Author: ویب ڈیسک

  • 1999 ورلڈ کپ فائنل میں ٹاس جیت کر کیا کرنا تھا؟ وسیم اکرم نے بتا دیا

    1999 ورلڈ کپ فائنل میں ٹاس جیت کر کیا کرنا تھا؟ وسیم اکرم نے بتا دیا

    سابق کپتان اور سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے 1999 ورلڈ کپ فائنل میں پہلے بیٹنگ کرنے کی وجہ بتا دی۔

    سابق کپتان وسیم اکرم نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے مزاحیہ شو میں شرکت کی اور اپنے بچپن اور کرکٹ کیریئر سے متعلق اظہار خیال کیا۔

    وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ٹیم کی طاقت ہماری بولنگ تھی، ورلڈکپ میں بھی ہماری طاقت ہماری بولنگ تھی، میں خود  اور وقار یونس، شعیب اختر، ثقلین مشتاق اور اظہر اور عبدالرزاق جیسے آل راؤنڈر تھے، ہمارے پاس بولنگ میں بہت آپشن تھے۔

    انہوں نے کہا کہ 99 ورلڈ کپ کے راؤنڈ میچز میں ہم ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کررہے تھے اور تمام میچز جیت بھی کررہے تھے تو فائنل میں بھی یہی فیصلہ تھا کہ پہلے بیٹنگ ہی کریں گے اور 200 رنز بھی کرلیے تو آسٹریلیا کو قابو کرلیں گے۔

    یہ پڑھیں: وسیم اکرم سے متعلق اعجاز احمد کا بیان غیرذمہ دارانہ قرار

    سابق کپتان نے بتایا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ اچانک بیٹنگ کا فیصلہ کیا جبکہ فیلڈنگ کرنا تھی انہیں اب 25 سال بعد یاد آیا ہے۔

    وسیم اکرم کا مزید کہنا تھا کہ وہ میچ میرے لیے سب سے بری یاد ہے، کیونکہ وہ یکطرفہ میچ تھا اگر سنسنی خیز میچ ہوتا اور ہم قریب جاکر ہارتے تو اتنا افسوس نہیں ہوتا لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔

    خیال رہے کہ 1999 کے ورلڈکپ فائنل میں پاکستان کی پوری ٹیم آسٹریلیا کے خلاف 132 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی جو کہ ورلڈکپ فائنل میں کسی بھی ٹیم کا سب سے کم اسکور ہے۔ آسٹریلیا نے 133 رنز کا ہدف 21 ویں اوور میں 2 وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا تھا۔

  • ’افغانستان کیلئے اسٹوڈنٹ ویزا میری درخواست پر شروع کیا گیا‘

    ’افغانستان کیلئے اسٹوڈنٹ ویزا میری درخواست پر شروع کیا گیا‘

    وزیراعلیٰ کےپی علی امین گنڈاپور نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    وزیراعلیٰ نے کہا کہ افغانستان کیلئے اسٹوڈنٹ ویزا میری درخواست پر شروع کیا گیا جب کہ افغانستان کے زلزلے میں کےپی حکومت ہر قسم کی مدد کیلئے تیار ہے۔

    اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پورے خیبرپختونخوا میں ایک بھی اسنائپر رائفل نہیں ہے کسی تھانے اور افسر کے پاس بلٹ پروف گاڑی موجود نہیں ہمیں پولیس پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی، 92 افسروں کی کمی ہے وفاق سے افسران دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں سہولت میرے کہنے پر دی جا رہی ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مداخلت پر کےپی کو ساڑھے 5ہزار کلاشنکوف ملی ہیں۔

    علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے افغانستان میں تباہ کن زلزلے سے جانی و مالی نقصان پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا ہے غم کی اس گھڑی میں افغان بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    وزیراعظم نے مشرقی افغانستان میں آنے والے تباہ کن زلزلے پر شدید رنج کا اظہار کیا اور کہا کہ سینکڑوں قیمتی انسانی زندگیوں کے نقصان اور درجنوں قصبوں کی تباہی پر متاثرین سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہیں۔

    وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ حکومت پاکستان اور عوام کی جانب سے متاثرین کے ساتھ دلی اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔

    اتوار اور پیر کی درمیانی شب شمالی افغانستان میں 6 شدت کا خوف ناک زلزلہ آیا ہے، جس کے نتیجے میں آٹھ سو افراد جاں بحق اور ترجمان افغان وزارت داخلہ کے مطابق 2500 سے زائد شہری زخمی ہیں۔

    امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز صوبہ ننگرہار کے شہر جلال آباد کے قریب تھا اور اس کی گہرائی 8 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے 20 منٹ بعد ہی 4.5 شدت کا ایک اور جھٹکا محسوس کیا گیا، جس کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔

  • پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر سستا

    پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر سستا

    انٹربینک میں پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ پوسٹ کے مطابق انٹربینک میں امریکی ڈالر کی قدر 2 پیسے کمی کے بعد 281 روپے 75 پیسے ہوگئی۔

    ہفتے کے روز انٹربینک میں ڈالر کی بندش 281 روپے 75 پیسے پر ہوئی تھی۔

    Image

    واضح رہے کہ امریکی ڈالر کی شرح میں یہ چھوٹی تبدیلی پاکستان کی معیشت کے لیے وزن رکھتی ہے۔ کمزور پاکستانی روپے مشینری، ایندھن اور اشیائے صرف کی درآمدات کی لاگت کو بڑھاتا ہے، جو افراط زر کو بڑھا سکتا ہے اور زندگی کے اخراجات میں اضافہ کر سکتا ہے۔

    مثبت پہلو یہ ہے کہ برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ پاکستانی مصنوعات بیرون ملک زیادہ سستی ہو جائیں گی، جس سے ٹیکسٹائل اور زراعت جیسی صنعتوں کو فائدہ ہو گا۔

    پاکستان میں آج ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت

    زر مبادلہ کی شرح غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کو بھی متاثر کرتی ہے، پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی ڈالر پر مبنی قرضوں کی لاگت میں اضافہ کرتی ہے۔

    کاروبار اور سرمایہ کار ان تبدیلیوں کو قریب سے دیکھتے ہیں کیونکہ یہ تجارتی توازن، سرمایہ کاری کے بہاؤ اور معاشی استحکام کو متاثر کرتے ہیں۔

  • ثنا یوسف کی دوست سامعہ حجاب کو شادی سے انکار پر اغوا کرنے کی کوشش

    ثنا یوسف کی دوست سامعہ حجاب کو شادی سے انکار پر اغوا کرنے کی کوشش

    ٹک ٹاکر ثنا یوسف کی دوست سامعہ حجاب کو شادی سے انکار پر مبینہ طور پر اغوا کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔

    ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے اسلام آباد پولیس سے تحفظ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور کے رہائشی کی جانب سے شادی کی تجویز مسترد کرنے پر ہراساں اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

    ایکس پر جاری کردہ ویڈیو پیغام میں انہوں نے حسن زاہد نامی شہری پر الزام لگایا کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے اس کا پیچھا کررہا ہے اور حال ہی میں اسلام آباد میں رہائشگاہ پر پہنچا، دروازے کی گھنٹی بجائی اور فرار ہونے سے پہلے موبائل فون چھین لیا۔

    ٹک ٹاکر کے مطابق اس نے اپنے ساتھ چلنے کو کہا اور جب انکار کیا تو اغوا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کار میں دھکیل دیا۔

    سامعہ حجاب کا کہنا ہے کہ بیمار والدہ گھر پر تھیں جبکہ بھائی گھر سے باہر تھا، اگر مجھے کوئی نقصان پہنچا یا مارا گیا تو اس کا ذمہ دار حسن زاہد ہی ہوگا۔

    انہوں  نے کہا کہ ’وہ دوسری ثناء یوسف نہیں بننا چاہتیں۔‘ واضح رہے کہ نوجوان ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو اسلام آباد کے علاقے جی 13 میں شادی سے انکار پر گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔

    اسلام آباد پولیس نے ان کی شکایت کا جواب دیا اور رہائش گاہ پر پہنچ کر انہیں تحفظ کی یقین دہانی کرائی جبکہ ٹک ٹاکر نے آئی جی سے مزید سیکورٹی کی اپیل کی ہے۔

    واضح رہے کہ سامعہ حجاب کو حالیہ مہینوں میں مبینہ نازیبا ویڈیوز آن لائن گردش کرنے کے بعد سے تنازعات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ انہوں نے کہا تھا کہ یہ کلپس جعلی ہیں اور اسے سابق بوائے فرینڈ نے لیک کیا ہے۔

  • عمان کا گولڈن ویزا، سرمایہ کاروں کیلیے خوشخبری!

    عمان کا گولڈن ویزا، سرمایہ کاروں کیلیے خوشخبری!

    سلطنت عمان نے باضابطہ طور پر غیر ملکی سرمایہ کاروں اور ہنر مندوں کو راغب کرنے کے لیے 10 سالہ گولڈن رہائشی ویزے کا آغاز کر دیا۔

    عمان نے باضابطہ طور پر ایک 10 سالہ گولڈن ریزیڈنسی پروگرام شروع کیا ہے جو غیر ملکی سرمائے اور ہنر مند پیشہ ور افراد کو راغب کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو ملک کے ویژن 2040 کے اصلاحاتی ایجنڈے کے حصے کے طور پر سرمایہ کاروں اور ان کے خاندانوں کو طویل مدتی استحکام کی پیشکش کرتا ہے۔

    حکام نے کہا کہ یہ پروگرام پرائیویٹ سیکٹر کی نمو کو گہرا کرنے، روزگار کی تخلیق کو تیز کرنے اور علم کی منتقلی کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک اسٹریٹجک دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/oman-hydrogen-investors-surplus-power/

    اسکیم کے تحت، وہ سرمایہ کار جو 200,000 عمانی ریال (تقریباً $520,000) کی کم از کم حد کو پورا کرتے ہیں، عمر یا تعداد کی پابندی کے بغیر۔۔ اپنے شریک حیات، بچوں اور فرسٹ ڈگری کے رشتہ داروں کا احاطہ کرنے والے قابل تجدید دہائی طویل رہائشی اجازت نامے کے لیے اہل ہیں۔

    وزارت کے منصوبہ بندی کے ڈائریکٹر جنرل مبارک بن محمد الدوہانی نے کہا کہ گولڈن ویزا پروگرام اور اس کے ساتھ اصلاحات کا مقصد سرمایہ کاروں کو طویل مدتی استحکام اور ترقی کے مواقع فراہم کرنا ہے، جبکہ عمانی کاروباری اداروں کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر وسعت دینے کے لیے ترغیبات پیش کرنا ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل عمان کے خلیجی ہمسایہ ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے کاروباریی افراد اور سرمایہ کاروں کو طویل مدتی رہائش کے حقوق کی پیشکش کرکے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔

  • ’ویرات کوہلی کا ون ڈے کیریئر ختم ہوگیا‘

    ’ویرات کوہلی کا ون ڈے کیریئر ختم ہوگیا‘

    سابق بھارتی کرکٹر عرفان پٹھان نے دعویٰ کیا ہے کہ ویرات کوہلی کا ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر ختم ہوگیا ہے۔

    سابق کرکٹر عرفان پٹھان نے دعویٰ کیا ہے کہ اب ویرات کوہلی صرف انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) پر توجہ مرکوز کریں گے کیونکہ ان کا ون ڈے کیریئر ختم ہوگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ کوہلی اب بھی فرسٹ کلاس کرکٹ میں حصہ لے سکتے ہیں لیکن یہ بین الاقوامی سطح پر خود کو ثابت کرنے کے پلیٹ فارم کے بجائے لطف اندوز ہونے کے لیے ہوگا۔

    سابق کرکٹر نے اس بات پر زور دیا کہ فٹنس برقرار رکھنا اور کھیل کا باقاعدہ وقت ان کھلاڑیوں کے لیے ایک اہم چیلنج ہے جو قومی سیٹ اپ میں سرگرم نہیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ 2027 کوئی چیلنج نہیں ہوگا اگر کھیل کے وقت کا تسلسل برقرار رکھا جائے، بقسمتی سے ان پر دباؤ رہے گا، میں نے روہت شرما سے بات کی ہے اور وہ فٹنس کے بارے میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔

    پٹھان نے مزید کہا کہ ویرات مجھے یقین ہے کہ وہ انگلینڈ میں جس طرح سے پریکٹس کر رہے ہیں، اس کی بنیاد پر بھی بہت پرجوش ہیں۔ میں نے محمد شامی کے بیانات بھی دیکھے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ بھی انتہائی پرعزم ہیں۔

    انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر اور چیف سلیکٹر اجیت اگرکر کوہلی اور روہت جیسے سینئر کھلاڑیوں کی ضروریات سے آگاہ ہیں۔

  • سلیم احمد: شاعر اور نقّاد جس نے مقبولِ‌ عام  نظریات سے انحراف کیا

    سلیم احمد: شاعر اور نقّاد جس نے مقبولِ‌ عام نظریات سے انحراف کیا

    سلیم احمد کو اگر ادبی مفکر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ انھوں نے اپنی نکتہ بینی، تجزیاتی بصیرت اور قوّتِ مشاہدہ سے کام لے کر جن موضوعات پر خیال آرائی کی، وہ انھیں اس کا اہل ثابت کرتے ہیں۔ سلیم احمد نے شاعر، نقّاد، ڈرامہ نویس اور کالم نگار کے طور پر ادبی دنیا میں نام و مقام پایا اور بالخصوص تنقید کے میدان میں ان کا کام ان کی پہچان بنا۔ مگر ساتھ ہی ان کا ادب کی دنیا میں کئی شخصیات سے زبردست اختلاف بھی رہا اور یہ سب ادبی تاریخ کا‌ حصّہ ہے۔

    سلیم احمد یکم ستمبر 1983ء کو وفات پاگئے تھے۔ وہ بلاشبہ اپنی تنقید میں معنیٰ و اسلوب کی سطح پر منفرد بھی ہیں اور مؤثر بھی۔ ان کی تنقید میں اچھوتا پن اور گہرائی ہے۔ اسی طرح ان کی شاعری بھی ندرتِ خیال اور موضوعات کی رنگارنگی سے آراستہ ہے۔ سلیم احمد نے اپنے دور میں تنقید لکھتے ہوئے مقبولِ عام نظریات سے انحراف کیا اور اس پر انھیں اعتراضات اور نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا۔

    اردو کے اس معروف شاعر اور نقّاد کے بارے میں‌ اُن کے ہم عصروں کی رائے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ ڈاکٹر سہیل احمد خاں کہتے ہیں: سلیم احمد کی تنقیدی تحریریں میرے لیے ادب کے ایک عام قاری کی حیثیت سے قابلِ توجہ رہی ہیں۔ وہ ایسے نقاد ہیں جنھیں بار بار پڑھا جا سکتا ہے اور ادبی اور فکری معاملات میں ان کی بصیرت سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ فراقؔ اور عسکری کو ایک طرف رہنے دیں، اردو کے اور کتنے نقادوں کے بارے میں یہ بات آسانی سے کہی جا سکتی ہے؟ ظاہر ہے کہ بنیادی طور پر اُن کا اُسلوب جس میں سلیم احمد کا مکالمہ کرتا ہوا باتونی لہجہ بنیادی شناخت رکھتا ہے، انھیں قابلِ توجہ بناتا ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ میں اُن سوالوں کو جو سلیم احمد اپنی تنقید میں اٹھاتے ہیں، اس دور کے بنیادی فکری سوالات سمجھتا ہوں۔

    ڈاکٹر تحسین فراقی نے یوں کہا ہے: محمد حسن عسکری کے بعد اگر نگاہ کسی اردو نقاد پر ٹھہرتی ہے، جو ہمیں نو بہ نو ادبی، علمی اور تہذیبی سوالوں سے دو چار کرتی ہے اور مدرس نقاد کی پھبتی سے بچ سکتا ہے تو وہ ایک دو مستثنیات کے علاوہ سلیم احمد ہیں۔

    سلیم احمد نے ضلع بارہ بنکی کے ایک نواحی علاقے میں‌ 27 نومبر1927 کو آنکھ کھولی تھی۔ زمانۂ طالب علمی میں قابل اور نام ور ادبی شخصیات کی رفاقت نے ان کو غور و فکر اور لکھنے پر مائل کیا۔ قیام پاکستان کے بعد سلیم احمد ہجرت کرکے کراچی آگئے اور 1950ء میں ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوئے۔

    انھیں‌ منفرد لب و لہجے اور مضامینِ تازہ کا شاعر تو کہا جاتا ہے، مگر شعر و سخن کی دنیا میں‌ ان کی تنقیدی بصیرت کو مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف باتیں‌ کی جاتی رہیں۔ اس کی ایک وجہ سلیم احمد کا بے لاگ انداز اور کڑی تنقید تھی جس نے ادبی دنیا میں‌ ان کی مخالفت بڑھائی۔

    وہ ایک بہت اچھے ڈرامہ نگار بھی تھے۔ انھوں نے ریڈیو اور ٹیلی وژن کے لیے متعدد ڈرامے تحریر کیے، اور پاکستان کی پہلی جاسوسی فلم ’’راز کی کہانی‘‘ بھی سلیم احمد ہی نے لکھی تھی جس پر ان کو نگار ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

    سلیم احمد کے شعری مجموعوں میں بیاض، اکائی، چراغَِ نیم شب اور مشرق جب کہ تنقیدی مضامین کے مجموعوں میں ادبی اقدار، نئی نظم اور پورا آدمی، غالب کون؟ ادھوری جدیدیت، اقبال ایک شاعر، محمد حسن عسکری آدمی یا انسان شامل ہیں۔

    سلیم احمد کا یہ شعر بہت مشہور ہے

    شاید کوئی بندۂ خدا آئے
    صحرا میں اذان دے رہا ہوں

  • ’سیلاب کو قدرتی آفت کہنا غلط ہے یہ سب ہماری کوتاہیاں ہیں‘

    ’سیلاب کو قدرتی آفت کہنا غلط ہے یہ سب ہماری کوتاہیاں ہیں‘

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یہ کہنا کہ سیلاب قدرتی آفت ہے غلط ہے یہ سب ہماری اپنی کوتاہیاں ہیں۔

    قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیار کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بلدیاتی نظام میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی میں ہمارے ملک میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ تو دور قانون کا بھی پتہ نہیں ہوتا، سیاسی مفادات ایک طرف رکھ کرہمیں بلدیاتی اداروں کومضبوط کرنا چاہیے صوبوں میں اختیارات صوبائی دارالحکومتوں تک ہی محدود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بلدیاتی ادارے تباہ ہیں پنجاب میں تو ہے ہی نہیں، بلدیاتی قانون میں ترمیم کاتوسب کریڈٹ لیتےہیں اچھی بات ہے اختیارات اور طاقت کی تقسیم کریں اس سےگاؤں دیہات میں عوام کو فائدہ ہو گا لیکن بدقسمتی سے ہم بلدیاتی اداروں کو سیاسی ٹول کےطور پر استعمال کرتے ہیں۔

    خواجہ آصف نے چھوٹی ڈیمز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پہلے چھوٹے ڈیمز پر فوری توجہ دینی چاہیے بڑے ڈیمز بھی بنانا ہوں گے، گاؤں کی سطح پر بھی چھوٹے ڈیمز بن جاتے ہیں تو اچھی بات ہے کیونکہ سیلاب جیسی صورتحال کا اب ہمیں ہر سال سامنا کرنے پڑے گا، پانی کہیں کھڑا نہیں ہوتا وہ فوری اپنا راستہ تبدیل کر لیتا ہے ہم کتنے بند باندھیں گے فوری طور پر ڈیمز بنانے پر توجہ دینا چاہیے۔

  • ماضی کے نامور اداکار انور علی انتقال کرگئے

    ماضی کے نامور اداکار انور علی انتقال کرگئے

    لاہور: ماضی کے نامور اداکار انور علی دار فانی سے کوچ کرگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اداکار انور علی گردوں اور پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے انہیں کل طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اداکار انور علی کی نماز جنازہ کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا ہے۔

    انور علی کو پاکستان کی فلم اور تھیٹر کی تاریخ کے بہترین مزاح نگاروں اور اداکاروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اپنے منفرد انداز اور بے مثال طنز و مزاح سے انہوں نے لاکھوں لوگوں کے دل جیتے۔

    مداحوں اور شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی ساتھی شخصیات کی جانب سے انور علی کے انتقال پر دُکھ کا اظہار کیا جارہا ہے۔

  • سپر فلڈ کا خطرہ، سندھ حکومت کتنی تیار؟

    سپر فلڈ کا خطرہ، سندھ حکومت کتنی تیار؟

    وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں بڑے پیمانے پر پانی چھوڑنے کے بعد سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ ہے۔

    کراچی میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کہ نو لاکھ کیوسک سے زائد بہاؤ کو سپر فلڈ قرار دیا جاتا ہے، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پیش گوئی کی ہے کہ پانچ ستمبر کے قریب گڈو بیراج پر آٹھ لاکھ سے گیارہ لاکھ کیوسک پانی پہنچ سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے پشتوں کو محفوظ کر لیا ہے، دو ہزار دس کے سیلاب کے بعد ہم نے انہیں تقریباً چھ فٹ بلند کر دیا تھا، دو ہزار دس کے سپر فلڈ کے دوران گڈو بیراج پر ایک اعشاریہ ایک چار آٹھ ملین کیوسک پانی گزرا تھا جبکہ دو ہزار چودہ میں تریموں بیراج سے پانچ لاکھ نوے ہزار کیوسک بہاؤ محفوظ طریقے سے گزر گیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں چوبیس اگست کو گڈو بیراج سے پانچ لاکھ پچاس ہزار کیوسک پانی بغیر کسی تشویشناک صورتحال کے گزرا۔ آج ہم نو لاکھ دس ہزار کیوسک تک کے بہاؤ کے لیے تیار ہیں۔

    وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو مکمل طور پر تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے دیہاتیوں اور مویشی مالکان کو آگاہ کیا جا چکا ہے جبکہ محکمہ صحت کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے ساتھ ہی ساتھ وہ خود چیف سیکریٹری اور صوبائی وزراء کے ساتھ صورتِ حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات انتہائی خطرناک ہیں۔ فی الحال میری توجہ اس بات پر ہے کہ سندھ آئندہ 10 سے 15 دن بحفاظت گزار لے لیکن قومی سطح پر ہمیں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع پالیسی وضع کرنی ہوگی۔

    موجودہ سیلابی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اونچے بہاؤ دریائے چناب، راوی اور ستلج کی وجہ سے آئے ہیں اور یہ پانی کالا باغ کی طرف موڑا نہیں جا سکتا۔

    وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ سندھ نے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاری کر لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے بڑی ذمہ داری انسانی جانوں، مویشیوں اور بیراجوں کو محفوظ بنانا ہے۔