Author: زاہد مشوانی

  • حج فلائٹ آپریشن کب شروع ہو رہا ہے؟ تاریخ کا اعلان ہو گیا

    حج فلائٹ آپریشن کب شروع ہو رہا ہے؟ تاریخ کا اعلان ہو گیا

    حج 2024 کا فلائٹ آپریشن آئندہ ماہ 9 مئی سے شروع ہو رہا ہے جو 9 جون تک بلا تعطل جاری رہے گا اور اس کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رواں سال حج کے لیے پاکستان سے حجاز مقدس کے لیے فلائٹ آپریشن آئندہ ماہ 9 مئی سے شروع ہوگا جو بغیر کسی تعطل کے لیے 9 جون تک جاری رہے گا اور اس کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    حج آپریشن ملک بھر کے 8 انٹرنیشنل ایئرپورٹس سے ہوگا  جن میں اسلام آباد، لاہور، کراچی، ملتان، کوئٹہ، سکھر، سیالکوٹ، رحیم یار خان کے ایئرپورٹس شامل ہیں۔

    پشاور کے عازمین حج اسلام آباد ائیرپورٹ سے جب کہ فیصل آباد کے عازمین لاہور ایئرپورٹ سے سعودی عرب جائیں گے۔

    اسلام آباد اور کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ سروس شروع ہوگی اور روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کے تحت عازمین کی امیگریشن پاکستان میں ہوگی۔

    پاکستان سے چار ایئر لائنز حج فلائیٹ آپریشن میں حصہ لیں گی جن میں پی آئی اے کے علاوہ سعودی ایئر لائن، سیرین اور ایئر بلیو شامل ہیں۔

     

    اس سال سرکاری حج اسکیم کے تحت 69 ہزار 500 عازمین حج حجاز مقدس جائیں گے جب کہ عازمین حج کی ویکسینیشن 30 اپریل سے حاجی کیمپس پر شروع ہوگی۔

  • وزیراعلیٰ کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابلِ سماعت قرار

    وزیراعلیٰ کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابلِ سماعت قرار

    الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے 2 رکنی بینچ نے مختصر تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈی آئی خان میں 735 کنال زمین علی امین گنڈاپور کے نام پر عارضی طور پر ٹرانسفر کی گئی، زمین کے اصل مالک آصف خان تھے۔

    تحریری فیصلے کے مطابق علی امین گنڈاپور کی 2020 کے اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق گاڑی زمین کوبیچ کر لی گئی لہذاٰ غلط بیانی پر علی امین گنڈاپور صوبائی اسمبلی کی نشست کےاہل نہیں۔

    وزیراعلیٰ خیبرپختوانخوا کیخلاف اثاثے چھپانے کی درخواست الیکشن کمیشن کو دی گئی تھی۔

    الیکشن کمیشن نے نااہلی کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے علی امین گنڈاپور کو 26 مارچ کو ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس جاری کر دیا۔

  • سینیٹ کی 48 نشستوں پر پولنگ 2 اپریل کو ہو گی

    سینیٹ کی 48 نشستوں پر پولنگ 2 اپریل کو ہو گی

    الیکشن کمیشن نے سینیٹ کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا۔ سینیٹ کی 48 نشستوں پر پولنگ 2 اپریل کو ہو گی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی آج سے حاصل کئےجاسکتے ہیں، کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ اور صوبائی دفاتر سے حاصل کئےجاسکتے ہیں۔

    امیدوار کاغذات نامزدگی 16،15 مارچ کو آر او کے پاس جمع کرائیں گے۔ سابق فاٹا کے 4 ارکان کی جانب سے خالی نشستوں پر انتخاب نہیں ہوگا۔

    کےپی میں انضمام کے بعد سینیٹ میں فاٹا کی مختص نشستیں آئینی ترمیم کےتحت ختم ہو چکی۔ پنجاب کی 7جنرل، خواتین کی 2، علما اور ٹیکنوکریٹ کیلئے 2 ، غیر مسلم کی ایک نشست پر انتخاب ہو گا۔

    سندھ کی7جنرل، خواتین 2، علما اور ٹیکنوکریٹ کیلئے 2، ایک غیر مسلم کی  نشست پر انتخاب ہو گا۔ خیبر پختونخوا کی 7 جنرل ، 2 خواتین، 2علما اور ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر انتخاب ہوگا۔

    بلوچستان کی 7 جنرل ، 2 خواتین ،2علما اور ٹیکنوکریٹ نشستوں پر انتخاب ہو گا۔ وفاقی دارالحکومت کی ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر انتخاب ہوگا۔

  • سینیٹ کے انتخابات 3 اپریل کو کرانے کا امکان

    سینیٹ کے انتخابات 3 اپریل کو کرانے کا امکان

    الیکشن کمیشن نے ایوان بالا (سینیٹ) کے عام انتخابات کا شیڈول تیار کر لیا ہے جس کے مطابق الیکشن 3 اپریل کو کرائے جانے کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کے 50 اراکین 11 مارچ کو اپنی مدت پوری کر کے ریٹائر ہو رہے ہیں جن کی خالی نشستوں پر الیکشن 3 اپریل کو کرائے جانے کا امکان ہے۔

    11 مارچ کو جو سینیٹرز ریٹائر ہو رہے ہیں ان میں پنجاب اور سندھ سے 12، 12، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11، 11، سابق فاٹا کے 4 جب کہ اسلام آباد کے 2 سینیٹرز اپنی آئینی مدت مکمل کر رہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے تیار کردہ شیڈول کے مطابق سینیٹ کی مذکورہ خالی نشستوں پر انتخاب کے لیے پولنگ 3 اپریل کو قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی جس میں سندھ، پنجاب سے 12، بارہ، کے پی اور بلوچستان سے 11، گیارہ اور اسلام آباد سے 2 سینیٹرز کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔

    25 ویں آئینی ترمیم کے تحت سابقہ فاٹا کی 4 سینیٹ نشستوں پر دوبارہ انتخاب نہیں ہوگا۔

  • الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی

    الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل خواتین، اقلیتی نشستوں کے کواثے کی مستحق نہیں۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتیں۔

    الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104 کے تحت فیصلہ سنایا جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ چار ایک کےتناسب سے جاری کیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے دیگر جماعتوں کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں میں ان کی سیٹوں کے تناسب سے تقسیم کی جائیں گی، اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں خالی نہیں رکھی جا سکتیں۔

    سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ متفقہ طور پرسنایا گیا تاہم مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینے کے فیصلے سے ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلاف کیا۔

  • الیکشن کمیشن نے بڑی پابندیاں ختم کر دیں

    الیکشن کمیشن نے بڑی پابندیاں ختم کر دیں

    الیکشن کمیشن نےتقرریوں، تبادلوں اور ترقیاتی اسکیموں پر پابندی ختم کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کا عمل مکمل ہونے اور نئی حکومت کی تشکیل کے بعد الیکشن کمیشن نے تقرریوں، تبادلوں اور ترقیاتی اسکیموں پر عائد پابندی اٹھا لی ہے۔

    اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر کے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ملک میں عام انتخابات ہو چکے اور منتخب حکومت نے ذمہ داری سنبھال لی ہے لہذا تقرریوں، تبادلوں اور ترقیاتی اسکیموں پر پابندی ختم کر دی گئی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کا شیڈول آنے پر پوسٹنگ اور ٹرانسفرپرپابندی لگا دی تھی۔

  • پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے ہر سال کتنی اموات؟ دل دہلا دینے والی رپورٹ

    پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے ہر سال کتنی اموات؟ دل دہلا دینے والی رپورٹ

    اسلام آباد: ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات واقع ہوتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کی لعنت کا مقابلہ ایک چیلنج بن گیا ہے، تمباکو نوشی سے متعلق بیماریاں جیسے کینسر، ذیابیطس اور دل کی بیماریاں پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات کا باعث بنتی ہیں۔

    یہ اموات نہ صرف افراد کو متاثر کرتی ہیں بلکہ خاندانوں، برادریوں اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بھی وسیع تر اثرات مرتب کرتی ہیں۔ اسلام آباد میں سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت ملک میں 9 ملین بالغ افراد (15 سال اور اس سے زیادہ) تمباکو کی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں، جو بالغ آبادی کا تقریباً 19.7 فی صد ہے۔

    کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) پاکستان کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد کا کہنا ہے کہ 30 فی صد ایف ای ڈی (فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی) کا اضافہ کیا جائے، اس سے اخراجات کا 19.8 فی صد وصول کیا جا سکتا ہے جس سے صحت کے بوجھ اور ٹیکس محصولات کے درمیان فرق کم ہوگا۔

    یہ تجویز حکومت اور پاکستان کے عوام کے لیے صحت اور محصولات کے لحاظ سے ایک واضح جیت کی نمائندگی کرتی ہے۔ تمباکو کی وبا کو روکنے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، تمباکو کے استعمال کو روکنے سے پاکستان تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے وابستہ معاشی نقصانات کو کم کر سکتا ہے۔ جب کہ ممکنہ طور پر صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بوجھ کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔

  • محمود اچکزئی نے مولانا فضل الرحمان سے صدر کیلیے ووٹ مانگ لیا

    محمود اچکزئی نے مولانا فضل الرحمان سے صدر کیلیے ووٹ مانگ لیا

    اسلام آباد: سنی اتحاد کونسل کی جانب سے نامزد صدارتی امیدوار محمود اچکزئی نے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان سے صدارتی الیکشن کیلیے ووٹ مانگ لیا۔

    محمود اچکزئی نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور صدر مملکت کیلیے ووٹ کی درخواست کی۔ امیدوار نے کہا کہ ہمارا پرانا تعلق ہے ایک ساتھ تحریک میں وقت گزارا ہے، امید ہے آپ ہمیں سپورٹ کریں گے۔

    اس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کسی بھی انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، پارٹی قیادت سے مشورہ کر کے آپ کو آگاہ کر دیں گے۔

    سنی اتحاد کونسل نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے آصف علی زرداری کو صدر کیلیے نامزد کیا ہے۔

    شیڈول کے مطابق صدارتی انتخاب کیلیے پولنگ 9 مارچ کو صبح 10 سے شام 4 بجے تک ہوگی جبکہ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 4 مارچ کو 10 بجے کی جائے گی۔ 5 مارچ کو دن 12 بجے تک کاغذات واپس لیے جا سکیں گے جبکہ 5 مارچ کو دن ایک بجے امیدواروں کی فہرست آویزاں کی جائے گی۔

  • سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں چاہئیں، چیف الیکشن کمشنر

    سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں چاہئیں، چیف الیکشن کمشنر

    سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے درخواست پر الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے سنی اتحاد کونسل خط بیرسٹر علی ظفر کو دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے درخواست پر الیکشن کمیشن میں سماعت جاری ہے اور فل بینچ اس کی سماعت کر رہا ہے۔

    سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کو سنی اتحاد کونسل کا خط دے دیا۔

    چیف الیکشن کمشنر کے مطابق سربراہ سنی اتحاد کونسل نے 26 فروری کو الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نہ انہوں نے عام انتخابات میں حصہ لیا اور نہ ہی انہیں مخصوص نشستیں چاہئیں۔

    چیف الیکشن کمشنر نے بیرسٹر علی ظفر سے استفسار کیا کہ جب سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں چاہئیں تو آپ کیوں  مجبور کر رہے ہیں۔

    اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر نے سنی اتحاد کونسل کے خط سے لاعلمی کا اظہار کردیا اور کہا کہ کونسل نے پاکستان تحریک انساف کو ایسے کسی خط کے حوالے سے نہیں بتایا۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے ان سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا اور پی ٹی آئی کے امیدواروں نے آزاد حیثیت اور مختلف انتخابی نشانات پر الیکشن میں حصہ لیا تھا اور انتخابی نتائج میں ان ہی آزاد امیدواروں پر مشتمل گروپ سب سے بڑا کامیاب گروپ بن کر سامنے آیا تھا۔

    الیکشن کمیشن کے قواعد کے مطابق آزاد امیدواروں کو کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے تین روز کے اندر کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے جس کی وجہ سے پی ٹی آئی نے گزشتہ دنوں سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کیا تھا اور اس کے حمایت یافتہ امیدواروں نے معاہدے کے تحت اس میں شمولیت اختیار کی تھی تاکہ وہ مخصوص نشستیں حاصل کر سکیں۔

    الیکشن کمیشن کئی سماعتوں کے باوجود سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کو دینے یا نہ دینے سے متعلق کوئی فیصلہ تاحال نہیں کر سکا ہے۔

  • پیپلزپارٹی، ن لیگ اور ایم کیو ایم  کی سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی مخالفت

    پیپلزپارٹی، ن لیگ اور ایم کیو ایم کی سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی مخالفت

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی،مسلم لیگ ن اورایم کیوایم نے سنی اتحاد کونسل (پی ٹی آئی) کومخصوص نشستیں دینےکی مخالفت کردی اور سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت ڈکلیئر نہ کرنے کی بھی استدعا کی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں آزاد ارکان کی سنی اتحادکونسل میں شمولیت اور مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سنی کونسل کو مخصوص نشستوں سے محروم کرنے اتحادی جماعتیں الیکشن کمیشن پہنچ گئیں اور اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی مخالفت کرتے ہوئے چھ درخواستیں دائر کردیں۔

    چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی، بیرسٹر گوہرعلی، فروغ نسیم، اعظم نذیر تارڑ اورعطاتارڑ پیش ہوئے۔

    خالد مقبول صدیقی نے سنی اتحاد کونسل کےارکان کومخصوص نشستیں نہ دینے کی درخواست دائر کی۔

    سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اور بیان حلفی کے ریکارڈ کی فراہمی کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی، سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت ڈکلیئر نہ کرنے کی استدعا کی گئی اور کہا سنی اتحاد کونسل کی اپنی ایک نشست بھی نہیں،عوام مسترد کر چکی۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا پہلے یہ واضح کیا جائے کہ خصوصی نشستیں سنی اتحاد کونسل کاحق ہےبھی یا نہیں، جس پر اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ نشستیں ن لیگ کو دے دی جائیں۔

    بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتاکہ باہرسے آکرکوئی بھی درخواست چیلنج کرے۔۔ پہلے یہ فیصلہ کریں کہ درخواست گزار کون ہیں اور کیوں آئے ہیں؟ تو اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے ترجیحی فہرست پہلے نہیں دی، جنہوں نے پہلے درخواست دی ان کا کیا ہوگا۔

    -الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کیخلاف تمام درخواستیں یکجا کردیں اور سماعت کل تک ملتوی کردی