Author: زاہد نور

  • برطانیہ میں نسلی فسادات کا منصوبہ

    برطانیہ میں نسلی فسادات کا منصوبہ

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی نے کہا ہے کہ دائیں بازو کے شدت پسندوں کا برطانیہ میں نسلی فسادات کا منصوبہ ہے۔

    اس حوالے سے مواصلات کی نگرانی کرنے والے اداروں نے برطانوی حکومت کو خبردار کر دیا ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق دائیں بازو کے شدت پسند برطانیہ میں 30 مقامات کو نشانہ بنا سکتے ہیں، تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی مدد کرنے والے وکلا کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    الجزیرہ ٹی وی کے مطابق دائیں بازو کے شدت پسند امیگریشن مراکز پر بھی حملے کر سکتے ہیں۔

    اب تک برطانیہ میں پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث گرفتار افراد کی تعداد 400 ہو گئی ہے۔ برطانوی حکومت نے ہنگامہ آرائی اور فسادات میں ملوث افراد سے نمٹنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی اضافی گنجائش بنانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق ڈاؤننگ اسٹریٹ نے اس بات پر بہت زور دیا ہے کہ تشدد میں ملوث کسی بھی شخص کو جیلوں میں بند کرنے کے لیے وہاں جگہ دستیاب ہونی چاہیے، جب کہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے واضح طور پر کہا ہے کہ جن افراد کو چارج کر لیا گیا ہے ان کو ریمانڈ پر رکھا جائے گا۔

    اس سلسلے میں رٹلینڈ اور کینٹ کی جیلوں میں نئے سیلز بنائے جا رہے ہیں، جب کہ جیل انتظامیہ فساد والے علاقوں سے موجودہ چند قیدیوں کو کہیں اور منتقل کرنے پر بھی غور کر رہی ہے تاکہ نئے قیدیوں کے لیے جگہ پیدا ہو۔

  • برطانیہ: فسادیوں کو قابو کرنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی تیاری

    برطانیہ: فسادیوں کو قابو کرنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی تیاری

    لندن: برطانوی حکومت نے ہنگامہ آرائی اور فسادات میں ملوث افراد سے نمٹنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی اضافی گنجائش بنانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق ڈاؤننگ اسٹریٹ نے اس بات پر بہت زور دیا ہے کہ تشدد میں ملوث کسی بھی شخص کو جیلوں میں بند کرنے کے لیے وہاں جگہ دستیاب ہونی چاہیے، جب کہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے واضح طور پر کہا ہے کہ جن افراد کو چارج کر لیا گیا ہے ان کو ریمانڈ پر رکھا جائے گا۔

    اس سلسلے میں رٹلینڈ اور کینٹ کی جیلوں میں نئے سیلز بنائے جا رہے ہیں، جب کہ جیل انتظامیہ فساد والے علاقوں سے موجودہ چند قیدیوں کو کہیں اور منتقل کرنے پر بھی غور کر رہی ہے تاکہ نئے قیدیوں کے لیے جگہ پیدا ہو۔

    برطانوی حکومت کو امید ہے کہ اس طرح کی جیل کی فوری سزائیں سڑکوں پر آنے کے لیے سوچنے والوں کو رکنے پر مجبور کریں گی۔

    ہوم سیکریٹری کے مطابق برطانیہ میں ہنگاموں اور فسادات میں ملوث 378 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جب کہ رادھرم میں ہوٹل پر حملے کے الزام میں 6 افراد کو چارج کیا گیا ہے، متعدد گرفتار افراد کو آج عدالتوں میں پیش کر کے چارج کیا جائے گا۔

    ہوم سیکریٹری کا کہنا ہے کہ عدالتیں فوری انصاف کے لیے بالکل تیار ہیں، اور 6 ہزار پولیس اہلکار بھی ہنگاموں سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، جسٹس سکریٹری شبانہ محمود نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ ہم نے اپنی سڑکوں پر جو انتہائی دائیں بازو کی غنڈہ گردی دیکھی ہے وہ مکمل طور پر ناقابل قبول اور قانون کی حکمرانی کے برطانوی تصور کے خلاف ہے، نیز قانون شکنی کرنے والے فسادیوں کے لیے جیلوں میں کافی جگہ دستیاب ہے۔

  • برطانیہ میں فوج کو تیار رہنے کا حکم

    برطانیہ میں فوج کو تیار رہنے کا حکم

    برطانیہ میں جاری پُرتشدد مظاہروں پر وزیراعظم  نے فسادیوں سے نمٹنےکیلئے فوج کو تیار رہنے کا حکم دے د یا۔

    برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے کوبرا کمیٹی میٹنگ میں شرکا سے گفتگو میں کہا کہ فوج کےخصوصی افسران صورتحال کوکنٹرول کریں گے تشدد میں ملوث افراد کے نام اور شناخت ظاہر کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ مظاہرین احتجاج نہیں بلکہ منظم تشدد میں ملوث ہیں، ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کو سزا دلانے کیلئے عدالتی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق پُرتشدد مظاہروں میں ملوث افراد کو فوری سزاؤں کیلئے پبلک پراسیکیوشن 24 گھنٹے فعال رہے گا۔

    اس حوالے سے ڈائریکٹرپبلک پراسیکیوشن سٹیفن پارکنسن نے کراؤن پراسیکیوشن کے وکلا کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔

    ڈائریکٹر پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ جہاں ثبوت موجود ہوں وہاں فوری چارج کرنے کےفیصلے کیےجائیں انصاف کی فوری فراہمی کے لیے 24 گھنٹےکام کر رہے ہیں، پُرتشدد جرائم میں ملوث افراد کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے ہم عدالتوں کو زیادہ سے زیادہ معاونت فراہم کریں گےکہ ملوث افراد کو سزائیں سنائیں۔

    برطانوی حکومت نے پُرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ خصوصی عدالتیں 24 گھنٹے کام کریں گی۔

  • برطانیہ میں فسادات، ملزمان کو فوری سزائیں دی جائیں گی

    برطانیہ میں فسادات، ملزمان کو فوری سزائیں دی جائیں گی

    برطانیہ میں فسادات میں ملزمان کو فوری سزائیں دی جائیں گی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق پُرتشدد مظاہروں میں ملوث افراد کو فوری سزاؤں کیلئے پبلک پراسیکیوشن 24 گھنٹے فعال رہے گا۔

    اس حوالے سے ڈائریکٹرپبلک پراسیکیوشن سٹیفن پارکنسن نے کراؤن پراسیکیوشن کے وکلا کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔

    ڈائریکٹر پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ جہاں ثبوت موجود ہوں وہاں فوری چارج کرنے کےفیصلے کیےجائیں انصاف کی فوری فراہمی کے لیے 24 گھنٹےکام کر رہے ہیں، پُرتشدد جرائم میں ملوث افراد کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے ہم عدالتوں کو زیادہ سے زیادہ معاونت  فراہم کریں گےکہ ملوث افراد کو سزائیں سنائیں۔

    برطانوی حکومت نے پُرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ خصوصی عدالتیں 24 گھنٹے کام کریں گی۔

    اس حوالے سے حکومتی وزرا کی عدلیہ کے سینئر اراکین سے ملاقات ہوئی ہے جس میں پُرتشدد مظاہروں میں ملوث گرفتار افراد کے کیس نمٹانےکیلئےعدالتیں 24گھنٹے کھلی رکھنے پر گفتگو کی گئی ہے۔ بات چیت میں عدالتیں کھلی رکھنےکے اضافی پروٹوکول کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    برطانوی وزیراعظم سیئر کیئر سٹارمر نے بڑھتے پُرتشدد مظاہرے اور فسادات پر ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ مظاہرے نہیں تشدد ہے اور دائیں بازو کے مظاہرین کی بدمعاشی ہے ان مظاہرین کے پُرتشدد رویے سے جو لوگ خوفزدہ اور فکرمند ہیں ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ برطانیہ کارویہ نہیں ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ رنگ ومذہب کی بنیاد پر کمیونٹیز کو نشانہ بنانےوالوں کو قانون کی گرفت میں لائیں گے پولیس کو ان افراد سے نمٹنے کےلیےحکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے تشدد میں شامل عناصر کیساتھ قانون سختی سے نپٹےگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں گارنٹی دیتا ہوں کہ توڑپھوڑ میں ملوث افراد پچھتائیں گے پولیس توڑپھوڑ میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے سزائیں یقینی بنائےگی، فسادت میں براہ راست یا آن لائن بھڑکانے والوں کو شکنجےمیں لائیں گے ہم اپنی سڑکوں پریاآن لائن فسادات کی اجازت نہیں دیں گے یہ مظاہرے نہیں بلکہ منظم توڑپھوڑ ہے۔

  • برطانیہ میں تارکین وطن خطرے میں، ہنگامہ آرائی نے ان کے خلاف مہم کی شکل اختیار کر لی

    برطانیہ میں تارکین وطن خطرے میں، ہنگامہ آرائی نے ان کے خلاف مہم کی شکل اختیار کر لی

    لندن: برطانیہ میں تارکین وطن بالخصوص مسلمان خطرے میں پڑ گئے ہیں، تین لڑکیوں کے قتل کے بعد جاری ہنگامہ آرائی نے تارکین وطن کے خلاف ایک مہم کی شکل اختیار کر لی ہے۔

    برطانیہ کے کئی شہروں میں گزشتہ پانچ دن کی ہنگامہ آرائی میں ایک مسجد کے علاوہ پولیس پر بھی متعدد حملے کیے گئے، انتہائی دائیں بازو کے شر پسندوں نے راٹرہیم میں ایک ایسے ہوٹل پر حملہ کیا جہاں تارکین وطن نے پناہ لے رکھی تھی، شر پسندوں نے اس ہوٹل کو آگ لگانے کی کوشش کی۔

    پولیس نے پُرتشدد واقعات میں ملوث 250 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ملک بھر میں مساجد کے تحفظ کے لیے ایمرجسنی سیکیورٹی پلان ترتیب دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    انھوں نے دائیں بازو کے غندوں کو خبردار کیا کہ پُر تشدد د واقعات میں ملوث افراد کو پچھتاوا ہوگا، انھیں قرار واقعی سزا دی جائے گی اور سختی سے نمٹا جائے گا۔ کیئر اسٹارمر نے مزید کہا کہ یہ احتجاج نہیں ’’انتہائی دائیں بازو کی غنڈہ گردی‘‘ ہے جس کی ہماری شاہراہوں پر کوئی جگہ نہیں ہے، ہنگامہ آرائی میں ملوث ملزمان کو سزائیں دینے کے لیے حکومت نے عدالتیں چوبیس گھنٹے کھلی رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے مختلف شہروں لِور پُول، مانچسٹر، بولٹن، ہَل، ساؤتھ پورٹ، مڈلزبرو اور لنکاسٹر سمیت دیگر کئی چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں نسل پرستوں کے حملے جاری ہیں، تین لڑکیوں کی چاقو حملے میں ہلاکت کا معاملہ سنگین صورت حال اختیار کر چکا ہے، پر تشدد مظاہروں میں 5 روز میں ڈیرھ درجن پولیس اہلکار اور درجنوں شہری زخمی ہو چکے ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق دائیں بازو کے حامی ساؤتھ پوسٹ میں 3 بچوں کے قتل کے بعد سے سراپا احتجاج ہیں، سوشل میڈیا ہر بچوں کے قاتل کو غیر قانونی تارکین وطن کہا جا رہا تھا، جو غلط نکلا، کیوں کہ قاتل برطانیہ کے شہر کارڈف میں ہی پیدا ہوا تھا۔

  • برطانیہ میں مساجد کیلیے ایمرجنسی سیکیورٹی کا اعلان

    برطانیہ میں مساجد کیلیے ایمرجنسی سیکیورٹی کا اعلان

    برطانیہ میں جاری پرُتشدد مظاہروں کے بعد ہوم آفس نے مساجد کو ایمرجنسی سیکیورٹی فراہم کرنےکا اعلان کر دیا۔

    برطانوی وزیراعظم سیئر کیئر سٹارمر نے بڑھتے پُرتشدد مظاہرے اور فسادات پر ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ مظاہرے نہیں تشدد ہے اور دائیں بازو کے مظاہرین کی بدمعاشی ہے ان مظاہرین کے پُرتشدد رویے سے جو لوگ خوفزدہ اور فکرمند ہیں ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ برطانیہ کارویہ نہیں ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ رنگ ومذہب کی بنیاد پر کمیونٹیز کو نشانہ بنانےوالوں کو قانون کی گرفت میں لائیں گے پولیس کو ان افراد سے نمٹنے کےلیےحکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے تشدد میں شامل عناصر کیساتھ قانون سختی سے نپٹےگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں گارنٹی دیتا ہوں کہ توڑپھوڑ میں ملوث افراد پچھتائیں گے پولیس توڑپھوڑ میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے سزائیں یقینی بنائےگی، فسادت میں براہ راست یا آن لائن بھڑکانے والوں کو شکنجےمیں لائیں گے ہم اپنی سڑکوں پریاآن لائن فسادات کی اجازت نہیں دیں گے یہ مظاہرے نہیں بلکہ منظم توڑپھوڑ ہے۔

    برطانوی وزیراعظم سیئر کیئر سٹارمر نے آئندہ ہفتے سے اپنی چھٹیاں بھی منسوخ کر دیں۔

  • برطانیہ میں درجنوں مظاہرین گرفتار، خصوصی عدالتیں زیرِغور

    برطانیہ میں درجنوں مظاہرین گرفتار، خصوصی عدالتیں زیرِغور

    لندن: برطانیہ میں پُرتشدد مظاہروں میں ملوث 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق گزشتہ روز 30 شہروں میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات ہوئے اور مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔

    لیورپول، مانچسٹر، سٹوک آن ٹرینٹ، بلیک پول، بیلفاسٹ اور ہُل میں پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کر کے املاک کو نقصان بھی پہنچایا جب کہ شرپسند عناصر نے دکانیں توڑ کر لوٹ مار بھی کی۔

    برطانوی وزیراعظم نے تشدد میں ملوث افراد سے نمٹنے کیلئے پولیس کو سپورٹ فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

    دوسری جانب برطانوی حکومت نے پُرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ خصوصی عدالتیں 24 گھنٹے کام کریں گی۔

    اس حوالے سے حکومتی وزرا کی عدلیہ کے سینئر اراکین سے ملاقات ہوئی ہے جس میں پُرتشدد مظاہروں میں ملوث گرفتار افراد کے کیس نمٹانےکیلئےعدالتیں 24گھنٹے کھلی رکھنے پر گفتگو کی گئی ہے۔ بات چیت میں عدالتیں کھلی رکھنےکے اضافی پروٹوکول کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • برطانیہ میں بد امنی عروج پر، سَنڈرلینڈ میں مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی

    برطانیہ میں بد امنی عروج پر، سَنڈرلینڈ میں مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی

    لندن: جمعہ کی رات سَنڈرلینڈ میں بدامنی پھوٹ پڑنے کے بعد مقامی پولیس کو ’’سنگین اور مسلسل تشدد‘‘ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    بی بی سی کے مطابق شمالی مغربی انگلینڈ کے علاقے ساؤتھ پورٹ میں پیر کو چاقو زنی سے 3 کم سن لڑکیوں کی موت کے بعد برطانیہ بھر کے قصبوں اور شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں، بدامنی کے تازہ واقعے میں مشتعل افراد نے پولیس اسٹیشن کو جلا دیا، جس میں تین اہلکار زخمی ہوئے۔

    رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ ساؤتھ پورٹ میں چاقو سے حملے کے خلاف برطانیہ میں مظاہروں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے، سَنڈر لینڈ میں پولیس سے جھڑپوں کے بعد مشتعل ہجوم نے پولیس اسٹیشن کو جلا ڈالا، پولیس اسٹیشن میں لگنے والی آگ نے ملحقہ عمارت کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔

    مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور آگ بجھانے والے آلات سے بھی حملے کیے، پولیس اسٹیشن سے ملحقہ عمارت اور ایک کار بھی شعلوں کی لپیٹ میں آ گئی، دوسری جانب لیورپول میں مسجد کے باہر 2 حریف گروہوں کے درمیان جھگڑے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔

    نارتھمبریا پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کے احاطے میں توڑ پھوڑ اور ملحقہ عمارت کو آگ لگانے کے بعد 8 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لیورپول میں ایک مسجد کے باہر فساد کے دوران پولیس پر بیئر کے کین اور اینٹیں پھینکی گئیں اور ایک کار کو آگ لگائی گئی۔

    نارتھمبریا پولیس کی چیف سپرنٹنڈنٹ ہیلینا بیرن نے ایک بیان میں کہا کہ پرتشدد مظاہروں میں پولیس پر جو حملے ہوئے ہیں اور جو دیگر نقصان ہوا ہے اسے برداشت نہیں کیا جائے گا، مجرمانہ رویے کے ذمہ داروں کی شناخت کی جائے گی۔

  • برطانیہ میں پُرتشدد مظاہرین کیخلاف گھیرا تنگ، خصوصی پولیس یونٹ قائم

    برطانیہ میں پُرتشدد مظاہرین کیخلاف گھیرا تنگ، خصوصی پولیس یونٹ قائم

    برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ساؤتھ پورٹ واقعے کے بعد پُرتشدد مظاہرے میں شامل افراد سے سختی سے نمٹنے کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں ساؤتھ پورٹ واقعے کے بعد برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے پُر تشدد مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کا عندیہ دیا ہے اور اس حوالے سے انہوں نے خصوصی پولیس یونٹس کے قیام کا اعلان کیا ہے جب کہ ٹک ٹاک پر فیک معلومات شیئر کرنے والے اکاؤنٹس کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

    برطانوی وزیراعظم نے سوشل میڈیا کمپنیوں اور غلط معلومات پھیلانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آن لائن تشہیر سے بھی بد امنی پھیلی، سوشل میڈیا کمپنیاں ذمے داری کا مظاہرہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ دائیں بازو والے مساجد پر حملے کر کے “اپنا آپ ‘‘ دکھا رہے ہیں۔ بڑے پیمانے پر بدامنی چند بےعقل افراد کے اقدام سے پھیلی اور بدامنی پھیلانے میں بدمعاش گروہ ملوث ہے۔ سڑکوں پر امن وامان خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ملک بھر کی پولیس فورسز پُرتشدد واقعات سے مل کر نمٹیں گی اور مسلم کمیونٹی کی حفاظت کیلیے ہر ضروری قدم اٹھایا جائے گا۔

    کیئر اسٹارمر نے ملک میں تمام کمیونیٹیز کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملوث افراد کی شناخت کے لیے چہروں کی شناخت والی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔

    دوسری جانب لندن ساؤتھ پورٹ حملے کے بعد دائیں بازو کی تنظیم کی جانب سے پرتشدد مظاہروں میں تیزی آ گئی ہے اور مسلم کونسل آف بریٹین نے حکومت سے مساجد کی حفاظت اضافی اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/british-southport-outside-mosque-attack-attempted/

  • برطانوی شہر ساؤتھ پورٹ میں بچوں کے قتل کے الزام میں 17سالہ لڑکا عدالت میں پیش

    برطانوی شہر ساؤتھ پورٹ میں بچوں کے قتل کے الزام میں 17سالہ لڑکا عدالت میں پیش

    ساؤتھ پورٹ میں ڈانس کلاس میں گھس کر تین بچوں کو قتل اور کئی اسٹوڈنٹس کو زخمی کرنے کے الزام میں 17 سالہ نوجوان کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    ایکسل روداکوبانا نامی 17 سالہ لڑکے کو جمعرات کو برطانوی عدالت میں پیش کیا گیا، اس پر سمر ڈانس کلاس میں چاقو سے حملہ کرکے تین کمسن لڑکیوں کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے، اس حملے کے نتیجے میں دو دن تک شہر میں پُرتشدد مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

    لیورپول مجسٹریٹس کی عدالت میں اس نوجوان پر تین قتل، 10 لوگوں کو قتل کرنے کی کوشش اور اپنے پاس تیزدھار آلہ رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    کیس کی سماعت لیورپول کراؤن کورٹ میں ہوئی، جہاں وہ سرمئی رنگ کی شرٹ سے اپنا چہرہ ڈھانپ کر بیٹھا رہا جبکہ اپنے نام کی تصدیق کرنے سے بھی گریز کیا۔

    خیال رہے کہ برطانوی شہر ساؤتھ پورٹ میں چاقو سے حملے اور تین بچوں کی ہلاکت کے بعد پُرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے، مقامی مسجد کے باہر مظاہرین نے جلاؤگھیراؤ کیا، حملے کی کوشش کی۔

    عالمی میڈیا کے مطابق ساؤتھ پورٹ میں پولیس کی کئی گاڑیاں جلا دی گئیں جبکہ 22 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، شہری حملہ آور سے متعلق فیک نیوز وائرل ہونے پر مشتعل ہوئے، بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے حملہ آور کو مسلمان ظاہر کیا گیا۔

    مسلمانوں کیخلاف نفرت آمیز واقعات کی روک تھام کیلئے کام کرنے والی تنظیم ٹیل ماما نے بتایا کہ فیک نیوز پھیلانے والا اکاؤنٹ بھارت سے آپریٹ ہورہا ہے، فیک نیوز کے باعث مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا۔

    ٹیل ماما تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ غلط معلومات کو انتہاپسندوں نے وائرل کیا، غلط معلومات کو مسلمانوں کے خلاف مظاہروں میں استعمال کیا گیا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں ایک ڈانس اور یوگا ورک شاپ میں چاقو کے حملے میں 10 افراد زخمی ہوگئے تھے جس میں سے 3 لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔