Author: عثمان دانش

  • ٹرنٹولہ مکڑی اسمگل کرنے والا گروہ گرفتار

    ٹرنٹولہ مکڑی اسمگل کرنے والا گروہ گرفتار

    پشاور: محکمہ جنگلی حیات نے ایک اہم کارروائی میں قیمتی مکڑی ٹرنٹولہ کی اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی، اور تین اسمگلرز کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مانسہرہ چتر پلین سے ٹرنٹولہ مکڑی اسلام آباد اسمگل کرنے والے گروہ کو وائلڈ لائف اہل کاروں نے شاہ مقصود انٹرچینج پر گرفتار کر لیا۔

    ترجمان محکمہ وائلڈ لائف حسینہ نے بتایا کہ 3 ملزمان ٹرنٹولا مکڑی کو غیر قانونی طور پر اسلام آباد اسمگل کر رہے تھے، تینوں ملزمان کو وائلڈ لائف بائیو ڈائیورسٹی ایکٹ 2015 کے تحت گرفتار کیا گیا، اور ان ملزمان کے خلاف مزید کارروائی کی جا رہی ہے۔

    چیف کنزرویٹر ہزارہ سرکل محمد حسین نے بتایا کہ اس قسم کی مکڑی کی بہت سی خصوصیات ہیں، ان مکڑیوں کا شکار کر کے لوگ اس کو مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ یہ مکڑیاں ادویات کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں، بالخصوص اس مکڑی کو درد کنٹرول کرنے والی دوائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے، اور مارکیٹ میں اس مکڑی کی بڑی طلب ہے۔

    محمد حسین کا کہنا تھا کہ ٹرنٹولہ مکڑی کا ماحولیاتی نظام میں بھی بہت اہم کردار ہے، یہ بہت سے حشرات کا شکار کرتی ہے، اور ماحول میں ان حشرات کی نسل کو متوازی رکھنے میں کردار ادا کرتی ہے۔

  • جنگلات میں آتشزدگی، کے پی حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا

    جنگلات میں آتشزدگی، کے پی حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا

    پشاور: کے پی کے جنگلات میں ہونے والی آتشزدگی سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومت نے اہم فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکرٹری جنگلات کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ جنگلات میں آگ کو فوری بجھانے کیلئےکےپی حکومت نے جہاز خریدنے پر غور شروع کردیا ہے انہوں نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی آگ کو بجھانےکیلئےجہاز استعمال ہوتا ہے۔

    سیکرٹری جنگلات کا کہنا تھا کہ جہاز کی دستیابی سےآگ کو فوری بجھانےمیں مددملےگی۔

    واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے جنگلات اور میدانی علاقوں میں 210 مقامات پر آگ لگنے کے واقعات رونما ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں: کے پی میں جنگلات کو جان بوجھ کر جلایا گیا، 12 ملزمان گرفتار

    واقعات کی مشاہداتی رپورٹ کے مطابق آگ لگنے کے 26 فیصد سے زیادہ واقعات میں لوگ ملوث تھے جبکہ درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ بھی آگ لگنے کی وجہ بنی۔ اس کے علاوہ بارشیں کم ہونا بھی آگ لگنے کی وجہ ہو سکتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ باقاعدہ یا محفوظ جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کم ہوئے، 60 فیصد سے زیادہ آگ لگنے کی وجوہات معلوم نہ ہو سکیں جبکہ آگ لگنے سے متعلق 27 مقدمات درج ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنگلات میں آگ لگنے کی ایک وجہ یہ افواہ بھی تھی کہ سرکار جلنے والے جنگلات کی رقم دیتی ہے، مستقبل کے لیے قدرتی حادثات سے نمٹنے والے جہاز کی خریداری کی جائے۔

  • دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ میں اس سال پھر میلا سجے گا

    دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ میں اس سال پھر میلا سجے گا

    چترال: 12 ہزار 600 فٹ بلندی پر واقع دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ میں اس سال پھر میلا سجے گا۔

    تفصیلات کے مطابق یکم جولائی سے 3 جولائی تک سیاح تین دن ہزاروں میٹر بلندی پر واقع پولو گراؤنڈ میں چترال اور گلگلت بلتستان کے ٹیموں کے درمیان پولو میچز سے لطف اندوز ہوں گے۔

    کرونا عالمی وبا کی وجہ سے گزشتہ دو سال ‘شندور پولو فیسٹول’ تعطلی کا شکار رہا، لیکن سیاح اور پولو کے شوقین کھلاڑیوں کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ اس سال شندور میلا پھر سے سجے گا۔

    شندور پولو فیسٹول 7 سے 9 جولائی تک ہوتا ہے، لیکن اس سال عید قربان کی وجہ سے اس فیسٹول کے شیڈول کو آگے لے جایا گیا ہے اور اس سال یکم سے 3 جولائی تک پولو میچز کھیلے جائیں گے۔

    شندور چترال اور گلگت بلتستان کے باڈر پر واقع سرسبز کھلا میدان ہے، جہاں پر 1936 سے باقاعدگی کے ساتھ ہر سال یہ فیسٹیول منعقد کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ چترال اور گلگت بلتستان حکومت اس علاقے کو اپنی ملکیت سمجھتی ہیں، اور اس علاقے پر دونوں اطراف کے لوگوں کا تنازع بھی چل رہا ہے، حالات خراب ہونے کی وجہ سے کچھ سالوں کے لیے پولو فیسٹول کا انعقاد بھی ممکن نہیں رہا تھا، لیکن گزشتہ ایک دہائی سے محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا اس فیسٹول کا باقاعدہ انعقاد کرتا چلا آ رہا ہے۔

    شندور بلندی پر ہونے کی وجہ سے جولائی کے مہینے میں رات کو یہاں درجہ حرات نقطہ انجماد سے نیچے چلا جاتا ہے، تاہم دن کو جب سورج نکلتا ہے تو پھر سخت گرمی پڑتی ہے، اس لیے شندور فیسٹول کے لیے جانے والے سیاحوں کو گرم ملبوسات ہونے کے ساتھ دن کو دھوپ کی تپش سے جِلد کو بچانے کے لیے سن بلاک ساتھ لے جانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

    محکمہ سیاحت کے ترجمان سعد بن اویس نے بتایا کہ دو سال کے وقفے کے بعد اس سال شندور فیسٹول منعقد کیا جا رہا ہے، فیسٹول کے انتظامات کے لیے آج چیف سیکریٹری کی زیر صدارت اجلاس بھی ہوا، جس میں کمشنر ملاکنڈ، ریجنل پولیس آفیسر، ڈپٹی کمشنرز و ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز اپر اور لوئر چترال نے ویڈیو لنک پر شرکت کی۔

    سعد بن اویس نے بتایا کہ چیف سیکریٹری نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ شندور پولو فیسٹیول کے لیے بہترین انتظامات یقینی بنائے جائیں، اس لیے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی سہولت کے لیے بہترین انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

    سعد بن اویس نے بتایا کہ یکم جولائی سے شروع ہونے والے تین روزہ شندور پولو فیسٹیول کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں گے، سیاحوں کے لیے پولو میچ دیکھنے کے ساتھ دیگر تفریحی و ثقافتی سرگرمیوں کا بھی انتظام کیا جائے گا۔

  • پشاور: دنیا میں معدومی کے خطرے سے دوچار زیبرا کے ہاں ننھے بچوں کی آمد

    پشاور: دنیا میں معدومی کے خطرے سے دوچار زیبرا کے ہاں ننھے بچوں کی آمد

    پشاور: دنیا میں معدومی کے خطرے سے دوچار زیبرا کے ہاں پشاور چڑیا گھرمیں 2 ننھے بچوں کی آمد ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور چڑیا گھر میں مختلف جانوروں کے ہاں 6 نئے مہمانوں کی آمد ہوئی ہے، چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ننھے بچوں کی حالت بہتر ہے اور ان کا ہر قسم خیال رکھا جا رہا ہے۔

    ویٹرنری ڈاکٹر پشاور چڑیا گھر ڈاکٹر عبدالقادر نے بتایا کہ چڑیا گھر میں چھ نئے ننھے مہمانوں کی آمد ہوئی ہے، جن میں زیبرا کے ہاں 2 جڑواں بچے بھی شامل ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ آئی یو سی این (انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر) جو دنیا بھر میں جانوروں اور نیچر کے تحفظ پر کام کر رہا ہے، نے زیبرا کو معدومیت کے شکار جانوروں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے۔

    آئی یو سی این کے مطابق زیبرا کی تعداد دنیا بھر میں کم ہو رہی ہے، اگر ان کو نہیں بچایا گیا تو اس کی نسل دنیا سے ختم ہونے کا خطرہ موجود ہے۔

    ڈاکٹر عدالقادر نے بتایا کہ دنیا بھر میں تعداد میں کمی کے باوجود پشاور چڑیا گھر میں زیبرا کی افزائش نسل بہت بہتر ہے، اور ابھی زیبرا کے ہاں دو بچوں نے جنم دیا ہے، جس کے بعد چڑیا گھر میں اس وقت زیبراز کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔

    علاوہ ازیں، پشاور چڑیا گھر دو کوہان والی اونٹنیوں کے ہاں بھی ایک ایک بچے کی پیدائش ہوئی ہے، عربیئن اوکس، سپاٹڈ ہرنی کے ہاں بھی ایک ایک بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔

    ڈاکٹر عبدالقادر نے بتایا کہ چڑیا گھر میں آنے والے ننھے مہمانوں کی اچھی طرح دیکھ بھال کر رہے ہیں، اور چڑیا گھر میں کامیاب افزائش کے باعث جانوروں کی تعداد میں اضافہ جاری ہے۔

  • جنگلات اور جنگلی حیات کو گرمی سے بچانے کے لیے اہم قدم

    جنگلات اور جنگلی حیات کو گرمی سے بچانے کے لیے اہم قدم

    پشاور: محکمہ جنگلات، ماحولیات و جنگلی حیات خیبر پختون خوا نے شدید گرمی کی لہر کے پیش نظر جنگلات اور جنگلی حیات کو گرمی سے بچانے کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ موسمیات اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے اتوار 8 مئی 2022 سے ایک ہفتے کے لیے شدید ہیٹ ویو کے حالات کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے، محکمہ جنگلات نے جانوروں کی حفاظت کے لیے اس عرصے میں خصوصی اقدامات کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق متعلقہ کنزرویٹر، ڈویژنل فارسٹ آفیسر، محکمہ وائلڈ لائف کے افسران جنگلات، نرسریز، نیشنل پارکس، پشاور چڑیا گھر اور دیگر چڑیا گھروں، فیزنٹریز اور وائلڈ لائف پارکس کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے افسران خود ذمہ دار ہوں گے۔

    واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں اور خصوصی طور پر خیبر پختون خوا میں اتوار سے ہفتے کے دن تک گرمی کی شدت میں 5 سے 7 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔

    ترجمان محکمہ جنگلات لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے جنگلی حیات کے عملے کو جانوروں اور پرندوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے پہلے سے ہدایات جاری کیے گئے ہیں، متعلقہ افسران کو جانوروں کو تازہ پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر دو بار (صبح اور دوپہر) تالابوں/ ٹبوں/ برتنوں میں پانی کی باقاعدگی سے تبدیلی کو یقینی بنانے کی ہدیت کی گئی ہے۔

    یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ چڑیا گھر میں برڈ ایویری میں فراہم کردہ پانی کے چشمے کو فعال رکھا جائے تاکہ پرندے نہا سکیں اور خود کو گیلا کر سکیں، نیز فوری طور پر جہاں ضرورت ہو، گھاس کے مواد اور سبز چادروں کا استعمال کرتے ہوئے اوپر اور اطراف میں پناہ کے ساتھ پنجرے فراہم کرنے کا انتظام کیا جائے۔

    لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ پنجروں میں پانی کے چھڑکاؤ کو یقینی بنایا جائے تاکہ پرندوں اور جانوروں پر ٹھنڈا اثر پڑے، چڑیا گھر میں ٹھنڈک کے لیے جانوروں کے گھروں اور پناہ گاہوں میں پنکھے اور کولر بھی لگائے جائیں گے۔

    یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے بیماری کی صورت میں دوائیں پانی میں ملا کر دی جائیں، مخصوص جانوروں کو کھانے اور ان کے جسم کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رسیلی خوراک جیسے پھل فراہم کیے جائیں۔

    وائلڈ لائف عملے کو ہدایت کی گئی ہے کہ گرمی کی لہر یا شدید موسم کے دوران کسی بھی جانور یا پرندے کو منتقل نہیں کیا جائے گا، عملے کو دھوپ سے بچانےکے لیے ٹوپیاں فراہم کی جائیں گی، مختلف مقامات پر واٹر پوائنٹس کے ذریعے زائرین اور عملہ دونوں کو ٹھنڈے پانی کی سہولت کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

    جنگلات کی حفاظت بھی ضروری ہے

    محکمہ جنگلات کے ترجمان لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ شدید گرمی میں جانوروں کے ساتھ جنگلات کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے، اس لیے ہم نے اضلاع کی سطح پر محکمہ جنگلات کے افسران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ پودوں خصوصی طور پر نرسریوں میں لگے چھوٹے پودوں کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

    انھوں نے کہا چھوٹے پودے جن کی جڑیں کمزرو ہوتی ہیں، انھیں گرمی سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ موجود رہتا ہے، اس لیے ہم نے افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ نرسریوں میں عملے کی موجودگی یقینی بنائے اور پودوں کو بروقت پانی دی جائے تاکہ کوئی پودا گرمی کی وجہ سے متاثر نہ ہو۔

    لطیف الرحمٰن کے مطابق نرسریوں میں ٹیوب شفٹنگ کو فوری طور پر روکنے کا کہا گیا ہے اور جون کے مہینے تک پودوں کے بیچ نہ بونے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

    افسران کو کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، فیلڈ اسٹاف، پولیس کے ساتھ کوآرڈینیشن کو مضبوط بنایا جائے، کنزرویٹرز اور ڈویژنل فارسٹ آفیسرز اور محکمہ جنگلی حیات کے افسران ان 7 دنوں کے دوران ہینڈ آن مانیٹرنگ اور منیجمنٹ کے لیے فیلڈ میں زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔

  • عید الفطر  پر کتنے سیاحوں نے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا؟

    عید الفطر پر کتنے سیاحوں نے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا؟

    پشاور: عید الفطر کے پہلے 4 روز میں 3 لاکھ 63 ہزار سے زائد سیاحوں نے پاکستان کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا، جس سے مقامی معیشت میں بتدریج بہتری آئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا نے عید الفطر میں سیاحتی مقامات کی سیر کے لئے آنے والوں کے اعداد و شمار جاری کردیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا کائیٹ پراجیکٹ نے عیدالفطر کے 4 دنوں کے دوران صوبے کے 7 مختلف اہم سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی آمد کے اعداد و شمار جاری کر دیئے۔

    ترجمان کے پی ٹورزم سعد بن اویس نے بتایا عید الفطر کے پہلے 4 روز میں 3 لاکھ 63 ہزار سے زائد سیاحوں نے خیبرپختونخوا کا رخ کیا، خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی آمد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

    ترجمان محکمہ سیاحت کا کہنا تھا کہ سیاحوں کی بڑی تعداد میں آمد سے مقامی معیشت میں بتدریج بہتری آ رہی ہے، محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ نے سیاحوں کو بہترین سہولیات فراہم کیں۔

    ترجمان کے مطابق سیاحوں کی سہولت کے لئے ٹورسٹ فیسیلیٹیشن ہب خیبرپختونخوا 24/7 ہیلپ لائن قائم کی گئی، ہیلپ لائن کے ذریعے سیاحوں کی بھرپور رہنمائی فراہم کی گئی، ٹورسٹ فیسیلیٹیشن ہب خیبرپختونخوا 24/7 ہیلپ لائن سیاحوں کو صوبے میں سیاحت سے متعلق ہر قسم کی معلومات فراہم کر رہی ہے۔

    محکمہ سیاحت نے کہا کہ خیبرپختونخوا آنے والے سیاح کسی بھی سیاحتی و سفری معلومات یا سفر کے دوران کسی بھی غیر متوقع صورت حال سے بچنے کے لیے ہیلپ لائن نمبر 1422 پر رابطہ کریں۔

    ترجمان نے بتایا کہ سیاحتی مقام کے لیے روانہ ہونے سے پہلے محفوظ سفر اور ذمہ دارانہ سیاحت کو یقینی بنانے کے لئے ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ سیاحتی ہدایات پر عمل کریں۔

  • عید سے قبل خیبر پختون خوا میں بیکریوں پر بڑا کریک ڈاؤن

    عید سے قبل خیبر پختون خوا میں بیکریوں پر بڑا کریک ڈاؤن

    پشاور: خیبر پختون خوا میں‌فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے غیر معیاری بیکریوں‌ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے، جس میں 20 سے زائد بیکریاں سیل اور متعدد پر جرمانے عائد کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے کہا ہے کہ سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں کپڑوں کا رنگ استعمال کرنے اور ناقص صفائی پر 5 بیکری یونٹس سیل کر دیے گئے، سوات میں دیگر بیکری یونٹس سے سینکڑوں کلو غیر معیاری مٹھائیاں بھی تلف کی گئیں، اور جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔

    فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے مطابق ہنگو ٹل میں بیکری یونٹ سے 1300 کلو غیر معیاری مٹھائیاں برآمد ہوئیں، جس پر یونٹ کو سیل کر دیا گیا، بنوں کے مختلف علاقوں میں نان فوڈ گریڈ کلر کے استعمال اور حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر 4 بیکری یونٹ سیل کر دیے گئے۔

    ضلع خیبر میں کارروائی کے دوران 3 بیکری یونٹس سیل کیے گئے، ایبٹ آباد اور پارہ چنار میں غیر معیاری بیکری پراڈکٹس برآمد ہونے پر 2، 2 بیکری یونٹ سیل کیے گئے۔

    فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے مطابق ہری پور میں بھی مضر صحت رنگوں کے استعمال پر بیکری یونٹ سیل کیا گیا، جب کہ 500 کلو سے زائد غیر معیاری مٹھائیاں برآمد کر کے تلف کی گئیں۔

    چارسدہ اور مردان میں ایک ایک بیکری یونٹ سیل کیا گیا، لوئر دیر لال قلعہ میں بیکری سے سینکڑوں کلو مضر صحت مٹھائیاں برآمد ہوئیں جس پر اس یونٹ کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔

  • عدالت نے نیب سے مالم جبہ اسکینڈل کیس انکوائری بند کرنے کے منٹس طلب کر لیے

    عدالت نے نیب سے مالم جبہ اسکینڈل کیس انکوائری بند کرنے کے منٹس طلب کر لیے

    پشاور: ہائیکورٹ نے نیب سے مالم جبہ اسکینڈل کیس انکوائری بند کرنے کے منٹس طلب کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق مالم جبہ، بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر انکوائری کیس پر پشاور ہائیکورٹ نے 4 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کر دیا۔

    عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب عظیم داد کو مالم جبہ کیس انکوائری بند کرنے کی نیب ایکزیگٹو بورڈ میٹنگ کے منٹس طلب کر لیے ہیں، عدالت نے ڈی پی جی نیب کو آئندہ سماعت پر مالم جبہ کیس انکوائری بند کرنے کے ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کے منٹس پیش کرنے کا حکم دیا ہے، حکم نامے میں عدالت نے لکھا ہے کہ کس کے حکم پر اور کیسے یہ انکوائری بند کی گئی ہے؟

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے مطابق نیب آرڈیننس 199 کے سیشن 9 (c) کے تحت نیب نے انکوائری بند کرنے کے لیے پشاور کی احتساب عدالت میں 10 ستمبر 2021 کو درخواست جمع کی تھی، جس میں انکوائری بند کرنے کی استدعا کی گئی تھی، احتساب عدالت نے 2 نومبر 2021 کو نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے مالم جبہ اسکینڈل انکوائری بند کرنے کا حکم دیا۔

    اس پر ہائیکورٹ نے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے ایگزیگٹو بورڈ میٹنگ کے کمنٹس طلب کر لیے تو ڈی پی جی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ نیب ایگزیگٹو بورڈ میٹنگ ڈیپارٹمنٹ کا اندرونی معاملہ ہے، اس کے منٹس زاردارانہ ہوتے ہیں، اس لیے اس کو عدالت میں پیش نہیں کر سکتے۔

    تاہم عدالت نے کہا کہ کہیں پر یہ نہیں لکھا ہے کہ یہ رازدارانہ ہیں، اس میٹنگ میں پبلک میٹر کے اور بھی فیصلے ہوئے ہیں ان کو رازدارانہ نہیں رکھ سکتے، عدالت کا حکم ہے آپ میٹنگ کے منٹس آئندہ سماعت پر پیش کریں۔

    عدالت نے نیب حکام کو بلین ٹری سونامی انکوائری کا عمل مزید تیز کرنے کا بھی حکم دیا۔

    مالم جبہ، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر کیس میں درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جب نیب منٹس عدالت میں پیش کرے گا تو پھر پتا چلے گا کہ انکوائری کیوں بند کی گئی۔

    بینک آف خیبر سے متعلق انکوائری کیس میں بیرسٹر مدثر امیر نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت میں ہمارا اسی طرح کا کیس زیر سماعت ہے اس لیے عدالت بینک آف خیبر کیس میں کوئی حکم جاری نہ کرے، کیوں کہ اس کا ہمارے کیس پر اثر ہوگا، کیس 28 اپریل کو سماعت کے لیےمقرر ہے اس کیس کو بھی ان کے ساتھ کلب کیا جائے۔

    خیبر پختون خوا حکومت کے سب سے بڑے پراجیکٹ بی آر ٹی سے متعلق نیب نے رپورٹ عدالت میں پیش کی، نیب رپورٹ کے مطابق ہائیکورٹ نے بی آر ٹی پراجیکٹ کے خلاف درخواستوں پر 17 جولائی 2018 کو نیب کو انکوائری کا حکم دیا تھا، 20 جولائی 2018 کو نیب خیبر پختون خوا نے بی آر ٹی پراجیکٹ کے خلاف انکوائری کی منظودی دی اور متعلقہ محکموں سے ریکارڈ قبضے میں لے کر تحقیقات کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے مطابق نیب نے انکوائری کر کے رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرائی، لیکن اس کے خلاف صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کر لیا اور سپریم کورٹ نے 31 اگست 2018 کو بی آر ٹی انکوائری کی پشاور ہائیکورٹ کا حکم معطل کر دیا، جو اب سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اس میں مزید کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔

  • کمزور قانون کراچی کے ماحول کے لیے بڑا خطرہ

    کمزور قانون کراچی کے ماحول کے لیے بڑا خطرہ

    کراچی کے ساحل پر تیمر (مینگروز) کے جنگلات شہر کے لیے آکسیجن پلانٹس کے نعم البدل ہیں، لیکن اب تیمر کے جنگلات کو خود بقا کی فکر لاحق ہے، تیمر کے جنگلات میں کمی کی مختلف وجوہ ہیں، ٹمبر مافیا کے ہاتھوں جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور سمندر میں براہ راست گرنے والا کارخانوں کا فضلہ تیمر کے جنگلات کو ختم کرنے کے ساتھ دیگر ماحولیاتی مسائل کو بھی جنم دے رہا ہے۔

    تیمر کے جنگلات پاکستان کے جنوب میں سندھ اور بلوچستان کی تقریباً 1046 کلو میٹر طویل ساحلی پٹی پر محیط ہیں، انچارج کوسٹل میڈیا سینٹر کمال شاہ جن کا تعلق ساحلی پٹی پر واقع قریبی گاؤں سے ہے، نے بتایا کہ کراچی شہر کے لیے تیمر کے جنگلات زندگی اور موت کا درجہ رکھتے ہیں، اگر ان جنگلات کو بچایا گیا تو شہر میں زندگی رواں رہے گی نہیں تو پھر فیکٹریوں سے خارج ہونے والی زہریلی گیس اس شہر کے باسیوں کی زندگیاں نگل جائے گی۔

    کمال شاہ نے بتایا کہ وہ 25 سال سے ان جنگلات کو کٹتے دیکھ رہے ہیں، تیمر کا ایک درخت 20 سے 22 سال میں بڑا ہو جاتا ہے، لیکن ٹمبر مافیا ان درختوں کی بے دریغ کٹائی کر کے ان کے جنگلات تباہ کر رہے ہیں، دوسری جانب شہر کے گندے نالے بھی سمندر میں جاگرتے ہیں جس کی وجہ سے آبی آلودگی پیدا ہو رہی ہے، یہ نہ صرف تیمر کے جنگلات بلکہ آبی حیات کی بقا کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

    کراچی سے تعلق رکھنے والے ماہر قانون زبیر احمد ابڑو ماحولیات سے متعلق بہت سے کیسز میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں پیش ہو رہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں شروع دن سے ماحول پر کسی حکومت نے توجہ نہیں دی، 1997 میں انوائرنمنٹل پروٹیکشن قانون بنایا گیا، اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات ملے اور ہر صوبے میں انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کام کر رہی ہے، لیکن ماحول کی تحفظ کے لیے بنائے گئے قوانین کمزور ہیں، ان قوانین پر عمل درآمد بھی نہیں ہو رہا، جس کی وجہ سے لوگ بے خوف ہو کر جنگلات کو تباہ کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف محکمہ جنگلات کارروائی کر بھی لے، تو ملزمان آسانی کے ساتھ چھوٹ جاتے ہیں، بیر ابڑو ایڈوکیٹ نے بتایا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اب تک جتنے بھی ٹمبر مافیا کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں ان میں کسی کو سزا نہیں ہوئی، انھوں نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر درختوں کی کٹائی میں ملوث ملزمان پر 5 ملین تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے لیکن جو جرمانہ عائد کیا جاتا ہے وہ بہت کم ہوتا ہے۔

    ماہر قانون زبیر ابڑو نے بتایا کہ گزشتہ 6 مہینے میں ٹربیونل میں کوئی شکایت درج ہی نہیں ہوئی، ایسا لگ رہا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے لیکن ایسا ہے نہیں، ماحول کو بہت خطرات لاحق ہیں لیکن یہاں ماحول پر کوئی توجہ ہی نہیں دیتا، سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہائیکورٹ میں گرین بنچ سے متعلق کا کہا تھا، پنجاب اور خیبر پختون خوا میں گرین بنچ بنے ہیں لیکن بدقسمتی سے سندھ اور بلوچستان میں کوئی گرین بنچ اب تک نہیں بنا۔

    محکمہ جنگلات کے فارسٹ آفیسر محمد خان جمالی نے بتایا کہ وہ اپنی طرف سے کوشش کرتے ہیں کہ تیمر کے درختوں کی غیر قانونی کٹائی کو روکے، سمندر میں ہماری ٹیمیں گشت کرتی ہیں، اور جہاں پر بھی کوئی جنگلات کو نقصان پہنچانے والے نظر آتے ہیں ان کے قانونی خلاف کارروائی کر کے ایف آئی آر درج کراتے ہیں۔ محمد خان جمالی نے بتایا کہ خلاف وزری کرنے والوں کو ہم گرفتار کرتے ہیں لیکن دو دن بعد عدالت ان کو ضمانت پر رہا کر دیتی ہیں، انھوں نے بتایا کہ خیبر پختون خوا میں محکمہ جنگلات کی اپنا فورس ہے، یہاں ایسا نہیں ہے ہمارے پاس اپنی فورس نہیں ہے اس وجہ سے ہمیں مشکلات درپیش آتی ہیں، ہمیں لوکل کمیونٹی کی مدد کی بھی ضرورت ہے۔

    انتظامی عملے کی کمی سے متعلق انچارج کوسٹل میڈیا سینٹر کمال شاہ نے بتایا کہ 129 کلو میٹر علاقے پر 4 انسپکٹر تعینات ہیں، یہ کیسے جنگلات کا تحفظ کر سکیں گے، فورس کی تعداد اگر بڑھائی جائے تو بہتری کی امید ہے، ٹمبر مافیا بہت طاقت ور ہے، یہ راستہ روکنے والوں کو نہیں چھوڑتا، مقامی لوگ چاہیں بھی تو مافیا کے ڈر سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔

    2011 میں ٹمبر مافیا نے مزاحمت پر ڈبلیو ڈبلیو ایف کے 2 اہل کاروں کو قتل کیا تھا، 40 سالہ عبدالغنی اور ابوبکر کو اغواکاروں نے پہلے اغوا کیا اور پھر جان سے مار دیا، اس کے بعد علاقے میں خوف پھیل گیا تھا اور علاقہ مکین ٹمبر مافیا کے خلاف آواز اٹھانے سے گھبرانے لگے۔

    کمال شاہ نے بتایا کہ اب لوگ جنگلات کی کٹائی میں ملوث افراد کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، مقامی لوگوں کو تیمر کے جنگلات کی اہمیت کا اندازہ ہوگیا ہے۔

    انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات میں 1966 کی ایک اسٹڈی کے مطابق انڈس ڈیلٹا پر تیمر کے جنگلات 2 لاکھ 49 ہزار 486 ہیکٹر کے رقبے پر پھیلے تھے، آئی سی یو این رپورٹ کے مطابق کے 1980 کے ابتدا میں تیمر کے جنگلات میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا اور جنگلات کا رقبہ 2 لاکھ 83 ہزار ہیکٹر تک پھیل گیا لیکن 1990 کے بعد موسمیاتی تبدیلیوں اور سمندر کے ساحل پر موجود آبادی کو سونامی اور دیگر قدرتی آفات سے محفوظ کرنے والے تیمر کے جنگلات کو جیسے کسی کی نظر لگ گئی، تیمر کے جنگلات جو 1980 میں 2 لاکھ 83 ہیکٹر رقبے پر پھیلے تھے کم ہوکر 1990 میں 1 لاکھ 60 ہزار ہیکٹر تک آگئے۔

  • ملک بھر میں‌ ایک دن روزہ، کمشنر پشاور کا اہم فیصلہ

    ملک بھر میں‌ ایک دن روزہ، کمشنر پشاور کا اہم فیصلہ

    پشاور: ملک بھر میں ایک دن روزہ رکھنے اور عید منانے کے لیے کمشنر پشاور سرگرم ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کے کمشنر ریاض خان محسود نے ملک بھر میں ایک ہی دن روزہ اور عید کرنے کے سلسلے میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام سے ملاقات کی ہے۔

    ملاقات میں کمشنر نے علما سے درخواست کی کہ ایک ہی دن روزہ اور عید کرنے کے لیے وہ اپنا اہم کردار ادا کریں، اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی اور مسجد قاسم علی خان کی مقامی کمیٹی کا اجلاس ایک جگہ منعقد کیا جائے۔

    کمشنر پشاور نے مقامی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے پاس جرگہ بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    کمشنر ریاض محسود کی سربراہی میں اس جرگے میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام شامل ہوں گے، یہ جرگہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی سے درخواست کرے گا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی اور مسجد قاسم علی خان کی مقامی کمیٹی کا ایک ہی جگہ پر مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔

    کمشنر پشاور نے کہا کہ ملک میں ایک ہی دن رمضان اور عید کرنے، اور ماہ مقدس کے دوران امن و امان اور مذہبی ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے ان کی طرف سے کوششیں جاری رہیں گی۔