Author: زاہد نور

  • ایف اے کپ: لیسٹرسٹی نے جیت کا جشن فلسطینی پرچم لہرا کر منایا

    ایف اے کپ: لیسٹرسٹی نے جیت کا جشن فلسطینی پرچم لہرا کر منایا

    لندن : برطانوی دارالحکومت میں کھیلے گئے ایف اے کپ میں لیسٹرسٹی ایک گول سے فائنل جیت کر پہلی مرتبہ فاتح قرار پایا۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن کے ویمبلے اسٹیڈیم میں ایف اے کپ کا فائنل لیسٹر سٹی اور چیلسی کے درمیان کھیلا گیا، میچ کے دوران دونوں ٹیموں نے جیت کےلیے سرتوڑ کوشش کی تاہم کامیابی لیسٹرسٹی کے حصے میں آئی۔

    میچ کا پہلا ہاف بغیر کسی گول کے اختتام ہوا لیکن دوسرے ہاف میں 62 ویں منٹ پر ٹائیلیمنز سے زبردست گول مار کر لیسٹر کو مخالف ٹیم پر برتری دلوائی اور لیسٹر سٹی ایک صفر سے میچ جیت گئی کیوں کہ کھیل کے آخر تک مزید کوئی گول نہ ہوسکا۔

    فائنل جیتنے والی لیسٹرسٹی کے کھلاڑیوں نے جیت کا جشن فلسطینی پرچم لہرا کر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے منایا۔

    خیال رہے کہ لیسٹر سٹی اس سے قبل ایف اے کپ کا ٹائٹل حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

  • برطانیہ میں کرونا کی بھارتی قسم  پھیلنے لگی

    برطانیہ میں کرونا کی بھارتی قسم پھیلنے لگی

    مانچسٹر: برطانیہ کے تحقیقی اور طبی ماہرین نے کرونا کی بھارتی قسم پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر بڑا فیصلہ کرلیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق کرون اوائرس کی بھارتی قسم کے پھیلاؤ کے پیش نظر  بلیک برن میں آئندہ ہفتے سے 18سال سے زائد عمر کو کرونا ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نیشنل ہیلتھ سروس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نوجوانوں کو ویکسین لگانےکا فیصلہ ہنگامی بنیادوں پرکیاگیا ہے کیونکہ کررونا کی بھارتی قسم پھیلنے کا خدشہ زیادہ ہے۔

    مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی بھارتی قسم نے کیسے تباہی پھیلائی ؟

    یہ بھی پڑھیں: بھارت میں پھیلنے والا کرونا وائرس: ماہرین کا نیا انکشاف

    اطلاعات کے مطابق لنکا شائر میں کرونا کی بھارتی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے، جس کے بعد نیشنل ہیلتھ سروس نے ملک بھر میں چالیس سال یا اُس سے زائد عمر کے لوگوں کو کرونا ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق کرونا کی بھارتی قسم کا پھیلاؤ روکنےکے لیے لنکا شائرکو ہنگامی طور پر اضافی ویکسین دی گئی ہے۔

  • انگلش کرکٹ بورڈ کو 100 ملین پاؤنڈز کا خسارہ

    انگلش کرکٹ بورڈ کو 100 ملین پاؤنڈز کا خسارہ

    مانچسٹر: انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کو کورونا کے باعث16.1 ملین پاؤنڈز کا خسارہ برادشت کرنا ‏پڑا۔ خسارے کے باعث بورڈ کے نقد ذخائر 2.2 ملین پاؤنڈز پر پہنچ گئے۔

    بورڈ حکام کے مطابق انگلش کرکٹ بورڈکو مجموعی طور پر100ملین پاؤنڈز کا خسارہ ہوا، بند ‏دروازوں کے پیچھے میچز کرا کر خسارے کو کم کیا گیا۔

    چیف فنانشل آفیسر اسکاٹ سمتھ کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس چیلنجنگ سال رہاہے، گزشتہ برس ‏بورڈکی ٹکٹس کی فروخت سےحاصل ہونےوالی آمدنی صفر رہی جب کہ بائیوسکیور ماحول کیلئے ‏بورڈ کےاخراجات میں مزیداضافہ ہوا۔

    رواں برس پاکستان، بھارت، سری لنکا، نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے دورے شیڈول ہیں۔ ملک میں ‏کوروناوائرس کنٹرول ہونے کے باعث حالات بہتر ہو رہے ہیں اور بورڈ پرُامید ہےکہ اس سال شائقین کو ‏اسٹیڈیم جانےکی اجازت مل جائے گی۔ ٹکٹوں کی فروخت سےبورڈ کی آمدن بحال ہوجائےگی۔

    دوسری جانب انگلش کرکٹ بورڈ نے اپنے کھلاڑیوں کو نجی لیگ کھیلنے کے بجائے قومی ڈیوٹی پر ‏فوقیت دینے کی تاکید کردی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سےقبل انگلینڈ نے پاکستان اور بنگلہ دیش میں وائٹ ‏بال سیریز کھیلنی ہے جبکہ حال ہی میں ملتوی ہونے والی بھارتی لیگ کے انگلینڈ میں انعقاد کے ‏لئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے، آئی پی ایل ستمبر اکتوبر انگلینڈ میں ہونے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی لیگ آئی پی ایل میں انگلش ٹیم کے گیارہ کھلاڑی شامل تھے، آئی پی ایل ‏ملتوی ہونے کے بعد نو کھلاڑی برطانیہ تو پہنچ چکے ہیں مگر وہ قرنطینہ میں ہیں جبکہ کرس ‏جورڈن بارباڈوس جبکہ ایون مورگن مالدیپ میں اپنا قرنطینہ مکمل کررہے ہیں۔

    انگلش کرکٹ بورڈ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے مشترکہ اعلان کے مطابق انگلش کرکٹ ٹیم آئندہ ‏برس اکتوبر میں پاکستان آئے گی،انگلش کرکٹ ٹیم بارہ اکتوبر کر کراچی پہنچے گی جس کے بعد ‏دونوں ٹیموں کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچز 14 اور 15 اکتوبر کر کراچی میں ہوں گے۔

  • برطانیہ میں‌ بلدیاتی انتخابات، 42 پاکستانی امیدوار کامیاب

    برطانیہ میں‌ بلدیاتی انتخابات، 42 پاکستانی امیدوار کامیاب

    مانچسٹر: شمالی برطانیہ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں  پاکستانی نژاد امیدوار بڑی تعداد میں کامیاب قرار پائے ہیں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق شمالی برطانیہ میں 6 مئی کو بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔ جس کے حتمی اور سرکاری نتائج اب جاری کردیے گئے ہیں۔

     ان انتخابات میں  پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی بڑی تعداد نے بطور امیدوار حصہ لیا، جن میں سے درجنوں نے فتح اپنے نام کی۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے حتمی اور سرکاری نتائج کے مطابق مانچسٹر سے پانچ، اولڈھم سے چار، راچڈیل سے چار، بلیک ہرن سے تین، بریڈ فورڈ سے 10، لیڈز سے 7، شیفلڈ سے دو، رادھرم سے چار، ڈونکاسٹر ، ویکفیلڈ اور کرکلیز سے ایک ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری نے کامیابی اپنے نام کی۔

    بلدیاتی و میئرل انتخابات میں مجموعی طور پر 42 کے قریب پاکستانی نژاد برطانوی امیدوار کامیاب قرار پائے۔ اتنی بڑی تعداد میں کامیابی پر برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے خوشی اور اطمینان کا اظہار بھی کیا۔

    گریٹر مانچسٹر کے میئر اینڈی برنم بھی اپنی میئرشپ کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے جبکہ ویسٹ یارکشائر میں پہلی بار میئر کے لیے ہونے والے انتخابات میں باٹلی سے رُکن پارلیمنٹ ٹریسی بریبن فتح یاب ہوئیں۔

  • مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملہ، برطانوی مسلمان سراپا احتجاج، اراکین پارلیمنٹ‌ بھی شامل

    مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملہ، برطانوی مسلمان سراپا احتجاج، اراکین پارلیمنٹ‌ بھی شامل

    بولٹن: برطانیہ میں اسرائیلی فورسز کی مسجد اقصیٰ میں‌ پُرتشدد کارروائیوں کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرہ کیا گیا جبکہ برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ نے اسرائیل فوج کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم بورس جانسن سے معاملے پر آواز اٹھانے کا مطالبہ کردیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کی رکن یاسمین قریشی نے فلسطین کی صورتحال پر تشیویش کا اظہار  کرتے ہوئے وزیر اعظم بورس جانسن کو صورتحال پر خط لکھ دیا۔ اپنے خط میں انہوں نے لکھا کہ ’اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مسجدِ اقصیٰ میں عبادت کرنے والے 200 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے‘۔

    انہوں نے اپنے خط میں بورس جانسن کو متوجہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ وزیر اعظم اس معاملے  کو اسرائیلی حکام کے سامنے اٹھائیں اور فوری طور پر فوج کے پُرتشدد واقعات کو رکوائیں‘۔

    مزید پڑھیں: مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملہ: پاکستان کی شدید الفاظ میں مذمت

    اپنے خط میں انہوں نے لکھا کہ مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں پر حملے سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

    دوسری جانب بریڈ فورڈ میں واقع ٹاؤن ہال کے سامنے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرہ بھی کیا گیا، جس میں رکن پارلیمنٹ ناز شاہ بھی شریک ہوئیں۔

    مظاہرے میں خواتین اور بچے بھی موجود تھے، جنہوں نے فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔ شرکا نے فلسطین کے پرچم اور پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں۔ جن پر مظالم فوری بند کرو کے الفاظ درج تھے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ شب قابض اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ میں عبادت کرنے والے نمازیوں پر پھر دھاوا بولا تھا۔ اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور شیلنگ سے بچی اور خواتین سمیت 80 سے زائد نمازی زخمی ہوئے۔

    اس سے قبل جب جمعۃ الوداع کی شب فلسطینیوں نے بڑی تعداد میں مسجد اقصیٰ پہنچ کر عبادت شروع کی تو اسرائیلی فورسز نے قبلۂ اوّل میں داخل ہوکر نمازیوں کو نکالنے کے لیے لاٹھی چارج اور فائر و شیلنگ کی تھی۔

    مزید پڑھیں: رمضان میں قبلہ اول پراسرائیلی حملہ انسانیت اور عالمی قوانین کی توہین ہے: وزیراعظم

    خبررساں ادارے کی رپوٹ کے مطابق گزشتہ دو روز سے جاری اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں ایک سالہ بچی سمیت ڈھائی سو سے زائد نمازی زخمی ہوئے۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیراعظم عمران خان نے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا اعلان کیا۔

  • ملکہ برطانیہ نے پاکستانی نژاد شہری کو ہائی شیرف تعینات کردیا

    ملکہ برطانیہ نے پاکستانی نژاد شہری کو ہائی شیرف تعینات کردیا

    مانچسٹر: ملکہ برطانیہ نے پاکستانی نژاد برطانوی شہری فاروق حکیم کو اہم عہدے پر تعینات کردیا۔

    نمائندہ اے آر وائی کے مطابق ملکہ برطانیہ نے پاکستانی نژاد فاروق حکیم کو ہائی شیرف تعینات کیا۔ اب فاروق حکیم نیو کاسل سے ملکہ برطانیہ کے سال 2021-2022 کے لیے نمائندے ہوں گے ۔

    واضح رہے کہ فاروق حکیم گزشتہ تیس سال سے برطانیہ کی صف اوّل کی کمپنیوں میں ایگزیکٹو عہدوں پر ذمہ داریاں سر انجام دے چکے ہیں۔

    فاروق حکیم کا آبائی تعلق آزاد کشمیر کے علاقے چکسواری سے ہے۔

    ملکہ برطانیہ کی جانب سے ملنے والے اعزاز پر جہاں فاروق حکیم پُرمسرت ہیں وہیں برطانیہ میں مقیم پاکستانی بھی خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔

    برطانیہ میں صرف 3 کاوینٹیز ایسی ہیں، جہاں پر ہائی شیرف ازخود ملک برطانیہ تعینات کرتی ہیں، جن میں مانچسٹر ایک ہے۔

    فاروق حکیم نے سنہ 1990 میں یونیورسٹی آف سندرلینڈ سے گریجویشن  مکمل کیا۔ بعد ازاں انہوں نے ایمپریئل کالج لندن سے ڈپلومہ برائے کاروبار اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے 2014 میں ماسٹرز کیا۔

  • ‘بورس جانسن واضح کریں کہ پاکستان کو کن اعداد و شمار پر ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا’

    ‘بورس جانسن واضح کریں کہ پاکستان کو کن اعداد و شمار پر ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا’

    لیڈز:رکن برطانوی پارلیمنٹ رچرڈ برگن نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے کہا ہے کہ واضح کریں کہ پاکستان کو کن اعدادو شمار پر ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا، پاکستانی کمیونٹی کے تحفظات کو دورکیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق رکن برطانوی پارلیمنٹ رچرڈ برگن نے پاکستان کوریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کوخط لکھا ، جس میں کہا گیا ، واضح کریں کہ پاکستان کوکن اعدادوشمارپرریڈلسٹ میں شامل کیاگیا، پاکستان کےمقابلےمیں دیگرکئی ممالک میں انفیکشن ریٹ زیادہ ہے، ان ممالک کوریڈ لسٹ میں شامل نہیں کیاگیا۔

    رچرڈ برگن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے پر پاکستانی کمیونٹی کو تحفظات ہیں جنہیں دورکیا جائے، حکومت نے ریڈ لسٹ کے طریقہ کارکو واضح نہیں کیا۔

    رکن برطانوی پارلیمنٹ نے کہا کہ پاکستان گئے برطانوی شہریوں کو واپسی کے لیے کم وقت دیا گیا، کئی مسافر مہنگےٹکٹس اور ہوٹل قرنطینہ کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے، حکومت ایسےمسافروں کی مالی مدد کے لیے بھی اقدامات اٹھائے۔

    گذشتہ روز پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر 34 ممبران پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بورس جانسن کو خط لکھا تھا۔

    جس میں برطانوی پارلیمنٹ کے چونتیس ممبران نے کہا تھا کہ پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے سے برطانوی شہری متاثر ہوں گے، برطانیہ میں 11 لاکھ سے زیادہ پاکستانی مقیم ہیں۔

    ممبران پارلیمنٹ کا خط میں کہنا تھا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے کا واضح جواز نہیں دیا گیا، ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے کے طریقہ کار پر شدید تحفظات ہیں۔

    انھوں نے خط میں کہا تھا کہ پاکستان میں انفیکشن ریٹ برطانیہ سے بھی کم ہے، پاکستان میں کرونا کیسز دیگر ممالک سے بہت کم ہیں جو ریڈ لسٹ پر نہیں۔

    واضح رہے کہ برطانوی ریڈ لسٹ کی وجہ سے 9 اپریل کے بعد کوئی غیر برطانوی شہری برطانیہ داخل نہیں ہو سکے گا۔

  • ناز شاہ کے بعد ایک اور برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی

    ناز شاہ کے بعد ایک اور برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی

    لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی اور کہا اگر کیسز کو دیکھا جائے تو پاکستان کو اس فہرست میں ڈالنے کا جواز نہیں بنتا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کوریڈلسٹ میں ڈالنے پر برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے ایک اور رکن پارلیمنٹ سار اوون نے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ سار اوون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں نے وزیر خارجہ ، ٹرانسپورٹ اور صحت کے سیکرٹری کو خط لکھا ہے اور پوچھا ہے کہ وہ کن بنیادوں پر ممالک کو ریڈ لسٹ کر رہے ہیں، اگرکیسزکودیکھاجائےتوپاکستان کواس فہرست میں ڈالنےکاجوازنہیں بنتا، میں نے برطانوی حکومت سےاس فیصلے کی وضاحت مانگی ہے۔

    گذشتہ روز برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیر خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھ کر برطانوی ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں کس سائنٹفک بنیاد پر ڈالا گیا، جب کہ فرانس، جرمنی اور بھارت کی نسبت پاکستان میں کرونا کیسز کی شرح کم ہے۔

    انھوں نے خط میں لکھا کہ برطانوی حکومت اپنے عوام کے تحفظ کی بجائے سیاسی فیصلے کر رہی ہے، حکومت کا یہ اقدام پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کے خلاف ہے۔

    مزید پڑھیں : برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے

    ناز شاہ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت ریڈ لسٹ سے متعلق مربوط لائحہ عمل نہیں رکھتی؟ جنوبی افریقا سے کرونا کی نئی قسم پاکستان کو متاثر نہیں کر رہی، اس پس منظر میں برطانیہ نے فرانس، جرمنی، بھارت کو ریڈ لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیا؟

    یاد رہے کورونا کی تیسری لہرکا موجب بننے والےبرطانیہ نےپاکستان کو ہی ریڈ لسٹ میں شامل کردیا تھا، جس کے بعد 9اپریل سےپاکستان سے برطانیہ آنےوالوں کو10دن ہوٹل قرنطینہ کرناہوگا۔

    ہوٹل قرنطینہ کے اخراجات مسافر خود ادا کرے گا ، مسافر کو ہوٹل قرنطینہ کے تقریباً 1700 پاؤنڈ ادا کرنے ہوں گے۔

  • برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے

    برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے

    لندن: برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیر خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھ کر برطانوی ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیر خارجہ کو خط میں سوال اٹھایا ہے کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں کس سائنٹفک بنیاد پر ڈالا گیا، جب کہ فرانس، جرمنی اور بھارت کی نسبت پاکستان میں کرونا کیسز کی شرح کم ہے۔

    انھوں نے خط میں لکھا کہ برطانوی حکومت اپنے عوام کے تحفظ کی بجائے سیاسی فیصلے کر رہی ہے، حکومت کا یہ اقدام پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کے خلاف ہے۔

    ناز شاہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے ریڈ لسٹ پر پارلیمنٹ میں بھی سوال اٹھایا لیکن جواب نہیں دیا گیا، کہا گیا کہ یہ بتانے میں وقت لگے گا، میں اپنے سوال کے جواب کا اب بھی انتظار کر رہی ہوں۔

    پاکستان برطانوی ریڈ لسٹ میں، پی آئی اے کا مسافروں کے لیے بڑا اعلان

    انھوں نے کہا تازہ اعداد و شمار کے مطابق فرانس، جرمنی اور بھارت میں کرونا تیزی سے پھیل رہا ہے، فرانس میں ہر ایک لاکھ میں سے 403 افراد روزانہ، جرمنی میں ہر ایک لاکھ میں سے 137 افراد، جب کہ بھارت میں ہر ایک لاکھ میں سے 24 افراد روزانہ متاثر ہو رہے ہیں۔

    خط ناز شاہ نے لکھا فرانس، جرمنی اور بھارت کی نسبت پاکستان میں کرونا کیسز کی شرح کم ہے، پاکستان میں ہر ایک لاکھ میں سے 13 افراد روزانہ کرونا سے متاثر ہو رہے ہیں، جنوبی افریقا سے کرونا کی نئی قسم پاکستان کو متاثر نہیں کر رہی، اس پس منظر میں برطانیہ نے فرانس، جرمنی، بھارت کو ریڈ لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیا؟

    انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا برطانوی حکومت ریڈ لسٹ سے متعلق مربوط لائحہ عمل نہیں رکھتی؟ برطانوی حکومت اپنے عوام کے تحفظ کی بجائے سیاسی فیصلے کر رہی ہے، حکومت کے فیصلوں میں حقیقی اعداد و شمار نظر انداز ہو رہے ہیں۔

  • برطانیہ، مردم شماری میں‌ حصہ نہ لینے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کا اعلان

    برطانیہ، مردم شماری میں‌ حصہ نہ لینے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کا اعلان

    مانچسٹر: برطانوی حکومت نے مردم شماری سروے میں حصہ نہ لینے والے شہریوں پر جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ میں مردم شماری 2021کاسروے سلسلہ جاری ہے، اس ضمن میں حکومت کی جانب سے ایک سروے فارم جاری کیا گیا ہے۔

    تمام شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سروے فارم مقررہ تاریخ 23 مارچ تک بھر کر جمع کرادیں۔ ایسا نہ کرنے والے شہریوں پر ایک ہزار پاؤنڈز (دو لاکھ 16 ہزار 372 روپے) جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    برطانیہ میں ہر دس سال بعد مردم شماری کی جاتی ہے، جس میں  سوالنامہ فارم ہر گھر میں بھیجا جاتا ہے، جس میں قومیت، مذہب، جنس، ساتھ رہنے والے افراد، جائیداد اور رہائشی سے متعلق سوال کیے جاتے ہیں۔

    ہر گھرانے کو ایک ہی فارم مکمل کرنا ہوتا ہے، فارم پر ایک کوڈ درج کیا جاتا ہے، جس کی مدد سے شہر اس فارم کو آن لائن بھی جمع کراسکتے ہیں۔

    انگلینڈ اور ویلز کے شہریوں کو آج فارم مکمل کر کے ارسال کرنے کی تاکید کی گئی کیونکہ مردم شماری کی آخری تاریخ 23 مارچ ہے  جبکہ اسکاٹ لینڈ میں دو ہزار بائیس میں مردم شماری ہوگی ۔

    برطانیہ کے قانون کے مطابق مردم شماری فارم میں غلط معلومات فراہم کرنا قابل سزا جرم ہے، ایسا کرنے والے شخص کو قید اور جرمانے یا پھر دونوں سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔