Author: زاہد مشوانی

  • سینیٹ سیکریٹریٹ کی گاڑیوں کا غیرقانونی استعمال کا انکشاف

    سینیٹ سیکریٹریٹ کی گاڑیوں کا غیرقانونی استعمال کا انکشاف

    اسلام آباد: سینیٹ سیکریٹری کی گاڑیوں کا غیرقانونی استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ سیکریٹریٹ کی گاڑیوں کا غیر قانونی استعمال کیا جانے لگا، سینیٹ سیکریٹریٹ کی گاڑی ایس ای این 027 کو پک اینڈ ڈراپ سروس کے لیے استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق گاڑی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کو الاٹ کی گئی ہے، گاڑی اسلام آباد سے لاہور مسافروں کی پک اینڈ ڈراپ سروس بن گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چونگی نمبر 26 پر گاڑی کا ڈرائیور لاہور جانے والے مسافروں سے زائد کرایہ مانگ رہا تھا، تصویر بنانے پر ڈرائیور سیخ پا ہوگیا اور اپنا چہرہ ماسک سے چھپا لیا۔

    ذرائع کے مطابق جب گاڑی کے ڈرائیور سے پوچھ گچھ کی جانے لگی تو وہ مسافروں کے لے کر فرار ہوگیا۔

    سینیٹ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ گاڑی یوسف رضا گیلانی کے اسٹاف کو الاٹ کی گئی ہے۔

  • الیکشن کمیشن کا این اے 249 سے متعلق بڑا فیصلہ

    الیکشن کمیشن کا این اے 249 سے متعلق بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے نون لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل کی جانب سے حلقہ این اے 249 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمیشن کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے مفتاح اسماعیل کی درخواست پر سماعت کی، فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کیا، جسے سنادیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے این اے249میں دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہے، الیکشن کمیشن نے چھ مئی کو صبح نو بجے تمام فریقین کو آر او آفس پہنچنے کا حکم دیا ہے۔

    ترجمان مسلم لیگ (ن) کا ردعمل

    ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے الیکشن کمیشن کی جانب سے این اے 249 میں دوبارہ گنتی سے متعلق فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں، اپیل اور ہمیں سننےکے بعد الیکشن کمیشن نےدوبارہ گنتی کافیصلہ کیا، ہمیں امید ہے کہ دوبارہ گنتی ہوگی توہم ہی کامیاب ہونگے۔

    سابق گورنر سندھ اور لیگی رہنما محمد زبیر نے بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بہترین قرار دیا، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں محمد زبیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارا مطالبہ مانا، این اے 249 پر دوبارہ گنتی کی درخواست منظور ہونا اچھی خبر ہے۔

    حلقے سے کامیاب امیدوار اور رہنما پیپلز پارٹی عبدالقادرمندوخیل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نےکہا ن لیگ جیتتی تو مریم نوازکو خودمبارکباددیتا، چھ مئی کو دوبارہ گنتی میں بھی ہماری جیت ہوگی، ہمیں پوراا عتمادہےکہ ووٹ ہمیں ملےہیں۔

    فیصلہ محفوظ ہونے سے قبل مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سلمان اکرم راجہ اور پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دئیے، اس موقع پر حلقے سے کامیاب ہونے والے پیپلزپارٹی کے رہنما قادر خان مندوخیل اور نیئر بخاری بھی موجود تھے ۔

    پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ن لیگ نے فارم 45 پراعتراض رات ڈھائی بجےہارنے کےبعدکیا،ن لیگ نےریٹرننگ افسر کا حکم چیلنج نہیں کیا، ریٹرننگ افسر نےقرار دیا کہ ن لیگ کی درخواست غیرمناسب ہے ٹھوس وجوہات نہ ہونے پر الیکشن کمیشن دوبارہ گنتی کاحکم نہیں دےسکتا۔

    لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ کسی ایک پولنگ اسٹیشن سےدھاندلی کی ایک شکایت نہیں آئی، پولنگ کے روز حلقے میں سابق وزیراعظم ،سابق گورنر اور دیگرکی فوج ظفرموج موجود تھی، دوبارہ گنتی چاہتےہیں توٹھوس استدلال دیناہوگا۔

    پی ایس پی کے وکیل کے دوران سماعت اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کیس کو پی پی اور ن لیگ تک محدود نہ رکھے،پیپلزپارٹی کراچی میں ایم کیو ایم بننے جا رہی ہے،دوبارہ گنتی کی درخواست کاحلقہ کے عوام کو فائدہ نہیں جس پر چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ فی الحال دوبارہ گنتی کی درخواست سن رہے ہیں، کوئی اور درخواست دینا چاہتے ہیں تو الگ سےدیں، آپ سنجیدہ ہوتے تو آج تک درخواست دے چکے ہوتے، ہم پہلے ہی واضح کرچکے کہ کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: این اے 249: ضمنی الیکشن کا میدان پیپلز پارٹی نے مار لیا

    سماعت کے دوران کالعدم ٹی ایل پی کے نمائندے بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل میں کہا کہ ضمنی انتخاب کے روز پولنگ اسٹیشنز سے ہمارے پولنگ ایجنٹس کو زبردستی باہر نکالا گیا، اس موقع پر کالعدم ٹی ایل پی نے گلی سے ملا ہوا بیلٹ پیپر الیکشن کمیشن میں پیش کیا تھا۔

    واضح رہے کہ تیس اپریل کو شہر قائد میں انتخابی حلقے این اے 249 کا ضمنی انتخاب کا میدان پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے نام کیا تھا، غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے قادر خان مندو خیل 16 ہزار 156 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے، مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل 15 ہزار 473 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، جب کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مفتی نذیر 11 ہزار 125 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے۔

  • آصف زرداری کے معتمد خاص کی مولانا فضل الرحمان سے خفیہ ملاقاتوں کا انکشاف

    آصف زرداری کے معتمد خاص کی مولانا فضل الرحمان سے خفیہ ملاقاتوں کا انکشاف

    اسلام آباد: پی ڈی ایم سے تعلقات کی بحالی کے لئے مولانا فضل الرحمان سے آصف زرداری کے معتمد خاص کی خفیہ ملاقاتوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے حکومت کے خلاف ایک بار پھر سرگرم ہونے کے لئے کوشاں ہیں، اسی تناظر میں آصف زرداری کے معتمد خاص سینیٹر قیوم سومرو نےگزشتہ دنوں تین بار مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ہے، ان ملاقاتوں میں پی ڈی ایم کے مستقبل اور پی پی (ن) لیگ اختلافات پر بات ہوئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قیوم سومرو نے آصف زرداری کا پیغام مولانا فضل الرحمان کوپہنچایا، سابق صدر کے معتمد خاص نے پی ڈی ایم سربراہ کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر مان کر آگے بڑھا جائے، فضل الرحمان سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر پر پی پی کےاقدام سے تاحال ناراض ہیں، پیپلز پارٹی کے رویہ کے باعث ن لیگ اور جے یو آئی (ف) اپوزیشن لیڈر ماننےاور آگے بڑھنے پر آمادہ نہیں ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے آج پی ڈی ایم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے، جس میں پیپلزپارٹی اور اے این پی کے خلاف چارج شیٹ پیش ہوگی، چارج شیٹ پیش کرنے کی وجہ دونوں جماعتوں کی جانب سے ابھی تک شوکاز نوٹس کا جواب نہ دینا ہے، اسٹیرنگ کمیٹی اجلاس سے منظوری کے بعد چارج شیٹ کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا، اس بات کا قوی امکان ہے کہ پی پی اور اے این پی کو پی ڈی ایم سے نکالنے کی منظوری دی جائے گی۔

  • پیپلزپارٹی ، اے این پی نمائندوں کو پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ سےنکال دیا گیا

    پیپلزپارٹی ، اے این پی نمائندوں کو پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ سےنکال دیا گیا

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ڈی ایم عہدوں پر تحریری استعفے جمع کرائے جانے کے بعد ایک اور بڑا فیصلہ سامنے آگیا ہے۔

    گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے استعفے دینے کا اعلان کیا گیا، آج پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے عہدیداران کے تحریری استعفے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو بھجوائے گئے۔

    پیپلز پارٹی کے اس اقدام کے پیپلزپارٹی اور اے این پی نمائندوں کو پی ڈی ایم کےواٹس ایپ گروپ سےنکال دیا گیا ہے، یوسف گیلانی، راجہ پرویز ،شیری رحمان، قمر زمان کائرہ کو گروپ سےنکالا گیا۔

    اس کے علاوہ اے این پی کے میاں افتخار کو بھی گروپ سے نکالا گیا، گروپ ایڈمن احسن اقبال نے چاروں افراد کو گروپ سے نکالا گیا۔

    پیپلز پارٹی اور این اے پی کو پی ڈی ایم کے اہم اجلاس کے بعد واٹس ایپ گروپ سے نکالا گیا، اجلاس آج مولانا فضل الرحمان نے طلب کیا تھا، جس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کے علاوہ اتحاد میں شامل تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی تھی۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم برقرار ہے اور رہے گی ، آخری دم تک عوام کیساتھ ہیں، پارٹی اپنی جگہ کھڑی ہوتی ہے ، افراد آتے جاتے رہتے ہیں، جومیرے ساتھ کھڑے ہیں ان سےکہتا ہوں بیان بازی میں نہیں پڑنا۔

    پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ میراخیال ہے کہ پیپلزپارٹی نے بہت زیادتی کی ہے، ہمیں توقع نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنائیں گے، انھوں نے خود کو علیحدہ کیا ہے ہم انھیں موقع دےرہےہیں، آج بھی ان کےلئے موقع ہے کہ اپنےفیصلے پر نظرثانی کریں، موقع ہے فیصلوں پر نظرثانی کرکےپی ڈی ایم سے رجوع کریں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افسوس ہے کہ انھوں نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کیا، پی پی کے اراکین نے پی ڈی ایم عہدوں سے استعفے بھجوادیئےہیں، اب بھی کہہ رہا ہوں کہ آپ اپنے فیصلوں پرنظرثانی کریں پی ڈی ایم آپ کی بات سننےکوتیارہے۔

     

  • سینیٹ انتخابات کے دوران کیمرہ برآمدگی کا معاملہ ، تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل

    سینیٹ انتخابات کے دوران کیمرہ برآمدگی کا معاملہ ، تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل

    اسلام آباد : سینیٹ سیکرٹریٹ نے سینیٹ الیکشن میں کیمرہ برآمدگی کے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ سیکرٹریٹ نے  سینیٹ الیکشن کے دوران کیمرہ برآمدگی کے معاملے کی تحقیقات کیلئے چھ ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے نوٹی فیکشن جاری کردیا۔

    کمیٹی میں وزیر ریلوے اعظم سواتی، رانا مقبول ، سرفراز بگٹی، سکندر میندھرو ، طلحہ محمود اور ہدایت اللہ شامل ہین ، کمیٹی ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔

    خیال رہے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن سے قبل ہال سے خفیہ کیمرے برآمد ہوئے تھے ، مسلم لیگ ن کے مصدق ملک اور پیپلز  پارٹی کے مصطفیٰ نوازکھوکھرنے ٹوئٹر پر تصاویر اورویڈیوز شیئر کیں تھیں ۔

    ن لیگ کے رہنما مصدق ملک نے کہا تھا پولنگ بوتھ میں دو کیمرے لگائے گئے، ایک لیمپ پڑا تھا جس میں بے شمار سوراخ تھے، پولنگ بوتھ کے سائیڈ پر ڈیوائس چپکی ہوئی تھی۔

    پیپلز پارٹی کے مصطفیٰ نوازکھوکر کا کہنا تھا کہ اس کی ذمہ داری چیئرمین سینیٹ اور ان کے عملے پر ہے، مقصد الیکشن چوری کرنا تھا، چوری پکڑی گئی، ذمہ داروں کاتعین کرنا ہے۔

    دوسری جانب وزیراطلاعات شبلی فرازنے اپوزیشن پر سینیٹرز کے پولنگ بوتھ میں کیمرہ لگانے کا الزام لگاتے ہوئے واقعےکی تہہ تک جانے اور کرداروں کو بے نقاب کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

  • ’پی پی آئے تو ٹھیک ورنہ لانگ مارچ ہر صورت ہوگا‘: مولانا اور نوازشریف کا اتفاق

    ’پی پی آئے تو ٹھیک ورنہ لانگ مارچ ہر صورت ہوگا‘: مولانا اور نوازشریف کا اتفاق

    اسلام آباد: جمیعت علما اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نوازشریف کے درمیان اہم ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کو ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ اور استعفوں سے متعلق لائحہ عمل پر مشاورت کی۔

    دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ اگر پاکستان پیپلزپارٹی استعفے دے کر لانگ مارچ میں شرکت کرتی ہے تو ٹھیک ورنہ 9 جماعتیں ہی میدان میں آئیں گی اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گی۔

    ذرائع کے مطابق نوازشریف اور فضل الرحمان نے جیل بھرو تحریک کے حوالے سے بھی تبادلۂ خیال کیا۔

    مزید پڑھیں: استعفوں کا معاملہ، پیپلزپارٹی سے سی ای سی کا اجلاس طلب کرلیا

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’لانگ مارچ  کسی صورت نہیں روکیں گے، ہم نے کارکنوں کو  تیار رہنے کی ہدایت کردی ہے، اصل بات اقتدار نہیں بلکہ عوام کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش ہے‘۔

    مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ’ہم پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کو ایک ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں‘۔

    واضح رہے کہ تین روز قبل اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت ہوا تھا، جس میں 9 جماعتوں نے لانگ مارچ سے قبل اسمبلیوں سے استعفے دینے کی حمایت کی جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اس کی مخالفت کی تھی۔

    پی ڈی ایم قیادت نے پی پی کو استعفے دینے پر متفق ہونے کے لیے کچھ وقت کی مہلت دی۔ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا تھا کہ پی پی کا جواب آنے تک لانگ مارچ کو ملتوی سمجھا جائے۔

  • مولانا فضل الرحمان اور  نواز شریف رابطے کی اصل کہانی سامنے آگئی

    مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف رابطے کی اصل کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے فیصلے کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دے دیا اور کہا آصف زرداری کی ایسی گفتگو سے سخت دکھ اور تکلیف پہنچی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف رابطے کی اصل کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیلی فونک رابطے میں آصف زرداری اور مریم نواز میں تلخ گفتگوزیر بحث رہی جبکہ دونوں رہنماؤں نے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غورکیا۔

    اس موقع پر نوازشریف نے فیصلے کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دیتے ہوئے کہا آصف زرداری کی ایسی گفتگوسے سخت دکھ اور تکلیف پہنچی۔

    ،نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ ہم تو 90کی دہائی کی سیاست دفن کرکےآگے بڑھے تھے پھر الزام تراشی کیوں ، جس پر مولانا فضل الرحمان نے بھ کہا کہ زرداری صاحب کے غیر جمہوری رویے سے دکھ ہوا۔

    یاد رہے مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور انہیں وطن واپسی کا بھی مشورہ دیا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ استعفوں کا آپشن اہمیت کا حامل ہے جبکہ نواز شریف نے کہا تھا کہ مل کر آگے بڑھنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے گذشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    اس سے قبل پی ڈی ایم کے اہم اجلاس میں سابق صدر آصف زرداری نے اسمبلیوں سے استعفوں قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا تھا۔

  • غیر متوقع شکست کے بعد  پی ڈی ایم کے ” بڑوں” نے سر جوڑ لئے

    غیر متوقع شکست کے بعد پی ڈی ایم کے ” بڑوں” نے سر جوڑ لئے

    اسلام آباد: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں شکست کے بعد پی ڈی ایم کے تینوں بڑوں نے سرجوڑ لئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مولانا فضل ا لرحمان ، آصف زرداری اور نوازشریف کے درمیان فون پر رابطہ ہوا ہے، تینوں رہنماؤں نے ملک کی سیاسی صورتحال اور سینیٹ الیکشن کے حوالےسے تبادلہ خیال کیا۔

    اس موقع پر تینوں رہنماؤں نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں شکست کی وجوہات تک پہنچنےکے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    ٹیلی فونک گفتگو میں تینوں رہنماؤں نے حکومت کے خلاف تحریک کی حکمت عملی پر بھی بات چیت کی اور پی ڈی ایم کے آنے والے سربراہی اجلاس پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ الیکشن چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا

    واضح رہے کہ گذشتہ روز تحریک انصاف کے صادق سنجرانی 48 ووٹ لے کر مسلسل دوسری بار چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے جب کہ ‏پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ پی ڈی ایم کے یوسف رضا گیلانی 42 ووٹوں کے ساتھ شکست کھا گئے تھے، ان کے 7 ووٹ مسترد ہوئے.

    عددی اعتبار سے اپوزیشن کے 51 ووٹ جبکہ حکومتی اتحاد کے پاس 48 ووٹ تھے۔

    چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن نتائج کو پی ڈی ایم نے واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک بار پھر ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، پی ڈی ایم رہنماؤں نے مسترد ہونے والے 7 ووٹوں کے لئے عدالت جانے کا اعلان بھی کیا۔

    گذشتہ شب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پریزائیڈنگ افسر کو حکومت کااتحادی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یوسف ‏رضاگیلانی کے درست ووٹوں کو مسترد کیا گیا ہم جیت چکےہیں چیئرمین سینیٹ کاالیکشن چرایا گیا ‏ہے۔

  • سیاسی ماحول میں مزید ہلچل، حکومت نے جے یو آئی کو بڑی پیشکش کردی

    سیاسی ماحول میں مزید ہلچل، حکومت نے جے یو آئی کو بڑی پیشکش کردی

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب سے قبل سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے، ایسے وقت میں حکومت نے پی ڈی ایم میں شامل اہم جماعت کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی سیٹ آفر کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد اس وقت سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے، حکومت اور اپوزیشن سینیٹ میں اپنا چیئرمین لانے کے لئے بھاگ دوڑ کررہے ہیں، ملک کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں سے حکومت اور اپوزیشن کے رابطے جاری ہیں ۔

    ایسی صورت حال میں حکومت نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے اپوزیشن میں شامل جے یو آئی (ف) کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی سیٹ آفر دے کر بڑا سیاسی فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک اور چیئرمین سینیٹ صادق سجنرانی پر مشتمل حکومتی وفد نے یہ آفر جے یو آئی سیکرٹری جنرل عبدالغفور حیدری کو دی۔

    اپوزیشن اور حکومتی رہنماؤں نے اسلام آباد میں اہم ملاقات بھی کی، ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پرویز خٹک نے کہا کہ عبدالغفور حیدری کو آفر ہے کہ وہ ہمارے ڈپٹی چیرمین سینٹ بن جائے۔

    اس موقع صحافی نے جے یو آئی سیکرٹری جنرل عبدالغفور حیدری سے سوال کیا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے آپ کو ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لئے نامزد کیا گیا ہے؟ جس پر عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی تک پی ڈی ایم نےباضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا۔

    میڈیا سے گفتگو میں مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ ہیں اور ان سے ملاقات کرتے رہتے ہیں، یہ نہیں کہہ سکتا 12مارچ کے بعد چیئرمین کون ہوگا۔

    اس سے قبل آج پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس بھی اسلام آباد میں ہوا تھا، جس میں ڈپٹی چیئر مین سینیٹ کا عہدہ جے یو آئی (ف )کو دینےکا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ ن سے ہو گا، اضابطہ اعلان مولانا فضل الرحمان کریں گے۔

  • یوسف گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست مسترد

    یوسف گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے یوسف گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں کو ترمیم شدہ درخواست جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف ویڈیو اسکینڈل اور کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی ، درخواست گزار فرخ حبیب اور فیصل جاوید الیکشن کمیشن میں موجود رہے۔
    .
    تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر کی سپریم کورٹ میں مصروفیات کے باعث یوسف رضاگیلانی کی کامیابی کا نوٹی فیکشن روکنے کی درخواست پرسماعت ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    دوبارہ سماعت کے آغاز پر پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ، بیرسٹر علی ظفر نے کہا قومی اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 342 ہے، ڈسکہ نشست خالی ہے ،جماعت اسلامی ممبرنے ووٹ نہیں دیا، پی ٹی آئی اور ان کے اتحاریوں کےپاس 180کی تعداد ہے، حفیظ شیخ کو اس لحاظ سے جیتنا چاہیےتھا۔

    ،بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن سے ایک روز قبل اے آروائی نیوز پر ایک ویڈیو چلی، وہ ویڈیو پھر تمام چینلز پر ویڈیو آئی ،الیکشن کمیشن نے سوال کیا علی ظفر ویڈیو میں جو لوگ ہیں کیا آپ ان کو جانتے ہیں ، کیا ان کو مدعا علیہ نہیں بنانا چاہیے تھا، الطاف ابراہیم کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ اتنے لوگ بک گئے ، کیا ان لوگوں کےبیان حلفی نہیں آنے چاہیےتھے کہ رقم آفرکی گئی ، رشوت لینے اوردینے والا دونوں مرتکب ہیں۔

    حیدر گیلانی کی ویڈیوز الیکشن کمیشن میں بڑی اسکرین پر دکھائی گئی ، جس پر علی ظفر نے کہا الیکشن کمیشن نے بھی اس پر نوٹسز جاری کئے ،الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی رقم نہ ہی ٹکٹ کا ذکر ہے، یہ علی حیدر ہیں جو 2ایم این ایز ہیں ان کو دکھا رہے ہیں
    ، کیسے پتہ چلے گا کہ یہ فلاں ایم این ایز ہیں۔

    بیرسٹر ظفر نے بتایا کہ یہ دونوں ایم این ایزکیپٹن جمیل اور فہیم خان ہیں، اے آر وائی پرچلنےوالی خبر بھی الیکشن کمیشن میں دکھائی گئی، جبکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے نوٹسز کی خبریں بھی چلیں۔

    یوسف رضا گیلانی کیخلاف درخواست پر ممبر الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم نے کہا میڈیا پر بہت سی غلط خبریں چلتی ہیں، ایم پی اے عبد السلام کے حوالے سے غلط خبرچلائی گئی، علی گیلانی ویڈیو پرالیکشن کمیشن کےازخودنوٹس کی خبرغلط ہے، علی حیدر گیلانی رکن پنجاب اسمبلی ہیں ان کا معاملہ دیکھتے ہیں۔

    الطاف ابراہیم قریشی نے مزید کہا درخواست گزار پہلے ویڈیو کے دیگر کرداروں کوفریق بنائیں، ہم آئین وقانون کے مطابق کیس پرفیصلہ دیں گے ، ہر شخص اپنے کیے کا جواب دہ ہے، ویڈیو میں یوسف رضا گیلانی کا نا م کہیں نہیں ہے، جو کردار ویڈیو ،آڈیو میں ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    ممبرالیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ جو لوگ ویڈیو اسکینڈل میں ملوث ہیں ان سب کےنام بھی بتائیں ، ہم کیوں ایکشن نہیں لیں گے ، آپ ناموں سمیت سارے ثبوت لےکر آئیں ، ہم یہاں بیٹھے کس لیے ہیں ، ملیکہ بخاری نے کہا آپ صرف ان ویڈیوز کو غور سے دیکھ لیں، 6 ویڈیوز ہیں،اس کے بعد ہمارے وکیل دلائل بھی دیں گے۔

    بیرسٹرعلی ظفر نے دلائل میں کہا کہ الیکشن میں وہی ہوا جو ویڈیومیں ہم نے دیکھا، جس پر الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ ویڈیوکی گفتگو میں کیا یوسف رضاگیلانی کا نام آیا، تو ،وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حیدرگیلانی نےاقراربھی کیاکہ انہوں نے ایسا کیا۔

    الیکشن کمیشن میں علی حیدرگیلانی کی پریس ٹاک کی ویڈیودکھائی گئی ، بیرسٹرعلی ظفر نے کہا علی حیدرگیلانی نےماناکہ یہ ویڈیومیری ہی ہے، دنیاجانتی ہےکیاہوااورویڈیومیں کون کون ہے،

    ممبرالیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ حیدرگیلانی نےتو اس ویڈیوکی وضاحت کی ہے، وہ صرف طریقہ بتارہےتھےضائع بھی ہوسکتاہے، جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا میرامطلب یہ نہیں کہ حیدرگیلانی کیاکہہ رہےہیں، میرامطلب ہےکہ یہ ویڈیودرست ہے، یہ درخواست رکن قومی اسمبلی کی طرف سےدائرکی گئی۔

    بیرسٹرعلی ظفرنےدرخواست پڑھ کرسنائی اور ناصرشاہ کی گفتگوبھی سنائی گئی اور کہا امیدوارکابیٹا اپنی طرف سے نہیں یہ سب امیدوار کے لیےکر رہا ہے،جس پر رکن الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم کا کہنا تھا کہ ون وے نہ چلیں ،رشوت لینے اوردینے والوں کو لائیں، اس کے بعد ہی معاملے کو آگے بڑھائیں گے، جب تک فائدہ ہونے والوں کو نہیں لائیں گے کیس آگے نہیں بڑھے گا۔

    الیکشن کمیشن میں مریم نواز کی ویڈیو بھی دکھائی گئی ، "مریم نواز نے کہا کہ پیسہ نہیں ن لیگ ٹکٹ چلا” ، جس پر الیکشن کمیشن نے کہا
    یہ ایک آواز اور بیانیہ بھی ہو سکتا ہے، کسی کو نا اہل کرانے کے لیےٹھوس ثبوت لائیں ،وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ایک چینل کی بات نہیں چار مارچ کو تمام میڈیا نے دکھایا۔

    الیکشن کمیشن نے مزید کہا جب تک دیگرکو فریق نہیں بنائیں گے کیس نہیں بڑھےگا، ہمارے لیےسب برابر ہیں ، دوران سماعت مریم نواز کی ٹکٹ چلا ہے والی ویڈیو بھی کمیشن کو دکھائی گئی۔

    ممبر پنجاب الیکشن کمیشن نے کہا اس کا مطلب کیا ہے سمجھا دیں ، ہم صرف آپ کی زبان پر نہیں چل سکتے ، فراخدلی کا مظاہرہ کریں ثبوت لے کر آئیں، ان بندوں کو پیش کریں جن کی آپ بات کر رہے ہیں ، ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جا رہی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے یوسف گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست مستردکر دی اور کہا درخواستوں کی ایک ہی پٹیشن بنا کرلائیں، جس پر ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ آپ مکمل آئینی ادارہ ہیں عوام کی نظریں آپ پر ہیں ، آپ کے پاس اختیارات ہیں کہ آپ صحیح غلط کو دیکھیں ، آئین کی روشنی میں فیصلہ کریں۔

    الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو ترمیم شدہ دارخوست جمع کرانےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا پیسے لینے والے اور ویڈیو میں موجود لوگوں کوفریق بنایا جائے اور ترمیم شدہ درخواست جمع کرائی جائے۔

    گذشتہ روز الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی یوسف رضا گیلانی کے خلاف سماعت جلدی کرنے کی درخواست قبول کر لی تھی، تحریک انصاف کے رہنماؤں فرخ حبیب، ملائیکہ بخاری اورکنول شوزب کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کی نااہلی سے متعلق الیکشن کمیشن میں فوری سماعت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار ہیں ، چیئرمین سینیٹ کا انتخاب بارہ مارچ کو شیڈول ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے گیارہ مارچ کوکیس مقرر کر رکھا ہے۔

    دوسری جانب ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ یوسف رضاگیلانی کاانتخاب کالعدم قرار دیاجاسکتا ہے، ویڈیوسامنےآگئی اور ویڈیو کے کرداروں نے اعتراف بھی کرلیا ہے۔

    اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے کہا کہ ویڈیوآنےکے بعدووٹوں کی خریدوفروخت ثابت ہوچکی ہے،علی گیلانی،مریم نواز،یوسف رضا گیلانی ویڈیواسکینڈل میں گرفتار بھی ہوسکتےہیں۔

    آفتاب باجوہ ایڈوکیٹ نے ویڈیوز کو ناقابل تردید شواہد قرار دیتے ہوئے کہا سینیٹ الیکشن صاف وشفاف نہیں تھے، ری پولنگ کا حکم آنا چاہیے۔

    خیال رہے سینیٹ الیکشن میں پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ووٹ خریداری کی ویڈیو سامنے آئی تھی ، جس میں وہ رکن اسمبلی سے ووٹ خریدنے کی بات کررہے تھے اور تحریک انصاف کے رکن اسمبلی کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے تھے۔