Author: وقاص صفدر

  • پاکستان کا کِن ٹیموں سے 3 ملکی ٹورنامنٹ کھیلنے کا امکان

    پاکستان کا کِن ٹیموں سے 3 ملکی ٹورنامنٹ کھیلنے کا امکان

    افغانستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے خلاف باہمی سیریز کو سہ ملکی ٹورنامنٹ میں تبدیل کرنے کا عندیہ دیدیا۔

    افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کے چیئرمین میرویس اشرف نے تصدیق کی کہ پاکستان کے خلاف اپنی دو طرفہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کو سہ ملکی ٹورنامنٹ میں تبدیل کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔

    متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ساتھ تیسری ٹیم اور میزبان کے طور پر شامل ہونے کا امکان ہے۔

    اشرف نے اے سی بی میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران اس پیشرفت کی تصدیق کی اور متحدہ عرب امارات میں سہ ملکی سیریز کے لیے ونڈو کو استعمال کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی تجویز کا خیرمقدم کیا۔

    اے سی بی کے سربراہ نے مزید زور دے کر کہا کہ مجوزہ سہ ملکی سیریز ان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کے لیے اس سال کے آخر میں منعقد ہونے والے اے سی سی مینز ایشیا کپ کی تیاری کے لیے ایک اہم موقع کے طور پر کام کرے گی۔

    اشرف نے کہا کہ پاکستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز اگست میں شیڈول تھی لیکن انہوں نے سیریز میں ایک اور ٹیم یو اے ای کو شامل کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سہ ملکی سیریز ایشیا کپ کی تیاری میں ہمارے لیے مددگار ثابت ہوگی۔

  • برطانیہ نے فلسطین ایکشن کو دہشتگرد تنظیم قرار دیدیا، پابندی عائد

    برطانیہ نے فلسطین ایکشن کو دہشتگرد تنظیم قرار دیدیا، پابندی عائد

    برطانیہ نے فلسطین ایکشن گروپ کو دہشتگرد تنظیم قرار دیتے ہوئے پابندی کی منظوری دے دی۔

    برطانوی قانون سازوں نے فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی عائد کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے اور اسے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

    ہاؤس آف کامنز نے 385-26 ووٹوں میں منظوری دی ہے۔

    قانون سازوں کا کہنا ہے کہ اس گروپ کی حمایت کرنا ایک مجرمانہ فعل ہے اور اسے داعش (ISIS) اور القاعدہ جیسے متشدد گروپوں کے زمرے میں شامل کیا جائے گا۔

    فلسطین ایکشن کے کچھ کارکنوں نے برطانیہ کے سب سے بڑے ایئر فورس اسٹیشن آکسفورڈ شائر میں آر اے ایف برائز نورٹن میں گھس کر "اسرائیل کی نسل کشی میں برطانیہ کی حکومت کی ملی بھگت” کی وجہ سے دو فوجی طیاروں پر سرخ رنگ کا اسپرے کیا تھا۔

    اس نے اسرائیلی ہتھیار بنانے والی کمپنی Elbit Systems کی تنصیبات پر کارروائیوں میں بھی خلل ڈالا تھا۔

    فلسطین ایکشن کو "دہشت گرد” گروپ کے طور پر نامزد کرنے کے دباؤ نے شہری آزادیوں اور فلسطینی حقوق کے حامیوں کے درمیان خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، جو اسے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خلاف اختلاف رائے کو مجرمانہ بنانے کی مہم میں اضافہ قرار دیتے ہیں۔

    گزشتہ منگل کو اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت فلسطینی گروپ ’’ڈائریکٹ ایکشن‘‘ پر دہشت گرد تنظیم کے طور پر پابندی نہ لگائے۔

    اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانیز نے برطانیہ کو تنبیہ کی کہ سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کہنا آزادی اظہار کے لیے خطرہ ہے، فلسطین ایکشن گروپ کی سرگرمیاں انسانی جانوں کے لیے خطرناک نہیں ہیں، پرامن سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کے زمرے میں نہ لایا جائے۔

    دوسری طرف یو این ماہرین نے کہا ’’ہمیں سیاسی احتجاجی تحریک کو بلا جواز ’دہشت گرد‘ کے طور پر پیش کرنے پر تشویش ہے۔ بین الاقوامی معیار کے مطابق احتجاج کی ایسی کارروائیاں جن میں املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، لیکن ان کا مقصد لوگوں کو مارنا یا زخمی کرنا نہیں ہے، دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتیں۔‘‘

  • نیتن یاہو کےکرپشن ٹرائل کو فوری ختم یا معافی دی جائے، ٹرمپ

    نیتن یاہو کےکرپشن ٹرائل کو فوری ختم یا معافی دی جائے، ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم کیخلاف کرپشن ٹرائل ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

    اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر جاری بیان میں ٹرمپ نے لکھا کہ نیتن یاہو کےکرپشن ٹرائل کو فوری ختم یا معافی دی جائے امریکا نے اسرائیل کو بچایا اب نیتن یاہو کو بھی بچائے گا۔

    ٹرتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں پر ٹرمپ نے لکھا کہ نیتن یاہو کا ٹرائل فوری طور پر منسوخ کیا جائے یا ایک عظیم ہیرو کو معافی دی جائے، جس نے ریاست (اسرائیل) کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔

    اسرائیلی رہنما کا عرفی نام استعمال کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ نیتن یاہو پیر کو عدالت میں پیش ہونے والے ہیں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ایسا عمل ایک ایسے شخص کے لیے جس نے اتنا کچھ دیا ہے میرے لیے ناقابل تصور ہے۔

    نیتن یاہو 2019 سے رشوت، دھوکادہی اور اعتمادشکنی کے کیسز کا سامناکر رہا ہے۔ نیتن یاہو نے الزامات کی تردید کی ہے۔

    اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے ردعمل میں کہا کہ ٹرمپ اسرائیلی عدالتی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔

  • جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں میں 11 ایرانی زخمی

    جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں میں 11 ایرانی زخمی

    ایرانی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ امریکی حملوں سے زخمی ہونے والوں میں تابکاری سے متاثر ہونے کے کوئی آثار نہیں ملے۔

    وزارت صحت نے اتوار کو کہا کہ تین ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد زخمی ہونے والے افراد میں تابکاری آلودگی کی کوئی علامت نہیں دکھائی دیں۔

    ترجمان حسین کرمان پور نے X پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ برسوں سے، وزارت صحت نے جوہری مراکز کے قریب ترین طبی مراکز میں جوہری ہنگامی مراکز قائم کیے تھے خوش قسمتی سے، امریکی بمباری کے بعد ان تنصیبات میں لائے گئے زخمیوں میں سے کسی میں بھی تابکاری کی آلودگی کے آثار نظر نہیں آئے۔

    ہلال احمر کا کہنا ہے کہ امریکا کے حملوں میں11ایرانی شہری زخمی ہوئے جن میں سے 7 اس وقت زیرعلاج ہیں اور خوش قسمتی سے زخمیوں میں جوہری تابکاری کی کوئی علامات موجود نہیں۔

    دوسری جانب سعودی عرب کے نیوکلیئر اینڈ ریڈیالوجیکل ریگولیٹری کمیشن نے اتوار کو کہا ہے کہ امریکی فوج کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں مملکت اور خلیجی خطے میں کوئی تابکار اثرات نہیں پائے گئے۔

    کمیشن نے X پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر لکھا کہ "امریکی فوج کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں مملکت اور عرب خلیجی ریاستوں کے ماحول پر کوئی تابکار اثرات نہیں پائے گئے۔”

    سعودی عرب میں تابکاری کاسراغ نہیں ملا،سعودی نیوکلیئرکمیشن خلیجی ممالک میں تابکاری نہیں پائی گئی،

    کویت نے بھی واضح کیا کہ فضائی حدود یا پانیوں میں تابکاری میں اضافہ نہیں دیکھا گیا۔

    ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے بعد بحرین نے حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔ بحرین کے سرکاری اداروں میں ریموٹ ورکنگ سسٹم کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے تحت 70فیصد تک سرکاری ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

     

  • کئی ممالک کی فضائی حدود بند، غیرملکی ایئرلائنز پاکستانی حدود استعمال کرنے لگیں

    کئی ممالک کی فضائی حدود بند، غیرملکی ایئرلائنز پاکستانی حدود استعمال کرنے لگیں

    ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث کئی ممالک کی فضائی حدود بند ہے جب کہ دنیا بھر کی ایئرلائنز نے مشرق وسطیٰ کے لیے یا تو پروازیں عارضی طور پر روک دی ہیں یا پھر غیر معینہ مدت تک منسوخ کر دی ہیں۔

    ایسی صورتحال میں مختلف غیرملکی ایئرلائنز نے پاکستانی فضائی حدود کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ متعدد غیرملکی ایئرلائنز پاکستان سے گزر کر دیگر ممالک جا رہی ہیں۔

    ایئرلائنز مغربی پاکستان، افغانستان، ترکمانستان، آذربائیجان سے ترکی کی جانب پرواز کر رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ ایران، عراق، شام، اردن اور اسرائیل کی فضائی حدود بند ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ایمریٹس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اردن (عمان) اور لبنان (بیروت) کے لیے پروازیں اتوار 22 جون تک معطل کردی گئی ہیں۔

    اس کے علاوہ ایران (تہران) اور عراق (بصرہ، بغداد) کے لیے پروازوں کی معطلی میں پیر 30 جون تک توسیع کردی گئی ہے۔

    یاد رہے گزشتہ روز خطے کی موجودہ صورتحال کے باعث فلائی دبئی نے بھی چھ ملکوں کیلیے پروازوں کی منسوخی میں 16 جون تک توسیع کردی تھی۔

    فلائی دبئی نے ایران، عراق، اسرائیل، اردن، لبنان اور شام کیلیے پروازیں 15 اور 16 جون کو منسوخ کی گئی ہیں۔

  • آڈیو پوڈکاسٹ: اسرائیل نے ایران کو کیسے دھوکے میں رکھا؟ ٹرمپ نے بھی ’کھیل کھیلا‘

    آڈیو پوڈکاسٹ: اسرائیل نے ایران کو کیسے دھوکے میں رکھا؟ ٹرمپ نے بھی ’کھیل کھیلا‘

    اسرائیل نے دھوکا دہی پر مبنی غلط معلومات اور تاثر کے ذریعے ایران کو جال میں پھنسا کر حملہ کیا تاکہ وہ اپنے دفاع کے مکمل تحفظ میں ناکام رہے اور اس چال میں امریکی صدر نے مکارانہ کھیل کھیلا۔

    13 جون کی رات کو ایران پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے اسرائیلی اہلکار نے ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا کہ اسرائیل اور امریکا نے حالیہ دنوں میں ایک کثیر جہتی غلط معلومات کی مہم چلائی تاکہ ایران کو یہ باور کرایا جا سکے کہ اس کی جوہری تنصیبات پر مستقبل قریب میں حملہ نہیں ہو گا۔

    پاکستان اور دنیا بھر سے آڈیو خبریں اور پوڈکاسٹ – ARY Radio

    اہلکار نے زور دے کر کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس پورے کھیل میں ایک سرگرم رکن تھے اور وہ اس وقت سے فوجی آپریشن کے بارے میں جانتے تھے جب سے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کو حملے کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    نیتن یاہو اور ٹرمپ نے اسی دن 40 منٹ تک فون پر بات کی تھی۔

    اس وقت نامعلوم عہدیداروں نے اسرائیل کے چینل 12 کو یہ لیک کیا کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو ایک "ڈرامائی” گفتگو میں کہا تھا کہ وہ ایران کے جوہری مقامات پر حملے کو ایجنڈے سے ہٹا دیں کیونکہ مذاکرات جاری ہیں۔

    ٹی وی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ فوجی حملے پر اس وقت تک کوئی بات چیت نہیں ہو گی جب تک صدر اس نتیجے پر نہیں پہنچ جاتے کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔

    اسرائیلی اہلکار نے جمعہ کو دلیل دی یہ سب غلط تھا۔

    اگلے دن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں اعلان کیا کہ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کے مذاکرات میں "اہم پیش رفت” ہوئی ہے۔

    اسرائیلی صحافیوں کو حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ جمعرات کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں یرغمالیوں کے مذاکرات سے متعلق بات ہو گی۔

    مسئلہ یہ تھا کہ غیر ملکی حکام یہ نہیں جان سکے کہ اسرائیل کس پیشرفت کے بارے میں بات کر رہا ہے کیونکہ معاہدے کو محفوظ بنانے کی کوششوں میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔

    حتیٰ کہ یرغمالیوں کے مذاکرات سے واقف ایک عرب اہلکار نے ٹائمز آف اسرائیل کے ساتھ بات کی اور وہ بھی اس بارے میں لاعلم تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/israel-assures-us-it-will-not-attack-iran-before-talks-fail/

    اسرائیلی اہلکار نے اشارہ کیا کہ یہ بھی غلط سمت کا حصہ ہے۔ اسرائیل چاہتا تھا کہ ایران یہ سوچے کہ اس کی توجہ بنیادی طور پر یرغمالیوں کے معاہدے پر مرکوز ہے نہ کہ حملے کی تیاری پر۔

    اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے ایران کو ایک قابل اعتماد کہانی بیچنی تھی، اور جوہری معاملے کو نظر انداز نہیں کرنا تھا۔ اسرائیل چاہتا تھا کہ تہران یہ سوچے کہ وہ اب بھی وائٹ ہاؤس کے ساتھ ممکنہ حملے کے معاملے پر مذاکرات کر رہا ہے۔

    اس طرح اس نے اعلان کیا کہ اسٹریجیٹک امور کے وزیر رون ڈرمر اور موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا تہران اور واشنگٹن کے درمیان اتوار کو ہونے والے مذاکرات کے اگلے دور سے قبل امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف کے ساتھ بات چیت کے لیے روانہ ہوں گے اور دعویٰ کیا کہ اس سفر کا مقصد "اسرائیل کی پوزیشن کو واضح کرنا ہے۔”

    وزیراعظم کا دفتر ٹائمز آف اسرائیل کے اس براہ راست سوال کا جواب بھی نہیں دے گا کہ یہ ملاقات کہاں ہونی تھی۔ اب یہ واضح ہے کہ ملاقات کبھی بھی شیڈول کے مطابق نہیں تھی۔

    اسرائیل کو واضح طور پر امید تھی کہ ایرانی اس بات پر یقین کریں گے کہ اتوار کی بات چیت سے پہلے اس پر حملہ کرنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔

    تمام محاذوں پر، اسرائیل نے معمول کے مطابق اپنے امور کو انجام دینے کی کوشش کی۔ نیتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو ایک بیان جاری کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے درمیان کچھ میڈیا رپورٹس کے برعکس، وہ شمال میں اپنی ویک اینڈ کی چھٹیاں منسوخ نہیں کریں گے۔

    نیتن یاہو کے بیٹے ایونر کی اگلے ہفتے شادی ہونے والی ہے جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو یہ یقین بھی ہو گیا کہ حملے کا امکان نہیں ہے۔ تقریب کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ جمعرات کو، پولیس نے تل ابیب کے شمال میں، کبٹز یاکم میں اعلیٰ درجے کے رونٹز فارم ایونٹ ہال کے ارد گرد 100 میٹر (109-یارڈ) کے ارد گرد آہنی راستے میں رکاوٹیں اور خاردار تاروں کی باڑیں لگائیں۔

    اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ ٹرمپ نے اس کوشش میں تعاون کیا "اس نے اسرائیل کے ساتھ مل کر کھیل کھیلا،” یہ ایک مکمل کوآرڈینیشن تھا۔

    اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے بھی جمعرات کو ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کا واشنگٹن کی جانب سے گرین لائٹ کے بغیر ایران پر حملہ کرنے کا امکان نہیں ہے۔

    اس طرح اسرائیل نے تاثر قائم کیا کہ وہ جلد ہی حملے کی پوزیشن میں نہیں آئے گا اور اتوار تک جوہری مذاکرات کے چھٹے مرحلے کے نتائج کا انتظار کرے گا۔

    یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسرائیل نے حملے سے پہلے دھوکے میں رکھا۔ غزہ میں 2008-2009 کے آپریشن کاسٹ لیڈ سے پہلے، اس وقت کے وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے ماتحت وزیر اعظم کے دفتر نے کہا تھا کہ بدھ کو ہونے والی سیکیورٹی کابینہ کی میٹنگ عالمی جہاد سے نمٹنے کے لیے ہے جب حقیقت میں اجلاس آپریشن کی تیاری کے لیے بلایا گیا تھا۔ میٹنگ کے بعد، اعلامیہ میں ایک پورا صفحہ 35 اسلام پسند گروپوں کو کالعدم قرار دینے کی کوشش کے لیے وقف کر دیا جبکہ صرف ایک لائن غزہ کے لیے لکھی گئی۔

    اگلے دن جمعرات کو اسرائیل نے کہا کہ غزہ میں سرحدی گزرگاہیں کھول دی جائیں گی اور اولمرٹ اتوار کو حماس کے ساتھ کشیدگی پر بات کرنے کے لیے مزید ملاقاتیں کریں گے پھر اسرائیل نے ہفتے کے روز اچانک حملہ کر دیا۔

    غلط فہمی میں مبتلا رکھنے کی مہم کس قدر کامیاب ہوئی اس کا اندازہ اس بات سے ہو سکتا ہے کہ ایران کی اعلیٰ فوجی قیادت اپنے گھروں میں ہی نشانہ بن گئی کیونکہ سینئر کمانڈروں کو بہت جلد ایسے حملے کی توقع نہیں تھی۔

  • ایران پر اسرائیلی حملہ، روس کا ردعمل آ گیا

    ایران پر اسرائیلی حملہ، روس کا ردعمل آ گیا

    روس نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مشرق وسطیٰ کی سیکورٹی کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔

    روسی وزارت خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ مشرق وسطیٰ میں خطرناک کشیدگی پر گہری تشویش ہے اسرائیل کے ایران پر فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیلی کارروائیاں اقوام متحدہ چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اقوام متحدہ کے رکن خودمختار ملک پر حملہ ناقابل قبول ہے، ایرانی شہروں اورجوہری تنصیبات پر حملہ عالمی امن کےلیے خطرہ ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/france-defends-israel-condemns-iran-nuclear-programme-macron-says/

    ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کا وقت خاص طور پر اشتعال انگیز ہے حملے عالمی توانائی ایجنسی (آئی اےای اے) اجلاس اور ایران امریکا مذاکرات سے قبل کیےگئے اس کا مطلب ہے اسرائیل نے کشیدگی کو بڑھانے کا شعوری فیصلہ کیا، جوہری تنصیبات پر حملوں کے ممکنہ تابکاری اثرات کا جائزہ لیا جائے۔

    وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کی ایران مخالف قراردادیں صورتحال کو بگاڑ رہی ہیں ایرانی جوہری معاملے کا حل فوجی نہیں، صرف سفارتی اور سیاسی ہو سکتا ہے فریقین سے مکمل ضبط اور جنگ سے اجتناب کی اپیل کرتے ہیں ایران اور امریکا میں مذاکرات کا نیا دور عمان میں متوقع ہے۔

  • ایران پر ممکنہ حملہ، امریکا کا مشرقِ وسطیٰ سے متعلق اہم فیصلہ

    ایران پر ممکنہ حملہ، امریکا کا مشرقِ وسطیٰ سے متعلق اہم فیصلہ

    اسرائیل کی جانب سے ایران پر جلد حملے کی دھمکی کے بعد امریکا نے مشرق وسطیٰ سے سفارتی عملہ نکالنے کا فیصلہ کر لیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بغداد میں امریکی سفارتخانے سے غیرضروری عملے کی روانگی کا حکم دیدیا گیا ہے جب کہ بحرین، کویت اور یواےای میں امریکی اہلکاروں کے اہل خانہ کو روانگی کی اجازت مل گئی ہے۔

    یہ فیصلہ اسرائیل کی ایران پر ممکنہ حملےکی تیاریوں کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں کو نکلنے کا نوٹس دے دیا ہے کیونکہ صورتحال کشیدہ ہو سکتی ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملے کےلیے مکمل تیار ہے اور ایران جوابی کارروائی میں امریکی اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر حملے کی پیشگی اطلاع امریکا کو دے دی ہے۔

    امریکی اور یورپی کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملہ کرنے کے لیے تیار ی کر رہاہے، حملہ کس نوعیت کا ہوگا اس کا علم نہیں۔

    اسرائیل کے ایران پر حملے کے پیش نظر امریکا نے مشرقی وسطیٰ میں اپنے سفارت خانوں اور ہوائی اڈوں پر الرٹ جاری کردیا۔

    عراق میں امریکی سفارت خانے کو خالی کیا جا رہا ہے جبکہ کویت اور بحرین سے بھی امریکی سفارتی اہلکاروں کے اہل خانہ کی منتقل کردیا گیا ہے۔

  • غزہ میں صورت حال ناقابل برداشت ہے، برطانوی وزیراعظم

    غزہ میں صورت حال ناقابل برداشت ہے، برطانوی وزیراعظم

    برطانیہ کے وزیر اعظم سٹارمر کا کہنا ہے کہ غزہ کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے.

    کیئر سٹارمر نے کہا کہ غزہ کی صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے اور یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ فلسطینی انکلیو کو فوری طور پر مزید انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

    اسکاٹ لینڈ میں نامہ نگاروں نے جب پوچھا کہ کیا برطانیہ اس معاملے پر کوئی کارروائی کرے گا؟ تو سٹارمر نے بتایا کہ "غزہ میں صورت حال ناقابل برداشت ہے اور دن بدن بدتر ہوتی جا رہی ہے۔”

    انہوں نے مزید کہا کہ "یہی وجہ ہے کہ ہم اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور یہ بالکل واضح ہو کہ انسانی امداد کو اس رفتار اور حجم میں پہنچنے کی ضرورت ہے جو اس وقت نہیں مل رہی ہے، جس سے مکمل تباہی ہو رہی ہے۔

  • سعودی وزیر خارجہ کا فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کا تاریخی دورہ متوقع

    سعودی وزیر خارجہ کا فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کا تاریخی دورہ متوقع

    سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا تاریخی دورہ مقبوضہ مغربی کنارہ متوقع ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزیر خارجہ آئندہ دنوں میں فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کا دورہ کر سکتے ہیں جس میں وہ فلسطینی صدر محمود عباس اور دیگر حکام سے ملاقات کریں گے۔

    سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ مصر اور اردن سمیت دیگر عرب ممالک کے وزرا بھی وفد کا حصہ ہوں گے۔

    1967 کے بعد سے یہ کسی بھی اعلیٰ سعودی عہدیدار کا پہلا دورہ ہو گا۔

    ریاض میں فلسطینی سفیر، مازن غونیم کے مطابق، اعلیٰ سعودی سفارت کار ایک عرب وفد کی قیادت کریں گے جو اپنے ایک روزہ دورے کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس اور فلسطینی اتھارٹیز (PA) کے دیگر حکام سے ملاقات کرے گا۔