Author: زاہد نور

  • برطانیہ میں صدی کے سب سے بڑے طوفان نے تباہی مچا دی

    برطانیہ میں صدی کے سب سے بڑے طوفان نے تباہی مچا دی

    لندن: دہائی کے سب سے بڑے طوفان کیارہ نے برطانیہ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے، شمالی برطانیہ میں 92 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی رہیں، یارکشائر کے مضافاتی علاقے زیر آب آ گئے، پانی لوگوں کے گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کیارہ طوفان کے باعث کئی علاقے متاثر ہو گئے ہیں، محکمہ موسمیات نے مزید انتباہ جاری کر دی ہے، یارکشائر کے مضافاتی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہونے سے نظام زندگی مفلوج ہو گیا۔

    محکمہ موسمیات کی جانب سے 46 مزید وارننگز جاری کر دی گئیں، طوفان تھمنے کے بعد 6 انچ تک برف پڑنے کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے، طوفان سے پروازیں، ٹرین اور پبلک ٹرانسپورٹ بری طرح متاثر ہیں، برطانوی میڈیا نے کیارہ کو صدی کا سب سے بڑا طوفان قراردے دیا، ہیتھرو ایئر پورٹ پر فلائٹ شیڈول بری طرح متاثر ہو گیا، برٹش ایئر ویز کے جہاز کو لینڈنگ کے فوراً بعد اڑان بھرنا پڑ گئی۔

    طوفان کے باعث مانچسٹر پک ڈلی اسٹیشن سے ٹرین سروس معطل کر دی گی ہے، ٹرین ٹریک زیر آب آنے اور درخت گرنے سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہے، لندن کے ہیوسٹن اسٹیشن میں رش بڑھنے سے اسٹیشن کے دروازے بند کر دیے گئے، ٹرین کمپنیز کی جانب سے مسافروں کو سفر نہ کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہے۔

    بارش کے باعث دریاؤں میں طغیانی سے قریبی آبادیاں شدید متاثر ہوئیں جب کہ امدادی کارروائیوں کے لیے پولیس اور ایمرجنسی سروسز ان علاقوں میں موجود ہیں، محکمہ موسمیات کے جانب سے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، مانچسٹر میں ٹرین سروس بُری طرح متاثر ہوئی ہے جس سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں طوفانی ہواؤں کے باعث درخت جڑوں سے اکھڑ گئے جس سے کئی علاقوں کا آپس میں زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

    طوفان کے باعث یارکشائر کے تقریباً تین ہزار سے زائد گھروں کی بجلی کٹ گئی تھی جسے بحال کیا گیا مگر اب بھی لیڈز میں ایک ہزار سے زائد گھر بجلی کی فراہمی سے محروم ہیں۔ بریڈفورڈ اور مانچسٹر کو ملانے والی مرکزی شاہراہ M62 کو بھی جزوی طور پر بند کیا گیا، پانی جمع ہونے کے باعث مانچسٹر رنگ روڈ کو بھی متعدد مقامات سے بند کیا گیا جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں۔

  • پاکستانی نژاد رکن برطانوی پارلیمنٹ افضل خان وزیر بن گئے

    پاکستانی نژاد رکن برطانوی پارلیمنٹ افضل خان وزیر بن گئے

    مانچسٹر: پاکستانی نژاد رُکن برطانوی پارلیمنٹ افضل خان کو شیڈو وزیر برائے فارن آفس اینڈ کامن ویلتھ مقرر کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی نژاد رکن برطانوی پارلیمنٹ افضل خان کو کامن ویلتھ، افریقہ اور ساؤتھ ایشیا کے لیے فارن آفس کا شیڈو وزیر مقرر کیا گیا ہے۔

    افضل خان مانچسٹر سے رکن پارلیمنٹ ہیں اور مسلمانوں کی ایک موثر آواز سمجھے جاتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: اسلام فوبیا کے خلاف حکومت کو رویے میں نظرثانی کی ضرورت ہے: افضل خان

    برطانوی پارلیمنٹ میں اسلام فوبیا کے خلاف بحث پر انہوں نے خطاب کرتے ہوئے حکومتی رویے پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت اسلام فوبیا سے متعلق پالیسی واضح کرنے میں ناکام رہی ہے، اسلام فوبیا کے خلاف حکومت کو رویے میں نظرثانی کی ضرورت ہے۔

    افضل خان کا کہنا تھا کہ مسلم تنظیمیں اسلامو فوبیا کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرچکی ہیں، رکن پارلیمنٹ کی اسلام فوبیا کے خلاف تجویز مسترد کرنا باعث تشویش ہے۔

  • اسپاٹ فکسنگ کیس میں ناصر جمشید گرفتار

    اسپاٹ فکسنگ کیس میں ناصر جمشید گرفتار

    مانچسٹر: اسپاٹ فکسنگ کیس میں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کرکٹر ناصر جمشید اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق کرکٹر ناصر جمشید اور ان کے ساتھیوں یوسف انور اور محمد اعجاز کو گرفتار کر لیا گیا۔ ناصر جمشید کو 17 ماہ، یوسف انور کو ساڑھے تین سال اور اعجاز احمد کو ڈھائی سال کی سزا سنائی گئی، تینوں مجرمان کو کمرہ عدالت سے گرفتارکر لیا گیا۔

    نیشنل کرائم ایجنسی نے اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کے بعد سابق کرکٹر ناصر جمشید اور ان کے ساتھیوں یوسف انور اور محمد اعجاز کو سزا سنائی۔

    کراؤن کورٹ میں ٹرائل کے دوران ناصر جمشید نے اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کا اعتراف بھی کیا تھا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ ساتھی کرکٹرز کو بھی میں نے میچ فکسنگ کرنے پر اکسایا تھا۔

    میچ فکسنگ کے حوالے سے حراست میں لیے جانے والے دو افراد یوسف انور اور محمد اعجاز نے بھی ٹرائل کے دوران اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کا اعتراف کیا تھا۔

    اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پی سی بی کی جانب سے پہلے ہی ناصر جمشید پر دس سال کی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

    یاد رہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے 35 سالہ برطانوی شہری یوسف انور اور 33 سالہ محمد اعجاز کو دو برس قبل فروری میں گرفتار کیا تھا اور ناصر جمشید سمیت تینوں افراد پر بنگلہ دیش اور پاکستان کے کرکٹ میچز میں اسپاٹ فکسنگ کا الزام تھا۔

  • بری خبر، کروناوائرس کے تیسرے کیس کی تصدیق ہوگئی

    بری خبر، کروناوائرس کے تیسرے کیس کی تصدیق ہوگئی

    لندن: برطانیہ میں کروناوائرس کے تیسرے کیس کی تصدیق ہوگئی، مریضوں کا خصوصی علاج جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ میں کروناوائرس کے تینوں مریضوں کا خصوصی طور پر علاج کیا جارہا ہے، یہ برطانیہ میں اپنی نوعیت کا تیسرا کیس ہے۔

    تیسرے مریض کی تشخیص شہر برائٹن میں ہوئی جبکہ علاج کے لیے لندن منتقل کردیا گیا۔

    مہلک وائرس سے متاثرہ 2 افراد کا علاج یارکشائر کے علاقے نیوکاسل میں جاری ہے۔ کروناوائرس کے باعث برٹش چینی شہریوں کو تعصب کا سامنا ہے، نیوکاسل میں چینی نژاد برطانوی شہریوں کو نفرت آمیزرویوں کا سامنا کرنا پڑا۔

    عوامی مقامات اور پبلک ٹرانسپورٹ پر تعصب کے متعدد واقعات پیش آئے۔ برطانوی شہریوں نے شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں موجود چینی شہریوں سے ہم بھی وائرس منتقل ہورہا ہے۔

    کروناوائرس: نرسوں کے چہرے کیوں بگڑے؟

    واضح رہے کہ چین کے شہر ووہان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، اب تک جان لیوا وائرس سے 563 افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں، پورے چین میں 28 ہزار افراد اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔

    کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے متحدہ عرب امارات کا بڑا اعلان

    چین سے باہر کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 194 ہوچکی ہے، تاہم ان میں ہلاکتوں کی تعداد صرف 2 ہے۔

    کرونا وائرس نے پوری دنیا میں دہشت پھیلا رکھی ہے۔ ادھر اماراتی وزارت صحت کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے تمام اسپتالوں میں کروناوائرس کے متاثرین کا مفت علاج کا اعلان کردیا گیا ہے، اس سلسلے میں دُبئی ہیلتھ اتھارٹی نے تمام اسپتالوں کو ایک سرکلر بھی جاری کر دیا۔

  • اسپاٹ فکسنگ اعتراف: برطانوی عدالت ناصر جمشید کو 2 روز بعد سزا سنائے گی

    اسپاٹ فکسنگ اعتراف: برطانوی عدالت ناصر جمشید کو 2 روز بعد سزا سنائے گی

    مانچسٹر: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کرکٹر ناصر جمشید اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ 7 فروری کو سُنایا جائے گا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز زاہد نور کے مطابق سابق کرکٹر پر ٹی 20 میچ میں ساتھی کھلاڑی کو رشوت دینے کا الزام ہے، نیشنل کرائم ایجنسی نے معاملے کی تحقیقات کے بعد ناصر جمشید سمیت تین افراد کو حراست میں لیا تھا۔

    کراون کورٹ میں ٹرائل کے دوران ناصر جمشید نے اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کا اعتراف بھی کیا اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ساتھی کرکٹرز کو بھی میں نے میچ فکسنگ کرنے کر اکسایا تھا۔

    میچ فکسنگ کے حوالے سے حراست میں لیے جانے والے دو افراد یوسف انور اور محمد اعجاز نے بھی ٹرائل کے دوران اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کا اعتراف کیا۔

    مزید پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ ناصر جمشید کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا

    نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے تینوں افراد کے خلاف فیصلہ 7 فروری کو سنایا جائے گا۔

    دوسری جانب نمائندہ اے آر وائی نیوز نے 7 فروری کو آنے والے فیصلے کے حوالے سے جب ناصر جمشید سے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

    واضح رہے کہ فکسنگ اسکینڈل میں پی سی بی کی جانب سے پہلے ہی ناصر جمشید پر دس سال کی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

    یاد رہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے 35 سالہ برطانوی شہری یوسف انور اور 33 سالہ محمد اعجاز کو دو برس قبل فروری میں گرفتار کیا تھا اور ناصر جمشید سمیت تینوں افراد پر بنگلہ دیش اور پاکستان کے کرکٹ میچز میں اسپاٹ فکسنگ کا الزام ہے۔

    ایک برس قبل برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی ناصر جمشید اور دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

  • بریگزیٹ کے بعد برطانیہ میں نسل پرستی کے واقعات کا آغاز

    بریگزیٹ کے بعد برطانیہ میں نسل پرستی کے واقعات کا آغاز

    لندن: یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیہ میں پہلے ہی دن نسل پرستی پر مبنی واقعہ پیش آ گیا جس سے خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ برطانیہ میں نسل پرستانہ واقعات میں اچانک اضافہ ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ کے پہلے ہی دن نسل پرستوں نے برطانیہ کے نارفوک کاؤنٹی کے شہر ناروچ میں رہایشی ٹاور میں انگریزی نہ بولنے والوں سے نفرت کے نوٹس چسپاں کر دیے جس سے غیر مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جس کے بعد فلیٹس کے مکینوں نے نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نسل پرستی پر مبنی نوٹس ناروچ کونسل کی عمارت کے اندر مختلف مقامات پر چسپاں کیا گیا، جس میں لکھا گیا کہ اگر آپ انگلش نہیں بول سکتے تو یہاں نہ رہیں، برطانیہ ہمارا ملک ہے جو ہمیں واپس مل گیا ہے اور انگریزی ہماری زبان ہے، اگر آپ ہماری زبان نہیں بول سکتے تو واپس وہیں چلے جائیں جہاں سے آئے ہیں۔

    نئی تاریخ رقم، برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہو گیا، ملک بھر میں‌ جشن

    نسل پرستی پر مبنی نوٹس کے بعد عمارت کے مکینوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، پولیس نے واقعے کی تفتیش نسل پرستی کے طور پر شروع کر دی ہے، لوکل کونسلرز نے بھی واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

    واضح رہے کہ یکم فروری کو برطانیہ باضابطہ طور پر یورپی یونین سےعلیحدہ ہو گیا ہے، تاہم علیحدگی کا یہ عمل 11 ماہ کے عبوری دور کے بعد اپنی تکمیل تک پہنچے گا۔ برطانیہ یورپ سے نئے سرے سے تعلقات کے لیے مذاکرات کرے گا، 11 ماہ کی عبوری مدت میں موجودہ قوانین پر معاملات جاری رکھے جائیں گے، بریگزٹ کے نفاذ کے بعد اب 31 دسمبرتک کا دور عبوری گا۔ اس دوران برطانیہ میں یورپی قوانین لاگو رہیں گے اور یورپی یونین سے تعلقات کے بارے میں تفصیلات طے کی جائیں گی۔

  • پاکستانی نژاد شہری کے ساڑھ 4 لاکھ پاؤنڈ سے زائد کے اثاثے منجمد

    پاکستانی نژاد شہری کے ساڑھ 4 لاکھ پاؤنڈ سے زائد کے اثاثے منجمد

    بریڈفورڈ: برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ میں نیشنل کرائم ایجنسی نے کارروائی کرتے ہوئے پاکستانی نژاد شخص کے ساڑھے 4 لاکھ پاؤنڈ سے زائد کے غیر قانونی اثاثے منجمد کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستانی نژاد شخص سے ساڑھے4 لاکھ پاؤنڈز سے زائد کےاثاثے ریکور کیے، پاکستانی شہری پر الزام تھا کہ اس نے فراڈ، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے ذریعے اثاثے بنائے تھے۔

    اثاثوں میں 5 مکانات اور نقد رقم شامل ہے، دوران تفتیش پاکستانی شہری اثاثوں کی منی ٹریل دینے میں ناکام رہا جس پر ہائیکورٹ نے نےجائیداد ضبط کرنے کے آرڈر جاری کیے۔

    عدالتی حکم پر این سی اے نے پاکستانی شہری کے غیر قانونی اثاثے منجمد کردیے ہیں اور تفتیش کا دائر کار بڑھا دیا ہے۔

    نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ ناجائز طریقے سے جائیدادیں بنانے والوں کا محاسبہ کریں گے اور ان کے خلاف سخت ایکشن لیں گے۔

  • لڑکی کی زبردستی شادی کرانے کی کوشش پر برمنگھم میں پاکستانی جوڑے کو لمبی قید

    لڑکی کی زبردستی شادی کرانے کی کوشش پر برمنگھم میں پاکستانی جوڑے کو لمبی قید

    برمنگھم: برطانوی شہر برمنگھم میں پاکستان نژاد لڑکی کی زبردستی شادی کرانے کی کوشش پر پاکستانی جوڑے کو عدالت نے جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برمنگھم میں کراؤن کورٹ نے 55 سالہ پاکستانی نژاد شخص کو 7 سال جب کہ ان کی 43 سالہ بیوی کو ایک سال قید کی سزا سنا دی، مجرمان میاں بیوی نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم کر لیا، کہ انھوں نے 18 سالہ رشتے دار لڑکی کی زبردستی شادی کرانے کی کوشش کی تھی، اور اس کے ساتھ بدسلوکی بھی کرتے رہے تھے۔

    میاں بیوی اور متاثرہ لڑکی کے نام قانونی وجوہ پر ظاہر نہیں کیے گئے ہیں، رپورٹس کے مطابق مجرمان لڑکی کے رشتہ دار تھے جو برطانیہ میں اس کی دیکھ بھال کر رہے تھے، جب کہ لڑکی کی والدہ کو ویزے کے مسائل کے باعث پاکستان واپس بھیجا گیا تھا۔

    پاکستانی نژاد شہری امریکی پولیس میں اہم عہدے پر فائز

    برطانوی میڈیا کے مطابق متاثرہ لڑکی کو 10 سال کی عمر میں پاکستان بھیجا گیا تھا جہاں اس کے ساتھ نہایت برا سلوک کیا گیا، اسے کھانا تک نہیں دیا جاتا تھا، جذباتی اور جسمانی تشدد بھی کیا جاتا تھا، پاکستان میں نہایت بری صورت حال سے دوچار متاثرہ لڑکی 4 سال بعد برطانیہ لوٹی۔ اس موقع پر وہ برمنگھم میں ایک اور آنٹی کے ساتھ رہنے لگی جہاں اس نے اپنی تعلیم پوری کی اور ملازمت بھی حاصل کی۔

    تاہم جولائی 2016 میں جب وہ ماں کے بیمار ہونے پر انھیں دیکھنے پاکستان گئی تو اس کے انکل نے اس سے پاسپورٹ چھین لیا اور اسے زبردستی شادی کے لیے مجبور کرنے لگے، لڑکی کے انکار پر انکل نے پستول سے بھی دھمکایا کہ یا تو ان کی پسند کی شادی کرے یا مرنے کے لیے تیار ہو جائے۔

    بعد ازاں ایک دوست نے مدد کرتے ہوئے لڑکی کو فون لا کر دیا اور اس نے برطانوی سفارت خانے کو کال کر کے مدد طلب کی، برطانوی سفارت خانے نے پاکستانی سیکورٹی اداروں کے تعاون سے لڑکی کو واپس برطانیہ منتقل کیا تھا. خیال رہے کہ برطانوی قانون میں شادی کی کم سے کم عمر 21 سال ہے اور زبردستی شادی کی روک تھام کے لیے سخت قوانین رائج ہیں۔ مذکورہ میاں بیوی پر برطانیہ میں مقدمہ چلایا گیا اور جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔

  • یورپی یونین سے نکلنے والا برطانیہ پہلا ملک

    یورپی یونین سے نکلنے والا برطانیہ پہلا ملک

    برطانیہ آج یورپی یونین سے الگ ہو جائے گا، جس کے بعد وہ قانونی طور پر یورپی یونین کا حصہ نہیں رہے گا، برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کے بعد اس کے 73 اراکین پر مشتمل یورپی پارلیمنٹ کا کردار بھی ختم ہو جائے گا۔

    بریگزٹ عمل میں آتے ہی یورپی پارلیمنٹ کے اراکین بھی اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے، تاہم برطانیہ کے یورپ سے مکمل انخلا کا عمل اس سال کے آخر تک جاری رہے گا اور دونوں فریقین موجودہ شرائط اور قوانین کی بنا اپنے تمام معاملات جاری رکھیں گے۔ اس دوران برطانیہ یورپ کے ساتھ کاروباری، داخلی اور سفارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ دیگر اہم امور پر نتیجہ خیز مذاکرات بھی جاری رکھے گا۔

    برطانیہ 1973 میں یورپی یونین کا حصہ بنا تھا اور ایک اہم رکن کے طور پر اپنا کردار ادا کرتا رہا، اور اس یونین کا پہلا ملک ہے جو اس سے باہر نکل رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ 2016 میں ہونے والے عوامی ریفرنڈم میں عوام کی اکثریت کی جانب سے یورپ سے نکلنے کے حق میں رائے دہی تھی، ان نتائج کے بعد برطانوی اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی تھی اور اُس وقت کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے عہدے سے استعفا دے دیا تھا جس کے بعد وزارتِ عظمی کا تاج ٹریسامے کے سر پر سجا تھا جنھوں نے بریگزیٹ کے لیے 29 مارچ 2019 کی تاریخ طے کی اور قانون سازی کے لیے بھاری مینڈیٹ حاصل کرنے کے لیے عام انتخابات کا اعلان کیا۔

    تاریخی دن ، برطانیہ آج یورپی یونین سے الگ ہوجائے گا

    8 جون 2017 کو برطانیہ میں ہونے والے انتخابات میں ان کی پارٹی جیت تو گئی مگر سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی اور ایک کم زور حکومت قیام عمل میں آئی۔ اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دور میں ٹریسامے تین بار پارلیمنٹ میں ڈیل لے کر آئیں مگر تینوں بار انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور مقررہ تاریخ پر بریگزیٹ کا عمل پورا نہ ہو سکا۔ یوں برطانوی حکومت کو یورپی یونین سے مزید مہلت مانگنی پڑی جس کے بعد 2 بار بریگزٹ کی تاریخ میں تبدیلی ہوئی مگر نتیجہ جوں کا توں ہی رہا اور ٹریسامے کو مجبوراً گھر جانا پڑا۔

    پھر 24 جولائی 2019 کو وزراتِ عظمیٰ موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن کے حصے میں آئی جنھوں نے ڈیل فیل ہونے کے بعد زبردستی پارلیمنٹ کو معطل کر کے بریگزیٹ کا عمل پورا کرنے کی کوشش کی جسے عدالتِ عظمیٰ نے روک دیا، جس کے بعد وزیر اعظم بورس جانسن نے یورپی یونین کو خط لکھ کر بریگزیٹ کے لیے آج کی تاریخ تک کی مہلت مانگی۔

    12 دسمبر 2019 کے لیے عام انتخابات کا اعلان کیا گیا تھا جن میں ان کی جماعت نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور 31 جنوری کو بریگزیٹ کا عمل مکمل کرنے کا وعدہ کیا گیا جسے آج انھوں نے پورا کر دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ بات واضح ہو جائے گی کہ حکومت برطانیہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ملک کی سمت کا تعین کیسے کرتی ہے۔

  • پاکستان کے لیے برطانیہ کے ساتھ تجارت کے مزید مواقع میسر ہوں گے: رکن یورپی پارلیمنٹ

    پاکستان کے لیے برطانیہ کے ساتھ تجارت کے مزید مواقع میسر ہوں گے: رکن یورپی پارلیمنٹ

    لندن: رکن یورپی پارلیمنٹ شفق محمد نے کہا ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانوی معیشیت کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تاہم پاکستان کے لیے برطانیہ کے ساتھ براہ راست تجارت کے مزید مواقع میسر ہوں گے۔

    برطانیہ 31 جنوری کو یورپی یونین سے انخلا کرے گا، برطانوی معیشت پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے، پاکستان کے لیے کون سے نئے کاروباری مواقع پیدا ہوں گے اور حکومت پاکستان کو کیا اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے اس حوالے سے رکن یورپی پارلیمنٹ شفق محمد نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کی۔

    انھوں نے کہا کہ یورپی یونین سے انخلا کے بعد برطانوی معیشت کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ڈیل یا نو ڈیل دونوں صورتوں میں معیشت کو دھچکا لگے گا، 31 جنوری کے بعد کاروباری، سفارتی اور داخلی امور پر مذاکرات جاری رہیں گے جس پر ایک برس سے زائد کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔

    شفق محمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے برطانیہ کے ساتھ براہ راست تجارت کے مزید مواقع میسر ہوں گے، پاکستان کو یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کے لیے نئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

    شفق محمد اے آر وائی نیوز سے گفتگو کر رہے ہیں

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین میں پاکستانی نژاد اراکین پارلیمنٹ کی کوششوں سے مسئلہ کشمیر متعدد بار زیر بحث آیا مگر بریگزٹ کے بعد اس طرح کی حمایت حاصل نہیں کی جا سکے گی، حکومت پاکستان کو ان تمام معاملات کی بہتری کے لیے اب نئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

    یورپی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ جی ایس پی پلس پاکستان کے لیے ایک سنہری موقع ہے مگر پاکستان اس سے اتنا زیادہ فائدہ نہیں اٹھا رہا جتنا بنگلہ دیش اور دیگر ممالک اٹھا رہے ہیں، پاکستان میں ٹیکنالوجی کے فروغ سے بہت سے مواقع پیدا کر کے یورپ کے ساتھ کاروبار کیا جا سکتا ہے، بہ طور رکن یورپی پارلیمنٹ میں حکومت پاکستان کی ہر طرح کی معاونت کے لیے حاضر ہوں۔