Author: زاہد نور

  • برطانیہ، جنازے میں‌ شرکت کرنے والا اسپتال عملہ کرونا کی نئی قسم سے متاثر

    برطانیہ، جنازے میں‌ شرکت کرنے والا اسپتال عملہ کرونا کی نئی قسم سے متاثر

    مانچسٹر: برطانیہ کے علاقے لیور پول میں کرونا کی ایک اور نئی قسم سامنے آئی ہے جس پر ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ کے علاقے لیور پول کے 32 شہریوں  میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص ہوئی جبکہ اگر برطانیہ کی مجموعی تعداد کی بات کی جائے تو 43 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق کرونا کی تغیر شدہ قسم کے گیارہ کیسز برسٹل میں بھی سامنے آئے جبکہ لیور پول کے ویمن اسپتال کے عملے میں بھی نئی قسم کی تشخیص ہوئی۔

    مزید پڑھیں: کرونا وائرس، 92 سالہ مریض تدفین کے 18 روز بعد زندہ نکلا

    اسپتال ذرائع کے مطابق عملے کے چند اراکین نے گزشتہ دنوں ایک جنازے میں شرکت کی تھی، خدشہ ہے کہ انہیں وائرس وہیں سے لگا ہو۔ محکمہ صحت نے کہا ہے کہ کرونا کی نئی قسم سے متعلق مزید تحقیقات جاری ہیں، حتمی نتائج سامنے آنے کے بعد حفاظتی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ وائرس کی نئی قسم برازیل اور جنوبی افریقہ میں پہلے سے موجود ہے، جسے ماہرین پہلے سے زیادہ خطرناک بتا رہے ہیں۔

    کرونا کی نئی قسم کیا ہے؟

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی نئی شکل یاقسم کو ‘وی یو آئی 202012/01’ کا نام دیا گیا ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وی یو آئی کرونا کے مقابلے میں 70 فیصد تیزی سے پھیلتا ہے۔ کرونا کی نئی شکل یا قسم کا پہلا کیس تیرہ دسمبر کو برطانیہ کے جنوبی علاقے کاؤنٹی کینٹ میں رپورٹ ہوا تھا۔

    بعد ازاں جنوبی افریقہ میں بھی کرونا وائرس کی  نئی قسم کی تشخیص ہوئی جسے عالمی ادارۂ صحت کے ماہرین نے وی یو آئی سے مختلف قرار دیا۔

    نئی قسم زیادہ مہلک ہے؟

    طبی ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کے مقابلے میں وی یو آئی میں 23 نئی تبدیلیاں دیکھی گئیں، جن میں متاثرہ شخص کا پروٹین بڑھنا اور ایک سے دوسرے انسان میں تیزی و آسانی کے ساتھ منتقل ہونا شامل ہے۔

    برطانوی وزیر صحت میٹ ہان کا کہنا تھا کہ ’وی یو آئی کرونا کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، مشرقی برطانیہ اور دارالحکومت میں نئے کیسز تیزی سے سامنے آئے ہیں، یہ قسم ویکسین کے خلاف مزاحمت کرسکتا ہے۔

    برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وٹی کا کہنا تھا کہ ’وی یو آئی کی وجہ سے زیادہ اموات کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس حوالے سے ماہرین نے شواہد اکھٹے کرلیے ہیں اور اب ہم اس پر تحقیق کررہے ہیں تاکہ اصل صورت حال کو جان سکیں‘۔

    نئی قسم کے خلاف کرونا ویکسین کارآمد ہوگی؟

    برطانیہ کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’کرونا ویکسین کے مؤثر ہونے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جس میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں، مگر امید ہے کہ کرونا کی نئی قسم ویکسین کی افادیت کو کم نہیں کرے گی‘۔

    بچوں اور بڑی عمر کے افراد کے لیے نئی قسم خطرناک ہے

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین سمجھتے ہیں کہ جس طرح کرونا بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوا بالکل اُسی طرح نئی قسم بھی انہیں متاثر کرسکتی ہے کیونکہ وی یو آئی کے جو نئے کیسز سامنے آئے اُن میں بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کی تعداد زیادہ تھی۔

  • کیپٹن ٹام کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا تھا، اہل خانہ نے نیا مسئلہ اٹھا دیا

    کیپٹن ٹام کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا تھا، اہل خانہ نے نیا مسئلہ اٹھا دیا

    مانچسٹر: کرونا کی وجہ سے چند گھنٹے قبل دار فانی سے کوچ کرجانے والے جنگ عظیم دوم کے ہیرو کیپٹن سر ٹام مور کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ والد کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق کیپٹن ٹام مور گیارہ دسمبر کو چار ہفتوں کی چھٹیاں گزارنے بارباڈوز گئے تو سوشل میڈیا پر اُن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    ناقدین کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے کرونا قوانین (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کی ہے۔

     اہل خانہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ جب کیپٹن ٹام نے جب بارباڈوز سفر کیا تب اُن کے شہر میں دوسرے درجے کا لاک ڈاؤن نافذ تھا، بیرونِ ملک روانگی کے بعد وہاں تیسرے درجے کا لاک ڈاؤن نافذ کیا۔

    اہل خانہ کے مطابق کیپٹن سرٹام مور 6 جنوری کو واپس اپنے گھر آئے تو انہوں نے کرونا ٹیسٹ کروایا تھا جس کی رپورٹ منفی آئی تھی۔

    مزید پڑھیں: کرونا سے نبردآزما کیپٹن کی زندگی وائرس نے نگل لی

    اہل خانہ نے بتایا کہ کیپٹن کو بارہ جنوری کو اسپتال داخل کرایا گیا تھا، جہاں اُن کو نمونیا کی تشخیص ہوئی مگر اُن کے کرونا ٹیسٹ کے نتائج بدستور منفی آتا رہے۔

    ڈاکٹرز نے بائیس جنوری کو اُنہیں اسپتال سے گھر جانے کی اجازت دی تو اُن کی طبیعت بالکل ٹھیک تھی مگر  پھر اچانک صحت خراب ہونا شروع ہوئی اور جب انہیں اسپتال لایا گیا تو اُن کو کرونا کی تشخیص ہو ئی تھی۔

    میڈیکل ٹیم نے گھر پر اُن کا علاج جاری رکھا اور مزید طبعیت بگڑنے پر اکتیس جنوری کو اُنہیں ہسپتال منتقل کیا تھا، جہاں زیر علاج رہے اور آج دو فروری کو دار فانی سے کوچ کرگئے۔

  • کرونا سے نبردآزما کیپٹن کی زندگی وائرس نے نگل لی

    کرونا سے نبردآزما کیپٹن کی زندگی وائرس نے نگل لی

    مانچسٹر: کرونا سے نبردآزما نیشنل ہیلتھ سروس کے لیے خطیر رقم جمع کرنے والے کیپٹن ٹام مور کی زندگی وائرس نے نگل لی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق نیشنل ہیرو کا لقب حاصل کرنے والے کیپٹن ٹام کو اکتیس جنوری کو کرونا کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد انہیں طبیعت ناسازی کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    کیپٹن سر ٹام مور بیڈ فورڈ کے اسپتال میں ماہر ڈاکٹرز کی نگرانی میں زیر علاج تھے جہاں ڈاکٹرز اُن کی زندگی بچانے کی کوشش کررہے تھے مگر وہ دورانِ علاج جانبر نہ ہوسکے۔

    کیپٹن ٹام مور نے کرونا وبا کے دوران این ایچ ایس کے لیے ایک ہزار پاؤنڈز جمع کرنے کا اعلان کیا تھا، مگر جب انہوں نے  اپنے گھر کے صحن میں سو چکر لگائے تو دنیا بھر سے لوگوں نے اس مہم میں دل کھول کر حصہ لیا جس کے نتیجے میں وہ 32 ملین پاؤنڈز جمع کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں: کیپٹن ٹام مور نے 100 سالہ سالگرہ پر ایک اور اہم اعزاز اپنے نام کرلیا

    یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: جنگ عظیم دوم کے سپاہی نے اسپتال کا افتتاح کردیا

    کیپٹن ٹام مور نے اپنے گارڈن میں سو چکر لگا کر  نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے لیے بتیس ملین پاؤنڈز کی خطیر رقم کے عطیات جمع کیے اور پھر یہ رقم فرنٹ لائن ورکرز کے لیے ادارے کو دے دی تھی۔

     کیپٹن ٹام مور کی عمر 100 برس تھی جبکہ اُن کا تعلق کیتھلے بریڈ فورڈ سے تھا۔ اُنہیں اُن کی خدمات کے عوض سر کا خطاب دیا گیا تھا جبکہ شاہی خاندان کی جانب سے بھی اُنہیں خصوصی اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا۔

    ملکہ برطانیہ نے کیپٹن سر ٹام کی وفات پر  افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اُن کے اہلخانہ کے نام پیغام جاری کیا اور مرحوم کی گراں قدر خدمات کو سراہا۔اپنے بیان میں ملکہ کا کہنا تھا کہ کیپٹن سرٹام سے گزشتہ برس ملاقات ہوئی تھی، مجھے اُن سے مل کر بہت خوشی ہوئی تھی۔

  • متحدہ عرب امارات سے برطانیہ جانے والے مسافروں کے لیے بری خبر

    متحدہ عرب امارات سے برطانیہ جانے والے مسافروں کے لیے بری خبر

    مانچسٹر: برطانیہ نے متحدہ عرب امارات پر سفری پابندیاں عائد کردیں جس کے تحت امارات سے آنے والی تمام براہ راست پروازوں کو معطل کردیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے متحدہ عرب امارات پر سفری پابندیاں عائد کرتے ہوئے جمعے سے یو اے ای سے آنے والی تمام براہ راست پروازوں پر مکمل پابندی عائد کردی۔

    برطانیہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندی کے بعد اتحاد ایئرویز اور ایمریٹس ایئرلائن  نے یو اے ای سے برطانیہ کے لیے اپنی تمام پراوزیں معطل کر دیں۔ نئی پابندی کے تحت اماراتی شہریوں کے برطانیہ داخلے پر  بھی پابندی ہے جبکہ برطانیہ سے امارات جانے والی پروازیں بدستور بحال ہیں۔

    حکومت نے امارات میں موجود برطانوی شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ متبادل روٹ سے وطن واپس آسکتے ہیں، وطن واپسی کی اجازت صرف برطانوی شہریوں کو ہی ہوگی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان سے ان پروازوں کے زریعے برطانیہ آنے والے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ یو اے ای سے واپس آنے والے برطانوی شہریوں کو دس روز تک گھر میں اہل خانہ سمیت قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ نے کرونا کی روک تھام کے حوالے سے بہت زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست ’ریڈ لسٹ‘ تیار کی ہے جن میں شامل ممالک کی تعداد اب 33 تک پہنچ گئی ہے۔

  • کرونا ویکسین بنانے والی فیکٹری سے برآمد ہونے والے مشکوک بیگ کا معمہ حل

    کرونا ویکسین بنانے والی فیکٹری سے برآمد ہونے والے مشکوک بیگ کا معمہ حل

    ریکسم: برطانیہ کے علاقے نارتھ ویلز میں کرونا ویکسین تیار کرنے والی کمپنی کے پلانٹ کے قریب سے مشکوک پیکٹ برآمد ہوا، جسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کلیئر قرار دے دیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق نارتھ ویلز کے علاقے ریکسم میں برطانوی دوا ساز کمپنی آسٹرا زینکا کا پلانٹ صنعتی علاقے میں واقع ہے جو آکسفورڈ یونیورسٹی کی منظور شدہ کرونا ویکسین تیار کر رہا ہے۔

    برطانوی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے پلانٹ کے قریب سے ایک مشکوک پیکٹ ملنے کی اطلاع موصول ہوئی جس کے فوراً بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیا اور ہر قسم کو آمد و رفت اور گردونواح کی تمام شاہراہوں کو بند کردیا تھا۔

    پولیس کو مشکوک بیگ میں بارودی مواد کی موجودگی کا خدشہ تھا جس کے پیش نظر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: کورونا ویکسین بنانے والی فیکٹری میں مشکوک بیگ، کھلبلی مچ گئی

    بم ڈسپوزل اسکواڈ نے مشکوک پیکٹ برآمد کر کے اسے روبوٹ کی مدد سے چیک کیا اور پھر علاقے کو کلیئر قرار دے دیا۔پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ کی کاروائی تقریباً چھ گھنٹے جاری رہی، علاقے کو کلیئر قرار دیے جانے کے بعد نفری وہاں سے چلی گئی۔

    ویکسین بنانے والی فیکٹری کے حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ویکیسن بنانے کے عمل میں کسی طرح کی بھی کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئی، البتہ اس دوران ملازمین کو  محفوظ علاقے کی طرف بھیج دیا گیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ علاقے کو محفوظ قرار دیے جانے کے بعد صنعتی علاقے کو پولیس نے دوبارہ کھول دیا ہے۔ پلانٹ کے مینیجر نے پولیس کی پھرتی اور بروقت اقدامات کرنے پر  اُن سمیت دیگر اداروں کا شکریہ ادا بھی کیا۔

  • برطانوی شہریوں‌ کا نئے لاک ڈاؤن سے متعلق بڑا اعتراف

    برطانوی شہریوں‌ کا نئے لاک ڈاؤن سے متعلق بڑا اعتراف

    مانچسٹر: برطانوی شہریوں نے فیز تھری لاک ڈاؤن کو سب سے زیادہ سخت اور مشکل قرار دے دیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ میں لاک ڈاؤن کے موازنے کے حوالے سے ایک سروے کیا گیا جس میں 2000 سے زائد شہریوں نے حصہ لیا اور بیشتر نے  اعتراف کیا کہ موجودہ لاک ڈاؤن  گزشتہ برس کے مقابلے میں بہت زیادہ سخت اور مشکل ہے۔

    سروے میں حصہ لینے والے کُل افراد میں سے 43 فیصد کا ماننا ہے کہ موجودہ لاک ڈاؤن اور سختیاں گزشتہ برس مارچ میں ہونے والے لاک ڈاؤن سے بہت زیادہ سخت ہے جس کی وجہ سے زندگی گزارنا مشکل ہورہا ہے۔

    سروے میں حصہ لینے والے دس فیصد شہریوں کا خیال ہے کہ یہ لاک ڈاؤن گزشتہ کے مقابلے میں آسان اور نرم ہے۔

    سروے میں حصہ لینے والے شہریوں نے کہا کہ وہ اس لاک ڈاؤن سے اس قدر تنگ ہیں کہ اگر اُنہیں صبح کے تین بجے بھی ویکسین لگوانے کے لیے جانا پڑا تو وہ ضرور جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: برطانیہ میں داخل ہونے کے لیے بڑی شرط عائد

    سروے میں سات فیصد سے زائد شہریوں نے حکومت کے اس لاک ڈاؤن کی حمایت کی تاکہ وہ وائرس سے بچ سکیں جبکہ 63 فیصد افراد کا یہ کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں مذید سختی ہونی چاہئے تھی۔ 70  فیصد افراد کا کہنا تھا کہ ملک کو اس بحران سے نکالنے کے لیے حکومت کو ویکسن لگانے کا عمل ہفتے کے ساتوں روز چوبیس گھنٹے شروع کرنا چاہیے جبکہ 64 فیصد افراد رات کے وسط میں بھی ویکسین لگوانے کے لیے رضامند نظر آئے۔

    میڈکس سپاٹ کے ذریعہ کئے گئے اس سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 57 فیصد افراد نے حالیہ لاک ڈاؤن کے دوران اپنے پیاروں کی ذہنی صحت سے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ انفیکشن کی شرح میں اضافے اور اسپتالوں میں داخلوں کی شرح میں اضافے پر 77 فیصد افراد نے وبائی صحت سے متعلق پیشہ ور افراد کی ذہنی صحت کے متعلق طویل مدتی نقصان پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: لاک ڈاؤن میں مزید سختی سے متعلق سائنس دانوں کی اپیل

    سروے میں 21 فیصد افراد نے یہ بھی کہا کہ اُنہوں نےایک مہینے کے دوران لوگوں کو سپر مارکیٹ کے عملے کے ساتھ زبانی یا جسمانی طور پر بدسلوکی کرتے ہوئے بھی دیکھا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہری ذہنی اذیت کا شکار ہورہے ہیں۔  54 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ جو لوگ دکان کے اندر ماسک پہننے سے انکار کرتے ہیں ان پر جرمانہ عائد کیا جانا چاہئے ، جبکہ 24 فیصد کا خیال ہے کہ انہیں جرمانہ اور مجرمانہ ریکارڈ دونوں کا سامنا کرنا چاہئے۔

     ان نتائج کے بعد حکومت نے اپنے فیصلوں کو واپس لیا  جن میں اسکولوں کو بند کرنے کے فیصلہ بھی شامل ہے جسے  عوام کی 68 فیصد حمایت حاصل ہے۔

  • بے گھر افراد کے لیے کرونا کی ویکسین کی فراہمی، پاکستانی ڈاکٹر نے سب کے دل جیت لیے

    بے گھر افراد کے لیے کرونا کی ویکسین کی فراہمی، پاکستانی ڈاکٹر نے سب کے دل جیت لیے

    مانچسٹر: برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد ڈاکٹر نے بے گھر افراد کو کرونا سے بچانے کے لیے زبردست قدم اٹھا لیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں بے گھر افراد کے لیے خدمات کے اعتراف میں ملکہ برطانیہ سے اعزاز حاصل کرنے والے پاکستانی نژاد ڈاکٹر نے ایک اور زبردست کارنامہ انجام دیتے ہوئے بے گھر افراد کو کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع کروا دیا۔

    دنیا بھر میں بے گھر افراد کو ویکسین لگانے کا یہ پہلا پروگرام ہے جس کی وجہ سے پاکستانی نژاد ڈاکٹر زاہد چوہان او بی ای کے اقدام کو دنیا بھر میں سراہا جارہا ہے۔

    ڈاکٹر زاہد چوہان او بی ای کے اقدام کے بعد دارالامان میں مقیم بے گھر افراد کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کردیا گیا، اب تک تیس سے زائد بے گھر افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

    مزید پڑھیں: کرونا وائرس پھیپھڑوں کو کس طریقے سے متاثر کرتا ہے؟ چونکا دینے والی تصویر

    ڈاکٹر زاہد چوہان کا کہنا ہے کہ ’بے گھر افراد کو کرونا وائرس سے زیادہ خطرہ ہے، جن بے آسرا اور بے یارومددگار لوگوں کے لیے کسی نے آواز نہیں اُٹھائی  میں نے اُن کا سہارا بننے کا فیصلہ کیا ہے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’ اگر ایک بھی بے گھر شخص کی جان میری وجہ سے بچ گئی تو سمجھوں گا کہ میری زندگی کا مقصد پورا ہو گیا‘۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر زاہد چوہان کو گزشتہ برس اُن کی خدمات کے اعتراف میں ملکہ برطانیہ نے اعلیٰ سول ایوارڈ آرڈر آف دی برٹش ایمپائر اعزاز سے نوازا تھا۔

  • انگلینڈ ویمن کرکٹ ٹیم کا پہلی بار پاکستان کے دورے کا تاریخی اعلان

    انگلینڈ ویمن کرکٹ ٹیم کا پہلی بار پاکستان کے دورے کا تاریخی اعلان

    مانچسٹر: انگلینڈ کرکٹ بورڈ(ای سی بی) نے ویمن ٹیم کے پہلی بار پاکستان کے دورے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انگلینڈ ویمن ٹیم رواں برس اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرے گی، یہ انگلش ویمن کھلاڑیوں کا پاکستان کا پہلا دور ہوگا، قومی اور حریف ٹیموں کے درمیان 2 ٹی ٹونٹی اور 3 ون ڈے میچز کھیلے جائیں گے۔

    انگلش کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ٹیم سارے میچز نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہی کھیلے گی، ویمن ٹیم انگلینڈ مین ٹیم کے ساتھ روانہ ہوگی۔ مینجنگ ڈائیریکٹر ویمن کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ ہمیں دورے کا اعلان کرنے پر بہت خوشی ہے۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے بھی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ ویمن کرکٹ ٹیم کا پہلا دورہ پاکستان ایک بڑا اعلان ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بڑا اعلان خواتین کرکٹرز اور کرکٹ کے لیے خوش آئند ہے۔

    خیال رہے کہ انگلش کھلاڑیوں کی آمد کے سلسلے میں تیاریاں بھی مختلف مراحل میں جاری ہیں۔ ملک میں آہستہ آہستہ عالمی کرکٹ کے سارے دروازے کھل رہے ہیں۔

  • انگلش کرکٹر معین علی کورونا وائرس کا شکار

    انگلش کرکٹر معین علی کورونا وائرس کا شکار

    کولمبو: انگلش کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر معین علی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق انگلش کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز آل راؤنڈر معین علی میں سری لنکا پہنچنے پر کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی جس کے بعد انہیں قرنطینہ کردیا گیا۔

    انگلش کرکٹ بورڈ کے مطابق معین علی سری لنکن قوانین کے مطابق دس روز تک آئسولیشن میں رہیں گے۔

    ای سی بی کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولر کرس ووکس کو بھی معین علی کے ساتھ ممکنہ رابطے میں ہونے کی وجہ سے دس روز تک آئسولیشن میں رہنا پڑے گا۔

    انگلش کرکٹ بورڈ کے مطابق ٹیم کو کل دوبارہ ٹیسٹنگ مراحل سے گزرنا ہے جس کے بعد بدھ کو ٹیم پہلا ٹریننگ سیشن کرے گی۔

    واضح رہے کہ انگلینڈ اور سری لنکا کے درمیان دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز 14 جنوری سے شیڈول ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے 33 سالہ آل راؤنڈر معین علی کے پہلے ٹیسٹ میں شرکت کے امکانات کم دکھائی دے رہے ہیں۔

  • پاکستانی نژاد برطانوی خاتون برطانیہ کے اعلیٰ ایوارڈ کے لیے نامزد

    پاکستانی نژاد برطانوی خاتون برطانیہ کے اعلیٰ ایوارڈ کے لیے نامزد

    مانچسٹر: پاکستانی نژاد برطانوی خاتون ایمپائز اور کوچ سلمہ بی کو ملکہ برطانیہ نے ممبر برٹش ایمپائر (ایم بی ای)ایوارڈ دینے کی منظوری دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد ایمپائر و کوچ سلمہ بی کو ایم بی ای ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے، ملکہ برطانیہ نے نئے سال کی آنر لسٹ میں سلمہ بی کے نام کی منظوری دے دی۔

    سلمہ بی کو کرکٹ کی دنیا میں خدمات انجام دینے پر ایم بی ای ایوارڈ سے نوازا جائے گا، وہ خواتین اور معذور افراد میں کرکٹ کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔

    سلمہ بی جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی وہ پہلی خاتون ہے جو بطور خاتون اور ایمپائر ہیں، وہ برطانیہ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے والی پہلی برٹش مسلمان خاتون کا اعزاز بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔

    پاکستانی نژاد خاتون کو اس سے قبل 2009 میں بہترین کارکردگی دکھانے پر ایشین ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔

    ای سی بی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ٹام ہیریسن کا کہنا ہے کہ ’سلمہ بی اس ایوارڈ کی حق دار ہیں کیونکہ وہ ایک بہترین مثالی خاتون ہیں جنہوں نے بے شمار خواتین کے لیے کرکٹ کی راہیں ہموار کیں‘۔