Author: زاہد مشوانی

  • سینیٹ انتخابات : الیکشن کمیشن کا وزیر اعظم اور وزراء کے بیانات پر ردِعمل

    سینیٹ انتخابات : الیکشن کمیشن کا وزیر اعظم اور وزراء کے بیانات پر ردِعمل

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے بیانا ت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہم کسی خوشنودی کے خاطرآئین وقانون کو نظر انداز نہیں کرسکتے، کسی کو اعتراض ہےتوآئینی راستہ اختیار کرے ، ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے اور نہ ہی آئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں الیکشن کمیشن کے ممبرز، سیکریٹری اور لاء ونگ کے حکام نے شرکت کی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ریٹرننگ افسر اسلام آباد نے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے بریفنگ دی، وزیراعظم اور وزراکی تقاریر کا جائزہ لیا گیا۔

    بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت الیکشن کمیشن کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا ، جس میں الیکشن کمیشن نے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے بیانا ت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے، ہم کسی خوشنودی کے خاطر آئین وقانون کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔

    اعلامیے میں کہا کہ آئین وقانون سے ہٹ کر کوئی ترمیم بھی نہیں کرسکتے، کسی کو اعتراض ہےتوآئینی راستہ اختیار کرے ، ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے اور نہ ہی آئیں گے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن سے جو بھی ملنا چاہتاہے ملتا ہے اور مؤقف سنا جاتا ہے ، حیران ہیں ایک ہی چھت کے نیچے ایک عملےکی موجودگی میں الیکشن ہوئے ، جو ہار گئے وہ نامنظور جو جیت گئےوہ منظور ،کیا یہ کھلا تضادنہیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حیران کن بات ہے کہ باقی تمام صوبوں کے نتائج بھی قبول ہیں، جس نتیجے پر تبصرہ اور ناراضی کا اظہار کیا الیکشن کمیشن اسے مسترد کرتاہے، یہی جمہوریت اورآزادانہ الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن ہے ، پوری قوم نے دیکھا ہے اور یہی آئین کی منشا تھی۔

    جاری اعلامیے میں کہا ہے کہ جن خیالات کا اظہار کیا گیا وہ پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں کیا امرمانع تھا، الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں بلکہ قانون کی پاسبانی ہے، آئینی اداروں کی تضحیک ان کی کمزوری کےمترادف ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کی۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ ہرسیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کاجذبہ ہوناچاہیے، اگرکہیں اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آکر بات کریں، آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایت کیوں نہیں لہذا ہمیں کام کرنےدیں، ملکی اداروں پر کیچر نہ اچھالیں کچھ تو احساس کریں، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں قانون و آئین کی بالادستی کیلئے انجام دیتارہےگا۔

    یاد رہے سینیٹ انتخابات میں ہونے والے اپ سیٹ کے بعد وفاقی وزرا نے مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی ، جس کے بعد الیکشن کمیشن وفاقی وزراکےبیانات کانوٹس لے لیا تھا اور پیمرا سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    گذشتہ روز وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ’سپریم کورٹ نےآپ کوموقع دیا مگر کیا وجہ تھی جو 1500بیلٹ پیپرز پر بار کوڈنگ نہیں کی جاسکی، الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا موقع فراہم کیا اور جمہوریت کو نقصان پہنچایا، میں نے سینیٹ الیکشن سے پہلے ہی پیسوں کی لین دین کی نشاندہی کردی تھی‘۔

    عمران خان نے الیکشن کمیشن کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ ’سینیٹ انتخابات سےجمہوریت اوپر گئی یانقصان ہوا، قوم پیغام دیتی ہےکہ کرپشن کرنے والا ہم میں سےنہیں تو الیکشن کمیشن نے پیسے تقسیم کرنے والی ویڈیوکی تحقیقات کیوں نہیں کیں؟ یوسف رضاگیلانی پیسےچلا کر سینیٹر بنے گا تو کیا ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہوپائے گا؟‘۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن نے ووٹ بیچنے والےمجرموں کو بچالیا کیونکہ پوری قوم نے دیکھا کہ ایک شخص پیسے کا استعمال کر کے جیت گیا ‘۔

  • الیکشن کمیشن نے علی حیدر گیلانی کی ویڈیو کا نوٹس لے لیا

    الیکشن کمیشن نے علی حیدر گیلانی کی ویڈیو کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے علی حیدر گیلانی کی سینیٹ انتخابات سے قبل سامنے آنے والی ویڈیو کا نوٹس لے لیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ علی حیدر گیلانی کی ویڈیو کی تحقیقات میرٹ پر ہوں گی، واضح رہے کہ علی حیدر گیلانی کی ووٹ ضائع کرنے کی مبینہ ویڈیو سامنے آئی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات ویجی لینس کمیٹی کے سپرد بھی کی جاسکتی ہیں۔

    دوسری جانب الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کی الیکشن کمیشن میں کسی افسر کے موجود نہ ہونے سے متعلق بیان کی تردید کردی۔

    ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری کا الیکشن کمیشن میں کسی افسر کے نہ ہونے کا بیان غلط ہے، الیکشن کمیشن کی آر اینڈ آئی برانچ کھلی ہے اور متعلقہ افسران موجود ہیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات سے متعلق کنٹرول روم قائم کررکھا ہے، مانیٹرنگ، کنٹرول روم 24 گھنٹے فعال ہے۔

    مزید پڑھیں: سینیٹ ووٹ‌ کی خریداری: یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ویڈیو سامنے آگئی

    واضح رہے کہ اس سے قبل سینیٹ الیکشن میں پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کی ووٹ خریداری کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔

    ویڈیو میں علی حیدر گیلانی تحریک انصاف کے رکن اسمبلی کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے تھے۔

    مزید پڑھیں: علی حیدر گیلانی نے ویڈیو کی تصدیق کردی

    بعدازاں علی حیدر گیلانی کا ویڈیو کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ ضمیر کا ووٹ مانگنا ہے اور ہمیشہ ضمیر کا ہی ووٹ مانگتے ہیں، ایک دو نہیں زیادہ لوگ تھے جو ابھی نہیں بتا سکتا، پی ٹی آئی کے دوست تھے جو کہہ رہے تھے ہم حفیظ شیخ کو ووٹ نہیں دینا چاہتے، میں نے کہا آپ ووٹ ضائع کردیں نہ ہمیں جائے گا نہ انہیں جائے گا۔

    علی حیدر گیلانی کا کہنا تھا کہ دوستوں نے کہا پارٹی ووٹ پر نشان لگا کر دے تو پھر کیا کریں گے، میں نے کہا آپ یوسف رضا گیلانی پر بھی نشان لگا کر ووٹ ضائع کردینا، ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتایا میں نے کون سا غلط کام کیا۔

  • بڑی خبر: الیکشن کمیشن کا پرانے طریقہ کار سے سینیٹ الیکشن کرانے کا فیصلہ

    بڑی خبر: الیکشن کمیشن کا پرانے طریقہ کار سے سینیٹ الیکشن کرانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سینیٹ الیکشن  سے  متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر من وعن عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی رائے پر من و عن عمل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پرانے طریقہ کار سے سینیٹ الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ فیصلہ چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت ہونے والے اہم اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آرٹیکل218تین کےتحت شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ موصول ہوگیا ہے، سینیٹ انتخابات گزشتہ سالوں کی طرح خفیہ بیلٹ پیپر کےذریعے ہونگے، ایوان بالا کے انتخابات کو شفاف بنانے کیلئےتمام اقدامات کئےجائیں گے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ماضی کے طریقہ کار کے تحت ہی الیکشن منعقد کرے گا، سینیٹ الیکشن میں ٹیکنالوجی کے استعمال کےلئےتین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اسپیشل سیکریٹری کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی چار ہفتےمیں رپورٹ دیگی، کمیٹی کو نادرا اور دیگر اداروں تک رسائی حاصل ہوگی۔

    گذشتہ روز سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی تحریری رائےسامنے آئی تھی ، صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ کی تحریری رائے 8 صفحات پرمشتمل تھی۔

    تحریری رائے میں کہا گیا تھا کہ سینیٹ الیکشن آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں، الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کیلئے تمام اقدامات کر سکتا ہے اور تمام ادارے الیکشن کمیشن کیساتھ تعاون کے پابند ہیں۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن کاانعقاد آئین اور قانون کے تحت ہوتاہے جبکہ انتخابی عمل کوکرپٹ عمل سے تحفظ فراہم کرنابھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  خفیہ بیلٹ سے سینیٹ انتخابات : حکومتی وفد کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات

    عدالت عظمیٰ نے نیاز احمد کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بیلٹ پیپر خفیہ ہونے کے تعلق پر نیاز احمد کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نیاز احمد کیس میں واضح کیا گیا کہ بیلٹ پیپر کی سیکریسی حتمی نہیں، فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ جب ضرورت ہو تو خفیہ بیلٹ حتمی خفیہ نہیں رہ سکتا۔

    سپریم کورٹ کی تحریری رائے کیساتھ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں کہا تھا کہ صدر پاکستان کا ریفرنس 186 کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

  • ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کے بعد الیکشن کمیشن کا بڑا فیصلہ

    ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کے بعد الیکشن کمیشن کا بڑا فیصلہ

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ڈسکہ ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کے بعد ڈی سی، ڈی ‏پی او، اےسی، ایس ڈی پی او کو معطل کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو وضاحت کیلئے طلب کر لیا ہے جب کہ ‏کمشنر اور آرپی او کیخلاف کارروائی کےاحکامات جاری کر دیے ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے این اے75 کا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے 18 مارچ کو تمام پولنگ ‏اسٹیشنز پر دوبارہ ری پولنگ کا حکم دیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ تمام شواہد دیکھ کر اس نتیجے پر پہنچے کہ انتخابی ماحول فراہم ‏نہیں کیاگیا، حلقے میں انتخابات آزادانہ اور ایمانداری سے نہیں کرائے گئے ، ضمنی الیکشن ‏کےدوران لڑائی جھگڑے کے واقعات ہوئے اور ووٹرز کو ان کا حق مکمل طور پر فراہم نہیں ‏کیاجاسکا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ حلقے میں شفافیت کو مدنظر نہیں رکھا گیا، فائرنگ،ہلاکتوں کیساتھ امن ‏وامان کی خراب صورتحال رہی، خراب صورتحال کے باعث ووٹرز کیلئے ہراسمنٹ کا ماحول پیداہوا، ‏جس سے نتائج کےعمل کومشکوک اورمشتبہ بنایا گیا۔

    الیکشن کمیشن نے کہا آرٹیکل218(3)کے تحت ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیاجاتاہے، این اے ‏‏75میں دوبارہ انتخابات 18مارچ 2021کوہوگا اور تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

  • الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 منظور، عمل درآمد فوری ہوگا

    الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 منظور، عمل درآمد فوری ہوگا

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے بعد الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 پر منظوری کے دستخط کیے جس کے بعد آرڈیننس کو جاری کردیا گیا۔

    سینیٹ اور قومی اسمبلی کااجلاس جاری نہیں ہےاس لیےآرڈیننس جاری کیاگیا۔ صدرمملکت عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 89کے تحت  آرڈیننس جاری کیا۔

    الیکشن ترمیمی بل 2021 آرڈیننس پر عمل درآمدفوری طورپر ہوگا۔ الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 کی منظوری کے بعد سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹنگ کے ذریعے ہوسکیں گے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کردیاگیا۔

    دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’24 پچیس سال پہلے عمران خان نے سب سے پہلے یہ بات کی تھی،عمران خان نے کہا تھا پاکستان میں مافیا سیاست میں آتے ہیں، الیکشن میں آنے والی مافیا پہلے اپنےلگائے گئے پیسے پورے کرتے ہیں پھر عوام کا سوچتے ہیں، ماضی میں ہم نے اپنے 20ارکان کو پیسے لینےکے الزام  پر پارٹی سےنکالا تھا‘۔

    مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کی منظوری دے دی

    اُن کا کہنا تھا کہ ’سینیٹ الیکشن دوبارہ آئے تو اب لوگوں کے بھاؤ تاؤ لگ رہے ہیں، سینیٹ الیکشن میں خریدوفروخت بندکرنےکیلئے یہ اہم اقدام اٹھایاہے، عدلیہ نےآئینی ترمیم کی تجویز دی تو اس پربھی عمل کریں گے، ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ سینیٹ  انتخابات میں خرید و فروخت کا عمل بندہوجائے، حکومتی اقدام سے معلوم ہوسکے گا کہ ووٹ کا فروخت کنندہ اور خریدار کون ہے، عدالتی فیصلے کا انتظار کرر ہے ہیں، اُس کے بعدآرڈیننس اسمبلی میں پیش کردیاجائے گا‘۔

    یاد رہے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے حکومت نے آرڈیننس تیار کیا ، آرڈیننس کا مسودہ اٹارنی جنرل خالد جاوید کی جانب سے تیار کیا گیا  تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ آرڈیننس عدالتی فیصلے سے مشروط رکھا گیا ہے۔

    دو دن قبل وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اوپن بیلٹ کے سلسلے میں ایک بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ یہ بل سینیٹ الیکشن اوپن  بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے ہے، بل آرٹیکل 218 تین کے مطابق ہے، بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ارکان  اسمبلی کی خرید و فروخت کو روکا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں: اوپن بیلٹ: سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کر دیا

    بعد ازاں آج صبح وفاقی کابینہ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سےکرانے کیلئے آرڈیننس کی منظوری دی، جس کے بعد اسے منظوری کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پاس بھیجا گیا۔

  • ان ہاؤس تبدیلی، اپوزیشن کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس کب ہوگا؟

    ان ہاؤس تبدیلی، اپوزیشن کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس کب ہوگا؟

    اسلام آباد: اپوزیشن کے پارلیمانی رہنماؤں کا ان ہاؤس تبدیلی کے معاملے پر اہم اجلاس کل طلب کیا گیا ہے جس میں وزیراعظم اور اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیراعظم اور اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت ہوگی، دوسری جانب پارلیمنٹ کی سطح پرحکومت اور اپوزیشن کے درمیان رابطے جاری ہیں۔ پرویز خٹک کے اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ رابطے ہیں جبکہ پارلیمانی کارروائی پر حکومت اور اپوزیشن میں اختلاف برقرار ہے۔

    ذرایع کے مطابق اپوزیشن نے اپنے مطالبات پر تحریری ضمانت طلب کرلی ہے۔

    اس حوالے سے ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے برابر وقت طلب کرلیا، قومی اسمبلی کوایڈوائزری کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق چلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جبکہ اپوزیشن نے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ نہیں کیا، خورشیدشاہ اور خواجہ آصف کے پروڈکشن آرڈر کا بھی مطالبہ سامنے نہیں آیا۔

    ذرایع کے مطابق اپوزیشن نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ معاہدے پر عمل نہ ہونے پر آئندہ قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، واک آؤٹ کر کے اجلاس نہ چلانے کی کوشش کی جائے گی، قومی اسمبلی کے اجلاس میں کورم کی نشاندہی کرائی جائے گی۔

    اپوزیشن ذرایع نے مزید کہا ہے کہ اپوزیشن اپنے مطالبات پرویز خٹک کو پیش کرے گی، ان ہاؤس تبدیلی پر بھی مشاورت کی جائے گی۔

  • پی ڈی ایم میں اختلاف، اِن ہاؤس تبدیلی پر اتفاق نہ ہو سکا

    پی ڈی ایم میں اختلاف، اِن ہاؤس تبدیلی پر اتفاق نہ ہو سکا

    اسلام آباد: گیارہ جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں حکومت کے خلاف اِن ہاؤس تبدیلی پر اتفاق رائے پیدا نہیں ہو سکا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں ان ہاؤس تبدیلی کے سلسلے میں اختلاف برقرار ہے، اپوزیشن کے اتحاد میں حکومت کے خلاف حکمت عملی پر ایک رائے قائم نہیں ہو سکی ہے، پی ڈی ایم کی 4جماعتیں اِن ہاؤس تبدیلی کی مخالف ہیں، جب کہ پیپلز پارٹی اور دیگر چھوٹی جماعتیں اس کی حامی ہیں۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کے خلاف سخت گیر مؤقف کی حامی نہیں، بلاول بھٹو، اختر مینگل اور آفتاب احمد خان شیر پاؤ اِن ہاؤس تبدیلی کے حامی ہیں، نیز، پیپلز پارٹی جمہوری عمل کو برقرار رکھنا چاہتی ہے، اور اس کا مؤقف ہے کہ پارلیمنٹ سے باہر کوئی بھی عمل جمہوریت کو ڈی ریل کر سکتا ہے۔

    ن لیگ نے تحریک عدم اعتماد کو دھوکا قرار دے دیا

    تاہم پی ڈی ایم میں شامل بعض جماعتیں اِن ہاؤس تبدیلی نہیں چاہتی، اور یہ جماعتیں حکومت کے خلاف سخت گیر مؤقف کی حمایتی ہیں، مولانا فضل الرحمان، میاں نواز شریف، ساجد میر، اویس نورانی اور بعض دیگر رہنما اِن ہاؤس تبدیلی کے حامی نہیں ہیں۔

    پیپلز پارٹی سے اس بارے میں وضاحت طلب کرنے کی اطلاعات بھی ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل متعدد جماعتوں نے صورت حال پر سربراہ اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور وہ حکومت کے خلاف حکمت عملی مؤثر بنانے پر زور دے رہے ہیں۔

  • الیکشن کمیشن نے خسرو بختیار کو بڑی خوشخبری سنادی

    الیکشن کمیشن نے خسرو بختیار کو بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خسروبختیار اور ہاشم جواں بخت کیخلاف آمدن سے زائداثاثوں سے متعلق کیس کو ناقابل سماعت قراردے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں رکن قومی اسمبلی خسروبختیار اور صوبائی وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت کیخلاف آمدن سے زائداثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن کےممبر الطاف ابراہیم کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے درخواست پر سماعت کی۔

    اس موقع پر درخواست گزار احسن عابد الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، جہاں کمیشن نے خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کیس کو ناقابل سماعت قرار دیا۔

    اس سے قبل گذشتہ سال اگست میں بھی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے وفاقی وزیر خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت کی نااہلی کیلئے درخواستیں مسترد کر دیں تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وفاقی وزیر خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت کی نااہلی کیلئے درخواستیں مسترد

    جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے احسن عابد کی جانب سے مخدوم برادران کی نا اہلی کیلئے درخواستوں پر سماعت کی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت نے الیکشن لڑتے وقت اپنے اثاثے چھپائے، دونوں بھائیوں کو آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کے تحت نااہل قرار دیا جائے، دلائل کے بعد عدالت نے مخدوم برادران کی نااہلی کیلئے درخواستیں مسترد کر دیں۔

    یاد رہے کہ سال دوہزار اٹھارہ میں خسرو بختیار نے این اے 177 اور ہاشم جواں بخت نے پی پی 259 سے انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھیں۔

  • میئر اسلام آباد کا انتخاب، غیر سرکاری نتیجہ آگیا

    میئر اسلام آباد کا انتخاب، غیر سرکاری نتیجہ آگیا

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے میئر کے انتخاب کا فیصلہ آگیا تاہم یہ فیصلہ غیر حتمی اور غیر سرکاری ہے۔

    مئیر آفس میں پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا۔ میئر اسلام آباد کے ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد امیدواروں اور پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کیا گیا۔

    اس سلسلے میں غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق میئراسلام آباد کیلئے غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق اب تک کی گنتی کے بعد ن لیگ کے پیر عادل شاہ کامیاب قرار پائے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق انہوں نے 43 ووٹ حاصل کیے، ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے ملک سجاد کو26ووٹ ملے، میئراسلام آباد کیلئے مجموعی طور پر73 میں سے 69 ووٹ ڈالے گئے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد کے سابق میئر شیخ انصر عزیز کے استعفے کے بعد مئیر کی نشست خالی ہوئی تھی۔

    میئر کےانتخاب کے لیے مجموعی طور پر 3امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا جن میں پیرعادل شاہ نون لیگ اور ملک ساجد محمود پی ٹی آئی کے امیدوار جبکہ اظہر محمود نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا، پہلا ووٹ یوسی چیئرمین 35 کے ملک محمد رفیق نے کاسٹ کیا۔

  • پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر جے یو آئی کے 4 ارکان کی بنیادی رکنیت ختم

    پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر جے یو آئی کے 4 ارکان کی بنیادی رکنیت ختم

    اسلام آباد: جمعیت علمائےاسلام(ف) کے سربراہ مولانا ٖفضل الرحمان کے خلاف میڈیا پر بیانات دینے والی پارٹی رہنما بڑی مشکل میں پھنس گئے، جمعیت علمائےاسلام کی ڈسپلنری کمیٹی نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کےمطابق جمعیت علمائےاسلام کی پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنےوالے ارکان سے متعلق ڈسپلنری کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈسپلنری کمیٹی نے پارٹی پالیسی سےانحراف کرنے والے اراکین کی فوری طور پر بنیادی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسپلنری کمیٹی کے فیصلے کی رو میں مولانامحمد خان شیرانی کی رکنیت ختم کی گئی،اس کے علاوہ حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب اور شجاع الملک کی بھی بنیادی رکنیت ختم کردی گئی۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمیٹی ممبران آغا ایوب شاہ، مولاناعبدالواسع، مولاناعبدالحکیم نے مولانا فضل الرحمان اور پارٹی پالیسی کی مخالفت کرنے پر چاروں رہنماؤں کو نکالنےکا فیصلہ دیا، ڈسپلنری کمیٹی کے سربراہ جلد بنیادی رکنیت ختم کرنےکا نوٹیفکیشن جاری کرینگے۔

    ڈسپلنری کمیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو کارکن اور رہنما ان رہنماؤں کےساتھ پروگرامز میں شرکت کرینگے انکی بھی رکنیت ختم کردی جائیگی۔

    بائیس دسمبر کو اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اسمبلی کو جعلی کہتے تھے، انہوں نےاسی اسمبلی سے نوازشریف کے ایک فون پر صدارتی الیکشن کیوں لڑا؟ اسمبلی کو جعلی کہتے ہیں تو ان کے بیٹے وہاں اب تک کیوں موجود ہیں؟ پارٹی کا اجتماعی فیصلہ ہوا کہ مولانا صدارتی الیکشن نہیں لڑیں گے لیکن اجلاس کے بعد مولانا کو فون آتا ہے اور وہ صدارتی الیکشن لڑتے ہیں۔

    حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ کے دوران چوہدری شجاعت کے ساتھ چند لوگوں سے ملے تھے وہ صرف اتنا ہی بتادیں کہ وہ لوگ کون تھے جن سے ملے تھے یا جنہوں نے یہ کہا تھا کہ مارچ تک عمران خان کو نکال دیں گے، ایک طرف استعفے اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن نہیں لڑیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی کے ایک اور رہنما فضل الرحمان کی پالیسیوں کیخلاف بول پڑے

    حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بناکر عالمی طاقتوں کے ذریعے باہر کیوں گئے؟ نواز شریف بدل چکے تو خواجہ آصف فون کرکے کیوں کہتے کہ میں ہار رہا ہوں، واقعی کسی میں جرات ہے تو لندن میں چھپ کرنہ بیٹھے، میدان میں آئے ہم ساتھ ہیں، ہمیں بلا کرایک بار نہیں تین بار دھوکا کیا گیا، مولانا فضل الرحمان ایسے لوگوں کو کیوں نہیں روکتے، جمہوریت کسی کی میراث یا جاگیر نہیں ہے۔

    بعد ازاں خیبر پختونخوا کے سابق امیر مولانا گل نصیب نے بھی پارٹی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی اور کہا کہ جے یو آئی حکومت میں آئی تو امیر ٹولے نے شمولیت اختیار کی، سابق امیر جے یو آئی کا کہنا تھا کہ طلحہ محمود ،عظیم اللہ جیسے افراد کو جے یو آئی میں شامل کیا گیا، ان کی شمولیت سے جے یو آئی کا ٹکٹ پیسوں کی بنیاد پر دیا جانے لگا۔