Author: زاہد مشوانی

  • ایوان بالا کا اہم ترین اجلاس، متعدد سینیٹرز کی غیر حاضری پر سوالیہ نشان

    ایوان بالا کا اہم ترین اجلاس، متعدد سینیٹرز کی غیر حاضری پر سوالیہ نشان

    اسلام آباد: حکومت کی کامیاب حکمت عملی کے باعث ایوان بالا میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کیا جاچکا ہے، تاہم اہم ترین بل کی منظوری کے موقع پر حکومتی و اپوزیشن سینیٹرز کی غیر حاضری نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر متعدد اراکین سینیٹ سے غیرحاضر رہے، اپوزیشن کے اہم رکن اور سال دوہزار اکیس میں سینیٹ چیئرمین کے امیدوار یوسف رضا گیلانی آج کے اہم ترین اجلاس میں شریک ہی نہ ہوئے۔

    حکومتی اتحادی ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری اور خالدہ اطیب بل کی منظوری کے وقت شریک نہیں تھے، نزہت صادق کینیڈا میں ہیں، مشاہد حسین سید کرونامیں مبتلا ہونے پر شریک نہ ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک ترمیمی بل،حکومتی شخصیات کے اپوزیشن سینیٹرز سے رابطے

    فاٹا سے سینیٹر ہلال الرحمان کرونا وائرس کے باعث اجلاس میں نہ آسکے جبکہ فاٹا سے ہی سینیٹر ہدایت اللہ بھی ایوان سے غائب رہے، تحریک کی منظوری کےبعد اے این پی کے سینیٹر عمر فاروق ایوان سے چلے گئے۔

    اسی طرح بی این پی مینگل سینیٹر قاسم رونجھو ،سینیٹر نسیمہ احسان شاہ، پی کے میپ کے سینیٹر سردار شفیق ترین بھی ایوان نہ آئے جبکہ پیپلزپارٹی کے سینیٹر سکندر مندھرو امریکا میں زیر علاج ہیں۔

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر حکومتی سینیٹر زرقا کی سینیٹ آمد پر حکومتی و اپوزیشن ارکان حیران رہ گئے، شدید بیماری کے باعث وہ آکسیجن سلنڈر اور اپنا ذاتی معالج کے ساتھ ایوان میں آئیں اور اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کے حق میں ووٹ دیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز اے آر وائی نیوز نے خبر بریک کی تھی کہ ایوان بالا سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پاس کرانے کے لئے حکومتی شخصیات نے اپوزیشن سینیٹرز سے رابطے کئے تھے، جس میں بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن کے3 سے 4 سینیٹرز کی غیرحاضری کا کہا گیا تھا۔

  • سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل سینیٹ میں منظور کرلیا گیا

    سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل سینیٹ میں منظور کرلیا گیا

    اسلام آباد: حکومت کی حکمت عملی کامیاب، ایوان بالا سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پاس ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل سینیٹ میں منظور کرلیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل وزیرخزانہ شوکت ترین نےایوان میں پیش کیا ۔

    ترمیمی بل کے حق میں 44 اور مخالفت میں 43ووٹ آئے، چیئرمین سینیٹ کے ووٹ نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔

    اپوزیشن نے ایوان میں شور شرابا کیا اور آئی ایم ایف کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کےنعرے لگائے، انہوں نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں اور دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا، لیکن چیئرمین سینیٹ نے اجلاس ملتوی کردیا۔اس سے قبل چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان بالا کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان نے کہا کہ بل پیش کیا جائے، جس پر چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ حکومت نے بل موخر کرنےکی درخواست کی ہے، اگر کسی نے صدارتی خطاب پربات کرنی ہےتو کریں۔

    مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک ترمیمی بل،حکومتی شخصیات کے اپوزیشن سینیٹرز سے رابطے

    چیئرمین سینیٹ کی رولنگ پر اپوزیشن ارکان نے اپنے بینچز پر کھڑے ہو کر بل لانے کا مطالبہ کیا، اس موقع پر چند اراکین چئیرمین ڈائس کے سامنے آئے اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ حکومت اپنا بل پیش ہی نہیں کرنا چاہتی تو میں کیا کر سکتا ہوں، آپ میری پوزیشن بھی سمجھیں۔ بل ایجنڈے میں شامل ہے لیکن حکومت پیش نہیں کر رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بل پیش کرنے کی اتنی جلدی تھی اور اب کوئی بات نہیں کر رہا ،

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ ترمیمی بل پیش کرنے کے دوران حکومتی ارکان کی تعداد میں کمی کے باعث حکومت کو مشکلات کا سامنا تھا جبکہ حکومت بل پیش کرنے کیلئے مزید وقت کی متلاشی تھی۔

  • وفاقی وزرا سمیت 143 اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل

    وفاقی وزرا سمیت 143 اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اثاثوں کی تفیصلات جمع نہ کروانے والے 143 اراکین پارلیمنٹ اور ‏صوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اراکین اسمبلی کو اثاثوں کی تفصیلات مقررہ وقت پر جمع نہ کروانا مہنگا پڑ ‏گیا۔ الیکشن کمیشن نے فوری ایکشن لیتے ہوئے 143 اراکین کی اسمبلی رکنیت معطل کر دی۔

    سینیٹ کے 3، قومی اسمبلی کے 36 ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے69، ‏سندھ کے 14، کےپی کے 21 ارکان اور بلوچستان اسمبلی کے7ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔

    ان ارکان قومی اسمبلی کی رکنیت معطلی ہوئی ہے ان میں مصدق ملک، نور الحق قادری، پرویز ‏اشرف، فرخ حبیب، حماد اظہر، شفقت محمود، فہمیدہ مرزا، عامرلیاقت شامل ہیں۔

  • آخری تاریخ گزر گئی، کس سیاست دان نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں‌ کرائیں

    آخری تاریخ گزر گئی، کس سیاست دان نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں‌ کرائیں

    اسلام آباد: آخری تاریخ گزر گئی، لیکن تینوں‌ ایوانوں‌ کے 331 اراکین نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں‌ کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 دسمبر تھی، جن ممبران نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں ان کی رکنیت 16 جنوری کو معطل کر دی جائے گی۔

    الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے پارلیمنٹیرینز اور صوبائی ارکان کو آخری موقع دے دیا ہے، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 15 جنوری تک تفصیلات جمع نہ کرائی گئیں تو رکنیت معطل ہوگی۔

    اب تک قومی اسمبلی کے 240 ممبران، سینیٹ سے 83، پنجاب اسمبلی سے 244، سندھ اسمبلی سے 137، کے پی اسمبلی سے 105، اور بلوچستان اسمبلی سے 51 ارکان نے تفصیلات جمع کرائی ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق اب تک 331 ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی اور سینیٹ نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں، جن میں سینیٹ کے 17، قومی اسمبلی کے 102، پنجاب اسمبلی کے 127، سندھ اسمبلی کے 31، خیبر پختون خوا اسمبلی کے 40 اور بلوچستان اسمبلی کے 14 ممبران شامل ہیں۔

    جن اراکین نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں ان میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان، وفاقی وزرا فواد چوہدری، نور الحق قادری، شفقت محمود، فہمیدہ مرزا، حماد اظہر، فروغ نسیم، فرخ حبیب، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، سینیٹر رضا ربانی، اور شاہد خاقان عباسی بھی شامل ہیں۔

    مصدق ملک، مولا بخش چانڈیو، سینیٹر تاج حیدر، انوار الحق کاکڑ، محمد علی شاہ جاموٹ، سکندر میندرو، سیف اللہ ابڑو، انور لال دین، لیاقت خان تراکئی، محمد عبدالقادر، پرنس احمد عمر، سعید احمد ہاشمی اور دنیش کمار نے بھی اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔

    اراکین پارلیمان: کس نے کتنا ٹیکس ادا کیا؟

    نور عالم خان، راجہ پرویز اشرف، طاہر صادق، چوہدری فرخ الطاف، خرم دستگیر، حبیب، محسن رانجھا، راجہ ریاض، قاسم نون، رضا ربانی کھر، سردار محمد بخش مہر، خواجہ شیراز محمود، عامر لیاقت حسین، نواب زادہ شاہ زین بگٹی، خالد مقبول صدیقی، اور اختر مینگل نے بھی اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔

    عائشہ رجب، شزہ فاطمہ خواجہ، مائزہ حمید، کنول شوزب، عائشہ غوث پاشا، شاندانہ گلزار، حنا ربانی کھر، نفیسہ خٹک، رکن پنجاب اسمبلی بلال فاروق تاررڑ، فیصل حیات، بلال یاسین، سردار اویس لغاری، سید صمصام بخاری، عظمیٰ بخاری بھی اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والوں میں شامل ہیں۔

    رکن سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، علی گو ہر مہر، فردوس شمعیم نقوی، شہرام خان، امجد خان آفریدی، بلوچستان اسمبلی کے سردار یار محمد، سردار رحمان کیتھران نے بھی اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمشن میں جمع نہیں کرائیں۔

  • فارن فنڈنگ: ن لیگ، پی پی کے پاس کروڑوں کے عطیات کی رسیدیں نہ ہونے کا انکشاف

    فارن فنڈنگ: ن لیگ، پی پی کے پاس کروڑوں کے عطیات کی رسیدیں نہ ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن میں جاری فارن فنڈنگ کیس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے پاس کروڑوں کے عطیات کی رسیدیں نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کے فارن فنڈنگ کیس کے معاملے میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی فنڈنگ کے حوالے سے نیا پنڈورا باکس کھلنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی، ن لیگ کی الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ تفصیلات میں کئی انکشافات ہوئے ہیں، اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اعتراضات سامنے آ گئے ہیں، پی ٹی آئی آئندہ ہفتے یہ اعتراضات اسکروٹنی کمیٹی کو جمع کرائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ اور پی پی کے پاس کروڑوں روپے مالیت کے عطیات کی رسیدیں نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، کس نے چندہ اور کس نے امداد دی، اس سلسلے میں بڑی اہم رقوم کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کے 9 اکاؤنٹس میں سے 7 اکاؤنٹس کی بینک اسٹیٹمنٹ نہیں دی گئی ہے، پی ٹی آئی آڈیٹرز نے اس سلسلے میں 2013 سے 15 تک ن لیگ کے مبینہ 7 اکاؤنٹس کی نشان دہی کر دی ہے جو الیکشن کمیشن سے چھپائے گئے ، ان میں سے 5 اکاؤنٹ پنجاب، کے پی اور سندھ میں چل رہے تھے۔

    اعتراضات پر مبنی پی ٹی آئی کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ن لیگ مبینہ طور پر 45 کروڑ سے زائد کا حساب دینے میں ناکام رہی ہے، اور صرف 2 فی صد کا مسلم لیگ ن ریکارڈ پیش کر سکی ہے، پارٹی ٹکٹ کی مد میں ساڑھے 16 کروڑ کا ریکارڈ بھی پیش نہیں کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق حنیف خان کے نام سے 45 کروڑ، بھون داس کے 3 کروڑ کا ریکارڈ پیش نہیں ہوا، ن لیگ کو 2013 سے 15 کے 3 سال میں 46 کروڑ کے عطیات آئے، ایک کروڑ 65 لاکھ کے اخراجات کا کوئی حساب نہ دیا جا سکا۔

    اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی اور پی پی پارلیمنٹیرین کے ایک دوسرے کو رقوم منتقل کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے، جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی پی پارلیمٹیرین نے 10 کروڑ کے قریب پی پی کو خلاف ضابطہ دیے۔

    پیپلز پارٹی کا 45 کروڑ عطیات کا تصدیق شدہ ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، جب کہ 10 اکاؤنٹس کی پیپلز پارٹی نے بینک اسٹیٹمنٹ الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائی۔

  • کے پی کے میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اہم اعلان

    کے پی کے میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اہم اعلان

    اسلام آباد: کے پی میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کے انعقاد سے متعلق الیکشن کمیشن کا اہم ترین فیصلہ سامنے آگیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے کے پی بلدیاتی الیکشن کو دو ماہ معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ فیصلہ موسم کی شدت کے باعث کیا۔

    الیکشن کمیشن نے اس سے قبل خیبرپختونخوا میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات 16 جنوری کو کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    صوبے میں ہونے والے دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں ہزارہ اور مالا کنڈ ڈویژن سمیت دیگر 18 اضلاع میں الیکشن ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: حالیہ بلدیاتی الیکشن جدید نظام کا آغاز ہے: وزیر اعظم

    واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں خیبرپختون خواہ کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتی جماعت تحریک انصاف کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ جمعیت علما اسلام پاکستان (فضل الرحمان گروپ) نے حیران کن نتائج دئیے۔

    الیکشن میں ہونے والی شکست کے بعد وزیراعظم عمران خان نے گورنر خیبرپختون خواہ سے رپورٹ بھی طلب کی تھی جبکہ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کی نگرانی خود کرنے اور امیدوار کے معاملے میں کارکنان کے تحفظ دور کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

  • وفاقی وزیر شبلی فراز پر نامعلوم افراد کا حملہ

    وفاقی وزیر شبلی فراز پر نامعلوم افراد کا حملہ

    وفاقی وزیرشبلی فراز پر درہ آدم خیل میں نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے جس میں وہ معجزانہ طور ‏پر محفوظ رہے۔

    نمائندہ اےآروائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر شبلی فراز آبائی علاقے کوہاٹ سے پشاور آ رہےتھے ‏کہ درہ آدم خیل کے مقام پر نامعلوم افراد نے گاڑی پر حملہ کیا۔

    شبلی فراز نے حملے سے متعلق بتایا ہے کہ الحمدللہ محفوظ ہوں تاہم ڈرائیور زخمی ہے جسے ‏علاج کیلئے پشاور منتقل کر رہے ہیں۔

    وفاقی وزیرشبلی فراز اپنے گاڑی میں سوار تھے اور سیکورٹی گارڈز بھی ہمراہ تھے۔ فوری طور پر ‏حملے سے متعلق تفصیلات سامنے نہیں آسکیں۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، وفاقی وزیر اطلاعات فوادچوہدری، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ‏سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات نے وفاقی وزیرشبلی فراز پر حملےکی شدید مذمت کی ہے۔

    صادق سنجرانی نے سینیٹر شبلی فراز کو ٹیلیفون کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔ شبلی فراز نے ‏بتایا کہ الحمدللہ میں خیریت سےہوں حملےمیں ڈرائیور شدیدزخمی ہے۔

  • الیکشن کمیشن کا سندھ میں حلقہ بندیاں مؤخر کرنے کا فیصلہ

    الیکشن کمیشن کا سندھ میں حلقہ بندیاں مؤخر کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سندھ میں حلقہ بندیوں سے متعلق فیصلہ موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر ست ملاقات کی اور ای سی پی کی جانب سے سندھ کے تمام اضلاع، شہری اور مقامی علاقوں کی حدود تقسیم کرنے پر پابندی سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا۔

    ملاقات میں سندھ حکومت نے قانون سازی کے لیے 2 ہفتوں کی مہلت طلب کی، جسے چیف الیکشن کمیشن نے منظور کرتے ہوئے سندھ میں حلقہ بندیاں مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سندھ میں اضلاع اور علاقوں کی حدود تقسیم کرنے پر پابندی عائد کردی

    اہم ترین ملاقات میں الیکشن کمیشن کے رکن شاہ محمد جتوئی اور کمیشن کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کی 2 تاریخ کو سندھ میں متوقع بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضلع کی حدود تبدیل کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ سندھ حکومت شہری یا مقامی علاقے کی حدود بھی تبدیل نہیں کرسکتی جبکہ ٹاؤن اور میونسپل کمیٹی کی تبدیلی پر بھی پابندی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ نئی حلقہ بندیاں سابقہ حدود پر ہی کی جائیں گی۔

  • الیکشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کو دورہ پشاور سے روک دیا

    الیکشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کو دورہ پشاور سے روک دیا

    پشاور : الیکشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کو دورہ پشاور سے روک دیا اور  کہا کہ وزیراعظم کا متعلقہ مقام کا دورہ کرنا ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری تصور ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم عمران خان کو دورہ پشاور سے روک دیا ، اس سلسلے میں ریجنل الیکشن کمشنر کی جانب سے وزیر اعظم کے نام خط لکھ دیا گیا ہے۔

    خط میں ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسرپشاور نے وزیراعظم کو پشاور کا دورہ نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں 19دسمبر کو بلدیاتی انتخابات ہونے جارہے ہیں، پہلے مرحلےمیں پشاور میں بھی بلدیاتی انتخابات کاانعقاد کیا جارہاہے ، وزیراعظم کا متعلقہ مقام کا دورہ کرنا ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری ہوگا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ صدر، وزیراعظم،گورنرز انتخابی شیڈول کےاعلان کے بعد دورہ نہیں کرسکتے ،ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر قانونی چارہ جوئی کی جا سکتی ہے ، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 233اور 234کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔

    الیکشن کمیشن  کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو یاد دہانی  کے لیے نوٹس بھی جاری کردیا  گیا ہے۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان کو نیا پاکستان کارڈ کی لانچنگ کیلئے آج پشاور کا دورہ کرنا تھا۔

  • بلدیاتی الیکشن: کے پی حکومت نے تیاریاں شروع کردیں

    بلدیاتی الیکشن: کے پی حکومت نے تیاریاں شروع کردیں

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے خیبرپختو نخوا میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں تیزکر دیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کےلیےبیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل شروع ہوگیا ہے، پہلے مرحلےکےلیے10 کروڑ سےزائد بیلٹ پیپرز چھاپے جا رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق بیلٹ پیپرز کی چھپائی لاہور اور اسلام آباد میں ہورہی ہے، یہ تیاریاں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد کی جارہی ہیں جس میں کے پی حکومت کی بلدیاتی الیکشن سےمتعلق درخواست مسترد ہوئی تھی، درخواست مسترد ہونے پربعد بلدیاتی انتخاب کی تیاریوں کا کام تیز کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب الیکشن کمیشن کو الیکشن کمشنر کے پی نے بلدیاتی انتخابات پر بریفنگ دی، حکام نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز جماعتی بنیادوں پر چھاپے جارہے ہیں، الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں پر اظہار اطمینان کیا۔

    ای سی پی سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولنگ 19 دسمبر کو ہو گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق خیبرپختونخوا میں پہلے مرحلے میں پشاور، نوشہرہ، کوہاٹ، ڈی آئی خان، لکی مروت، مالاکنڈ، باجوڑ، مردان، صوابی، کرک، بنوں، ٹانک، ہری پور، خیبر، چارسدہ، ہنگو اور مہمند میں انتخابات ہوں گے۔