Author: Zafar Iqbal

  • کورم پورا نہ ہونے پر کے پی اسمبلی کا اجلاس 24 جولائی تک ملتوی

    کورم پورا نہ ہونے پر کے پی اسمبلی کا اجلاس 24 جولائی تک ملتوی

    پشاور: کورم پورا نہ ہونے پر کے پی اسمبلی کا اجلاس 24 جولائی تک ملتوی ہو گیا۔

    اسپیکر خیبرپختونخوا بابرسلیم سواتی کے مطابق اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن ہوئی تھی، اور صوبائی حکومت کی ایڈوائس پر گورنر نے اسمبلی اجلاس طلب کیا تھا، تاہم آج جب اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو پی ٹی آئی کے رکن شیر علی آفریدی نے کورم کی نشان دہی کر دی، جس پر اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔

    اسپیکر کے پی اسمبلی نے کہا کورم پورا نہیں ہے، اس لیے اجلاس 24 جولائی جمعرات 2 بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے، کورم پورا نہ ہونے پر اراکین کی حلف برداری بھی نہ ہو سکی۔

    خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی کورم کی نشان دہی پر اپوزیشن نے شور شرابا شروع کر دیا تھا، تاہم اسپیکر نے کہا کورم کی نشان دہی ہو چکی ہے ارکان کی گنتی کی جائے، بعد ازاں انھوں نے کہا 25 اراکین موجود ہیں اور کورم پورا نہیں، گھنٹیاں بجائیں۔


    پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی میں بھی اختلافات سامنے آگئے


    قبل ازیں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں ارکان نے اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا، اور پی ٹی آئی رکن اسمبلی عبدالغنی آفریدی کی ڈیوٹی اسمبلی گیٹ پر لگائی گئی، جو دروازے پر کھڑے ہو کر پی ٹی آئی کے آنے والے اراکین کو واپس گھر بھجوتے رہے۔

    چیف وہپ اکبر ایوب کی زیر صدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اسپیکر بابر سلیم اور ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی شریک ہوئیں، اور مخصوص نشستوں پر نومنتخب اراکین کی حلف برداری سے متعلق لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔

  • کے پی حکومت نے 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے لیے سمری تیار کر لی

    کے پی حکومت نے 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے لیے سمری تیار کر لی

    پشاور: خیبر پختون خوا کی حکومت نے 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے لیے سمری تیار کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں ایک جوڈیشل کمیشن کے قیام کی سمری آج کابینہ اجلاس سے منظور کرائی جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت پشاور ہائیکورٹ سے 9 مئی واقعات پر عدالتی کمیشن کے قیام کی درخواست کرے گی، کے پی حکومت چاہتی ہے کہ نو مئی کو ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کی جائیں۔

    نکاح کیس : بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست مسترد

    صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ صوبے کی حدود میں ہونے سے واقعات کی تحقیقات تو ہو سکتی ہیں، جب کہ نو مئی کے بعد صوبے بھر میں 670 مقدمات بھی درج ہوئے ہیں۔

  • کے پی سیاست کئی دہائیوں سے سابق وزرائے اعلی کے خاندانوں کے گرد گھوم رہی ہے

    کے پی سیاست کئی دہائیوں سے سابق وزرائے اعلی کے خاندانوں کے گرد گھوم رہی ہے

    پاکستان میں موروثی سیاست ہمیشہ سے زیر بحث رہی ہے لیکن خیبر پختونخوا کی سیاست میں موروثیت کا عنصر سیاسی جماعتوں کی قیادت کے ساتھ ساتھ صوبے میں حکومت کرنے والے سابق وزرائے اعلیٰ میں بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صوبے کی سیاست گزشتہ کئی دہائیوں سے سابق وزرائے اعلی کے خاندانوں کے گرد گھومتی نظر آتی ہے۔

    ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمود مرحوم اس سلسلے میں سرفہرست ہیں، جن کے صاحب زادے مولانا فضل الرحمان جے یو آئی ف کے سربراہ بھی ہیں۔ 8 فروری کے عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمان، ان کے صاحب زادوں مولانا اسعد محمود اور مولانا اسجد محمود کے علاوہ بھائی مولانا لطف الرحمان بھی امیدوار ہیں، جب کہ ایک بھائی مولانا عطاء الرحمان سینیٹر اور سمدھی غلام علی صوبے کے گورنر اور ان کے صاحب زادے زبیر علی پشاور کے میئر ہیں۔

    ڈیرہ اسماعیل خان ہی کی تحصیل کلاچی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعلیٰ سردار عنایت اللہ خان گنڈاپور کے بیٹوں کے بعد اب ان کا نوجوان پوتا سردار آغاز اکرام اللہ گنڈاپور اپنے دادا کی سیاست سنھبال رہا ہے، اور گزشتہ اسمبلی میں سردار اکرام اللہ گنڈاپور کی شہادت کے بعد کم عمر ترین رکن کے پی اسمبلی کا اعزاز بھی اپنے نام کر چکے ہیں، 2002 میں سردار عنایت اللہ گنڈاپور اور سردار اسرار اللہ گنڈاپور واحد باپ بیٹے تھے جو انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے اسمبلی پہنچے تھے۔

     

    پشاور سے سابق وزیر اعلیٰ ارباب جہانگیر خان خلیل مرحوم کے صاحب زادے اور پی پی پی رہنما ارباب عالمگیر خان خود قومی اسمبلی جب کہ بیٹا صوبائی اسمبلی کا امیدوار ہے، ارباب عالمگیر کی اہلیہ عاصمہ ارباب بھی مخصوص نشستوں پر پہلی ترجیح کے طور پر موجود ہیں۔

     

    چارسدہ سے تعلق رکھنے والے آفتاب شرپاؤ دو بار صوبے میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنا کر وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں اور اب وہ قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین ہیں جب کہ ان کے صاحب زادے سکندر حیات شیرپاؤ پارٹی کے صوبائی صدر اور دونوں باپ بیٹے گزشتہ کئی انتخابات سے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے قسمت آزمائی کرتے آ رہے ہیں، جس میں کبھی کامیاب تو کبھی شکست ان کا مقدر بنی ہے۔

    اسی طرح ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سردار مہتاب احمد خان جو کہ صوبے کے گورنر بھی رہے ہیں، وہ بھی دو بار اپنے صاحب زادے سردار شمعون یار خان کو انتخابی میدان میں اتار چکے ہیں، جس میں ایک بار انھیں کامیابی بھی ملی اور وہ کے پی اسمبلی کی رکنیت کا اعزاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔

    بنوں سے جمیعت علماء اسلام ف کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی بھی موروثی سیاست کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ خود بنوں سے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے دو صاحب زادے زیاد اکرم درانی اور ذوہیب اکرم درانی کے علاوہ کزن اعظم خان درانی بھی انتخابی میدان میں موجود ہیں۔

    نوشہرہ سے سابق وزیر اعلیٰ اور پی ٹی آئی پی کے چیئرمین پرویز خٹک جو کچھ عرصہ قبل تک پی ٹی ائی کے صوبائی صدر تھے اور اقتدار میں آنے سے پہلے پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے موروثی سیاست کے خلاف ایک توانا آواز تھے، مگر وزیر اعلیٰ بنتے ہی موروثی سیاست کے علم بردار بنتے نظر آئے۔ ایک وقت میں وہ خود وزیر دفاع جب کہ بھائی اور بیٹا رکن کے پی اسمبلی اور داماد اور بھابھی رکن قومی اسمبلی تھے اور 8 فروری کے انتخابات میں بھی اب خود ایک قومی جب کہ دو صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر امیدوار ہیں۔ ان کے دو صاحب زادے ابراہیم خٹک اور اسماعیل خٹک صوبائی جب کہ داماد ڈاکٹر عمران خٹک قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔ پرویز خٹک کا ایک بیٹا اسحاق خٹک نوشہرہ کا تحصیل ناظم بھی ہیں۔

    لیکن خیبر پختونخوا کی عملی سیاست میں فعال کردار ادا کرنے والے ایک سابق وزیر اعلیٰ ایسے بھی ہیں جو پارٹی میں ایک طاقت ور پوزیشن ہونے کے باوجود نہ تو اپنے بھائی بیٹے یا قریبی عزیز کے لیے ٹکٹ لیتے ہیں اور نہ ہی مخصوص نشست پر ان کی فیملی سے کوئی خاتون رکن اسمبلی بنتی ہے۔ وہ ہیں اے این پی کے مرکزی نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی جو صوبے اور بالخصوص مردان کی سیاست میں ایک شائستہ اور متحرک سیاسی قیادت کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مخالف سیاسی جماعتوں کی قیادت بھی انہی خوبیوں کی وجہ سے ان کی عزت کرتی ہے۔

  • ایبٹ آباد میں تین روزہ سمٹ میں جڑانوالہ واقعے کی شدید مذمت

    ایبٹ آباد میں تین روزہ سمٹ میں جڑانوالہ واقعے کی شدید مذمت

    ایبٹ آباد: ایبٹ آباد میں منعقدہ تین روزہ مینارٹی یوتھ لیڈرشپ سمٹ میں سانحہ جڑانوالہ کی شدید مذمت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ اقلیتی امور حکومت خیبر پختون خوا کے زیر اہتمام ایبٹ آباد میں تین روزہ مینارٹی یوتھ لیڈرشپ سمٹ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کی اقلیتی برادری کے طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔

    سمٹ میں جڑانوالہ افسوس ناک واقعہ کی شدید مذمت کی گئی اور متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک منٹ کے لیے خاموشی اختیار کی گئی، تقریب کے مہمان خصوصی فادر ناصر ویلیم تھے۔

    تین روزہ سمٹ میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کی نامور شخصیات کے سیشن، ٹریننگ اور لیکچرز کا انعقاد کیا گیا، سمٹ میں اقلیتی برادری اور بالخصوص نوجوانوں کی ملکی ترقی میں کردار اور اہمیت کو زیر بحث لایا گیا۔

    محکمہ کے مانیٹرنگ افسر میاں اسجد نے اسلام اور آئین پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا ذکر کرتے ہوئے جڑانوالہ کے افسوس ناک واقعے کی شدید مذمت کی۔

    محکمہ کے پلاننگ افسر صاحب زادہ حیدر جان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کی خاطر خطیر رقم مختص کی ہے، جو نوجوانوں کے لیے تعلیمی اسکالر شپ، اسکلز ڈویلپمنٹ اسکیم، چھوٹے کاروباری گرانٹس، یوتھ ایڈونچر ٹرپ کے لیے ہے۔ عبادگاہوں کی تعمیر و مرمت کے ساتھ ساتھ رہائشی کالونیوں کی تعمیر بھی کی جا رہی ہے، قبرستانوں اور شمشان گھاٹ کے لیے زمین کے حصول اور باؤنڈری وال کی تعمیر کا سالانہ ترقیاتی پروگرام بھی جاری ہے۔

  • باجوڑ کے گلاب جامن کو سوشل میڈیا پر ’فیک نیوز‘ دینا مہنگا پڑ گیا

    باجوڑ کے گلاب جامن کو سوشل میڈیا پر ’فیک نیوز‘ دینا مہنگا پڑ گیا

    پشاور: باجوڑ کے گلاب جامن کو سوشل میڈیا پر اپنے دوست کے ساتھ مذاق پر مبنی پوسٹ لگانا پڑ گیا، پولیس نے محمد گلاب نامی شہری کو گرفتار کر کے اس کے خلاف فیک نیوز پھیلانے کا مقدمہ درج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق باجوڑ سے تعلق رکھنے والے شہری محمد گلاب کو اپنے ایک دوست کے پیچھے بیرون ملک سے گوری کے آنے کی خبر دینے کا مذاق مہنگا پڑ گیا، پولیس نے افواہ اڑانے کے الزام میں اسے جیل بھیج دیا ہے، جب کہ باجوڑ کے نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر گلاب جامن کی رہائی کے لیے مہم شروع کر دی ہے۔

    قبائلی ضلع باجوڑ کے علاقے سالار زئی میں محمد گلاب ولد گل حبیب جان نے اپنے فیس بک آئی ڈی ’گلاب جامن پی ٹی آئی‘ سے اپنے دوست محمد اسحاق کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے پوسٹ کی، جس میں ان کی تصویر کے ساتھ کسی گوری کی تصویر لگا کر لکھا کہ باجوڑ سالار زئی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نوجوان محمد اسحاق کی محبت میں گرفتار برطانوی لڑکی ایلا باجوڑ پہنچ گئی۔

    گلاب جامن کی یہ پوسٹ جب پولیس تھانہ سالارزئی کے ایڈیشنل ایس ایچ او ظاہر شاہ خان نے دیکھی تو فوری طور پر اپنے ساتھ نفری لے کر محمد اسحاق کے گھر پہنچ گئے، تاکہ باجوڑ آنے والی برطانوی دوشیزہ کو سیکیورٹی فراہم کی جا سکے، تاہم محمد اسحاق اور ان کے گھر والوں نے کسی برطانوی دوشیزہ کی آمد کی تردید کر دی۔

    جب پولیس کی جانب سے محمد اسحاق کو گلاب جامن کی مذکورہ فیس بک پوسٹ کا بتایا گیا تو انھوں نے گلاب جامن کی پوسٹ کو مذاق قرار دیا، اور پولیس کو واپس بھجوانے کی کوشش کی، تاہم ایڈیشنل اس ایچ او ظاہر شاہ نے ان سے گلاب جامن پی ٹی آئی کے پیچھے چھپے محمد گلاب کے گھر کا پتا لیا، اور انھیں گھر سے اٹھا کر پولیس اسٹیشن لے گئے، اور ایڈیشنل ایس ایچ او ظاہر شاہ خان نے اپنی مدعیت میں گلاب جامن پر افواہ سازی کے الزام میں مقدمہ درج کر دیا۔

    انھوں نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ قبائلی ضلع باجوڑ کے علاقہ سالارزئی میں برطانوی لڑکی کی آمد کا پتا چلنے کے بعد وہ سیکیورٹی دینے کی غرض سے محمد اسحاق کے گھر گئے جہاں پتا چلا کہ یہ تو گلاب جامن نے مذاق کیا تھا اس لیے افواہ اڑانے کے الزام میں گلاب جامن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں پیکا آرڈیننس کی دفعہ 13 بھی شامل کی گئی ہے۔ ظاہر شاہ خان کے مطابق ملزم گلاب جامن کو ایک رات تھانے میں مہمان بنانے کے بعد اتوار کے روز ڈسٹرکٹ جیل باجوڑ بھیج دیا گیا۔

    دوسری طرف باجوڑ کے عوام نے گلاب جامن کی گرفتاری کا پتا چلتے ہی سوشل میڈیا پر اس کی رہائی کے لیے مہم شروع کر دی ہے، بشیر نگار نامی نوجوان نے گلاب جامن کو رہا کرو کے عنوان سے پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر مسلسل ٹرینڈ چل رہا تھا کہ فلاں ملک سے ایک لڑکی کے پاکستانی لڑکے سے سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی اور اب وہ لڑکی پاکستان آ گئی ہے، اس کو سوشل میڈیا پر نوجوانوں نے ایک مزاحیہ ٹرینڈ بنا دیا تھا۔ حیرت کی بات ہے کہ سینکڑوں کے تعداد میں پوسٹیں ہوئیں لیکن کسی نے کوئی نوٹس تک نہیں لیا، تاہم جب ’گلاب جامن‘ نے ایک مزاحیہ پوسٹ کی تو پولیس نے اس پر ایف آئی آر کاٹ دی۔

    ایک اور ٹویٹر صارف عمر ثانی نے پوسٹ میں لکھا کہ ہم نے بدامنی کے خلاف کے خلاف ٹرینڈ چلایا تو قانون کے رکھوالے خاموش رہے، پھر منشیات کے خلاف ٹرینڈ چلایا اور قانون کے رکھوالے خاموش رہے لیکن اس غریب نوجوان نے ایک مزاحیہ پوسٹ لگائی تو قانون حرکت میں آ گیا۔

    جعفر خان لالا نامی صارف نے لکھا کہ ڈی پی او صاحب سے نظر ثانی کی اپیل کرتا ہوں، ایسی پوسٹیں بہت سے لوگوں نے کی تھیں جو ایک دوسرے کا مذاق اڑانے پر مبنی تھیں، باجوڑ میں ویسے بھی لوگ ناخوش گوار واقعات کی وجہ سے ڈپریشن کے شکار ہیں، ایسے میں اگر کوئی مذاق میں کوئی بات یا پوسٹ کرے تو اس پر اتنا بڑا ایکشن نہیں لینا چاہیے۔

    ادھر خیبر پختون خوا پولیس نے اپنے آفیشل فیس بک پیچ پر یہ پوسٹ کچھ اس انداز سے کی ہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر غیر ملکی خاتون کی باجوڑ آمد کی فیک خبر چلانے پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر باجوڑ نذیر خان (PSP) نے ایکشن لیتے ہوئے صارف محمد گلاب خان ولد گل حبیب جان سکنہ تلے سالارزئی کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا۔

    واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر جعلی اور جھوٹی خبریں پھیلانا قانوناً جرم ہے، جس کی سزا قانون میں واضح ہے، لہٰذا تمام سوشل میڈیا صارفین اس قسم کی حرکات سے گریز کریں اور ایک اچھے شہری بننے کا ثبوت دیں ورنہ قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • عام انتخابات کی تیاریاں، اے این پی نے انتخابی منشور تیار کر لیا

    عام انتخابات کی تیاریاں، اے این پی نے انتخابی منشور تیار کر لیا

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے عام انتخابات کی تیاریاں کرتے ہوئے انتخابی منشور تیار کر لیا، جس کا اعلان پیر کے روز کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اے این پی نے عام انتخابات کے لیے منشور تیار کر لیا ہے، جس کا عنوان روشنی رکھا گیا ہے، منشور میں یونیورسٹی کی سطح تک مفت تعلیم کا وعدہ شامل کیا گیا ہے، اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طالبات کو 5000 روپے ماہانہ وظیفہ بھی منشور کا حصہ ہوگا۔

    ذرائع اے این پی کے مطابق صوبائی سطح پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا قیام، ضلعی حکومتوں کو مکمل خود مختاری دینے کے لیے قانون سازی، نوجوانوں کے لیے اے این پی یوتھ پروگرام کا اجرا، خواتین کے لیے مخصوص فنڈ کو منشور کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    غگ، سورہ اور چھوٹی عمر میں شادی پر پابندی کے لیے قانون سازی، ضم اضلاع میں خصوصی اکنامک زون کا قیام، ہر حلقے میں اسپورٹس کمپلیکس کا قیام بھی اے این پی کے منشور کا حصہ ہے۔

    واضح رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی آئندہ عام انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان پہلے ہی کر چکی ہے، اے این پی کے امیدواروں نے انتخابی مہم کا آغاز بھی کر دیا ہے۔

  • گورنر سے قربت پر اے این پی نے نگراں صوبائی وزیر سے استعفیٰ مانگ لیا

    گورنر سے قربت پر اے این پی نے نگراں صوبائی وزیر سے استعفیٰ مانگ لیا

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے نگراں صوبائی وزیر عدنان جلیل سے استعفیٰ طلب کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اے این پی نے اپنے نگراں صوبائی وزیر عدنان جلیل سے استعفیٰ طلب کر لیا ہے، معاون خصوصی برائے کھیل مطیع اللہ مروت کو عدنان جلیل کی جگہ وزیر بنایا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر کے پی سے قربت پر اے این پی نے نگراں وزیر عدنان جیل سے استعفیٰ طلب کیا ہے، جب کہ مطیع اللہ مروت کے نگراں وزیر بننے پر اشرف داوڑ کو معاون خصوصی مقرر کیا جائے گا۔

    دوسری طرف گورنر غلام علی کے بیان پر اے این پی کی صوبائی ترجمان ثمر ہارون بلور نے ردِ عمل میں کہا ہے کہ ہمارا اختلاف جے یو آئی سے نہیں گورنر کی کرسی پر بیٹھے چھوٹے شخص سے ہے، اے این پی گورنر ہاؤس کے تقدس کی بحالی کے لیے آخری حد تک جائے گی۔

    ثمر بلور نے کہا ’’گورنر غلام علی بتائیں کہ پوسٹنگ ٹرانسفر سے اس کا کیا سروکار ہے؟ اس نے گورنر شپ کے لیے اے این پی کے کتنے ترلے کیے تھے؟‘‘ انھوں نے کہا کہ اے این پی نے پختون روایت کے مطابق مولانا کی سربراہی میں جے یو آئی کا جرگہ قبول کیا تھا، ہم نے ترلے نہیں بلکہ گورنر کی بندر بانٹ روکنے کی کوشش کی۔

    ثمر بلور نے کہا کہ گورنراتحاد کی آڑ میں اے این پی سے بندے توڑنے کی کوشش کر رہا تھا، اب وہ اے این پی سے بندے توڑ کر دکھائے، ان کی مخالفت جے یو آئی کے اندر بھی ہورہی ہے۔

  • صحت کارڈ سے ڈاکٹر نے سال میں 773 اپنڈکس آپریشن کر ڈالے، تحقیقات شروع

    صحت کارڈ سے ڈاکٹر نے سال میں 773 اپنڈکس آپریشن کر ڈالے، تحقیقات شروع

    پشاور: خیبر پختون خوا کے ضلع دیر بالا میں جراحی کے ماہر ڈاکٹر کو ایک سال میں ریکارڈ آپریشن کرنا مہنگا پڑ گیا، محمکہ صحت کی تحقیقاتی کمیٹی نے ایک ہی بیماری کے سال میں ریکارڈ 773 آپریشنز کی جامع تحقیقات کی سفارش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا میں ’صحت کارڈ پروگرام‘ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا ایک بڑا عوامی فلاحی منصوبہ ہے، جس کے ذریعے عوام دل سمیت مختلف بیماریوں کا علاج صوبے اور ملک کے مختلف اسپتالوں میں بالکل مفت کر سکتے ہیں۔

    تاہم صوبے کے دور افتادہ ضلع دیر بالا میں قائم ایک چھوٹے سے نجی اسپتال اخلاص میڈیکل سینٹر کی انتظامیہ کی جانب سے صحت کارڈ پروگرام کے تحت صرف ایک سال میں 26 سو 2 آپریشنز کی رقم وصول کرنے پر جب محکمہ صحت کی جانب سے دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ مرتب کی تو، پتا چلا کہ مذکورہ نجی اسپتال ضلع کے واحد سرکاری اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر صاحبزادہ امتیاز احمد اور سرکاری اسپتال کے سرجن ڈاکٹر سمیع اللہ کی مشترکہ ملکیت ہے۔

    سرجن ڈاکٹر سمیع اللہ

    اس اسپتال میں ایک سال کے قلیل عرصے میں 2602 آپریشنز کیے گئے ہیں، جن میں اپنڈکس کے 1826 آپریشنز بھی شامل ہیں، اے آر وائی نیوز کو موصولہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اپنڈکس کی 1826 سرجریز میں سے اسپتال کی ملکیت میں شراکت دار ڈاکٹر سمیع اللہ نے ریکارڈ 773 آپریشنز کیے ہیں، اور اس کا اعتراف ڈاکٹر نے تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے بھی کیا۔

    تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق ڈاکٹر سمیع اللہ نے ایک سال میں اپنے نجی اسپتال میں ان 773 آپریشنز کے ساتھ ساتھ سرکاری اسپتال میں 321 آپریشنز بھی کیے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر سمیع اللہ نے تمام آپریشن اپنڈکس کے کیے جب کہ کمیٹی نے انشورنس کمپنی سے حاصل ڈیٹا کا معائنہ کیا تو اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ کئی خاندانوں کے دو اور دو سے زائد افراد کے اپنڈکس کی سرجری بھی کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق سرکاری اسپتال کو مذکورہ ایم ایس نے صحت سہولت پروگرام کے پینل میں شامل نہیں ہونے دیا، کیوں کہ وہ سرکاری اسپتال کو اپنے نجی اسپتال کے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر سمیع اللہ نے اپنڈکس کے آپریشنز کی مد میں انشورنس کمپنی سے 3 کروڑ روپے کی خطیر رقم وصول کی، جو نجی اسپتال کی جانب سے کلیم کی گئی رقم کا 70 فی صد بنتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نجی اسپتال میں اپنڈکس کے روزانہ 10 آپریشن کیے گئے، ضلع دیر اپر میں اپنڈکس کی یہ شرح ملک ہی نہیں بلکہ دنیا کی بڑی شرح ہے، کیوں کہ دنیا بھر میں اپنڈکس کی شرح تمام آپریشنوں کا 1.2 فی صد ہوتی ہے، تاہم ضلع دیر اپر کے نجی اسپتال میں مجموعی آپریشنز کے مقابلے میں اپنڈکس کی یہ شرح 70 فی صد سے بھی زائد رہی ہے۔

    تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ صحت کارڈ پر ہونے والی سرجریوں کا پتا لگانے کے لیے کلینکل آڈٹ کی جائے اور رپورٹ کردہ خاندانوں اور بچوں سے جراحی کے نشانات کی جانچ کر کے توثیق کی جائے تاکہ پتا چل سکے کہ واقعی میں اپنڈکس کے آپریشنز کیے گئے یا صرف مالی فائدے کے لیے مذکورہ افراد کے شناختی کوائف استعمال کیے گئے۔

    محکمہ صحت کے حکام کے مطابق مذکورہ انکوائری صوبے میں صحت کارڈ پروگرام کی پہلی باضابطہ انکوائری ہے، جس میں سامنے آنے والے انکشافات کے بعد بعد مزید اضلاع اور نجی اسپتالوں کے خلاف بھی تحقیقات پر غور کیا جا رہا ہے۔

    نجی اسپتال کا مؤقف

    نجی اسپتال انتظامیہ نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ ضلع دیر اپر کی کل آبادی تقریبا 11 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، گزشتہ ایک سال (2022) میں کیے گئے 1826 آپریشنز کا ماہانہ تناسب 150 اور روزانہ کی شرح پانچ بنتی ہے۔

    انتظامیہ کے مطابق ان کے اسپتال میں ہرنیا، کولیسٹیکٹومی، سی سیکشن، یو آر ایس، رینل اسٹون، ٹنسلیکٹومی اور اپینڈیکٹومی کی سہولت فراہم کی جاتی ہے، جن میں اپینڈیکٹومیز کا غلبہ اس لیے ہے کیوں کہ زیادہ تر مریض طویل طریقہ کار کے لیے ضلع سے نیچے جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

    ان کا مؤقف تھا کہ اتنی بڑی تعداد کے باوجود اپنڈکس کی شرح فی 1000 آبادی اوسط سے کم ہے، اسپتال انتظامیہ کے مطابق صحت کارڈ کے دور سے پہلے بھی DHQH کے ریکارڈ سے یہی بات واضح ہوتی ہے کہ روزانہ 5 سے 6 اپینڈیکٹومیاں کم شرحوں کے ساتھ کی جاتی رہی ہیں اور یہی DHQH میں 22 دسمبر سے صحت کارڈ کی سہولت شروع ہونے کے بعد بھی جاری ہے۔ تو یہ کوئی وبائی صورت حال نہیں ہے بلکہ عام اعداد و شمار ہیں۔

    نجی اسپتال کے منیجر فواد نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ڈاکٹر سمیع اللہ نے 773 سرجریز میں 168 دیگر بڑی سرجریاں بھی کی ہیں، اور یہ ضلع کا واحد اسپتال ہے جس میں صحت کارڈ کی سہولت دستیاب ہے، اپنڈکس کا کیس ایک ایمرجنسی والی حالت ہوتی ہے، اسپتال آنے والے مریضوں کو ہم انکار تو نہیں کر سکتے، اور ہم نے تمام آپریشنز میں تصاویر کا ڈیٹا بھی متعلقہ حکام کو فراہم کر دیا ہے، اور جو رپورٹ مرتب کی گئی ہے وہ حقائق پر مبنی نہیں ہے۔

  • کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے کی جان بچا لی

    کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے کی جان بچا لی

    چترال: کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے مُنال کی جان بچا لی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وادئ چترال جو اپنے انوکھے رسم و رواج اور روایات کے لیے مشہور ہے، وادی کے کیلاش قبیلے کے لوگ بھی وادی کی طرح خوب صورت دل کے مالک ہیں، جہاں گلہ بی بی ان میں سے ایک ہے۔

    قبیلے سے تعلق رکھنے والی خاتون جہاں گلہ بی بی کو ایک نایاب پرندہ منال، جسے مقامی لوگ مرغ زریں بھی کہتے ہیں، برف میں زخمی حالت میں ملا، تو وہ اسے اٹھا کر اپنے گھر لے گئی۔

    جہاں گلہ نے گھر پر منال پرندے کی مرہم پٹی کی، دانہ پانی کھلایا اور پھر گرمائش پہنچانے کے لیے آگ کے قریب چھوڑ دیا۔

    خاتون نے بتایا ’’رات بھر تپش کے قریب گزارنے کے بعد زخمی پرندہ چلنے پھرنے کے قابل ہوا، تو میں نے محکمہ وائلڈ لائف کے اہل کاروں کو اطلاع کر دی۔‘‘

    جہاں گلہ بی بی کے مطابق یہ مرغ زریں ایک عقاب کے حملے میں زخمی ہو کر برف پوش علاقے میں گر گیا تھا۔

    جہاں گلہ بی بی نے پرندہ محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کرتے ہوئے کیلاشی زبان میں اس سے ایک مکالمہ بھی کیا، جس کا ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے: ’’اے زخمی مرغ زریں! میں ابھی آپ کو ان لوگوں (محکمہ وائلڈ لائف) کے حوالے کر رہی ہوں، جو آپ کی زندگی اور بقا کے لیے ذمہ دار لوگ ہیں۔‘‘

    جہاں گلہ بی بی کی کال پر زخمی پرندے کو لے جانے کے لیے آنے والے محکمہ جنگلی حیات کے واچر بھی نہ صرف جہاں گلہ بی بی بلکہ پورے کیلاش قبیلے کی جنگلی حیات سے محبت کی گواہی دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ کیلاش کے لوگ زخمی مارخور یا کوئی اور جانور اور پرندہ جب دیکھتے ہیں، تو فوراً اس کی مدد کو پہنچ کر ریسکیو کرتے ہیں، اور پھر ہمیں اطلاع دے دیتے ہیں۔

    محکمہ جنگلی حیات کے مطابق اس کمیونٹی کا جنگلی حیات سے محبت کا ثبوت ملتا رہتا ہے۔

  • اعظم خان خیبرپختونخوا کے نگران وزیراعلٰی تعینات

    پشاور: گورنر خیبرپختونخوا نے اعظم خان کو کے پی کا نگران وزیر اعلٰی تعینات کر دیا۔

    خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کی مشاورت کے بعد جمعے کوریٹائرڈ بیوروکریٹ محمد اعظم خان کو نگران وزیراعلی بنانے کے لیے اتفاق ہوا تھا۔

    گورنر خیبر پختونخوا غلام علی نے محمد اعظم خان کو بطور نگران وزیراعلٰی تعیناتی کا اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔

    محمد اعظم خان کا نام اپوزیشن کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، جس پر محمود خان نے بھی اتفاق کیا۔

    اعظم خان کون ہیں؟

    اعظم خان کا پورا نام محمد اعظم خان ہے، وہ ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ ہیں، جو کہ ماضی میں وزیر خزانہ اور وفاقی سیکریٹری وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور وفاقی سیکریٹری مذہبی امور رہ چکے ہیں۔

    اعظم خان نے ماضی میں چیف سیکریٹری اور مختلف وزارتوں کے سیکریٹری کے طور پر کام کیا ہے۔