Author: زاہد مشوانی

  • پی ٹی آئی  کو انتخابی نشان بلے کی الاٹمنٹ : الیکشن کمیشن کا  سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بلے کی الاٹمنٹ : الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے بلے کے نشان پر پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کا بلے کے نشان پر پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔

    اجلاس چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ میں ہوا، جس میں کمیشن کےچاروں ممبران اوراسپیشل سیکرٹریز نے شرکت کی۔

    اجلاس میں پشاورہائی کورٹ کےفیصلے پر مشاورت کی گئی، جس کے بعد پشاورہائیکورٹ کے فیصلےکوسپریم کورٹ میں چیلنج کرنےکا فیصلہ کرلیا گیا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن جلد پٹیشن تیار کرے گا۔

    یاد رہے گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرکے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا بحال کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹیفکیشن ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پارٹی سرٹیفکیٹ الیکشن ایکٹ 2017 کے شق 209 کے تحت شائع کرے اور آرٹیکل 215 کے تحت الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کوانتخابی نشان’’بلا‘‘الاٹ کرے۔

    تاہم پی ٹی آئی کےانتخابی نشان سےمتعلق پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ آئےاٹھارہ گھنٹےگزرگئے، الیکشن کمیشن نےتاحال پی ٹی آئی کےانتخابی نشان ’’بلے‘‘کانوٹیفکیشن جاری نہ کیا۔

  • عام انتخابات سے قبل سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے استعفیٰ دے دیا

    عام انتخابات سے قبل سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے استعفیٰ دے دیا

    اسلام آباد: عام انتخابات سے قبل سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے استعفیٰ دے دیا۔

    ذرائع کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے خراب صحت کے باعث عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، انھوں نے اپنے استعفے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان صحت کام کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان کچھ دن تک اسپتال میں زیر علاج رہے ہیں، اور اب گھر پر ان کا علاج جاری ہے۔ دوسری طرف چیف الیکشن کمشنر نے تاحال سیکریٹری الیکشن کمیشن کا استعفیٰ قبول نہیں کیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے الزامات مسترد کر دیے

  • سینیٹ میں 8 فروری کے عام انتخابات معطل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور

    سینیٹ میں 8 فروری کے عام انتخابات معطل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور

    سینیٹ میں 8 فروری کے عام انتخابات کو معطل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات معطل کرنے کی قرارداد پیش کی گئی جس کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

    سینیٹر دلاور خان نے الیکشن میں سازگار ماحول کی فراہمی کے لیے قرارداد پیش کی۔ ان کی پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صورتحال خراب ہے۔ مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ پرحملے ہوئے ہیں جب کہ ایمل ولی خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو تھریٹ ملے ہیں۔ الیکشن کے انعقاد کے لئے ساز گار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔

    قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا، بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں جاری ہیں جب کہ محکمہ صحت ایک بار پھر کورونا کے پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چھوٹے صوبوں میں بالخصوص الیکشن مہم چلانے کیلیے مساوی حق دیا جائے اور الیکشن کمیشن شیڈول معطل کر کے سازگار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔

    اپنی قرارداد کی حمایت میں سینیٹر دلاور خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ وہ شفاف الیکشن کروائے اور الیکشن میں ایک اچھا ٹرن آؤٹ ہو۔ جب سیاسی قائدین پر حملے کیے جا رہے ہیں اور مختلف جماعتوں کو تھریٹ الرٹ جاری ہو رہے ہیں تو ایسی صورتحال میں 8 فروری کو شیڈول الیکشن ملتوی کیے جائیں۔

    سینیٹر کہدہ بابر نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں صورتحال خراب ہے اور الیکشن لڑنے والے بھی محفوظ نہیں ہیں۔ حکومت بتائے کہ عوام اور الیکشن لڑنے والوں کی سیکورٹی کیلیے کیا کیا؟

    مذکورہ قرارداد کی سینیٹر افنان اللہ اور ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے مخالفت کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد اچانک پیش کی گئی ایسا اچانک کیا ہوا کہ یوں قرارداد پیش کی گئی جب کہ 2013 اور 2018 میں بھی سخت حالات کے دوران الیکشن ہوئے تھے۔

    سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ملک پارلیمنٹ کے بغیر چلے تو ایسے نہیں چلے گا۔ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کے وہ وزیر اعظم رہیں، کچھ لوگوں کی دہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ الیکشن مؤخر کرنے کی بہت سے لوگوں کی خواہشات ہیں لیکن الیکشن کسی کی خواہش پر نہیں آئین اور قانون کے مطابق ہوتے ہیں۔

    لیگی سینیٹر افنان اللہ کے اس بیان کے بعد ایوان میں شور شرابہ بھی ہوا۔

    واضح رہے کہ سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد کی منظوری کے وقت ایوان میں 14 اراکان موجود تھے۔ جو ارکان اس وقت ایوان میں تھے ان میں قرارداد کے محرک سینیٹر دلاور کے علاوہ بہرہ مند تنگی، افنان اللہ، گردیپ سنگھ، عبدالقادر، ثمینہ ممتاز، ہلال الرحمان، نصیب اللہ بازئی، کہدہ بابر، پرنس احمد عمر زئی، سینیٹر احمد عمر، ثنا جمالی، کامل علی آغا، منظور کاکڑ شامل تھے۔

  • پاک فوج مخالف پروپیگنڈے کےخلاف قرارداد منظور

    پاک فوج مخالف پروپیگنڈے کےخلاف قرارداد منظور

    سوشل میڈیا پر پاک فوج مخالف پروپیگنڈے کےخلاف سینیٹ میں قرارداد منظور کر لی گئی۔

    چیئرمین سینیٹ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملکی دفاع باالخصوص مخالف ہمسایہ کےتناظرمیں مضبوط فوج ، ایجنسیاں ناگزیرہیں۔

    قرارداد کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر فوج اور ایجنسیوں کےخلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا ہو رہا ہے  پروپیگنڈے میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دی جائے اور  ملوث افراد کی  عوامی عہدےسے10سال تک کی نااہلیت کی سزا ضروری ہے۔

    سینیٹربہر مند تنگی کی جانب سے پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

    اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ سی پیک سےمتعلق بہت دعوے کیے گئے لیکن سی پیک کےتحت بلوچستان کو کیا دیا گیا؟ بلوچستان میں صرف ایک ووکیشنل سینٹر بنا، ملک میں موٹرویز بنیں اور بلوچستان میں کچھ نہ بنایا گیا۔

    طاہر بزنجو کا کہنا تھا کہ وعدے ہوتے ہیں دعوے کیے جاتے ہیں لیکن عمل نہیں ہوتا، مقامی لوگوں کے حق پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی گئی مقامی لوگ آج بھی بارڈر تجارت سے روزگار کما رہے ہیں۔

  • ’عدم اعتماد میں ساتھ نہ دیتا تو بانی پی ٹی آئی کو بچانے کا الزام لگ جاتا‘

    ’عدم اعتماد میں ساتھ نہ دیتا تو بانی پی ٹی آئی کو بچانے کا الزام لگ جاتا‘

    مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کے بجائے عوامی طاقت سےپی ٹی آئی حکومت گرانےکےحامی تھے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ملکی صورتحال کا ادراک ہوا تو پھر سیاستدانوں سے رابطےکیے گئے مجھ سےبھی رابطہ کیاگیاکہ عدم اعتماد کی طرف جائیں مگرمیں نے انکار کیا، 30کے قریب لوگ ٹوٹے، پی ٹی آئی اتحادی الگ ہوئے میں اس وقت ساتھ نہ دیتا تو الزام آتا کہ بانی پی ٹی آئی کو میں نےبچا لیا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدم اعتماد کے بعد جےیوآئی ساتھ نہ دیتی تو سارا کھیل خراب ہوجاتا، عدم اعتماد کے بعد جےیوآئی ساتھ نہ دیتی تو شہبازشریف وزیراعظم نہ بنتے سربراہ پی ٹی آئی سے بچانے کیلئے عدم اعتماد کو قبول کیا ورنہ میری رائےنہیں تھی جب سب ایک سائیڈپرہوگئےتوہم تنہارہ گئےمگرکھیل خراب کرنے والے نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ماحول میں الیکشن ہوئے تو کوئی زیادہ اچھی امیدیں نہیں رکھنی چاہئیں کئی تحریکوں کے بعد بھی لگتا ہےجمہوریت کمزور، مقتدرہ طاقتور ہوئی، بنیادی بات یہ ہےکوئی ادارہ طاقتور بننا چاہتاہے تو غیرآئینی خواہش ہے جمہوریت کی مضبوطی نہ ہونےمیں سیاستدانوں کی اپنی کمزوریا ہیں مسئلہ یہ ہے کہ جوہدایات باہر سےآتی رہیں ان پرقانون سازیاں ہوئیں، ہمیں آئینی تقاضوں کے مطابق قانون سازی سے روکا گیا تو ہم رک گئے جمہوریت کمزوری کی ساری ذمہ داری ہم مقتدرہ پر نہیں ڈال سکتے، مصلحتوں کا شکار ہو کر آج سیاستدان خود کو کمزور تصور کرتے ہیں۔

  • مخصوص نشستوں کیلیے کاغذات نامزدگی شیڈول میں توسیع

    مخصوص نشستوں کیلیے کاغذات نامزدگی شیڈول میں توسیع

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی شیڈول میں توسیع کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خواتین، اقلیتی نشستوں کے لیے کاغذات کی جانچ 13 جنوری تک جاری رہے گی، ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیل 16 جنوری تک دائر کی جاسکے گی۔

    ترمیمی شیڈول کے مطابق 19 جنوری تک اپیلوں پر فیصلے الیکشن ٹریبنول کریں گے، 22 جنوری تک امیدوار کاغذات نامزدگی واپس لے سکتے ہیں۔

    مخصوص نشستوں کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرست 23 جنوری کو آویزاں کی جائے گی۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جنرل نشستوں کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو موصول

    پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو موصول

    پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو موصول ہو گیا ہے جب کہ کمیشن کا اس فیصلے متعلق اہم اجلاس آج ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو موصول ہو گیا ہے جب کہ الیکشن کمیش اس فیصلے سے متعلق اہم اجلاس آج ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وکلا ونگ الیکشن کمیشن کو پشاور ہائیکورٹ فیصلے سے متعلق قانونی نکات پر بریفنگ دیگا۔

    پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے فیصلے کے متن میں کہا گیا ہے کہ 8 فروری کوعام انتخابات ہونے جا رہے ہیں جب کہ 13 جنوری 2024 کو انتخابی نشان الاٹ ہوں گے۔ ایک سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کیا گیا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کیا جاتا ہے اور الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو نوٹس بھی جاری کیا جاتا ہے۔

    پشاور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے اور تحریک انصاف کا بلے کا نشان بھی بحال کیا جائے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس کیس کی آئندہ سماعت 9 جنوری 2024 کو ہو گی اور اگلی سماعت تک معطلی کا حکم نافذ العلمل رہے گا۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار اور بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے کو گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا اور عدالت نے اسی روز اس کی سماعت کے بعد الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کر دیا تھا۔

  • عام انتخابات کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا وقت ختم

    عام انتخابات کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا وقت ختم

    اسلام آباد: 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کیلیے ملک بھر میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا وقت ختم ہوگیا۔

    کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا وقت ختم ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے امیدواروں کی ابتدائی فہرست اور اسکروٹنی کل سے شروع ہوگی جو 30 دسمبر تک جاری رہے گی۔

    الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی تاریخ میں دو روز کی توسیع کی تھی۔ مسلم لیگ (ن) نے چیف الیکشن کمشنر کے نام خط لکھا تھا جس میں ان سے کاغذات نامزدگی کی تاریخ میں دو روز توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

    متعلقہ: الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا

    اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بھی الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی میں توسیع کی درخواست کر رکھی تھی۔

    نواز شریف، مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری سمیت اہم سیاسی شخصیات نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔ نواز شریف نے این اے 130 لاہور، بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 194 اور شہداد کوٹ سے این اے 196 جبکہ لاہور سے حلقہ این اے 127 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔

    ملتان سے شاہ محمود قریشی، ان کے بیٹے ذین قریشی اور بیٹی مہر بانو قریشی نے اپنے وکلا ٹیم کے ہمراہ قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 150، این اے 151 اور پی پی 2018 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جبکہ ذین قریشی نے پی پی 219 سے بھی نامینیشن فارم جمع کروایا۔

    پرویز الٰہی نے گجرات سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 64 اور پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 32 سے، ان کے صاحبزادے مونس الٰہی نے این اے 64 کے علاوہ پنجاب اسمبلی کے حلقوں پی پی 32 اور 34 سے کاغذات جمع کروائے۔ اس کے علاوہ سمیرا الٰہی نے پی پی 34 اور پی پی 32 اور قیصرہ الہٰی نے این اے 64 اور پی پی 32 سے نامینیشن فارم جمع کروائے۔

    جہانگیر ترین تین حلقوں سے الیکشن لڑیں گے۔ انہوں نے این اے 155 لودھراں، پی پی 227 اور این اے 149 ملتان سے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ 249 سے نامینیشن فارم جمع کروائے۔ لطیف کھوسہ نے این اے 122 سے کاغذات جمع کروائے۔ (ن) لیگ کے رہنما احسن اقبال نے نارووال سے این اے 76 اور پی پی 54 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔

  • انٹراپارٹی الیکشن کالعدم، پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملے گا

    انٹراپارٹی الیکشن کالعدم، پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملے گا

    الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔

    الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے جس میں قرار دیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی ہے۔

    چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نےفیصلہ سنایا۔ انٹراپارٹی الیکشن کیس کافیصلہ اکرام اللہ خان نے تحریر کیا ہے۔

    پشاور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو جمعہ (آج) اس کیس کا فیصلہ دینے کا حکم دیا تھا

    گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کے کیس کا قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرعلی گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملا تو خدشہ ہے ہمارے امیدوار آزاد تصور ہوں گے، بانی پی ٹی آئی کی نا اہلی معطل ہو چکی اور وہ انتخابات لڑیں گے۔

    تفصیلی فیصلہ

    الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو انٹرا پارٹی انتخابات کرائے اور پی ٹی آئی کے نومنتخب چیئرمین نے الیکشن یکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا لیکن پولیٹیکل فنانس ونگ نے الیکشن ریکارڈ پر سنگین اعتراضات اٹھائے۔

    فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے 10 جون 2022 کے انٹرا پارٹی الیکشن بھی کالعدم قرار دیے تھے الیکشن ایکٹ کےمطابق ہر جماعت کوشفاف انٹراپارٹی انتخابات کروانےضروری ہیں، پی ٹی آئی کےچیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی پر بھی سنگین اعتراضات اٹھائےگئے، نیاز اللہ نیازی کابطورچیف الیکشن کمشنر تقررپی ٹی آئی کےآئین کےآرٹیکل 9کی خلاف ورزی ہے۔

    عمر ایوب کو آئینی طور پر پارٹی کا سیکریٹری جنرل تعینات نہیں کیاگیا، عمر ایوب چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی کی تقرری کرنےکے مجازنہیں تھے ریکارڈکےمطابق پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر جمال اکبرانصاری ہیں، جمال انصاری کاچیف الیکشن کمشنرکےعہدے سےمستعفی یا ہٹانےکاکوئی ریکارڈ نہیں۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی آئین کے سیکشن 9 کے مطابق چیف الیکشن کمشنرکےعہدےکی معیاد 5سال ہے، فیڈرل الیکشن کمیشن کونیشنل کونسل دوتہائی اکثریت سےہٹا سکتی ہے پی ٹی آئی نےتسلیم کیا چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے قانونی طریقہ نہیں اپنایا گیا، پی ٹی آئی نےتسلیم کیانیشنل کونسل کا وجود ہی نہیں تھا، عمر ایوب کوپارٹی کی  آئینی باڈی  کی جانب سےسیکریٹری جنرل منتخب نہیں کیا گیا اور عمر ایوب کاچیف الیکشن کمشنرتقرری کا28 نومبر2023کےنوٹیفکیشن کی قانونی حیثیت نہیں۔

    پی ٹی آئی کے تمام عہدیداران بشمول چیئرمین اپنی مدت مکمل کر چکے تھے پی ٹی آئی کے آئین کےتحت پارٹی عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کیاجاسکتا، دستیاب ریکارڈ کےمطابق پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسدعمر ہیں ان کے بطور پارٹی سیکریٹری جنرل تقرر کا کوئی نوٹیفکیشن پیش نہیں کیا جا سکا،  پی ٹی آئی آئین کےتحت پارٹی چیئرمین بھی عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کرسکتے۔

    پی ٹی آئی کو اہم فیصلوں کیلئے چیف آرگنائزر کاتقرر کرنا ضروری تھا دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی نے کبھی چیف آرگنائزر کا تقرر نہیں کیا، چیف الیکشن کمشنرتقرر کرنے کا اختیار آئین کے مطابق چیف آرگنائزر کے پاس تھا، پی ٹی آئی آئین کے تحت انٹراپارٹی انتخابات 13جون 2021 کو کرائےجانے تھے، پی ٹی آئی کےچیف الیکشن کمشنرکےتقررکیلئےآئینی طریقہ کارنہیں اپنایا گیا، الیکشن ایکٹ اور پارٹی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کرانےمیں ناکام رہی، الیکشن کمیشن کو23 نومبر 2023 کوانٹرا پارٹی انتخابات کرانےکاایک اورموقع دیا،   پی ٹی آئی کا4 دسمبرکو جمع کرایا گیاانٹراپارٹی سرٹیفکیٹ مسترد کیا جاتا ہے، الیکشن  ایکٹ سیکشن 215 کے تحت انتخابی نشان کیلئے نا اہل قرار دیا جاتا ہے۔

  • عام انتخابات، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں 2 روز کی توسیع

    عام انتخابات، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں 2 روز کی توسیع

    الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں دو روز کی توسیع کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آج آخری دن تھا تاہم اب الیکشن کمیشن نے اس میں دو روز کی توسیع کر دی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کیلیے شیڈول ریوائس کر دیا ہے جس کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں 2 روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔

    ریوائز شیڈول کے مطابق اب امیدوار کاغذات نامزدگی 24 دسمبر تک جمع کرا سکتے ہیں جب کہ 24 دسمبر کو امیدواروں کی ابتدائی فہرستیں جاری کی جائیں گی۔ کاغذات کی جانچ پڑتال 25 سے 30 دسمبر تک ہوگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن نے چیف الیکشن کمشنر کے نام خط لکھا تھا جس میں ان سے کاغذات نامزدگی کی تاریخ میں دو روز توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

    اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام نے بھی الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی میں توسیع کی درخواست کر رکھی تھی۔