Author: زاہد مشوانی

  • آئی جی سندھ نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی حمایت کردی

    آئی جی سندھ نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی حمایت کردی

    اسلام آباد : آئی جی سندھ غلام بنی میمن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی حمایت کردی اور کہا کسی بھی وقت کوئی ناخوشگوار واقعہ ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی، دوران سماعت آئی جی سندھ نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی حمایت کردی۔

    آئی جی سندھ نے موقف میں کہا کہ کسی بھی وقت کوئی ناخوشگوارواقعہ ہو سکتا ہے، ماضی میں ہونے والے انتخابی عمل بہتر رہے۔

    چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ آپ اس الیکشن کو پائلٹ پراجیکٹ کے بور پرلیں، جس پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ ہمارے جوان شہید ہوئے ہیں ،17 ہزار نفری کی کمی ہے۔

    غلام بنی میمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کےحکم پرانتخابات کرالیں گے لیکن سیکیورٹی مسائل ہوں گے، 2015 میں کراچی بلدیاتی انتخابات میں 17افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں امن و امان کی صورتحال بہتررہی، کراچی کے 3ضمنی انتخابات میں بھی امن و امان کی صورتحال بہتر رہی۔

    چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کراچی میں پرامن ضمنی انتخابات سے اعتماد میں اضافہ ہونا چاہیے تھا،آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ سیلاب صورتحال سے نمٹتے ہوئے پولیس کے 5 جوان شہید ہوچکے ہیں، جن علاقوں سے اہلکار منگوائے جائیں گے وہاں امن و امان کی صورت حال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

    غلام بنی میمن نے کہا کہ کراچی بلدیاتی انتخابات میں 17 ہزار اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے، جس پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ووٹرز کی فول پروف سیکیورٹی یقینی بنائے گا۔

  • سندھ حکومت کی فوری بلدیاتی الیکشن کرانے سے معذرت، وزارت داخلہ کا فورسز فراہم کرنے سے انکار

    سندھ حکومت کی فوری بلدیاتی الیکشن کرانے سے معذرت، وزارت داخلہ کا فورسز فراہم کرنے سے انکار

    اسلام آباد : سندھ حکومت نے فوری بلدیاتی انتخابات کرانے سے معذرت کرلی جبکہ وزارت داخلہ نے فورسز فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی ، وزارت داخلہ نے فورسز کی فراہمی سے معذرت کرلی۔

    اسپیشل سیکرٹری نے کہا کہ الیکشن نہ کرانا قانون کی بھی خلاف ورزی ہے، جس پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی اس بارےمیں کیارائےہے۔

    وزارت داخلہ کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ پولیس کا کام پہلے ہوتا ہے، صورتحال ایسی نہیں کہ سول آرمڈ فورسزفراہم کرسکیں۔

    چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ایک جملے میں بتائیں کیا کہنا چاہتے ہیں، جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ فورسز فراہم نہیں کر سکتے، فورسزسیلاب زدہ علاقوں میں بھی مصروف ہے۔

    سندھ بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر سندھ حکومت کی طرف سے بھی معذرت کرلی گئی اور کہا گیا کہ اس وقت انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔

    چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ انتخابات کرانا ہماری ذمہ داری ہے، ہمارا اختیار تو آپ نے لے لیا، ممبراکرام اللہ خان نے پوچھا
    کس قانون کے تحت بلدیاتی قانون میں تبدیلی کی۔

    جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ محمد رمضان ملک پیش ہوئے اور بتایا کہ وزارت داخلہ دوسرےمرحلےمیں سیکیورٹی دیتی ہے، پہلے مرحلے میں پولیس اہلکارتعینات کیے جاتے ہیں۔

    جوائنٹ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ سیلاب،امن و امان کے باعث فورسز فراہم نہیں کرسکتے، بلدیاتی انتخابات کیلئے سول آرمڈ فورسزفراہم نہیں کرسکتے۔

    دوران سماعت ایڈمنسٹریٹرکراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ قانونی اورانتظامی نقطہ نظرپیش کروں گا، سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل کیا جا چکا ہے، کراچی میں 2مرحلوں میں بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے تیار ہیں۔

    ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ سیلاب کےباعث بلدیاتی انتخابات 2 مرتبہ ملتوی ہوئے، 25 سے 30 فیصد جگہوں پر آج بھی پانی کھڑا ہے۔

    چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کل تو آپ نے بیان دیا کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار ہیں، جس پر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار کیلئے سیکیورٹی ضروری ہے، چاہتے ہیں کل کو الزام نہ لگے کہ حکومت انتخابات پر اثر انداز ہوئی، سندھ کابینہ نے 90 دن بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی منظوری دی۔

  • این اے 95: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو ڈی نوٹیفائی قرار دے دیا

    این اے 95: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو ڈی نوٹیفائی قرار دے دیا

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 95 میانوالی سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو ڈی نوٹیفائی قرار دے دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے این اے 95 کے حلقہ کی نشست کو خالی قرار دیتے ہوئے عمران خان کو ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نااہل قرار دینے کے بعد ڈی نوٹیفائی کیا اور اس سے متعلق نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے اس خالی نشست پر انتخابی شیڈول جاری کیا جائے گا اور 60 دن کے اندر انتخاب کروانے کا پابند ہوگا۔

  • ضمنی انتخاب، عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہو سکا

    ضمنی انتخاب، عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہو سکا

    الیکشن کمیشن نے 3 صوبائی اور 2 قومی اسمبلی کے حلقوں پر کامیاب امیدواروں کے نوٹیفیکیشن جاری کر دیے۔

    این اے 237 ملیر سے عبدالحکیم بلوچ، این اے 157ملتان سید علی موسٰی گیلانی کی کامیابی کے نوٹیفیکیشن جاری کیے گئے۔

    پنجاب اسمبلی کے تینوں حلقوں کےکامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن بھی جاری کیے گئے ہیں جس کے مطابق افتخار بانگو، محمد فیصل خان نیازی اور ملک مظفر خان کو کامیاب قرار دے دیا گیا۔

    الیکشن کمیشن نے عمران خان کی 6 حلقوں سے کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا۔ عمران خان نے تا حال انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔

  • توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان کی نااہلی کا تحریری فیصلہ سامنے آگیا

    توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان کی نااہلی کا تحریری فیصلہ سامنے آگیا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ،جس میں کہا گیا کہ عمران خان کو جھوٹی اسٹیٹمنٹ جمع کرانے پر نااہل قرار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ، توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ 36صفحات پر مشتمل ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان کو نااہل قرار دیا جاتاہے اور عمران خان کی قومی اسمبلی کی سیٹ خالی قرار دے دی ہے۔

    فیصلے کے مطابق عمران خان کو جھوٹی اسٹیٹمنٹ جمع کرانے پر نااہل قرار دیاگیا، جھوٹی اسٹیٹمنٹ جمع کرانے پر عمران خان کیخلاف فوجداری کارروائی ہوگی۔

    تحریری فیصلے میں کہنا تھا کہ عمران خان کو آرٹیکل 63 ون پی کے تحت نااہل کیا گیا، 63 ون پی کے تحت نااہلی موجودہ رکنیت کے لئے ہے۔

    فیصلے میں کہنا تھا کہ عمران خان کے مطابق تحائف 2 کروڑ 15 لاکھ 64 ہزار میں خریدے اور کابینہ ڈویژن کے مطابق تحائف کی مالیت 10 کروڑ 79 لاکھ 43 ہزار تھی۔

    الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے منگوائی گئی، جس کے مطابق 19-2018کےاختتام پرعمران خان کے اکاؤنٹ میں 5 کروڑ 16 لاکھ روپے تھے۔

    تحریری فیصلے میں کہنا ہے کہ عمران خان کے اکاؤنٹ میں موجود رقم تحائف کی مالیت کی نصف تھی، عمران خان گوشواروں میں کیش اور بینک تفصیل بتانے کے پابند تھے جو نہیں بتائی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عمران خان کے گوشوارے بینک ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتے، انھوں نے وضاحت نہیں دی کہ گوشواروں میں غلطی غیر ارادی تھی۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان نےتسلیم کیا 2019-20 میں تحائف ظاہر کیے نہ فروخت سےحاصل رقم ، ان کے بقول تمام تفصیلات ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کردہ ہیں، الیکشن کمیشن اور ایف بی آر الگ الگ ادارے ہیں۔

    اس فیصلے پر چیف الیکشن کمشنر سمیت الیکشن کے تمام ممبران کے دستخط ہیں اور یہ متفقہ فیصلہ ہے۔

  • توشہ خانہ فیصلہ سنانے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل

    توشہ خانہ فیصلہ سنانے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل

    اسلام آباد : توشہ خانہ فیصلہ سنانے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل ہوگئیں ، چیف الیکشن کمشنر نے اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا ، چیف الیکشن کمشنراورچاروں ارکان الیکشن کمیشن پہنچ گئے۔

    توشہ خانہ فیصلہ سنانے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔

    الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر نے اہم اجلاس طلب کرلیا ہے، جس میں انتظامیہ سیکیورٹی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی جائے گی۔

    ڈپٹی کمشنر الیکشن کمیشن میں ہونیوالے اجلاس میں شرکت کریں گے، ڈی سی اسلام آباد الیکشن کمیشن حکام کو سیکیورٹی صورتحال پربریفنگ دیں گے۔

    دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے الیکشن کمیشن کا دورہ کیا اور سیکیورٹی کاجائزہ لیا۔

    خیال رہے توشہ خانہ ریفرنس کے فیصلے کے موقع پر الیکشن کمیشن کی سیکیورٹی پررینجرز،ایف سی اورپولیس اہلکاربڑی تعداد میں تعینات کردی گئی ہے۔

    اسلام آبادانتظامیہ نے آنسو گیس کےشیل بڑی تعداد میں الیکشن کمیشن پہنچا دیے اور غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔

  • عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا

    عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا

    الیکشن کمیشن سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس ریفرنس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا تھا جس میں عمران خان کو بطور وزیراعظم ملنے والے تحائف کے غائب ہونے اور فروخت کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

    الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور قریباً ایک ماہ بعد اب فیصلہ سنایا جارہا ہے۔

    سماعت میں ن لیگ کے وکیل خالد اسحاق نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے بقول الیکشن کمیشن مقدمہ سننے کا مجاز ہی نہیں، ننکانہ صاحب کی نشست پر بھی توشہ خانہ تحائف کا اعتراض اٹھا، ریٹرننگ افسر کو جواب میں عمران خان نے کہا الیکشن کمیشن مجاز فورم ہے۔

    وکیل خالد اسحاق کا کہناتھا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے پر نااہل الیکشن کمیشن ہی کر سکتا ہے، ذاتی استعمال کی اشیا ظاہر کرنا ارکان اسمبلی کےلئے ضروری ہے۔

    ن لیگ کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا 50لاکھ کی گھڑی ذاتی استعمال کی چیز نہیں ہے؟ اعتراض کیا گیا الیکشن کمیشن انتخابات کے 4ماہ بعدکسی کونااہل نہیں کر سکتا۔

    جس پر ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ ممکن ہے اثاثے ظاہر کرنے میں غلطی ہوگئی ہو، غلطی سے اثاثے ظاہر نہ ہوں تو نااہلی نہیں ہوتی۔

    جس پر وکیل مسلم لیگ کا کہناتھا کہ اگر غلطی ہوئی ہے تو تسلیم کریں، ایک اعتراض عمران خان نے 62 ون ایف لگانے کے اختیار پر کیا، فیصل واووڈا کیس میں کمیشن نے آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق کیا۔

    عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا ثابت کروں گا جو تحائف ظاہر کرنا ضروری تھے وہ کیے گئے،باسٹھ ون ایف کے تحت نااہلی کا فیصلہ کرنا عدالتوں کا اختیار ہے۔

    علی ظفر نے سوال کیا کیا کسی عدالت نے ثابت کیا کہ عمران خان صادق و امین نہیں، الیکشن کمیشن عدالت نہیں بلکہ کمیشن ہے، خود کوعدالت قرارنہیں دے سکتا۔

    وکیل نے مزید کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی کے پاس فیصلہ کرتےہوئےکوئی عدالتی ڈیکلریشن نہیں تھا، اس لیےوہ آرٹیکل باسٹھ ون ایف کاریفرنس بھجواہی نہیں سکتے۔

    عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے الیکشن کمیشن عدالت نہیں، الیکشن کمیشن عدالت نہیں اس لیے 62 ون ایف کی کارروائی نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ ارکان کی ایمانداری کا تعین کر سکے۔

    رکن خیبرپختونخوا اکرام اللہ نے کہا آپ کے مطابق کوئی بے ایمان ہو بھی تو کمیشن نہیں کہہ سکتا۔

    ممبرپنجاب کا کہنا تھا کہ کمیشن کچھ کرنہیں سکتا تواسپیکر کے ریفرنس بھیجنے کی شق کیوں ڈالی گئی۔

    جس پر بیرسٹرعلی ظفرنے کہاآرٹیکل تریسٹھ ون کے تحت کوئی رکن سزایافتہ ہو تو اسپیکرریفرنس بھیجتا ہے جبکہ عمران خان کیخلاف کوئی عدالتی فیصلہ ہے نا ہی سزا یافتہ ہیں۔

  • ’توشہ خانہ کیس کا فیصلہ عمران خان کے حق میں آنے کا امکان ہے‘

    ’توشہ خانہ کیس کا فیصلہ عمران خان کے حق میں آنے کا امکان ہے‘

    قانونی ماہرین نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ ان کے حق میں آنے کا امکان ظاہر کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ ریفرنس کی بنیاد جن نکات پر بنائی گئی وہ کمزور ہیں، اسپیکر کا عمران خان کے خلاف ریفرنس کمزور بنیادوں پر ہے، حاصل شدہ تحائف کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں بتائی گئی تھیں، عمران خان نے اثاثوں کی تفصیلات میں ساری معلومات دی ہیں، فروخت کیے گئے تحائف موجود نہیں اور ملنے والی رقم ظاہر کر دی تھی۔

    مزید پڑھیں: عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا

    قانونی ماہرین کے مطابق: ’رسیدیں کاغذات نامزدگی کے ساتھ ضروری نہیں۔ رسیدیں جمع کرانا ایف بی آر کا ڈومین بنتا ہے۔ عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جواب میں تمام ثبوت دیے گئے۔ جولائی 2018 سے جون 2019 تک 31 تحائف ملے۔ 4 تحفے مجموعی طور پر 2 کروڑ 15 لاکھ 64 ہزار روپے کی ادائیگی کے بعد لیے گئے۔ جولائی 2019 سے جون 2020 میں 9 تحفے ملے۔‘

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 3 تحائف حاصل کرنے کے عوض 17 لاکھ 19 ہزار 700 روپے ادا کیے گئے، جولائی 2020 سے جون 2021 کے دوران 12 تحائف میں سے 5 خریدے گئے جن کے لیے مجموعی طور پر ایک کروڑ 16 لاکھ 85 ہزار 250 روپے کی ادائیگی کی گئی، جولائی 2021 سے جون 2022 کے دوران 6 تحائف موصول ہوئے، 2 تحفے 3 کروڑ ایک لاکھ 7 ہزار 500 روپے ادا کر کے خریدے گئے، 2018 سے 2019 کے درمیان خریدے تحائف جون 2019 سے پہلے فروخت کیے گئے تھے۔

    انہوں نے بتایا کہ تحائف جون 2019 سے پہلے فروخت کیے گئے اس وجہ سے گوشواروں میں ذکر نہیں، ایسے ہی 20-2019 کے دوران ملنے والے تحائف کسی اور کو تحفے میں دیے گئے، جون 2020 تک ان کے پاس موجود نہیں تھے اس لیے اثاثوں میں ذکر نہیں، ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہوئے اخراجات میں ظاہر کیا گیا تھا، جون 2021 تک توشہ خانہ سے 14 تحائف خریدے گئے، یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 تک وزیراعظم کو 58 تحائف پیش کیے گئے۔

    ’تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میزپوش، آرائشی سامان تھے۔ دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم بھی تھے۔ تحائف میں تسبیح، خطاطی، فریم، پیپرویٹ اور پین ہولڈرز بھی شامل تھے۔ تحائف میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ، لاکٹس بھی شامل تھے۔ تحائف میں 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار سے زائد تھی۔ باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے تحائف خریدے گئے۔ الیکشن کمیشن نے 19 ستمبر کو توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔‘

  • کراچی کے 7 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر ملتوی

    کراچی کے 7 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر ملتوی

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے کراچی کے 7 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے اہم اجلاس میں ایک بار پھر کراچی کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 15 دن کے بعد اجلاس دوبارہ طلب کر لیا ہے، جس میں‌ بلدیاتی الیکشن کی نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔

    وفاقی حکومت کے خط کے بعد سندھ کے بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ملتوی کیا گیا، بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا۔

    اجلاس میں وفاقی حکومت کے خط کا جائزہ لیا گیا، جس میں وفاقی حکومت نے کراچی کے بلدیاتی الیکشن کے لیےسیکیورٹی اہل کار دینے سے معذرت کی تھی، جب کہ سندھ حکومت نے 16 ہزار سیکیورٹی اہل کاروں کا مطالبہ کیا تھا۔

    حکومت کی کراچی کے بلدیاتی الیکشن کیلئے سیکیورٹی اہلکار دینے سے معذرت

    خیال رہے کہ سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن سے 90 دن کے لیے انتخابات ملتوی کی درخواست کی ہے، سندھ حکومت کراچی بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کے لیے 3 بار درخواست کر چکی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کراچی کے تمام پولنگ اسٹیشن حساس ہیں، اس لیے فیصلہ عوام کی فلاح کے لیے کیا، بیان میں کہا گیا کہ تمام پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی فورسز تعینات کرنے کی ضرورت ہے، ہم نے سیکیورٹی فورسز کے اہل کار مانگے، اور دینے سے انکار کیا گیا۔

  • خلاف ورزی پر موبائل فون ضبط، ملزم کو پولیس کے حوالے کیا جائے: الیکشن کمیشن کا سخت حکم

    خلاف ورزی پر موبائل فون ضبط، ملزم کو پولیس کے حوالے کیا جائے: الیکشن کمیشن کا سخت حکم

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پولنگ کے دوران موبائل فون کے استعمال پر سخت قانونی کارروائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں 11 خالی نشستوں پر ضمنی انتخاب کے دوران چند پولنگ اسٹیشنز میں موبائل فون کے استعمال پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا۔

    ای سی پی نے متعلقہ آر او، ڈی آر او اور صوبائی الیکشن کمشنرز کو ہدایات جاری کر دیں، اور کہا کہ پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون استعمال پر قانونی کارروائی کی جائے۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ پولنگ اسٹیشن میں ووٹرز کا موبائل لے جانا سختی سے منع ہے، ایسا عمل سیکریسی آف بیلٹ پیپر کی خلاف ورزی ہے۔ ای سی پی نے ہدایت کی ہے کہ خلاف ورزی پر ووٹر کا فون ضبط، اور ملزم کو پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔

    قومی اسمبلی کے 8، پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کا میلہ سج گیا، ووٹنگ جاری

    واضح رہے کہ کراچی میں ایک ووٹر نے میوزک لگا کر ووٹ کاسٹ کیا، ووٹر کی جانب سے ویڈیو میں پولنگ عملے کو بھی دکھایا گیا، کمرے کے اندر کسی نے ووٹر کو ویڈیو بنانے سے نہیں روکا، ووٹر نے ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی۔

    مردان میں بھی این اے 22 میں ووٹر نے الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، ووٹر نے بیلٹ پیپر پر مہر لگانے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی۔