Author: زاہد مشوانی

  • پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز کی رکنیت معطل، ایوان سے نکالنے کا حکم

    پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز کی رکنیت معطل، ایوان سے نکالنے کا حکم

    قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے تین سینیٹرز کی رکنیت معطل کرتے ہوئے انہیں ایوان سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس قائم مقام چیئرمین سیدال ناصر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز کے بعد ہی اپوزیشن کی جانب سے احتجاج، نعرے لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔

    اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود ڈپٹی چیئرمین نے وقفہ سوالات پر کارروائی آگے بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلے ہی وضاحت کرچکا ہوں کہ کسی کی من مانی سے نہیں یہ ہاؤس قانون کے مطابق چلایا جائے گا۔

    قائم مقام چیئرمین سیدال ناصر نے نامناسب روہے کے باعث پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز عون عباس، ہمایوں مہمند اور فلک ناز چترالی کی رکنیت موجودہ سیشن تک معطل کرتے ہوئے انہیں ایوان سے نکالنے کا حکم دیا۔ بعد ازاں اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

    اس سے قبل جب سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال ناصر کی زیر صدارت شروع ہوا تو اپوزیشن اراکین نے چیئرمین سینیٹ کو بازیاب کرو کے نعرے لگائے۔ تاہم اپوزیشن اراکین کے شور شرابے میں وزیر پارلیمانی امور جوابات دیتے رہے۔

    ڈپٹی چیئرمین نے گزشتہ روز اپوزیشن کے شور شرابے پر اپنے ادا کیاے گئے الفاظ کارروائی سے حذف کرا دیے اور کہا کہ گزشتہ روز ایوان میں جو ماحول بنا تھا اور جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے 3 اراکین نے گزشتہ روز انتہائی غیر مناسب الفاظ استعمال کیے۔ بطور قائم مقام چیئرمین میرے پاس میرے پاس ماحول خراب کرنیوالوں کیخلاف کاروائی کا حق ہے۔ گزشتہ روز والا ماحول آئندہ بنایا گیا تو کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ

    اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قائم مقام چیئرمین ایوان کو اچھے طریقے سے چلا رہے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ خاموش ہو جائیں زیادہ او، او کرنے سے وہ تھک جائیں گے۔

  • کوئٹہ سے ایم این اے عادل بازئی کی رکنیت بحال

    کوئٹہ سے ایم این اے عادل بازئی کی رکنیت بحال

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 262 کوئٹہ سے عادل بازئی کی رکنیت بحال کر دی۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں 21 نومبر کا نوٹیفکیشن ختم کر دیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ عادل بازئی مسلم لیگ (ن) لیگ کی بجائے آزاد رکن قومی اسمبلی ہوں گے، اس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے این اے 262 میں ضمنی الیکشن بھی روک دیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن نے اپوزیشن رکن قومی اسمبلی کے خلاف نااہلی ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انھیں نااہل قرار دے دیا تھا۔ ایم این اے عادل خان بازئی کی نااہلی کے لیے صدر مسلم لیگ ن نواز شریف کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فلور کراسنگ کے جرم میں بازئی کو نااہل قرار دیا، اور انھیں ڈی سیٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے این اے 262 ون کی نشست کو خالی قرار دے دیا تھا۔

    نیو گوادر ایئرپورٹ کی تعمیر پر کتنے ارب روپے لاگت آئی؟

    عادل بازئی کوئٹہ سے آزاد حیثیت میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، انھوں نے الیکشن میں کامیابی کے بعد پہلے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کروایا تھا، اور پھر چند روز بعد سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کروایا۔

    دوران سماعت بازئی کے وکیل نے ن لیگ میں شمولیت کے بیان حلفی کو جعلی قرار دیا تھا، تاہم نواز شریف نے فنانس بل اور آئینی ترمیم میں ووٹ نہ ڈالنے پر بازئی کے خلاف نااہلی کا ریفرنس جمع کروایا تھا۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ عادل بازئی نے آئینی ترمیم کے موقع پر پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی۔

  • صدر مملکت نے دینی مدارس رجسٹریشن بل پر پھر اعتراض لگا کر بھجوا دیا

    صدر مملکت نے دینی مدارس رجسٹریشن بل پر پھر اعتراض لگا کر بھجوا دیا

    اسلام آباد: جے یو آئی اور حکومت کے درمیان دینی مدارس رجسٹریشن بل پر ڈیڈ لاک آ گیا ہے۔

    ذرائع قومی اسمبلی کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے دینی مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراض لگا کر بل واپس بھجوا دیا، حکومت اس پر آئندہ ہفتے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے پر غور کر رہی ہے۔

    ذرائع جے یو آئی کا کہنا ہے کہ صدر پاکستان کے پاس بل کو 10 روز سے زیادہ غور کرنے کا اختیار نہیں ہے، قانونی طور پر بل ایکٹ بن چکا ہے، اب حکومت گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرے۔

    جمعیت علمائے اسلام کا مؤقف ہے کہ صدر مملکت ایک بار اس پر اعتراض کر چکے ہیں جو اسپیکر نے درست کر دیا، اب بل پر مزید اعتراض کی گنجائش نہیں ہے۔

    ادھر ذرائع قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ مدرسہ رجسٹریشن بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو موصول نہیں ہوا ہے، بل دستخط کے لیے صدر مملکت کو ارسال کیا گیا تھا، صدر کی جانب سے بل واپسی کا علم نہیں ہے۔

  • الیکشن کمیشن نے بانی پی ٹی آئی اور نوازشریف کو طلب کرلیا

    الیکشن کمیشن نے بانی پی ٹی آئی اور نوازشریف کو طلب کرلیا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے دو سابق وزرائے اعظم کو طلب کرلیا، بانی پی ٹی آئی اور میاں نواز شریف کو نوٹسز جاری کردیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے ایک کاز لسٹ بھی جاری کی ہے، توہین الیکشن کمیشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن میں میاں محمد نواز شریف کی درخواست پر سماعت 5نومبر کو ہوگی۔

    نواز شریف کی جانب سے درخواست دی گئی تھی کہ عادل بازئی نے 26 ویں آئینی ترمیم میں پارٹی پالیسی کے تحت ووٹ نہیں ڈالا۔

    الیکشن کمیشن میں عادل بازئی کے خلاف 63 اے کے تحت ریفرنس بھیجا گیا تھا جس پر اب الیکشن کمیشن نے پارٹی سربراہ مسلم لیگ نواز کو طلب کیا ہے۔

  • کن بیماریوں میں مبتلا پاکستانی حج ادا نہیں کر سکیں گے؟ پالیسی تیار

    کن بیماریوں میں مبتلا پاکستانی حج ادا نہیں کر سکیں گے؟ پالیسی تیار

    اسلام آباد: وزارت مذہبی امور نے پاکستانی عازمین حج کیلیے سعودی عرب کی شرائط کے مطابق صحت پالیسی تیار کر لی۔

    وزارت مذہبی امور کی صحت پالیسی کے مطابق ڈائیلاسز کروانے والے افراد کے اس سال حج پر جانے پر پابندی ہوگی جبکہ دل کے مریض اور سانس پھولنے کے مریض بھی حج نہیں کر سکیں گے۔

    صحت پالیسی میں کہا گیا کہ پھیپڑوں کی بیماری یا مصنوعی تنفس پر زندہ افراد اور ایسے مریض جن کے جگر فیل ہونے کا خدشہ ہو وہ بھی حج پر نہیں جا سکیں گے، سنگین اعصابی اور نفسیاتی امراض میں مبتلا اشخاص پر بھی پابندی ہوگی۔

    پالیسی میں پیٹ میں پانی بھرنے، منہ یا بڑی آنت سے خون آنے کی بیماری کے مریض بھی شامل ہیں جبکہ جسمانی اعضا کو حرکت دینے سے معذور افراد بھی حج پر نہیں جا سکیں گے۔

    ’کمزور یادداشت یا بھولنے کی بیماری میں مبتلا افراد، 7 ماہ کی حاملہ خاتون، منتقل ہونے والی بیماریوں میں مبتلا مریض، ٹی بی اور کیسنر کے زیرِ علاج مریض بھی حج پر نہیں جا سکتے۔‘

    وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ انفلوئنزا، ڈینگی اور کورونا کے مریض بھی حج پر نہیں جا سکتے، عازمین کیلیے گردن توڑ بخار، انفلوئنزا، کورونا اور پولیو سرٹیفکیٹ لازمی ہے۔

  • الیکشن کمیشن اجلاس: قانونی ٹیم نے مخصوص نشستوں پر معطل ارکان کی بحالی کی تجویز دے دی

    الیکشن کمیشن اجلاس: قانونی ٹیم نے مخصوص نشستوں پر معطل ارکان کی بحالی کی تجویز دے دی

    چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا ہے جس میں قانونی ٹیم نے مخصوص نشستوں پر معطل ارکان کی بحالی کی تجویز دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اہم اور حتمی مشاورتی اجلاس ختم ہو گیا ہے اور ذرائع نے بتایا ہے کہ قانونی ٹیم نے مخصوص نشستوں پر معطل ارکان کی بحالی کی تجویز دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے یہ الیکشن کمیشن کا حتمی اجلاس تھا جو ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا اور اس اجلاس میں الیکشن کمیشن کے تمام ممبران، متعلقہ حکام، قانونی ماہرین نے شرکت کی اور مشاورت کو حتمی شکل دی۔

    اجلاس کی کارروائی سے متعلق ذرئع نے بتایا کہ قانونی ٹیم نے الیکشن ایکٹ پر عمل کرنے کی حتمی تجویز دی اور کہا کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون پر عملدرآمد ہر ادارے پر لازم ہے اور الیکشن ایکٹ ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کا حکم غیر موثر ہو جاتا ہے۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس کے دوران ہی سیکریٹری قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کا دورہ بھی کیا جب کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے آج مخصوص نشستوں کے حوالے سے کسی بھی فیصلے یا نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیتے ہوئے الیکشن ایکٹ ترمیم بل کے تحت پی ٹی آئی کی نشستیں دیگر جماعتوں کے دینے کے فیصلے کو مسترد اور ان ارکان کی رکنیت معطل کر دی تھی۔

    سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حقدار ہے۔ آئین وقانون کسی شہری کوانتخاب لڑنے سے نہیں روکتا۔

    عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے بعد حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کی ایوان میں دو تہائی اکثریت ختم ہوگئی تھی۔

    سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد حکومت الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 لائی تھی اور اس کو اگست میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرایا گیا تھا۔

    الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کیا ہے؟

    الیکشن ایکٹ 2017 میں یہ ترمیمی بل سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد لایا گیا ہے جس کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حکم جاری کیا گیا کہ تحریک انصاف کو اس کی مخصوص نشستیں دی جائیں۔

    پہلی ترمیم کے مطابق کوئی رکن اسمبلی اپنا سیاسی جماعت سے وابستگی کا پارٹی سرٹیفکیٹ تبدیل نہیں کرسکتا۔

    دوسری ترمیم کے مطابق مخصوص نشستوں کے حصول کیلیے ضروری ہے کہ کسی جماعت نے وقت پر فہرست جمع کروا رکھی ہو۔

    پہلی ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 66 میں متعارف کروائی گئی ہے جبکہ دوسری ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 104 میں متعارف کروائی گئی ہے۔ ترمیمی ایکٹ 2024 کے مطابق یہ دونوں ترامیم منظوری کے بعد فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی۔

  • نااہلی اور بدنظمی  : الیکشن کمیشن کے 3 افسران  معطل

    نااہلی اور بدنظمی : الیکشن کمیشن کے 3 افسران معطل

    اسلام آباد : چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے نااہلی اور بدنظمی پر تین افسران کو 120 دن کے لئے معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے نااہلی اور بدنظمی پر تین افسران کو معطل کردیا اور .نوٹفیکیشن جاری کردیا۔

    معطل ہونے والوں میں ڈائریکٹر ایڈمن صوبائی الیکشن کمیشن سندھ اظہر حسین ٹنواری، الیکشن افسر کراچی خدا بخش اور صوبائی الیکشن کمیشنر سندھ شریف اللہ شامل ہیں۔

    نوٹفیکیشن میں کہا گیا کہ تینوں افسران انکوائری کے مکمل ہونے اور اگلے احکامات تک کراچی میں رہیں گے، چیف الیکشن کمیشنر نے نااہلی اور بدنظمی پر تین افسران کو 120 دن کے لئے معطل کیا ہے۔

  • مخصوص نشستیں: الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کرنے کا فیصلہ

    مخصوص نشستیں: الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو الاٹ کی گئی مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ میں نئی متفرق درخواست دائر کرے گا۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ فیصلہ طویل اجلاسوں کے بعد کیا گیا ہے جبکہ ذرائع کا بتانا ہے کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ سے فیصلے سے متعلق رہنمائی لے گا۔

    الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ الیکشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے روکتا ہے، سپریم کورٹ بتائے فیصلے پر تکنیکی طور پر کیسے عملدرآمد کیا جائے۔

     اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا۔

    یہ پڑھیں: مخصوص نشستیں کیس: سپریم کورٹ کے 8 ججز کا وضاحتی فیصلہ

    خط میں اسپیکر نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ منظورکیا جو صدر کے دستخط کے بعد نافذ ہوگیا، الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کے قوانین پرعمل کرے، الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں۔

    ایاز صادق کا خط میں کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ماضی کے ایکٹ کے تحت تھا جس کا اب اطلاق نہیں ہے اب ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ موجود رہے گا، الیکشن کمیشن پارلیمنٹ اور جمہوری اصولوں کی بالادستی یقینی بنائے۔

    خیال رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا اور مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دیا تھا۔

    گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلہ دینے والے ججوں نے وضاحتی فیصلے میں کہا تھا کہ 12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے، سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا شارٹ آرڈر بہت واضح ہے اور الیکشن کمیشن نے اس حکم کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنایا ہے۔

    وضاحتی بیان میں حکم دیا تھا کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے۔

  • مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟

    مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟

    حکومت نے مجوزہ آئینی ترامیم کی پارلیمان سے منظوری کی تیاری کرلی، ذرائع کا کہنا ہے کہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم آج سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی۔

    مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں مجوزہ آئینی ترامیم میں20سے زائد شقوں کو شامل کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے5سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی۔

    آئینی عدالت کے باقی 4ججز بھی حکومت تعینات کرے گی، ججز کی تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن میں پارلیمان کو نمائندگی دی جائے گی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ ججزکو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس بھیجا جاسکے گا آئینی اور مفاد عامہ کے مقدمات کے لیے الگ الگ عدالتوں کے قیام کی ترمیم بھی شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ آرٹیکل63میں ترمیم کی جائے گی جس کے بعد فلور کراسنگ پر ووٹ شمار ہوگا نگراں وزیراعظم کے تقرر کیلئے طریقہ کار بدلنے کی ترمیم بھی شامل ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی شامل کی گئی ہے اور بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں65سے بڑھا کر81 کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کو اس مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت کے پاس آئینی ترامیم کو منظور کروانے کے لیے مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری نہیں ہے۔

  • مخصوص نشستیں: سپریم کورٹ کے وضاحتی فیصلے پر الیکشن کمیشن کا ردعمل آگیا

    مخصوص نشستیں: سپریم کورٹ کے وضاحتی فیصلے پر الیکشن کمیشن کا ردعمل آگیا

    اسلام آباد: مخصوص نشستیں کیس میں سپریم کورٹ کے 8 ججز کے وضاحتی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے یہ تاثر درست نہیں ہے کہ بیرسٹر گوہر خان کو پی ٹی آئی چیئرمین تسلیم کیا کیونکہ سیاسی جماعت کے انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ ابھی تک الیکشن کمیشن میں زیر غور ہے۔

    الیکشن کمیشن نے ردعمل میں کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن نے ہمیشہ اس معاملے کو جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کی لیکن سیاسی جماعت نے بار بار تاخیری حربے استعمال کیے۔

    مخصوص نشستیں کیس: سپریم کورٹ کے 8 ججز کا وضاحتی فیصلہ

    مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی فیصلہ دینے والے 8 ججز کی وضاحت جاری کی گئی جس میں سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست تاخیری حربہ ہے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی درخواست عدالتی فیصلے پرعملدرآمد کےراستے میں رکاوٹ ہے۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست درست نہیں، الیکشن کمیشن نے خود بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا تھا۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن وضاحت کے نام پر اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کرسکتا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی تسلیم شدہ پوزیشن ہے، پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، اقلیتی ججز نے بھی تحریک انصاف کی قانونی پوزیشن کو تسلییم کیا۔

    وضاحتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے ارکان ہیں، عدالتی فیصلے پر عمل کے تاخیر کے نتائج ہوسکتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے ارکان ہیں، الیکشن کمیشن نے 41 ارکان سے متعلق وضاحت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی درخواست کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش ہے۔

    آٹھ ججز کے وضاحتی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کا کام منسٹریل سے زیادہ نہیں تھا، ای سی پی نے درخواست کے ساتھ کوئی دستاویز نہیں لگائی، واضح کیا جاچکا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی بھی ہدایت کردی ہے۔