Author: یاسین صدیق

  • ٹرمپ کو تحفے میں ملا قطری طیارہ امریکی قومی سلامتی کیلیے خطرہ کیسے؟ جانیے اس آڈیو پوڈکاسٹ میں

    ٹرمپ کو تحفے میں ملا قطری طیارہ امریکی قومی سلامتی کیلیے خطرہ کیسے؟ جانیے اس آڈیو پوڈکاسٹ میں

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشرق وسطیٰ کے حالیہ سرکاری دورے پر قطر کے شاہی خاندان کی طرف سے ملنے والے لگژری طیارے بوئنگ 747 نے امریکی انتظامیہ کیلیے نیا چیلنج کھڑا کر دیا۔

    بوئنگ 747 طیارہ دنیا کے مہنگے ترین طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے جس کی مالیت 400 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ یہ طیارہ نہ صرف دنیا بھر کے میڈیا کی خبروں میں ہے بلکہ اس نے ایوی ایشن اور فوجی طیاروں کے ماہرین کی خاص توجہ حاصل کی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ تحفے میں ملے اس طیارے کو ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ Air Force One صرف ایک طیارے کا نام نہیں بلکہ یہ امریکی صدر کا فضائی کمانڈ سینٹر ہوتا ہے جس میں محفوظ کمیونیکیشن سسٹم، جنگ کے دوران صدر کو فوج اور دیگر اداروں سے جوڑے رکھنے کی سہولت، دشمن حملوں سے بچاؤ کا نظام و دیگر خصوصیات ہوتی ہیں۔

    چونکہ امریکی صدر کے زیرِ استعمال ایئر فورس ون اپنی مدت پوری ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے لہٰذا ڈونلڈ ٹرمپ قطری طیارے کو اس کے متبادل کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں، لیکن ماہرین نے اس حوالے سے خبردار کیا ہے۔

    • ماہرین اس اقدام کو امریکی قومی سلامتی کیلیے خطرہ کیوں سمجھے ہیں؟
    • ڈونلڈ ٹرمپ قطری طیارے کو ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کر سکیں گے؟
    • قطری طیارے کو ایئر فورس ون میں تبدیل کرنے کیلیے کتنا وقت اور رقم درکار ہے؟

    ان سوالات کا جواب جاننے کیلیے یاسین صدیق کا آڈیو پوڈکاسٹ سنیں:

    پاکستان اور دنیا بھر سے آڈیو خبریں اور پوڈکاسٹ – ARY Radio

  • سال 2024 بالی وڈ کیلیے کیسا رہا؟ – آڈیو

    سال 2024 بالی وڈ کیلیے کیسا رہا؟ – آڈیو

    2024 کے دوران بالی وڈ میں کئی فلموں نے باکس آفس پر شاندار کامیابی کا مظاہرہ کیا جبکہ اس سال ہمیں کچھ نئے چہرے بھی دیکھنے کو ملے۔ مختلف اصناف کی بات کی جائے تو ایکشن تھرلر اور ہارر کامیڈی فلمیں سب سے زیادہ پسند کی گئی۔

    ساؤتھ انڈین فلم اسٹار الو ارجن اور رشمیکا مندانا کی ’پشپا 2‘ انتہائی قلیل وقت میں سب سے زیادہ بزنس کر کے سال کی سپُر ہٹ ثابت ہوئی۔

    2024 کی دیگر کامیاب فلموں، بھارتی انڈسٹری میں پروان چڑھنے والے نئے ٹرینڈ اور سال 2025 میں کس طرح کی فلمیں سینما گھروں کی زینت بنیں گی، اس بارے میں جاننے کیلیے سنیے یاسین صدیق کے اس آڈیو پوڈکاسٹ میں۔۔۔

    پاکستان اور دنیا بھر سے آڈیو خبریں اور پوڈکاسٹ – ARY Radio

     

  • بشریٰ بی بی اور بانی کی بہنوں کی رہائی ڈیل کا نتیجہ نہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

    بشریٰ بی بی اور بانی کی بہنوں کی رہائی ڈیل کا نتیجہ نہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی رہائی کو ڈیل کا نتیجہ قرار دینا مسترد کر دیا۔

    ایک تقریب میں وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ سے پوچھا گیا کہ کیا بشریٰ بی بی کی رہائی ڈیل کا نتیجہ ہے؟ تو انہون نے جواب دیا کہ کسی کی ضمانت ہوئی ہے تو عدالتوں نے دی اس میں میرا نہیں خیال کوئی ڈیل ہوئی ہے۔

    بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کے نتیجے میں نہیں ہوئی، بیرسٹر سیف

    مراد علی شاہ نے کہا کہ مجھے پتا نہیں کہ ڈیل یا ڈھیل کیسے ہوتی، کسی کی رہائی ہوتی ہے تو یہ عدالتی معاملہ ہے، جو قانون کی پاسداری نہیں کرتا اس کو بھی تو سبق سیکھنا چاہیے۔

    مراد علی شاہ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پُرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن اس کیلیے اجازت بھی لینی پڑتی ہے، ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر معاشرے کی بہتری کیلیے کام کرنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ روادری مارچ تشدد کی رپورٹ میرے پاس آ چکی ہے، جس نے قانون ہاتھ میں لیا انہیں سزا ملے گی۔

    تقریب میں ان کا کہنا تھا کہ پیسوں کا مسئلہ نہیں ہیومن ریسورس نہیں ملتی جو پوری لگن سے کام کرے، عوام کی فلاح و بہبود کیلیے اقدامات کر رہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، ٹیچرز کو ٹرینگ دیں گے تاکہ بچوں کو بہتر طریقے سے پڑھا سکیں۔

  • این اے 240 میں انتخابی دنگل؛ حلقے کے مسائل اور امیدواروں کا اظہارِ خیال

    این اے 240 میں انتخابی دنگل؛ حلقے کے مسائل اور امیدواروں کا اظہارِ خیال

    آٹھ فروری (جمعرات) کو ہونے والے عام انتخابات کیلیے الیکشن کمیشن کی تیاریاں حتمی مراحل میں ہیں جس میں این اے 240 سے تعلق رکھنے والے 3 لاکھ 85 ہزار 971 شہری (رجسٹرڈ ووٹرز) اپنا حق رائے دہی کا درست استعمال کرتے ہوئے ملکی مستقبل کے تعین میں اہم حصہ ڈالیں گے۔

    این اے 240 (کراچی ساؤتھ دوم) کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ایک تو یہ گنجان آبادی والا علاقہ ہے جس میں تقریباً 8 لاکھ شہری بستے ہیں، دوسرا اس کے چاروں اطراف ہر وقت تجارتی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔ حلقے میں تاجر، یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور اور نوکری پیشہ افراد کی بڑی تعداد مقیم ہے۔

    قومی اسمبلی کا یہ حلقہ جن علاقوں پر مشتمل ہے اُن کے نام یہ ہیں: کھارادر، بولٹن مارکیٹ، رامسوامی، رنچھوڑ لائن، حاجی کیمپ، جوبلی مارکیٹ، گارڈن ویسٹ، عثمان آباد، دھوبی گھاٹ، حسن لشکری، غازی نگر، جناح آباد، گھاس منڈی، بھیم پورہ، ناناکواڑہ، سنگولین، نوالین، بکرا پیڑی، ڈینسو ہال اور پان منڈی۔

    2018 کے عام انتخابات میں یہاں سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما ڈاکٹر عارف علوی 91 ہزار 20 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، تاہم ان کے صدر مملکت بننے کے بعد اس نشست پر ضمنی الیکشن کا انعقاد کروایا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی کے آفتاب حسین صدیقی 32 ہزار 326 ووٹ حاصل کیے تھے۔

    حلقے کے مسائل:

    این اے 240 میں پانی کی کمی، بجلی کی لوڈشیڈنگ، گیس کا بحران، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، سیوریج کا ناقص نظام، غیر قانونی تعمیرات، تجاوزات، اسٹریٹ کرائم، چوری کی وارداتوں میں روز بروز ہوتا اضافہ، منشیات کی کھلے عام خرید و فروخت اور نوجوانوں میں اس کا استعمال اور بھتہ خوری جیسے مسائل ہیں۔

    یہاں سے منتخب نمائندے صرف بنیادی مسائل حل کر دیں تو شہری سُکھ کا سانس لے کر اپنی کاروباری سرگرمیاں مزید بہتر انداز میں جاری رکھ سکیں گے۔

    این اے 240 سے یہ امیدوار حصہ لے رہے ہیں:

    سلیم مانڈوی والا (پاکستان پیپلز پارٹی)

    ارشد عبداللہ وہرا (متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان)

    سید عبدالرشید (جماعت اسلامی پاکستان)

    رمضان (پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار)

    سید زمان علی جعفری (تحریک لبیک پاکستان)

    سکینہ انور (مسلم لیگ نون)

    حلقے میں کس کا پلڑا بھاری:

    ویکیپیڈیا پر دستیاب معلومات کے مطابق 10 اکتوبر 2002 کو ہونے والے عام انتخابات میں یہاں سے متحدہ قومی موومنٹ کے ٹکٹ پر مرحوم ڈاکٹر عامر لیاقت حسین 30 ہزار 458 ووٹ لے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

    18 فروری 2008 کے جنرل الیکشن میں متحدہ قومی موومنٹ نے ڈاکٹر فاروق ستار کو میدان میں اتارا تھا جو 1 لاکھ 3 ہزار 846 ووٹ لے کر کامیا ہوئے تھے۔

    11 مئی 2013 کے عام انتخابات میں بھی ڈاکٹر فاروق ستار اس علاقے سے 1 لاکھ 9 ہزار 952 ووٹ لے کر رکن قومی اسمبلی بنے تھے۔ لیکن 2018 کے عام انتخابات اور ضمنی الیکشن میں یہاں سے پاکستان تحریک انصاف نے میدان مارا تھا۔

    سید عبدالرشید:

    سید عبدالرشید نے این اے 240 سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سے بڑا مسئلہ سوئی گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کا ہے، ساتھ میں منیشات کا بہت بڑا مافیا سرگرم ہے جس کی وجہ سے نوجوان نسل بُری طرح برباد ہو رہی ہے، لوکل گورنمنٹ چونکہ نااہل لوگوں کے ہاتھ میں ہے اس لیے اس کی سروسز درست کرنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد میری ترجیحات یہی ہوں گی کہ میں اپنے ووٹرز اور حلقے کے رہائشیوں کی نمائندگی کروں اور مظلوموں کی آواز بنوں، اسمبلی میں جا کر ایسی قانون سازی کروں کہ جس سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آ سکے۔

    رہنما جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ حلقے کے بینادی مسائل کا پہلا حل درست نمائندگی ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر مسائل تو خود بخود حل ہو جائیں گے، میں پانچ سال سندھ اسمبلی کا رکن رہا ہوں اس دوران لیاری کی ترقی کا سلسلہ شروع ہوا، میں سمجھتا ہوں جو شخص اپوزیشن میں بیٹھ کر کام کر سکتا ہے تو حکومت اور اختیارات کے ساتھ بہت بہتری لائی جا سکتی ہے، امید ہے منتخب ہونے کے بعد وہ کارکردگی دکھاؤں گا جو لوگ سال ہا سال نہیں دکھا سکے۔

    سید زمان علی جعفری:

    سید زمان علی جعفری کا کہنا ہے کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ میسر نہیں جس کی وجہ سے مؤقف بیان کرنے کا موقع نہیں ملتا، پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں ہمارے کئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کیے گئے، 1970 میں علامہ شاہ احمد نورانی یہاں سے کامیاب ہوئے تھے جبکہ 1985 میں میرے سسر و استاد علامہ سید شاہ تراب الحق قادری یہاں سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، یہ حلقہ ہمیشہ سے اسلام پسند قوتوں کا مرکز رہا ہے، اگرچہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ میسر نہیں لیکن پھر بھی ہماری فتح یقینی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پچھلے الیکشن میں پی ٹی آئی امیدوار کی صورت میں منظم دھاندلی کا مقابلہ کیا تھا، لیکن اس بار ہم مخالفین کو دھاندلی کا موقع نہیں دیں گے، دھاندلی سے متعلق کوئی ادارہ یا شخص غلط فہمی میں نہ رہے اس بار دوٹوک پیغام یہی ہے کہ دھاندلی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    حلقے کے مسائل پر رہنما ٹی ایل پی نے کہا کہ موجودہ صدر مملکت عارف علوی اس حلقے سے الیکشن لڑ کر اسمبلی پہنچے لیکن افسوس کہ انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، ہم 8 فروری کو منتخب ہونے کے بعد یہاں کے مسائل حل کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایماندار قیادت کے بغیر پاکستان میں شریعت کا نفاذ ممکن ہی نہیں، عوام 8 فروری ایماندار قیادت کا انتخاب کریں۔

    سکینہ انور:

    سکینہ انور لیول پلیئنگ فیلڈ سے مطمئن نظر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ حلقے میں میرا ووٹ بینک زیادہ ہے کیونکہ میں یہاں کی رہائشی ہوں اور 15 سال سے طبی خدمات انجام دے رہی ہوں، ہر حلقے میں پانی، بجلی، گیس، صحت اور تعلیم کے مسائل ہیں، صحت کیلیے میں اپنے فلاحی ادارے کے ذریعے کام کر رہی ہوں جبکہ تعلیم کیلیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گئے، نواز شریف وزیر اعظم بنیں گے تو گیس، بجلی، پانی اور ہر چیز میسر ہوگی، جیسے انہوں نے لاہور کو خوبصورت شہر بنایا ویسے ہی وہ کراچی کو بھی سنواریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے بات کی ہے کہ حلقے میں صحت کارڈ تقسیم کریں گے جس کے ذریعے ایک خاندان مفت علاج کروا سکے گا، یہاں کے سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا معیار اچھا نہیں، سرکاری اسکولوں کو نجی تعلیمی اداروں کے برابر لائیں گے۔

    سکینہ انور نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنا ووٹ ضائع نہ کریں بلکہ ایسے شخص کو دیں جو ان کے درمیان رہتا ہو۔ ان کے مطابق جو امیدوار لوگوں کے درمیان بستا ہوگا اسے اپنے ووٹرز کے مسائل کا بخوبی اندازہ ہوگا اور وہ انہیں حل کرنے کی کوشش بھی کرے گا۔

    سلیم مانڈوی والا:

    حلقے میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کا آنا ہی میرے لیے کافی ہے، ووٹ تو ہر جگہ مانگنا ہی ہوتا ہے مگر میں چاہتا ہوں کہ مجھے ووٹ ملیں یا نہ ملیں جو میں نے وعدے کیے ہیں ان کو پورا کروں گا۔

    اپنے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بس عہدوں کیلیے آتے ہیں نہ کے لوگوں کیلیے، ہم میں اور اُن میں یہی فرق ہے کہ ہم آپ کیلیے آئے ہیں، میں کسی عہدے کیلیے الیکشن نہیں لڑ رہا عہدے تو اللہ نے مجھے بہت دیے، دراصل میں آپ لوگوں کیلیے اب کچھ کرنا چاہتا ہوں اور اس میں آپ لوگوں نے میری مدد کرنی ہے کہ میں اپنے وعدے پورے کر سکوں، حلقے کے تمام مسائل حل ہوں گے۔

    ارشد وہرا:

    حالیہ انٹرویو میں ارشد وہرا کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کو بتانے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جب بھی شہر میں کام ہوا اسے ایم کیو ایم نے کروایا، ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی پر 15 سالوں تک اعتماد کر کے دیکھ لیا لیکن اس نے صوبے کو غلام بنا کر رکھا ہے، پیپلز پارٹی نے شہر کو کیا دیا؟

    ارشد وہرا نے کہا کہ لوگوں کے پاس ایم کیو ایم کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے، چھوٹی سیاسی جماعتیں الیکشن میں ایک دو نشستیں لے کر کچھ نہیں کر پاتیں، پیپلز پارٹی کے بعد ایم کیو ایم سندھ کی بڑی سیاسی جماعت ہے، لوگوں کو ایم کیو ایم پر بھروسہ کرنا پڑے گا، اور اس کے امیدواروں کو کامیاب کروانا ہوگا تاکہ وہ لوگوں کے کام کر سکیں۔

  • سال 2023 میں شادی کرنے والی معروف شخصیات

    سال 2023 میں شادی کرنے والی معروف شخصیات

    شادی سے نئی زندگی کا آغاز ہر ایک شخص کی زندگی میں بہت خاص اور خوشیوں بھرا لمحہ ہوتا ہے۔ اس سے پہلے کہ سال 2023 ماضی کا قصہ بن جائے، ہم اُن معروف شخصیات پر نظر ڈالتے ہیں جنہوں نے ہم سفر کا انتخاب کر کے نئی زندگی کا آغاز کیا۔

    شان مسعود

    پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بلے باز شان مسعود کے سر 22 جنوری کو سہرا سجا، انہوں نے اپنی دوست نیشے خان سے شادی کی۔ زندگی کے یادگار دن پر دلہے نے سفید رنگ کی شیروانی جبکہ دلہن نے سنہری رنگ کا عروسی لباس زیب تن کیا تھا۔ شان مسعود کے باراتیوں میں بابر اعظم، مصباح الحق، امام الحق سمیت دیگر کرکٹرز شامل تھے جنہوں نے جوڑے کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوایا تھا۔

    شان مسعود شادی

    کیارا ایڈوانی

    بالی وڈ کی نامور اداکار جوڑی کیارا ایڈوانی اور سدھارتھ ملہوترا نے 7 فروری کے دن شادی کی تھی۔ جوڑے کی شادی کی 4 روزہ تقریبات میں فلم انڈسٹری سے لے کر سیاست اور نامی گرامی کاروباری شخصیات نے شرکت کی تھی۔ مہمانوں کیلیے فائیو اسٹار ہوٹل میں انتظامات کیے گئے تھے۔

    کیارا ایڈوانی شادی

    حرا خان

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ”میرے ہم سفر“ میں ”رومی“ نامی لڑکی کا کردار نبھانے والی حرا خان نے 11 فروری کے دن ارسلان خان سے شادی کی تھی۔ شادی کی تقریبات میں جوڑے نے خوب ہلا گلا کیا تھا۔ ارسلان خان ایک ماڈل ہیں جنہیں حرا خان نے پروپوز کیا تھا۔

    حرا خان شادی

    اشنا شاہ

    نامور پاکستانی اداکارہ اشنا شاہ نے 26 فروری کے دن اپنے دوست حمزہ امین کے ساتھ زندگی کے نئے سفر کا آغاز کیا تھا۔ حمزہ امین ایتھلیٹ ہیں اور گالف کے کھیل سے وابستہ ہیں۔ جوڑے کی شادی کی تقریبات ایک ہفتہ جاری رہیں جن میں شوبز کے کئی چمکتے ستاروں نے شرکت کی تھی۔

    اشنا شاہ شادی

    کومل رضوی

    جہاں بہت سی نامور شخصیات نے نئے سفر کی شروعات کی وہیں کومل رضوی نے دوسری شادی کر کے زندگی کو آگے بڑھایا۔ گلوکارہ نے 21 اپریل کو امریکا میں مقیم ایس علی اُپل نامی بزنس مین سے شادی کی تھی۔ کومل رضوی نے شادی کی تقریب کی تصاویر انسٹاگرام پر پوسٹ کر کے مداحوں کو سرپرائز دیا تھا۔

    کومل رضوی شادی

    فاطمہ بھٹو

    پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو نے 28 اپریل کو امریکی شہری گراھم بیرا (جبران) سے شادی کی تھی۔ لکھاری و سماجی کارکن نے ملک کے موجودہ معاشی حالات کے پیشِ نظر تقریب کا انعقاد انتہائی سادگی سے کیا تھا۔ بعدازاں، فاطمہ بھٹو نے تقریب کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کی تھیں۔

    فاطمہ بھٹو شادی

    مدیحہ امام

    پاکستانی اداکارہ مدیحہ امام نے 3 مئی کو شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کر کے مداحوں کو سرپرائز دیا تھا۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں بھارتی فلم ساز موجی بصر سے شادی کی تھی جبکہ اس کے تقریباً 6 ماہ بعد جوڑے کے ولیمے کی تقریب ریاست ارونا چل پردیش میں منعقد کی گئی تھی۔

    مدیحہ امام شادی

    اشیش ودیارتھی

    بالی وڈ فلموں میں منفی کرداروں کیلیے مشہور اداکار اشیش ودیارتھی نے 25 مئی کے روز مداحوں کو سرپرائز دیا تھا۔ 60 سالہ اشیش ودیارتھی نے کولکتہ سے تعلق رکھنے والی 30 سالہ فیشن ڈیزائنر روپالی براو سے شادی کی تھی۔ اداکار کا کہنا تھا کہ میری زندگی کے اس مرحلے پر روپالی براؤ سے شادی کرنا ایک غیر معمولی احساس ہے۔

    اشیش ودیارتھی شادی

    شاہین شاہ آفریدی

    پاکستانی کرکٹر ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی 20 ستمبر کو قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کی بیٹی انشا سے رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے تھے۔ شادی کی تقریب کراچی میں منعقد کی گئی تھی جس میں سعید انور، مصباح الحق، سہیل خان، تنویر احمد، بابر اعظم و دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے۔ جوڑے کا رواں سال فروری میں نکاح ہوا تھا۔

    شاہین شاہ آفریدی شادی

    پرینیتی چوپڑا

    بالی وڈ اداکارہ پرینیتی چوپڑا بھی رواں سال 24 ستمبر کو رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئی تھیں۔ انہوں نے ہم سفر کیلیے بھارت کی سیاسی جماعت عام آدمی پارٹی کے رہنما راگھو چڈھا کو چُنا تھا۔ جوڑے کی شادی کی تقریبات ریاست راجستھان کے تاریخی مقام پر جاری رہی جن میں خاص مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ ایک تقریب میں پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کی اہلیہ ثانیہ مرزا کو بھی دیکھا گیا تھا۔

    پرینیتی چوپڑا شادی

    ماہرہ خان

    پاکستان اور بھارت میں یکساں مقبول اداکارہ ماہرہ خان نے بھی مداحوں کو سرپرائز دیا تھا۔ 2 اکتوبر کے دن اچانک سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر ماہرہ خان کی دوسری شادی کی تصاویر اور ویڈیوز گردش کرنے لگی تھیں۔ انہوں نے سیاحتی مقام مری میں اپنے دوست اور کاروباری شخصیت سلیم کریم سے نکاح کیا تھا۔ ماہرہ خان کی اس سے قبل 2007 میں علی عسکری سے پہلی شادی ہوئی تھی تاہم جوڑے کے درمیان 2015 میں علیحدگی ہوگئی تھی۔

    ماہرہ خان شادی

    کرن اشفاق

    معروف پاکستانی اداکار عمران اشرف کی سابق اہلیہ کرن اشفاق نے 3 دسمبر کے روز پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے بزنس مین حمزہ علی چوہدری سے دوسری شادی کی تھی۔ زندگی کے اہم فیصلے سے متعلق انہوں نے لوگوں کو سرپرائز دیا تھا۔ عمران اشرف اور کرن اشفاق نے 2018 میں شادی کرنے کے بعد 2022 میں علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ جوڑا کا ایک بیٹا بھی ہے۔

    کرن اشفاق شادی

  • ’کنگ خان‘ کی کامیابیوں اور تنازعات سے بھری زندگی

    ’کنگ خان‘ کی کامیابیوں اور تنازعات سے بھری زندگی

    شاہ رخ خان کا نام سُنتے ہی ذہن کے پردے پر اُن کے وہ مختلف کردار ابھرنے لگتے ہیں جو سُپر اسٹار کے طویل اور شان دار فلمی کیریئر کے گواہ ہیں۔ شاہ رخ خان نے یوں تو کئی مختلف کردار نبھائے ہیں، تاہم ان کی وجہِ شہرت رومانوی فلمیں ہیں جن میں انہیں ایک سَر پھرے عاشق کے طور پر دیکھا گیا۔ جب شاہ رخ خان نے محسوس کیا کہ پرستار انہیں بھرپور ایکشن میں دیکھنا چاہتے ہیں تو انہوں نے اس کمی کو پورا کرنے کیلیے فلم ’پٹھان‘ اور حال ہی میں ’جوان‘ بنا ڈالی۔ ان فلموں نے بالی وڈ میں تاریخ رقم کی ہے اور کنگ خان نے ایک مرتبہ پھر خود کو ’بالی وڈ کا بادشاہ‘ ثابت کر دیا ہے۔

    بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمانوں سے نفرت کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں۔ انہوں نے بالواسطہ یا بلاواسطہ شاہ رخ خان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کیلیے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا لیکن کام یاب نہ ہو سکے۔ اس بات کو سمجھنے کیلیے سُپر اسٹار کی تنازعات سے بھری زندگی پر سرسری نظر ڈالتے ہیں جسے دیکھ کر لگتا نہیں تھا کہ وہ کبھی ’بالی وڈ کے بادشاہ‘ کہلائیں گے۔

    صحافی کو دھمکانے پر گرفتاری:

    بات 1993ء سے شروع کرتے ہیں جب شاہ رخ خان نے ایک صحافی کے دفتر پہنچ کر نہ صرف اس پر شدید غصہ کیا تھا بلکہ ہاتھ اٹھانے کی دھمکی بھی دی تھی۔ صحافی نے کیتن مہتا کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’مایا میم صاحب‘ میں مرکزی کردار نبھانے والے شاہ رخ اور ان کی ہیروئن دیپا ساہی کے مبینہ معاشقے پر نامناسب تبصرہ شائع کیا تھا۔

    دراصل دیپا ساہی فلم ہدایت کاری کیتن مہتا کی اہلیہ تھیں اور یہی وجہ تھی کہ اداکار اپنے غصے پر قابو نہ رکھ سکے۔ صحافی کی شکایت پر پولیس نے اداکار کو پوچھ گچھ کیلیے تھانے طلب کیا تھا اور چند گھنٹوں کیلیے زیرِ حراست رکھا تھا۔ اداکار نے اس پر معافی مانگی تھی تاہم بعد میں انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ’میں اُس تبصرے پر بہت پریشان ہوا کیونکہ اُس وقت میں انڈسٹری میں بالکل نیا تھا اور ہر چیز پر ردعمل ظاہر کر دیتا تھا۔ شکر ہے کہ اُس وقت سوشل میڈیا نہیں تھا۔‘

    کرکٹ اسٹیڈیم میں داخلے پر پابندی:

    16 مئی 2012ء کی شام ممبئی کے وانکھیڑے کرکٹ اسٹڈیم میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے ٹی ٹوئنٹی میچ میں شاہ رخ خان کی ٹیم کولکتہ نائٹ رائڈرز نے چنئی سُپر کنگز کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ میچ کے اختتام پر اداکار اسٹیڈیم پہنچے تھے جہاں انہوں نے کچھ سکیورٹی اہلکاروں کو شائقین کرکٹ کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتے ہوئے دیکھ لیا۔ وہ نہ صرف اس پر سخت ناراض ہوئے بلکہ خود کو اس معاملے میں دھکیل دیا۔

    سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ بالی وڈ اسٹار نشے میں دھت تھے اور انہوں نے ہم سے بدتمیزی کی جبکہ وہاں موجود کچھ خواتین کو مغلظات بھی بکیں۔ اداکار نے الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔ انہوں نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ میں نے غصے میں اہلکاروں کو کچھ باتیں سُنا دیں، میں اکیلا تھا جبکہ وہ 20 سے 25 لوگ تھے جو انتہائی بدتمیز معلوم ہوئے، جب میں نے انہیں ڈانٹا تو وہ ایک دوسرے کے پیچھے منہ چھپانے لگے، میں نے کچھ بھی غیر قانونی نہیں کیا کیونکہ میں قوانین کو بخوبی جانتا تھا۔

    اس کے بعد ممبئی کرکٹ اسوسی ایشن کی جانب سے پولیس میں شاہ رخ خان کے خلاف شکایت درج کروائی گئی جبکہ جھگڑا کرنے پر اداکار کے اسٹیڈیم میں داخلے پر پانچ سال کی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    بعدازاں ممبئی کرکٹ اسوسی ایشن نے یہ پابندی تین سال بعد 2015ء میں اٹھا لی جبکہ معاملہ 2019ء میں حل ہوگیا۔ پولیس نے جوینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ کے تحت اداکار کے خلاف مقدمہ درج کیا جو بعد میں عدم ثبوتوں کی بنیاد پر عدالتی حکم پر خراج کر دیا گیا۔

    فرح خان کے شوہر کو تھپڑ:

    نامور فلم ہدایت کار فرح خان اور شاہ رخ خان کی گہری دوستی سے ہر کوئی واقف ہے جسے 2012ء میں پیش آنے والے ایک ناخوشگوار واقعے نے شدید متاثر کیا۔

    ہوا کچھ ہوں کہ شاہ رخ خان نے 2011ء میں انوبھو سنہا کی ہدایت کاری میں بننے والی ’را ون‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا جسے مداحوں نے کافی پسند کیا، لیکن فلمساز سریش کندر (فرح خان کے شوہر) کی جانب سے فلم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ سریش کندر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (جس کا پہلا نام ٹویٹر تھا) پر منفی تنصرہ لکھا جو اداکار کی طبیعت پر ناگوار گزرا لیکن انہوں نے ردعمل دینے کے بجائے اسے نظر انداز کیا۔

    اس کے ایک سال بعد معروف اداکار سنجے دت نے اپنی فلم ’اگنی پتھ‘ (2012) کی زبردست کامیابی پر گھر میں بڑی فلمی شخصیات کیلیے ایک پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔ سنجے دت اس خوش فہمی میں تھے کہ پارٹی کو مستقبل میں اچھے الفاظ کے ساتھ یاد رکھا جائے گا لیکن ان کی اُمیدوں پر اُس وقت پانی پھر گیا جب شاہ رخ خان نے سریش کندر کو بھری محفل میں زوردار تھپڑ جڑ دیا۔

    موقع پر موجود عینی شاہد نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ شاہ رخ خان پارٹی میں رات تقریباً 3 بج کر 15 منٹ پر اہلیہ گوری خان کے ہمراہ پہنچے جہاں فرح خان اور سریش کندر پہلے سے ہی موجود تھے۔ شاہ رخ خان سریش کندر کو مسلسل نظر انداز کرتے رہے جبکہ سریش کندر انہیں غصہ دلانے کی ترکیبیں آزما رہے تھے۔

    جب سنجے دت شاہ رخ خان کو کلب کے باہر کسی دوست سے ملوانے لے گئے تو سریش کندر بھی پیچھے پیچھے چلے آئے۔ سریش کندر نے شاہ رخ خان کے کان میں کوئی بات کہی جسے اداکار نے نظر انداز کر دیا اور واش روم چلے گئے لیکن سریش کندر باز نہیں آئے اور وہاں بھی ان کا پیچھا کیا۔ واش روم میں شاہ رخ خان نے سریش کندر کو گریبان سے پکڑ لیا اور کہا کہ ’جب تم نے فلم کے بارے میں منفی تبصرہ کیا تو میرے بچوں کو تکلیف پہنچی۔ میں نے اُن سے وعدہ کیا ہے کہ تمہیں تھپڑ رسید کروں گا لیکن ابھی موقع نہیں ہے، میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ میرے ساتھ مت الجھو۔‘

    لیکن سریش کندر نے شاہ رخ خان کو نازیبا الفاظ کہہ دیے جس پر وہ نہ صرف غصے سے لال پیلے ہوئے بلکہ انہیں بالوں سے پکڑ کر ڈانس فلور پر لائے اور سب کے سامنے تھپڑ جڑ دیا۔

    یہ منظر دیکھتے ہی ہر کوئی ہکا بکا رہ گیا اور چاروں طرف خاموشی چھا گئی۔ اس سے پہلے کہ شاہ رخ خان سریش کندر کو مزید مارتے سنجے دت نے بیچ میں آکر صورتحال سنبھال لی۔ اس ناخوشگوار واقعے نے شاہ رخ خان اور فرح خان کے درمیان دوریاں پیدا کر دیں۔

    ’مائی نیم اِز خان‘ کے خلاف بائیکاٹ مہم کی وجہ:

    2010ء میں شاہ رخ خان نے نامور اداکارہ کاجول کے ساتھ فلم ’مائی نیم اِز خان‘ بنائی جو اپنی ریلیز سے قبل ہی اداکار کے ایک بیان کی وجہ سے بائیکاٹ مہم کی زد میں آگئی۔

    شاہ رخ خان کرکٹ میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے آئی پی ایل میں کولکتہ نائٹ رائڈرز کے نام سے ایک ٹیم خرید رکھی ہے۔ انہوں نے کھلاڑیوں کی بولی کے دوران صرف اس خواہش کا اظہار کیا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستانی کھلاڑیوں کو بھی اس میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے۔ بس ان کا یہ کہنا تھا اور انتہا پسند ہندو آگ بگولا ہوگئے۔

    ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے نے اعلان کیا کہ اگر شاہ رخ خان نے اپنے بیان پر معافی نہیں مانگی تو ’مائی نیم اِز خان‘ کی ریلیز میں رکاوٹ بنیں گے۔ شیوسینا کے کارکنوں نے ممبئی کے کچھ مقامات پر فلم کے پوسٹرز اور بل بورڈز کو نقصان پہنچایا۔ سینما گھروں کے مالکان کو بھی دھمکایا گیا کہ اگر فلم کو نمائش کیلیے پیش کیا گیا تو سینما گھروں کو آگ لگا دیں گے۔

    لیکن ممبئی پولیس کے ایکشن اور مداحوں کی حمایت نے شیوسینا کی سازش کو ناکام بنا دیا۔ سینما گھروں کو خصوصی سکیورٹی فراہم کی گئی جبکہ ہنگامہ آرائی کرنے والے 2000 سے زائد ہندو انتہا پسند تنظیم کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

    ادھر فلم انڈسٹری نے بھی اداکار کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سنے ایمپلائز کے تمام 45 ہزار اراکن نے فلم کے ابتدائی شوز میں شرکت کیلیے ٹکٹس خریدے۔ شروع میں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر فلم کے شوز محدود رکھے گئے لیکن جوں جوں صورتحال میں بہتری آتی گئی شوز بڑھا دیے گئے۔

    سیاستدان کا مذاق اُڑانے پر گھر کا گھیراؤ:

    شاہ رخ خان نے ایک تقریب کے دوران سیاستدان امر سنگھ کی آنکھوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ازراہ مذاق کہہ دیا کہ ’مجھے ان کی آنکھوں میں درندگی نظر آتی ہے۔‘

    امر سنگھ تک جب یہ بات پہنچی تو انہوں نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’مجھے اپنی آنکھوں میں درندگی سے کئی زیادہ درندگی شاہ رخ خان کی زبان میں محسوس ہوتی ہے۔ میں کسی دن سرِ عام اداکار کی تذلیل کروں گا اور بعد میں ایک گھٹیا مذاق کی طرح معذرت کر لوں گا۔‘

    شاہ رخ خان کے تبصرے پر امر سنگھ کے کارکنوں نے منت (شاہ رخ خان کا گھر) کا گھیراؤ کر لیا اور اداکار کے خلاف خوب نعرے بازی کی۔ کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ شاہ رخ خان اپنے بیان پر سرِ عام معافی مانگیں۔

    اس واقعے کے بعد شاہ رخ خان نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ اُس دن مجھے شوٹنگ ادھوری چھوڑ کر ایمرجنسی میں گھر لوٹنا پڑا کیونکہ میری 6 سالہ بیٹی سہانا رو رہی تھی اور 8 سالہ آریان بھی خوفزدہ تھا۔ انٹرویو میں انہوں نے امر سنگھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر آپ مجھے یہ کہہ کر ڈراتے ہیں کہ آپ مجھے نقصان پہنچائیں گے تو میں ڈر جاؤں گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر میں مر گیا تو میرے بچوں کی دیکھ بھال کون کرے گا؟ لیکن اگر آپ بچوں کو دھمکاتے ہیں تو پھر مجھے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور میں ان کیلیے اپنی جان بھی دے دوں گا۔ جب ہجوم نے گھیراؤ کیا تب گھر میں بچے اور میری بیمار بہن تھی۔ میں ایک پٹھان ہوں جو خاندان کے بارے میں انتہا حساس ہوتے ہیں۔‘

    آریان خان کی گرفتاری:

    اکتوبر 2021ء کی ایک شام بھارت کی نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے کروز شپ پر چھاپہ مار کر شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کو گرفتار کیا۔ این سی بی نے دعویٰ کیا کہ وہاں منشیات کا استعمال اور فروخت کی جا رہی تھی۔ سُپر اسٹار کے بیٹے پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ وہ نہ صرف منشیات سپلائی کرتے ہیں بلکہ اس کے عادی بھی ہیں۔

    آریان خان نے کئی ماہ جیل میں گزارے اور پھر انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا۔ کیس نے اُس وقت ڈرامائی رُخ اختیار کیا جب 27 مئی 2022 کو انسداد منشیات کے ادارے نے صرف یہ کہہ کر سُپر اسٹار کے بیٹے کو تمام الزامات سے بری کر دیا کہ اس کے پاس سے کسی قسم کی منشیات نہیں ملی۔

    شاہ رخ خان کی ساکھ کو نہ صرف اس جعلی کیس کی بدولت نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی بلکہ اداکار اور خاندان کا میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا جس کا انہوں نے بہت صبر و تحمل سے مطاہرہ کیا۔

    خدشہ تھا کہ جعلی کیس کی وجہ سے شاہ رخ خان کا فلمی کیریئر شدید متاثر ہوگا بلکہ ان کی آئندہ ریلیز ہونے والی فلمیں بھی ناکام ہوں گی، لیکن جب وہ بڑی اسکرین پر واپس آئے تو ایک کے بعد ایک ریکارڈ بنتے چلے گئے۔

    پہلے انہوں نے ’پٹھان‘ کی ریلیز کے ساتھ نئے ریکارڈ قائم کیے اور پھر ’جوان‘ کے ذریعے اپنے ہی قائم کردہ ریکارڈ کو پاش پاش کرتے ہوئے باکس آفس پر نئی تاریخ رقم کی۔

    شاہ رخ خان رواں سال اپنی تیسری فلم ’ڈنکی‘ ریلیز کرنے جا رہے ہیں جس کے ہدایت کار راج کمار ہرانی ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ فلم بھی سُپر اسٹار کی آخری دو فلموں کی طرح کمائی کے نئے ریکارڈ بنائے گی۔

  • سال 2022 میں ہم سے بچھڑنے والی نامور شخصیات

    ہر گزرتا سال نہ صرف اپنے دامن میں پورے سال کی یادوں کو سمیٹتا رخصت ہوتا ہے بلکہ ہماری زندگیوں پر کچھ اثرات بھی چھوڑ جاتا ہے۔ 2022 بھی اپنے اختتام کو پہنچنے والا ہے اور اس میں بچھڑنے والی شخصیات کو ہمشیہ یاد رکھا جائے گا۔

    رواں سال ہم سے بچھڑنے والی نامور شخصیات میں صحافی، اداکار، سماجی کارکن، سیاست دان اور مذہبی شخصیت و دیگر شامل ہیں جن پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    ارشد شریف:

    اے آر وائی نیوز سے منسلک سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں 23 اکتوبر کے روز اُس وقت فائرنگ کر کے شہید کیا گیا جب وہ ایک سنسان سڑک پر ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔

    ارشد شریف اے آر وائی نیوز چھوڑنے کے بعد پشاور ایئرپورٹ سے دبئی روانہ ہوئے تھے جہاں انہوں نے کچھ وقت گزارا، بعد ازاں وہ کینیا چلے گئے جہاں انہیں شہید کر دیا گیا۔ ان کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔

    اسماعیل تارا:

    پاکستان کے نامور مزاحیہ اداکار اسماعیل تارا بھی اس سال مداحوں سے 73 برس کی عمر میں رخصت ہوگئے۔ وہ گردے کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھے اور 24 نومبر کو انتقال کر گئے۔

    عامر لیاقت حسین:

    ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ وہ پاکستان کی ایک معروف ٹیلی ویژن شخصیت، اینکر پرسن و گیم شو کے میزبان تھے۔ 9 جون کے صبح وہ اپنی رہائش گاہ پر مردہ حالت میں پائے گئے۔

    ملازم جب کمرے میں گیا تو عامر لیاقت حسین بستر پر بہوشی کی حالت میں پڑے تھے۔ انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کی۔

    جنریٹر چلنے کے باعث ان کے کمرے سے دھواں اُٹھ رہا تھا اور ممکنہ طور پر اُن کا انتقال دم گھٹنے سے ہوا۔ ان کے اہل خانہ نے پوسٹ مارٹم نہ کرانے کا فیصلہ کیا جس سے موت کی وجہ کا تعین نہ ہو سکا۔

    بلقیس ایدھی:

    رواں سال 15 اپریل کو ملک کی معروف سماجی اور فلاحی کارکن بلقیس بانو ایدھی 74 برس کی عمر میں دارِ فانی سے کوچ کر گئیں۔ وہ نامور سماجی رہنما عبد الستار ایدھی کی بیوہ تھیں جنہوں نے ’ایدھی فاؤنڈیشن‘ کو بنانے میں اپنے شوہر کا بھرپور ساتھ دیا۔

    ان کی خدمات کے صلے میں حکومتِ پاکستان کی جانب ’ہلال امتیاز‘ سے نوازا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں 2015 میں ’مدر ٹریسا ایوارڈ‘ بھی دیا۔

    رحمٰن ملک:

    پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک 23 فروری کو 70 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے پھیپھڑے کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔

    رحمٰن ملک پاکستان کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وفاقی وزیر داخلہ کے منصب پر فائز رہے۔ ان کا شمار بے نظیر بھٹو کے بااعتماد ساتھیوں میں ہوتا تھا۔

    انہیں میڈیا میں رہنے کا فن خوب آتا تھا۔ اپنے دورِ حکومت میں وہ دن میں متعدد بار میڈیا سے مخاطب ہوتے تھے۔ انہوں نے کئی کتابیں بھی لکھیں جن میں ’مودی وار ڈاکٹرائن‘، ’داعش‘ اور ’ٹاپ 100 انویسٹی گیشنز‘ شامل ہیں۔

    ٹونی نوید رشید:

    23 نومبر کو لاہور میں معروف ٹیلی ویژن میزبان اور اداکار ٹونی نوید رشید پیٹ میں تکلیف کے باعث انتقال کر گئے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ایک انگریزی روزنامہ میں بطور ثقافتی رپورٹر شروع کیا تھا۔

    2006 میں نادیہ خان کے شو میں پاکستانی سنیما کے لیے وقف کردہ ایک سیگمنٹ ’ملائی مار کے‘ کے سنجیدہ فلمی نقاد کے طور پر مشہور ہوئے۔

    مفتی رفیع عثمانی:

    رواں سال مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی بھی طویل عرصے علالت کے بعد اس دنیائے فانی کُوچ کر گئے۔ وہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر اور وفاق المدارس العربیہ کے سرپرست اعلیٰ تھے۔ وہ معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے۔

    بلقیس خانم:

    21 دسمبر کے روز ماضی کی معروف گلوکارہ بلقیس خانم رضائے الٰہی سے انتقال کر گئیں۔ انہوں نے فلم اور میوزک انڈسٹری کے کئی مشہور گانوں میں اپنی آواز کا جادو جگایا جن میں ’فاصلے ایسے بھی ہوں گے‘، ’کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں‘، ’وہ تو خوشبو ہے‘، ’انوکھا لاڈلہ‘ و دیگر شامل ہیں۔

    خاور کیانی:

    پاکستان کی نامور گلوکارہ و اداکارہ حدیقہ کیانی کی والدہ خاور کیانی بھی اس سے ہم سے رخصت ہوگئیں۔ ان کا انتقال 15 اکتوبر کی شام ہوا۔ مرحومہ نے بیٹی کی آواز میں مشہور ہونے والے گانے ’بوہے باریاں‘ کے بول لکھے تھے۔

    خاور کیانی سے واقفیت رکھنے والے ان کے عنایت، وقار اور طاقت کو خوب جانتے ہیں۔ ایک مضبوط اور خود مختار والدہ ہونے کے ساتھ ساتھ وہ لڑکیوں کے ایک سرکاری اسکول میں پرنسپل اور ایک نامور شاعرہ تھیں۔

    نیّرہ نور:

    ’بلبل پاکستان‘ کا خطاب پانے والی نیّرہ نور طویل علالت کے بعد رواں سال 20 اگست کو 72 برس کی عمر میں اس دنیا سے کُوچ کر گئیں۔ انہیں فنی خدمات کے اعتراف میں ’پرائڈ آف پرفارمنس‘، ’نگار‘ اور دیگر متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔ 2005 میں انہیں حکومت پاکستان نے ’صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی‘ سے نوازا تھا۔

    ملی نغموں میں بھی نیّرہ نور نے سامعین کے دلوں کو گرمایا اور پلے بیک سنگنگ میں بھی اپنی گائیکی کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ انہوں نے برسوں پہلے گلوکاری چھوڑ دی تھی لیکن ان کے گائے گیت اور غزلیں ہر دور میں مقبول و معروف رہیں اور آگے بھی رہیں گی۔

    ان کے مقبول گانوں، ملی نغموں اور غزلوں میں؛ تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجنا، روٹھے ہو تم تم کو کیسے مناؤں پیا، آج بازار میں پا بجولاں چلو، کہاں ہو تم چلے آؤ، اے عشق ہمیں برباد نہ کر اور وطن کی مٹی گواہ رہنا سمیت دیگر بہت سے شامل ہیں۔

    حنید لاکھانی:

    اقراء یونیورسٹی کے چیئرمین اور معروف سماجی رہنما حنید لاکھانی بھی 2022 کے اختتام سے قبل اس دنیا کو چھوڑ گئے۔ وہ ڈینگی کے باعث اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔ حنید لاکھانی کی پاکستان تحریک انصاف سے سیاسی وابستگی تھی۔

    مسعود اختر:

    مسعود اختر کا شمار پاکستان کے نامور اداکاروں میں کیا جاتا ہے۔ وہ 5 مارچ کو کینسر جیسے موذی مرض سے لڑتے لڑتے زندگی کی بازی ہار گئے۔

    5 ستمبر 1940 کو ساہیوال میں پیدا ہونے والے مسعود اختر نے 60 کی دہائی میں فنی کیرئیر کا آغاز کیا اور جلد ہی اسٹیج کے مشہور اداکاروں میں شمار ہونے لگے۔ انہوں نے کئی فلموں، ٹی وی ڈراموں اور تھیٹر پروڈکشنز میں اداکاری کر کے ‘فن اداکاری’ میں بہت بڑا حصہ ڈالا۔

    حکومتِ پاکستان نے انہیں 14 اگست 2005 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔

    جمشید ظفر:

    معروف پاکستانی فلم ساز جمشید ظفر 26 جون کو انتقال کر گئے۔ جمشید ظفر نے کئی نامور فلمیں پروڈیوس کیں جن میں ’کون بنے گا کروڑ پتی‘، ’ڈاکو‘، ’دوپٹہ جل رہا ہے‘ و دیگر شامل ہیں۔ وہ فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین بھی رہے۔

    دعا ہے کہ نیا آنے والا سال 2023 اپنے دامن میں ڈیروں خوشیاں لے آئے اور رخصت ہونے والا سال 2022 ہمارے تمام غم اور پریشانیاں اپنے ساتھ لے جائے، آمین ثم آمین۔

  • کنگنا رناوت نے 600 روپے کی ساڑھی پہننے کی وجہ بتا دی

    کنگنا رناوت نے 600 روپے کی ساڑھی پہننے کی وجہ بتا دی

    ممبئی: ہمیشہ کسی نہ کسی تنازع کے باعث خبروں میں رہنے والی نامور بالی وڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے 600 روپے کی ساڑھی پہننے کی وجہ بتا دی۔

    کنگنا رناوت نے اپنے آفیشل انسٹا گرام اکاؤنٹ سے ایک اسٹوری شیئر کی جس میں انہیں ساڑھی میں ملبوس دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ان کے ہاتھ میں مہنگے برانڈ کا بیگ ہے۔

    انسٹا گرام اسٹوری پر کنگنا رناوت نے لکھا: ’مذکورہ ساڑھی میں نے کولکتہ سے 600 روپے میں خریدی تھی۔ اسٹائل کا مطلب یہ نہیں کہ ہم انٹرنیشنل برانڈز کے غلام بن جائیں۔ ایک قوم پرست بنیں اور مقامی برانڈز کو فروغ دیں۔‘

    مزید پڑھیں: ”کنگنا کیساتھ کام کرنا زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی“

    کنگنا رناوت نے مزید لکھا کہ آپ کے ہر عمل سے قوم کو فائدہ پہنچانا چاہیے، مقامی برانڈز خریدنے سے کئی خاندانوں کا روزگار چلتا ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین نے کنگنا رناوت کی تلقین پر کان نہیں دھرے اور انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ڈالا کیوں کہ وہ مہنگا ترین بیگ تھام کر لوگوں کو 600 روپے والی ساڑھی خریدنے کی تلقین کر رہی ہیں۔

    اس حوالے سے صارفین کا کہنا تھا کہ 3 لاکھ روپے کا برانڈڈ بیگ تھام کر 600 روپے کی ساڑھی پہننے کی تلقین نہیں کرنی چاہیے۔

  • فخر زمان نے شاداب خان کی سوتے ہوئے تصویر شیئر کردی

    فخر زمان نے شاداب خان کی سوتے ہوئے تصویر شیئر کردی

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے باز فخر زمان نے آل راؤنڈر شاداب خان کی سوتے ہوئے تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کر دی۔

    شاداب خان آج اپنی 24ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ قومی کھلاڑیوں اور مداحوں کی جانب سے انہیں سالگرہ کی مبارکباد دینے کا سلسلہ برقرار ہے۔

    فخر زمان نے سالگرہ کی مبارکباد دینے کے لیے انوکھا انداز اپنایا اور آل راؤنڈر کی گاڑی کی پچھلی نشست پر سونے کی تصویر ٹوئٹر پر پوسٹ کی۔

    بلے باز نے کیپشن میں لکھا: ’سالگرہ مبارک ہو شاداب بھائی۔ امید کرتا ہوں کہ آپ کی تھکان اتر گئی ہوں گی‘۔

    شاداب خان نے اس کے ردعمل میں ٹوئٹ کیا: ’جی فخر چچا۔ کوئی اور تصویر نہیں ملی‘۔

    فخر زمان کی پوسٹ پر کرکٹر رومان رئیس نے لکھا کہ گاڑی میں ایک اور بندہ بھی سو رہا تھا، اس کو تصویر میں کاٹ دیا آپ نے۔

    فخر زمان نے جواب میں لکھا: ’وہ تصویر ان کی سالگرہ پر بھیجوں گا‘۔

  • پاکستانیوں نے عامر جمال کو افتخار احمد کا ’نیا ورژن‘ قرار دے دیا

    پاکستانیوں نے عامر جمال کو افتخار احمد کا ’نیا ورژن‘ قرار دے دیا

    سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر عامر جمال کو افتخار احمد کا نیا ورژن قرار دے دیا۔

    گزشتہ روز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ میں عامر جمال نے ڈیبیو کیا۔ آل راؤنڈر نے آخری اورر میں 15 رنز کا دفاع کرتے ہوئے پاکستان کو 6 رنز سے فتح دلوائی۔

    اس کے بعد سوشل میڈیا پر عامر جمال کا نام ٹرینڈ کرنے لگا۔ جہاں لوگوں نے کھلاڑی کی تعریفوں کے پُل باندھے وہیں کچھ صارفین نے انہیں افتخار احمد کا ہم شکل کہا۔

    https://twitter.com/documaraftab/status/1575179535993159690?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1575179535993159690%7Ctwgr%5E2deaf10b8849915ac46aef2fec40eaef46ed2d76%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Ftribune.com.pk%2Fstory%2F2379257%2Ffans-think-aamer-jamal-is-iftikhar-ahmeds-look-alike

    ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا: ’اگر افتخار احمد میں ہم تھوڑا سے حارث رؤف ملا دیں تو یہ عامر جمال بن جائے گا‘۔ اس طرح کے ٹوئٹس کی لمبی فہرست موجود ہے، ملاحظہ کیجیے:

    https://twitter.com/BaeBuss/status/1572995781463785472?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1572995781463785472%7Ctwgr%5E2deaf10b8849915ac46aef2fec40eaef46ed2d76%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Ftribune.com.pk%2Fstory%2F2379257%2Ffans-think-aamer-jamal-is-iftikhar-ahmeds-look-alike

    https://twitter.com/b9nzyy/status/1575444768561274880?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1575444768561274880%7Ctwgr%5E2deaf10b8849915ac46aef2fec40eaef46ed2d76%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Ftribune.com.pk%2Fstory%2F2379257%2Ffans-think-aamer-jamal-is-iftikhar-ahmeds-look-alike

    https://twitter.com/sahar_m13/status/1575184099635265536?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1575184099635265536%7Ctwgr%5E2deaf10b8849915ac46aef2fec40eaef46ed2d76%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Ftribune.com.pk%2Fstory%2F2379257%2Ffans-think-aamer-jamal-is-iftikhar-ahmeds-look-alike