواہوں اور جانوروں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

    جون کے مہینے میں پاکستان کے میدانی علاقوں میں شدید گرمی پڑتی ہے، لیکن اس بار جون کے مہینے میں خیبر پختون خوا کے پہاڑی علاقوں میں غیر متوقع برف باری کی وجہ سے میدانی علاقوں میں بھی جون کے مہینے میں موسم خوش گوار رہا۔

    پشاور میں 21 اور 22 جون کو رات کے وقت درجۂ حرات 16 ڈگری سنٹی گریڈ تک گر گیا تھا، محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر فہیم احمد نے بتایا کہ شاید یہ پہلی بار ہوا کہ جون میں موسم اتنا سرد ہو گیا ہے، جون کے مہینے میں پہلی بار ایسی تبدیلی دیکھی گئی ہے۔

    محمد فہیم نے بتایا کہ بابو سرٹاپ، چترال، اور سوات کے کچھ اونچے پہاڑوں پر کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہلکی سی برف باری ہو جاتی ہے لیکن وہ دھوپ نکلتے ہی ختم ہو جاتی ہے، مگر یہ برف باری معمول سے زیادہ ہے، اس بار برف باری نیچے علاقوں میں بھی ہوئی ہے۔

    محکمہ ماحولیات کی جانب سے بھی جون کے مہینے میں ایسی برف باری کو پاکستان پر موسمیاتی تبدیلی کے گہرے اثرات قرار دیے جا رہے ہیں۔

  • پشاور: ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والی کالج طالبہ کا مستقل خطرے میں پڑ گیا

    پشاور: ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والی کالج طالبہ کا مستقل خطرے میں پڑ گیا

    پشاور: جنسی ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والی کالج طالبہ کا مستقل خطرے میں پڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنسی ہراسانی کے خلاف احتجاج کرنے والی تاریخی درس گاہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی طالبہ نے فریاد کی ہے کہ امتحانات میں ان کے پرچے فیل کیے جاتے ہیں، پڑھائی متاثر ہو رہی ہے، اور قیمتی سال ضائع ہو رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ نومبر 2020 میں اسلامیہ کالج کی طالبات نے ایک غیر متوقع احتجاجی ریلی نکالی تھی، یہ احتجاج غیر متوقع اس لیے تھی کیوں کہ یہ قدیم تاریخی درس گاہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں جنسی ہراسانی کے واقعات میں اضافے کے خلاف طالبات کی ریلی تھی۔

    اس سے قبل کسی کالج یا یونیورسٹی کی طالبات نے جنسی ہراسانی کے واقعات کے خلاف کھل کر ایسا احتجاج ریکارڈ نہیں کرایا تھا۔ احتجاج میں شریک طالبات نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر جنسی ہراسانی کے واقعات میں اضافے کو روکنے اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کے نعرے درج کیے گئے تھے۔

    جنسی ہراسانی کے واقعے میں مبینہ طور پر میں ملوث چیئرمین پولیٹکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کو صوبائی محتسب نے الزامات ثابت ہونے پر نوکری سے برخاست کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، تو اس کے خلاف متعلقہ پروفیسر نے گورنر کو اپیل کر دی، گورنر نے ان کی اپیل منظوری کرتے ہوئے انھیں نوکری پر بحال کر دیا۔

    متاثرہ طالبہ نے چیئرمین پولیٹکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کی گورنر کی جانب سے دوبارہ عہدے پر بحالی کے اقدام کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس محمد ابراہیم خان پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے متاثرہ طالبہ کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کر لیا ہے۔

    متاثرہ طالبہ کے وکیل سنگین خان ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ اسلامیہ کالج میں طالبات کو ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہونے پر صوبائی محتسب نے چیئرمین پولیٹکل سائنس ڈپارٹمنٹ کو نوکری سے برخاست کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، لیکن انھوں نے صوبائی محتسب کے فیصلے کے خلاف گورنر کو اپیل کی،گورنر نے طالبات کو سنے بغیر چیئرمین پولیٹکل سائنس ڈپارٹمنٹ کو بحال کر دیا، جو غیر قانونی ہے۔

    عدالت نے واضح کیا کہ ہراسمنٹ اور اس طرح کے ایشوز سے ہم سختی سے نمٹیں گے۔

    متاثرہ لڑکی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گورنر نے ہمیں سنے بغیر یک طرفہ فیصلہ دیا ہے، اور وہ خود اس کیس میں فریق بن گئے ہیں، چیئرمین کی بحالی سے یونیورسٹی طالبات خود کو غیر محفوظ سمجھتی ہیں۔

    متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ احتجاج اور اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود کوئی تبدیلی نہیں آئی، یونیورسٹی میں ایسے واقعات میں کمی کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے، چیئرمین کی بحالی سے میرے لیے بھی بہت سے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں۔

    طالبہ نے بتایا کہ امتحانات میں بغیر کسی وجہ کے میرے پرچے فیل کیے جاتے ہیں، میرے تعلیمی سال ضائع ہو رہے ہیں، میں نے ہر فورم پر درخواستیں دیں لیکن کوئی میری بات سننے کو تیار نہیں ہے۔

    متاثرہ طالبہ نے مزید بتایا کہ جب ایک سزا یافتہ چیئرمین کو بحال کیا جاتا ہے تو طالبات میں خوف ہی پیدا ہوگا، ہر کوئی خود کو غیر محفوظ سمجھتا ہے، صوبائی محتسب نے الزامات ثابت ہونے پر چیئرمین کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا، لیکن اس کے باجود ان کو بحال کر دیا گیا۔

    انھوں نے کہا طالبات کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ جو لوگ ایسے واقعات میں ملوث ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

  • پاکستان سے   نایاب نسل کی چھپکلیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام

    پاکستان سے نایاب نسل کی چھپکلیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام

    پشاور: محکمہ وائلڈلائف نے نایاب نسل کی چھپکلیاں اسمگل کرنےکی کوشش ناکام بناتے ہوئے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں محکمہ وائلڈلائف نے حویلیاں میں کارروائی کرتے ہوئے نایاب نسل کی چھپکلیاں اسمگل کرنےکی کوشش ناکام بنادی۔

    محکمہ وائلڈ لائف نے بتایا کہ چھپکلیاں اسمگل کرنےوالے 2 ملزمان کو گرفتار کرکے ان کیخلاف وائلڈلائف ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو15نایاب چھپکلیاں اسمگل کرتےہوئےٹول پلازہ پرگرفتارکیاگیا جبکہ ملزمان نے چھپکلیاں بیرونی ملک اسمگل کرنےکابھی اعتراف کرلیا ہے۔

    یاد رہے پشاور میں محکمہ جنگلی حیات نے ایک اہم کارروائی میں قیمتی مکڑی ٹرنٹولہ کی اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی تھی اور تین اسمگلرز کو گرفتار کر لیا تھا۔

    ترجمان محکمہ وائلڈ لائف حسینہ نے بتایا تھا کہ 3 ملزمان ٹرنٹولا مکڑی کو غیر قانونی طور پر اسلام آباد اسمگل کر رہے تھے، تینوں ملزمان کو وائلڈ لائف بائیو ڈائیورسٹی ایکٹ 2015 کے تحت گرفتار کیا گیا۔

    ترجمان کے مطابق یہ مکڑیاں ادویات کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں، بالخصوص اس مکڑی کو درد کنٹرول کرنے والی دوائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے، اور مارکیٹ میں اس مکڑی کی بڑی طلب ہے۔