Author: ضیاء الحق

  • پانی کی تلاش میں روز18 کلومیٹر سفر کرنے والا گاؤں

    پانی کی تلاش میں روز18 کلومیٹر سفر کرنے والا گاؤں

    پشاور: سنہ 2005 کے زلزلے سے متاثر ہونے والا گاؤں آج بھی پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے ، مکین روزانہ اٹھارہ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے پانی لاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق زلزلے کے سبب بٹ گرام کےمختلف دیہاتوں میں پانی کی سطح نیچے ہوگئی تھی ، جن میں کولائی، چینام، چلونی ، شابورا اور سانگوڑے شامل ہیں، کل ملا کر دوسو سے زائد گھر قلتِآب کا شکار ہیں۔

    کولائی نامی گاؤں کا باشندہ عبدالفراض، دیگر گاوں والوں سمیت پانی کی تلاش کے لیے روزانہ 18 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے دور دراز علاقوں سے پینے کا پانی گدھوں اور خچروں پر لاد کر شام کو واپس لوٹتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندوں نے اپنی آنکھیں بند کر کے منہ موڑ لیا ہے اور قلت آب کے سبب گاؤں کا مستقبل تاریک تر ہوتا جا رہا ہے ۔

    انہوں نے بتایا کہ گاؤں والوں نے پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے چندہ بھی کیا لیکن غریب گاؤں والے اتنی رقم اکھٹی نہ کرسکے کہ جدید مشینری خرید لی جاتی۔اس سلسلے میں کولائی کے پانی سے محروم عوام نے روڈ بند کر کے احتجاج بھی کیا تھا۔

    مظاہرین نے بینرز اٹھائے ایم این اے، ایم پی اے اور لوکل گورنمنٹ سے پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان سے اس معاملے کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہےاور جلد از جلد گاوں میں سرکاری واٹر سپلائی اسکیمیں شروع کا مطالبہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ پاکستان کی تاریخ کا ناقابل فراموش اور تباہ کن زلزلہ 8 اکتوبر 2005 کو آیا تھا جب آزاد کشمیر، اسلام آباد،بٹ گرام، ایبٹ آباد اورخیبر پختونخواہ کے بالائی علاقوں پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی۔ ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت7.6 اور 7.8کے درمیان رہی تھی اورمتاثرہ علاقوں میں سے بہت سے علاقوں کے عوام آج بھی زلزلے کے بعد پیدا ہونےو الے مسائل سے نبرد آزما ہیں۔ بہت سے علاقوں میں بحالی کا عمل بھی تاحال مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

  • پشاور، زپ لائننگ ایونٹ کا آغاز 18 فروری سے ہوگا

    پشاور، زپ لائننگ ایونٹ کا آغاز 18 فروری سے ہوگا

    پشاور : ٹورازم کارپوریشن خیبر پختونخواہ اور ایڈوانچر ایجز کلب کے زیراہتمام زِپ لائننگ کا پہلا ایونٹ 18 فروری کو منعقد ہوگا جس میں نوجوان 40 فٹ کی بلندی سے زِپ لائننگ کرتے ہوئے نیچے 10 فٹ کی بلندی تک آئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخواہ اور ایڈونچر ایجزکلب کے باہمی اشتراک سے نوجوان مرد و خواتین کے لیے دو روزہ زِپ لائننگ ایونٹ منعقد کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے جس کا آغاز 18 فروری کو ہوگا۔

    یہ فیصلہ ٹورازم کارپوریشن کے کانفرنس روم میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا جس میں سیکرٹری محکمہ سیاحت محمد طارق، منیجنگ ڈائریکٹر مشتاق احمد خان، جنرل منیجر ایڈمن اینڈ پراپرٹیز سجاد حمید،ایڈونچر ایجزکلب کے خالد سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

    اس حوالے سے منیجنگ ڈائریکٹر مشتاق احمد خان نے بتایا کہ ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخواہ اور ایڈونچر ایجز کلب نے صوبے کے نوجوانوں کو ایڈونچر سے تعلق رکھنے والے اسپورٹس اور سرگرمیاں اپنے ہی شہر پشاور میں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا پہلا ایونٹ حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس میں منعقد کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ زِپ لائننگ کا ایونٹ اب تک خیبر پختونخواہ کے کسی بھی مقام پر نہیں ہوا جب کہ دوسری جانب ملک کے دیگر صوبوں میں یہ سہولت میئسر ہے اس لیے کے پی کے کھلاڑیوں کو اسلام آباد، لاہور ، کراچی اور دیگر شہروں کا رخ کرنا پڑتا تھا تاہم اب یہ کھلاڑی اپنے ہی صوبے میں زِپ لائننگ کرسکیں گے۔

    مشتاق احمد خان نے مزید کہا کہ اس ایونٹ میں نوجوان 40 فٹ کی بلندی سے زِپ لائننگ کرتے ہوئے 10فٹ کی بلندی تک آئیں گے اور اس دوران 100 میٹر کا فاصلہ طے کریں گے جس کے لیے اسٹیل وائر استعمال کی جائے گی جو کہ ایک وقت میں 4 ٹن وزن برداشت کرسکتی ہے تاہم اس پر 100 کلوگرام وزن تک کے شخص کو زِپ لائننگ کرائی جائے گی۔

    جب کہ زِپ لائننگ کا دوسرا ایونٹ 25 اور 26 فروری کو اور تیسرا و آخری ایونٹ 4 اور 5 مارچ کو حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس میں ہی منعقد ہوگا جس میں شرکت کے خواہش مند کھلاڑی 03339307384 پر رابطہ کر سکتے ہیں اور اپنے ناموں کا اندراج کروا سکتے ہیں۔

    دریں اثناء سیکرٹری محمد طارق کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ صوبہ کے نوجوانوں کو سیاحت کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ ایڈ ونچرز اور کھیلوں کی سرگرمیوں کے مواقع فراہم کیے جائیں گے جس سے قبل رافٹنگ، پیراگلائیڈنگ اور دیگر ایڈونچر ایونٹس کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔

    یاد رہے زِپ لائننگ زیادہ تر دو پہاڑوں کے مابین کی جاتی ہے جس کا اصل مزہ زیادہ سے زیادہ اونچائی پر آتا ہے تاہم کھلے میدان کی سطح پر دیگر شہروں کی طرح اب پشاور میں بھی زِپ لائننگ کا ایونٹ منعقد ہوگا۔

  • کے پی کے مردم شماری : پرویز خٹک کی زیرصدارت اہم اجلاس

    کے پی کے مردم شماری : پرویز خٹک کی زیرصدارت اہم اجلاس

    پشاور: خیبر پختونخوا کابینہ کا ایک اجلاس وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا، اجلاس میں15مارچ 2017ء سے شروع ہونے والی مردم شماری کے بارے میں صوبائی کابینہ کو بریفنگ دی گئی۔

    مردم شماری کا فیصلہ16 دسمبر2016ء کے منعقدہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں کیا گیا تھا پہلے مرحلے میں 3 دن خانہ شماری ہوگی اگلے 10دنوں میں مردم شماری ہوگی، پہلے مرحلے کا بلاک ۔I چودہ روز میں جبکہ فیز۔I کا دوسرا بلاک بھی 14 دنوں پر مشتمل ہوگا۔

    اسی طرح 30 ایام میں یعنی 14 اپریل تک فیز۔I مکمل ہو جائے گا جس کے بعد فیز۔II شروع ہو جائے گا ، صوبے کو مجموعی طور پر 22 ہزار بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ پورے ملک میں1 لاکھ 68 ہزار120 بلاکس بنائے گئے ہیں جس میں فاٹا، آزاد جموں وکشمیربھی شامل ہیں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوزکے مطابق 60 دنوں میں ابتدائی نتائج تیار ہو جائیں گے، ضلعی، صوبائی اور قومی سطح پر باقاعدہ رپورٹس بھی فراہم کردی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ 1998ء کے بعد یہ مردم شماری ہو رہی ہے علاوہ ازیں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم نے سال 2015ء تا 2020ء کے 5 سالہ ایجوکیشن سیکٹر پلان کے تحت پرائمری و ثانوی تعلیم کے فروغ کے لیے ایک قابل عمل حکمت عملی وضع کی گئی جس کے تحت مفت و معیاری پرائمری و ثانوی تعلیم کو صوبے میں فروغ دیا جائے گا۔

    خیبر پختونخوا حکومت صوبے میں نئے پرائمری اسکول تعمیر کر رہی ہے جس میں 70 فیصد اسکول لڑکیوں اور 30 فیصد لڑکوں کے لیے ہوں گے، آج کابینہ کے بعد اجلاس میں محکمہ تعلیم کی جانب سے پیش کردہ ایگزیکٹو سمری کو غورو خوض اور منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔

    وزیراعلیٰ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ کچی کلاس کا نام تبدیل کیا جائے انہوں نے مزید کہا کہ غریب امیر کا فرق مٹانے کے لیے نصاب کو بہتر بنایا جائے نجی اور سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار کے فرق کو کم سے کم سطح پر لایا جائے خیبرپختونخوا میں مفت اور لازمی ابتدائی و ثانوی تعلیم کے حوالے سے ڈارفٹ بل تیار کیا ہے جس پر لا ڈپارٹمنٹ سے نظر ثانی کی ہے۔

    وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بل کو صوبائی کابینہ میں پیش کرنے کی منظوری بھی دی ہے صوبے کے تمام طلباء جن کی عمریں 5 سال سے 16 سال تک ہوں حکومت خیبر پختونخوا ان کو مفت تعلیم فراہم کرے گی، جو والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیجتے انہیں ایکٹ کے تحت ایک ماہ کی قید یا ہر ایک روز کے عوض 100 روپے جرمانہ عائد ہوگا۔

    محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم خیبر پختونخوا نے صوبے کی سرکاری ونجی تعلیمی اداروں میں مسلمان طلبہ کوکلاس فرسٹ سے پانچویں جماعت تک ناظرہ قرآن لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جائے گا جبکہ چھٹی جماعت تا 12ویں جماعت لازمی ترجمہ قرآن پڑھایا جائے گا۔

    علاوہ ازیں میٹنگ میں 10 فروری تا 16 فروری ہفتہ شجر کاری بھرپور طریقے سے صوبے بھر میں منایا جائے گا جس کے تحت کروڑوں کی تعداد میں مزید درخت لگائے جائیں گے۔

    محکمہ صنعت کی جانب سے صوبے کے مالی وسائل میں اضافے کے لیے پشاور انڈسٹریل اسٹیٹ کے ذریعے کمرشلائزیشن سے متعلق مسودہ قانون کابینہ کے غوروخوض کے لیے پیش کیا گیا جس کے لیے کابینہ نے ایک کمیٹی تشکیل دی جو اس سلسلے میں رپورٹ تیار کرے گی۔

  • کے پی کے: احتساب کمیشن ایکٹ میں ترمیم، ارکان اسمبلی کی تںخواہوں میں اضافہ

    کے پی کے: احتساب کمیشن ایکٹ میں ترمیم، ارکان اسمبلی کی تںخواہوں میں اضافہ

    پشاور : خیبر پختونخوا حکومت نے احتساب کمیشن ایکٹ میں ترامیم اور اپنے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا جبکہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی تنخواہ میں پانچ سو فیصد اضافہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے احتساب کمیشن ایکٹ میں ترامیم اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور الاونسسز میں اضافے کی منظوری دے دی، سول سیکریٹریٹ پشاور میں وزیر اعلیٰ کے پی کے کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کےاجلاس میں یہ منظوری دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے ضیاء الحق کے مطابق کابینہ اجلاس کے بعد حکومتی ترجمان مشتاق غنی نے میڈیا کو بتایا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی سے منظور شدہ متفقہ قرار داد کی روشنی میں کابینہ نے ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور الاؤنسس میں منظوری دی ہے۔

    مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ کابینہ نے 10 فیصد کم فارمولے کی بنیاد پر تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی ہے دیگر صوبوں کے ارکان اسمبلی کے مقابلے مں تنخواہوں اور الاونسس میں قلیل اضافہ کیا گیا ہے۔

    وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا کی تنخواہ کسی بھی وفاقی وزیر سے 10 فیصد کم بنتی ہےحکومتی ترجمان تنخواہوں اور الاؤنسس میں اضافے کے نتیجے میں خزانے پر پڑنے والے بوجھ کا جواب دینے سے کتراتے رہے۔

    خیبر پختوںخوا اسمبلی کے اجلاس میں وزراء کے مراعات کو یکم جولائی تک نافذ کر نے کا حکم صادر کر دیا ہے اس میں اسپیکر خیبر پختونخوا کی تنخواہ 80 ہزار سے بڑھا کر لاکھ 55 ہزار جبکہ ڈپٹی سپیکر 54 ہزار سے بڑھا کر 1 لاکھ 45 کردیا گیا، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی تنخواہ 40 ہزار سے بڑھا کر2 لاکھ روپے کر دی گئی۔

    احتساب ایکٹ کے تحت عدالتی حکم کے بعد ملزم کو گرفتارکیا جائیگا

    علاوہ ازیں حکومتی ترجمان مشتاق غنی نے بتایا ہے کہ احتساب ایکٹ میں کی گئی ترامیم کے مطابق اب احتساب کمیشن کسی بھی ملزم کو احتساب عدالت کے احکامات کے بعد گرفتار کرے گا جبکہ 5 کروڑ روپے سے زیادہ کرپشن کی تحقیقات احتساب کمیشن جبکہ 5 کروڑ روپے سے کم کرپشن کی تحقیقات اینٹی کرپشن کریگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ احتساب کمیشن ایکٹ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کابینہ کے اراکین نے مختلف ترامیم تفویض کی ہیں۔

    مزید پڑھیں : پنجاب: ارکان قومی اسمبلی کو فی کس 20 کروڑ روپے جاری

    کابینہ اجلاس میں ایف آئی آر میں اصلاحات سےاتفاق کیا گیا اور فیصلہ کیا کہ کسی بھی ایف آئی آر پر اس وقت تک گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائیگی جب تک کافی شواہد موجود نہ ہوں۔

  • طالبان سے مذاکرات میں مدد کریں، افغان صدر کی مولا نا سمیع الحق سے اپیل

    طالبان سے مذاکرات میں مدد کریں، افغان صدر کی مولا نا سمیع الحق سے اپیل

    پشاور : افغان صدر اشرف غنی نے مولانا سمیع الحق کو افغان طالبان سے مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ نہ صرف طالبان بلکہ پوری افغان قوم کے لیے قابل احترام اور استاد کی سی حیثیت رکھتے ہیں،قیام امن کے لیے ہماری نگاہیں آپ کی جانب مرکوز ہیں۔

    یہ بات افغان صدر نے مولانا سمیع الحق سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہی، دونوں رہنماؤں کی گفتگو پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر حضرت عمر ضاخیل وال نے سمیع الحق کی رہائش گاہ پر اپنی ملاقات کے دوران کروائی۔

    صدر افغانستان اشرف غنی نے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران مولان سمیع الحق کی درس و تدریس میں اعلیٰ خدمات انجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا اور دارالعلوم حقانیہ سے قدیم دیرینہ عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو اپنا استاد سمجھتا ہوں اور افغانستان میں قیام امن کے لیے افغان حکومت اور افغان طالبان کے دوران مزاکرات کے لیے نگاہیں آپ کی جانب مرکوز کر رکھی ہیں۔

    مولانا سمیع الحق نے افغان صدر کے جذبات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں امن کا قیام ہم سب کی ضرورت ہے، لیکن اس سلسلے میں اصل ذمہ داری افغان حکومت پر ہے کہ وہ اس میں موثر کردار ادا کرے جس کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ افغانستان پر مسلط کردہ جنگی محرکات کا ازالہ کیا جائے۔

    سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے مزید کہا کہ بنیادی بات افغانستان کی آزادی ہے،اس کے لئے صرف طالبان نہیں بلکہ افغان حکومت اور پوری افغانی قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کو بیرونی طاقتوں سے آزاد کرائے تاکہ افغانستان کیلئے دی گئی لاکھوں افراد کی بے مثال قربانیاں ضائع ہونے سے بچ جائے۔

    دوران گفتگو مذاکرات کی کامیابی کے لیے مولانا سمیع الحق نے جذبہ خیرسگالی کے تحت چند فوری اقدامات اٹھانے کی نشاندہی کی ، جس سے حکومت اور طالبان کے درمیان منافرت میں کمی آ جائے گی اور دونوں فریقین کی جانب سے مزاکرات میں ہچکچاہٹ میں کمی اور باہمی اعتماد اور وسیع القلبی میں اضافہ ہو سکے گا۔

    دریں اثناء مولانا سمیع الحق نے افغان سفیر سے ہونے والی ملاقات میں یہ نکتہ بھی اُٹھایا کہ بیرونی قوتیں پاکستان اور افغانستان کو مستحکم اور مضبوط نہیں دیکھنا چاہتی ہے مذاکرات کیلئے بیرونی قوتوں بالخصوص امریکہ کے دباؤ سے نکلنا ہوگا دوسری جانب پاکستان میں افغان سفیر نے بھی طالبان سے چند فوری اقدامات اٹھانے کی خواہش ظاہر کی۔

    مزید برآں مولاناسمیع الحق نے افغان سفیر کو موجودہ افغان حکومت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور افغانستان کے بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اور روابط پر اپنی اور پوری قوم کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے اسلام اورپاکستان دشمن قوتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

    جمعیت علمائے اسلام کے امیر اور دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے ان کی رہائش گاہ پر پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر حضرت عمر ضاخیل وال کی ہونے والی یہ ملاقات پچھلے چند دنوں میں دوسری ملاقات ہے جو تقریبآ دو گھنٹے تک جاری رہی جس کے دوران افغان سفیر نے کوئی آدھا گھنٹہ مولانا سمیع الحق کی افغان صدر سے ٹیلی فون پر بات بھی کروائی۔

  • کے پی کے کا انقلابی اقدام، اسکول میں قرآنی تعلیم لازمی قرار

    کے پی کے کا انقلابی اقدام، اسکول میں قرآنی تعلیم لازمی قرار

    پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری اسکولوں میں پہلی سے پانچویں جماعت تک قرآن مجید کی تعلیم کو لازمی جبکہ چھٹی جماعت سے میٹرک کے بچوں کو قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھانے کی تعلیم کو لازم قرار دے دیا۔

    quran-post-1

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے عوام سے کیے گئے تبدیلی کے وعدے کو عملی جامع پہناتے ہوئے تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں دیگر  علوم کے ساتھ قرآن مجید کی تعلیم کو لازمی قرار دے دیا۔

    quran-post-2

    خیبرپختونخوا حکومت نے یکم تا پانچویں جماعت تک قرآن کی ناظرہ تعلیم جبکہ چھٹی جماعت سے میٹرک کی کلاس تک کے بچوں کو قرآن مجید کا ترجمہ پڑھانے کی تجویز کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویز خٹک نے منظور کرلیا۔

    quran-post-3

    خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو بھیجی گئی سمری کابینہ کو منظوری کے لیے بھجوادی گئی ہے۔

    quran-post-4

    خبیر پختون خوا سمیت ملک بھر سے اس اقدام کو سراہا جارہا ہے

  • خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا فیصلہ

    خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا فیصلہ

    پشاور: خیبر پختون خوا حکومت نے تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد انہیں ہیلتھ گرانٹ اور ٹیکنکل ایجوکیشن فراہم کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی کا اجلاس وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سیکریٹریٹ میں ہوا جس میں تیسری صنف خواجہ سراؤں کے حوالے سے اہم امور زیرِ بحث آئے اور کئی اہم فیصلے بھی کیے گئے۔ یہ کمیٹی خصوصی طور پر وزیر اعلیٰ  پرویز خٹک کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ہے۔

    اجلاس میں سیکریٹری صنعت اور ٹیکنیکل ایجوکیشن فرح حامد خان، سیکریٹری صحت عابد مجید، سیکریٹری اطلاعات طاہر حسین، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر اعوان سمیت دیگر اہم اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

    اجلاس میں ایڈیشنل سیکریٹری سوشل ویلفیئر نے اجلاس کے شرکاٗ کو بتایا کہ مردم شماری کے فارم میں خواجہ سراؤں کے اندراج کے لیے علیحدہ خانے کا اضافہ فی الحال ممکن نہیں تاہم محکمہ سوشل ویلفیئر ضلعی سطح پر اپنے افسران کے ذریعے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا کام کرسکتا ہے۔

    بعد ازاں اجلاس میں سیکریٹری اطلاعات سے مشاورت کے بعد اشتہارات کے ذریعے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کے لیے آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں اشتہارات کے ذریعے خواجہ سراؤں کو خود رجسٹرڈ کروانے سے متعلق معلومات دی جائیں گی۔

    اجلاس میں خواجہ سراؤں کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ ڈپٹی سیکریٹری صحت، ڈپٹی سیکریٹری سوشل ویلفیئر اور سینیئر پلاننگ آفیسر سمیت سوشل ویلفیئر کے افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر ایڈز، ہیپا ٹائٹس سمیت دیگر مہلک بیماریوں میں مبتلا خواجہ سراؤں کو انصاف صحت کارڈ اور سوشل ویلفیئر کے فنڈز کے تحت علاج و معالجے کو فراہمی ممکن بنائیں گے۔

    خواجہ سراؤں کو فنی تربیت مہیا کرنے کے حوالے سے ایڈیشنل سیکریٹری نے اجلاس میں بتایا کہ پی سی ون میں خواجہ سراؤں کو مختلف تکنیکی شعبہ جات میں فنی تربیت فراہم کرنے کے لیے فنڈز مختص کردیئے گئے ہیں جب کہ سیکریٹری فنی تربیت نے بتایا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ہرفنی تربیت کا ہر شعبہ موزوں نہیں رہے گا اس لیے ان کی جسمانی ساخت کو مد نظر رکھتے ہوئے فنی تربیت کے ان شعبہ جات کا انتخاب کیا گیا ہے جو خواجہ سراؤں کے لیے مناسب ہو۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ مخصوص فنی تربیت کے کورسز کے لیے ہر ضلع سے 20 سے 25 خواجہ سراؤں کوتیار کیا جائے گا جن کی فہرست خواجہ سراؤں کی تنظیمیں فراہم کریں گی۔

    اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پروگرام کوآرڈی نیٹر اور خواجہ سراؤں کی تنظیم کی صدر خواجہ سراؤں کی صحت اور فنی تربیت کے حوالے سے تجاویزت مرتب کریں گے جس کا سیکریٹری صحت اور سیکریٹری تیکنیکی تعلیم سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے اہم اعلیٰ حکام پرمشتمل کمیٹی جائزہ لے کر تجاویزات کو پالیسی کی شکل دیں گے۔

  • قبائلی متاثرین رواں ماہ گھروں کو چلے جائیں گے، گورنرکے پی کے

    قبائلی متاثرین رواں ماہ گھروں کو چلے جائیں گے، گورنرکے پی کے

    پشاور: خیبر پختونخواکے گورنر انجینئر اقبال ظفر جھگڑا نے کہا ہے کہ قبائلی متاثرین کی اپنے گھروں کو واپسی کا عمل رواں سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا جبکہ پارلیمنٹ سے اصلاحاتی سفارشات کی منظوری کے بعد فاٹا کو مرحلہ وار طریقے سے خیبر پختونخوا میں ضم کرنے اور وہاں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا عمل بھی شروع کرلیا جائےگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس پشاور میں منعقدہ خیبر ایجنسی کے نمائندوں کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف فاٹا کو قبائلی عوام کی مرضی اور مشاورت سے قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں، اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ کی اصلاحاتی کمیٹی نے تمام ایجنسیوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقاتیں کیں۔


    پڑھیں: ’’ قبائلی علاقوں کے عوام گھرواپسی پرمشکلات کا شکار ‘‘


    گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ فاٹا سے متعلق موصول ہونے والی آرا اور سفارشات کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جاچکا ہے جو زیرغور ہے، انہوں نے کہا کہ بدامنی اور دہشت گردی کے باعث 4 لاکھ 4 ہزار 197 خاندان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے تاہم آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد متاثرین کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔

    اقبال جھگڑا نے کہا کہ فاٹا میں امن و امان کی صورتحال قائم ہونے کے بعد اب تک 4 لاکھ 12 ہزار سے زائد خاندان اپنے گھروں کو واپس جاچکے ہیں جبکہ بقیہ افرادکی واپسی اس ماہ کے آخر تک مکمل کرلی جائے گی۔


    مزید پڑھیں: ’’ قبائلی عوام کی حالت کشمیریوں سے بھی بدتر ہے،مولانا فضل الرحمٰن ‘‘


    اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا فدا وزیر‘ پرنسپل سیکرٹری برائے گورنر سکندر قیوم اور فاٹا سیکرٹریٹ کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔ جرگے کی قیادت سابق وفاقی وزیر مملکت ملک وارث خان آفریدی نے کی‘ جرگے کے شرکاء نے گورنر کو متعلقہ علاقے کے عوام کو درپیش بعض مسائل سے آگاہ کیا اور ان کے حل کیلئے تجاویز پیش کیں۔

  • این ایف سی ایوارڈ کا فوری اعلان ناگزیرہے، وزیرخزانہ کے پی کے

    این ایف سی ایوارڈ کا فوری اعلان ناگزیرہے، وزیرخزانہ کے پی کے

    پشاور: خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفرسید ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ وفاق کے لئے ناگزیر ہو چکا ہے کہ نویں این ایف سی ایوارڈ کا فوری اعلان ہو جبکہ وہ عنقریب تمام صوبوں کے وزرائے خزانہ سے الگ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر کے نئے این ایف سی ایوارڈ اور 18ویں ترمیم کے تناظر میں صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منتقلی پر پیشرفت سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال اور مرکز سے اپنے مطالبات پر اتفاق رائے حاصل کریں گے۔

    اس سلسلے میں انہوں نے اپنی وزارت کے حکام کو پہلے ہی رابطوں کا ٹاسک حوالے کیا ہے اور ہمیں کافی مثبت اشارے ملے ہیں۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ نیا مالی سال صوبے میں میگا پراجیکٹس کا سال ہوگا جس میں سوات موٹر وے اور پشاور ریپڈ بس سمیت مواصلات، توانائی ماحولیات،سیاحت اور تعلیم و صحت سمیت تمام شعبوں میں قومی مفاد کے برے بڑے منصوبے شروع اور مکمل ہوں گے۔

    پیر کو اپنے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ خزانہ کے اجلا س اور عوام کے مختلف طبقوں کے وفود سے ملاقاتوں کے دوران انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا قیمتی معدنی اور آبی وسائل کیساتھ ساتھ محنتی اور با صلاحیت افرادی قوت سے مالا مال صوبہ ہے جن سے استفادے کیلئے ہم نے جامع پلان بنایا ہے اور اس کے ثمرات سے پورا ملک مستفید ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری بہتر حکمت عملی کی بدولت عنقریب خیبر پختونخوا قرض لینے نہیں بلکہ دینے والا صوبہ بنے گااور یہاں کے نوجوانوں کو روز گار کیلئے خلیجی ممالک جانے کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ غیر ملکی بھی یہاں سرمایہ کاری کو ترجیح دیں گے۔

    مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ مرکز مردم شماری کرے یا نہ کرے ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں مگر این ایف سی ایوارڈ کاآئینی فرض بلا تاخیر پوراکرے کیونکہ موجودہ نازک قومی صورتحال میں یہ صوبوں کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم دیگر سفارشات کے علاوہ مرکز کو یہ مشورہ بھی دیں گے کہ غیر ملکی قرضے لینے سے پہلے صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے کیونکہ ان بھاری بھر کم قرضوں کا بوجھ لا محالہ صوبو ں اور عوام کو بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں وفاق سے بقایاجات یا مقامی اداروں سے قرض ملے یا نہ ملے صوبے میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوگی اور نہ ہی سرکاری ملازمین کو تنخواہوں یا پنشن کی ادائیگی میں رکاوٹ آئے گی۔

  • خیبرپختونخواہ میں سودی کاروبار کی روک تھام کے لیے آپریشن

    خیبرپختونخواہ میں سودی کاروبار کی روک تھام کے لیے آپریشن

    پشاور: خیبر پختونخواہ اسمبلی سے سودی کاروبار کو روکنے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کے حوالے سے قانون سازی کے بعد سودی کاروبار کے خلاف صوبے میں باقاعدہ آپریشن شروع کردیا ہے ۔

    آپریشن کا جائزہ لینے کی غرض ا سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر کی زیرِ صدارت سودی کاروبار کے خلاف پولیس کے گرینڈ تفصیلات کے مطابق آپریشن سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہفتے کے روز اسپیکر ہاؤس پشاور میں منعقد ہوا۔

    اجلاس میں سی سی پی او پشاور طاہر خان ،ڈی آئی جی مردان اعجاز خان،ایس ایس پی آپریشنز پشاور سجاد خان،ڈی پی او صوابی صہیب اشرف اور ڈی پی او کوہاٹ جاوید اقبال کے علاوہ پولیس کے دیگر متعلقہ افسران نے بھی شرکت کی۔

    اس موقع پر سی سی پی او طاہر خان نے سپیکر صوبائی اسمبلی اور اجلاس کے شرکاء کو سودی لین دین کے خلاف پولیس کے گرینڈ آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت اور آئی جی پی خیبر پختونخوا کی ہدایات کی روشنی میں پورے صوبے میں سودی کاروبار کرنے والوں کے خلاف بھرپور کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    سی سی پی او نے بتایا کہ اس مکروہ کاروبار میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے بغیر کسی دباؤ کے بلا امتیاز کاروائی کی جا رہی ہے تاکہ انھیں قرار واقعی سز ا دی جائے۔

    اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے معاشرے سے سودی لین دین سے خاتمے کے لئے قانون سازی کی ہے جس کہ تحت سودی کاروبار میں ملوث عناصر کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔انہوں نے سودی لین دین کی سرکوبی کے لئے کے پی پولیس کے کردار کو سراہا اور حکام کو ہدایت کی کہ سود کا کاروبار کرنے والے کسی رو رعایت کے مستحق نہیں،ایسے عناصر کے خلاف بھرپور کاروائی جاری رکھی جائے۔

    اسد قیصر نے کہا کہ معاشرے سے سودی لین دین کے خاتمے کے لئے عوام بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے ایسے کاروبار میں ملوث افراد کی معلومات پولیس اور متعلقہ انتظامیہ کودیں۔

    اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں علماء کرام سے بھی ملاقاتیں کی ہیں اور ان سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے خطبات کے ذریعے عوام میں سودی کاروبار کے سدباب کے لئے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں آگاہی پھیلائیں تاکہ معاشرے سے اس لعنت کے خاتمے کی حکومتی کوششوں کو کامیاب بنایا جاسکے۔